318. حضرت عمرو بن قاری (رض) کی روایت

【1】

حضرت عمرو بن قاری (رض) کی روایت

حضرت عمرو بن قاری (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب حنین کی طرف روانہ ہوئے تو اپنے پیچھے حضرت سعد کو بیمار چھوڑ گئے اور جب جعرانہ سے عمرہ کر کے واپس تشریف لائے اور ان کے پاس گئے تو وہ تکلیف کی شدت سے نڈھال ہو رہے تھے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میرے پاس مال و دولت ہے، میرے ورثاء میں صرف کلالہ ہے کیا میں اپنے سارے مال کے متعلق کوئی وصیت کردوں یا اسے صدقہ کردوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے متعلق پوچھا، نبی ﷺ نے پھر فرمایا نہیں، انہوں نے نصف مال کے متعلق پوچھا، نبی ﷺ نے پھر منع فرمادیا، انہوں نے ایک تہائی کے متعلق پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! اور ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔ پھر حضرت سعد (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں اس سر زمین میں مروں گا جس سے میں ہجرت کر کے چلا گیا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں رفعتیں عطاء فرمائے گا اور تمہاری بدولت بہت سوں کو سرنگوں اور بہت سوں کو سربلند کرے گا، اے عمرو بن قاری ! اگر میرے پیچھے سعد کا انتقال ہوجائے تو انہیں یہاں دفن کرنا اور یہ کہہ کر نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے مدینہ منورہ کی طرف جانے والے راستے کی جانب اشارہ فرمایا۔