97. حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

【1】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

حضرت سائب بن عبداللہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن مجھے نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا مجھے لانے والے حضرت عثمان اور زہیر تھے وہ لوگ میری تعریف کرنے لگے۔ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے ان کے معلق مت بتاؤ یہ زمانہ جاہلیت میں میرے رفیق رہ چکے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اور آپ بہترین رفیق تھے نبی ﷺ نے فرمایا سائب دیکھو تمہارے وہ اخلاق جن کا تم زمانہ جاہلیت میں خیال رکھتے تھے انہیں اسلام کی حالت میں بھی برقرار رکھنا مہمان نوازی کرنا، یتیم کی عزت کا خیال رکھنا اور پڑوسی کے ساتھ اچھاسلوک کرنا۔

【2】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

حضرت سائب سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے کے ثواب سے آدھا ہوتا ہے۔

【3】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

حضرت سائب سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ آپ میرے شریک تجارت تھے آپ بہترین شریک تھے آپ مقابلہ کرتے تھے اور نہ ہی جھگڑا کرتے تھے۔

【4】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

حضرت سائب جو کہ زمانہ جاہلیت میں شریک تجارت تھے سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کے فتح مکہ کے دن عرض کیا کہ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں آپ مقابلہ کرتے تھے اور نہ ہی جھگڑا کرتے تھے۔

【5】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

مجاہد کے آقا کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی تعمیر میں میں بھی شریک تھا میرے پاس ایک پتھر تھا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے تراشا تھا اور میں اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کرتا تھا میں بہترین قسم کا دودھ لاتا جو میرے نگاہوں میں عمدہ ہوتاتا اور میں اس لا کر بت پربہا دیتا ایک کتا آتا اسے چاٹ لیتا اور تھوڑی دیر بعد پیشاب کرکے اسے جسم سے خارج کردیتا۔ الغرض ہم خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوئے حجر اسود تک پہنچے اس وقت تک کسی نے حجر اسود کو دیکھا بھی نہیں تھا بعد میں پتہ چلا کہ وہ ہمارے پتھروں کے درمیان پڑا ہوا ہے وہ آدمی کے سر کے مشابہ تھا اور اس میں انسان کا چہرہ تک نظر آتا تھا اس موقع پر قریش کا ایک خاندان کہنے لگا کہ حجر اسود کو اس کی جگہ پر ہم رکھیں گے دوسرے نے کہا ہم رکھیں گے کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ اپنے درمیان کسی کو ثالت مقرر کرلو انہوں نے کہا اس جگہ سب سے پہلے جو آدمی آئے گا وہ ہمارے درمیان ثالث ہوگا کچھ دیر بعد وہاں سے سب سے پہلے نبی ﷺ تشریف لائے لوگ کہنے لگے کہ تمہارے پاس امین آئے ہیں پھر انہوں نے نبی ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا نبی ﷺ نے حجر اسود کو ایک بڑے کپڑے میں رکھا اور قریش کے خاندانوں کو بلایا ان لوگوں نے اس کا ایک ایک کونہ پکڑ لیا اور نبی ﷺ نے اصل جگہ پر پہنچ کر اس اٹھایا اور اپنے دست مبارک سے اسے نصب کردیا۔

【6】

حضرت سائب بن عبداللہ کی حدیثیں۔

حضرت سائب سے مروی ہے کہ وہ اسلام سے قبل تجارت میں نبی ﷺ کے شریک تھے فتح مکہ کے دن وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا میرے بھائی اور شریک تجارت کو خوش آمدید، جو مقابلہ کرتا تھا اور نہ جھگڑتا تھا سائب تم زمانہ جاہلیت میں کچھ اچھے کام کرتے تھے لیکن اس وقت وہ قبول نہیں ہوتے تھے البتہ اب قبول ہوں گے حضرت سائب ضرورت مندوں کو قرض دیدیتے اور صلہ رحمی کرتے تھے۔