705. حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

【1】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس وقت وہ مومن نہیں رہتا جو شخص بدکاری کرتا ہے اس وقت وہ مؤمن نہیں رہتا اور جو کسی مالدار کے یہاں ڈاکہ ڈالتا ہے وہ اس وقت مومن نہیں رہتا۔

【2】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

شیبانی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

【3】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر یہ فرماتے اے ہمارے پروردگار اللہ ! تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【4】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

شیبانی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

【5】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔

【6】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم ﷺ کو اپنی حفاظت میں رکھا۔

【7】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی نبی آنا ہوتا تو نبی کریم ﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کا انتقال کبھی نہ ہوتا۔

【8】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر و لاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء فرما، پھر وہ آدمی پلٹ کر چلا گیا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے بند کر رکھا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص تو اپنے ہاتھ خیر سے بھر کرچلا گیا۔

【9】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم ﷺ کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم ﷺ اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہم صل علی آل ابی اوفی۔

【10】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے نبی کریم ﷺ کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجارہی تھی حضرت صدیق اکبر (رض) اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر (رض) نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان (رض) نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

【12】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

ایک بزرگ کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ نے خارجیوں سے جنگ کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) نے اسے ایک خط لکھا میں نے ان کے کاتب سے " جو میرا دوست تھا " کہا کہ مجھے اس کی ایک نقل دے دو تو اس نے مجھے اس کی نقل دے دی وہ خط یہ تھا کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا نہ کیا کرو، بلکہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو اور جب آمنا سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا کرو اور یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر نبی کریم ﷺ زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے اور یہ دعاء فرماتے تھے اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ ! بادلوں کو چلانے اور لشکروں کو شکست دینے والے ! انہیں شکست سے دوچار فرما اور ہماری مدد فرما۔

【13】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم ﷺ کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم ﷺ اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

【14】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔

【15】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے نبی کریم ﷺ کے کاشانہ اقدس میں داخل ہونے کی اجازت چاہی اس وقت ایک باندی دف بجا رہی تھی حضرت صدیق اکبر (رض) اجازت پا کر اندر آگئے پھر حضرت عمر (رض) نے آکر اجازت طلب کی اور اندر آگئے پھر حضرت عثمان (رض) نے آکر اجازت طلب کی تو وہ خاموش ہوگئی نبی کریم ﷺ نے فرمایا عثمان بڑے حیاء دار آدمی ہیں۔

【16】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر اے اللہ ! مجھے برف اولوں اور ٹھنڈے پانی سے پاک کردے، اے اللہ ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑے کی میل کچیل دور ہوجاتی ہے۔

【17】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تودعاء کرتے تھے۔

【18】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہانڈیاں اور ان میں جو کچھ ہے الٹادو۔

【19】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں تھے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا تھوڑی دیر بعد ایک جگہ پانی نظر آگیا لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پانی لے کر آنے لگے جب بھی کوئی آدمی پانی لے کر آتا تو نبی کریم ﷺ یہی فرماتے کسی بھی قوم کا ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے یہاں تک کہ سب لوگوں نے پانی پی لیا۔

【20】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

عبداللہ بن ابی المجاہد کہتے ہیں کہ ادھاربیع کے مسئلے میں حضرت عبداللہ بن شداد (رض) اور ابوبردہ (رض) کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا ان دونوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) کے پاس بھیج دیا میں نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ اور حضرات شخین (رض) کے دور میں گندم، جو، کشمش یا جو چیزیں بھی لوگوں کے پاس ہوتی تھیں، ان سے ادھار بیع کرلیا کرتے تھے، پھر میں حضرت عبدالرحمن بن ابزی (رض) کے پاس آیا تو انہوں نے بھی یہی بات فرمائی۔

【21】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

طلحہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی )

【22】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

محمد بن ابی مجاہد (رح) کہتے ہیں کہ مجھے مسجد والوں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم ﷺ نے خیبر کے غلے کا کیا کیا تھا ؟ چناچہ میں نے ان کے پاس پہنچ کر یہ سوال کیا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے اس کا خمس نکالا تھا ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، وہ اس مقدار سے بہت کم تھا اور ہم میں سے جو شخص چاہتا اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لیتا تھا۔

【23】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ عمرے کے موقع پر بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔

【24】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے کسی کو رجم کی سزادی ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ایک یہودی اور یہودیہ کو دی تھی، میں نے پوچھا سورت نور نازل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے ؟ انہوں نے فرمایا یہ مجھے یاد نہیں۔

【25】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا ہے۔

【26】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

اسماعیل (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) کو خوشخبری دی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم ﷺ نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

【27】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم ﷺ کو اپنی حفاظت میں رکھا۔

【28】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوارج جہنم کے کتے ہیں۔

【29】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ پہنچے بیت اللہ کا طواف کیا مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی اور اس دوران مشرکین کی ایذاء رسانی سے بچانے کے لئے نبی کریم ﷺ کو اپنی حفاظت میں رکھا۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ احزاب کے موقع پر مشرکین کے لشکروں کے لئے بدعاء کرتے ہوئے فرمایا اے کتاب کو نازل کرنے والے اللہ ! جلدی حساب لینے والے لشکروں کو شکست دینے والے، انہیں شکست سے ہمکنار فرما اور انہیں ہلا کر رکھ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کے بازوپر ایک ضرب کا نشان دیکھا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ مجھے غزوہ حنین کے موقع پر لگ گیا تھا میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ غزوہ حنین میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! بلکہ پہلے کے غزوات میں بھی شریک ہوا ہوں۔

