411. حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

【1】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے اے الہ ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی دن فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی شام فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا۔

【2】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【3】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی ﷺ سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔

【4】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حسان بن عطیہ (رح) کہتے ہیں کہ حضرت شداد بن اوس (رض) ایک سفر میں تھے، ایک جگہ پڑاؤ کیا تو اپنے غلام سے کہنے لگے کہ چھری لے کر آؤ، میں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا ہے اس وقت سے میں اپنی زبان کو لگام دے کر بات کرتا، لیکن یہ جملہ آج میرے منہ سے نکل گیا ہے، اسے یاد نہ رکھنا اور جو میں اب بات کرنے لگا ہوں، اسے یاد رکھو، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس وقت لوگ سونے چاندی کے خزانے جمع کر رہے ہوں، تم ان کلمات کا خزانہ جمع کرنا، اے اللہ ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر رہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں، کیونکہ آپ ہی علام الغیوب ہیں۔

【5】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین کو سمیٹ دیا حتی کہ میں نے اس کے مشرق ومغرب سب کو دیکھ لیا اور میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک کی زمین میرے لئے سمیٹی گئی تھی، مجھے سفید اور سرخ دو خزانے دیئے گئے ہیں، میں نے اپنے پروردگار سے درخواست کی ہے کہ وہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ کرے، کسی ایسے دشمن کو ان پر مسلط نہ کرے جو انہیں مکمل تباہ و برباد کرے اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے ایک دوسرے سے مزہ نہ چکھائے تو پروردگار عالم نے فرمایا اے محمد ! ﷺ میں ایک فیصلہ کرچکا ہوں، جسے ٹالا نہیں جاسکتا، میں آپ کی امت کے حق میں یہ درخواست قبول کرتا ہوں کہ انہیں عام قحط سے ہلاک نہ کروں گا اور ان پر کسی ایسے دشمن کو مسلط نہیں کروں گا جو ان سب کو مکمل تباہ و برباد کر دے، بلکہ وہ خود ہی ایک دوسرے کو ہلاک اور قتل کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔

【6】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اپنی امت پر گمراہ کرنے والے ائمہ سے خوف آتا ہے، جب میری امت میں ایک مرتبہ تلوار رکھ دی جائے گی (جنگ چھڑ جائے گی) تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔

【7】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی ﷺ سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔

【8】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【9】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

ابواشعث کہتے ہیں کہ وہ دوپہر کے وقت مسجد دمشق کی جانب روانہ ہوئے، راستے میں حضرت شداد بن اوس (رض) سے ملاقات ہوگئی، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے، میں نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے، کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہاں ایک بھائی بیمار ہے، اس کی عیادت کے لئے جا رہے ہیں، چناچہ میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا، جب وہ دونوں اس کے پاس پہنچے تو اس سے پوچھا کہ کیا حال ہے ؟ اس نے بتایا کہ ٹھیک ہوں، حضرت شداد (رض) نے فرمایا تمہیں بشارت ہو کہ تمہارے گناہوں کا کفارہ ہوچکا اور گناہ معاف ہوچکے کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب میں اپنے بندوں میں سے کسی مومن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ اس آزمائش پر بھی میری تعریف کرتا ہے تو جب وہ اپنے بستر سے اٹھتا ہے وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہوتا ہے جس دن اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا اور پروردگار فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو قید کیا اور اسے آزمایا، لہذا تم اس کے لئے ان تمام کاموں کا اجروثواب لکھو جو وہ تندرستی کی حالت میں کرتا تھا۔

【10】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والا دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【11】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن وہ رونے لگے، کسی نے رونے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے ایک بات سنی تھی، وہ یاد آگئی اور اسی نے مجھے رلایا ہے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت پر شرک اور شہوت خفیہ کا اندیشہ ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے بعد آپ کی امت شرک کرے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! لیکن وہ چاند سورج اور پتھروں اور بتوں کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ اپنے اعمال ریاکاری کے لئے کریں گے اور شہوت خفیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان روزہ رکھ لے پھر اس کے سامنے اپنی کوئی خواہش آجائے اور وہ اس کی وجہ سے روزہ توڑ دے۔

