706. حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

【1】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

زیاد بن علاقہ (رح) کہتے ہیں کہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کا انتقال ہوا تو حضرت جریربن عبداللہ (رض) خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اللہ سے ڈرتے رہو اور جب تک تمہارا دوسرا امیر نہیں آجاتا اس وقت تک وقار اور سکون کو لازم پکڑو کیونکہ تمہارا امیرآتاہی ہوگا پھر فرمایا اپنے امیر کے سامنے سفارش کردیا کرو کیونکہ وہ درگذر کرنے کو پسند کرتا ہے اور امابعد " کہہ کر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں نے اس شرط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کرلی اس مسجد کے رب کی قسم ! میں تم سب کا خیرخواہ ہوں، پھر وہ استغفار پڑھتے ہوئے نیچے اترآئے۔

【2】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【3】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خواتین کے پاس سے گذرے تو انہیں سلام کیا۔

【4】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔

【5】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی اچھاطریقہ رائج کرے تو اسے اس عمل کا اور اس پر بعد میں عمل کرنے والوں کا ثواب بھی ملے گا اور ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرے، اسے اس کا گناہ بھی ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ہوگا اور ان گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【6】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور اسلام کے حلقے میں داخل ہوگیا نبی کریم ﷺ اسے احکام اسلام سکھاتے تھے ایک مرتبہ وہ سفر پر جارہا تھا کہ اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھینکا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم کی خدمت میں اس کا جنازہ لایا گیا تو فرمایا کہ اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجر بہت پایا (حمادنے یہ جملہ تین مرتبہ ذکر کیا) لحد ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبر دوسروں کے لئے ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【7】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے کسی نامحرم پر اچانک نظرپڑجانے کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نگاہیں پھیرلیا کروں۔

【8】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اسلام پر بیعت کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【9】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【10】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【11】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【12】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【13】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【14】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر ! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو !

【15】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر (رض) نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔

【16】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【17】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【18】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم ﷺ نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔

【19】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دن کے آغاز میں ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے ان میں سے اکثریت کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا بلکہ سب ہی قبیلہ مضر کے لوگ تھے ان کے اس فقروفاقہ کو دیکھ کر غم سے نبی کریم ﷺ کے روئے انور کا رنگ اڑ گیا نبی کریم ﷺ گھرکے اندرچلے گئے باہر آئے تو حضرت بلال (رض) کو حکم دیا انہوں نے اذن دے کر اقامت کہی اور نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھائی۔ نماز کے بعد نبی کریم ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے یہ آیت پڑھی " اے لوگو ! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا۔۔۔۔۔ پھر سورت حشر کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " ہر شخص دیکھ لے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیجا ہے " جسے سن کر کسی نے اپنا دینار صدقہ کردیا، کسی نے درہم، کسی نے کپڑا کسی نے گندم کا ایک صاع اور کسی نے کھجور کا ایک صاع حتیٰ کہ کسی نے کھجور کا ایک ٹکڑا، پھر ایک انصاری ایک تھیلی لے کر آیا جسے اٹھانے سے اس کے ہاتھ عاجز آچکے تھے پھر مسلسل لوگ آتے رہے یہاں تک کہ میں نے کھانے اور کپڑے کے دو بلندو بالا ڈھیر لگے ہوئے دیکھے اور میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【20】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے جب مدینہ منورہ سے نکلے تو دیکھا کہ ایک سوار ہماری طرف دوڑتا ہوا آرہا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسالگتا ہے کہ یہ سوارتمہارے پاس آرہا ہے اور وہی ہوا کہ وہ آدمی ہمارے قریب آپہنچا اس نے سلام کیا ہم نے اسے جواب دیا نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں سے آرہے ہو ؟ اس نے کہا اپنے گھربار اور اولاد اور خاندان سے نکل کر آرہاہوں، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہاں کا ارادہ رکھتے ہو ؟ اس نے کہا نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچنے کا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم ان تک پہنچ چکے ہو اس نے کہا یا رسول اللہ ! مجھے یہ بتائیے کہ ایمان کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات کبی گواہی دو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اس نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کا اقرار کرتا ہوں۔ تھوڑی دیربع اس کے اونٹ کا کھر کسی جنگلی چوہے کے بل میں داخل ہوگیا اس کے اونٹ نے اسے زور سے نیچے پھین کا اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس شخص کو اٹھا کر میرے پاس لاؤ تو حضرت عمار (رض) اور حضرت حذیفہ (رض) تیزی سے اس کی طرف لپکے اور اسے بٹھایا پھر کہنے لگے یا رسول اللہ ! یہ تو فوت ہوچکا ہے نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض کیا اور تھوڑی دیر بعد فرمایا جب میں نے تم دونوں سے اعراض کیا تو میں اس وقت دو فرشتوں کو دیکھ رہا تھا جو اس کے منہ میں جنت کے پھل ٹھونس رہے تھے جس سے معلوم ہوگیا کہ یہ بھوک کی حالت میں فوت ہوا ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! یہ ان لوگوں میں سے ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ نہیں ملایا انہی لوگوں کو امن ملے گا اور یہی ہدایت یافتہ ہوں گے " پھر فرمایا اپنے بھائی کو سنبھالو، چناچہ ہم اسے اٹھا کر پانی کے قریب لے گئے اسے غسل دیا، حنوط لگائی، کفن دیا اور اٹھا کر قبرستان لے گئے نبی کریم ﷺ آئے اور قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور فرمایا اس لئے بغلی قبر کھودو، صندوقی قبر نہیں، کیونکہ بغلی قبر ہمارے لئے ہے اور صندوقی قبردوسروں کے لئے ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【21】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم ﷺ نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔

【22】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم ﷺ نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔

【23】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا ! کیا نبی کریم ﷺ نے میرا ذکر کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا جی ہاں ! ابھی ابھی نبی کریم ﷺ نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔ حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا ! کیا نبی کریم ﷺ نے میرا ذکر کیا ہے ؟۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

【24】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت انہوں نے اس شرط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت لی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【25】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انصاری آدمی سونے کی ایک تھیلی لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا جو اس کی انگلیوں کو بھرے ہوئے تھی اور کہنے لگا کہ یہ اللہ کے راستہ میں ہے پھر حضرت صدیق اکبر (رض) نے کھڑے ہو کر کچھ پیش کیا پھر حضرت عمر (رض) نے اور مہاجرین نے پیش کیا میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے وانوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

【26】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو اپنے گھر وہی لاتا ہے جو خود بھٹکا ہوا ہو۔

【27】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا۔

【28】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے تم لوگ اس کے لئے بخشش کی دعا کرو۔

【29】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔

【30】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں " ذی الخلصہ " نامی ایک بت کی طرف بھیجا انہوں نے اسے توڑ کر آگ میں جلادیا پھر " احمس " کے بشیرنامی ایک آدمی کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں یہ خوشخبری دینے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے اس پر نبی کریم ﷺ نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔

【31】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【32】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس تھے نبی کریم ﷺ فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "

【33】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی۔

【34】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔

【35】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

زیاد بن علاقہ (رح) کہتے ہیں کہ جس دن حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کا انتقال ہوا تو حضرت جریربن عبداللہ (رض) خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اللہ سے ڈرتے رہو اور جب تک تمہارا دوسرا امیر نہیں آجاتا اس وقت تک وقار اور سکون کو لازم پکڑو کیونکہ تمہارا امیرآتاہی ہوگا پھر فرمایا اپنے امیر کے سامنے سفارش کردیا کرو کیونکہ وہ درگذر کرنے کو پسند کرتا ہے اور امابعد " کہہ کر فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں نے اس شرط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کرلی اس مسجد کے رب کی قسم ! میں تم سب کا خیرخواہ ہوں۔ "

【36】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) آرمینیہ کے لشکر میں شامل تھے اہل لشکر کو قحط سالی نے ستایا تو حضرت جریر (رض) نے حضرت امیر معاویہ (رض) کو خط میں لکھا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا حضرت امیر معاویہ (رض) نے انہیں بلابھیجاوہ آئے تو پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں ! حضرت امیر معاویہ (رض) نے فرمایا کہ پھر انہیں جنگ میں شریک کیجئے اور انہیں فائدہ پہنچائیے۔ ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس لشکر میں میرے والد بھی تھے اور وہ ایک چادرلے کر آئے تھے جو حضرت معاویہ (رض) نے انہیں دی تھی۔

