975. ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

【1】

ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

حضرت ابوسلمہ (رض) سے مروی ہے کہ ان کے والدین ان کے متعلق اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے میرے والدین میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا کافر نبی کریم ﷺ نے کافر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ ! اسے ہدایت عطا فرما اور مسلمان کی طرف متوجہ ہو کر میرے متعلق فیصلہ اس کے حق میں کردیا۔

【2】

ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم ﷺ نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔

【3】

ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم ﷺ نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔

【4】

ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

حضرت ابو سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نماز میں کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے درندوں کی طرح اپنے بازو سجدے میں بچھانے سے اور نماز کے لئے ایک ہی جگہ متعین کرلینے سے منع فرمایا ہے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کرلیتا ہے۔

【5】

ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں

عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم ﷺ نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم ﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