725. حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

【1】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

عبداللہ بن بریدہ (رح) کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی ﷺ کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

【2】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

【3】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک کی تلاوت فرماتے تھے۔

【4】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ ! اس پر لعنت فرما، نبی ﷺ نے فرمایا اس باندی کا مالک کون ہے ؟ ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

【5】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی ﷺ فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولیٰ " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی ﷺ عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

【6】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

【7】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی ﷺ یوں کہتے " سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک " ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔

【8】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

ازرق بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیجھے جانے لگا، حضرت ابوبرزہ (رض) بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی ﷺ کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ (رض) نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔

【9】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔

【10】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

【11】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

【12】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے یہ بات میں نہیں کہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔

【13】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے نبی ﷺ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ قبیلہ ثقیف اور بنوحنیفہ تھے۔

【14】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو ! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔

【15】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حکمران قریش میں سے ہونگے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

【16】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی غزوے میں مصروف تھے، جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو ؟ لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آرہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب (رض) نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب انہیں نبی ﷺ کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی ﷺ نے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی ﷺ کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

【17】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوطالوت کہتے ہیں کہ حضرت ابوبرزہ (رض) جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سے نکلے تو سخت غصے میں تھے، میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ میرا یہ خیال نہیں تھا کہ میں اس وقت تک زندہ رہوں گا جب کسی قوم میں ایسے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو مجھے نبی ﷺ کا صحابی ہونے پر طعنہ دیں گے اور کہیں گے کہ تمہارا محمدی یہ لنگڑا شخص ہے، میں نے نبی ﷺ کو حوض کوثر کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس کا پانی نہ پلائے۔

【18】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، نبی ﷺ کے کان میں دو آدمیوں کی آواز آئی جو گانا گا رہے تھے اور پہلا دوسرے کو جواب دے رہا تھا (اس کا ساتھ دے رہا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ میرے جگری دوست کی ہڈیاں ہمیشہ چمکتی رہیں، اس نے جنگ کو لمبا ہونے سے پہلے سمیٹ لیا کہ اسے قبر مل جائے، نبی ﷺ نے فرمایا دیکھو، یہ دونوں کون ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ فلاں فلاں آدمی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! ان پر عذاب نازل فرما اور انہیں جہنم کی آگ میں دھکیل دے۔

【19】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔

【20】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

【21】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

شریک بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی ﷺ کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ (رض) سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی ﷺ کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی ﷺ وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی ﷺ کے سامنے آیا، نبی ﷺ نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی ﷺ نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیاتب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد ! ﷺ ، آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی ﷺ کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا ! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہونگے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئنگے، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔

【22】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی ﷺ کو اس سے مطلع نہ کردیتے، کہ نبی ﷺ کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چناچہ نبی ﷺ نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یا رسول اللہ ! بہت بہتر، نبی ﷺ نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ ! پھر کس کے لئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یارسول اللہ ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں، چناچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی ﷺ اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا ! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺ کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح و مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں راضی ہوں، چناچہ نبی ﷺ نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو نبی ﷺ نے لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب (رض) نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو تین مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی ﷺ کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی ﷺ نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی ﷺ کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

【23】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے معلوم نہیں کہ آپ کے جانے کے بعد میں زندہ رہ سکوں گا، مجھے کوئی ایسی چیزسکھادیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو ؟ نبی ﷺ نے کئی باتیں فرمائیں جنہیں میں بھول گیا اور فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

【24】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں ٹہلتا ہوا نکلا تو دیکھا کہ نبی ﷺ نے ایک جانب چہرے کا رخ کیا ہوا ہے، میں سمجھا کہ شاید آپ قضاء حاجت کے لئے جارہے ہیں، اس لئے میں ایک طرف کو ہو کر نکلنے لگا، نبی ﷺ نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کیا، میں نبی ﷺ کے پاس پہنچا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم دونوں ایک طرف چلنے لگے، اچانک ہم ایک آدمی کے قریب پہنچے جو نماز پڑھ رہا تھا اور کثرت سے رکوع و سجود کررہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اسے ریاکار سمجھتے ہو ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، نبی ﷺ نے میرا ہاتھ چھوڑ کر دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کیا اور کندھوں کے برابر اٹھانے اور نیچے کرنے لگے اور تین مرتبہ فرمایا اپنے اوپر درمیانہ راستہ لازم کرلو، کیونکہ جو شخص دین کے معاملے میں سختی کرتا ہے، وہ مغلوب ہوجاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【25】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ان گمراہ کن خواہشات سے سب سے زیادہ اندیشہ ہے جن کا تعلق پیٹ اور شرمگاہ سے ہوتا ہے اور گمراہ کن فتنوں سے بھی اندیشہ ہے۔

【26】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جس سے مجھے فائدہ ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