【12】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ جس کی تصدیق مجلس میں موجود حضرت عبادہ بن صامت (رض) نے بھی فرمائی، کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے نبی ﷺ نے پوچھا کیا تم میں سے کوئی اجنبی اہل کتاب میں سے کوئی شخص ہے ہم نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ! نبی ﷺ نے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ہاتھ اٹھا کر لا الہ الا اللہ کہو، چناچہ ہم نے اپنے ہاتھ بلند کر لئے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ نیچے کر کے فرمایا الحمدللہ ! اے اللہ ! تو نے مجھے یہ کلمہ دے کر بھیجا تھا، مجھے اسی کا حکم دیا تھا، اس پر مجھ سے جنت کا وعدہ کیا تھا اور تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا، پھر فرمایا خوش ہوجاؤ کہ اللہ نے تمہاری مغفرت فرما دی۔

【13】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد ایسے حکمران بھی آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کردیا کریں گے لہذا تم نماز اپنے وقت پر پڑھ لینا اور ان کے ساتھ نفلی نماز پڑھ لینا۔

【14】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عقلمند وہ ہوتا ہے جو اپنے نفس کا خود محاسبہ کرے اور مابعد الموت زندگی کے لئے تیاری کرے اور وہ شخص بیوقوف ہوتا ہے جو اپنی خواہشات کی پیروی کرتا رہے اور اللہ پر امیدیں باندھتا پھرے۔

【15】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【16】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【17】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت معقل بن سنان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص ماہ رمضان میں سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے گذرے، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【18】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【19】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔

【20】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ میرے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【21】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ انسان یوں کہے (اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ) اے اللہ ! آپ میرے رب ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ نے مجھے پیدا کیا ہے، میں آپ کا بندہ ہوں اور اپنے عہد اور وعدے پر حسب امکان قائم ہوں، میں آپ کے احسانات کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، مجھے بخش دیجئے کیونکہ آپ کے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی شخص صبح کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی دن فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا اور اگر کوئی شخص شام کے وقت یہ کلمات دلی یقین کے ساتھ کہہ لے اور اسی شام فوت ہوجائے تو وہ اہل جنت میں سے ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【22】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے بستر پر آئے اور قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیج دے گا جو اس کے بیدار ہونے تک خواہ وہ جس وقت بھی بیدار ہو ہر تکلیف دہ چیز سے اس کی حفاظت کرتا رہے گا۔

【23】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ ہمیں یہ کلمات سکھاتے تھے جنہیں ہم نماز میں یا نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں آپ سے دین میں ثابت قدمی، ہدایت پر استقامت، آپ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق، آپ کی بہترین عبادت کرنے کا سلیقہ قلب سلیم اور سچی زبان کا سوال کرتا ہوں، نیز آپ جن چیزوں کو جانتے ہیں ان کی خیر مانگتا ہوں اور ان کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگتا ہوں جو آپ کے علم میں ہیں۔

【24】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص نماز عشاء کے بعد شعروشاعری کی مجلس جائے اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ فائدہ : علامہ ابن جوزی (رح) وسلم نے اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے، دیگر محدثین اس کی سند کو انتہائی ضعیف قرار دیتے ہیں۔

【25】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اس امت کے بدترین لوگ پہلے اہل کتاب کے طور طریقے مکل طور پر ضرور اختیار کریں گے۔

【26】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اپنے مردوں کے پاس جاؤ تو ان کی آنکھیں بند کردیا کرو، کیونکہ آنکھیں روح کا پیچھا کرتی ہیں (اس لئے کھلی رہ جاتی ہیں) اور خیر کی بات کہا کرو اس لئے کہ میت کے گھرانے والے جو کچھ کہتے ہیں، اس پر (فرشتوں کی طرف سے) آمین کہی جاتی ہے۔

【27】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد (رض) سے مروی ہے کہ حضرت ابوذر غفاری (رض) (کامعاملہ کچھ یوں تھا کہ وہ) نبی ﷺ سے کوئی ایسا حکم سنتے جس میں سختی ہوتی، وہ اپنی قوم میں واپس جاتے اور ان تک یہ پیغام پہنچا دیتے، بعد میں نبی ﷺ اس میں رخصت دے دیتے، لیکن حضرت ابوذر (رض) اسے سننے سے رہ جاتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ اسی سختی والے حکم کے ساتھ چمٹے رہتے۔

