631. حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) کی حدیث

【1】

حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) کی حدیث

حضرت عبداللہ بن زمعہ (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ﷺ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں مسلمانوں کے ایک گروہ کے ساتھ وہاں موجود تھا اتنے میں حضرت بلال (رض) نے نماز کے لئے اذان دی نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھادے میں باہر نکالا تو حضرت عمر (رض) لوگوں میں موجود تھے اور حضرت ابوبکر صدیق موجود نہ تھے میں نے کہا کہ عمر ! آگے بڑھ کر نماز پڑھائیے، چناچہ حضرت عمر (رض) آگے بڑھ گئے جب انہوں نے تکبیر کہی اور نبی کریم ﷺ نے ان کی آواز سنی کہ حضرت عمر (رض) کی آواز بلند تھی تو فرمایا کہ ابوبکر کہاں ہیں ؟ اللہ اور مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں اللہ اور مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں، پھر حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس کسی کو بھیج کر انہیں بلایا جب وہ آئے تو حضرت عمر (رض) لوگوں کو وہ نماز پڑھاچکے تھے پھر حضرت صدیق اکبر (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجھ سے فرمایا ہائے افسوس ! اے ابن زمعہ ! یہ تم نے میرے ساتھ کیا کیا ؟ بخدا ! جب تم نے مجھے آگے بڑھنے کے لئے کہا تو میں یہی سمجھا کہ اس کا حکم تمہیں نبی کریم ﷺ نے دیا ہے اگر ایسا نہیں تھا تو میں لوگوں کو کبھی بھی نماز نہ پڑھاتا میں نے ان سے کہا کہ واللہ مجھے نبی کریم ﷺ نے اس کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ مجھے حضرت صدیق اکبر (رض) دکھائی نہیں دئیے تھے تو میں نے حاضرین میں آپ سے بڑھ کر کسی کو امامت کا مستحق نہیں پایا۔