982. حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ اس جگہ یعنی کداء سے لے کر احد تک کی جگہ " حرم " ہے جسے نبی کریم ﷺ نے حرم قرار دیا ہے لہٰذا میں یہاں کوئی درخت کاٹ سکتا ہوں اور نہ کسی پرندے کو مار سکتا ہوں۔

【2】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں میں نے کہا کہ ہم کتاب اللہ میں یہ پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے کہ اگر وہ بندہ مسلم کو مل جائے اور وہ نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اللہ سے جو سوال بھی کرے گا اسے وہ ضرور عطا فرمائے گا نبی کریم ﷺ نے اشارہ سے فرمایا کہ وہ ساعت بہت مختصر ہوتی ہے میں نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا۔

【3】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے پوچھا کہ وہ ساعت کون سی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ دن کی آخری ساعت میں نے عرض کیا کہ کیا وہ نماز کی ساعت نہیں ہوتی ؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں بندہ مسلم جب نماز پڑھ کر اسی جگہ پر بیٹھ کر اگلی نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ نماز ہی میں شمارہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرا نام عبداللہ بن سلام نہیں تھا میرا نام عبداللہ بن سلام تو نبی کریم ﷺ نے رکھا ہے۔

【4】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے دوران سفر کچھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے افضل عمل کون سا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا، اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اور حج مبرور، پھر نبی کریم ﷺ نے وادی میں سے کسی کو یہ نداء کرتے ہوئے سنا کہ گواہی دیتا ہوں اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ ، اللہ کے رسول ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں بھی اس کی گواہی دیتا ہوں اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص بھی اس کی گواہی دے گا وہ شرک سے بری ہوجائے گا۔

【5】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ جوق در جوق ان کی خدمت میں حاضر ہونے لگے میں بھی ان میں شامل ہوگیا میں نے جب نبی کریم ﷺ کے روئے انور کو دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ یہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہوسکتا اور وہ سب سے پہلا کلام جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا وہ یہ تھا کہ سلام کو پھیلاؤ، صلہ رحمی کرو اور جس وقت لوگ سو رہے ہوں تم نماز پڑھو اس طرح سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔

【6】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

ابوسلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) ہم سے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ جمعہ میں ایک ساعت آتی ہے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ میں نے سوچا واللہ اگر میں حضرت ابو سعید خدری (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان سے یہ سوال ضرور پوچھوں گا چناچہ میں وہاں سے نکلا اور حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے یہاں حاضر ہوا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا اس دن انہیں زمین پر اتارا گیا اسی دن ان کی روح قبض ہوئی اسی دن قیامت قائم ہوگی لہٰذا یہ آخری ساعت ہوئی میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ ساعت نماز کے وقت ہوتی ہے اور عصر کے بعد نماز کا وقت نہیں ہوتا ؟ انہوں نے فرمایا کیا تمہیں یہ بات معلوم نہیں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نماز کا انتظار کرنے والا نماز میں ہی شمار ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں واللہ وہی ہے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کوہ طور کی طرف روانہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد میری ملاقات حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے ہوئی تو میں نے انہیں کعب کے ساتھ اپنی نشست کے متعلق بتایا اور جمعہ کے دن کے حوالے سے اپنی بیان کردہ حدیث بھی بتائی اور کہا کہ کعب کہنے لگے ایسا سال بھر میں صرف ایک مرتبہ ہوتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا کعب سے غلطی ہوئی ایسا ہر جمعہ میں ہوتا ہے حضرت ابن سلام (رض) نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں عبداللہ بن سلام کی جان ہے میں وہ گھڑی جانتا ہوں میں نے ان سے کہا کہ اے عبداللہ ! مجھے بھی اس کے متعلق بتا دیجئے انہوں نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہوتی ہے میں نے کہا کہ دوران نماز تو وہ کسی شخص کو نہیں مل سکتی (کیونکہ اس وقت ممنوع ہوتے ہیں) انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ نماز پڑھنے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر وہ یہی ہے۔

【8】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی آیا جس کے چہرے پر خشوع کے آثار واضح تھے اس نے مختصر طور پر دو رکعتیں پڑھیں لوگ کہنے لگے کہ یہ شخص اہل جنت میں سے ہے جب وہ چلا گیا تو میں بھی اس کے پیچھے روانہ ہوگیا حتیٰ کہ وہ آدمی اپنے گھر میں داخل ہوگیا میں بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں چلا گیا اور اس سے باتیں کرتا رہا جب وہ مجھ سے مانوس ہوگیا تو میں نے اس سے کہا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے آپ کے متعلق اس اس طرح کہا تھا اس نے کہا سبحان اللہ ! انسان کو ایسی بات نہیں کہنی چاہئے جو وہ جانتا نہ ہو اور میں تمہیں اس کی وجہ بتاتا ہوں۔ میں نے عہد نبوت میں ایک خواب دیکھا تھا جو میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے بیان کردیا اس خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ایک سرسبز و شاداب باغ میں ہوں جس کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون ہے جس کا نچلا سرا زمین میں ہے اور اوپر والا سرا آسمان میں ہے اور اس کے اوپر ایک رسی ہے مجھے کسی نے کہا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ اب چڑھو میں اس پر چڑھنے لگا حتیٰ کہ اس رسی کو پکڑ لیا اس نے مجھ سے کہا کہ اس رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا میں جب بیدار ہوا تو یوں محسوس ہوا کہ وہ رسی اب تک میرے ہاتھ میں ہے پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ خواب بیان کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ باغ اسلام کا تھا ستون اسلام کا تھا اور وہ رسی مضبوط رسی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ تم مسلمان ہو اور موت تک اس پر قائم رہو گے قیس کہتے ہیں کہ پھر معلوم ہوا کہ وہ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) تھے۔

