387. حضرت عبدالرحمن بن ازہر کی مرویات

【1】

حضرت عبدالرحمن بن ازہر کی مرویات

حضرت عبدالرحمن بن ازہر سے مروی ہے کہ میں نے غزوہ حنین کے دن نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کے درمیان سے راستہ بنا کر گذرتے جا رہے ہیں اور حضرت خالد بن ولید کے ٹھکانے کا پتہ پوچھتے جارہے ہیں، تھوڑی ہی دیر میں ایک آدمی کو نشے کی حالت میں نبی ﷺ کے پاس لوگ لے آئے، نبی ﷺ نے اپنے ساتھ آنے والوں کو حکم دیا کہ ان کے ہاتھ میں جو کچھ ہے، وہ اسی سے اس شخص کو ماریں۔

【2】

حضرت عبدالرحمن بن ازہر کی مرویات

حضرت عبدالرحمن بن ازہر سے مروی ہے کہ میں نے فتح مکہ کے دن نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کے درمیان سے راستہ بنا کر گزرتے جارہے ہیں اور حضرت خالد بن ولید کے ٹھکانے کا پتہ پوچھتے جارہے ہیں، تھوڑی ہی دیر میں ایک آدمی کو نشے کی حالت میں نبی ﷺ کے پاس لوگ لے آئے، نبی ﷺ نے اپنے ساتھ آنے والوں کو حکم دیا کہ ان کے ہاتھ میں جو کچھ ہے، وہ اسی سے اس شخص کو ماریں چناچہ کسی نے اسے لاٹھی سے مارا اور کسی نے کوڑے سے اور نبی ﷺ نے اس پر مٹی پھینکی۔

【3】

حضرت عبدالرحمن بن ازہر کی مرویات

حضرت عبدالرحمن بن ازہر کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے موقع پر حضرت خالد بن ولید زخمی ہوگئے تھے، وہ نبی ﷺ کے گھوڑے پر سوار تھے، کفار کی شکست کے بعد میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ مسلمانوں کے درمیان جو کہ جنگ سے واپس آرہے تھے چلتے جارہے ہیں اور فرماتے جا رہے ہیں کہ خالد بن ولید کے خیمے کا پتہ کون بتائے گا ؟ میں اس وقت بالغ لڑکا تھا، میں نبی ﷺ کے آگے آگے یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگا کہ خالد بن ولید کے خیمے کا پتہ کون بتائے گا ؟ یہاں تک کہ ہم ان کے خیمے تک جا پہنچے، وہاں حضرت خالد اپنے کجاوے کے پچھلے حصے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے، نبی ﷺ نے آکر ان کا زخم دیکھا پھر اس پر اپنا لعاب دہن لگا دیا۔