707. حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

【1】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی مونچھیں نہیں تراشتاوہم میں سے نہیں ہے۔

【2】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

【3】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

یزید بن حیان تمیمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حصین بن سبرہ اور عمربن مسلم کے ساتھ حضرت زید بن ارقم (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا جب ہم لوگ بیٹھ چکے تو حصین نے عرض کیا کہ اے زید ! آپ کو تو خیر کثیر ملی ہے آپ نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے ان کی احادیث سنی ہیں ان کے ساتھ جہاد میں شرکت کی ہے اور ان کی معیت میں نماز پڑھی ہے لہٰذا آپ کو تو خیر کثیر نصیب ہوگئی آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہو ؟ انہوں نے فرمایا بھتیجے ! میں بوڑھا ہوچکا، میرا زمانہ پرانا ہوچکا اور میں نبی کریم ﷺ کے حوالے سے جو باتیں محفوظ رکھتا تھا، ان میں سے کچھ بھول بھی چکا، لہٰذا میں اپنے طور پر اگر کوئی حدیث بیان کردیا کروں تو اسے قبول کرلیا کرو ورنہ مجھے اس پر مجبور نہ کیا کرو پھر فرمایا کہ ایک دن نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک چشمے کے قریب جسے " خم " کہا جاتا ہے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرکے کچھ وعظ و نصیحت کی، پھر، امابعد " کہہ کر فرمایا لوگو ! میں بھی ایک انسان ہی ہوں ہوسکتا ہے کہ جلدہی میرے رب کا قاصد مجھے بلانے کے لئے آپہنچے اور میں اس کی پکار پر لبیک کہہ دوں، یاد رکھو ! میں تمہارے درمیان دو مضبوط چھوڑ کر جارہاہوں پہلی چیز تو کتاب اللہ ہے جس میں ہدایت بھی ہے اور نور بھی، لہٰذا کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامو، پھر نبی کریم ﷺ نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی ترغیب دی اور توجہ دلائی اور فرمایا دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں اپنے اہل بیت کے حقوق کے متعلق تمہیں اللہ کے نام سے نصیحت کرتا ہوں۔ حصین نے پوچھا کہ اے زید ! نبی کریم ﷺ کے اہل بیت سے کون مراد ہیں ؟ کیا نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات اہل بیت میں داخل نہیں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات بھی نبی کریم ﷺ کے اہل بیت میں سے ہیں لیکن یہاں مرادوہ لوگ ہیں جن پر نبی کریم ﷺ کے بعدصدقہ حرام ہو، حصین نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے فرمایا آل عقیل، آل علی، آل جعفر اور آل عباس، حصین نے پوچھا کہ ان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں !

【4】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

یزید بن حیان کہتے ہیں کہ اسی مجلس میں (جس کا تذکرہ پچھلی حدیث میں ہوا) حضرت زید بن ارقم (رض) نے ہمیں بتایا کہ ایک مرتبہ مجھے عبیداللہ بن زیادنے پیغام بھیج کر بلایا میں اس کے پاس پہنچا تو وہ کہنے لگا کہ یہ آپ کون سی احادیث نبی کریم ﷺ کے حوالے سے نقل کرتے رہتے ہیں جو ہمیں کتاب اللہ میں نہیں ملتیں ؟ آپ بیان کرتے ہیں کہ جنت میں نبی کریم ﷺ کا ایک حوض ہوگا ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تو نبی کریم ﷺ نے خود ہم سے فرمائی تھی اور ہم سے اس کا وعدہ کیا تھا وہ کہنے لگا کہ آپ جھوٹ بولتے ہیں آپ بوڑھے ہوگئے ہیں اس لئے آپ کی عقل کام نہیں کررہی انہوں نے فرمایا میں نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاداپنے کانوں سے سنا ہے اور دل میں محفوظ کیا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کسی نسبت کرتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے اور میں نے نبی کریم ﷺ پر کبھی جھوٹ نہیں باندھا۔

【5】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

اور اسی مجلس میں حضرت زید (رض) نے یہ حدیث بھی ہمارے سامنے بیان فرمائی کہ جہنم میں جہنمی آدمی کا جسم بھی بہت پھیل جائے گا حتی کہ اس کی ایک ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوجائے گی۔

