40. حضرت نافع بن عبدالحارث کی مرویات۔

【1】

حضرت نافع بن عبدالحارث کی مرویات۔

حضرت نافع سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ بات انسان کی سعادت مندی کی علامت ہے کہ اسے نیک پڑوسی سبک رفتار سواری اور کشادہ مکان میسر ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【2】

حضرت نافع بن عبدالحارث کی مرویات۔

حضرت نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ نکلا نبی ﷺ ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھ سے فرمایا کہ دروازے پر رکو بلا اجازت کسی کو اندر نہ آنے دینا پھر آپ کنویں کے منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لئے اتنی دیر میں دروازے پر دستک ہوئی میں نے پوچھا کون ہے ؟ جواب آیا ابوبکر ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر آئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری بھی سنادو چناچہ میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی ﷺ کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کرپاؤں کنویں میں لٹکا لئے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی میں نے پوچھا کون ہے ؟ جواب آیا عمر ہوں میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ یہ عمر ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے دو اور جنت کی بشارت بھی دیدو چناچہ میں نے انہیں بھی اندر آنے کی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری سنائی وہ اندر داخل ہوئے اور نبی ﷺ کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔ تھوڑی دیر بعد دروازے پر پھر دستک ہوئی میں نے پوچھا کہ کون ہے جواب آیا عثمان ہوں میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ یہ عثمان آئے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو چناچہ میں نے انہیں بھی اجازت دیدی اور جنت کی خوش خبری بھی سنادی وہ بھی اندر داخل ہوئے اور نبی ﷺ کے ساتھ کنویں کی منڈیر پر بیٹھ کر پاؤں کنویں میں لٹکالیے۔

【3】

حضرت نافع بن عبدالحارث کی مرویات۔

حضرت نافع سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مدینہ منورہ کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنے پاؤں کنویں میں لٹکا لئے اتنی دیر میں حضرت ابوبکر نے آکر اجازت طلب کی نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دو اور جنت کی خوش خبری سنادو۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عمر نے آکر اجازت طلب کی نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دیدو اور جنت کی بشارت بھی دیدو۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان نے آکر اجازت طلب کی نبی ﷺ نے فرمایا نہیں اندر آنے کی اجازت دے دو اور ایک مصیبت کے ساتھ جنت کی خوش خبری سنادو۔