8. حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لباس کا ذکر

【1】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت ام سلمہ (رض) سے منقول ہے کہ حضور اقدس ﷺ سب کپڑوں میں کرتے کو زیادہ پسند فرماتے تھے۔

【2】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

ام سلمہ (رض) سے بعض لوگوں نے یہ بھی نقل کی ہے کہ حضور اقدس ﷺ کو پہننے کے لئے سب کپڑوں میں سے کرتہ پسند تھا۔

【3】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

اسماء (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کے کرتہ کی آستین پہنچے تک ہوتی تھی۔

【4】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

قرہ بن ایاس فرماتے ہیں، کہ میں حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں قبیلہ مزینہ کی ایک جماعت کے ساتھ بیعت کے لئے حاضر ہوا تھا تو حضور اقدس ﷺ کے کرتہ کا تکمہ کھلا ہوا تھا۔ میں نے آپ ﷺ کے گریبان میں ہاتھ ڈال کر تبرکاً مہر نبوت کو چھوا۔

【5】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت انس (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ حضرت اسامہ پر سہارا لگائے ہوئے مکان میں تشریف لائے۔ اس وقت حضور اقدس ﷺ کے پاس ایک یمنی منقش کپڑا تھا جس میں حضور ﷺ لپٹے ہوئے تھے۔ پس حضور ﷺ نے باہر تشریف لا کر صحابہ کو نماز پڑھائی۔

【6】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں، کہ جب حضور اقدس ﷺ کوئی کپڑا پہنتے تو اظہار مسرت کے طور پر اس کا نام لیتے۔ مثلا اللہ تعالیٰ نے یہ کرتہ مرحمت فرمایا۔ ایسے ہی عمامہ، چادر وغیرہ۔ پھر یہ دعا پڑھتے۔ اللھم لک الحمد کما کسوتنیہ اسالک خیرہ وخیر ماصنع لہ واعوذ بک من شرہ وشر ماصنع لہ (ترجمہ) اے اللہ تیرے ہی لئے تمام تعریفیں ہیں۔ اور اس کپڑے کے پہننے پر تیرا ہی شکر ہے۔ یا اللہ تجھ ہی سے اس کپڑے کی بھلائی چاہتا ہوں (کہ خراب نہ ہو ضائع نہ ہو) اور ان مقاصد کی بھلائی اور خوبی چاہتا ہوں۔ جن کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اور تجھ ہی سے اس کپڑے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور ان چیزوں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جن کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے۔ کپڑے کی بھلائی برائی تو ظاہر ہے اور جس چیز کے لئے بنایا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ گرمی، سردی اور زینت وغیرہ جس غرض کے لئے پہنا گیا اس کی بھلائی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا میں استعمال ہو عبادت پر معین ہو اور اس کی برائی یہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں استعمال ہو، عجب وتکبر وغیرہ پیدا کرے۔

【7】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کو یمنی منقش چادر کپڑوں میں زیادہ پسندیدہ تھی۔

【8】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

ابو جحیفہ فرماتے ہیں، کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو سرخ جوڑا پہنے ہوئے دیکھا۔ حضور اقدس ﷺ کی دونوں پنڈلیوں کی چمک گویا اب میرے سامنے ہے۔ سفیان جو حدیث کے راوی ہیں فرماتے ہیں، کہ میں جہاں تک سمجھتا ہوں وہ سرخ جوڑا منقش جوڑا تھا۔

【9】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت براء (رض) فرماتے ہیں، کہ میں نے کبھی کسی سرخ جوڑے والے کو حضور اقدس ﷺ سے زیاہ حسین نہیں دیکھا۔ اس وقت حضور اقدس ﷺ کے بال مبارک مونڈھوں کے قریب تک تھے۔

【10】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

ابو رمثہ کہتے ہیں، کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو دو سبز چادریں اوڑھے ہوئے دیکھا۔

【11】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

قیلہ بنت مخرمہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو اس حال میں دیکھا کہ حضور ﷺ کے پاس دو پرانی لنگیاں تھیں جو زعفران میں رنگی ہوئیں تھیں۔ لیکن زعفران کا کوئی اثر ان پر نہیں رہا تھا اور اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے۔

【12】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ سفید کپڑوں کو اختیار کیا کرو کہ یہ بہترین لباس میں سے ہے۔ سفید کپڑا ہی زندگی کی حالت میں پہننا چاہیے اور سفید کپڑے میں مردوں کو دفن کرنا چاہیے۔

【13】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سفید کپڑے پہنا کرو۔ اس لئے کہ وہ زیادہ پاک وصاف رہتا ہے اور اسی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو۔

【14】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ ایک مرتبہ صبح کو مکان سے باہر تشریف لے گئے تو آپ ﷺ کے بدن پر سیاہ بالوں کی چادر تھی۔

【15】

حضور اقدس ﷺ کے لباس کا ذکر

مغیرہ بن شعبہ کہتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ نے ایک رومی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا۔ جس کی آستینیں تنگ تھیں۔