【30】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ ! تمام تعریفیں آپ ہی کی ہیں جو کثرت کے ساتھ ہوں، عمدہ اور بابرکت ہوں۔

【31】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم ﷺ کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم ﷺ اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

【32】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم ﷺ کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے ؟ جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے ؟ بتایا گیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ یہ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【33】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

طلحہ (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ نے کوئی وصیت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا نہیں، میں نے کہا تو پھر انہوں نے مسلمانوں کو وصیت کا حکم کیسے دے دیا جبکہ خود وصیت کی نہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت فرمائی ہے (لیکن کسی کو کوئی خاص وصیت نہیں فرمائی )

【34】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔

【35】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! میں قرآن کریم کا تھوڑا ساحصہ بھی یاد نہیں کرسکتا، اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئے جو میرے لئے کافی ہو نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الاباللہ اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو اللہ تعالیٰ کے لئے ہے میرے لئے کیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو اے اللہ ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم فرما، مجھے عافیت عطاء فرما، مجھے ہدایت عطاء فرما اور مجھے رزق عطاء۔

【36】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے اے اللہ تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں زمین و آسمان کے بھرپور ہونے کے برابر اور اس کے علاوہ جن چیزوں کو آپ چاہیں ان کے بھرپور ہونے کے برابر۔

【37】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) شرکاء بیعت رضوان میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی وہ ایک خچر پر سوار ہو کر اس کے جنازے کے پیچھے چل رہے تھے کہ عورتیں رونے لگیں انہوں نے خواتین سے فرمایا کہ تم لوگ مرثیہ نہ پڑھو کیونکہ نبی کریم ﷺ نے مرثیہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے البتہ تم میں سے جو عورت جتنے آنسو بہانا چاہتی ہے سو بہالے پھر انہوں نے اس کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد اتنی دیرکھڑے ہو کر دعاء کرتے رہے جتنا وقفہ دو تکبیروں کے درمیان تھا، پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ بھی جنازے میں اسی طرح فرماتے تھے۔

【38】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ زوال آفتاب کا انتظار کرتے اور اس کے بعد دشمن پر حملہ کردیتے تھے۔

【39】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

شیبانی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے سبزمٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

【40】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) کو جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

【41】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

شیبانی (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے سبز مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا سفید مٹکے کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں۔

【42】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

اسماعیل (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے پوچھا کیا نبی کریم ﷺ نے حضرت خدیجہ (رض) کو خوشخبری دی تھی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! نبی کریم ﷺ نے انہیں جنت میں لکڑی کے ایک محل کی خوشخبری دی تھی جس میں کوئی شور و شغب ہوگا اور نہ ہی کوئی تعب۔

【43】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز ظہر کی پہلی رکعت میں اسی طرح اٹھتے تھے کہ قدموں کی آہٹ بھی سنائی نہ دے۔

【44】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ جب کوئی شخص نبی کریم ﷺ کے پاس اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر آتا تو نبی کریم ﷺ اس کے لئے دعاء فرماتے تھے ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللھم صل علی آل ابی اوفی۔

【45】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پیچھے صف میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی آکر صف میں شامل ہوگیا اور کہنے لگا " اللہ اکبر کبیرا، و سبحان اللہ بکرۃ واصیلا " اس پر مسلمان سر اٹھانے اور اس شخص کو ناپسند کرنے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ یہ کون آدمی ہے جو نبی کریم ﷺ کی آواز پر اپنی آواز کو بلند کررہا ہے ؟ جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ بلند آواز والا کون ہے ؟ بتایا گیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ یہ ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں نے دیکھا کہ تمہارا کلام آسمان پر چڑھ گیا یہاں تک کہ ایک دروازہ کھل گیا اور وہ اس میں داخل ہوگیا۔

【46】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

سعید بن جمہان (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ خوارج سے قتال کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) جو ہمارے ساتھ تھے " کا ایک غلام خوارج سے جاملا وہ لوگ اس طرف تھے اور ہم اس طرف، ہم نے اسے " اے فیروز ! اے فیروز ! کہہ کر آوازیں دیتے ہوئے کہا ارے کمبخت ! تیرے آقا حضرت ابن ابی اوفیٰ (رض) تو یہاں ہیں وہ کہنے لگا کہ وہ اچھے آدمی ہوتے اگر تمہارے یہاں سے ہجرت کر جاتے، انہوں نے پوچھا کہ یہ دشمن اللہ کیا کہہ رہا ہے ؟ ہم نے اس کا جملہ ان کے سامنے نقل کیا تو وہ فرمانے لگے کیا میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ کرنے والی ہجرت کے بعد دوبارہ ہجرت کروں گا ؟ پھر فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جو انہیں قتل کرے یا وہ اسے قتل کردیں۔

【47】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

ابویعفور کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے میرے سامنے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) سے ٹڈی دل کا حکم پوچھا انہوں نے فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں اور فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی ہے ان غزوات میں ہم لوگ ٹڈی دل کھایا کرتے تھے۔

【48】

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کی مرویات۔

سعید بن جبیررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک حدیث یاد آئی جو مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ (رض) نے گدھوں کے گوشت کے حوالے سے سنائی تھی کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں قطعی طور پر حرام قرار دے دیا ہے۔