【6】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی یہودی نے نبی کریم ﷺ پر سحر کردیا جس کی وجہ سے نبی کریم ﷺ کئی دن بیمار رہے پھر حضرت جبرائیل آئے اور کہنے لگے کہ ایک یہودی شخص نے آپ پر سحر کردیا ہے اس نے فلاں کنوئیں میں کسی چیز پر کچھ گرہیں لگا رکھی ہیں آپ کسی کو بھیج کر وہ وہاں سے منگوالیں، نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کو بھیج کر وہ چیز نکلوالی، حضرت علی (رض) اسے لے کر آئے تو نبی کریم ﷺ نے اسے کھولا جوں جوں وہ گرہیں کھلتی جاتی تھیں، نبی کریم ﷺ اس طرح تندرست ہوتے جاتے تھے جیسے کسی رسی سے آپ کو کھول دیا گیا ہے ہو لیکن نبی کریم ﷺ نے اس یہودی کا کوئی تذکرہ کیا اور نہ ہی وصال تک اس کا چہرہ دیکھا۔

【7】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو کے درمیان۔

【8】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک یہودی شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابوالقاسم ! کیا آپ کا یہ خیال نہیں ہے کہ جنتی جنت میں کھائیں پئیں گے ؟ اس نے اپنے دوستوں سے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ اگر نبی کریم ﷺ نے اس کا اقرار کرلیا تو میں ان پر غالب آکر دکھاؤں گا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کیوں نہیں ہر جنتی کو کھانے، پینے، خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی، اس یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کا مسئلہ بھی پیش آئے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔

【9】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

【10】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) تشریف لائے تو حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے کریدتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی نے کسی شکار کا ایک حصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیۃ ًپیش کیا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا ہم اسے نہیں کھاسکتے کیونکہ ہم محرم ہیں۔

【11】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابن ابی لیلیٰ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم (رض) ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔

【12】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنی مونچھیں نہیں تراشتاوہ ہم میں سے نہیں ہے۔

【13】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) اور براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【14】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ابتدائی دور باسعادت میں لوگ اپنی ضرورت سے متعلق نماز کے دوران گفتگو کرلیتے تھے یہاں تک کہ پھر یہ آیت نازل ہوگئی وقومو اللہ قنتین " اور ہمیں خاموشیکا حکم دے دیا گیا۔

【15】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عطیہ عوفی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زید بن ارقم (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میرے ایک دامادنے حضرت علی (رض) کی شان میں غدیرخم کے موقع کی حدیث آپ کے حوالے سے میرے سامنے بیان کی ہے، میں چاہتا ہوں کہ براہ راست آپ سے اس کی سماعت کروں ؟ انہوں نے فرمایا اے اہل عراق ! مجھے تم سے اندیشہ ہے میں نے عرض کیا کہ میری طرف سے آپ بےفکر رہیں انہوں نے کہا اچھا ایک مرتبہ ہم لوگ مقام جحفہ میں تھے کہ ظہر کے وقت نبی کریم ﷺ حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا لوگو ! کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں، پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا اے اللہ ! جو علی (رض) سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما ؟ انہوں نے فرمایا میں نے جو سنا تھا وہ تمہیں بتادیا۔

【16】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ابتدائی دور میں ہم اس کی تلاوت کرتے تھے ( جو بعد میں منسوخ ہوگئی) کہ اگر ابن آدم کے پاس سونے چاندی کی دو وادیاں بھی ہوں تو وہ ایک اور کی تمنا کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی البتہ جو توبہ کرلیتا ہے، اللہ اس پر متوجہ ہوجاتا ہے۔

【17】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی (رض) نے اسلام قبول کیا۔

【18】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا انیس جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا لیکن دو غزوے مجھ سے رہ گئے تھے۔

【19】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت ہے انہوں نے پوچھا اس پر ہمیں کیا ملے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! اون کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا اون کے ہر بال کے عوض بھی ایک نیکی ملے گی۔

【20】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی (رض) نے نماز پڑھی۔

【21】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ میں کسی غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھا (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ میں وہاں سے واپس آکر غمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذرنازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔

【22】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکر و مؤنث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【23】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے کئی صحابہ (رض) کے دروازے مسجد نبوی کے طرف کھلتے تھے ایک دن نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ علی کے دروازے کو چھوڑ کر باقی سب دروازے بند کردو، اس پر کچھ لوگوں نے باتیں کیں تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء کی، پھر امابعد کہہ کر فرمایا کہ میں نے علی کا دروازہ چھوڑ کر باقی تمام دروازے بند کرنے کا جو حکم دیا ہے اس پر تم میں سے بعض لوگوں کو اعتراض ہے اللہ کی قسم ! میں اپنے طور پر کسی چیز کو کھول بند نہیں کرتا بلکہ مجھے تو حکم دیا گیا ہے اور میں اسی کی پیروی کرتا ہوں۔

【24】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت قطبہ بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کی زبان سے حضرت علی (رض) کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی (رض) کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے ؟

【25】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ ذت الجنب کی بیماری میں عودہندی اور زیتون استعمال کیا کریں۔

【26】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابو عبداللہ شامی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے انصاری صحابی حضرت زید بن ارقم (رض) نے بتایا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر غالب رہے گا اور مجھے امید ہے کہ اے اہل شام ! یہ تم ہی ہو۔

【27】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔

【28】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔

【29】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہر نماز کے بعدیوں کہتے تھے اے اللہ ! ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ آپ اکیلے رب ہیں آپ کا کوئی شریک نہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ محمد ﷺ آپ کے بندے اور آپ کے رسول ہیں اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! میں گواہی دیتاہوں کہ سب بندے آپس میں بھائی بھائی ہیں اے اللہ ! اے ہمارے اور ہر چیز کے رب ! مجھے اور میرے گھروالوں کو دنیا و آخرت میں اپنے لئے مخلص بنادیجئے اے بزرگی اور عزت والے میری دعا کو سن لے اور قبول فرمالے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ زمین و آسمان کا نور ہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا اللہ مجھے کافی ہے اور وہ بہترین کا رساز ہے اللہ سب سے بڑا ہے سب سے بڑا۔

【30】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عطاء (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت زید بن ارقم (رض) سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے قبول نہیں فرمایا ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اسی طرح ہے۔

【31】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ میں (کسی غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھا) ، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【32】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم ﷺ نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔

【33】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

نضربن انس (رح) کہتے ہیں کہ واقعہ حرہ میں حضرت انس (رض) کے جو بچے اور قوم کے لوگ شہید ہوگئے تھے ان کی تعزیت کرنے کے لئے حضرت زید بن ارقم (رض) نے انہیں خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتاہوں میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما اور انصار کی عورتوں کی ان کے بیٹوں کی عورتوں کی اور ان کے پوتوں کی عورتوں کی مغفرت فرما۔

【34】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عبدالاعلی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ مرتبہ تکبیرکہی تو ابن ابی لیلیٰ نے کھڑے ہو کر ان کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے کیا آپ بھول گئے ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں البتہ میں نے نبی کریم ﷺ کے پیچھے " جو میرے خلیل اور ابوالقاسم تھے ﷺ " نماز جنازہ پڑھی ہے، انہوں نے پانچ مرتبہ تکبیرکہی تھی لہٰذا میں اسے کبھی ترک نہیں کروں گا۔

【35】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابوسلمان مؤذن کہتے ہیں کہ ابوسریحہ کا انتقال ہوا تو حضرت زید بن ارقم (رض) نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور چارتکبیرات کہیں اور فرمایا نبی کریم ﷺ اسی طرح کرتے تھے۔

【36】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابوالطفیل (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے صحن کوفہ میں لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا جس مسلمان نے غدیرخم کے موقع پر نبی کریم ﷺ کا ارشاد سناہو میں اسے قسم دے کر کہتاہوں کہ اپنی جگہ پر کھڑا ہوجائے چناچہ تیس آدمی کھڑے ہوگئے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ ! جو علی (رض) سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں اس کے متعلق کچھ شکوک و شبہات تھے چناچہ میں حضرت زید بن ارقم (رض) سے ملا اور عرض کیا کہ میں نے حضرت علی (رض) کو اس اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے انہوں نے فرمایا تمہیں اس پر تعجب کیوں ہورہا ہے ؟ میں نے خود نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【37】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی (رض) نے نماز پڑھی۔

【38】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے حدیث بیان کرنا بڑا مشکل کام ہے۔

