842. وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

【1】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص سورت اخلاص پڑھ لے یہ ایسے ہے جیسے اس نے ایک تہائی قرآن کی تلاوت کی۔

【2】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا سنت سے ثابت ہے نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم اس طرح کرتے تھے لیکن کوئی ہمیں اس پر طعنہ نہیں دیتا تھا یہ سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا یہ حکم اس وقت تھا جب لوگوں کے پاس کپڑوں کی قلت ہوتی تھی اب جب اللہ نے وسعت دے دی ہے تو دو کپڑوں میں نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔

【3】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کا یہ معمول مبارک تھا کہ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے ایک سال نبی کریم ﷺ سفر پر تھے اس لئے اعتکاف نہیں کرسکے چناچہ جب اگلا سال آیا تو نبی کریم ﷺ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا۔

【4】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ان سے پوچھا کہ قرآن کریم میں سب سے عظیم آیت کون سی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے یہ سوال کئی مرتبہ دہرایا تو حضرت ابی بن کعب (رض) نے کہہ دیا آیت الکرسی نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا ابوالمنذر ! تمہیں علم مبارک ہو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے عرش کے پائے کے پاس یہ اللہ کی پاکیزگی بیان کرتی ہوگی اور اس کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہوں گے۔

【5】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے بلی، عذرہ اور تمام بنو سعد بن ہذیم کی طرف زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا میں نے ان سے زکوٰۃ وصول کی اور سب سے آخری آدمی کے پاس آگیا اس کا گھر اور علاقہ مدینہ منورہ میں نبی کریم ﷺ کے گھر سے دوسروں کی نسبت سب سے زیادہ قریب تھا جب اس نے اپنا سارا مال میرے سامنے پیش کیا تو اس کی زکوٰۃ صرف ایک بنت مخاض بنتی تھی میں نے اسے بتادیا کہ اس کی زکوٰۃ اتنی بنتی ہے اس نے کہا کہ اس اونٹنی میں تو دودھ ہے اور نہ ہی یہ سواری کے قابل ہے بخدا ! اس سے پہلے نبی کریم ﷺ یا ان کا کوئی قاصد کبھی میرے مال میں آکر کھڑا نہیں ہوا اب میں اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کو ایسا جانور قرض نہیں دے سکتا جس میں دودھ ہو اور نہ ہی وہ سواری کے قابل ہو البتہ یہ جوان اور صحت مند اونٹنی موجود ہے اسے لے لو میں نے کہا کہ میں تو ایسی چیز نہیں لے سکتا جس کی مجھے اجازت نہ ہو البتہ نبی کریم ﷺ تمہارے قریب ہی ہیں اگر تم چاہو تو ان کے پاس چل کر وہی پیش کش کردو جو تم نے میرے سامنے رکھی ہے اگر انہوں نے قبول کرلیا تو بہت اچھا ورنہ وہ تمہیں واپس کردیں گے اس نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ وہ میرے ساتھ نکل پڑا اور اپنے ساتھ وہ اونٹنی بھی لے لی جو اس نے مجھے پیش کی تھی یہاں تک کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! میرے پاس آپ کا قاصد میرے مال کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آیا اللہ کی قسم اس سے پہلے نبی کریم ﷺ یا ان کا کوئی قاصد کبھی میرے مال میں آکر کھڑا نہیں ہوا سو میں نے اپنا سارا مال اکٹھا کیا قاصد کا خیال یہ تھا کہ اس مال میں مجھ پر ایک بنت مخاض واجب ہوتی ہے لیکن وہ اونٹنی ایسی تھی کہ جس میں دودھ تھا اور نہ ہی وہ سواری کے قابل تھی اس لئے میں نے اس کے سامنے ایک جوان اور صحت مند اونٹنی پیش کی لیکن انہوں نے لینے سے انکار کردیا اب یا رسول اللہ ! ﷺ یہ سب آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ہوں آپ اسے قبول فرما لیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم پر زکوٰۃ تو اتنی ہی بنتی تھی البتہ اگر تم خود سے نیکی کرنا چاہتے ہو تو ہم قبول کرلیتے ہیں اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا اس نے وہ اونٹنی پیش کی اور نبی کریم ﷺ نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعاء فرمائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【6】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے دوران تلاوت ایک آیت چھوڑ دی نماز کے بعد فرمایا تم میں سے کس نے میری قرأت میں نئی چیز محسوس کی ہے ؟ حضرت ابی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے فلاں فلاں آیت چھوڑ دی ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے معلوم تھا کہ اگر کسی نے اس چیز کو محسوس کیا ہوگا تو وہ تم ہی ہوگے۔

