88. حضرت عمرو بن یثربی کی حدیث۔

【1】

حضرت عمرو بن یثربی کی حدیث۔

حضرت عمر بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دیدے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچازاد بھائی کی بکریوں کی ریوڑ ملے میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلاجاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑملے جو چھری اور چقمقاق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔

【2】

حضرت عمرو بن یثربی کی حدیث۔

حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلاجاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔

【3】

حضرت عمرو بن یثربی کی حدیث۔

حضرت عمرو بن یثربی ضمری سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے اس خطبے میں شریک تھا جو نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں دیا تھا آپ نے منجملہ دیگر باتوں کے اس خطبے میں یہ ارشاد فرمایا تھا کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کا مال اس وقت تک حلال نہیں ہے جب تک وہ اپنے دل کی خوشی سے اس کی اجازت نہ دے میں نے یہ سن کر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ بتائیے کہ اگر مجھے اپنے چچا زاد بھائی کا ریوڑ ملے اور میں اس میں سے ایک بکری لے کر چلا جاؤں تو کیا اس میں مجھے گناہ ہوگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں ایسی بھیڑ ملے جو چھری اور چقماق کا تحمل کرسکتی ہو تو اسے ہاتھ بھی نہ لگانا۔