737. حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

【1】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی رعایا کا نگہبان بنے پھر اسے دھوکہ دے وہ جہنم میں جائے گا۔

【2】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی بھی قوم کا حکمران خواہ اس کی رعایا تھوڑی ہو یا زیادہ اگر اس کے ساتھ انصاف سے کام نہیں لیتا اللہ اسے جہنم میں اوندھے منہ پھینک دے گا۔

【3】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی رعایا کا نگہبان بنے پھر اسے دھوکہ دے اور اسی حال میں مرجائے تو اللہ اس پر جنت کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

【4】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

عیاض کہتے ہیں کہ میں نے دو آدمیوں کو حضرت معقل کی موجودگی میں جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا حضرت معقل نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی بات پر جھوٹی قسم کھاتا ہے کہ کسی کا مال ناحق لے لے وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ کا اس پر غضب ہوگا۔

【5】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ وہ غزوہ حدیبیہ کے موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ کے سر مبارک سے درخت کی ایک ٹہنی کو بلند کر رکھا تھا اور نبی ﷺ لوگوں سے بیعت لے رہے تھے اس دن لوگوں نے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ راہ فرار اختیار نہیں کریں گے اور اس موقع پر ان کی تعداد چودہ سو پر مشتمل تھی۔ حکیم بن اعرج کہتے ہیں ید اللہ فوق ایدیھم کا بھی یہی مقصد تھا کہ وہ راہ فرار اختیار نہیں کریں گے۔

【6】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

عیاض کہتے ہیں کہ میں نے دو آدمیوں کو حضرت معقل کی موجودگی میں جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا حضرت معقل نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی بات پر جھوٹی قسم کھاتا ہے کہ کسی کا مال ناحق لے لے وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ کا اس پر غضب ہوگا۔

【7】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس عورت کے بال گرنے لگے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ کیا وہ کسی دوسرے کے بال اپنے بالوں سے ملاسکتی ہے تو نبی ﷺ نے بال ملانے والی اور ملوانے والی دونوں پر لعنت کی۔

【8】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہرج (قتل) کے زمانے میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرکے آنے کے برابر ہوگا۔

【9】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں میں نے حضرت معقل بن یسار (رض) سے مشروبات کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ مدینہ منوہ میں رہتے تھے جہاں کھجوریں کثرت سے ہوتی تھیں وہاں نبی ﷺ نے ہم پر فضیح نامی شراب کو حرام قرار دے دیا تھا پھر ایک آدمی نے آکر حضرت معقل بن سیار سے اپنی بوڑھی والدہ کے متعلق پوچھا کہ کیا انہیں نبیذ پلائی جاسکتی ہے کیونکہ وہ کھانے کی کوئی چیز نہیں کھاسکتی تو حضرت معقل نے اس سے منع فرمایا۔

【10】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سورت بقرہ قرآن کریم کا کوہان اور اس کی بلندی ہے اس کی ہر آیت کے ساتھ اسی فرشتے نازل ہوئے اور آیت الکرسی عرش کے نیچے سے نکال کر لائی گئی جسے بعد میں سورت بقرہ سے ملا دیا گیا اور سورت یسین قرآن کریم کا دل ہے جو شخص بھی اسے اللہ کو اور راہ آخرت کو حاصل کرنے کے لئے بڑھتا ہے اس کی بخشش کردی جاتی ہے اور اسے اپنے مردوں پر پڑھا کرو۔

【11】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سورت یسین کو اپنے مردوں پر پڑھا کرو۔

【12】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم نے ایک ایسی جگہ پڑاؤ کیا جہاں لہسن کی کثرت موجود تھی کچھ مسلمانوں نے اسے کھایا پھر مسجد میں نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے تو نبی ﷺ نے انہیں لہسن کچا کھانے سے منع فرمایا دوبارہ ایسا ہوا تو دوبارہ منع کیا اور تیسری مرتبہ ایسا ہونے پر فرمایا جو شخص اس درخت سے کچھ کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ میں نے اتنا عرصہ نبی ﷺ کی ہم نشینی کا شرف حاصل کیا ہے۔

【13】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا میں اپنی قوم میں فیصلے کیا کروں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اچھی طرح فیصلہ نہیں کرنا جانتا نبی ﷺ نے فرمایا قاضی کے ساتھ اللہ ہوتا ہے جب تک وہ جان بوجھ کر ظلم نہ کرے۔

【14】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت تین مرتبہ اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطان الرجیم پڑھ کر سورت حشر کی آخری تین آیات پڑھ لے اللہ اس پر ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے جو شام تک اس کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں اور اگر وہ اسی دن فوت ہوجائے تو شہادت کی موت مرے گا اور جو شخص شام کو یہ کلمات کہے تو اس کا بھی یہی مرتبہ ہوگا۔

