477. حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

بشر تغلبی جو حضرت ابودرداء (رض) کے ہم جلیس تھے کہتے ہیں کہ دمشق میں نبی ﷺ کے ایک صحابی (رض) رہتے تھے جنہیں ابن حنظلہ کہا جاتا تھا، وہ گوشہ نشین طبعیت کے آدمی تھے اور لوگوں سے بہت کم میل جول رکھتے تھے، ان کی عادت تھی کہ وہ نماز پڑھتے رہتے تھے، اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مصروف ہوجاتے، اس کے بعد اپنے گھر چلے جاتے۔ ایک ہم لوگ حضرت ابودرداء (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ ہمارے پاس سے گذرے، تو حضرت ابودرداء (رض) نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچے اور آپ کو نقصان نہ پہنچے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا : جب وہ لشکر واپس آیا تو ان میں سے ایک آدمی آکر نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہنے لگا کہ کاش ! تم نے وہ منظر دیکھا ہوتا جب ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تھا، اس موقع پر فلاں شخص نے اپنا نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارتے ہوئے کہا یہ لو، میں غفاری نو جوان ہوں، اس کے اس جملے سے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ میرے خیال میں تو اس نے اپنا ثواب ضائع کردیا، دوسرے آدمی کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو وہ کہنے لگا کہ مجھے تو اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا، اس پر دونوں میں جھگڑا ہوگیا، حتی کہ نبی ﷺ نے بھی یہ بات سنی تو فرمایا سبحان اللہ ! اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ اس کی تعریف کی جائے اور اسے اجر بھی ملے۔ میں نے دیکھا کہ حضرت ابودرداء (رض) سے یہ حدیث سن کر بہت خوش ہوئے اور ان کی طرف سر اٹھا کر کہنے لگے کیا آپ نے خود نبی ﷺ سے یہ بات سنی ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا، حضرت ابودرداء (رض) نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ میں سوچنے لگا یہ انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہی چھوڑیں گے۔

【2】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

اس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء (رض) نے حسب سابق انہی الفاظ میں کسی حدیث کی فرمائش کی، انہوں نے جواب دیا کہ نبی ﷺ نے ہم سے فرمایا ہے اللہ کے راستہ میں گھوڑے پر خرچ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے صدقہ کے لئے اپنے ہاتھوں کو کھول رکھا ہو، کبھی بند نہ کرتا ہو۔

【3】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

اس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء (رض) نے حسب سابق انہی الفاظ میں کسی حدیث کی فرمائش کی، انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا خریم اسدی بہترین آدمی ہے، اگر اس کے بال اتنے لمبے نہ ہوتے اور وہ شلوار ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکاتا، خریم کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے ایک چھری لے کر نصف کانوں تک اپنے بال کاٹ لئے اور اپنا تہبند نصف پنڈلی تک اٹھا لیا، میرے والد بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ (رض) کے یہاں گیا تو وہاں ایک بزرگ نظر آئے جن کے بال کانوں سے اوپر اور تہبند پنڈلی تک تھی، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ خریم اسدی (رض) ہیں۔

【4】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

اس کے بعد ایک مرتبہ پھر وہ ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء (رض) نے حسب سابق ان سے فرمائش کی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو لہذا اپنی سواریاں اور اپنے لباس درست کرلو، کیونکہ اللہ تعالیٰ بےہودہ گو اور فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتا۔

【5】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

قاسم جو کہ حضرت امیر معاویہ (رض) کے آزاد کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد دمشق میں داخل ہوا، وہاں میں نے کچھ لوگوں کا مجمع دیکھا جنہیں ایک بزرگ حدیث سنا رہے تھے، میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ تو انہوں نے بتایا کہ حضرت سہل بن حنظلہ (رض) ہیں، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے جناب رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص گوشت کھائے، اسے چاہئے کہ نیا وضو کرے۔

【6】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

بشر تغلبی جو حضرت ابودرداء (رض) کے ہم جلیس تھے کہتے ہیں کہ دمشق میں نبی ﷺ کے ایک صحابی (رض) رہتے تھے جنہیں ابن حنظلہ کہا جاتا تھا، وہ گوشہ نشین طبعیت کے آدمی تھے اور لوگوں سے بہت کم میل جول رکھتے تھے، ان کی عادت تھی کہ وہ نماز پڑھتے تھے رہتے، اس سے فارغ ہوتے تو تسبیح وتکبیر میں مصروف ہوجاتے، اس کے بعد اپنے گھر چلے جاتے۔ ایک ہم لوگ حضرت ابودرداء (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ وہ ہمارے پاس سے گذرے، تو حضرت ابودرداء (رض) نے ان سے عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے جس سے ہمیں فائدہ پہنچے اور آپ کو نقصان نہ پہنچے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا : جب وہ لشکر واپس آیا تو ان میں سے ایک آدمی آکر نبی ﷺ کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک آدمی سے کہنے لگا کہ کاش ! تم نے وہ منظر دیکھا ہوتا جب ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا تھا، اس موقع پر فلاں شخص نے اپنا نیزہ اٹھا کر کسی کافر کو مارتے ہوئے کہا یہ لو، میں غفاری نوجوان ہوں، اس کے اس جملے سے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ میرے خیال میں تو اس نے اپنا ثواب ضائع کردیا، دوسرے آدمی کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو وہ کہنے لگا کہ مجھے تو اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا، اس پر دونوں میں جھگڑا ہوگیا، حتی کہ نبی ﷺ نے بھی یہ بات سنی تو فرمایا سبحان اللہ ! اس میں تو کوئی حرج نہیں کہ اس کی تعریف کی جائے اور اسے اجر بھی ملے۔ میں نے دیکھا کہ حضرت ابودرداء (رض) سے یہ حدیث سن کر بہت خوش ہوئے اور ان کی طرف سر اٹھا کر کہنے لگے کیا آپ نے خود نبی ﷺ سے یہ بات سنی ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا، حضرت ابودرداء (رض) نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ میں سوچنے لگا یہ انہیں گھٹنوں کے بل بٹھا کر ہی چھوڑیں گے۔

【7】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

اس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء (رض) نے حسب سابق انہی الفاظ میں کسی حدیث کی فرمائش کی، انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا خریم اسدی بہترین آدمی ہے، اگر اس کے بال اتنے لمبے نہ ہوتے اور وہ شلوار ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکاتا، خریم کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے ایک چھری لے کر نصف کانوں تک اپنے بال کاٹ لئے اور اپنا تہبند نصف پنڈلی تک اٹھا لیا، میرے والد بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت معاویہ (رض) کے یہاں گیا تو وہاں ایک بزرگ نظر آئے جن کے بال کانوں سے اوپر اور تہبند پنڈلی تک تھی، میں نے لوگوں سے ان کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ خریم اسدی (رض) ہیں۔

【8】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

اس کے بعد ایک مرتبہ پھر وہ ہمارے پاس سے گذرے اور حضرت ابودرداء (رض) نے حسب سابق ان سے فرمائش کی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم لوگ اپنے بھائیوں کے پاس پہنچنے والے ہو لہذا اپنی سواریاں اور اپنے لباس درست کرلو، کیونکہ اللہ تعالیٰ بےہودہ گو اور فحش گوئی کو پسند نہیں فرماتا۔

【9】

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) کی حدیثیں

حضرت سہل بن حنظلہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ عیینہ اور اقرع نے کچھ مانگا، نبی ﷺ نے حضرت امیر معاویہ (رض) کو حکم دیا کہ ان کے لئے وہ چیز لکھ دیں، انہوں نے لکھ دیا، نبی ﷺ نے اس پر مہر لگائی اور وہ خط ان کے حوالے کردینے کا حکم دیا، عیینہ نے کہا کہ اس میں کیا لکھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ تم نے جس کی خواہش کی تھی، عیینہ نے اسے چوما اور لپیٹ کر اپنے عمامے میں رکھ لیا، عیینہ ان دونوں سے زیادہ عقلمند تھا، جبکہ اقرع نے کہا کہ میں ملتمس کی طرح صحیفہ اٹھا کر پھرتا پھروں، جس کے متعلق مجھے معلوم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے ؟ حضرت معاویہ (رض) نے نبی ﷺ کو ان دونوں کی باتیں بتائیں، نبی ﷺ اپنے کسی کام سے نکلے تو دن کے پہلے حصے میں مسجد کے دروازے پر بیٹھے ہوئے ایک اونٹ کے پاس سے گذرے، جب دن کے آخری پہر میں وہاں سے گذرے تو وہ اونٹ اسی طرح بندھا ہوا تھا، نبی ﷺ نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کہاں ہے ؟ تلاش کے باجود اس کا مالک نہیں ملا، نبی ﷺ نے فرمایا ان جانوروں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہا کرو، ان پر اس وقت سوار ہوا کرو جب یہ تندرست اور صحت مند ہوں، پھر فرمایا جو شخص سوال کرے اور اس کے پاس اتنا موجود ہو کہ جو اس کی ضرورت پوری کر دے، جیسے ابھی ایک ناراضگی ظاہر کرنے والے نے کیا تو وہ جہنم کے انگاروں میں اضافہ کرتا ہے، صحابہ (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ضرورت سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا کھانا۔