459. حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

【1】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مروہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، چناچہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر پر نکلا، دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو ، اس نے پکڑا دیا، نبی ﷺ نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا ! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی ؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا ؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے ( اور یہ صحیح ہے) یہ بکریاں آپ لے جائیں، نبی ﷺ نے فرمایا نیچے اتر کر اس میں سے صرف ایک بکری لے لو اور باقی اسے واپس لوٹا دو ۔ اسی طرح ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ صحراء کی طرف نکلا، وہاں پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! دیکھو، تمہیں کوئی جگہ نہیں دکھائی دے رہی اور بظاہر یہ درخت بھی آڑ نہیں بن سکتا، نبی ﷺ نے پوچھا اس کے قریب کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ اسی جیسا یا اس کے قریب قریب ہی ایک اور درخت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا تم ان دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کے اذن سے اکٹھے ہوجاؤ، چناچہ وہ دونوں اکٹھے ہوگئے اور نبی ﷺ نے قضاء حاجت فرمائی، پھر واپس آکر فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ نبی ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی اپنی جگہ چلے جاؤ، چناچہ ایسا ہی ہوا۔ اسی طرح ایک دن میں نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی ﷺ کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے ؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چناچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی کا ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو ، یا قیمۃ دے دو ، اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ آپ کا ہوا، نبی ﷺ نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔

【2】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، نبی ﷺ نے اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا : بسم اللہ ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا ! دور ہو، وہ بچہ اسی وقت ٹھیک ہوگیا، اس کی ماں نے دو مینڈھے، کچھ پنیر اور کچھ گھی نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا پنیر گھی اور ایک مینڈھا لے لو اور دوسرا واپس کردو۔

【3】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی ﷺ نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

【4】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی ﷺ نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

【5】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے دھو اور دوبارہ مت لگانا۔

【6】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر زعفران کے نشان دیکھے تو فرمایا جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا چناچہ میں نے اسے دھولیا اور دوبارہ نہیں لگایا۔

【7】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر زعفران کے نشان دیکھے تو فرمایا جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا چناچہ میں نے اسے دھولیا اور دوبارہ نہیں لگایا۔

【8】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر زعفران کے نشان دیکھے تو فرمایا جا کر اس تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا چناچہ میں نے اسے دھولیا اور دوبارہ نہیں لگایا۔

【9】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر سے پہلے اپنے ساتھیوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرتے تھے، میں نے خلوق نامی خوشبو لگا رکھی تھی لہذا نبی ﷺ نے دیگر صحابہ کے چہروں پر تو ہاتھ پھیرا لیکن مجھے چھوڑ دیا، میں نے واپس جا کر اسے دھویا اور دوسری نماز کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے میرے چہرے پر ہاتھ پھیر کر فرمایا اچھے دین کے ساتھ واپس آئے، علا (یعلی) نے توبہ کرلی اور ان کی آواز آسمان تک پہنچی۔

【10】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا جس نے سونے کی بہت بڑی (بھاری) انگوٹھی پہن رکھی، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ کیا تم اس کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو ؟ اس نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اس کی زکوٰۃ کیا ہے ؟ جب وہ واپس چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس کے لئے ایک بہت بڑی چنگاڑی ہے۔

【11】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) کے متعلق مروی ہے کہ ایک مرتبہ زیاد کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، زیاد کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے کوئی شہادت دی، زیاد نے اس کی گواہی کو بدل دیا اور کہنے لگا کہ میں تیری زبان کاٹ ڈالوں گا، حضرت یعلی (رض) نے یہ سن کر فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ سے سنی ہوئی ایک حدیث نہ سناؤں ؟ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندوں کا مثلہ مت کرو، اس پر زیاد نے اسے چھوڑ دیا۔

【12】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ لیتا ہے، اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس کی مٹی اٹھا کر میدان حشر میں لے آئے۔