【27】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی تھی جس پر کسی آدمی کا سامان لدا ہوا تھا، وہ ایک باندی کی تھی، لوگ دو پہاڑوں کے درمیان چلنے لگے تو راستہ تنگ ہوگیا، اس نے جب نبی ﷺ کو دیکھا تو اپنی سواری کو تیز کرنے کے لئے اسے ڈانٹا اور کہنے لگی اللہ ! اس پر لعنت فرما، نبی ﷺ نے فرمایا ہمارے ساتھ کوئی ایسی سواری نہیں ہونی چاہیے جس پر اللہ کی لعنت ہو۔

【28】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

ازرق بن قیس (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو اہواز شہر میں ایک نہر کے کنارے پر تھے، انہوں نے اپنی سواری کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھی ہوئی تھی، اسی دوران وہ نماز پڑھنے لگے، اچانک ان کا جانور ایڑیوں کے بل پیچھے جانے لگا، وہ بھی اس کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹتے رہے، یہ دیکھ کر خوارج میں سے ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ ! ان بڑے میاں کو رسوا کر، یہ کیسے نماز پڑھ رہے ہیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے فرمایا میں نے تمہاری بات سنی ہے، میں چھ، سات یا آٹھ غزوات میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوا ہوں اور نبی ﷺ کے معاملات اور آسانیوں کو دیکھا ہے، میرا اپنے جانور کو ساتھ لے کر واپس جانا اس سے زیادہ آسان اور بہتر ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں اور یہ بھاگتا ہوا اپنے ٹھکانے پر چلا جائے اور مجھے پریشانی ہو اور حضرت ابوبرزہ (رض) نے (مسافر ہونے کی وجہ سے) نماز عصر کی دو رکعتیں پڑھیں، دیکھا تو وہ حضرت ابوبرزہ (رض) تھے۔

【29】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے یا جس سے مجھے فائدہ ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دیا کرو۔

【30】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عشاء سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے۔

【31】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تلاوت فرماتے تھے۔

【32】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت عبدالعزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چمٹا ہوا تھا تو (نبی (علیہ السلام) کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا اور میں نے ہی نبی ﷺ سے یہ پوچھا تھا یا رسول اللہ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

【33】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی ﷺ فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر جسے تم " اولی " کہتے ہو، اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی ﷺ عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

【34】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

مساور بن عبید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوبرزہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے کسی کو رجم کی سزا دی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ہم میں سے ایک آدمی کو یہ سزا ہوئی تھی جس کا نام ماعز بن مالک تھا۔

【35】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو عرب کے کسی قبیلے میں بھیجا، ان لوگوں نے اسے مارا پیٹا اور برا بھلا کہا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں واپس حاضر ہوا اور اس کی شکایت کی، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم اہل عمان کے پاس گئے ہوتے تو وہ تمہیں مارتے پیٹتے اور نہ برا بھلا کہتے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【36】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ عشاء کو تہائی رات تک مؤخر فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

【37】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا اے وہ لوگو ! جو زبان سے ایمان لے آئے ہو لیکن ان کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت مت کیا کرو اور ان کے عیوب تلاش نہ کیا کرو، کیونکہ جو شخص ان کے عیوب تلاش کرتا ہے، اللہ اس کے عیوب تلاش کرتا ہے اور اللہ جس کے عیوب تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اسے گھر بیٹھے رسوا کردیتا ہے۔

【38】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ہی نبی ﷺ سے یہ بھی پوچھا تھا یارسول اللہ ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو میں کرتا رہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو، کہ یہی تمہارے لئے صدقہ ہے۔

【39】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ جس وقت عبد العزی بن خطل غلاف کعبہ کے ساتھ چھٹا ہوا تھا تو (نبی (علیہ السلام) کے حکم سے) میں نے ہی اسے قتل کیا تھا اور فتح مکہ کے دن نبی ﷺ نے فرمایا تھا عبد العزی بن خطل کے علاوہ تمام لوگ مامون ہیں۔

【40】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ میرا ایک حوض ہوگا جس کی مسافت اتنی ہوگی جتنی ایلہ اور صنعاء کے درمیان ہے اور اس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں برابر ہوں گی، اس میں جنت سے دو پر نالے بہتے ہوں گے جن میں سے ایک چاندی کا اور دوسرا سونے کا ہوگا، اس کا پانی شہد سے زیادہ شیریں، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگا، جو شخص ایک مرتبہ اس کا پانی پی لے گا وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا اور اس کے کٹورے آسمان کے ستاروں کے برابر ہوں گے۔

【41】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

سیار بن سلالہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت میرے کانوں میں بالیاں تھیں، میں نوعمر تھا، حضرت ابوبرزہ (رض) فرمانے لگے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ قریش کے اس قبیلے کو ملامت کرتا رہتا ہوں، یہاں فلاں فلاں آدمی دنیا کی، خاطر قتال کرتا ہے یعنی عبدالملک بن مروان، حتیٰ کہ انہوں نے ابن ازرق کا بھی تذکرہ کیا، پھر فرمایا میرے نزدیک اس گروہ میں تمام لوگوں سے زیادہ محبوب وہ ہے جس کا پیٹ مسلمانوں کے مال سے خالی ہو اور اس کی پشت ان کے خون سے بوجھل نہ ہو، نبی ﷺ نے فرمایا ہے حکمران قریش میں سے ہوں گے، جب ان سے رحم کی درخواست کی جائے تو وہ رحم کریں، وعدہ کریں تو پورا کریں اور فیصلہ کریں تو انصاف کریں اور جو شخص ایسا نہ کرے اس پر اللہ کی، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو۔

