274. حضرت رفاعہ بن عرابہ جہنی کی مرویات۔

【1】

حضرت رفاعہ بن عرابہ جہنی کی مرویات۔

حضرت رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدید میں پہنچ کر کچھ لوگ نبی ﷺ سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے نبی ﷺ نے انہیں اجازت دیدی پھر کھڑے ہو کر اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ درخت وہ حصہ جو نبی ﷺ کے قریب ہے انہیں دوسرے حصے سے زیادہ اس سے نفرت ہے اس وقت ہم نے سب لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا پھر ایک آدمی کہنے لگا کہ اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہی ہوگا اس پر نبی ﷺ نے الحمدللہ کہا اور فرمایا اب میں گواہی دیتاہوں کہ جو شخص لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مرجائے وہ جنت میں داخل ہوگا اور میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ جنت میں میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمیوں کو داخل کرے گا جن کا کوئی حساب کتاب اور انہیں کوئی عذاب نہ ہوگا اور مجھے امید ہے کہ وہ اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوں گے جب تک تم اور تمہارے آباؤ اجداد اور بیوی بچوں میں سے جو اس کے قابل ہوں گے جنت میں داخل نہ ہوجائیں۔ اور فرمایا کہ جب ایک نصف یا دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردو کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کرو اور کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطا کروں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے۔ حضرت رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدیدی پہنچ کر کچھ لوگ نبی ﷺ سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا حضرت ابوبکر نے فرمایا اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہوگا اس پر نبی ﷺ نے الحمدللہ کہا اور فرمایا کہ اب میں گواہی دیتاہوں کہ جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مرجائے وہ جنت میں داخل ہوگا پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【2】

حضرت رفاعہ بن عرابہ جہنی کی مرویات۔

حضرت رفاعہ جہنی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آرہے تھے کہ مقام کدید میں پہنچ کر کچھ لوگ نبی ﷺ سے اپنے اہل خانہ کے پاس واپس جانے کی اجازت مانگنے لگے نبی ﷺ نے انہیں اجازت دیدی پھر کھڑے ہو کر اللہ کی حمدوثناء بیان کی اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ درخت وہ حصہ جو نبی ﷺ کے قریب ہے انہیں دوسرے حصے سے زیادہ اس سے نفرت ہے اس وقت ہم نے سب لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا پھر ایک آدمی کہنے لگا کہ اب کے بعد جو شخص آپ سے جانے کی اجازت مانگے گا وہ بیوقوف ہی ہوگا اس پر نبی ﷺ نے الحمدللہ کہا اور فرمایا اب میں گواہی دیتاہوں کہ کہ جو شخص لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہوا جو صدق قلب اور درست نیت کے ساتھ ہو مرجائے وہ جنت میں داخل ہوگا اور میرے رب نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ جنت میں میری امت کے ستر ہزار ایسے آدمیوں کو داخل کرے گا جن کا کوئی حساب کتاب اور انہیں کوئی عذاب نہ ہوگا اور مجھے امید ہے کہ وہ اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوں گے جب تک تم اور تمہارے آباؤ اجداد اور بیوی بچوں میں سے جو اس کے قابل ہوں گے جنت میں داخل نہ ہوجائیں۔ اور فرمایا کہ جب ایک نصف یا دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو اللہ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردو کون ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کرو اور کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطا کروں یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے۔