【7】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا ام ملدم (بخار) کو ختم ہوئے کتنا عرصہ ہوا ہے ؟ اس نے کہا کہ مجھے یہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی نبی ﷺ نے فرمایا مسلمان کی مثال اس دانے کی سی ہے جو کبھی سرخ ہوتا ہے اور کبھی زرد۔

【8】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حسن بصری (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ارادہ کیا کہ حج تمتع کی ممانعت کردیں تو حضرت ابی بن کعب (رض) نے ان سے فرمایا آپ ایسا نہیں کرسکتے ہم نے خو نبی ﷺ کے ساتھ حج تمتع کیا ہے لیکن نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع نہیں فرمایا چناچہ حضرت عمر (رض) اس ارادے سے رک گئے پھر ان کا ارادہ ہوا کہ دھاری دار یمنی چادروں اور حلوں سے منع کردیں کہ ان پر پیشاب کا رنگ چڑھایا جاتا ہے تو حضرت ابی بن کعب (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ یہ بھی نہیں کرسکتے اس لئے کہ یہ چادریں تو خود نبی ﷺ نے زیب تن فرمائیں اور ہم نے بھی ان کے دور باسعادت میں پہنی ہیں۔

【9】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ چند لوگوں کے ساتھ روانہ ہوئے راستے میں انہیں ایک درہ گرا پڑا ملا ان کے ایک ساتھی نے اسے اٹھالیا لوگوں نے اسے منع کیا اور نہ حکم دیا، مدینہ منورہ پہنچ کر میں حضرت ابی بن کعب (رض) سے ملا اور ان سے اس واقعے کا تذکرہ کیا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک سال تک اس کی تشہیر کرو تین سال تک اس طرح ہوا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔

【10】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت بلال (رض) سے فرمایا بلال ! اپنی اذان اور اقامت کے درمیان کچھ وقفہ کرلیا کرو تاکہ اس وقفے میں جو شخص کھانا کھا رہا ہو وہ اس سے فارغ ہوجائے اور جس نے وضو کرنا ہو وہ قضاء حاجت سے فارغ ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【11】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن نبی کریم ﷺ نے برسر منبر سورت برأت کی تلاوت فرمائی اس وقت نبی کریم ﷺ کھڑے ہو کر اللہ کے احسانات کا تذکرہ فرما رہے تھے حضرت ابی بن کعب (رض) نبی کریم ﷺ کے سامنے بیٹھے ہوئے تھے ان کے ہمراہ حضرت ابو درداء (رض) اور ابوذر غفاری (رض) بھی بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے ایک نے حضرت ابی (رض) کو چٹکی بھری اور کہا کہ ابی ! یہ سورت کب نازل ہوئی ہے ؟ یہ تو میں ابھی سن رہا ہوں حضرت ابی بن کعب (رض) نے انہیں اشارے سے خاموش رہنے کا حکم دیا۔ نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ یہ سورت کب نازل ہوئی تو آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں ؟ حضرت ابی (رض) نے فرمایا آج تو تمہاری نماز صرف اتنی ہی ہوئی ہے جتنا تم نے اس میں یہ لغو کام کیا وہ نبی ﷺ کے پاس چلے گئے اور حضرت ابی (رض) کی یہ بات ذکر کی تو نبی ﷺ نے فرمایا ابی نے سچ کہا۔

