852. ہزال کی مرویات

【1】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ تاکہ نبی کریم ﷺ تمہارے لئے بخشش کی دعاء کردیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید ان کے لئے کوئی راستہ نکل آئے چناچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں اس لئے مجھ پر سزاجاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو، نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کیا چار مرتبہ اسی طرح ہوا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے چار مرتبہ اس کا اقرار کیا ہے یہ بتاؤ کس کے ساتھ یہ گناہ کیا ہے ؟ ماعز نے کہا فلاں عورت کے ساتھ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم اس کے ساتھ لیٹے تھے ؟ ماعز نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اس کے جسم کے ساتھ اپناجسم ملایا تھا ؟ ماعز نے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا تم نے اس کے ساتھ مجامعت کی تھی ؟ ماعزنے کہا جی ہاں ! نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم ﷺ نے میرے والد سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

【2】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) میرے والد کے یہاں نوکری کرتے تھے والد کی ایک باندی تھی جس کا نام فاطمہ تھا، وہ ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی، ماعز اس کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ شاید تمہارے متعلق قرآن میں کوئی حکم نازل ہوجائے نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم ﷺ نے میرے والد سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

【3】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں، اس لئے مجھ پر سزا جاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کیا، چار مرتبہ اسی طرح ہوا نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم ﷺ نے میرے والد سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

【4】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

【5】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک (رض) میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔

【6】

ہزال کی مرویات

نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ان کے والد سے فرمایا ہزال ! بخدا ! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