【39】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے حدیث بیان کرنا بڑا مشکل کام ہے۔

【40】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ (بچوں میں) سب سے پہلے حضرت علی (رض) نے اسلام قبول کیا۔

【41】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابومنہال (رح) کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم (رض) اور براء بن عازب (رض) ایک دوسرے کے تجارتی شریک تھے ایک مرتبہ دونوں نے نقد کے بدلے میں اور ادھار چاندی خرید نبی کریم ﷺ کو یہ بات پتہ چلی تو ان دونوں کو حکم دیا کہ جو خریداری نقد کے بدلے میں ہوئی ہے اسے تو برقرار رکھو اور جو ادھار کے بدلے میں ہوئی ہے اسے واپس کردو۔

【42】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعاء فرماتے تھے کہ اے اللہ ! میں لاچاری، سستی، بڑھاپے، بزدلی، کنجوسی اور عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں، اسے اللہ میرے نفس کو تقویٰ عطاء فرما اور اس کا تزکیہ فرما کہ تو ہی اس کا بہترین تزکیہ کرنے والا اور اس کا آقاومولیٰ ہے اے اللہ ! میں خشوع سے خالی دل، نہ بھرنے والے نفس، غیرنافع علم اور مقبول نہ ہونے والی دعاء سے آپ کی پاہ میں آتاہوں حضرت زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ یہ دعاء ہمیں سکھاتے تھے اور ہم تمہیں سکھا رہے ہیں۔

【43】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا چھ سے سات سو۔

【44】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابومنہال (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) اور حضرت زید بن ارقم (رض) سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔

【45】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عطاء (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت زید بن ارقم (رض) سے کہا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے قبول نہیں فرمایا ؟ انہوں نے کہا ہاں ! اسی طرح ہے۔

【46】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عبدالعزیزبن حکیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ارقم (رض) کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی انہوں نے اس میں پانچ تکبیرات کہہ دیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح تکبیرات کہہ لیا کرتے تھے۔

【47】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

علی بن ربیعہ کہتے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) سے میری ملاقات ہوئی اس وقت وہ مختار کے پاس جارہے تھے یا آرہے تھے تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میں تم میں دو مضبوط چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !

【48】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہر جنتی کو کھانے، پینے خواہشات اور مباشرت کے حوالے سے سو آدمیوں کے برابرطاقت عطاء کی جائے گی ایک یہودی نے کہا کہ پھر اس کھانے پینے والے کو قضاء حاجت کا مسئلہ بھی پیش آئے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قضاء حاجت کا طریقہ یہ ہوگا کہ انہیں پسینہ آئے گا جوان کی کھال سے بہے گا اور اس سے مشک کی مہک آئے گی اور پیٹ ہلکا ہوجائے گا۔

【49】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت قطبہ بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی گورنر کی زبان سے حضرت علی (رض) کی شان میں کوئی نامناسب جملہ نکل گیا تو حضرت زید بن ارقم (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے مردوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے پھر آپ حضرت علی (رض) کے متعلق ایسی بات کیوں کررہے ہیں جبکہ وہ فوت ہوچکے ؟

【50】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ آپ نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا نبی کریم ﷺ نے انیس غزوات فرمائے تھے جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔

【51】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء (رض) اور زید (رض) سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقد کا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔

【52】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ایاس بن ابی رملہ شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امیر معاویہ (رض) کے پاس موجود تھا انہوں نے حضرت زید بن ارقم (رض) سے پوچھا کہ کیا آپ کو نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جمعہ کے دن عید دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے دن کے پہلے حصے میں عید کی نماز پڑھی اور باہر سے آنے والوں کو جمعہ کی رخصت دے دی اور فرمایا جو شخص چاہے وہ جمعہ پڑھ کر واپس جائے۔

【53】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

قاسم شیبانی (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے فرمایا یہ لوگ جانتے بھی ہیں کہ یہ نماز کسی اور وقت میں افضل ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

【54】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابن ابی لیلیٰ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت زید بن ارقم (رض) ہمارے جنازوں پر چارتکبیرات کہتے تھے ایک مرتبہ کسی جنازے پر انہوں نے پانچ تکبیرات کہہ دیں لوگوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کبھی کبھارپانچ تکبیرات بھی کہہ لیا کرتے تھے۔