【12】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت ابی بن کعب (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے واقعہ معراج بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس زمانے میں میں مکہ مکرمہ میں تھا ایک رات میرے گھر کی چھت کھل گئی اور حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نیچے اترے انہوں نے میرا سینہ چاک کیا اسے آب زمزم سے دھویا پھر سونے کی ایک طشتری لائے جو ایمان و حکمت سے بھرپور تھی اور اسے میرے سینے میں انڈیل کر اسے بند کردیا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آسمانوں پر لے گئے اور آسمان دنیا پر پہنچ کر دروازہ بجایا اندر سے کسی نے پوچھا کون ہے ؟ انہوں نے جواب دیا جبرائیل ہوں، اس نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! میرے ساتھ محمد ﷺ ہیں، اس نے پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں دروازہ کھولو جب ہم وہاں پہنچے تو ایک آدمی نظر آیا جس کے دائیں بائیں کچھ لوگ بھی تھے دائیں طرف جب وہ دیکھتا تو مسکراتا اور بائیں طرف دیکھتا تو رونے لگتا، اس نے مجھے دیکھ کر " خوش آمدید " نیک نبی اور نیک بیٹے کو " کہا میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے پوچھا یہ کون ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں اور یہ جو دائیں بائیں لوگ نظر آرہے ہیں، وہ ان کی اولاد کی روحیں ہیں دائیں ہاتھ والے جنتی ہیں اور بائیں ہاتھ والے جہنمی ہیں۔ پھر جبرائیل (علیہ السلام) مجھے دوسرے آسمان پر لے گئے اور اس کے دربان سے دروازے کھولنے کے لئے کہا اور یہاں بھی حسب سابق سوال و جواب ہوئے حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ حضرت ابی (رض) نے بتایا کہ آسمانوں میں نبی ﷺ نے حضرت آدم، ادریس، موسیٰ ، عیسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات کی لیکن انہوں نے آسمانوں کی تعین نہیں کی صرف اتنا ہی ذکر کیا کہ آسمان دنیا میں حضرت آدم (علیہ السلام) کو پایا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو چھٹے آسمان پر پایا۔ جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نبی ﷺ کو لے کر حضرت ادریس (علیہ السلام) کے پاس سے گذرے تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت ادریس (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بھائی کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا " نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید " میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے بتایا یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں پھر مجھے مزید اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسے مقام پر پہنچ گیا جہاں میں قلموں کے چلنے کی آواز سن رہا تھا۔

【13】

وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں میں اس تحفے کو لے کر واپس ہوا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے گذر ہوا انہوں نے پوچھا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ؟ میں نے انہیں بتایا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا کہ اپنے رب کے پاس واپس جائیے آپ کی امت میں اتنی نمازیں ادا کرنے کی طاقت نہیں ہوگی چناچہ میں نے اپنے رب کے پاس واپس جا کر اس سے درخواست کی تو اس نے اس کا کچھ حصہ معاف کردیا (جو بالآخر ہوتے ہوتے پانچ نمازوں پر رک گیا) لیکن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر واپس جانے کا مشورہ دیا اس مرتبہ ارشاد ہوا کہ نمازیں پانچ ہیں اور ان پر ثواب پچاس کا ہے میرے یہاں بات بدلا نہیں کرتی واپسی پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے مجھے پھر تخفیف کرانے کا مشورہ دیا لیکن میں نے ان سے کہہ دیا کہ اب مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے پھر مجھے سدرۃ المنتہی پر لے جایا گیا جیسے ایسے رنگوں نے ڈھانپ رکھا تھا جن کی حقیقت مجھے معلوم نہیں پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو وہاں موتیوں کے خیمے نظر آئے اور وہاں کی مٹی مشک تھی۔