【42】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ بنی (علیہ السلام) نے فرمایا قبیلہ اسلم کو اللہ سلامت رکھے اور قبیلہ غفار کی بخشش فرمائے، یہ بات میں نہیں کہہ رہا، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہی یہ بات فرمائی ہے۔

【43】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

عبیداللہ بن زیاد نے ایک مرتبہ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے پوچھا کیا آپ نے حوض کوثر کے حوالے سے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک دو مرتبہ نہیں، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔

【44】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

شریک بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میری یہ خواہش تھی کہ نبی ﷺ کے کسی صحابی سے ملاقات ہوجائے اور وہ مجھ سے خوارج کے متعلق حدیث بیان کریں، چناچہ یوم عرفہ کے موقع پر حضرت ابوبرزہ (رض) سے ان کے چند ساتھیوں کے ساتھ میری ملاقات ہوگئی، میں نے ان سے عرض کیا اے ابوبرزہ ! خوارج کے حوالے سے آپ نے نبی ﷺ کو اگر کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو تو وہ حدیث ہمیں بھی بتائیے، انہوں نے فرمایا میں تم سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے کانوں نے سنی اور میری آنکھوں نے دیکھی۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے کچھ دینار آئے ہوئے تھے، نبی ﷺ وہ تقسیم فرما رہے تھے، وہاں ایک سیاہ فام آدمی بھی تھا جس کے بال کٹے ہوئے تھے، اس نے دو سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدے کے نشانات تھے، وہ نبی ﷺ کے سامنے آیا، نبی ﷺ نے اسے کچھ نہیں دیا، دائیں جانب سے آیا لیکن نبی ﷺ نے کچھ نہیں دیا، بائیں جانب سے اور پیچھے سے آیا تب بھی کچھ نہیں دیا، یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا واللہ اے محمد ! ﷺ آج آپ جب سے تقسیم کر رہے ہیں، آپ نے انصاف نہیں کیا، اس پر نبی ﷺ کو شدید غصہ آیا اور فرمایا بخدا ! میرے بعد تم مجھ سے زیادہ عادل کسی کو نہ پاؤ گے، یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا پھر فرمایا کہ مشرق کی طرف سے کچھ لوگ نکلیں گے، غالباً یہ بھی ان ہی میں سے ہے اور ان کی شکل و صورت بھی ایسی ہی ہوگی، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ اس کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا، ان کی علامت سر منڈانا ہوگی، یہ لوگ ہر زمانے میں نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری شخص بھی نکل آئے گا، جب تم انہیں دیکھنا تو انہیں قتل کردینا، تین مرتبہ فرمایا اور یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں، تین مرتبہ فرمایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【45】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی ﷺ کو اس سے مطلع نہ کردیتے، کہ نبی ﷺ کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چناچہ نبی ﷺ نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ ! بہت بہتر، نبی ﷺ نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ ! پھر کس کے لئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں، چناچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی ﷺ تمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی ﷺ اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا ! کسی صورت میں نہیں، نبی ﷺ کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کردیا تھا، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔ باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی ﷺ کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی ﷺ کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی ﷺ کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کردیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چناچہ اس کا باپ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا میں راضی ہوں، چناچہ نبی ﷺ نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔ جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی ﷺ نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب (رض) نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کردیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی ﷺ کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی ﷺ نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا اور تدفین تک نبی ﷺ کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

【46】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

سیار ابومنہال کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے ان سے عرض کیا کہ یہ بتائیے، نبی ﷺ فرض نماز کس طرح پڑھتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نماز ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا تھا، عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی شخص مدینہ میں اپنے گھر واپس پہنچتا تو سورج نظر آ رہا ہوتا تھا، مغرب کے متعلق انہوں نے جو فرمایا وہ میں بھول گیا اور نبی ﷺ عشاء کو مؤخر کرنے کو پسند فرماتے تھے، نیز اس سے پہلے سونا اور اس کے بعد باتیں کرنا پسند نہیں فرماتے تھے اور فجر کی نماز پڑھ کر اس وقت فارغ ہوتے جب ہم اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص کو پہچان سکتے تھے اور اس میں ساٹھ سے لے کر سو آیات تک تلاوت فرماتے تھے۔

【47】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) سے مروی ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں جب کوئی مجلس طویل ہوجاتی تو آخر میں اٹھتے ہوئے نبی ﷺ یوں کہتے سبحانک اللھم وبحمدک اشہد ان لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک ایک مرتبہ ہم میں سے کسی نے عرض کیا کہ یہ جملہ ہم نے آپ سے پہلے کبھی نہیں سنا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ مجلس میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے۔

【48】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

ابوالوضئی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سفر میں تھے، ہمارے ساتھ حضرت ابوبرزہ (رض) بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔

【49】

حدیث ابوبرزہ اسلمی (رض) کی احادیث

عبداللہ بن بریدہ (رح) کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی (رض) کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی ﷺ کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