【55】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کسی سفر میں ایک مقام پر پڑاؤ کرکے فرمایا تم لوگ قیامت کے دن میرے پاس حوض کوثر پر آنے والوں کا لاکھواں حصہ بھی نہیں ہو ہم نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ اس وقت آپ لوگ کتنے تھے ؟ انہوں نے فرمایا سات سویا آٹھ سو۔

【56】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【57】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ حضرت زید بن ارقم (رض) کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے کوئی حدیث سنانے کی فرمائش کرتے تو وہ فرماتے کہ ہم بوڑھے ہوگئے اور بھول گئے اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے حدیث بیان کرنا بڑا مشکل کام ہے۔

【58】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیر بعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم ﷺ کے لئے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم ﷺ نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی (رض) کا ہاتھ پکڑ کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ ! جو علی (رض) سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما۔

【59】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابومنہال (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) اور حضرت زید بن ارقم (رض) سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔

【60】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ ذت الجنب کی بیماری میں عودہندی اور زیتون استعمال کیا کریں۔

【61】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

میمون کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی فسطاط کے آخر سے آیا اور ان سے کسی بیماری کے متعلق پوچھا انہوں نے دوران گفتگو فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت علی (رض) کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں میمون ایک دوسری سند سے یہ اضافہ بھی نقل کرتے ہیں کہ، اے اللہ ! جو علی (رض) سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما۔

【62】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت علی (رض) یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان میں سے دو آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کے لئے بچے کا اقرار کرتے ہو ؟ انہوں نے اقرار نہیں کیا اسی طرح ایک ایک کے ساتھ دوسرے کو ملاکرسوال کرتے رہے یہاں تک کہ اس مرحلے سے فارغ ہوگئے اور کسی نے بھی بچے کا اقرار نہیں کیا پھر انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پر دوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ اتنے مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔

【63】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء (رض) اور زید (رض) سے بیع صرف کے متعلق پوچھا تو ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ہم تجارت کرتے تھے ایک مرتبہ ہم نے بھی ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ اگر معاملہ نقد کا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھارہو تو پھر صحیح نہیں ہے۔

【64】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکرومؤنث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔

【65】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ان بیت الخلاؤں میں جنات آتے رہتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں داخل ہو تو اسے یہ دعاء پڑھ لینی چاہئے کہ اے اللہ ! میں خبیث مذکر و مؤنث جنات سے آپ کی پناہ میں آتاہوں۔

【66】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ میں اپنے چچا کے ساتھ کسی غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھا، (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میرے چچا مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔

【67】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ میں کسی غزوے میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک تھا، لوگوں کو اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کہنے لگا کہ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا میں نے نبی کریم ﷺ کے پاس آکر آپ کو اس کی یہ بات بتائی، عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھالی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی میری قوم کے لوگ مجھے ملامت کرنے لگے اور کہنے لگے کہ تمہارا اس سے کیا مقصد تھا ؟ میں وہاں سے واپس آکرغمزدہ سالیٹ کر سونے لگا تھوڑی ہی دیر بعد نبی کریم ﷺ نے قاصد کے ذریعے مجھے بلابھیجا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارا عذر نازل کرکے تمہاری سچائی کو ثابت کردیا ہے اور یہ آیت نازل ہوئی ہے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہم مدینہ منورہ واپس گئے تو جو زیادہ باعزت ہوگا وہ زیادہ ذلیل کو وہاں سے باہر نکال دے گا۔

【68】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے غزوات فرمائے ؟ انہوں نے جواب دیا انیس میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کتنے غزوات میں شرکت کی ؟ انہوں نے فرمایا ان میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا میں پہلے غزوے کا نام پوچھا تو انہوں نے ذات العیسریاذات العشیرہ بتایا۔

【69】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابوحمزہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انصارنے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں ہم آپ کے پیروکار ہیں آپ اللہ سے دعاء کردیجئے کہ ہمارے پیروکاروں کو ہم میں ہی شامل فرمادے چناچہ نبی کریم ﷺ نے ان کے حق میں دعاء فرمادی کہ اللہ ان کے پیروکاروں کو ان ہی میں شامل فرمادے۔ یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت زید بن ارقم (رض) کا بھی یہی خیال ہے۔

