997. حضرت وازع یازارع بن عامرعبدی (رض) کی حدیث

【1】

حضرت وازع یازارع بن عامرعبدی (رض) کی حدیث

حضرت وازع (رض) سے مروی ہے کہ میں اور اشج (منذر بن عائذ یا عائذ بن منذر) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہمارے ساتھ دوسرے لوگوں میں ایک بیمار آدمی بھی تھا وہ لوگ جب نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچے تو انہیں دیکھتے ہی اپنی سواریوں سے چھلانگیں لگائیں اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کے دست مبارک کو بوسہ دینے لگے جبکہ اشج نے اتر کر پہلے اپنی سواری کو رسی سے باندھا اپنا سامان نکال کر اسے کھولا اس میں سے دو سفید کپڑے نکال کر انہیں زیب بدن کیا اور لوگوں کی سواریوں کو بھی رسی سے باندھا پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے اشج ! تم میں دو خوبیاں ایسی ہیں جو اللہ کو پسند ہیں بردباری اور وقار انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میری یہ دونوں عادتیں مصنوعی ہیں یا اللہ نے فطری طور پر مجھ میں رکھ دی ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے فطری طور پر تمہارے اندر انہیں رکھ دیا ہے انہوں نے یہ سن کر کہا اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے فطری طور پر ایسی خوبیاں عطا فرمائیں جو اللہ اور اس کے رسول کو پسند ہیں۔ پھر وازع نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میرے ساتھ میرے ماموں بھی آئے ہیں لیکن وہ بیمار رہتے ہیں آپ ان کے لئے اللہ سے دعاء کر دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ کہاں ہیں ؟ انہیں میرے پاس لاؤ چناچہ میں نے اسی طرح کیا جیسے اشج نے کیا تھا کہ انہیں صاف ستھرے کپڑے پہنائے اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے انہیں پیچھے سے پکڑ کر ان کے ہاتھ اتنے بلند کئے کہ ہم ان کی بغل کی سفیدی دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے ان کی پشت پر ایک ضرب لگا کر فرمایا اے دشمن خدا ! نکل جا، اس نے جب چہرہ پھیر کر دیکھا تو وہ بالکل صحیح اور تندرست آدمی کی طرح دیکھ رہا تھا۔