【37】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے بات سننے اور ماننے کی شرط پر بیعت کی تھی لیکن نبی کریم ﷺ نے مجھے اس جملے کی تلقین کی " حسب استطاعت " نیزہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط بھی لگائی۔

【38】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اپنی انگلیوں سے گھوڑے کی ایال بٹتے ہوئے دیکھا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے کہ گھوڑوں کی پیشانی میں خیر، اجر اور غنیمت قیامت تک کے لئے باندھ دی گئی ہے۔

【39】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے کسی نامحرم پر اچانک نظرپڑجانے کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نگاہیں پھیرلیا کروں۔

【40】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔

【41】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【42】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم ﷺ کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم ﷺ کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

【43】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر (رض) نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔

【44】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ کچھ لوگ آئے جو برہنہ پا، برہنہ جسم، چیتے کی کھالیں لپیٹے ہوئے اور تلواریں لٹکائے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دی لوگوں نے اس میں تاخیر کی جس پر نبی کریم ﷺ کے روئے انور کا رنگ اڑگیا، پھر ایک انصاری آدمی چاندی کا ایک ٹکڑالے کر آیا اور ڈال دیا اس کے بعد لوگ مسلسل آنے لگے نبی کریم ﷺ کا چہرہ چمکنے لگا اور یوں محسوس ہوا جیسے وہ سونے کا ہو اور فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی عمدہ طریقہ رائج کرتا ہے اسے اس کا اجر بھی ملتا ہے اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرتا ہے اس میں اس کا بھی گناہ ملتا ہے اور اس پر عمل کرنے والوں کا بھی اور ان کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔

【45】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【46】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دلادیتے ؟ یہ قبیلہ خثعم میں ایک گرجا تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا چناچہ میں اپنے ساتھ ایک سو پچاس آدمی احمس کے لے کر روانہ ہوا وہ سب شہسوار تھے میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ میں گھوڑے کی پشت پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو نبی کریم ﷺ نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا یہاں تک کہ میں نے ان کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے اور دعاء کی کہ اے اللہ ! اسے مضبوطی اور جماؤعطاء فرما اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا پھر میں روانہ ہو اور وہاں پہنچ کر اسے آگ لگادی پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے، اس پر نبی کریم ﷺ نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔

【47】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس تھے نبی کریم ﷺ فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "

【48】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اسلام میں کوئی اچھاطریقہ رائج کرے تو اسے اس عمل کا اور اس پر بعد میں عمل کرنے والوں کا ثواب بھی ملے گا اور ان کے اجروثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جو شخص اسلام میں کوئی براطریقہ رائج کرے، اسے اس کا گناہ بھی ہوگا اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی ہوگا اور ان گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی، راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ دیہاتی لوگ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے نبی ! ہمارے پاس آپ کی طرف سے جو لوگ زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آتے ہیں وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے خوش کرکے بھیجا کرو، انہوں نے عرض کیا اگرچہ وہ ہم پر ظلم ہی کرے نبی کریم ﷺ نے پھر فرمایا کہ اسے خوش کرکے بھیجا کرو جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے میں نے اپنے پاس زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آنے والے کو خوش کرکے ہی بھیجا ہے

【49】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

اور نبی کریم ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو شخص نرمی سے محروم رہاوہ ساری بھلائی سے محروم رہا۔

【50】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

منذربن جریررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد حضرت جریر (رض) کے ساتھ بوازیج " نامی جگہ میں ایک ریوڑ میں تھا وہاں آگے پیچھے گائیں آجارہی تھیں انہوں نے ایک گائے دیکھی تو وہ انہیں نامانوس معلوم ہوئی انہوں نے پوچھا یہ گائے کیسی ہے ؟ چرواہے نے بتایا کہ یہ کسی کی ہے جو ہمارے جانوروں میں آکر مل گئی ہے ان کے حکم پر اسے وہاں سے نکال دیا گیا یہاں تک کہ وہ نظروں سے اوجھل ہوگئی پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گمشدہ چیز کو وہی آدمی ٹھکانہ دیتا ہے جو خود گمراہ ہوتا ہے۔

【51】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم ﷺ نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔

【52】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔

【53】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) کے ایک بیٹے سے منقول ہے کہ حضرت جریر (رض) کی جوتی ایک ہاتھ کے برابر تھی۔