【9】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مذاکرہ کر رہے تھے کہ تم میں سے کون آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کرے گا کہ اللہ کی نظروں میں سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ لیکن نبی کریم ﷺ کی ہیبت کی وجہ سے ہم میں سے کوئی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے قاصد بھیج کر ایک ایک کر کے ہم سب کو اپنے پاس جمع کرلیا اور ہمارے سامنے سورت صف مکمل تلاوت فرمائی۔

【10】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مذاکرہ کر رہے تھے کہ تم میں سے کون آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کرے گا کہ اللہ کی نظروں میں سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ لیکن نبی کریم ﷺ کی ہیبت کی وجہ سے ہم میں سے کوئی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے قاصد بھیج کر ایک ایک کر کے ہم سب کو اپنے پاس جمع کرلیا اور ہمارے سامنے سورت صف مکمل تلاوت فرمائی تلاوت کا یہ سلسلہ تمام راویوں نے اپنے شاگردوں تک جاری رکھا۔

【11】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

قیس بن عباد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی آیا جس کے چہرے پر خشوع کے آثار واضح تھے اس نے مختصر طور پر دو رکعتیں پڑھیں لوگ کہنے لگے کہ یہ شخص اہل جنت میں سے ہے جب وہ چلا گیا تو میں بھی اس کے پیچھے روانہ ہوگیا حتیٰ کہ وہ آدمی اپنے گھر میں داخل ہوگیا میں بھی اس کے ساتھ اس کے گھر میں چلا گیا اور اس سے باتیں کرتا رہا جب وہ مجھ سے مانوس ہوگیا تو میں نے اس سے کہا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے آپ کے متعلق اس اس طرح کہا تھا اس نے کہا سبحان اللہ ! انسان کو ایسی بات نہیں کہنی چاہئے جو وہ جانتا نہ ہو اور میں تمہیں اس کی وجہ بتاتا ہوں۔ میں نے عہد نبوت میں ایک خواب دیکھا تھا جو میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے بیان کردیا اس خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ایک سرسبز و شاداب باغ میں ہوں جس کے درمیان میں لوہے کا ایک ستون ہے جس کا نچلا سرا زمین میں ہے اور اوپر والا سرا آسمان میں ہے اور اس کے اوپر ایک رسی ہے مجھے کسی نے کہا کہ اس پر چڑھ جاؤ میں نے کہا کہ اب چڑھو میں اس پر چڑھنے لگا حتیٰ کہ اس رسی کو پکڑ لیا اس نے مجھ سے کہا کہ اس رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنا میں جب بیدار ہوا تو یوں محسوس ہوا کہ وہ رسی اب تک میرے ہاتھ میں ہے پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ خواب بیان کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ باغ اسلام کا تھا ستون اسلام کا تھا اور وہ رسی مضبوط رسی تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ تم مسلمان ہو اور موت تک اس پر قائم رہو گے قیس کہتے ہیں کہ پھر معلوم ہوا کہ وہ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) تھے۔

【12】

حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کوہ طور کی طرف روانہ ہوا راستے میں میری ملاقات کعب احبار (رح) سے ہوگئی میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا انہوں نے مجھے تورات کی باتیں اور میں نے انہیں نبی کریم ﷺ کی باتیں سنانا شروع کردیں اسی دوران میں نے ان سے یہ حدیث بھی بیان کی کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے سب سے بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے جس میں حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا گیا اسی دن انہیں جنت سے اتارا گیا اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی اسی دن وہ فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی اور زمین پر چلنے والا ہر جانور جمعہ کے دن طلوع آفتاب کے وقت خوفزدہ ہوجاتا ہے کہ کہیں آج ہی قیامت قائم نہ ہوجائے سوائے جن و انس کے اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے جو اگر کسی نماز پڑھتے ہوئے بندہ مسلم کو مل جائے اور وہ اس میں اللہ سے کچھ بھی مانگ لے اللہ اسے وہ ضرورعطاء فرماتا ہے۔ کعب (رح) کہنے لگے کہ یہ ہر سال میں مرتبہ ہوتا ہے میں نے کہا کہ نہیں ہر جمعہ میں ہوتا ہے اس پر کعب نے تورات کو کھول کر پڑھا پھر کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ نے سچ فرمایا حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد میری ملاقات حضرت عبداللہ بن سلام (رض) سے ہوئی تو میں نے انہیں کعب کے ساتھ اپنی اس نشست کے متعلق بتایا اور جمعہ کے دن کے حوالے سے اپنی بیان کردہ حدیث بھی بتائی اور کہا کہ کعب کہنے لگے ایسا سال بھر میں ایک مرتبہ ہوتا ہے حضرت عبداللہ بن سلام سے ہوئی میں نے کہا کہ پھر کعب نے تورات پڑھ کر کہا کہ نہیں ایسا ہر جمعہ میں ہوتا ہے حضرت ابن سلام (رض) نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ وہ گھڑی کون سی ہے میں نے کہا نہیں میں تو ہلاک ہوگیا آپ مجھے بتا دیجئے انہوں نے فرمایا وہ عصر اور مغرب کے درمیان ہوتی ہے میں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اس وقت کوئی نماز نہیں ہوتی ؟ انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے وہ نماز پڑھنے تک نماز ہی میں شمار ہوتا ہے ؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا پھر وہ یہی ہے۔