【28】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی ماہ رمضان کی اٹھارویں رات کو سینگی لگا رہا تھا کہ نبی ﷺ اس کے پاس سے مقام بقیع میں گذرے، اس وقت نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، اسے اس حال میں دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والا اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【29】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

حضرت شداد بن اوس (رض) سے مروی ہے کہ میں نے دو چیزیں نبی ﷺ سے یاد کی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر مہربانی کرنے کا حکم لکھ دیا ہے، اس لئے جب تم میدان جنگ میں کسی کو قتل کرو تو بھلے طریقے سے کرو اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تمہیں اپنی چھری تیز اور اپنے جانور کو آرام پہنچانا چاہئے۔

【30】

حضرت شداد بن اوس (رض) کی مرویات

ابن غنم (رح) وسلم کہتے ہیں کہ جب میں حضرت ابودرداء (رض) کے ساتھ جابیہ کی مسجد میں داخل ہوا تو حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا داہنا ہاتھ اور اپنے دائیں ہاتھ سے حضرت ابودرداء (رض) کا بایاں ہاتھ پکڑ لیا اور خود ہمارے درمیان چلنے لگے، ہم راستہ میں باتیں کرتے جارہے تھے جن کا علم اللہ ہی کو زیادہ ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) کہنے لگے کہ اگر تم دونوں کی یا کسی ایک کی عمر لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک بہترین مسلمان جس نے نبی ﷺ کی زبان مبارک سے قرآن پڑھا ہو، اسے دہرایا ہو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا ہو اور اس کی منازل پر اترا ہو، یا اپنے اس بھائی سے قرآن پڑھا ہو جس نے نبی ﷺ سے پڑھا تھا اور مذکورہ سارے اعمال کئے ہوں، اس طرح حیران ہوگا جیسے مردار گدھے کا سر حیران ہوتا ہے۔ اس گفتگو کے دوران حضرت شداد بن اوس (رض) اور عوف بن مالک (رض) بھی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے، حضرت شداد (رض) کہنے لگے لوگو ! میں نبی ﷺ کے فرمان کی روشنی میں تم پر سب سے زیادہ جس چیز سے خطرہ محسوس کرتا ہوں وہ شہوت خفیہ اور شرک ہے، یہ سن کر حضرت ابودرداء (رض) اور عبادہ بن صامت (رض) کہنے لگے اللہ معاف فرمائے ! کیا نبی ﷺ نے ہم سے یہ بیان نہیں فرمایا تھا کہ شیطان جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کی امید سے مایوس ہوچکا ہے ؟ شہوت خفیہ تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد دنیا کی خواہشات مثلا عورتیں اور ان کی خواہشات ہیں، لیکن شداد ! یہ کون ساشرک ہے جس سے آپ ہمیں ڈرا رہے ہو ؟ حضرت شداد (رض) نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم کسی آدمی کو دیکھو کہ وہ کسی دوسرے کو دکھانے کے لئے نماز، روزہ، یا صدقہ کرتا ہے، کیا وہ شرک کرتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ! واللہ وہ شرک کرتا ہے، حضرت شداد (رض) نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو دکھاوے کے لئے نماز پڑھتا ہے، وہ شرک کرتا ہے، جو دکھاوے کے لئے روزہ رکھتا ہے وہ شرک کرتا ہے اور جو دکھاوے کے لئے صدقہ کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔ حضرت عوف بن مالک (رض) کہنے لگے کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایسے تمام اعمال میں اخلاص کا حصہ قبول کرلیا جائے اور شرک کا حصہ چھوڑ دیا جائے ؟ حضرت شداد (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں بہتریں حصہ دار ہوں اس شخص کے لئے جو میرے ساتھ شرک کرتا ہے اور وہ اس طرح کہ جو شخص میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو اس کا تھوڑا یا زیادہ سب عمل اس کے شریک کا ہوجاتا ہے اور میں اس سے بیزار ہوجاتا ہوں۔