264. حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

【1】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری خیبر کے وسط میں متقول پائے گئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی ﷺ کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی ﷺ کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا بڑوں کو بولنے دو چناچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ہم نے قلب خبیر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہودیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہودیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھاسکتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا پھر پچاس یہودی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کردیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کرسکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی ﷺ نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔

【2】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

حضرت سہل بن ابی حثمہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے پکے ہوئے پھل کی درخت پر لگے ہوئے پھل کے بدلے بیع سے منع فرمایا ہے اور عرایا میں اندازے سے خریدنے کی اجازت دی ہے تاکہ اس کے اہل خانہ بھی تر کھجور کھا سکیں۔

【3】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم پھل کاٹا کرو تو کچھ کاٹ لیا کرو اور کچھ چھوڑ دیا کرو تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کرو اگر ایسا نہ کرو تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کرو۔

【4】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

عبدالرحمن بن مسعود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سہل بن ابی حثمہ ہماری مسجد میں تشریف لائے اور یہ حدیث بیان کی نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم پھل کاٹا کرو تو کچھ کاٹ لیا کرو اور کچھ چھوڑ دیا کرو تقریبا ایک تہائی چھوڑ دیا کرو اگر ایسا نہ کرسکو تو ایک چوتھائی چھوڑ دیا کرو۔

【5】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ حبیبہ بنت سہل کا نکاح ثابت بن قیس بن شماس سے ہوا تھا لیکن وہ انہیں پسند نہیں کرتی تھیں کیونکہ وہ شکل کے اعتبار سے بہت کمزور تھے وہ نبی ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ اسے میں اتنا ناپسند کرتی ہوں بعض اوقات میرے دل میں خیال آیا ہے کہ خوف اللہ نہ ہوتا تو میں اس کے چہرے پر تھوک دیتی نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس کے وہ باغ واپس کرسکتی ہو جو اس نے تمہیں بطور مہر کے دیا تھا اس نے کہا جی ہاں نبی ﷺ نے ثابت کو بلایا اس نے باغ واپس کردیا اور نبی ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی اسلام میں خلع کا یہ سب سے پہلا واقعہ تھا۔

【6】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری بنو حارثہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ خیبر کھجور خریدنے گئے کسی نے ان پر حملہ کر کے ان کی گردن الگ کردی اور خیبر کے کسی چشمے کی نالی میں ان کی لاش پھینک دی ان کے ساتھیوں نے جب انہیں تلاش کیا تو انہیں عبداللہ کی لاش ملی انہوں نے دفن کردیا اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کے دو چچازاد بھائی نبی ﷺ کے پاس آئے اور ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے نبی ﷺ کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا بڑوں کو بولنے دو چناچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی ایک نے گفتگو شروع کی یہ میں بھول گیا کہ ان میں سے بڑا کون تھا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ہم نے قلب خیبر میں عبداللہ کی لاش پائی ہے پھر انہوں نے یہودیوں کے شر اور عداوتوں کا ذکر کیا نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اس کو یہودیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا پھر پچاس یہودی اس بات کی قسم کھا کر برائت ظاہر کردیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کرسکتے ہیں وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی ﷺ نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔

【7】

حضرت سہل بن ابی حثمہ کی بقیہ حدیثیں۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حویصہ محیصہ اور عبدالرحمن (رض) فرمایا تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اسے یہودیوں نے قتل کیا ہے وہ کہنے لگے کہ ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا پھر پچاس یہودی قسم کھا کر اس بات سے برأت ظاہر کردیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کرسکتے ہیں کہ وہ تو مشرک ہیں اس پر نبی ﷺ نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی۔