【70】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما۔

【71】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

ابومنہال (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) اور حضرت زید بن ارقم (رض) سے بیع صرف کے متعلق پوچھا وہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لو، یہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جانتے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھ لویہ مجھ سے بہتر اور زیادہ جاننے والے ہیں بہرحال ! ان دونوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کے بدلے چاندی کی ادھارخریدوفروخت سے منع کیا ہے۔

【72】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے انیس غزوات فرمائے ؟ جن میں سے سترہ میں میں بھی شریک تھا۔

【73】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے متعلق کچھ شکوک شبہات تھے اس نے حضرت زید بن ارقم (رض) کو بلابھیجا اور ان سے اس کے متعلق دریافت کیا انہوں نے اسے اس حوالے سے ایک عمدہ حدیث سنائی جسے سن کر وہ خوش ہوا اور کہنے لگا کہ آپ نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، بلکہ میرے بھائی نے مجھ سے بیان کی ہے۔

【74】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ارقم (رض) تشریف لائے تو حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے کریدتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے وہ بات کیسے بتائی تھی کہ حالت احرام میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیہ پیش کیا گیا ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی نے کسی شکار کا ایک حصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ہدیۃ ًپیش کیا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے قبول نہ کیا اور فرمایا ہم اسے نہیں کھاسکتے کیونکہ ہم محرم ہیں۔

【75】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت علی (رض) یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان میں سے دو آدمیوں سے پوچھا کہ کیا تم اس شخص کے لئے بچے کا اقرار کرتے ہو ؟ انہوں نے اقرار نہیں کیا اسی طرح ایک ایک کے ساتھ دوسرے کو ملاکرسوال کرتے رہے یہاں تک کہ اس مرحلے سے فارغ ہوگئے اور کسی نے بھی بچے کا اقرار نہیں کیا پھر انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پر دوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں بھی اس کا حل وہی جانتاہوں جو علی نے بتایا ہے۔

【76】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

نضربن انس (رح) کہتے ہیں کہ واقعہ حرہ میں حضرت انس (رض) کے جو بچے اور قوم کے لوگ شہید ہوگئے تھے ان کی تعزیت کرنے کے لئے حضرت زید بن ارقم (رض) نے انہیں خط لکھا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتاہوں میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ ! انصار کی، ان کی بیٹوں کی اور ان کی پوتوں کی مغفرت فرما اور انصار کی عورتوں کی ان کے بیٹوں کی عورتوں کی اور ان کے پوتوں کی عورتوں کی مغفرت فرما۔

【77】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید (رض) سے مروی ہے کہ جب حضرت علی (رض) یمن میں تھے تو ان کی پاس ایک عورت کو لایا گیا جس سے ایک ہی طہر میں تین آدمیوں نے بدکاری کی تھی انہوں نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور قرعہ میں جس کا نام نکل آیابچہ اس کا قرار دے دیا اور اس پر دوتہائی دیت مقرر کردی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ مسئلہ پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ اتنے مسکرائے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔

【78】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں کس طرح نعمتوں سے لطف اندوز ہوسکتا ہوں جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے اپنے منہ صور سے لگا رکھا ہے پیشانی جھکا رکھی ہے اور کان متوجہ کر رکھے ہیں کہ کب اسے حکم ہوتا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) کو یہ بات سن کر بہت سخت معلوم ہوئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم حسبنا اللہ ونعم الوکیل کہتے رہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوسعیدخدری (رض) بھی مروی ہے کہ

【79】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اہل قباء کے پاس تشریف لے گئے وہ لوگ چاشت کے وقت نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی یہ نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے جب اونٹ کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔

【80】

حضرت زید بن ارقم (رض) کی مرویات

حضرت زید بن ارقم (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے آشوب چشم کا عارضہ لاحق ہوگیا تو نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے تھے جب میں صحیح ہوگیا تو گھر سے نکلا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہاری آنکھیں اسی بیماری میں رہتیں تو تم کیا کرتے ؟ میں نے جواب دیا کہ اگر میری آنکھیں اسی طرح رہتیں تو میں ثواب کی نیت سے صبر کرتا نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تم اللہ سے اس طرح ملتے کہ تمہارا کوئی گناہ نہ ہوتا۔