【13】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر پر نکلا، نبی ﷺ نے قضاء حاجت کا ارادہ کیا تو دو درختوں کو حکم دیا، وہ مل گئے پھر حکم دیا تو اپنی اپنی جگہ پر واپس چلے گئے، اسی طرح ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور آکر نبی ﷺ کے سامنے اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ اونٹ کیا کہہ رہا ہے ؟ یہ کہہ رہا ہے کہ اس کا مالک اسے ذبح کرنا چاہتا ہے، نبی ﷺ نے اس کے مالک کو بلایا اور فرمایا کیا تم اسے مجھے ہبہ کرتے ہو ؟ اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ مجھے بہت محبوب ہے، نبی ﷺ نے فرمایا پھر اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ اب میں اپنے کسی مال کا اتنا خیال نہیں رکھو گا جتنا اس کا رکھوں گا، پھر نبی ﷺ کا گذر ایک قبر پر ہوا جس میں مردے کو عذاب ہو رہا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے کسی بڑی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر نبی ﷺ نے اس کی قبر پر ایک ٹہنی گاڑنے کا حکم دے دیا اور فرمایا ہوسکتا ہے کہ جب تک یہ تر رہے، اس کے عذاب میں تخفیف رہے۔

【14】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک قبر کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے، لیکن وہ کسی بڑی وجہ سے نہی ہیں، پھر نبی ﷺ نے ایک ٹہنی منگوائی اور اسے اس قبر پر رکھ دیا اور فرمایا جب تک یہ تر رہے گی، ممکن ہے کہ اس کے عذاب میں اس وقت تک تخفیف رہے۔

【15】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی دعوت میں کھانے پر تشریف لے گئے، نبی ﷺ جب ان لوگوں کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ حضرت امام حسین (رض) بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، نبی ﷺ انہیں پکڑنے کے لئے آگے بڑھے تو حضرت امام حسین (رض) کبھی ادھر بھاگ جاتے اور کبھی ادھر، نبی ﷺ انہیں ہنسانے لگے، یہاں تک کہ انہیں پکڑ لیا، پھر ایک ہاتھ ان کی گدی کے نیچے رکھا اور دوسرا ٹھوڑی کے نیچے اور ان کے منہ پر اپنا مبارک منہ رکھا اور فرمایا حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس شخص سے محبت کرے جو حسین سے محبت کرتا ہے حسین ایک پورا گروہ اور قبیلہ ہے۔

【16】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرات حسنین (رض) نبی ﷺ کے پاس دوڑتے ہوئے آئے، نبی ﷺ نے انہیں سینے سے لگا لیا اور فرمایا اولاد بخل اور بزدلی کا سبب بن جاتی ہے اور وہ آخری پکڑ جو رحمان نے کفار کی فرمائی، وہ مقام وج میں تھی۔ فائدہ : وج طائف کے ایک علاقے کا نام تھا جس کے بعد نبی ﷺ نے کوئی غزوہ نہیں فرمایا۔

【17】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت نبی ﷺ کے پاس اپنا ایک بچہ لے کر آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، نبی ﷺ نے اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا : بسم اللہ ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا ! دور ہو، وہ بچہ اسی وقت ٹھیک ہوگیا، اس کی ماں نے دومینڈھے، کچھ پنیر اور کچھ گھی نبی ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اے یعلی ! پنیر، گھی اور ایک مینڈھا لے لو اور دوسرا واپس کردو۔

【18】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کے ساتھ صحراء کی طرف نکلا، ایک مقام پر پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا تم ان دونوں درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اللہ کے اذن سے اکٹھے ہوجاؤ، چناچہ میں ان کے پاس گیا اور کہا تو وہ دونوں اکٹھے ہوگئے اور نبی ﷺ نے قضاء حاجت فرمائی، پھر واپس آکر فرمایا ان سے جا کر کہہ دو کہ نبی ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی اپنی جگہ چلے جاؤ، چناچہ ایسا ہی ہوا۔

