37. حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

【1】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

ایک مرتبہ ملک شام میں حضرت ابن حزام کا گذر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کردیا) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【2】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

ایک مرتبہ ملک شام میں حضرت ابن حزام کا گذر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں ان دنوں فلسطین کے گورنر عمیر بن سعد تھے انہوں نے یہ حدیث ان کے پاس جا کر سنائی تو انہوں نے ان ذمیوں کا راستہ چھوڑ دیا۔ (معاف کردیا) ۔

【3】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

شریح بن عبید وغیرہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عیاض بن غنم نے دار کا شہر فتح کیا تو اس کے گورنر کو کوڑے مارے اس پر حضرت ہشام بن حکیم نے انہیں تلخ جملے کہے حتی کہ عیاض ان سے ناراض ہوگئے کچھ دن گذرنے کے بعد ہشام، ان کے پاس دوبارہ آئے اور ان سے معذرت کرکے کہنے لگے کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہوگا جو دنیا میں لوگوں کو سب سے سخت عذاب دیتارہا ہوگا اس پر حضرت عیاض نے کہا ہشام جیسے آپ نے نبی ﷺ سے سنا ہے اس طرح ہم نے بھی سنا ہے جیسے آپ نے دیکھا ہے ہم نے بھی دیکھا ہے لیکن کیا آپ نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے میں بادشاہ کی نصیحت کرنا چاہے تو سب کے سامنے نہ کرے بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے خلوت میں لے جائے اگر بادشاہ اس کی نصیحت کو قبول کرلے تو بہت اچھا ورنہ اس کی ذمہ داری پوری ہوگئی اور اے ہشام آپ بڑے جری آدمی ہیں اللہ کی طرف سے مقرر ہونے والے بادشاہ کے سامنے بھی جرات کا مظاہرہ کرتے ہیں کیا آپ کو اس سے ڈر نہیں لگتا کہ بادشاہ آپ کو قتل کردے اور آپ اللہ کے بادشاہ کے مقتول بن جائیں ؟

【4】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

ایک مرتبہ حضرت عیاض بن غنم کا گذر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔

【5】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

ایک مرتبہ ملک شام میں حضرت ابن حزام کا گذر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادانہ کرسکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا عیاض یہ کیا ہے ؟ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔

【6】

حضرت ہشام بن حکیم بن حزام کی مرویات۔

ایک مرتبہ حمص میں حضرت ابن حزام کا گذر کچھ ذمیوں پر ہوا جنہیں سورج کی دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا انہوں نے پوچھا کہ ان لوگوں کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے بتایا کہ ان پر کچھ ٹیکس واجب الاداء ہے۔ (ادا نہ کرسکنے کی وجہ سے انہیں اس طرح سزا دی جاری ہے) انہوں نے فرمایا عیاض یہ کیا ہے ؟ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