11. حضورِ اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

【1】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

قتادہ کہتے ہیں، کہ میں نے حضرت انس (رض) سے دریافت کیا کہ حضور ﷺ کے نعل شریف کیسے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ہر ایک جوتے میں تسمے تھے۔

【2】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

ابن عباس فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ کے نعلین شریف کے تسمہ دوہرے تھے۔

【3】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

عیسیٰ کہتے ہیں، کہ حضرت انس نے ہمیں دو جوتے نکال کر دکھائے ان پر بال نہیں تھے مجھ سے اس کے بعد ثابت نے یہ بتلایا کہ وہ دونوں حضور ﷺ کے نعلین شریف تھے۔

【4】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

عبید بن جریج نے حضرت ابن عمر (رض) سے پوچھا کہ آپ بغیر بالوں کے چمڑے کا جوتا پہنتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ کو ایسا ہی جوتا پہنتے ہوئے اور اس میں وضو فرماتے ہوئے دیکھا ہے اس لئے میں ایسے ہی جوتے پسند کرتا ہوں۔

【5】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

ابوہریرہ (رض) بھی یہی نقل فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ کے نعلین شریف کے دو تسمے تھے۔

【6】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

عمرو بن حریث فرماتے ہیں، میں نے حضور اقدس ﷺ کو ایسے جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جن میں دوسرا چمڑا سلا ہوا تھا۔

【7】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک جوتی پہن کر کوئی نہ چلے یا دونوں پہن کر چلے یا دونوں نکال دے۔

【8】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں، کہ حضور اقدس ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص بائیں ہاتھ سے کھائے یا جوتا پہنے۔

【9】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب کوئی شخص تم میں سے جوتا پہنے تو دائیں سے ابتداء کرنی چاہیے اور جب نکالے تو بائیں سے پہلے نکالے دایاں پاؤں جوتا پہننے میں مقدم ہونا چاہیے اور نکالنے میں مؤخر۔

【10】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ اپنے کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں اور اعضاء وضو کے دھونے میں حتی الوسع دائیں سے ابتدا فرمایا کرتے تھے۔

【11】

حضورِ اقدس ﷺ کے نعلین (جوتا) شریف کے ذکر میں

ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ کے نعلین شریف کے دو تسمے تھے۔ ایسے ہی حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق (رض) کے جوتہ میں بھی دوہرا تسمہ تھا ایک تسمہ کی ابتداء حضرت عثمان نے فرمائی۔