38. حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

【1】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فتح مکہ کے دن عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی تھی۔

【2】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو حجۃ الوداع کے موقع پر عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت کرتے ہوئے سنا تھا۔

【3】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جب لڑکا سات سال کا ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیا جائے اور جب دس سال کا ہوجائے تو نماز نہ پڑھنے پر اسے ماراجائے۔

【4】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے تو سترہ گاڑ لیا کرے خواہ ایک تیر ہی ہو۔

【5】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

【6】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز میں انسان کا سترہ تیر بھی بن سکتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو تیر ہی کا سترہ بنالے۔

【7】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

【8】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے متعہ کو حرام قرار دے دیا۔

【9】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حجتہ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے جب ہم لوگ مقام غسان میں پہنچے تو نبی ﷺ نے فرمایا عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے اس پر حضرت سراقہ بن مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمیں ان لوگوں کی طرح تعلیم دیجیے جو گویا آج ہی پیدا ہوئے ہوں یہ ہمارے اس عمرے کا حکم ہے یا ہمیشہ کے لئے یہی حکم ہے نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ ہمیشہ کا یہی حکم ہے۔ پھر جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی کی پھر نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں کے پاس جانے کی اجازت دیدی ہم نبی ﷺ کے پاس واپس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں ایک وقت مقررہ کے علاوہ کسی اور صورت میں راضی ہی نہیں ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم ایسا ہی کرلو چناچہ میں اور میرا ساتھی نکلے میرے پاس بھی ایک چادر تھی اور اس کے پاس بھی ایک چادر تھی ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا جب وہ میرے ساتھی کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے اچھی معلوم ہوتی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کرتی بالآخر کہنے لگی کہ چادر چادر کے بدلے میں ہوگی اور یہ کہہ کر اس نے مجھے پسند کرلیا اور میں نے اس سے اپنی چادر کے عوض دس دن کے لئے نکاح کرلیا۔ وہ رات میں نے اسی کے ساتھ گذاری جب صبح ہوئی تو مسجد کی طرف میں روانہ ہوا وہاں پہنچ کر میں نے نبی ﷺ کو یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے تم میں جس شخص نے کسی عورت کے ساتھ ایک متعین وقت کے لئے نکاح کیا ہے اسے چاہیے کہ اس نے جو چیز مقرر کی ہے وہ اسے دیدے اور اپنی دی ہوئی چیز کو اس سے واپس نہ مانگے اور خود اس سے علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ اللہ نے اب اس کام کو قیامت تک کے لئے تم پر حرام قرار دیدیا ہے۔

【10】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ فتح مکہ کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ مدینے منورہ سے نکلے ہم پندرہ دن وہاں رکے پھر نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیدی چناچہ میں اور میرا ایک چچا زاد نکلے ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اس کا تعلق بنوبکر سے تھا اور وہ نہایت جوان تھی جب وہ میرے چچازاد کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے پرانی معلوم ہوتی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کرتی اور میرے پاس چادر بھی نئی تھی ہم نے اس سے کہا کیا ہم میں سے کوئی ایک تم سے فائدہ اٹھاسکتا ہے اس نے کہا کیا جائز ہے ہم نے کہا ہاں وہ میرے چچا زاد کو دیکھنے لگی تو میں نے اسے بتایا کہ میری چادر نئی اور عمدہ ہے جبکہ اس کی چادر پرانی اور میلی ہے اس نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں چناچہ میرے چچازاد نے اس سے فائدہ اٹھایا ابھی ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے نہ پائے تھے کہ نبی ﷺ نے اسے حرام کردیا۔

【11】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی چناچہ میں اور میرا ایک ساتھی نکلے اور ایک عورت کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا تین دن کے بعد نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تو وہ شدت سے اس کی حرمت بیان کرتے ہوئے سختی کے ساتھ اس کی ممانعت فرما رہے تھے۔

【12】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے اور عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

【13】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ فتح مکہ کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ مدینے منورہ سے نکلے ہم پندرہ دن وہاں رکے پھر نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیدی چناچہ میں اور میرا ایک چچا زاد نکلے ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اس کا تعلق بنوبکر سے تھا اور وہ نہایت جوان تھی جب وہ میرے چچازاد کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے پرانی معلوم ہوتی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کرتی اور میرے پاس چادر بھی نئی تھی ہم نے اس سے کہا کیا ہم میں سے کوئی ایک تم سے فائدہ اٹھاسکتا ہے اس نے کہا کیا جائز ہے ہم نے کہا ہاں وہ میرے چچا زاد کو دیکھنے لگی تو میں نے اسے بتایا کہ میری چادر نئی اور عمدہ ہے جبکہ اس کی چادر پرانی اور میلی ہے اس نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں چناچہ میرے چچازاد نے اس سے فائدہ اٹھایا ابھی ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے نہ پائے تھے کہ نبی ﷺ نے اسے حرام کردیا۔

【14】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فتح مکہ کے دن عورتوں سے متعہ کرنے کی ممانعت فرمائی تھی۔

【15】

حضرت سبرہ بن معبد کی مرویات۔

حضرت سبرہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ سے نکلے جب ہم عمرہ کرکے فارغ ہوئے تو نبی ﷺ نے ہمیں عورتوں کے پاس جانے کی اجازت دیدی ہمارے نزدیک اس سے مراد شادی کرنا تھا ہم نبی ﷺ کے پاس واپس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ عورتیں ایک وقت مقررہ کے علاوہ کسی اور صورت میں راضی ہی نہیں ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم ایساہی کرلو چناچہ میں اور میرا چچا زاد نکلے میرے پاس بھی ایک چادر تھی اور اس کے پاس بھی ایک چادر تھی اس کی چادر میری چادر سے عمدہ تھی اور جسمانی طور پر میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ ہم ایک عورت کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا جب وہ میرے ساتھی کی چادر کو دیکھتی تو وہ اسے میری چادر سے اچھی معلوم ہوتی اور جب مجھے دیکھتی تو مجھے میرے ساتھی سے زیادہ جوان محسوس کرتی بالآخر کہنے لگی کہ چادر چادر کے بدلے میں ہوگی اور یہ کہہ کر اس نے مجھے پسند کرلیا اور میں نے اس سے اپنی چادر کے عوض دس دن کے لئے نکاح کرلیا۔ وہ رات میں نے اسی کے ساتھ گذاری جب صبح ہوئی تو مسجد کی طرف میں روانہ ہوا وہاں پہنچ کر میں نے نبی ﷺ کو یہ خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے لوگو میں نے تمہیں عورتوں سے استمتاع کی اجازت دی تھی سو جس نے جو چیز مقرر کی ہے وہ اسے دیدے اور اپنی دی ہوئی چیز کو اس سے واپس نہ مانگے اور خود اس سے علیحدگی اختیار کرلے کیونکہ اللہ نے اب اس کام کو قیامت تک کے لئے تم پر حرام قرار دیدیا ہے۔