【19】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مروہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے تین ایسے معجزے دیکھے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں دیکھے اور نہ بعد میں کوئی دیکھ سکے گا، ایک دن میں نبی ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک اونٹ دوڑتا ہوا آیا اور نبی ﷺ کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور پھر اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا ارے بھئی ! دیکھو، یہ اونٹ کس کا ہے ؟ اس کا معاملہ عجیب محسوس ہوتا ہے، چناچہ میں اس کے مالک کی تلاش میں نکلا، مجھے معلوم ہوا کہ وہ ایک انصاری آدمی ہے، میں نے اسے بلایا اور نبی ﷺ کی خدمت میں پہنچا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا کہ اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا کہ واللہ مجھے اور تو کچھ معلوم نہیں، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ ہم اس پر کام کرتے تھے اور اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، لیکن اب یہ پانی لانے سے عاجز آگیا تھا، اس لئے ہم نے آج رات یہ مشورہ کیا کہ اسے ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کردیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا ایسا مت کرو، یہ ہدیۃ مجھے دے دو ، یا قیمۃ دے دو ، اس نے کہا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ آپ کا ہوا، نبی ﷺ نے اس پر صدقہ کی علامت لگائی اور اسے ان کے ساتھ بھیج دیا۔ پھر ہم روانہ ہوئے ایک مقام پر نبی ﷺ نے پڑاؤ کیا اور نبی ﷺ سو گئے، ایک درخت زمین کو چیرتا ہوا نکلا اور نبی ﷺ پر سایہ کرلیا، تھوڑی دیر بعد واپس چلا گیا، جب نبی ﷺ بیدار ہوئے تو میں نے اس کا تذکرہ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس درخت نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ جو اللہ نے اسے دے دی۔ دوران سفر ہمارا گذر ایک عورت کے پاس سے ہوا جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس بچے کو کوئی تکلیف ہے جس کی وجہ سے ہم پریشان ہوتے رہتے ہیں، دن میں نجانے کتنی مرتبہ اس پر اثر ہوتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اسے مجھے پکڑا دو ، اس نے پکڑا دیا، نبی ﷺ نے اس بچے کو اپنے اور کجاوے کے درمیان بٹھا لیا، پھر اس کا منہ کھول کر اس میں تین مرتبہ اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا بسم اللہ ! میں اللہ کا بندہ ہوں، اے دشمن خدا ! دور ہو، یہ کہہ کر وہ بچہ اس کی ماں کے حوالے کیا اور فرمایا جب ہم اس جگہ سے واپس گذریں تو ہمارے پاس اسے دوبارہ لانا اور بتانا کہ اب اس کی حالت کیسے رہی ؟ پھر ہم آگے چل پڑے، واپسی پر جب ہم دوبارہ وہاں پہنچے تو ہمیں اس جگہ پر اس عورت کے ساتھ تین بکریاں بھی نظر آئیں، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تمہارا بچہ کیسا رہا ؟ اس نے جواب دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب تک ہمیں اس کی بیماری محسوس نہیں ہوئی ہے ( اور یہ صحیح ہے) ۔

【20】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کوئی گری پڑی چیز جو مقدار میں تھوڑی ہو مثلا درہم یا رسی وغیرہ پائے تو تین تک اس کا اعلان کرے اس سے مزید اضافہ کرنا چاہے تو چھ دن تک اعلان کرے۔

【21】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی شخص نے نبی ﷺ کے ایسے معجزات دیکھے ہوں جو میں نے دیکھے ہیں، پھر انہوں نے بچے درختوں اور اونٹ کے واقعات بیان کئے، البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے تمہارا اونٹ تمہاری شکایت کر رہا ہے کہ تم پہلے اس پر پانی لاد کر لاتے تھے، جب یہ بوڑھا ہوگیا تو اب تم اسے ذبح کرنا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا کہ آپ صحیح فرما رہے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی بنا کر بھیجا ہے، میرا یہی ارادہ تھا لیکن اب میں ایسا نہیں کروں گا۔

【22】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے میرے بندوں کا مثلہ مت کرو۔

【23】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ لیتا ہے اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس کی مٹی اٹھا کر میدان حشر میں لے کر آئے۔

【24】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا۔

【25】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی بن مرہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ناحق زمین کا کوئی حصہ بالشت برابر بھی لیتا ہے، اس شخص کو قیامت کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اسے ساتویں زمین تک کھودے، پھر وہ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے۔

【26】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے مجھ پر خلوق نامی خوشبو لگی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ کیا تمہاری شادی ہوئی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا تو جا کر اسے تین مرتبہ دھو لو اور دوبارہ مت لگانا۔

【27】

حضرت یعلی بن مرہ ثفقی (رض) کی حدیثیں

حضرت یعلی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) کے ساتھ ایک تنگ جگہ میں تھے، نبی ﷺ سواری پر سوار تھے، اوپر سے آسمان برس رہا تھا اور نیچے سے ساری زمین گیلی تھی، نماز کا وقت آگیا، نبی ﷺ نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور اقامت کہی، نبی ﷺ نے اپنی سواری کو آگے کرلیا اور اسی حالت میں اشارے کے ساتھ نماز پڑھا دی اور سجدے کو رکوع کی نسبت زیادہ جھکتا ہوا کیا۔