【54】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لحد ہمارے لئے ہیں اور صندوقی قبراہل کتاب کے لئے ہے۔

【55】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ خواتین کے پاس سے گذرے تو انہیں سلام کیا۔

【56】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے ولی ہیں طلقاء قریش میں سے ہیں عتقاء ثقیف میں سے ہیں اور سب قیامت تک ایک دوسرے کے ولی ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【57】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔

【58】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر ! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

【59】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے ولی ہیں طلقاء قریش میں سے ہیں عتقاء ثقیف میں سے ہیں اور سب قیامت تک ایک دوسرے کے ولی ہیں

【60】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【61】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

【62】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے سورت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا ہے اور میں نے اسلام قبول کرنے کے بعد نبی کریم ﷺ کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【63】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے تم لوگ اس کے لئے بخشش کی دعا کرو۔

【64】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ موزے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے پھر باہر آکر وضو فرماتے اور ان ہی پر مسح کرلیتے۔

【65】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یمن بھیجا میں وہاں ذوالکلاع اور ذوعمرو دو آدمیوں سے ملا میں نے انہیں نبی کریم ﷺ کے حوالے سے کچھ باتیں بتائیں پھر ہم یمن سے واپس روانہ ہوئے تو راستے میں مدینہ منورہ سے سواروں کا ایک دستہ آتا ہوا ملاہم نے ان سے مدینہ منورہ کے حالات پوچھے انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ کا وصال ہوچکا ہے حضرت صدیق اکبر (رض) کو خلیفہ مقرر کردیا گیا ہے اور لوگ خیریت سے ہیں انہوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے ساتھی کا متعلق بتاؤ۔ پھر واپسی پر میری ملاقات ذوعمرو سے ہوئی انہوں نے مجھ سے کہا کہ اے جریر ! تو لوگ اس وقت تک خیر پر قائم رہوگے جب تک ایک امیر کے فوت ہونے بعد دوسرے کو مقرر کر لوگے اور جب نوبت تلوار تک جاپہنچے گی تو تم بادشاہوں کی طرح ناراض اور بادشاہوں کی طرح خوش ہوا کرو گے۔

【66】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے اور وی ہیں پر مرجائے تو وہ کافر ہے۔

【67】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

【68】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا اپنے تہبند کو اتارا اور حلہ زیب تن کیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اس وقت دے رہے تھے لوگ مجھے اپنی آنکھوں کے حلقوں سے دیکھنے لگے میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا اے بندہ خدا ! کیا نبی کریم ﷺ نے میرا ذکر کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا جی ہاں ! ابھی ابھی نبی کریم ﷺ نے آپ کا عمدہ انداز میں ذکر کیا ہے اور خطبہ دیتے ہوئے درمیان میں فرمایا ہے کہ ابھی تمہارے پاس اس دروازے یاروشندان سے یمن کا ایک بہترین آدمی آئے گا اور اس کے چہرے پر کسی فرشتے کے ہاتھ پھیرنے کا اثر ہوگا اس پر میں نے اللہ کی اس نعمت کا شکرادا کیا۔

【69】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【70】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے، بات سننے اور ماننے، ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت جریر (رض) جب کوئی ایسی چیزخریدتے جو انہیں اچھی لگتی تو وہ بائع (بچنے والا) سے کہتے یاد رکھو ! جو چیز ہم نے لی ہے ہماری نظروں میں اس سے زیادہ محبوب ہے جو ہم نے تمہیں دی ہے (قیمت) اور اس سے مراد پوری پوری قیمت کی ادائیگی تھی۔

【71】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔

【72】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔

【73】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ مجھ سے یمن کے ایک بڑے عیسائی پادری نے کہا کہ اگر تمہارے ساتھی واقعی پیغمبر ہیں تو وہ آج کے دن فوت ہوں گے چناچہ نبی کریم ﷺ اسی دن " جو پیر کا دن تھا " دنیا سے رخصت ہوگئے۔

【74】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【75】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر (رض) نے سورت المائدہ (میں آیت وضو) کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔

【76】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

【77】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ابراہیم کہتے ہیں کہ محدثیین اس حدیث کو بہت اہمیت دیتے کیونکہ حضرت جریر (رض) نے سورت امائدہ (میں آیت وضو) کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔

【78】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

ہمام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا کسی نے ان سے کہا کہ آپ موزوں پر مسح کیسے کررہے ہیں جبکہ ابھی تو آپ نے پیشاب کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! میں نے نبی کریم ﷺ کو بھی دیکھا ہے کہ انہوں نے پیشاب کرکے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

【79】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! کوئی شرط ہو تو وہ مجھے بتادیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز پڑھو، فرض زکوٰۃ ادا کرو ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو اور کافر سے بیزاری ظاہر کرو۔

【80】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے تو اس کا خون حلال ہوگیا۔

【81】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب کوئی بھگوڑا ہو کر دشمن سے جاملے تو اس کا خون حلال ہوگیا۔

【82】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【83】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے کسی پر اس کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی ختم ہوجاتی ہے۔

【84】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو غلام بھی اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے وہ کفر کرتا ہے۔

【85】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا اور جو شخص لوگوں کو معاف نہیں کرتا اللہ بھی اسے معاف نہیں کرتا۔

【86】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【87】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زکوٰۃ لینے والاجب تمہارے یہاں سے نکلے تو اسے تم سے خوش ہو کر نکلنا چاہئے۔

【88】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【89】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نماز قائم کرنے زکوٰۃ ادا کرنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کرنے اور کافروں سے بیزاری ظاہر کرنے کی شرائط پر نبی کریم ﷺ سے بیعت کی ہے۔

【90】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت کیوں نہیں دلادیتے ؟ یہ قبیلہ خثعم میں ایک گرجا تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا چناچہ میں اپنے ساتھ ایک سو پچاس آدمی احمس کے لے کر روانہ ہوا وہ سب شہسوار تھے میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ میں گھوڑے کی پشت پر جم کر نہیں بیٹھ سکتا تو نبی کریم ﷺ نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا یہاں تک کہ میں نے ان کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے اور دعاء کی کہ اے اللہ ! اسے مضبوطی اور جماؤعطاء فرما اور اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنا پھر میں روانہ ہو اور وہاں پہنچ کر اسے آگ لگادی پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی کو یہ خوشخبری سنانے کے لئے بھیج دیا اور اس نے کہ اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں آپ کے پاس اسے اس حال میں چھوڑ کر آیاہوں جیسے ایک خارشی اونٹ ہوتا ہے، اس پر نبی کریم ﷺ نے احمس اور اس کے شہسواروں کے لئے پانچ مرتبہ برکت کی دعاء فرمائی۔

【91】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا نبی کریم ﷺ نے کبھی مجھ سے حجاب نہیں فرمایا اور جب بھی مجھے دیکھا تو مسکراکرہی دیکھا۔

【92】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ چاند کی چود ہویں رات کو ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس تھے نبی کریم ﷺ فرمانے لگے عنقریب تم اپنے رب کو اس طرح دیکھوگے جیسے چاند کو دیکھتے ہو تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں کوئی مشقت نہیں ہوگی اس لئے اگر تم طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے والی نمازوں سے مغلوب نہ ہونے کی طاقت رکھتے ہو تو ایساہی کرو (ان نمازوں کا خوب اہتمام کرو) پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے کے بعد۔ "

【93】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص نرمی سے محروم رہاوہ خیروبھلائی سے محروم رہا۔

【94】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو قوم بھی کوئی گناہ کرتی ہے اور ان میں کوئی باعزت اور باوجاہت آدمی ہوتا ہے اگر وہ انہیں روکتا نہیں ہے تو اللہ کا عذاب ان سب پر آجاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

【95】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

زیاد بن علاقہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جریربن عبداللہ (رض) کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے میرے سامنے ہر مسلمان کی خیرخواہی کی شرط رکھی میں تم سب کا خیرخواہ ہوں۔

【96】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر ! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو،۔

【97】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم نے حجۃ الوداع میں ان سے فرمایا اے جریر ! لوگوں کو خاموش کراؤ پھر اپنے خطبے کے دوران فرمایا میرے پیچھے کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو،۔

【98】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ قبول اسلام کے وقت میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں اسلام پر بیعت کرتا ہوں نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا ہر مسلمان کی خیرخواہی کرو۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔

【99】

حضرت جریربن عبداللہ (رض) کی مرویات

حضرت جریر (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر بھی رحم نہیں کرتا۔