【15】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل بن یسار (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو وضو کرایا وضو کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم فاطمہ کے یہاں چلو گے کہ ان کی عیادت کرلیں میں نے عرض کی جی بالکل نبی ﷺ نے مجھ پر سہارا لیا اور کھڑے ہوئے اور فرمایا عنقریب اس کا بوجھ تمہارے علاوہ کوئی اور اٹھائے گا اور تمہیں بھی اجر ملے گا راوی کہتے ہیں کہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے مجھ پر کچھ بھی نہیں ہے یہاں تک کہ ہم لوگ حضرت فاطمہ کے گھر پہنچ گئے نبی ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے انہوں نے کہا واللہ میرا غم بڑھ گیا ہے اور فاقہ شدید ہوگیا اور بیماری لمبی ہوگئی ہے۔ عبداللہ بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کی کتاب میں ان کی لکھائی میں اس حدیث کے بعد یہ اضافہ بھی پایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ میں نے تمہارا نکاح اپنی امت میں سے اس شخص کے ساتھ کیا ہے جو اسلام لانے میں سب سے مقدم، علم میں سب سے زیادہ اور حلم میں سب سے عظیم ہے۔

【16】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میرے پیچھے تھو ڑے ہی عرصہ کے بعد ظلم نمودار ہونا شروع ہوجائے جتنا ظلم نمودار ہوتا جائے گا اتنا ہی عدل جاتا رہے گا حتی کہ ظلم میں جو بچہ بھی پیدا ہوگا اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتا ہوگا پھر اللہ دوبارہ عدل کو لائے گا جتنا عدل آتاجائے گا اتنا ہی ظلم جاتا رہے گا حتی کہ عدل میں جو بچہ پیدا ہوگا وہ اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتا ہوگا۔

【17】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر کی خدمت میں حاضر تھے انہوں نے اپنی زندگی اور صحت میں صحابہ کو جمع کرلیا اور انہیں قسم دے کر پوچھا کہ دادا کی وراثت کے متعلق کسی نے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہو ؟ اس پر حضرت معقل بن یسار (رض) کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس وراثت کا ایک مسئلہ لایا گیا تو نبی ﷺ نے اسے تہائی یا چھٹا حصہ دیا تھا حضرت عمر نے پوچھا کہ وہ مسئلہ کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں رہا انہوں نے فرمایا اسے یاد رکھنے سے تمہیں کس نے روکا تھا ؟

【18】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عمر کی خدمت میں حاضر تھے انہوں نے اپنی زندگی اور صحت میں صحابہ کو جمع کرلیا اور انہیں قسم دے کر پوچھا کہ دادا کی وراثت کے متعلق کسی نے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہو ؟ اس پر حضرت معقل بن یسار (رض) کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس وراثت کا ایک مسئلہ لایا گیا تو نبی ﷺ نے اسے تہائی یا چھٹاحصہ دیا تھا حضرت عمر نے پوچھا کہ وہ مسئلہ کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں رہا انہوں نے فرمایا اسے یاد رکھنے سے تمہیں کس نے روکا تھا ؟

【19】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہرج (قتل) کے زمانے میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرکے آنے کے برابر ہوگا۔

【20】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کو گھوڑوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہ تھی پھر کہنے لگے اے اللہ معاف فرما بلکہ عورتیں۔

【21】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ معقل بن یسار (رض) بیمار ہوگئے عبیداللہ بن زیاد ان کی بیمار پرسی کے لئے آیا اور کہنے لگا کہ اے معقل کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے کسی کا خون بہایا ہے انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ابن زیاد نے پوچھا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کے نرخ میں کچھ دخل اندازی کی ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں مجھے اٹھا کر بٹھاؤ اور پھر فرمایا اے عبیداللہ سن۔ میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے ایک دو مرتبہ نہیں سنی ہے میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے نرخ میں دخل اندازی کرتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنم کے بڑے حصے میں بٹھائے۔ ابن زیاد نے پوچھا کہ کیا یہ حدیث نبی ﷺ سے آپ نے خود سنی ہے انہوں نے فرمایا ہاں ایک دو مرتبہ نہیں۔

【22】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حضرت معقل سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا سورت یسین کو اپنے مردوں کے لئے پڑھا کرو۔

【23】

حضرت معقل بن یسار (رض) کی مرویات۔

حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معقل بیمار ہوگئے اور بیماری نے انہیں نڈھال کردیا ابن زیاد ان کی عیادت کے لئے آیا انہوں نے فرمایا میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے جو شخص کسی رعایا کا ذمہ دار بنے اور خیرخواہی سے ان کا احاطہ نہ کرے وہ جنت کی مہک بھی نہ پاسکے گا۔ حالانکہ جنت کی مہک سو سال کے فاصلے سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے تو ابن زیاد نے کہا آپ نے یہ حدیث اس سے پہلے کیوں نہ بیان کی انہوں نے فرمایا اگر میں تمہیں اس عہدے پر نہ دیکھتا تو تم سے یہ حدیث بیان نہ کرتا۔