821. وہ حدیثیں جو حضرت رفاعہ بن رافع (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

【1】

وہ حدیثیں جو حضرت رفاعہ بن رافع (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔

حضرت رفاعہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر تھا کسی نے ان سے کہا کہ حضرت زید بن ثابت (رض) مسجد میں بیٹھ کر اس شخص کے متعلق جو اپنی بیوی سے مجامعت کرے لیکن اسے انزال نہ ہو، اپنی رائے سے لوگوں کو فتویٰ دے رہے ہیں حضرت عمر (رض) نے فرمایا جلدی سے جا کر انہیں میرے پاس بلا کر لاؤ، جب وہ آگئے تو حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا اے دشمن جان ! مجھے پتہ چلا ہے کہ تم مسجد نبوی میں بیٹھ کر اپنی رائے سے لوگوں کو فتویٰ دے رہے ہو ؟ حضرت زید (رض) نے فرمایا میں نے تو ایسا نہیں کیا بلکہ یہ بات تو میرے چچاؤں نے مجھ سے نبی کریم ﷺ کے حوالے سے ذکر کی ہے حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ کون سا چچا ؟ انہوں نے بتایا حضرت ابی کعب (رض) ( اور حضرت ابوایوب (رض) اور حضرت رفاعہ بن رافع (رض) حضرت عمر رضی عنہ نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا یہ نوجوان کیا کہہ رہا ہے ؟ میں نے کہا کہ ہم تو نبی کریم ﷺ کے زمانے ایسا ہی کرتے تھے حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تھا ؟ میں نے جواب دیا کہ ہم تو نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایسا ہی کرتے تھے (اس کا رواج عام تھا) حضرت عمر فاروق (رض) نے تمام لوگوں کو اکٹھا کیا اور دو آدمیوں یعنی حضرت علی مرتضیٰ (رض) اور معاذ بن جبل (رض) کے علاوہ سب نے اس بات پر اتفاق کرلیا کہ وجوب غسل انزال کی صورت میں ہی ہوگا مذکورہ دونوں حضرات کا کہنا تھا کہ جب ایک شرمگاہ دوسری شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا امیرالمؤمنین اس مسئلے کا سب سے زیادہ علم ازواج مطہرات کے پاس ہوسکتا ہے لہٰذا حضرت حفصہ (رض) کے پاس کسی کو بھیج کر معلوم کروا لیجئے حضرت حفصہ (رض) نے جواب دیا کہ مجھے اس کے متعلق کچھ علم نہیں پھر حضرت عائشہ (رض) کے پاس قاصد کو بھیجا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ جب ایک شرمگاہ دوسری شرمگاہ سے مل جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اس پر حضرت عمر فاروق (رض) کو سخت غصہ آیا اور فرمایا اگر مجھے پتہ چلا کہ کسی نے ایسا کیا ہے اور غسل نہیں کیا تو اسے سخت سزا دوں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے