26. حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

【1】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا ہے، جس کے بعد انہوں نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺ پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【2】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) مزدلفہ سے واپسی پر تلبیہ پڑھتے رہے، لوگ کہنے لگے کہ کیا یہ کوئی دیہاتی ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے لوگ بھول گئے یا بہک گئے ؟ جس ذات پر سورت بقرہ کا نزول ہوا میں نے اس ذات کو اس مقام پر تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

【3】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابوحیان اشجعی (رح) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے مجھ سے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو آپ ہی سے قرآن سیکھا ہے اور آپ ہی ہمیں قرآن پڑھاتے ہیں (تو میں آپ کو کیا سناؤں ؟ ) انہوں نے فرمایا کہ ایک دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے پڑھ کر سناؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے اور آپ ہی سے ہم نے اسے سیکھا ہے ؟ فرمایا ایسا ہی ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں۔

【4】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے سورت نساء میں سے تلاوت شروع کی، جب میں اس آیت پر پہنچا کہ " وہ کیسا وقت ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ بنائیں گے " تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔

【5】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【6】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ماں کے رحم میں چالیس دن تک تو نطفہ اپنی حالت پر رہتا ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، جب چالیس دن گذر جاتے ہیں تو وہ جما ہوا خون بن جاتا ہے، چالیس دن بعد وہ لوتھڑا بن جاتا ہے، اسی طرح چالیس دن بعد اس پر ہڈیاں چڑھائی جاتی ہیں، پھر جب اللہ کا ارادہ ہوتا ہے کہ وہ اس کی شکل و صورت برابر کر دے تو اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، چناچہ اس خدمت پر مقرر فرشتہ اللہ سے پوچھتا ہے کہ پروردگار ! یہ مذکر ہوگا یا مؤ نث ! بدبخت ہوگا یا خوش بخت ؟ ٹھگنا ہوگا یا لمبے قد کا ؟ ناقص الخلقت ہوگا یا زائد ؟ اس کی روزی کیا ہوگی اور اس کی مدت عمر کتنی ہوگی ؟ اور یہ تندرست ہوگا یا بیمار ؟ یہ سب چیزیں لکھ لی جاتی ہیں، یہ سن کر لوگوں میں سے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ جب یہ ساری چیزیں لکھی جاچکی ہیں تو پھر عمل کا کیا فائدہ ؟ فرمایا تم عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص کو اسی کام کی طرف متوجہ کیا جائے گا جس کے لئے اس کی پیدائش ہوئی ہے۔

【7】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جن مسلمان میاں بیوی کے تین بچے بلوغت کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجائیں، وہ ان کے لئے جہنم سے حفاظت کا ایک مضطوط قلعہ بن جائیں گے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر کسی کے دو بچے فوت ہوئے ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے، (حضرت ابوذر غفاری (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو دو بچے آگے بھیجے ہیں ؟ فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے) حضرت ابی بن کعب (رض) جو سید القراء کے نام سے مشہور ہیں، عرض کرنے لگے کہ میرا صرف ایک بچہ فوت ہوا ہے ؟ لوگوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر کسی کا ایک بچہ فوت ہوا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس چیز کا تعلق تو صدمہ کے ابتدائی لمحات سے ہے (کہ اس وقت کون صبر کرتا ہے اور کون جزع فزع ؟ کیونکہ بعد میں تو سب ہی صبر کرلیتے ہیں )

【8】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مشرکین نے نبی ﷺ کو چار نمازوں کے ان کے وقت کے پر ادا کرنے سے مشغول کردیا، یہاں تک کہ رات کا بھی کچھ حصہ گذر گیا، فراغت کے بعد نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، اقامت کہی اور نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہہ کر عصر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کے بعد مغرب کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہلوا کر عشاء کی نماز پڑھائی۔

【9】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا شب معراج میری ملاقات حضرت ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی، انہوں نے قیامت کا تذکرہ چھیڑ دیا اور یہ معاملہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، انہوں نے فرمایا کہ مجھے تو اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر انہوں نے یہ معاملہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے پیش کیا، انہوں نے بھی فرمایا کہ مجھے بھی اس کا کچھ علم نہیں ہے، پھر یہ معاملہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کا حقیقی علم تو اللہ کے علاوہ کسی کے پاس نہیں ہے، البتہ میرے پروردگار نے مجھے یہ بتا رکھا ہے کہ قیامت کے قریب دجال کا خروج ہوگا، میرے پاس دو شاخیں ہوں گی، دجال مجھے دیکھتے ہی اس طرح پگھلنا شروع ہوجائے گا جیسے قلعی پگھل جاتی ہے، اس کے بعد اللہ اسے ختم کروا دے گا، یہاں تک کہ شجر و حجر پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مسلم ! یہ میرے نیچے کافر چھپا ہوا ہے، آکر اسے قتل کر، یوں اللہ ان سب کو بھی ختم کروا دے گا۔ پھر لوگ اپنے شہروں اور وطنوں کو لوٹ جائیں گے، اس وقت یاجوج ماجوج کا خروج ہوگا جو ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے، وہ تمام شہروں کو روند ڈالیں گے، میں اللہ سے ان کے خلاف بد دعاء کروں گا، تو اللہ تعالیٰ ان پر موت کو مسلط کر دے گا یہاں تک کہ ساری زمین ان کی بدبو سے بھر جائے گی، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائیں گے جو ان کے جسموں کو بہا کرلے جائے گی اور سمندر میں پھینک دے گی، (میرے والد صاحب کہتے ہیں کہ یہاں کچھ رہ گیا ہے جو میں سمجھ نہیں سکا، بہرحال دوسرے راوی کہتے ہیں) اس کے بعد پہاڑوں کو گرا دیا جائے گا اور زمین کو چمڑے کی طرح کھینچ دیا جائے گا میرے رب نے مجھ سے وعدہ کر رکھا ہے کہ جب یہ واقعات پیش آجائیں تو قیامت کی مثال اس امید والی اونٹنی کی ہوگی جس کی مدت حمل پوری ہوچکی ہو اور اس کے مالک کو معلوم نہ ہو کہ کب اچانک ہی اس کے یہاں دن یا رات میں بچہ پیدا ہوجائے۔

【10】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ فلاں شخص رات کو نماز سے غافل ہو کر سوتا رہا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔

【11】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسلم بن صبیح کہتے ہیں کہ میں مسروق کے ساتھ ایک ایسے گرجے میں گیا جہاں حضرت مریم علیہا السلام کی مورتی رکھی ہوئی تھی، مسروق نے پوچھا کیا یہ کسری کی مورتی ہے ؟ میں نے کہا نہیں، بلکہ حضرت مریم (علیہا السلام) کی مورتی ہے، فرمایا میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کو نبی ﷺ کا یہ فرمان نقل کرتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر ساز لوگوں کو ہوگا۔

【12】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

【13】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

【14】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز خوف پڑھائی، صحابہ کرام (رض) دو صفوں میں کھڑے ہوئے، ایک صف نبی ﷺ کے پچھے اور دوسری صف دشمن کے سامنے، نبی ﷺ نے اپنے پیچھے صف میں کھڑے ہوئے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ کھڑے ہو کر چلے گئے اور ان لوگوں کی جگہ جا کر دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے اور دوسری صف والے آگئے اور پہلی صف والوں کی جگہ پر کھڑے ہوگئے، نبی ﷺ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور خود سلام پھیر دیا، پھر ان لوگوں نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر کر پہلی صف والوں کی جگہ جا کر دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پہلی صف والوں نے اپنی جگہ واپس آکر ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر دیا۔

【15】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں کلمات تشہد سکھائے اور لوگوں کو بھی سکھانے کا حکم دیا جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【16】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ابتداء میں ہم نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتے تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے لیکن جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس آئے اور انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ پہلے تو ہم دوران نماز آپ کو سلام کرتے تھے اور آپ جواب دے دیتے تھے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دراصل نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔

【17】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت بیس سے کچھ اوپر درجے زیادہ ہے۔

【18】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ شب قدر کب ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے وہ رات کسے یاد ہے جو سرخ وسفید ہو رہی تھی ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے یاد ہے، میرے ہاتھ میں اس وقت کچھ کھجوریں تھیں اور میں چھپ کر اپنے کجاوے کے پچھلے حصے میں سحری کر رہا تھا اور اس وقت چاند نکلا ہوا تھا۔

【19】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے بھولے سے ظہر کی نماز میں چار کی بجائے پانچ رکعتیں پڑھا دیں، کسی نے پوچھا کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا دیں ؟ اس پر نبی ﷺ نے سہو کے دو سجدے کر لئے۔

【20】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے اور ہر درجہ اس کی نماز کے برابر ہوگا۔

【21】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، میرے والد نے پوچھا کیا آپ نے خود نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے ؟ فرمایا ہاں !

【22】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ دیا کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے کیوں نہ دو ، کیونکہ تمہاری جہنم میں اکثریت ہے ایک عورت جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی، کھڑی ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی بہت کرتی ہو۔

【23】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے ہیں۔

【24】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آجائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا، عبداللہ بن احمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث ہم سے ہمارے والد نے اپنے گھر میں اپنے کمرے میں بیان فرمائی تھی، شاید جعفر بن یحیی، یا یحییٰ بن خالد کی اولاد میں سے کسی نے ان سے اس کے متعلق سوال کیا تھا۔

【25】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آجائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

【26】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آجائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

【27】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے کہ نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوئی جسے میں نے نبی ﷺ کے منہ سے نکلتے ہی یاد کرلیا، ابھی وہ سورت نبی ﷺ کے دہن مبارک پر تازہ ہی تھی، مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے کون سی آیت ختم کی " فبای حدیث بعدہ یؤمنون " یا " واذاقیل لہم ارکعوا لایرکعون " کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا اور جلدی سے ایک سوراخ میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے شر سے تمہاری اور تمہارے شر سے اس کی بچت ہوگئی۔

【28】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سر زمین حبشہ جانے سے پہلے ابتداء میں ہم نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتے ( تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے، ) لیکن جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس آئے اور آپ ﷺ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، اس پر مجھے دور اور نزدیک کے اندیشے ہونے لگے، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ﷺ سے اس کے متعلق سوال پوچھا، نبی ﷺ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ جو فیصلہ چاہتا ہے کرلیتا ہے، اس معاملے میں اللہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم دوران نماز باتیں نہ کیا کریں۔

【29】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی معاملے میں قسم اٹھا کر کسی مسلمان کا مال حاصل کرلے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا، پھر نبی ﷺ نے اس کی تائید کے لئے قرآن کریم کی یہ آیت ہمارے سامنے تلاوت فرمائی کہ جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسموں کے بدلے معمولی سی قیمت لے لیتے ہیں، آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا اور اللہ ان سے کلام تک نہیں کرے گا۔

【30】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی مکرم سرور دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ روک کر رکھتا ہے اس کے مال کو گنجا سانپ بنادیا جائے گا، وہ اس سے بچ کر بھاگے گا اور وہ سانپ اس کے پیچھے پیچھے ہوگا اور کہے گا کہ میں ہی تیرا خزانہ ہوں، پھر حضرت ابن مسعود (رض) نے اس کی تائید میں قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت کی کہ عنقریب ان کی گردن میں قیامت کے دن وہ مال و دولت طوق بنا کر ڈالاجائے گا جس میں وہ بخل کرتے تھے۔

【31】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفاء بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔

【32】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جائیداد نہ بنایا کرو، ورنہ تم دنیا ہی میں منہمک رہ جاؤ گے۔

【33】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہر دوست کی دوستی سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【34】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ مسجد میں حضرت ابن مسعود (رض) کی تشریف آوری کا انتظار کر رہے تھے، اتنی دیر میں یزید بن معاویہ نخعی آگئے، وہ کہنے لگے میں جا کر دیکھوں ؟ اگر وہ گھر میں ہوئے شاید میں انہیں آپ کے پاس لاسکوں ؟ چناچہ تھوڑی دیر میں حضرت ابن مسعود (رض) تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【35】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو الکنود کہتے ہیں کہ ایک دن میں نے اپنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی، حضرت ابن مسعود (رض) کی اس پر نگاہ پڑگئی، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے سونے کے چھلے سے منع فرمایا ہے۔

【36】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا اور سب لوگوں نے اسے دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا گواہ رہو۔

【37】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ مسجد حرام میں داخل ہوئے، اس وقت خانہ کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے، نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی ہیں چبھوتے جاتے تھے اور یہ آیت پڑھتے جاتے تھے حق آگیا اور باطل کسی چیز کو پیدا کرسکتا ہے اور نہ لوٹا کر لاسکتا ہے، نیز یہ کہ حق آگیا اور باطل بھاگ گیا بیشک باطل تو بھاگنے والا ہے ہی۔

【38】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی نے ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)

【39】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ منیٰ کے میدان میں تھے کہ اچانک ایک سانپ نکل آیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے مار ڈالو، ہم جلدی سے اس کی طرف بڑھے لیکن وہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔

【40】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابن مسعود (رض) تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【41】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے بازؤوں کو اپنی رانوں پر بھچا لے اور اپنی دونوں ہتھلیوں کو جوڑ لے، گویا میں اب بھی نبی ﷺ کی منتشر انگلیاں دیکھ رہا ہوں، یہ کہہ کر انہوں نے دونوں ہتھیلیوں کو رکوع کی حالت میں جوڑ کر دکھایا (یہ حکم منسوخ ہوچکا ہے)

【42】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ مخلوط نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ " تو لوگوں پر یہ بات بڑی شاق گذری اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے کون شخص ہے جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا وہ مطلب نہیں ہے جو تم مراد لے رہے ہو، کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو عبد صالح (حضرت لقمان علیہ السلام) نے فرمائی تھی کہ پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے اس آیت میں بھی شرک ہی مراد ہے۔

【43】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابو القاسم ﷺ ! کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور ساری نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اٹھالے گا ؟ نبی ﷺ اس کی بات سن کر اتنا ہنسے کہ آپ ﷺ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا

【44】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) حمص نامی شہر میں سورت یوسف کی تلاوت فرما رہے تھے کہ ایک آدمی کہنے لگا کہ یہ سورت اس طرح نازل نہیں ہوئی ہے، حضرت ابن مسعود (رض) اس کے قریب گئے تو اس کے منہ سے شراب کی بدبو آئی، انہوں نے فرمایا کہ تو حق کی تکذیب کرتا ہے اور شراب بھی پیتا ہے ؟ بخدا ! میں تجھ پر حد جاری کئے بغیر تجھے نہیں چھوڑوں گا، چناچہ انہوں نے اس پر حد جاری کی اور فرمایا بخدا ! مجھے یہ سورت نبی ﷺ نے اسی طرح پڑھائی ہے۔

【45】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ منیٰ کے میدان میں، میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ را سے میں حضرت عثمان غنی (رض) سے ملاقات ہوگئی، وہ ان کے ساتھ کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے، حضرت عثمان غنی (رض) فرمانے لگے کہ ابو عبدالرحمن ! کیا ہم آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے نہ کرا دیں تاکہ وہ ماضی کی باتیں یاد کرایا کرے، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا آپ نے تو یہ بات کہی ہے، ہم سے نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے گروہ نوجواناں ! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔

【46】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) نے میدان منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کے ساتھ بھی اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

【47】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔

【48】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں اس شخص کو خوب جانتا ہوں جو جہنم سے سب سے آخر میں نکلے گا، وہ ایک شخص ہوگا جو اپنی سرین کے بل گھستا ہوا جہنم سے نکلے گا، اس سے کہا جائے گا کہ جا، جنت میں داخل ہوجا، وہ جنت میں داخل ہوگا تو دیکھے گا کہ سب لوگ اپنے اپنے ٹھکانوں میں پہنچ چکے، وہ لوٹ کر عرض کرے گا پروردگار ! یہاں تو سب لوگوں نے اپنے اپنے ٹھکانے قبضے میں کر لئے ہیں (میں کہا جاؤں ؟ ) اس سے کہا جائے گا کہ کیا تجھے اپنی مصیبتوں کا وہ زمانہ یاد ہے جس میں تو گرفتار تھا ؟ وہ کہے گا جی ہاں ! پھر اس سے کہا جائے گا کہ تو تمنا کر، وہ تمنائیں ظاہر کرے گا، اس سے کہا جائے گا کہ تو نے جتنی چیزوں کی تمنا کی، تجھے وہ بھی دی جاتی ہیں اور دنیا سے دس گنا بڑی (حکومت یا دنیا) تجھے مزید دی جاتی ہے، وہ عرض کرے گا پروردگار ! تو بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق کرتا ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔

【49】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر میں اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلوں تو کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر میرا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مواخذہ نہ ہوگا۔

【50】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیالے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا، یہ سن کر حضرت اشعث (رض) فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی، یہودی میرے حصے کا منکر ہوگیا، میں اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لے آیا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔ "

【51】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن نبی ﷺ ابوبکر (رض) کے ساتھ میرے پاس سے گذرے اور فرمایا اے لڑکے ! کیا تمہارے پاس دودھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں، نبی ﷺ نے فرمایا کیا کوئی ایسی بکری تمہارے پاس ہے جس پر نر جانور نہ کو دا ہو ؟ میں نبی ﷺ کے پاس ایسی بکری لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس میں دودھ اتر آیا، نبی ﷺ نے اسے ایک برتن میں دوہا، خود بھی پیا اور حضرت ابوبکر (رض) کو بھی پلایا، پھر تھن سے مخاطب ہو کر فرمایا سکڑ جاؤ، چناچہ وہ تھن دوبارہ سکڑ گئے، تھوڑی دیر بعد میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے بھی یہ بات سکھا دیجئے، نبی ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کہ اللہ تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، تم سمجھداربچے ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) نبی ﷺ کے پاس ایک اندر سے کھدا ہوا پتھر لے کر آئے اور اس میں دودھ دوہا، نبی ﷺ نے بھی اسے نوش فرمایا اور حضرت ابوبکر (رض) نے اور میں نے بھی اسے پیا، تھوڑی دیر بعد میں دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے بھی یہ قرآن سکھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسل نے فرمایا تم سمجھدار بچے ہو، چناچہ میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے سن کر ستر سورتیں یاد کرلیں۔

【52】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں پر نظر فرمائی تو قلب محمد ﷺ کو سب سے بہتر پایا اس لئے اللہ نے ان ہی کو اپنے لئے منتخب فرما لیا اور انہیں پیغمبری کا شرف عطاء کر کے مبعوث فرمایا : پھر قلب محمد ﷺ کو نکال کر دوبارہ اپنے بندوں کے دلوں پر نظر فرمائی تو نبی ﷺ کے صحابہ کرام (رض) کے دل کو سب سے بہترین پایا، چناچہ اللہ نے انہیں اپنے نبی کا وزیر بنادیا، جو ان کے دین کی بقاء کے لئے اللہ کے راستہ میں قتال کرتے ہیں، اس لئے مسلمان جس چیز کو اچھا سمجھیں وہ اللہ کے نزدیک بھی اچھی ہے اور جو چیز مسلمانوں کی نگاہوں میں بری ہو، وہ اللہ کے نزدیک بھی بری ہے۔

【53】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہوسکتا ہے تمہیں ایسی اقوام کا زمانہ بھی ملے جو نماز کو اپنے وقت مقررہ سے ہٹا کر پڑھیں، اگر تم انہیں پاؤ تو نماز کو اس کے وقت مقررہ پر اپنے گھر میں ہی پڑھ لینا، پھر جب وہ پڑھیں تو ان کے ساتھ بھی شریک ہوجانا اور اسے نفلی نماز سمجھ لینا۔

【54】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کوئی نماز پڑھائی، مجھے یہ یاد نہیں کہ اس میں کچھ کمی ہوگئی یا بیشی ؟ بہرحال ! جب سلام پھیرا تو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا نماز کے بارے کوئی نیا حکم نازل ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، کیا ہوا ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ نے تو اس اس طرح نماز پڑھائی ہے، یہ سن کر نبی ﷺ نے اپنے پاؤں موڑے اور سہو کے دو سجدے کر لئے، پھر جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میں بھی انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول سکتا ہوں اور تم میں سے کسی کو جب کبھی اپنی نماز میں شک پیدا ہوجائے تو وہ خوب غور کر کے محتاط رائے کو اختیار کرلے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرلے۔

【55】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کی اجازت کسی کو نہیں، سوائے دو آدمیوں کے، جو نماز پڑھ رہا ہو یا جو مسافر ہو۔

【56】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر بھی ہمارا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہوگا۔

【57】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، تہبند زمین پر کھینچنے کو، زرد رنگ کی خوشبو کو، سفید بالوں کے اکھیڑنے کو، پانی (مادہ منویہ) کو اس کی جگہ سے ہٹانے کو، معوذات کے علاوہ دوسری چیزوں سے جھاڑ پھونک کرنے کو، رضاعت کے ایام میں بیوی سے قربت کر کے بچے کی صحت خراب کرنے کو، لیکن ان چیزوں کو آپ ﷺ نے حرام قرار نہیں دیا، نیز تعویذ لٹکانے کو اور اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو اور گوٹیوں سے کھیلنے کو بھی آپ ﷺ ناپسند فرماتے تھے۔

【58】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں آپ کو پڑھ کر سناؤ حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے، فرمایا ایسا ہی ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں، چناچہ میں نے تلاوت شروع کردی اور جب میں اس آیت پر پہنچا " وہ کیسا وقت ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے، تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں۔

【59】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بنو بجیلہ کا ایک آدمی جس کا نام نہیک بن سنان تھا، حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابو عبدالرحمن ! آپ اس آیت کو کس طرح پڑھتے ہیں " من ماء غیر اٰسن " یاء کے ساتھ الف کے ساتھ ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کیا اس آیت کے علاوہ تم نے سارا قرآن یاد کرلیا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ (آپ اس سے اندازہ لگالیں) میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اشعار کی طرح ؟ حالانکہ رکوع اور سجدہ بھی نماز کا حصہ ہے، بہت سے لوگ قرآن کریم کو اس طرح پڑھتے ہیں کہ وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترتا، البتہ اگر کوئی شخص قرآن کریم کی تلاوت اس طرح کرے کہ وہ اس کے دل میں راسخ ہوجائے تو وہ فائدہ مند ہوتی ہے، میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں۔ یہ کہہ کر حضرت ابن مسعود (رض) اٹھ کھڑے ہوئے اور اندرچلے گئے، تھوڑی دیر میں علقمہ آئے اور وہ بھی اندر جانے لگے تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ حضرت ابن مسعود (رض) سے ان مثالوں کے متعلق پوچھئے گا جن کے مطابق نبی ﷺ ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھتے تھے ؟ چناچہ انہوں نے اندر جا کر ان سے یہ سوال کیا اور باہر آنے کے بعد فرمایا کہ حضرت ابن مسعود (رض) کے جمع کردہ مصحف کے مطابق مفصلات کی ابتدائی بیس سورتیں مراد ہیں۔

【60】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک انصاری کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے اس سے کہا اے دشمن خدا ! تو نے جو بات کہی ہے، میں نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ضرور دوں گا، چناچہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے یہ بات ذکر کردی جس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، پھر فرمایا موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔

【61】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【62】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے، نبی ﷺ کا ابن صیاد پر گذر ہوا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا میں نے تیرے بوجھنے کے لئے اپنے ذہن میں ایک بات رکھی ہے، بتا، وہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگا " دخ " نبی ﷺ نے فرمایا دور رہو، تو اپنی حیثیت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اگر یہ وہی ہے جس کا تمہیں اندیشہ ہے تو تم اسے قتل کرنے پر قادر نہ ہو سکو گے۔

【63】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ آج بھی وہ منطر میری نگاہوں میں محفوظ ہے کہ حضور اقدس ﷺ ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ (واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)

【64】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نبی ﷺ نے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانابالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، سائل نے کہا اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردینا کہ وہ تمہارے ساتھ کھا کھانے لگے گی، سائل نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا، حضرت ابن مسعود (رض) فرمتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی تائید میں یہ آیت نازل فرمادی اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے اور کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، سوائے حق کے اور بدکاری نہیں کرتے، جو شخص یہ کام کرے گا وہ سزا سے دوچار ہوگا

【65】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں مسجد میں ایک ایسے شخص کو چھوڑ کر آ رہا ہوں جو اپنی رائے سے قرآن کریم کی تفسیر بیان کر رہا ہے، وہ اس آیت کی تفسیر میں کہہ رہا ہے " جس دن آسمان پر واضح دھواں دکھائی دے گا " کہ یہ دھواں انہیں قیامت کے دن اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور ان کے سانسوں میں داخل ہو کر زکام کی کیفیت پیدا کر دے گا، یہ سن کر حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جو شخص کسی بات کو اچھی طرح جانتا ہو، وہ اسے بیان کرسکتا ہے اور جسے اچھی طرح کسی بات کا علم نہ ہو، وہ کہہ دے کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے، کیونکہ یہ بھی انسان کی دانائی کی دلیل ہے کہ وہ جس چیز کے متعلق نہیں جانتا، کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔ مذکورہ آیت کا نزول اس پس منطر میں ہوا تھا کہ جب قریش نبی ﷺ کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی ﷺ نے ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بد دعاء فرمائی، چناچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آگھیرا، یہاں تک کہ وہ ہڈیاں کھانے پر مجبور ہوگئے اور یہ کیفیت ہوگئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا ہو تو بھوک کی وجہ سے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی، اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان پر ایک واضح دھواں آئے گا جو لوگوں پر چھا جائے گا یہ درد ناک عذاب ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ ، بنو مضر کے لئے نزول باران کی دعاء کیجئے، وہ تو ہلاک ہو رہے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان کے لئے دعاء فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی کہ " ہم ان سے عذاب دور کر رہے ہیں " لیکن وہ خوش حالی ملنے کے بعد جب دوبارہ اپنی انہی حرکات میں لوٹ گئے تو یہ آیت نازل ہوئی کہ " جس دن ہم انہیں بڑی مضبوطی سے پکڑ لیں گے، ہم انتقام لینے والے ہیں " اور اس سے مراد غزوہ بدر ہے۔

【66】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک قریشی تھا اور دو قبیلہ ثقیف کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی ہوسکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے "

【67】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) کی زوجہ محترمہ زینت (رض) کہتی ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) جب کسی کام سے آتے تو دروازے پر رک کر کھانستے اور تھوک پھینکتے اور وہ اس چیز کو ناپسند سمجھتے تھے کہ اچانک ہم پر داخل ہوجائیں اور ان کے سامنے کوئی ایسی چیز آجائے جو انہیں ناگوار ہو۔ ایک دن حسب معمول وہ آئے اور دروازے پر رک کر کھانسے، اس وقت میرے پاس ایک بڑھیا بیٹھی ہوئی تھی جو مجھے سرخ بادہ کا دم کر رہی تھی، میں نے اسے اپنی چار پائی کے نیچے چھپا دیا، حضرت ابن مسعود (رض) اندر آئے اور میرے پہلو میں بیٹھ گئے، انہوں نے دیکھا کہ میری گردن میں ایک دھاگا لٹکا ہوا ہے، پوچھا کہ یہ کیسا دھاگا ہے ؟ میں نے کہا کہ اس پر میرے لئے دم کیا گیا ہے، انہوں نے اسے پکڑ کر توڑ دیا اور فرمایا عبداللہ کے گھرانے والے شرک سے بیزار ہیں، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جھاڑ پھونک، تعویذ اور گنڈے سب شرک ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ میری آنکھ بہتی تھی، میں فلاں یہودی کے پاس جاتی، وہ اس پر دم کرتا تو وہ ٹھیک ہوجاتی ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا یہ شیطانی عمل ہے، شیطان اپنے ہاتھ سے اسے دھنساتا ہے، جب تم اس پر دم کرواتیں تو وہ باز آجاتا تھا، تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ تم وہ دعاء پڑھ لیا کرو جو نبی ﷺ پڑھتے تھے کہ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما، مجھے شفاء عطاء فرما، تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کسی کی شفاء کچھ نہیں، ایسی شفاء عطاء فرما جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔

【68】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی شخص غیرت مند نہیں ہوسکتا، اسی لئے اس نے ظاہری اور باطنی فحش کاموں سے منع فرمایا ہے اور اللہ سے زیادہ تعریف کو پسند کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

【69】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نو مرتبہ اس بات پر قسم کھانا زیادہ پسند ہے کہ نبی ﷺ شہید ہوئے، بہ نسبت اس کے کہ میں ایک مرتبہ قسم کھاؤں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں اپنا نبی بھی بنایا ہے اور انہیں شہید بھی قرار دیا ہے۔

【70】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے ؟ فرمایا ہاں ! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہوگا ؟ فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے، خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【71】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں کہے کہ وہ اسے بھلا دی گئی۔

【72】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہوجائے۔

【73】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【74】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم میں سے ہر ایک کے گھر میں مسجد ہوتی ہے، اگر تم اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے ہیں تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہوگے اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت کی نماز سے وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا تھا اور اس کا نفاق سب کے علم میں ہوتا تھا۔ نیز میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے پر مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا اور نبی ﷺ کا ارشاد ہے جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر کسی بھی مسجد کی طرف روانہ ہوجائے، وہ جو قدم بھی اٹھائے گا، اس کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا، یا ایک گناہ معاف کیا جائے گا یا ایک نیکی لکھی جائے گی، اسی بناء پر ہم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا تے تھے اور تنہا نماز پڑھنے کی نسبت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجہ زیادہ ہے۔

【75】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں نے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ تمہاری خلقت کو شکم مادر میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے پھر اتنے ہی دن وہ جما ہوا خون ہوتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، پھر اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے، پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کے رزق کا، اس کی موت کا، اس کے اعمال کا اور یہ کہ یہ بدنصیب ہوگا یا خوش نصیب ؟ اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم میں سے ایک شخص اہل جنت کی طرح اعمال کرتا رہتا ہے، جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو تقدیر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جہنم والے اعمال کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے اور ایک شخص جہنمیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر تقدیر غالب آجاتی ہے اور اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہوجاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔

【76】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【77】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ سے پوچا تم میں سے کون شخص ایسا ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال محبوب ہو ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے تو کوئی ایسا نہیں کہ جسے اپنا مال چھوڑ کر اپنے وارث کا مال محبوب ہو، نبی ﷺ نے فرمایا یاد رکھو ! تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کے مال سے محبت نہ ہو، تمہارا مال تو وہ ہے جو تم نے آگے بھیج دیا اور تمہارے وارث کا مال وہ ہے جو تم نے پیچھے چھوڑ دیا۔

【78】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

نیز ایک مرتبہ پوچھا کہ تم سب سے بڑا پہلوان کسے سمجھتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جسے کوئی دوسرا شخص نہ پچھاڑ سکے، نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، سب سے بڑا پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے۔

【79】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسی طرح ایک مرتبہ پوچھا کہ تم اپنے درمیان " رقوب " کسے سمجھتے ہو ؟ ہم نے عرض کیا جس کے یہاں کوئی اولاد نہ ہو، فرمایا نہیں، رقوب وہ ہوتا ہے جس نے اپنے کسی بچے کو آگے نہ بھیجا ہو۔

【80】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حارث بن سوید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے ہمیں دو حدیثیں سنائیں، ایک اپنی طرف سے اور ایک نبی ﷺ کی طرف سے، حضرت ابن مسعود (رض) نے تو یہ فرمایا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے کہ گویا وہ کسی پہاڑ کی کھوہ میں ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ کہیں پہاڑ اس پر گر نہ پڑے اور فاجر آدمی اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے جیسے اس کی ناک پر مکھی بیٹھ گئی ہو، اس نے اسے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی۔

【81】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو سفر کے دوران کسی سنسان اور مہلک علاقے سے گذرے، اس کے ساتھ سواری بھی ہو جس پر اس کا کھانا پینا ہو، زاد راہ ہو اور ضرورت کی چیزیں ہوں اور وہ اچانک گم ہوجائیں، وہ ان کی تلاش میں نکلے اور جب اسے محسوس ہو کہ اب اس کی موت کا وقت قریب ہے لیکن سوای نہ ملے تو وہ اپنے دل میں کہے کہ میں اسی جگہ واپس چلتا ہوں جہاں سے اونٹنی گم ہوئی تھی، وہیں جا کر مروں گا، چناچہ وہ اپنی جگہ آجائے، وہاں پہنچ کر اسے نیند آجائے، جب وہ بیدار ہو تو اس کی سواری اس کے سرہانے کھڑی ہوئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا، زاد راہ اور ضرورت کی تمام چیزیں بھی موجود ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【82】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے کہ گویا وہ کسی پہاڑ کی کھوہ میں ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ کہیں پہاڑ اس پر گر نہ پڑے اور فاجر آدمی اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے جیسے اس کی ناک پر مکھی بیٹھ گئی ہو، اس نے اسے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی۔

【83】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو سفر کے دوران کسی سنسان اور مہلک علاقے سے گذرے، اس کے ساتھ سواری بھی ہو جس پر اس کا کھانا پینا ہو، زاد راہ ہو اور ضرورت کی چیزیں ہوں اور وہ اچانک گم ہوجائیں، وہ ان کی تلاش میں نکلے اور جب اسے محسوس ہو کہ اب اس کی موت کا وقت قریب ہے لیکن سوای نہ ملے تو وہ اپنے دل میں کہے کہ میں اسی جگہ واپس چلتا ہوں جہاں سے اونٹنی گم ہوئی تھی، وہیں جا کر مروں گا، چناچہ وہ اپنی جگہ آجائے، وہاں پہنچ کر اسے نیند آجائے، جب وہ بیدار ہو تو اس کی سواری اس کے سرہانے کھڑی ہوئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا، زادراہ اور ضرورت کی تمام چیزیں بھی موجود ہوں۔

【84】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو بھی ناحق قتل ہوتا ہے، اس کا گناہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پہلے بیٹے (قابیل) کو بھی ہوتا ہے کیونکہ قتل کا رواج اسی نے ڈالا تھا۔

【85】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص شیطان کو اپنی ذات پر ایک حصہ کے برابر بھی قدرت نہ دے اور یہ سمجھے کہ اس کے ذمے دائیں طرف سے ہی واپس جانا ضروری ہے، میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کی واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

【86】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب غزوہ بدر ہوچکا تو نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے پوچھا کہ ان قیدیوں کے بارے تمہاری کیا رائے ہے ؟ حضرت صدیق اکبر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ آپ ہی کی قوم اور گھرانے کے لوگ ہیں، انہیں زندہ رہنے دیجئے اور ان سے مانوس ہونے کی کوشش کیجئے، شاید اللہ تعالیٰ ان کی طرف متوجہ ہوجائے، حضرت عمر فاروق (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان لوگوں نے آپ کو نکالا اور آپ کی تکذیب کی، انہیں قریب بلا کر ان کی گردنیں اتار دیجئے، حضرت عبداللہ بن رواحہ (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! کوئی ایسی وادی تلاش کیجئے جہاں لکڑیاں زیادہ ہوں، انہیں اس وادی میں داخل کر کے ان لکڑیوں کو آگ لگا دیں، اس پر عباس کہنے لگے کہ تم نے رشتہ داری کو ختم کردیا، نبی ﷺ کوئی جواب دیئے بغیر اندر چلے گئے۔ کچھ لوگ کہنے لگے کہ نبی ﷺ حضرت ابوبکر (رض) کی رائے پر عمل کریں گے، کچھ نے حضرت عمر (رض) اور کچھ نے عبداللہ بن رواحہ (رض) کی رائے کو ترجیح دیئے جانے کی رائے ظاہر کی، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے معاملے میں بعض لوگوں کے دلوں کو نرم کردیتا ہے حتی کہ وہ دودھ سے بھی زیادہ نرم ہوجاتے ہیں اور بعض لوگوں کے دلوں کو اتنا سخت کردیتے ہیں کہ وہ پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوجاتے ہیں اور ابوبکر ! آپ کی مثال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی سی ہے جنہوں نے فرمایا تھا کہ جو میری پیروی کرے گا وہ مجھ سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا تو آپ بڑے بخشنے والے مہربان ہیں اور ابوبکر ! آپ کی مثال حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی سی ہے جنہوں نے فرمایا تھا اگر آپ انہیں سزا دیں تو یہ آپ کے بندے ہیں اور اگر آپ انہیں معاف کردیں تو آپ بڑے غالب، حکمت والے ہیں اور عمر ! تمہاری مثال حضرت نوح (علیہ السلام) کی سی ہے جنہوں نے فرمایا تھا، پروردگار ! زمین پر کافروں کا کوئی گھر بھی باقی نہ چھوڑ اور عمر تمہاری مثال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی سی ہے جنہوں نے دعاء کی تھی کہ پروردگار ان کے دلوں کو سخت کر دے تاکہ یہ ایمان ہی نہ لاسکیں یہاں تک کہ درد ناک عذاب کو دیکھ لیں تم لوگ ضرورت مند ہو اور ان میں سے کوئی شخص فدیہ یا قتل کے بغیر واپس نہیں جائے گا۔ حضرت ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میرے منہ سے نکل گیا یا رسول اللہ ! ﷺ سوائے سہیل بن بیضاء کے، کیونکہ میں نے انہیں اسلام کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے ؟ اس پر نبی ﷺ خاموش ہوگئے، مجھے اس دن سے زیادہ کبھی اس بات کا خوف محسوس نہیں ہوا کہ کہیں آسمان سے مجھ پر کوئی پتھر نہ گرپڑے، یہاں تک کہ خود نبی ﷺ نے بھی فرما دیا سوائے سہیل بن بیضاء کے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ نبی ﷺ کے لئے یہ بات مناسب نہ تھی کہ اپنے پاس قیدی رکھیں، یہاں تک کہ زمینیں خون ریزی نہ کرلیں، تم دنیا کا سازوسامان چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے اور اللہ بڑا غالب، حکمت والا ہے، اگر اللہ کے یہاں پہلے سے فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو تمہارے فدیہ لینے کے معاملے میں تم پر بڑا سخت عذاب آجاتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【87】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قتل خطا کی دیت پانچ حصوں پر تقسیم کر کے مقرر فرمائی ہے۔

【88】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا گلی گلی پھرنے والا، ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لے کر لوٹنے والا مسکین نہیں ہوتا، اصل مسکین وہ عفیف آدمی ہوتا ہے جو لوگوں سے کچھ مانگتا ہے اور نہ ہی لوگوں کو اپنے ضرورت مند ہونے کا احساس ہونے دیتا ہے کہ کوئی اسے خیرات دے۔

【89】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی بےوقت نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو اور اسی دن کی فجر کو اپنے وقت سے آگے پیچھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

【90】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سچائی کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ سچ نیکی کی راہ کھاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے اور انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے " صدیق " لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【91】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【92】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

【93】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

【94】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے ابن نواحہ سے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو تیرے متعلق یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تو قاصد نہ ہوتا تو میں تجھے قتل کردیتا، آج تو قاصد نہیں ہے، خرشہ ! اٹھ اور اس کی گردن اڑا دے، چناچہ خرشہ نے اٹھ کر اس کی گردن اڑا دی۔

【95】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

یسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی، ایک آدمی حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا جس کی پکار صرف یہی تھی کہ اے عبداللہ بن مسعود ! قیامت قریب آگئی ؟ اس وقت حضرت ابن مسعود (رض) تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، یہ سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میراث کی تقسیم رک نہ جائے اور مال غنیمت پر کوئی خوشی نہ ہو، ایک دشمن ہوگا جو اہل اسلام کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کرے گا اور اہل اسلام ان کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کریں گے۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا کہ ایک چیخنے والا آئے گا اور کہے گا کہ ان کے پیچھے دجال ان کی اولاد میں گھس گیا، چناچہ وہ لوگ یہ سنتے ہی اپنے پاس موجود تمام چیزوں کو پھینک دیں گے اور دجال کی طرف متوجہ ہوں گے اور دس سواروں کو ہر اول دستہ کے طور پر بھیج دیں گے، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں ان کے اور ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتا ہوں، وہ اس وقت زمین کے بہترین شہسوار ہوں گے۔

【96】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں سرگوشی سے کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا تھا اور نہ فلاں فلاں چیز سے، راوی کہتے ہیں کہ ایک چیز میرے استاذ بھول گئے اور ایک میں بھول گیا، میں ایک مرتبہ استاذ صاحب کے پاس آیا تو وہاں مالک بن مرارہ رہاوی بھی موجود تھے، میں نے انہیں حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے پایا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ملاحظہ فرما ہی رہے ہیں کہ میرے حصے میں کتنے اونٹ آئے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص اس تعداد میں مجھ سے دوچار تسمے بھی آگے بڑھے، کیا یہ تکبر نہیں ہے ؟ فرمایا یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات قبول کرنے سے انکار کر دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔

【97】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو نبی ﷺ کے متعلق وہ گمان کرو جو درستگی، ہدایت اور تقوی پر مبنی ہو۔

【98】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، نبی ﷺ نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا آپ نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی ﷺ کو کھڑا چھوڑ دوں۔

【99】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا کیا آپ نے یہ بات حضرت ابن مسعود (رض) سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں۔

【100】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین اور ایک ہم نشین ملائکہ میں سے مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ؟ فرمایا ہاں ! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

【101】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ شب عرفہ میں جو یوم عرفہ سے پہلے تھی مسجد خیف میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمیں سانپ کی آواز محسوس ہوئی، نبی ﷺ نے فرمایا : اسے قتل کردو، ہم کھڑے ہوئے تو وہ ایک بل کے سوراخ میں گھس گیا، ایک چنگاڑی لا کر اس بل کو آگ لگا دی گئی، پھر ہم نے ایک لکڑی لے کر اس سے اس بل کو کریدنا شروع کیا تو وہ سانپ ہمیں نہ ملا، نبی ﷺ نے فرمایا چھوڑو، اللہ نے اسے تمہارے شر سے بچا لیا ہے، تمہیں اس کے شر سے بچا لیا۔

【102】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ تو نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔

【103】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے دانائی عطاء فرمائی ہو اور وہ اس کے ذریعے لوگوں کے فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔

【104】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک چکور خط کھینچا، اس کے درمیان ایک اور لکیر کھینچی اور درمیان والی لکیر کے دائیں بائیں کچھ اور لکیریں کھینچیں اور ایک لکیر اس چوکور خط کے باہر کھینچی اور صحابہ کرام (رض) سے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا اس درمیان والی لکیر سے مراد انسان ہے، اس کے دائیں بائیں جو لکیریں ہیں، وہ بیماریاں ہیں جو انسان کو ڈستی رہتی ہیں، اگر یہ چوک جائے تو وہ نشانے پر لگ جاتی ہے اور چوکور خط سے مراد انسان کی موت ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور بیرونی لکیر سے مراد امید ہے۔

【105】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کسی اجنبی عورت کو بوسہ دے دیا، پھر نادم ہو کر نبی ﷺ سے اس کا کفارہ دریافت کرنے کے لئے آیا، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں، اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم میرے ساتھ خاص ہے ؟ فرمایا نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہوجائے۔

【106】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آجائیں اور سونے والے بیدار ہوجائیں ( اور سحری کھالیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی، راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا، بلکہ اس طرح ہوتی ہے، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔

【107】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا آگاہ رہو، بہت زیادہ بحث مباحثہ کرنے والے ہلاک ہوگئے، یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔

【108】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا کھڑے ہونے تک ؟ فرمایا ہاں !

【109】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حدیبیہ سے رات کو واپس آ رہے تھے، ہم نے ایک نرم زمین پر پڑاؤ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا ہماری خبر گیری کون کرے گا ؟ (فجر کے لئے کون جگائے گا ؟ ) حضرت بلال (رض) نے اپنے آپ کو پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم بھی سوگئے تو ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں سوؤں گا، اتفاق سے ان کی بھی آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ سرج نکل آیا اور فلاں فلاں صاحب بیدار ہوگئے، ان میں حضرت عمر (رض) بھی تھے، انہوں نے سب کو اٹھایا، نبی ﷺ بھی بیدار ہوگئے اور فرمایا اسی طرح کرو جیسے کرتے تھے (نماز حسب معمول پڑھ لو) جب لوگ ایسا کرچکے تو فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص سو جائے یا بھول جائے تو ایسے ہی کیا کرو۔

【110】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔

【111】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے نبی ﷺ کو ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں سوائے پانچ چیزوں کے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا ؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس علاقے میں مرے گا ؟ بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

【112】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ ہر مرتبہ جھکتے اٹھتے، کھڑے اور بیٹھے ہوتے تکبیر کہتے تھے اور دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی اور میں نے حضرات ابوبکر و عمر (رض) کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【113】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک خیمے میں چالیس کے قریب افراد بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش اور راضی ہو کہ تم تمام اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! پھر پوچھا کیا ایک تہائی حصہ ہونے پر خوش ہو ؟ ہم نے پھر اثبات میں جواب دیا، فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم تمام اہل جنت کا نصف ہوگے، کیونکہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوسکے گا جو مسلمان ہو اور شرک کے ساتھ تمہاری نسبت ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی کھال میں سفید بال یا سرخ بیل کی کھال میں سیاہ بادل ہوتے ہیں۔

【114】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کا گذر ہوا، نبی ﷺ نے دور ہی سے فرمایا اے ابن ام عبد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا، یہ خوشخبری مجھ تک پہنچانے میں حضرات شیخین کے درمیان مسابقت ہوئی، حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ابوبکر نے مجھ سے جس معاملے میں بھی مسابقت کی وہ اس میں سبقت لے گئے، بہرحال ! ان دونوں حضرات نے ان سے ان کی دعاء کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں اس دعاء کو کبھی ترک نہیں کرتا اے اللہ ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فناء نہ ہو اور نبی اکرم ﷺ کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔

【115】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

【116】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مسجد میں نماز کھڑی ہوگئی، ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ صفوں میں شال ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعود (رض) بھی رکوع میں چلے گئے، انہیں دیکھ کر ہم نے بھی رکوع کرلیا، اس وقت بھی ہم لوگ چل رہے تھے، ایک آدمی اسی اثناء میں سامنے سے گذرا اور کہنے لگا السلام علیک یا ابا عبدالرحمن ! انہوں نے رکوع کی حالت میں فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : نماز سے فارغ ہونے کے بعد کسی نے ان سے پوچھا کہ جب فلاں شخص نے آپ کو سلام کیا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بات علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام صرف جان پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے۔

【117】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ کی معراج ہوئی، آپ ﷺ کو سدرۃ المنتہی بھی لے جایا گیا جو کہ چھٹے آسمان میں ہے اور زمین سے اوپر چڑھنے والی چیزوں کی آخری حد یہی ہے، یہاں سے ان چیزوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور آسمان سے اترنے والی چیزیں بھی یہیں آکر رکتی ہیں اور یہاں سے انہیں اٹھا لیا جاتا ہے اور فرمایا کہ جب سدرہ المنتہی کو ڈھانپ رہی تھی وہ چیز جو ڈھانپ رہی تھی اس سے مراد سونے کے پروانے ہیں، بہرحال ! اس موقع پر نبی ﷺ کو تین چیزیں عطاء ہوئیں، پانچ نمازیں، سورت بقرہ کی اختتامی آیات اور یہ خوشخبری کہ ان کی امت کے ہر اس شخص کی بخشش کردی جائے گی گو اللہ کے ساتھ کسی اور چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا۔

【118】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین میں اللہ کے کچھ فرشتے گھومتے پھرتے رہتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں۔

【119】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت تمہارے جوتوں کے تسموں سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، یہی حال جہنم کا ہے۔

【120】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【121】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تسلسل کے ساتھ حج اور عمرہ کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں فقروفاقہ اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں۔

【122】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو عبد الرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ " جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " اتنا کہتے ہی ان کے چہرے کا رنگ اڑ گیا اور کہنے لگے اسی طرح فرمایا یا اس کے قریب قریب فرمایا (احتیاط کی دلیل)

【123】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ سے اس طرح حیاء کرو جیسے حیاء کرنے کا حق ہے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ الحمدللہ، ہم اللہ سے حیاء کرتے ہیں، فرمایا یہ مطلب نہیں، بلکہ جو شخص اللہ سے اس طرح حیاء کرتا ہے جیسے حیاء کرنے کا حق ہے تو اسے چاہئے کہ اپنے سر اور اس میں آنے والے خیالات اپنے پیٹ اور اس میں بھرنے والی چیزوں کا خیال رکھے، موت کو اور بوسیدگی کو یاد رکھے، جو شخص آخرت کا طلب گار ہوتا ہے وہ دنیا کی زیب وزینت چھوڑ دیتا ہے اور جو شخص یہ کام کرلے، درحقیقت اس نے صحیح معنی میں اللہ سے حیاء کرنے کا حق ادا کردیا۔

【124】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے تمہارے درمیان جس طرح تمہارے رزق تقسیم فرمائے ہیں، اسی طرح اخلاق بھی تقسیم فرمائے ہیں، اللہ تعالیٰ دنیا تو اسے بھی دے دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں اور اسے بھی جس سے محبت نہیں کرتے، لیکن دین اسی کو دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں اس لئے جس شخص کو اللہ نے دین عطاء فرمایا ہو، وہ سمجھ لے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل اور زبان دونوں مسلمان نہ ہوجائیں اور کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کے پڑوسی اس کے " بوائق " سے محفوظ و مامون نہ ہوں، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ " بوائق " سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا ظلم و زیادتی اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو حرام مال کمائے اور اس میں سے خرچ کرے پھر اس میں برکت بھی ہوجائے یا وہ صدقہ خیرات کرے تو وہ قبول بھی ہوجائے اور وہ اپنے پیچھے جو کچھ بھی چھوڑ کر جائے گا اس سے جہنم کی آگ میں مزید اضافہ ہوگا، اللہ تعالیٰ گناہ کو گناہ سے نہیں مٹاتا، وہ تو گناہ کو اچھائی اور نیکی سے مٹاتا ہے، گندگی سے گندگی نہیں دور ہوتی۔

【125】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں، آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر فرماتے ہیں ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی درخواست پوری کی جائے ؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہتا ہے۔

【126】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہوگا۔

【127】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ضرورت کے بقدر موجود ہوتے ہوئے بھی دست سوال دراز کرے، قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ نوچا گیا ہوا محسوس ہوگا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ضرورت سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

【128】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مچھلی ابھی پانی میں ہی ہو، اسے مت خریدو کیونکہ یہ دھوکے کا سودا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【129】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک منادی کو نداء لگانے کے لئے بھیجیں گے کہ اے آدم ! اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ اپنی اولاد میں سے جہنم کے لئے لوگوں کو بھیجیں، وہ پوچھیں پروردگار ! کتنے میں سے کتنے ؟ ارشاد ہوگا ہر سو میں سے ننانوے، ایک آدمی نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ تو اس کے بعد ہم میں سے بچے گا کون ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا خبر کہ لوگوں میں تمہاری مقدار کیا ہوگی ؟ تم تو اونٹ کے سینے میں اس کے بلند حصے کی طرح رہو گے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【130】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں اپنے چہرے کو جہنم کی آگ سے بچانا چاہئے خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔

【131】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ جب تم میں سے کسی کا خادم اور نوکر کھانا لے کر آئے تو اسے چاہئے کہ سب سے پہلے اسے کچھ کھلا دے یا اپنے ساتھ بٹھا لے کیونکہ اس نے اس کی گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔

【132】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ جیسی نماز نہ پڑھاؤں ؟ پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور اس میں صرف ایک مرتبہ رفع یدین کیا۔

【133】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورت نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کرلیا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【134】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ اگر اسے نماز میں پڑھتے تو اس کے رکوع میں تین مرتبہ یوں کہتے " سبحنک اللہم ربنا وبحمدک " اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【135】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرما رکھا تھا میری طرف تمہیں اس بات کی اجازت ہے کہ میرے گھر کا پردہ اٹھا کر اندر آجاؤ اور میری راز کی باتوں کو سن لو، تاآنکہ میں خود تمہیں منع کر دوں۔

【136】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ، میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لاسکا، نبی ﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا یہ ناپاک ہے۔

【137】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عشاء کے بعد قصہ گوئی کو ہمارے لئے معیوب قرار دیتے تھے۔

【138】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بد شگونی شرک ہے، ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے، لیکن یہ کہ اللہ اسے توکل کے ذریعے ختم کر دے گا۔

【139】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی کھیت میں چل رہا تھا، نبی ﷺ اپنی لاٹھی ٹیکتے جارہے تھے، چلتے چلتے یہودیوں کی ایک جماعت پر سے گذر ہوا، وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ان سے روح کے متعلق سوال کرو، لیکن کچھ لوگوں نے انہیں سوال کرنے سے منع کیا، الغرض ! انہوں نے نبی ﷺ سے روح کے متعلق دریافت کیا اور کہنے لگے اے محمد ﷺ ! روح کیا چیز ہے ؟ نبی ﷺ نے کھڑے کھڑے اپنی لاٹھی سے ٹیک لگالی، میں سمجھ گیا کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہے، چناچہ وہ کیفیت ختم ہونے کے بعد نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ روح تو میرے رب کا حکم ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے، یہ سن کر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم نے کہا تھا ناں کہ ان سے مت پوچھو۔

【140】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہر دوست کی دوستی سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【141】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اگر نبی ﷺ کے پاس ایک ہی خاندان کے کئی غلام آجاتے تو آپ ﷺ وہ سب اکٹھے ہی کسی ایک گھرانے والوں کو دے دیتے کیونکہ آپ ﷺ ان میں تفریق کرانے کو ناپسند سمجھتے تھے۔

【142】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابوموسی (رض) اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو اور ہم نے حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس جا کر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھا اور مذکورہ حضرات کا جواب بھی نقل کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا، بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہوجائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا۔

【143】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【144】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے جب بھی دو چیزیں پیش ہوئی تو آپ ﷺ نے ان دونوں میں سے اس چیز کو اختیار فرمایا جو زیادہ رشد و ہدایت والی ہوتی۔

【145】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں جمع فرمایا : اس وقت ہم لوگ چالیس افراد تھے، میں ان میں سب سے آخر میں آیا تھا، پھر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ فتح و نصرت حاصل کرنے والے ہو، تم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے، اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے، اچھی باتوں کا حکم کرے اور بری باتوں سے روکے اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا، اسے جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لینا چاہئے۔

【146】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جو زمانہ ہوگا اس میں جہالت کا نزول ہوگا، علم اٹھا لیا جائے گا اور اس میں ہرج کی کثرت ہوگی، ہم نے ہرج کا معنی پوچھا تو فرمایا قتل۔

【147】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آئے اور وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا شروع کر دے، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کا کام آسان نہ ہو اور جو شخص اسے اللہ کے سامنے بیان کرے تو اللہ اسے فوری رزق یا تاخیر کی موت عطاء فرما دے گا۔

【148】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں اور حضرت زید بن ثابت (رض) کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں۔

【149】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت مقداد بن اسود (رض) کے پاس موجود تھا اور مجھے ان کا ہم نشین ہونا دوسری تمام چیزوں سے زیادہ محبوب تھا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مشرکین کو بد دعائیں دے کر کہنے لگے یا رسول اللہ ! بخدا ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہہ دیا تھا کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے لڑیں گے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کا رخ انور خوشی سے تمتما رہا تھا۔

【150】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【151】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابو سفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔

【152】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی کو کچھ بیماری ہے، کیا ہم داغ کر اس کا علاج کرسکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے کوئی جواب دینے سے سکوت فرمایا : انہوں نے پھر پوچھا، نبی ﷺ نے پھر سکوت فرمایا اور کچھ دیر بعد فرمایا اسے داغ دو اور پتھر گرم کر کے لگاؤ۔

【153】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں جو باتیں بھول گیا، سو بھول گیا، لیکن یہ بات نہیں بھولا کہ نبی ﷺ اختتام نماز پر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【154】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے یہ کہنا جائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

【155】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے جس چیز کو بھی حرام قرار دیا ہے، وہ جانتا ہے کہ اسے تم میں سے جھانک کر دیکھنے والے دیکھیں گے، آگاہ رہو کہ میں تمہیں جہنم کی آگ میں گرنے سے بچانے کے لئے تمہاری کمر سے پکڑ کر کھینچ رہا ہوں اور تم اس میں ایسے گر رہے ہو جیسے پروانے گرتے ہیں یا مکھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【156】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہم لوگ جوان تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ تو نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا۔

【157】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی چکی ٣٥، ٣٦ یا ٣٧ سال تک گھومتی رہے گی، اس کے بعد اگر مسلمان ہلاک ہوئے تو ہلاک ہونے والوں کی راہ پر چلے جائیں گے اور اگر باقی بچ گئے تو ستر سال تک ان کا دین باقی رہے گا۔

【158】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ جب حضرت ابن مسعود (رض) نے ابن نواحہ کو قتل کیا تو فرمایا کہ یہ اور ابن اثال مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی ﷺ کے پاس قاصد بن کر آئے تھے، نبی ﷺ نے ان دونوں سے پوچھا تھا کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے پیغمبر اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا، اس وقت سے یہ رواج ہوگیا کہ قاصد کو قتل نہیں کیا جاتا، بہرحال ! ابن اثال سے تو اللہ نے ہماری کفایت فرما لی (وہ مرگیا) یہ شخص اسی طرح رہا، یہاں تک کہ اب اللہ نے اس پر قابو عطاء فرمایا۔

【159】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے جس کے نشانات آپ ﷺ کے پہلوئے مبارک پر پڑگئے تھے، نبی ﷺ بیدار ہوئے تو میں آپ ﷺ کے پہلو کو جھاڑنے لگا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ہمیں اس بات کی اجازت کیوں نہیں دیتے کہ اس چٹائی پر کچھ بچھا دیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا، میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو تھوڑی دیر سایہ لینے کے لئے کسی درخت کے نیچے رکا پھر اسے چھوڑ کر چل پڑا۔

【160】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حدیبیہ سے رات کو واپس آ رہے تھے، ہم نے ایک نرم زمین پر پڑاؤ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا ہماری خبرگیری کون کرے گا ؟ (فجر کے لئے کون جگائے گا ؟ ) میں نے اپنے آپ کو پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم بھی سوگئے تو ؟ میں نے عرض کیا نہیں سوؤں گا، کئی مرتبہ کی تکرار کے بعد نبی ﷺ نے مجھ ہی کو متعین فرما دیا اور میں پہرہ داری کرنے لگا، لیکن جب صبح ہوئی تو نبی ﷺ کے ارشاد تم بھی سوجاؤگے، کے مطابق میری بھی آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ سورج نکل آیا، نبی ﷺ بھی بیدار ہوگئے اور اسی طرح وضو اور فجر کی سنتیں ادا کیں جیسے کرتے تھے پھر ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور فارغ ہو کر فرمایا اگر اللہ چاہتا کہ تم نہ سوؤ تو تم کبھی نہ سوتے، لیکن اللہ کی مشیت تھی کہ بعد والوں کے لئے تم پیشوا بن جاؤ لہذا اب اگر کوئی شخص نماز کے وقت میں سو جائے یا بھول جائے تو اسے اسی طرح کرنا چاہئے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ کی اونٹنی کے علاوہ تمام اونٹ مل گئے، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا : یہاں جا کر تلاش کرو، میں متعلقہ جگہ پہنچا تو دیکھا کہ اس کی لگام ایک درخت سے الجھ گئی ہے، جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا، میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اس ذات کی قسم کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے اس کی لگام درخت سے الجھی ہوئی دیکھی تھی جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا اور پھر نبی ﷺ پر سورت فتح نازل ہوئی۔

【161】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو ماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص اپنا ایک بھتیجا حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھتیجا ہے اور اس نے شراب پی رکھی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے پہلے سزا کس پر جاری کی گئی تھی، ایک عورت تھی جس نے چوری کی تھی، اس کا ہاتھ کاٹ دیایا جس پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا اور فرمایا انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔

【162】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو جب کبھی کوئی مصیبت یا غم لاحق ہو اور وہ یہ کلمات کہہ لے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت اور غم کو دور کر کے اس کی جگہ خوشی عطاء فرمائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں اے اللہ ! میں آپ کا غلام ابن غلام ہوں، آپ کی باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میری ذات پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق آپ کا فیصلہ عدل و انصاف والا ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو آپ نے اپنے لئے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا : یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ آپ قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غم میں روشنی اور پریشانی کی دوری کا ذریعہ بنادیں، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہم اس دعاء کو سیکھ لیں، فرمایا کیوں نہیں، جو بھی اس دعاء کو سنے اس کے لئے مناسب ہے کہ اسے سیکھ لے

【163】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہوگئے تو ان کے علماء نے انہیں اس سے روکا، لیکن جب وہ باز نہ آئے تب بھی ان کے علماء ان کی مجلسوں میں بیٹھتے رہے، ان کے ساتھ کھاتے پیتے رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا اور ان پر حضرت داؤود و عیسیٰ علیہماالسلام کی زبانی لعنت فرمائی، جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے آگے بڑھ چکے تھے جس وقت نبی ﷺ یہ حدیث بیان فرما رہے تھے، آپ ﷺ نے تکیے سے ٹیک لگا رکھی تھی، اس کے بعد آپ ﷺ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا نہیں، اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جب تک تم لوگوں کو حق کی طرف موڑ نہیں دیتے (اس وقت ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا تمہیں ان ہی کے زمرے میں شامل کر دے گا )

【164】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا وہ آدمی ہوگا جو پل صراط پر چلتے ہوئے کبھی اوندھا گر جاتا ہوگا، کبھی چلنے لگتا ہوگا اور کبھی آگ کی لپٹ اسے جھلسا دیتی ہوگی، جب وہ پل صراط کو عبور کرچکے گا تو اس کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور کہے گا کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی، اللہ نے یہ مجھے ایسی نعمت عطاء فرمائی ہے جو اولین و آخرین میں سے کسی کو نہیں دی۔ اس کے بعد اس کی نظر ایک درخت پر پڑے گی جو اسی کی وجہ سے وہاں لایا گیا ہوگا، وہ اسے دیکھ کر کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پانی پی سکوں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے میرے بندے ! اگر میں نے تجھے اس درخت کے قریب کردیا تو تو مجھ سے کچھ اور بھی مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا نہیں، پروردگار ! اور اللہ سے کسی اور چیز کا سوال نہ کرنے کا وعدہ کرے گا حالانکہ پروردگار کے علم میں یہ بات ہوگی کہ وہ اس سے مزید کچھ اور بھی مانگے گا کیونکہ اس کے سامنے چیزیں ہی ایسی آئیں گی جن پر صبر نہیں کیا جاسکتا، تاہم اسے اس درخت کے قریب کردیا جائے گا۔ کچھ دیر بعد اس کی نظر اس سے بھی زیادہ خوبصورت درخت پر پڑے گی اور حسب سابق سوال جواب ہوں گے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ بندے ! کیا تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا کہ اب کچھ اور نہیں مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا پروردگار ! مجھے جنت میں داخلہ عطاء فرما، اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ اے بندے ! تجھ سے میرا پیچھا کیا چیز چھڑائے گی ؟ کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ تجھے جنت میں دنیا اور اس کے برابر مزید دے دیا جائے ؟ وہ عرض کرے گا کہ پروردگار ! تو رب العزت ہو کر مجھ سے مذاق کرتا ہے ؟ اتنا کہہ کر حضرت ابن مسعود (رض) اتنا ہنسے کہ ان کے دندان ظاہر ہوگئے، پھر کہنے لگے کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ خود ہی اپنے ہنسنے کی وجہ بتا دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے ہنسنے کی وجہ سے، کیونکہ نبی ﷺ بھی اس موقع پر مسکرائے تھے اور ہم سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ خود ہی اپنے مسکرانے کی وجہ بتا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا پروردگار کے ہنسنے کی وجہ سے، جب اس نے یہ عرض کیا کہ پروردگار ! آپ رب العزت ہو کر مجھ سے مذاق کرتے ہیں۔

【165】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں سونے کے چھلے یا انگوٹھی سے منع فرمایا ہے۔

【166】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【167】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آجائیں اور سونے والے بیدار ہوجائیں ( اور سحری کھا لیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی، راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا، بلکہ اس طرح ہوتی ہے، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔

【168】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا تھا۔

【169】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اکثر " سبحنک ربناوبحمدک اللہم اغفرلی " پڑھتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ یوں کہنے لگے، سبحانک ربنا وبحمدک اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【170】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا ہے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں اور ہم اپنے نفس کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ ، اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر حسب ذیل تین آیات پڑھے۔ اے اہل ایمان ! اللہ سے اسی طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہونے کی حالت میں، اے لوگو ! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان دونوں کے ذریعے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا اور اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتہ داریوں کے بارے ڈرو، بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے، اے اہل ایمان ! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو، اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کرتا ہے وہ بہت عظیم کامیابی حاصل کرلیتا ہے، اس کے بعد اپنی ضرورت کا ذکر کرے دعاء مانگے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【171】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سجدے میں تھے، دائیں بائیں قریش کے کچھ لوگ موجود تھے، اتنی دیر میں عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی لے آیا اور اسے نبی ﷺ کی پشت پر ڈال دیا، جس کی وجہ سے نبی ﷺ اپنا سر نہ اٹھا سکے، حضرت فاطمہ (رض) کو پتہ چلا تو وہ جلدی سے آئیں اور اسے نبی ﷺ کی پشت سے اتار کر دور پھینکا اور یہ گندی حرکت کرنے والے کو بد دعائیں دینے لگیں، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اے اللہ ! قریش کے ان سرداروں کی پکڑ فرما، حضرت ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، سوائے امیہ کے جس اعضاء کٹ چکے تھے، اسے کنوئیں میں نہیں ڈالا گیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ اور اس میں عمارہ بن ولید کے نام کا اضافہ بھی ہے۔

【172】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، میں نے نبی ﷺ کو اس کی تلاوت دوسری طرح کرتے ہوئے سنا تھا اس لئے میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات عرض کی، جسے سن کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا مجھے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار محسوس ہوئے اور انہوں نے فرمایا کہ تم دونوں ہی صحیح ہو، تم سے پہلے لوگ اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے اس لئے تم اختلاف نہ کرو۔

【173】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک معاملے میں دو معاملے کرنا صحیح نہیں ہے اور جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

【174】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص اپنے قبیلے والوں کی کسی ایسی بات پر مدد اور حمایت کرتا ہے جو ناحق اور غلط ہو، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنوئیں میں گرپڑے، پھر اپنی دم کے سہارے کنوئیں سے باہر نکلنا چاہیے۔

【175】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان مسلسل سچ بولتا اور اس کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【176】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل کے معاملے میں اہل ایمان تمام لوگوں سے زیادہ عفیف اور عمدہ طریقہ رکھتے ہیں۔

【177】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قتل کے معاملے میں اہل ایمان تمام لوگوں سے زیادہ عفیف اور عمدہ طریقہ رکھتے ہیں۔

【178】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی چکی ٣٥، ٣٦ یا ٣٧ سال تک گھومتی رہے گی، اس کے بعد اگر مسلمان ہلاک ہوئے تو ہلاک ہونے والوں کی راہ پر چلے جائیں گے اور اگر باقی بچ گئے تو ستر سال تک ان کا دین باقی رہے گا، راوی نے پوچھا کہ اس کا تعلق ماضی کے ایام سے ہے یا مستقبل سے ؟ انہوں نے فرمایا مستقبل سے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جو گذر گئے ہیں یا جو باقی ہیں ؟ فرمایا جو باقی ہیں۔

【179】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرما رکھا تھا میری طرف سے تمہیں اس بات کی اجازت ہے کہ میرے گھر کا پردہ اٹھا کر اندر آجاؤ اور میری راز کی باتوں کو سن لو، تاآنکہ میں خود تمہیں منع کر دوں۔

【180】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو ہڈی والے گوشت میں بکری کی دستی کا گوشت زیادہ پسند تھا اور دستی ہی کے گوشت میں زہر ملا کر آپ ﷺ کو کھلایا گیا تھا اور عام خیال یہی تھا کہ یہودیوں نے نبی ﷺ کے کھانے میں زہر ملایا ہے۔

【181】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)

【182】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے قیامت کا قیام بدترین لوگوں پر ہی ہوگا۔

【183】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ ہر مرتبہ جھکتے اٹھتے، کھڑے اور بیٹھے ہوئے تکبیر کہتے تھے اور دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی اور میں نے حضرات ابوبکر و عمر (رض) کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【184】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

【185】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ ہمیں تشہد اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھاتے تھے۔

【186】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہے۔

【187】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے اس ارشاد باری تعالیٰ دل نے جھوٹ نہیں بولا جو دیکھا کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو باریک ریشمی حلے میں دیکھا کہ انہوں نے آسمان و زمین کے درمیان تمام حصے کو پر کر رکھا تھا۔

【188】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت نبی ﷺ نے مجھے اس طرح پڑھائی تھی انی اناالرزاق ذو القوۃ المتین

【189】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر آکر لیٹتے تو یہ دعاء فرماتے کہ پروردگار ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔

【190】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【191】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین مرتبہ دعاء مانگنا اور تین مرتبہ استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔

【192】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ اگر اسے نماز میں پڑھتے تو اس کے رکوع میں تین مرتبہ یوں کہتے سبحانک ربنا وبحمدک اے اللہ مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【193】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو الاحوص جشمی کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابن مسعود (رض) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اچانک ان کی نظر ایک سانپ پر پڑی جو دیوار پر چل رہا تھا، انہوں نے اپنی تقریر روکی اور اسے اپنی چھڑی سے مار دیا، یہاں تک کہ وہ مرگیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی سانپ کو مارے، گویا اس نے کسی مباح الدم مشرک کو قتل کیا۔

【194】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یہ بندر اور خنزیر کیا یہودیوں کی نسل میں سے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کو بھی ملعون قرار دے کر ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ہلاک کرنے کے بعد ان کی نسل کو باقی نہیں رکھا، لیکن یہ مخلوق پہلے سے موجود تھی، جب یہودیوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس نے ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ان جیسا بنادیا۔

【195】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے اور ہر پر نے افق کو گھیر رکھا تھا اور ان کے پروں سے اتنے پھول، موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے جن کی مقدار اللہ ہی جانتا ہے۔

【196】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔

【197】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنالیا ہے۔

【198】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنالیا ہے۔

【199】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنالیا ہے۔

【200】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنالیا ہے۔

【201】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سود جتنا مرضی بڑھتا جائے اس کا انجام ہمیشہ قلت کی طرف ہوتا ہے۔

【202】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے یہ آیت اس طرح پڑھائی ہے " ولقد یسرناالقرآن للذکر فہل من مدکر " ایک آدمی نے پوچھا اے ابو عبدالرحمن ! " مد کر " کا لفظ دال کے ساتھ ہے یا ذال کے ساتھ ؟ فرمایا مجھے نبی ﷺ نے دال کے ساتھ پڑھایا ہے۔

【203】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا گھوڑے تین قسم کے ہوتے ہیں، بعض گھوڑے تو رحمان کے ہوتے ہیں، بعض انسان کے اور بعض شیطان کے، رحمان کا گھوڑا تو وہ ہوتا ہے جسے اللہ کے راستہ میں باندھا جائے، اس کا چارہ، اس کی لید اور اس کا پیشاب اور دوسری چیزیں، شیطان کا گھوڑا وہ ہوتا ہے جس پر جوا لگائے یا اسے گروی کے طور پر رکھا جائے اور انسان کا گھوڑا وہ ہوتا ہے جسے انسان اپنا پیٹ بھرنے کے لئے روزی کی تلاش میں باندھتا ہے اور وہ اسے فقروفاقہ سے بچاتا ہے۔ گذشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【204】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی چکی ٣٥، ٣٦ یا ٣٧ سال تک گھومتی رہے گی، اس کے بعد اگر مسلمان ہلاک ہوئے تو ہلاک ہونے والوں کی راہ پر چلے جائیں گے اور اگر باقی بچ گئے تو ستر سال تک ان کا دین باقی رہے گا، راوی نے پوچھا کہ اس کا تعلق ماضی کے ایام سے ہے یا مستقبل سے ؟ انہوں نے فرمایا مستقبل سے۔

【205】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا کوئی شخص مجھے میرے کسی صحابی کے متعلق آکر خبریں نہ دیا کرے کیونکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ جب تمہارے پاس آؤں تو میرا دل ہر ایک کی طرف سے مکمل طور پر صاف ہو، ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس کہیں سے مال آیا، نبی ﷺ نے اسے تقسیم فرما دیا، میں دو آدمیوں کے پاس سے گذرا تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے یہ کہا کہ بخدا ! یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء یا آخرت کا گھر حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے خوب غور سے ان کی بات سنی اور نبی ﷺ کے پاس آکر عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے یہ فرما رکھا ہے کہ کوئی شخص مجھے میرے کسی صحابی کے متعلق آکر خبریں نہ دیا کرے، ابھی فلاں فلاں آدمی کے پاس سے میرا گذر ہوا تھا، وہ دونوں یہ کہہ رہے تھے، اس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، پھر فرمایا موسیٰ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔

【206】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے نماز عشاء میں کافی تاخیر کردی، پھر جب باہر مسجد کی طرف نکلے تو لوگوں کو نماز کا منتطر پایا، نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت روئے زمین پر کسی دین سے تعلق رکھنے والے اللہ کو یاد نہیں کر رہے سوائے تمہارے اور اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں کہ " سب اہل کتاب برابر نہیں۔۔۔۔۔۔ اور تم جو نیکی کرو گے اس کا انکار نہیں کیا جائے گا اور اللہ متقیوں کو خوب جانتا ہے "

【207】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ابن نواحہ اور ابن اثال مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی ﷺ کے پاس قاصد بن کر آئے تھے، نبی ﷺ نے ان دونوں سے پوچھا تھا کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے پیغمبر اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا، اس وقت سے یہ رواج ہوگیا کہ قاصد کو قتل نہیں کیا جاتا۔

【208】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں معجزات کو برکات سمجھتے تھے اور تم ان سے خوف محسوس کرتے ہو۔

【209】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی جگہ پر پڑاؤ کیا اور قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے، واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ زمین پر یا کسی درخت پر ایک شخص نے چیونٹیوں کے ایک بل کو آگ لگا رکھی ہے، نبی ﷺ نے پوچھا یہ کس نے کیا ہے ؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے کیا ہے فرمایا اس آگ کو بجھاؤ، اس آگ کو بجھاؤ۔

【210】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ شب قدر کب ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے وہ رات کسے یاد ہے جو سرخ وسفید ہو رہی تھی ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے یاد ہے، میرے ہاتھ میں اس وقت کچھ کھجوریں تھیں اور میں چھپ کر اپنے کجاوے کے پچھلے حصے میں ان سے سحری کر رہا تھا اور اس وقت چاند نکلا ہوا تھا۔

【211】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوگیا تو انصار کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے ہوگا، حضرت عمر (رض) ان کے پاس آئے اور فرمایا اگر وہ انصار ! کیا آپ کے علم میں یہ بات نہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں حضرت صدیق اکبر (رض) کو لوگوں کی امامت کا حکم خود دیا تھا ؟ آپ میں سے کون شخص اپنے دل کی بشاشت کے ساتھ ابوبکر سے آگے بڑھ سکتا ہے ؟ اس پر انصار کہنے لگے اللہ کی پناہ ! کہ ہم حضرت ابوبکر (رض) سے آگے بڑھیں۔

【212】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، نبی ﷺ نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا آپ نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی ﷺ کو کھڑا چھوڑ دوں۔

【213】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے بڑا ظلم کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا زمین کا وہ ایک گز جو کوئی آدمی اپنے بھائی کے حق کو کم کر کے لے لے، زمین کی گہرائی تک اس کی ایک ایک کنکری کو قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا اور زمین کی گہرائی کا علم صرف اسی ذات کو ہے جس نے زمین کو پیدا کیا ہے۔

【214】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یہ بندر اور خنزیر کیا یہودیوں کی نسل میں سے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کو بھی ملعون قرار دے کر ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ہلاک کرنے کے بعد ان کی نسل کو باقی نہیں رکھا، لیکن یہ مخلوق پہلے سے موجود تھی، جب یہودیوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس نے ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ان جیسا بنادیا۔

【215】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین مرتبہ دعاء مانگنا اور تین مرتبہ استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔

【216】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو تین مرتبہ دعاء مانگنا اور تین مرتبہ استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔

【217】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت نبی ﷺ نے مجھے اس طرح پڑھائی تھی " انی ان انا الرزاق ذو القوۃ المتین۔

【218】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو محمد جو حضرت ابن مسعود (رض) کے شاگردوں میں سے ہیں، نبی ﷺ کے حوالے سے یہ حدیث ذکر کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے سامنے ایک مرتبہ شہداء کا تذکرہ ہوا تو فرمایا کہ میری امت کے اکثر شہداء بستر پر مرنے والے ہوں گے اور میدان جنگ میں دو صفوں کے درمیان مقتول ہونے والے بہت کم ہوں گے جن کی نیتوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

【219】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سب سے بڑا ظلم کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا زمین کا وہ ایک گز جو کوئی آدمی اپنے بھائی کے حق کو کم کر کے لے لے، زمین کی گہرائی تک اس کی ایک ایک کنکری کو قیامت کے دن اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا اور زمین کی گہرائی کا علم صرف اسی ذات کو ہے جس نے زمین کو پیدا کیا ہے۔

【220】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، تہبند زمین پر کھینچنے کو، زرد رنگ کی خوشبو کو، سفید بالوں کے اکھیڑنے کو، پانی (مادہ منویہ) کو اس کی جگہ سے ہٹانے کو، معوذات کے علاوہ دوسری چیزوں سے جھاڑ پھونک کرنے کو، رضاعت کے ایام میں بیوی سے قربت کر کے بچے کی صحت خراب کرنے کو، لیکن ان چیزوں کو آپ ﷺ نے حرام قرار نہیں دیا، نیز تعویذ لٹکانے کو اور اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو اور گوٹیوں سے کھیلنے کو بھی آپ ﷺ ناپسند فرماتے تھے۔

【221】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خانہ کعبہ کا رخ کر کے قریش کے سات آدمیوں کا نام لے کر بد دعاء فرمائی جن میں ابو جہل، امیہ بن خلف، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط بھی شامل تھے، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، چونکہ وہ گرمی کے دن تھے اس لئے سورج کی حرارت سے ان کی لاشیں بگڑ گئیں تھیں۔

【222】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ ٢٩ کبھی نہیں رکھے۔

【223】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو ہڈی والے گوشت میں بکری کی دستی کا گوشت زیادہ پسند تھا اور دستی ہی کے گوشت میں زہر ملا کر آپ ﷺ کو کھلایا گیا تھا اور عام خیال یہی تھا کہ یہودیوں نے نبی ﷺ کے کھانے میں زہر ملایا ہے۔

【224】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں اور ہمارا خیال یہی تھا کہ یہودیوں نے نبی ﷺ کے کھانے میں زہر ملایا ہے۔

【225】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین اور ایک ہم نشین ملائکہ میں سے مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ؟ فرمایا ہاں ! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

【226】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو اسحاق شیبانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت زر بن حبیش کے پاس آیا، ان کے دروازے پر دربان مقرر تھا، اس کے دل میں میری محبت پیدا ہوئی ( اور اس نے مجھے اندر جانے دیا) ان کے پاس کچھ نوجوان بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ ان سے " فکان قاب قوسین او ادنیٰ " کی تفسیر پوچھو، چناچہ میں نے ان سے اس کی تفسیر پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ہمیں حضرت ابن مسعود (رض) نے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔

【227】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمیں قرآن پڑھا رہے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی آکر کہنے لگا اے ابو عبدالرحمن ! کیا آپ لوگوں نے نبی ﷺ سے یہ پوچھا تھا کہ اس امت میں کتنے خلفاء ہوں گے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا میں جب سے عراق آیا ہوں، تم سے پہلے آج تک مجھ سے کسی نے یہ سوال نہیں پوچھا، پھر فرمایا ہاں ! ہم نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا اور آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ بارہ خلفاء ہوں گے، نقباء بنی اسرائیل کی تعداد کی طرح۔

【228】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ لیلۃ الجن کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ موجود تھے، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا عبداللہ ! کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک برتن میں نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے میرے ہاتھوں پر ڈالو، نبی ﷺ نے اس سے وضو کیا اور فرمایا اے عبداللہ بن مسعود ! یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے۔

【229】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک معاملے میں دو معاملوں کو جمع کرنے سے منع فرمایا ہے، راوی اس کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ کوئی شخص یوں کہے کہ یہ چیز ادھار میں اتنے کی ہے اور نقد ادائیگی کی صورت میں اتنے کی۔

【230】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی ابتداء بھی اجنبی میں ہوئی اور عنقریب یہ اسی حال پر لوٹ جائے گا جیسے اس کا آغاز ہوا تھا، سو خوشخبری ہے غرباء کے لئے، کسی نے پوچھا غرباء سے کون لوگ مراد ہیں ؟ فرمایا قبائل سے کھینچ کر لائے جانے والے لوگ۔

【231】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص تھا جس نے توحید یعنی اللہ کو ایک ماننے کے علاوہ کبھی کوئی نیک عمل نہیں کیا تھا، جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے اہل خانہ سے کہا کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے پکڑ کر جلا دینا حتی کہ جب میں جل کر کوئلہ بن جاؤں تو اسے پیسنا، پھر جس دن تیز ہوا چل رہی ہو، مجھے سمندر میں بہا دینا، اس کے اہل خانہ نے ایسا ہی کیا، لیکن وہ پھر بھی اللہ کے قبضے میں تھا، اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے اس کام پر کس چیز نے مجبور کیا ؟ اس نے عرض کیا آپ کے خوف نے، اس پر اللہ نے اس کی بخشش فرما دی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【232】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ملیکہ کے دونوں بیٹے ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہماری والدہ اپنے شوہر کی بڑی عزت کرتی تھیں، بچوں پر بڑی مہربان تھیں، ان کی مہمان نوازی کا بھی انہوں نے تذکرہ کیا، البتہ زمانہ جاہلیت میں انہوں نے ایک بچی کو زندہ درگور کردیا تھا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تمہاری ماں جہنم میں ہے، یہ سن کر وہ دونوں واپس جانے لگے اور ان دونوں کے چہروں سے ناگواری کے آثار واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے، پھر نبی ﷺ کے حکم پر ان دونوں کو واپس بلایا گیا، چناچہ جب وہ واپس آئے تو ان کے چہرے پر خوشی کے اثرات دیکھے جاسکتے تھے، کیونکہ انہیں یہ امید ہوچلی تھی کہ شایدان کی والدہ کے متعلق کوئی نیا حکم نازل ہوگیا ہو، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ میری ماں بھی تمہاری ماں کے ساتھ ہوگی۔ ایک منافق یہ سن کر چپکے سے کہنے لگا کہ ہم ان کی پیروی یوں ہی کر رہے ہیں، یہ تو اپنی ماں کو کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے ؟ ایک انصاری جس سے زیادہ سوال کرنے والا میں نے نہیں دیکھا، کہنے لگا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے رب نے اس عورت یا ان دنوں کے بارے کوئی وعدہ فرمایا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے پروردگار سے اس کا سوال کیا ہے اور نہ ہی اس نے مجھے کوئی امید دلائی ہے، البتہ میں قیامت کے دن مقام محمود پر فائز کیا جاؤں گا، اس انصاری نے پوچھا مقام محمود کیا چیز ہے ؟ فرمایا جس وقت قیامت کے دن تم سب کو برہنہ جسم، برہنہ پا اور غیر مختون حالت میں لایا جائے گا اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے خلیل کو لباس پہناؤ، چناچہ دو سفید چادریں لائی جائیں گی اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) انہیں زیب تن فرما لیں گے، پھر وہ بیٹھ جائیں گے اور عرش الٰہی کی طرف رخ کرلیں گے۔ اس کے بعد میرے لئے لباس لایا جائے گا اور میں بھی اسے پہن لوں گا، پھر میں اپنی دائیں جانب ایک ایسے مقام پر کھڑا ہوجاؤں گا جہاں میرے علاوہ کوئی اور کھڑا نہ ہو سکے گا اور اولین و آخرین اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کریں گے، پھر جنت کی نہر کوثر میں سے حوض کوثر تک ایک نہر نکالی جائے گی۔ یہ سن کر منافقین کہنے لگے کہ پانی تو ہمیشہ مٹی پر یا چھوٹی اور باریک کنکریوں پر بہتا ہے، اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ پانی کسی مٹی پر بہتا ہوگا یا کنکریوں پر ؟ فرمایا اس کی مٹی مشک ہوگی اور اس کی کنکریاں موتی جیسے چاندی کے دانے ہوں گے، ایک منافق آہستہ سے کہنے لگا کہ یہ بات تو میں نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنی، جب بھی کسی مٹی یا کنکریوں پر پانی بہتا ہے تو وہاں کچھ چیزیں یقینا اگتی ہیں، اس منافق کی بات سن کر اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہاں کچھ چیزیں بھی اگتی ہوں گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا ہاں ! سونے کی شاخیں، وہ منافق پھر کہنے لگا کہ یہ بات تو میں نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنی، جہاں شاخیں اگتی ہیں وہاں پتے اور پھل بھی ہوتے ہیں، اس انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا وہاں پھل بھی ہوں گے ؟ فرمایا ہاں ! جواہرات کے رنگ جیسے اور حوض کوثر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، جو شخص اس کا ایک گھونٹ پی لے گا، اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی اور جو شخص اس سے محروم رہ جائے گا وہ کبھی سیراب نہ ہوگا۔

【233】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مجھے اپنے ساتھ کہیں لے کر گئے، ہم چلتے رہے یہاں تک کہ جب ایک مقام پر پہنچے تو نبی ﷺ نے زمین پر ایک خط کھینچا اور مجھ سے فرمایا کہ اس خط سے پیچھے رہنا، اس سے آگے نہ نکلنا، اگر تم اس سے آگے نکلے تو ہلاک ہوجاؤ گے، چناچہ میں وہیں رہا اور نبی ﷺ آگے بڑھ گئے، آپ ﷺ اتنی دور گئے جہاں تک انسان کی پھینکی ہوئی کنکری جاسکتی ہے یا اس سے کچھ آگے، وہاں کچھ لوگ محسوس ہوئے جو ہندوستان کی ایک قوم " جاٹ " لگتے تھے، انہوں نے کپڑے بھی نہیں پہن رکھے تھے اور مجھے ان کی شرمگاہ بھی نظر نہیں آتی تھی، ان کے قد لمبے اور گوشت بہت تھوڑا تھا وہ آئے اور نبی ﷺ پر سوار ہونے کی کوشش کرنے لگے، نبی ﷺ ان کے سامنے کچھ پڑھتے رہے، وہ میرے پاس بھی آئے اور میرے ارد گرد گھومنے اور مجھے چھیڑنے کی کوشش کرنے لگے جس سے مجھ پر شدید قسم کی دہشت طاری ہوگئی اور میں اپنی جگہ پر ہی بیٹھ گیا۔ جب پو پھوٹی تو وہ لوگ جانا شروع ہوگئے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ واپس آگئے، اس وقت آپ ﷺ بہت بوجھل محسوس ہو رہے تھے اور آپ ﷺ کے جسم میں درد ہو رہا تھا، اس لئے مجھ سے فرمانے لگے کہ مجھے طبیعت بوجھل لگ رہی ہے، پھر اپنا سر میری گود میں رکھ دیا، اسی اثناء میں کچھ لوگ اور آگئے جنہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور ان کے قد بھی لمبے لمبے تھے، نبی ﷺ سوچکے تھے اس لئے مجھ پر پہلی مرتبہ سے بھی زیادہ شدید دہشت طاری ہوگئی۔ پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اس بندے کو خیر عطاء کی گئی ہے، اس کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن دل جاگتا رہتا ہے، آؤ، ہم ان کے لئے کوئی مثال دیتے ہیں، تم مثال بیان کرو، ہم اس کی تاویل بتائیں گے یا ہم مثال بیان کرتے ہیں، تم اس کی تاویل بتانا، چناچہ ان میں سے کچھ لوگ کہنے لگے کہ ان کی مثال اس سردار کی سی ہے جس نے کوئی بڑی مضبوط عمارت بنوائی، پھر لوگوں کو دعوت پر بلایا اور جو شخص دعوت میں شریک نہ ہوا، اس نے اسے بڑی سخت سزا دی، دوسروں نے اس کی تاویل بیان کرتے ہوئے کہا کہ سردار سے مراد تو اللہ رب العالمین ہے، عمارت سے مراد اسلام ہے، کھانے سے مراد جنت ہے اور یہ داعی ہیں، جو ان کی اتباع کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو ان کی اتباع نہیں کرے گا اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ بھی بیدار ہوگئے اور فرمانے لگے اے ابن ام عبد ! تم نے کیا دیکھا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ یہ چیز دیکھی ہے، نبی ﷺ نے فرمایا انہوں نے جو کچھ کہا، مجھ پر اس میں سے کچھ بھی پوشیدہ اور مکفی نہیں، یہ فرشتوں کی جماعت تھی۔

【234】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جہنم میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا اور وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، ایک شخص نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے یہ چیز اچھی لگتی ہے کہ میرے کپڑے دھلے ہوئے ہوں، میرے سر میں تیل لگا ہوا ہو اور میرے جوتوں کا تسمہ نیا ہو، اس نے کچھ اور چیزیں بھی ذکر کیں حتی کہ اپنے کوڑے کی رسی کا بھی ذکر کیا اور کہا یا رسول اللہ ! کیا یہ بھی تکبر میں شامل ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، یہ تو خوبصورتی ہے، اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، تکبر تو یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔

【235】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد حکومت کی باگ دوڑ کچھ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں بھی آئے گی جو سنت کو مٹا دیں گے اور بدعت کو جلاء دیں گے اور نماز کو اس کے وقت مقررہ سے ہٹا دیں گے، حضرت ابن مسعود (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر میں ایسے لوگوں کو پاؤں تو ان کے ساتھ میرا رویہ کیسا ہونا چاہئے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے ابن ام عبد ! اللہ کی نافرمانی کرنے والے کی اطاعت نہیں کی جاتی، یہ جملہ آپ ﷺ نے تین مرتبہ دہرایا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【236】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ گوشت تناول فرماتے، پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھانے کھڑے ہوجاتے۔

【237】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشت تناول فرمایا : پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھانے کھڑے ہوگئے۔

【238】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے گوشت تناول فرمایا : پھر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھانے کھڑے ہوگئے۔

【239】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت سعد بن معاذ (رض) ایک مرتبہ عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ پہنچے اور امیہ بن خلف ابو صفوان کے مہمان بنے، امیہ کی بھی یہی عادت تھی کہ جب وہ شام جاتے ہوئے مدینہ منورہ سے گذرتا تھا تو حضرت سعد (رض) سے کہنے لگا کہ آپ تھوڑا سا انتظار کرلیں، جب دن خوب نکل آئے گا اور لوگ غافل ہوجائیں گے تب آپ جا کر طواف کرلیجئے گا۔ جب حضرت سعد (رض) طواف کر رہے تھے تو اچانک ابو جہل آگیا اور کہنے لگا کہ یہ کون شخص خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے ؟ حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ میں سعد ہوں، ابوجہل کہنے لگا کہ تم کتنے اطمینان سے طواف کر رہے ہو حالانکہ تم نے محمد ﷺ اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے ؟ حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ ہاں ! ہم نے انہیں پناہ دے رکھی ہے، اس پر دونوں میں تکرار ہونے لگی۔ امیہ بن خلف حضرت سعد (رض) سے کہنے لگا کہ آپ ابو الحکم یعنی ابو جہل پر اپنی آواز کو بلند نہ کریں کیونکہ وہ اس علاقے کا سردار ہے، حضرت سعد (رض) نے فرمایا کہ بخدا ! اگر تو نے مجھے طواف کرنے سے روکا تو میں تیری شام کی تجارت کا راستہ بند کر دوں گا، امیہ باربار کہے جاتا تھا کہ آپ اپنی آواز اونچی نہ کریں اور انہیں روکے جاتا تھا، اس پر حضرت سعد (رض) کو غصہ آیا اور فرمایا کہ ہمارے درمیان سے ہٹ جاؤ، کیونکہ تمہارے بارے بھی میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ تمہیں قتل کردیں گے، امیہ نے پوچھا مجھے ؟ حضرت سعد (رض) نے فرمایا ہاں ! امیہ نے کہا کہ بخدا ! مجھے محمد ﷺ کبھی جھوٹ نہیں بولتے، بہرحال ! جب وہ لوگ چلے گئے تو امیہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا تمہیں پتہ چلا کہ اس یثربی نے مجھ سے کیا کہا ہے پھر اس نے اپنی بیوی کو سارا واقعہ بتایا، ادھر جب منادی آیا اور لوگ بدر کی طرف روانہ ہونے لگے تو امیہ کی بیوی نے اس سے کہا تمہیں یاد نہیں ہے کہ تمہارے یثربی دوست نے تم سے کیا کہا تھا ؟ اس پر امیہ نے نہ جانے کا ارادہ کرلیا، لیکن ابو جہل اس سے کہنے لگا کہ تم ہمارے اس علاقے کے معزز آدمی ہو، ایک دو دن کے لئے ہمارے ساتھ چلے چلو، چناچہ وہ ان کے ساتھ چلا گیا اور اللہ نے اسے قتل کروا دیا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【240】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سونے کے لئے اپنے بستر پر آکر لیٹتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعاء فرماتے کہ پروردگار ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔

【241】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھا رہا تھا کہ نبی ﷺ نے دور ہی سے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، وہ یہ دعاء کر رہے تھے کہ اے اللہ ! میں آپ سے ایسے ایمان کا سوال کرتا ہوں جس میں کبھی ارتداد نہ آئے، ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں اور نبی اکرم ﷺ کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔

【242】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے، اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【243】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی ﷺ کا دوسرے انبیاء (علیہم السلام) میں سے کوئی نہ کوئی ولی ہوا ہے اور میرے ولی میرے والد (جد امجد) اور میرے رب کے خلیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت مکمل تلاوت فرمائی " ان اولی الناس بابراہیم۔۔۔۔۔۔ "

【244】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں جمع فرمایا : اس وقت ہم لوگ چالیس افراد تھے میں ان میں سب سے آخر میں آیا تھا، پھر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ فتح و نصرت حاصل کرنے والے ہو، تم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے، اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے، اچھی باتوں کا حکم کرے اور بری باتوں سے روکے اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لینا چاہئے۔ جو شخص اپنے قبیلے والوں کی کسی ایسی بات پر مدد اور حمایت کرتا ہے جو ناحق ہو اور غلط ہو، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنوئیں میں گرپڑے، پھر اپنی دم کے سہارے کنوئیں سے باہر نکلنا چاہے۔

【245】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین اور ایک ہم نشین ملائکہ میں سے مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ؟ فرمایا ہاں ! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

【246】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورت احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے اس کی قراءت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا اور میں اسے تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں نہ پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ نے فرمایا اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے، پھر فرمایا یہ دیکھ لیا کرو کہ تم میں زیادہ بڑا قاری کون ہے، اس کی تلاوت اپنا لیا کرو۔

【247】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو الکنود کہتے ہیں کہ کسی غزوے میں مجھے سونے کی ایک انگوٹھی ملی، میں اسے پہن کر حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا، انہوں نے اسے اپنے دو جبڑوں کے درمیان رکھ کر چبایا اور فرمایا نبی ﷺ نے سونے کے چھلے اور انگوٹھی سے منع فرمایا ہے۔

【248】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورت نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کرلیا اور کہنے لگا کہ مجھے یہی کافی ہے، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں، میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【249】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت ہم لوگ نبی ﷺ کے یہاں دیر تک باتیں کرتے رہے، جب صبح کو حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا آج رات میرے سامنے مختلف انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ان کی امتوں کے ساتھ پیش کیا گیا، چناچہ ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ صرف تین آدمی تھے، ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی، ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ ایک گروہ تھا اور کسی نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا، حتی کہ میرے پاس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا گذر ہوا جن کے ساتھ بنی اسرائیل کی بہت بڑی تعداد تھی، جسے دیکھ کر مجھے تعجب ہوا اور میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کے بھائی موسیٰ ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کے لوگ ہیں، میں نے پوچھا کہ پھر میری امت کہاں ہے ؟ مجھ سے کہا گیا کہ اپنی دائیں جانب دیکھئے، تو ایک ٹیلہ لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اپنی بائیں جانب دیکھئے، میں نے بائیں جانب دیکھا تو افق لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کیا آپ راضی ہیں ؟ میں نے کہا پروردگار ! میں راضی ہوں، میں خوش ہوں پھر مجھ سے کہا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ستر ہزار ایسے بھی ہوں گے جو بلاحساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ نبی ﷺ نے صحابہ (رض) سے فرمایا تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر تم ستر ہزار والے افراد میں شامل ہو سکو تو ایسا ہی کرو، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو ٹیلے والوں میں شامل ہوجاؤ اور اگر یہ بھی نہ کرسکو تو افق والوں میں شامل ہوجاؤ، کیونکہ میں نے وہاں بہت سے لوگوں کو ملتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑے ہو کر پوچھنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں بھی ان میں شامل ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے، پھر نبی ﷺ اٹھے اور اپنے گھر میں داخل ہوگئے اور لوگ یہ بحث کرنے لگے کہ بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہونے والے یہ لوگ کون ہوں گے ؟ بعض کہنے لگے کہ ہوسکتا ہے یہ نبی ﷺ کے صحابہ ہوں، بعض نے کہا کہ شاید اس سے مراد وہ لوگ ہوں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے ہوں اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کبھی شرک نہ کیا ہو، اسی طرح کچھ اور آراء بھی لوگوں نے دیں۔ جب نبی ﷺ کو پتہ چلا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔

【250】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، پانی نہیں مل رہا تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں پانی کا ایک برتن پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک اس میں ڈالا اور انگلیاں کشادہ کر کے کھول دیں، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی انگلیوں سے پانی کے چشمے بہہ پڑے اور نبی ﷺ فرماتے جا رہے تھے وضو کے لئے آؤ، یہ برکت اللہ کی طرف سے ہے۔ اعمش کہتے ہیں کہ مجھے سالم بن ابی الجعد نے بتایا کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے پوچھا اس دن کتنے لوگ تھے ؟ فرمایا ہماری تعداد ڈیڑھ ہزار افراد پر مشتمل تھی۔

【251】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اپنی نیکی اور برائی کا کیسے پتہ چلے گا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اپنے پڑوسیوں کو اپنے متعلق یہ کہتے ہوئے سنو کہ تم نے اچھا کام کیا تو واقعی تم نے اچھا کام کیا اور جب تم لوگوں کو اپنے متعلق یہ کہتے ہوئے سنو کہ تو نے برا کام کیا تو تم نے واقعی برا کام کیا۔

【252】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو، نیز یہ کہ جس قوم میں سود اور زنا کا غلبہ ہوجائے، وہ لوگ اپنے اوپر اللہ کے عذاب کو حلال کرلیتے ہیں۔

【253】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں لیلۃ الجن کے موقع پر نبی ﷺ کے ساتھ تھا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عبداللہ ! کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی ﷺ نے پوچھا اس برتن میں کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے میرے ہاتھوں پر ڈالو، نبی ﷺ نے اس سے وضو کیا اور فرمایا اے عبداللہ بن مسعود ! یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے، پھر نبی ﷺ نے ہمیں اسی سے وضو کر کے نماز پڑھائی۔

【254】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا اور یہ نمازیں اپنے درمیانی وقت کے لئے کفارہ بن جاتی ہیں بشرطیکہ آدمی قتل و قتال سے بچتا رہے۔

【255】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا کیا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【256】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر میں روزہ بھی رکھتے تھے اور افطار بھی فرماتے تھے، دوران سفر آپ ﷺ فرض نمازوں کی دو رکعتیں پڑھتے تھے، ان پر اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

【257】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔

【258】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

【259】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【260】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جو زمانہ ہوگا اس میں جہالت کا نزول ہوگا، علم اٹھا لیا جائے گا اور اس میں ہرج کی کثرت ہوگی، ہم نے ہرج کا معنی پوچھا تو فرمایا قتل۔

【261】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا چھوٹے گناہوں سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ بعض اوقات بہت سے چھوٹے گناہ بھی اکٹھے ہو کر انسان کو ہلاک کردیتے ہیں اور نبی ﷺ نے اس کی مثال اس قوم سے دی جنہوں نے کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالا، کھانے کا وقت آیا تو ایک آدمی جا کر ایک لکڑی لے آیا، دوسرا جا کر دوسری لکڑی لے آیا یہاں تک کہ بہت سی لکڑیاں جمع ہوگئیں اور انہوں نے آگ جلا کر جو اس میں ڈالا تھا وہ پکا لیا۔

【262】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو مختلف امتیں دکھائی گئیں، آپ کی امت کے آنے میں تاخیر ہوئی، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ پھر مجھے میری امت دکھائی گئی، جس کی کثرت پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ انہوں نے ہر ٹیلے اور پہاڑ کو بھر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑے ہو کر پوچھنے لگے یا رسول اللہ ! اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کرلے ؟ نبی ﷺ نے ان کے لئے دعاء کردی، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کرلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

【263】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے اپنے جن امتیوں کو نہیں دیکھا، انہیں آپ کیسے پہچانیں گے ؟ فرمایا ان کی پیشانیاں وضو کے آثار کی وجہ سے انتہائی روشن اور چمکدار ہوں گی جیسے چتکبرا گھوڑا ہوتا ہے۔

【264】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں، آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر فرماتے ہیں ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی درخواست پوری کی جائے ؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہتا ہے۔

【265】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت سلمی بنت جابر کہتی ہیں کہ ان کے شوہر شہید ہوگئے، وہ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ میرے شوہر شہید ہوگئے ہیں، مجھے کئی لوگوں نے پیغام نکاح بھیجا ہے لیکن میں نے اب مرنے تک شادی کرنے سے انکار کردیا ہے، کیا آپ کو امید ہے کہ اگر میں اور وہ جنت میں اکٹھے ہوگئے تو میں ان کی بیویوں میں شمار ہوں گی ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! ایک آدمی یہ سن کر کہنے لگا کہ ہم نے جب سے آپ کو یہاں بیٹھے ہوئے دیکھا ہے، کبھی اس طرح کرتے ہوئے نہیں دیکھا کہ (کہ کسی کو آپ نے اس طرح یقین دلایا ہو) ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں میری امت میں سے مجھے سب سے پہلے ملنے والی ایک عورت ہوگی جس کا تعلق قریش سے ہوگا۔

【266】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ آئینہ دیکھتے ہوئے یہ دعاء پڑھتے تھے کہ اے اللہ ! جس طرح آپ نے میری صورت اچھی بنائی ہے، میری سیرت بھی اچھی کر دے۔

【267】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابو جہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی، میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا لیکن تلوار نے اس پر کچھ اثر نہ کیا، میں اسے مسلسل تلوار مارتا رہا یہاں تک کہ میں نے اپنی تلوار سے اسے قتل کردیا، پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو جہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم نے خود اسے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، دو مرتبہ اسی طرح سوال و جواب ہوئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے خود اسے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، دو مرتبہ اسی طرح سوال و جواب ہوئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا میرے ساتھ چلو تاکہ میں بھی دیکھوں، چناچہ نبی ﷺ اس کی لاش کے پاس تشریف لائے، سورج کی تمازت کی وجہ سے اس کی لاش سڑنے لگی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا اسے اور اس کے ساتھیوں کو کھینچ کر کنوئیں میں ڈال دو اور ان کنوئیں والوں کے پیچھے پیچھے لعنت کو لگا دیا گیا نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس امت کا فرعون تھا۔ حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ابو جہل کے متعلق فرمایا یہ میری امت کا فرعون ہے۔

【268】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ بنو نخع کے اس قبیلے کے لئے دعاء یا تعریف فرما رہے تھے حتی کہ میں تمنا کرنے لگا کہ کاش ! میں بھی ان ہی میں سے ہوتا۔

【269】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کو گوشت تناول فرماتے ہوئے دیکھا، پھر نبی ﷺ پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھانے کھڑے ہوگئے۔

【270】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ شیطان کے بھینچنے سے، اس کے تھوک اور اس کی پھونک سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے، راوی کہتے ہیں کہ بھینچنے سے مراد موت ہے، تھوک سے مراد شعراء اور پھونک سے مراد تکبر ہے۔

【271】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مشرکین نے نبی ﷺ کو نماز عصر پڑھنے کی مہلت نہ دی، حتی کہ سورج غروب ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【272】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ شیطان کے بھینچنے سے، اس کے تھوک اور اس کی پھونک سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے، راوی کہتے ہیں کہ بھینچنے سے مراد موت ہے، تھوک سے مراد شعراء اور پھونک سے مراد تکبر ہے۔

【273】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آخر زمانے میں ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو بیوقوف اور نوعمر ہوگی، یہ لوگ انسانوں میں سے سب سے بہتر انسان (نبی ﷺ کی بات کریں گے اور اپنی زبانوں سے قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہ جاتی ہوگی، یہ لوگ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، جو شخص انہیں پائے تو انہیں قتل کر دے کیونکہ ان کے قتل کرنے پر قاتل کے لئے اللہ کے یہاں بڑا ثواب ہے۔

【274】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ سب سے پہلے اپنے اسلام کا اظہار کرنے والے سات افراد تھے، نبی ﷺ حضرت ابوبکر (رض) عنہ، حضرت عمار (رض) اور ان کی والدہ حضرت سمیہ (رض) ، حضرت صہیب، حضرت بلال اور حضرت مقداد (رض) جن میں سے نبی ﷺ کی حفاظت اللہ نے ان کے چچا خواجہ ابو طالب کے ذریعے کروائی اور حضرت صدیق اکبر (رض) کی ان کی قوم کے ذریعے اور جو باقی بچے انہیں مشرکین نے پکڑ لیا، وہ انہیں لوہے کی زرہیں پہناتے اور دھوپ میں تپنے کے لئے چھوڑ دیتے، ان میں سے سوائے بلال کے کوئی بھی ایسا نہ تھا جو ان کی خواہش کے مطابق نہ چلا ہو، کہ بلال نے تو اپنی ذات کو اللہ کے معاملے میں فناء کردیا تھا اور انہیں ان کی قوم کی وجہ سے ذلیل کیا جاتا تھا، قریش انہیں بچوں کے حوالے کردیتے اور وہ انہیں مکہ مکرمہ کی گلیوں میں لئے پھرتے تھے لیکن حضرت بلال (رض) پھر بھی احد، احد کہتے تھے۔

【275】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرما رکھا تھا میری طرف سے تمہیں اس بات کی اجازت ہے کہ میرے گھر کا پردہ اٹھا کر اندر آجاؤ اور میری راز کی باتوں کو سن لو، تاآنکہ میں خود تمہیں منع کر دوں۔

【276】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا رکھا تھا میری طرف سے تمہیں اس بات کی اجازت ہے کہ میرے گھر کا پردہ اٹھا کر اند آجاؤ۔

【277】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کسی مقام پر پڑاؤ کیا، اس دوران ایک شخص ایک جھاڑی کی طرف چلا گیا، وہاں اسے لال (ایک پرندہ کا گھونسلہ نظر آیا، اس نے اس کے) انڈے نکال لئے، اتنی دیر میں وہ چڑیا آئی اور نبی ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سروں پر منڈلانے اور چلانے لگی، نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کس نے اسے تنگ کیا ہے ؟ وہ شخص کہنے لگا کہ میں اس کے انڈے لے آیا ہوں نبی ﷺ نے فرمایا انہیں واپس کردو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں یہ اضافہ ہے کہ نبی ﷺ نے یہ حکم اپنی شفقت کی وجہ سے دیا تھا۔

【278】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن معیز سعدی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں صبح کے وقت اپنے گھوڑے کو پانی پلانے کے لئے نکلا تو بنو حنیفہ کی مسجد کے پاس سے میرا گذر ہوا، وہ لوگ کہہ رہے تھے کہ مسیلمہ اللہ کا پیغمبر ہے، میں حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور ان سے یہ بات ذکر کی، انہوں نے سپاہیوں کو بھیج کر انہیں بلوا لیا، ان سے توبہ کروائی، انہوں نے توبہ کرلی، حضرت ابن مسعود (رض) نے ان کا راستہ چھوڑ دیا البتہ عبداللہ بن نواحہ کی گردن اڑا دی، لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے ایک ہی معاملے میں ایک قوم کو پکڑا اور ان میں سے کچھ کو قتل کردیا اور کچھ کو چھوڑ دیا، اس کی کیا وجہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ اور ابن دجال مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی ﷺ کے پاس قاصد بن کر آئے تھے، نبی ﷺ نے ان دونوں سے پوچھا تھا کیا تم دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے پیغمبر اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا، اس وجہ سے میں نے اسے قتل کیا ہے۔

【279】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرو، ہدیہ مت لوٹاؤ اور مسلمانوں کو مت مارو۔

【280】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن لعن طعن کرنے والا یا فحش گو اور بیہودہ گو نہیں ہوتا۔

【281】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ ٢٩ کبھی نہیں رکھے۔

【282】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جو زمانہ ہوگا اس میں جہالت کا نزول ہوگا، علم اٹھا لیا جائے گا اور اس میں ہرج کی کثرت ہوگی اور ہرج کا معنی ہے قتل۔

【283】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کا وصال مبارک ہوگیا تو انصار کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے اور ایک امیر تم میں سے ہوگا، حضرت عمر (رض) ان کے پاس آئے اور فرمایا اگر وہ انصار ! کیا آپ کے علم میں یہ بات نہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں حضرت صدیق اکبر (رض) کو لوگوں کی امامت کا حکم خود دیا تھا ؟ آپ میں سے کون شخص اپنے دل کی بشاشت کے ساتھ ابوبکر سے آگے بڑھ سکتا ہے ؟ اس پر انصار کہنے لگے اللہ کی پناہ ! کہ ہم حضرت ابوبکر (رض) سے آگے بڑھیں۔

【284】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک سیاہ فام غلام آکر نبی ﷺ سے مل گیا، کچھ عرصے بعد اس کا انتقال ہوگیا نبی ﷺ کو بتایا گیا، نبی ﷺ نے پوچھا یہ دیکھو کہ اس نے کچھ چھوڑا بھی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ اس نے ترکہ میں دو دینار چھوڑے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

【285】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سب سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جو اپنی زندگی میں قیامت کا زمانہ پائیں گے یا وہ جو قبرستان کو سجدہ گاہ بنالیں۔

【286】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) کے ایک شاگرد جن کا تعلق ہمدان سے ہے کہتے ہیں کہ جب حضرت ابن مسعود (رض) نے مدینہ منورہ تشریف آوری کا ارادہ کیا تو اپنے شاگردوں کو جمع کیا اور فرمایا مجھے امید ہے کہ تمہارے پاس دین، علم قرآن اور فقہ کی جو دولت ہے، وہ عساکر مسلمین میں سے کسی پاس نہیں ہے، یہ قرآن کئی حروف (متعدد قراءتوں پر) نازل ہوا ہے، بخدا ! دو آدمی بعض اوقات اس معاملے میں اتنا شدید جھگڑا کرتے تھے جو لوگ کسی معاملے میں کرسکتے ہیں، ایک قاری کہتا کہ نبی ﷺ نے مجھے یوں پڑھایا ہے، نبی ﷺ اس کی تحسین فرماتے اور جب دوسرا یہ کہتا تو آپ ﷺ فرماتے کہ تم دونوں ہی درست ہو، اسی طرح نبی ﷺ نے ہمیں پڑھایا۔ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے، جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے، تم اسی سے اندازہ لگالو کہ تم میں سے بھی بعض لوگ اپنے ساتھی کے متعلق کہتے ہیں کذب وفجر اس نے جھوٹ بولا اور گناہ کیا اور سچ بولنے پر کہتے ہو کہ تم نے سچ بولا اور نیکی کا کام کیا۔ یہ قرآن بدلے گا اور نہ پرانا ہوگا اور نہ کوئی شخص بار بار پڑھنے سے اس سے اکتائے گا، جو شخص اس کی تلاوت کسی ایک قراءت کے مطابق کرتا ہے وہ دوسری قراءتوں کو بےرغبتی کی وجہ سے نہ چھوڑے، کیونکہ جو شخص اس کی کسی آیت کا انکار کرتا ہے گویا وہ پورے قرآن کا انکار کرتا ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے تمام میں سے کوئی شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ جلدی کرو، ادھر آؤ۔ بخدا ! اگر میرے علم میں ہوتا کہ کوئی شخص نبی ﷺ پر نازل ہونے والے قرآن کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو میں اس سے علم حاصل کرتا تاکہ اس کا علم بھی میرے علم میں شامل ہوجائے، عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو نماز کو مار دیں، اس لئے تم وقت پر نماز ادا کیا کرو اور اس کے ساتھ نفلی نماز بھی شامل کیا کرو اور نبی ﷺ ہر سال رمضان میں قرآن کریم کا دور کرتے تھے لیکن جس سال نبی ﷺ کا وصال ہوا میں نے نبی ﷺ کو دو مرتبہ قرآن سنایا تھا اور نبی ﷺ نے میری تحسین فرمائی تھی اور میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے سن کر ستر سورتیں یاد کیں تھیں۔

【287】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں اور حضرت زید بن ثابت (رض) کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں۔

【288】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔

【289】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا یہ بات قیامت کی علامات میں سے ہے کہ انسان صرف اپنی جان پہچان کے آدمی کو سلام کیا کرے۔

【290】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【291】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【292】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کی طرف سے نبی ﷺ کے پاس قاصد آیا تھا، نبی ﷺ نے اس سے پوچھا تھا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہو ؟ اس نے کہا کہ ہم تو مسیلمہ کے پیغمبر اللہ ہونے کی گواہی دیتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر میں قاصدوں کو قتل کرتا ہوتا تو میں تم دونوں کی گردن اڑا دیتا۔

【293】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی کو لے کر حاضر ہوئے جس کا علاج داغنا تجویز کیا گیا تھا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کو داغ دو اور پتھر گرم کر کے لگاؤ۔

【294】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ آیت اس طرح پڑھتے تھے " ولقد یسرنا القرآن للذکر فہل من مدکر "

【295】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! میں نے ایک عورت کے ساتھ سوائے مباشرت کے سب ہی کچھ کرلیا ہے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں "

【296】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا اگر تو قاصد نہ ہوتا تو میں تجھے قتل کردیتا۔

【297】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابوجہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس اللہ کا شکر جس نے اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے دین کو عزت بخشی۔

【298】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو عقرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے انہیں اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے ہوئے پایا، ہم نے ان کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہے تھے، اللہ نے سچ کہا اور نبی ﷺ نے پہنچا دیا، ہم نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے پوچھا کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اللہ نے سچ کہا اور نبی ﷺ نے پہنچا دیا، اس کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں کے نصف میں ہوتی ہے اور اس رات کے بعد جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی، میں ابھی یہی دیکھ رہا تھا تو میں نے اسے بعینہ اسی طرح پایا جیسے نبی ﷺ نے فرمایا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【299】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمیں قرآن پڑھا رہے تھے، اسی اثناء میں ایک آدمی آکر کہنے لگا اے ابو عبد الرحمن ! کیا آپ لوگوں کو نبی ﷺ نے یہ بتایا تھا کہ اس امت میں کتنے خلفاء ہوں گے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا (ہاں ! ہم نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا تھا اور) آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ بارہ خلفاء ہوں گے، نقباء بنی اسرائیل کی تعداد کی طرح۔

【300】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہر نئے مہینے کے آغاز میں تین روزے رکھا کرتے تھے اور جمعہ کے دن بہت کم روزہ چھوڑا کرتے تھے۔

【301】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو ہم نے ایک منادی کو یہ کہتے ہوئے سنا اللہ اکبر اللہ اکبر، نبی ﷺ نے اس جواب میں فرمایا یہ شخص فطرت سلیمہ پر ہے، پھر اس نے کہا اشہد ان لاالہ الا اللہ، تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ آگ سے نکل گیا، ہم جلدی سے اس کی جانب لپکے تو وہ ایک بکریوں والا تھا جس نے نماز کو پا لیا تھا اور اسی نے یہ نداء لگائی تھی۔

【302】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے سدرۃ المنتہی کے مقام پر جبرئیل کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے، راوی نے اپنے استاذ عاصم سے اس کی وضاحت معلوم کی تو انہوں نے بتانے سے انکار کردیا، ان کے کسی دوسرے شاگرد نے بتایا کہ ایک پر مشرق اور مغرب کے درمیانی فاصلے کو پر کردیتا ہے۔

【303】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس جبرئیل (علیہ السلام) ایک سبز لباس میں آئے جس پر موتی لٹکے ہوئے تھے۔

【304】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

غالبا حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی شکل و صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، ایک مرتبہ تو نبی ﷺ نے خود ان سے اپنی اصل شکل و صورت دکھانے کی فرمائش کی تھی، چناچہ انہوں نے نبی ﷺ کو اپنی اصلی شکل دکھائی جس نے پورے افق کو گھیر رکھا تھا اور دوسری مرتبہ جب وہ نبی ﷺ کو معراج پر لے گئے تھے، یہی مراد ہے اس آیت کی " وہو بالافق الاعلی ثم دنا فتدلی فکان قاب قوسین اوادنی فاحی الی عبدہ ما اوحی " پھر جبرئیل امین (علیہ السلام) کو اپنے پروردگار کا احساس ہوا تو وہ اپنی اصلی شکل میں آکر سجدہ ریز ہوگئے، یہی مراد ہے اس آیت کی " ولقد راہ نزلۃ اخری عند سدرۃ المنتہی عندہا جنۃ الماوی اذ یغشی السدرۃ مایغشی مازاغ البصر وماطغی لقدرأی من آیات ربہ الکبری " یعنی اس سے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کی خلقت اور جسم دیکھنا مراد ہے۔

【305】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا اور یہ نمازیں اپنے درمیانی وقت کے لئے کفارہ بن جاتی ہیں بشرطیکہ آدمی قتل و قتال سے بچتا رہے۔

【306】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【307】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ سفر میں روزہ بھی رکھتے تھے اور افطار بھی فرماتے تھے، دوران سفر آپ ﷺ فرض نمازوں کی دو رکعتیں پڑھتے تھے، ان پر اضافہ نہیں فرماتے تھے۔

【308】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس شخص کو ہوگا جسے کسی نبی نے قتل کیا ہو یا اس نے کسی نبی کو شہید کیا ہو یا گمراہی کا پیشوا ہو یا لاشوں کا مثلہ کرنے والا ہو۔

【309】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آئے اور وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا شروع کر دے، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کا کام آسان نہ ہو اور جو شخص اسے اللہ کے سامنے بیان کرے تو اللہ اسے فوری رزق یا تاخیر کی موت عطاء فرما دے گا۔

【310】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ مسجد میں نماز کھڑی ہوگئی، ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ صفوں میں شامل ہونے کے لئے چلے جا رہے تھے، جب لوگ رکوع میں گئے تو حضرت ابن مسعو (رض) بھی رکوع میں چلے گئے، انہیں دیکھ کر ہم نے بھی رکوع کرلیا، اس وقت بھی ہم لوگ چل رہے تھے، ایک آدمی اسی اثناء میں سامنے سے گذرا اور کہنے لگا السلام علیک یا ابا عبدالرحمن ! انہوں نے رکوع کی حالت میں فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا : نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے گھر چلے گئے اور ہم آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے یہ باتیں کرنے لگے کہ تم نے سنا، حضرت ابن مسعود (رض) نے اسے کیا جواب دیا، اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے پیغام پہنچا دیا، تم میں سے کون یہ سوال ان سے پوچھے گا ؟ طارق نے کہا کہ میں ان سے پوچھوں گا، چناچہ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ جب فلاں شخص نے آپ کو سلام کیا تھا تو آپ نے یہ کیوں کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ؟ انہوں نے یہ جواب دیا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بات علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام صرف پہچان کے لوگوں کو کیا جانے لگے گا، تجارت پھیل جائے گی، حتی کہ عورت بھی تجارتی معاملات میں اپنے خاوند کی مدد کرنے لگے گی، قطع رحمی ہونے لگے گی، جھوٹی گواہی دی جانے لگے گی، سچی گواہی کو چھپایا جائے گا اور قلم کا چرچا ہوگا۔

【311】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ ٢٩ کبھی نہیں رکھے۔

【312】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی نماز کے بعد اپنے حجرے کی طرف واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

【313】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نو مرتبہ اس بات پر قسم کھانا زیادہ پسند ہے کہ نبی ﷺ شہید ہوئے، بہ نسبت اس کے کہ میں ایک مرتبہ قسم کھاؤں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں اپنا نبی بھی بنایا ہے اور انہیں شہید بھی قرار دیا ہے۔

【314】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے، میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ یہاں سے رمی کر رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، یہی وہ جگہ ہے جہاں سے اس ذات نے رمی کی تھی۔

【315】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک ثقفی تھا اور دو قریشی کے جو اس کے داماد تھے، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی سن سکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے۔

【316】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو عمیر کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) کا ایک دوست تھا ایک مرتبہ وہ اس سے ملنے کے لئے اس کے گھر گئے لیکن وہاں اس سے ملاقات نہ ہوسکی، انہوں نے اس کے اہل خانہ سے اجازت لی اور سلام کیا اور ان سے پینے کے لئے پانی منگوایا، گھر والوں نے ہمسایوں سے پانی لینے کے لئے باندی کو بھیجا، اس نے آنے میں تاخیر کردی تو اس عورت نے اس پر لعنت بھیجی، حضرت ابن مسعود (رض) اسی وقت گھر سے نکل آئے، اتنی دیر میں ابو عمیر آگئے اور کہنے لگے اے ابو عبدالرحمن ! آپ جیسے شخص کے گھر میں آنے پر غیرت مندی نہیں دکھائی جاسکتی (کیونکہ آپ کی طرف سے ہمیں مکمل اطمینان ہے) آپ اپنے بھائی کے گھر میں داخل ہو کر بیٹھے کیوں نہیں اور پانی وغیرہ بھی نہیں پیا۔ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا میں نے ایسا ہی کیا تھا، اہل خانہ نے ایک نوکرانی کو پانی لانے کے لئے بھیجا اسے آنے میں دیر ہوگئی یا تو اس وجہ سے کہ اسے جن لوگوں کے پاس بھیجا گیا تھا ان کے پاس بھی پانی نہیں ہوگا یا تھوڑا ہونے کی وجہ سے وہ خود اس کے ضرورت مند ہوں گے، ادھر اہل خانہ نے اس پر لعنت بھیجی اور میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص پر لعنت بھیجی گئی ہو، لعنت اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، اگر وہاں تک پہنچنے کا راستہ مل جائے تو وہ اس پر واقع ہوجاتی ہے ورنہ بارگاہ الٰہی میں عرض کرتی ہے کہ پروردگار ! مجھے فلاں شخص کی طرف متوجہ کیا گیا لیکن میں نے اس تک پہنچنے کا راستہ نہ پایا، اب کیا کروں ؟ اس سے کہا جاتا ہے کہ جہاں سے آئی ہے وہیں واپس چلی جا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں خادمہ کو کوئی عذر پیش آگیا ہو اور وہ لعنت واپس پلٹ کر یہیں آجائے اور میں اس کا سبب بن جاؤں۔

【317】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو خیر و بھلائی سے متعلق افتتاحی اور جامع چیزیں سکھائی گئی تھیں، مثلا ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ہمیں نماز میں کیا پڑھنا چاہئے، نبی ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ یوں کہا کرو کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【318】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔

【319】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【320】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہر دوست کی دوستی سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【321】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی ﷺ کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دیئے گئے ہیں۔

【322】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز خوف پڑھائی، صحابہ کرام (رض) دو صفوں میں کھڑے ہوئے، ایک صف نبی ﷺ کے پچھے اور دوسری صف دشمن کے سامنے، مجموعی طور پر وہ سب نماز ہی میں تھے، چناچہ نبی ﷺ نے تکبیر کہی اور ان کے ساتھ سب لوگوں نے تکبیر کہی، پھر نبی ﷺ نے اپنے پیچھے صف میں کھڑے ہوئے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ کھڑے ہو کر چلے گئے اور ان لوگوں کی جگہ جا کر دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے اور دوسری صف والے آگئے اور پہلی صف والوں کی جگہ پر کھڑے ہوگئے، نبی ﷺ نے انہیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور خود سلام پھیر دیا، پھر ان لوگوں نے کھڑے ہو کر خود ہی ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر کر پہلی صف والوں کی جگہ جا کر دشمن کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پہلی صف والوں نے اپنی جگہ واپس آکر ایک رکعت پڑھی۔

【323】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، پھر معلوم ہونے پر سہو کے دو سجدے کر لئے اور فرمایا کہ یہ دو سجدے اس شخص کے لئے ہیں جسے نماز میں کمی بیشی کا اندیشہ ہو۔

【324】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ابتداء میں ہم نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتے تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے لیکن جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس آئے اور انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا اور فرمایا دراصل نماز میں مشغولیت ہوتی ہے۔

【325】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتا تھا تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے لیکن ایک دن میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا، مجھے اس کا بڑا رنج ہوا، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ پہلے تو میں دوران نماز آپ کو سلام کرتا تھا تو آپ سلام کا جواب دے دیتے تھے ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے معاملات میں جس طرح چاہتا ہے، نیا حکم بھیج دیتا ہے۔

【326】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! (اگر میں اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلوں تو) کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر میرا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہوگا۔

【327】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں جو باتیں بھول گیا، سو بھول گیا، لیکن یہ بات نہیں بھولا کہ نبی ﷺ اختتام نماز پر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【328】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبداللہ ! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تمہاری حکومت کی باگ دوڑ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آجائے گی جو سنت کو مٹا دیں گے اور نماز کو اس کے وقت مقررہ سے ہٹا دیں گے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ مجھے اس وقت کے لئے کیا حکم دیتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے ابن ام عبد ! تم مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ کیا کرنا چاہئے ؟ یاد رکھو ! اللہ کی نافرمانی کرنے والے کی اطاعت نہیں کی جاتی۔

【329】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو عمرو شیبانی ہم سے اس گھر میں رہنے والے نے یہ حدیث بیان کی ہے، یہ کہہ کر انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور ادب کی وجہ سے ان کا نام نہیں لیا کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اللہ کے راستے میں جہاد، نبی ﷺ نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【330】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکثر سبحانک اللہم وبحمدک اللہم اغفرلی پڑھتے تھے، جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ یوں کہنے لگے سبحانک اللہم وبحمدک اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

【331】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔

【332】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ حج کرنے کا شرف حاصل ہوا، جب ہم نے عرفات کے میدان میں وقوف کیا اور سورج غروب ہوگیا تو حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ اگر امیرالمومنین اس وقت روانہ ہوجاتے تو بہت اچھا اور صحیح ہوتا، میں نہیں سمجھتا کہ حضرت ابن مسعود (رض) کا جملہ پہلے پورا ہوا یا حضرت عثمان غنی (رض) کی واپسی پہلے شروع ہوئی، لوگوں نے تیز رفتاری سے جانوروں کو دوڑانا شروع کردیا لیکن حضرت ابن مسعود (رض) نے اپنی سواری کو صرف تیز چلانے پر اکتفاء کیا (دوڑایا نہیں) یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔

【333】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نماز عشاء کے بعد قصہ گوئی کو ہمارے لئے معیوب قرار دیتے تھے۔

【334】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا کہ کھڑے ہونے تک ؟ فرمایا ہاں۔

【335】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے تھے کہ سنجیدگی یا مذاق کسی صورت میں بھی جھوٹ بولنا صحیح نہیں ہے اور کوئی شخص کسی بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے جسے وہ پورا نہ کرے اور ہم سے نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور اسی طرح انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اللہ کے یہاں کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【336】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تلبیہ پڑھا کرتے تھے، لبیک اللہم لبیک لبیک لاشریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک۔

【337】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ مدینہ منورہ کے کسی کھیت میں چل رہے تھے، نبی ﷺ اپنی لاٹھی ٹیکتے جا رہے تھے، چلتے چلتے یہودیوں کی ایک جماعت پر سے گذر ہوا، انہوں نے نبی ﷺ سے روح کے متعلق دریافت کیا نبی ﷺ خاموش ہوگئے، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ روح تو میرے رب کا حکم ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔

【338】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا وہ آدمی ہوگا جو پل صراط پر چلتے ہوئے کبھی اوندھا گرجاتا ہوگا، کبھی چلنے لگتا ہوگا اور کبھی آگ کی لپٹ اسے جھلسا دیتی ہوگی، جب وہ پل صراط کو عبور کرچکے گا تو اس کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور کہے گا کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی، اللہ نے یہ مجھے ایسی نعمت عطاء فرمائی ہے جو اولین و آخرین میں سے کسی کو نہیں دی۔ اس کے بعد اس کی نظر ایک درخت پر پڑے گی جو اسی کی وجہ سے وہاں لایا گیا ہوگا، وہ اسے دیکھ کر کہے گا کہ پروردگار ! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پانی پی سکوں، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے میرے بندے ! اگر میں نے تجھے اس درخت کے قریب کردیا تو تو مجھ سے کچھ اور بھی مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا نہیں، پروردگار ! اور اللہ سے کسی اور چیز کا سوال نہ کرنے کا وعدہ کرے گا حالانکہ پروردگار کے علم میں یہ بات ہوگی کہ وہ اس سے مزید کچھ اور بھی مانگے گا کیونکہ اس کے سامنے چیزیں ہی ایسی آئیں گی جن پر صبر نہیں کیا جاسکتا، تاہم اسے اس درخت کے قریب کردیا جائے گا۔ کچھ دیر بعد اس کی نظر اس سے بھی زیادہ خوبصورت درخت پر پڑے گی اور حسب سابق سوال جواب ہوں گے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ بندے ! کیا تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا کہ اب کچھ اور نہیں مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا پروردگار ! مجھے جنت میں داخلہ عطاء فرما، اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ اے بندے ! تجھ سے میرا پیچھا کیا چیز چھڑائے گی ؟ کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ تجھے جنت میں دنیا اور اس کے برابر مزید دے دیا جائے ؟ وہ عرض کرے گا کہ پروردگار ! تو رب العزت ہو کر مجھ سے مذاق کرتا ہے ؟ اتنا کہہ کر حضرت ابن مسعود (رض) اتنا ہنسے کہ ان کے دندان ظاہر ہوگئے، پھر کہنے لگے کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے ؟ لوگوں نے کہا کہ آپ خود ہی اپنے ہنسنے کی وجہ بتا دیجئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے ہنسنے کی وجہ سے، کیونکہ نبی ﷺ بھی اس موقع پر مسکرائے تھے اور ہم سے فرمایا تھا کہ تم مجھ سے ہنسنے کی وجہ کیوں نہیں پوچھتے ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ خود ہی اپنے مسکرانے کی وجہ بتا دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا پروردگار کے ہنسنے کی وجہ سے، جب اس نے یہ عرض کیا کہ پروردگار ! آپ رب العزت ہو کر مجھ سے مذاق کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا، لیکن میں جو چاہوں، وہ کرنے پر قادر ہوں۔

【339】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا۔

【340】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے، اس طرح حضرت ابو لبابہ (رض) اور حضت علی (رض) نبی ﷺ کے ساتھی تھے، جب نبی ﷺ کی باری پیدل چلنے کی آئی تو یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ ہم آپ کی جگہ پیدل چلتے ہیں (آپ سوار رہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں مجھ سے زیادہ طاقتور نہیں ہو اور نہ ہی میں تم سے ثواب کے معاملے میں مستغنی ہوں۔

【341】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک انصاری کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی ﷺ سے یہ بات ذکر کردی جس پر نبی صلی اللہ علیہ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، پھر فرمایا موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔

【342】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو وائل سے پوچھا کیا آپ نے یہ بات حضرت ابن مسعود (رض) سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !

【343】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【344】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک خط میں گائے کی زکوٰۃ کے متعلق تحریر فرمایا تھا کہ گائے کی تعداد جب ٣٠ تک نہ پہنچ جائے، جب یہ تعداد چالیس تک پہنچ جائے تو اس میں دو سالہ گائے واجب ہوگی، اس کے بعد ہر چالیس میں ایک دو سالہ گائے واجب ہوگی۔

【345】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں اور حضرت زید بن ثابت (رض) کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں اور وہ بچوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے۔

【346】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، میں نے نبی ﷺ کو اس کی تلاوت دوسری طرح کرتے ہوئے سنا تھا اس لئے میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات عرض کی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں ہی صحیح ہو، تم سے پہلے لوگ اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے اس لئے تم اختلاف نہ کرو۔

【347】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، میں نے نبی ﷺ کو اس کی تلاوت دوسری طرح کرتے ہوئے سنا تھا اس لئے میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات عرض کی، جسے سن کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا مجھے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار محسوس ہوئے اور انہوں نے فرمایا کہ تم دونوں ہی صحیح ہو، تم سے پہلے لوگ اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے اس لئے تم اختلاف نہ کرو۔

【348】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔

【349】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

زر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت ابن مسعود (رض) سے پوچھا کہ آپ اس آیت کو کس طرح پڑھتے ہیں " من ماء غیر اسن " یاء کے ساتھ یا الف کے ساتھ ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کیا اس آیت کے علاوہ تم نے سارا قرآن یاد کرلیا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ (آپ اس سے اندازہ لگالیں) میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اشعار کی طرح ؟ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں، جن کا تعلق مفصلات سے تھا، یاد رہے کہ حضرت ابن مسعود (رض) کے مصحف میں مفصلات کا آغاز سورت رحمان سے ہوتا تھا۔

【350】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن اذنان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت علقمہ (رض) کو دو ہزار درہم قرض کے طور پر دیئے، جب مال غنیمت میں سے انہیں حصہ ملا تو میں نے ان سے کہا کہ اب میرا قرض ادا کیجئے، انہوں نے کہا کہ مجھے ایک سال تک مہلت دے دو ، میں نے انکار کردیا اور ان سے اپنے پیسے وصول کر لئے، کچھ عرصے بعد میں ان کے پاس آیا تو وہ کہنے لگے کہ تم نے انکار کر کے مجھے بڑی تکلیف پہنچائی تھی، میں نے کہا اچھا، یہ تو آپ کا عمل تھا، انہوں نے پوچھا کیا مطلب ؟ میں نے کہا کہ آپ ہی نے تو ہمیں حضرت ابن مسعود (رض) کی یہ حدیث سنائی تھی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرض آدھے صدقے کے قائم قام ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہاں، یہ تو ہے، میں نے کہا اب دوبارہ لے لیجئے۔

【351】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا آنکھیں بھی زنا کرتی، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں، پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ بھی۔

【352】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا اور وہ شخص جہنم میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔

【353】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، ان کی چادر میں دو دینار ملے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

【354】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے ولقد راہ نزلۃ اخری کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے سدرۃ المنتہی کے پاس جبرئیل امین کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے جن سے موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے۔

【355】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ دعاء پڑھ لیا کرے کہ اے اللہ ! اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے ! پوشیدہ اور ظاہر سب کچھ جاننے والے ! میں تجھ سے اس دنیوی زندگی میں یہ عہد کرتا ہوں کہ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ اکیلے ہیں، آپ کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ آپ کے بندے اور رسول ہیں، اگر آپ نے مجھے میرے ہی حوالے کردیا تو گویا آپ نے مجھے شر کے قریب اور خیر سے دور کردیا مجھے آپ کی رحمت پر ہی اعتماد ہے، اس لئے میرے اس عہد کو اپنے پاس رکھ لیجئے اور قیامت کے دن اسے پورا کر دیجئے گا، بیشک آپ اپنے وعدے کے خلاف نہیں فرماتے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فرشتوں سے فرمائیں گے کہ میرے بندے نے مجھ سے ایک عہد کر رکہا، اسے پورا کرو، چناچہ اسے جنت میں داخل کردیا جائے گا، سہیل کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن عبدالرحمن کو بتایا کہ عون نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے تو انہوں نے کہا ہمارے گھر میں ہر بچی اپنے پردے میں یہ دعاء پڑھتی ہے۔

【356】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کی اجازت کسی کو نہیں سوائے دو آدمیوں کے جو نماز پڑھ رہا ہو یا جو مسافر ہو۔

【357】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ آیت اس طرح پڑھتے تھے ولقد یسرناالقرآن للذکر فہل من مدکر

【358】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہوجائے گا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【359】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہوجائے گا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【360】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں کلمات تشہد سکھائے اور لوگوں کو بھی سکھانے کا حکم دیا جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【361】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفاء بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔

【362】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت تمہارے جوتوں کے تسموں سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور یہی حال جہنم کا بھی ہے۔

【363】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ دور باسعادت میں ایک مرتبہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا، حتی کہ میں نے اس کے دو ٹکڑوں کے درمیان چاند کو دیکھا۔

【364】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔

【365】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔

【366】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ شیطان میرے پاس سے گذرا، میں نے اسے پکڑ لیا اور اس کا گلا دبانا شروع کردیا، اس کی زبان باہر نکل آئی یہاں تک کہ میں نے اس کی زبان کی ٹھنڈک اپنے ہاتھ پر محسوس کی اور وہ کہنے لگا کہ آپ نے مجھے بڑی تکلیف دی، بڑی تکلیف دی۔

【367】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ علقمہ اور اسود دونوں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر تھے، نماز کا وقت آیا تو علقمہ اور اسود پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ان کے ہاتھ پکڑے اور ایک کو اپنی دائیں جانب اور دوسرے کو اپنی بائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر جب ان دونوں نے رکوع کیا تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لئے، حضرت ابن مسعود (رض) نے یہ دیکھ کر ان کے ہاتھوں کو مارا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر ایک دوسرے میں انگلیاں داخل کردیں اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں کے بیچ میں رکھ لئے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ فائدہ : یہ عمل " تطبیق " کہلاتا ہے ابتداء میں رکوع کا یہی طریقہ تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا تھا لیکن حضرت ابن مسعود (رض) آخر دم تک اس کے نسخ کے قائل نہ ہوئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【368】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

خمیر بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سرکاری حکم جاری ہوا کہ مصاحف قرآنی کو بدل دیا جائے (حضرت عثمان غنی (رض) کے جمع کردہ مصاحف کے علاوہ کسی اور ترتیب کو باقی نہ رکھا جائے) حضرت ابن مسعود (رض) کو پتہ چلا تو فرمایا تم میں سے جو شخص اپنا نسخہ چھپا سکتا ہو، چھپالے، کیونکہ جو شخص جو چیز چھپائے گا، قیامت کے دن اس کے ساتھ ہی آئے گا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے ستر سورتیں پڑھی ہیں، کیا میں ان چیزوں کو چھوڑ دوں، جو میں نے نبی ﷺ کے دہن مبارک سے حاصل کی ہیں۔

【369】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے، وہ نبی ﷺ سے مباہلہ کرنے کے ارادے سے آئے تھے، ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ ان سے مباہلہ ( اور ملاعنہ) مت کرو، کیونکہ اگر یہ واقعی نبی ہوئے اور انہوں نے ہمارے ساتھ ملاعنہ کر کے ہم پر لعنت بھیج دی تو ہم اور ہماری نسل کبھی کامیاب نہ ہوسکے گی، چناچہ وہ دونوں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ سے مباہلہ نہیں کرتے، ہم آپ کو وہ دینے کے لئے تیار ہیں جس کا آپ، مطالبہ کرتے ہیں، بس آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا، یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے، پھر نبی ﷺ نے فرمایا اے ابو عبیدہ بن الجراح ! کھڑے ہوجاؤ، جب وہ دونوں واپس جانے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔

【370】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب سونے کے لئے اپنے بستر پر آکر لیٹتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعاء فرماتے کہ پروردگار ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【371】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【372】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں نے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ تمہاری خلقت کو شکم مادر میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے پھر اتنے ہی دن وہ جما ہوا خون ہوتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، پھر اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے، پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کے رزق کا، اس کی موت کا، اس کے اعمال کا اور یہ کہ یہ بدنصیب ہوگا یا خوش نصیب ؟ اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم میں سے ایک شخص اہل جنت کی طرح اعمال کرتا رہتا ہے، جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو تقدیر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جہنم والے اعمال کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے اور ایک شخص جہنمیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر تقدیر غالب آجاتی ہے اور اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہوجاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔

【373】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے کلمات تشہد قرآن کریم کی سورت کی طرح اس حال میں سکھائے ہیں کہ میرا ہاتھ نبی ﷺ کے دست مبارک میں تھا، جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں جب تک نبی ﷺ ہمارے درمیان رہے ہم یہی کلمات کہتے رہے، جب نبی ﷺ کا وصال ہوگیا تو ہم السلام علی النبی کہنے لگے۔

【374】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم اگر اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہوگے اور جب تم اپنے نبی کی سنت چھوڑو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے، جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر کسی بھی مسجد کی طرف روانہ ہوجائے، وہ جو قدم بھی اٹھائے گا، اس کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا، ایک گناہ معاف کیا جائے گا اور ایک نیکی لکھی جائیے گی اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت کی نماز سے وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا تھا اور اس کا نفاق سب کے علم میں ہوتا تھا نیز یہ بھی کہ ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے پر مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا۔

【375】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، نبی ﷺ نے اتنا طویل قیام کیا میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا آپ نے کیا ارادہ کیا تھا فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی ﷺ کو کھڑا چھوڑ دوں۔

【376】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ پر ہر اس شخص کو حرام قرا دے دیا گیا ہے جو باوقار ہو، نرم خو ہو، سہولت پسند طبیعت کا ہو (جھگڑالو نہ ہو) اور لوگوں کے قریب ہو۔

【377】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ رفتار جو دوڑنے کے زمرے میں نہ آتی ہو، اگر وہ نیکوکار رہا ہوگا تو اس کے اچھے انجام کی طرف اسے جلد لے جایا جا رہا ہوگا اور اگر وہ ایسا نہ ہو تو اہل جہنم کو دور ہی ہوجانا چاہئے اور جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)

【378】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارے سامنے نبی ﷺ کی کوئی حدیث بیان کی جائے تو نبی ﷺ کے متعلق وہ گمان کرو جو درستگی، ہدایت اور تقوی پر مبنی ہو۔

【379】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ حج کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف اور منیٰ کو دائیں طرف اور فرمایا یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺ پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【380】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) نے بطن وادی سے جمرہ عقہ کی رمی کرتے ہوئے پہاڑ کو اپنی پشت پر رکھا اور رمی کرنے کے بعد فرمایا یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺ پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【381】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک سیاہ فام غلام آکر نبی ﷺ سے مل گیا، کچھ عرصے بعد اس کا انتقال ہوگیا نبی ﷺ کو بتایا گیا، نبی ﷺ نے پوچھا یہ دیکھو کہ اس نے کچھ چھوڑا بھی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ اس نے ترکہ میں دو دینار چھوڑے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

【382】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کو دوران نماز سلام کرتا تھا تو آپ ﷺ جواب دے دیتے تھے لیکن ایک دن میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا، مجھے اس کا بڑا رنج ہوا، جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ پہلے تو میں دوران نماز آپ کو سلام کرتا تھا تو آپ کا جواب دے دیتے تھے ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے معاملات میں جس طرح چاہتا ہے، نیا حکم بھیج دیتا ہے۔

【383】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق کہتے ہیں کہ ایک عورت حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس ایک مرتبہ آئی اور کہنے لگی کہ مجھے پتہ چلا ہے، آپ عورتوں کو بالوں کے ساتھ دوسرے بال ملانے سے منع کرتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ایسا ہی ہے، اس عورت نے پوچھا کہ یہ حکم آپ کو قرآن میں ملتا ہے یا آپ نے اس حوالے سے نبی ﷺ کا کوئی فرمان سنا ہے ؟ فرمایا مجھے یہ حکم قرآن میں بھی ملتا ہے اور نبی ﷺ کے فرمان میں بھی ملتا ہے، وہ عورت کہنے لگی بخدا ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے پوچھا کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی کہ پیغمبر اللہ تہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر میں نے نبی ﷺ کو ان چیزوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں کو باریک کرنے والی، دوسرے کے بالوں کو اپنے بالوں کے ساتھ ملانے والی اور جسم گودنے والی سے، ہاں ! اگر کوئی بیماری ہو تو دوسری بات ہے۔ وہ عورت کہنے لگے کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا اگر ایسا ہو تو میں عبد صالح حضرت شعیب (علیہ السلام) کی یہ نصییحت یاد نہ رکھتا کہ میں تمہیں جس چیز سے روکتا ہوں، میں خود اس کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا (کہ میں تمہیں ایک کام سے روکوں اور خود وہی کام کرتا رہوں )

【384】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا۔

【385】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا اور وہ شخص جہنم میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔

【386】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مومن لعن طعن کرنے والا یا فحش گو اور بیہودہ گو نہیں ہوتا۔

【387】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمارے رب کو دو قسم کے آدمی بڑے اچھے لگتے ہیں، ایک تو وہ جو اپنے بستر اور لحاف اپنے اہل خانہ اور محلہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے میرے فرشتو ! میرے اس بندے کو دیکھو جو اپنے بستر اور لحاف اپنے محلے اور اہل خانہ کو چھوڑ کر نماز کے لئے آیا ہے، میرے پاس موجود نعمتوں کے شوق میں اور میرے یہاں موجود سزاء کے خوف سے۔ اور دوسرا وہ آدمی جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلا، لوگ شکست کھا کر بھاگنے لگے، اسے معلوم تھا کہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنے کی کیا سزا ہے اور واپس لوٹ جانے میں کیا ثواب ہے، چناچہ وہ واپس آکر لڑتا رہا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا اور اس کا یہ عمل بھی صرف میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے تھا تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے اس بندے کو دیکھو جو میری نعمتوں کے شوق اور میری سزا کے خوف سے تھا تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے اس بندے کو دیکھو جو میری نعمتوں کے شوق اور سزا کے خوف سے واپس آگیا یہاں تک کہ اس کا خون بہا دیا گیا۔

【388】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ ہدایت تقوی عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【389】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو ایک شخص کے جنت میں داخل کروانے کے لئے بھیجا اور وہ اس طرح کہ نبی ﷺ ایک گرجے میں داخل ہوئے، وہاں کچھ یہودی بیٹھے ہوئے تھے اور ایک یہودی ان کے سامنے تورات کی تلاوت کر رہا تھا، جب نبی ﷺ کی صفات کا بیان آیا تو وہ لوگ رک گئے، اس گرجے کے ایک کونے میں ایک بیمار آدمی بھی تھا، نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم رک کیوں گئے ؟ وہ بیمار آدمی کہنے لگا کہ یہاں سے ایک نبی کی صفات کا بیان شروع ہو رہا ہے، اس لئے یہ رک گئے ہیں، وہ مریض گھستا ہوا آگے بڑھا اور اس نے تورات پکڑ لی اور اسے پڑھنا شروع کردیا یہاں تک کہ نبی ﷺ کی صفات اور آپ کی امت کی صفات کے بیان پر پہنچ گیا اور کہنے لگا کہ یہ آپ کی اور آپ کی امت کی علامات ہیں، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے رسول ہیں، یہ کہتے ہی اس کی روح پرواز کرگئی، نبی ﷺ نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا کہ اپنے بھائی سے محبت کرو ( اور اسے لے چلو)

【390】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم کسی شخص کے متعلق یہ کہنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کہ فلاں شخص شہادت کی موت سے مرا یا مارا گیا، کیونکہ بعض لوگ مال غنیمت کے حصول کے لئے قتال کرتے ہیں، بعض اپنا تذکرہ کروانے کے لئے اور بعض اس لئے جنگ میں شریک ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اپنا مقام دکھا سکیں، اگر تم ضرور ہی کسی کے متعلق یہ گواہی دینا چاہتے ہو تو ان لوگوں کے لئے یہ گواہی دے دو جنہیں نبی ﷺ نے ایک سریہ میں بھیجا تھا اور وہ شہید ہوگئے تھے اور انہوں نے دعاء کی تھی کہ اے اللہ ! ہماری طرف سے ہمارے نبی ﷺ کو یہ پیغام پہنچا دیجئے کہ ہم آپ سے مل چکے، آپ ہم سے راضی ہوگئے اور ہمیں اپنے رب سے راضی کردیا۔

【391】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ بھی اور حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، اے کاش ! مجھے چار رکعتوں کی بجائے دو مقبول رکعتوں کا ہی حصہ مل جائے۔

【392】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا آج رات میں حجون نامی جگہ میں اپنے جنات ساتھیوں کو قرآن پڑھاتا رہا ہوں۔

【393】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

قبیصہ بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنو اسد کی ایک بوڑھی عورت کو لے کر حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں میں خلا پیدا کرو انے والی اور جسم گودنے والی عورتوں پر لعنت ہے جو اللہ کی تخلیق کو بگاڑتی ہیں۔

【394】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

قبیصہ بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بنو اسد کی ایک بوڑھی عورت کو لے کر حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں میں خلا پیدا کروانے والی اور جسم گودنے والی عورتوں پر لعنت ہے جو اللہ کی تخلیق کو بگاڑتی ہیں۔

【395】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

【396】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابراہیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (بنو بجیلہ کا ایک آدمی) جس کا نام نہیک بن سنان تھا، حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا گھٹیا اشعار کی طرح ؟ یا ردی قسم کی نثر کی طرح ؟ حالانکہ انہیں مفصلات اسی بناء پر قرار دیا گیا ہے تاکہ تم انہیں جدا جدا کر کے پڑھ سکو، میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں۔ اور اس سے حضرت ابن مسعود (رض) کے جمع کردہ مصحف کے مطابق مفصلات کی ابتدائی بیس سورتیں مراد ہیں جن میں سورت رحمن اور نجم شامل ہیں، ایک رکعت میں یہ دو سورتیں اور ایک رکعت میں سورت دخان اور سورت نباء۔

【397】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اور بتایا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کی دھوکے بازی ہے۔

【398】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کسی آدمی کی یہ بات انتہائی بری ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے یوں کہنا چاہئے کہ اسے فلاں آیت بھلا دی گئی۔ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا۔

【399】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن سخبرہ (رح) کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ہمراہ منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہو، وہ راستے بھر تلبیہ کہتے رہے، وہ گھنگھریالے بالوں والے گندم گوں رنگت کے مالک تھے، ان کی دو مینڈھیاں تھیں اور اہل دیہات کی طرح انہوں نے کمبل اپنے اوپر لے رکھا تھا، انہیں تلبیہ پڑھتے ہوئے دیکھ کر بہت سے لوگ ان کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے اے دیہاتی ! آج تلبیہ کا دن نہیں ہے، آج تکبیر کا دن ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا لوگ ناواقف ہیں یا بھول گئے ہیں، اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہو تو نبی ﷺ نے جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کو ترک نہیں فرمایا البتہ درمیان درمیان میں نبی ﷺ تہلیل و تکبیر بھی کہہ لیتے تھے۔

【400】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک دن کے علاوہ نبی ﷺ کو قریش کے خلاف بددعا کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا ایک مرتبہ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے، دائیں بائیں قریش کے کچھ لوگ موجود تھے اور نبی ﷺ کے قریب ایک اونٹ کی اوجھڑی پڑی ہوئی تھی، قریش کے لوگ کہنے لگے کہ یہ اوجھڑی لے کر ان کی پشت پر کون ڈالے گا، عقبہ بن ابی معیط نے اپنے آپ کو پیش کردیا اور وہ اوجھڑی لے آیا اور اسے نبی ﷺ کی پشت پر ڈال دیا، جس کی وجہ سے نبی ﷺ اپنا سر نہ اٹھا سکے، حضرت فاطمہ (رض) کو پتہ چلا تو وہ جلدی سے آئیں اور اسے نبی ﷺ کی پشت سے اتار کر دور پھینکا اور یہ گندی حرکت کرنے والے کو بددعائیں دینے لگیں، نبی ﷺ نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا اے اللہ ! قریش کے ان سرداروں کی پکڑ فرما، اے اللہ ! عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیع، ابوجہل، عقبہ بن ابی معیط، ابی بن خلف، یا امیہ بن خلف کی پکڑ فرما، حضرت ابن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، سوائے امیہ کے جس کے اعضاء کٹ چکے تھے، اسے کنوئیں میں نہیں ڈالا گیا۔

【401】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانہ میں ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، اس کے بعد ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔

【402】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے ساری امتوں کو پیش کیا گیا، پھر ان کی امت کو پیش کیا گیا جس کی کثرت نبی ﷺ کو بہت اچھی لگی، نبی ﷺ کو بتایا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے بھی ہیں جو جنت میں بلاحساب کتاب داخل ہوں گے۔

【403】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے، اس طرح حضرت ابو لبابہ (رض) اور حضت علی (رض) نبی ﷺ کے ساتھی تھے، جب نبی ﷺ کی باری پیدل چلنے کی آئی تو یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ ہم آپ کی جگہ پیدل چلتے ہیں (آپ سوار رہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں مجھ سے زیادہ طاقتور نہیں ہو اور نہ ہی میں تم سے ثواب کے معاملے میں مستغنی ہوں۔

【404】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لاسکا، نبی ﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا یہ ناپاک ہے۔ سفیان نے ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) کے نقل کردہ تشہد کا ذکر کیا اور پوری سند ذکر کی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【405】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابراہیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (بنو بجیلہ کا ایک آدمی) جس کا نام نہیک بن سنان تھا، حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا گھٹیا اشعار کی طرح ؟ یا ردی قسم کی نثر کی طرح ؟ حالانکہ نبی ﷺ ایسا نہیں کرتے تھے بلکہ ایک جیسی سورتوں مثلا سورت رحمان اور سورت نجم کو ایک رکعت میں پڑھ لیتے تھے، پھر ابو اسحاق نے دس رکعتوں کا بیس سورتوں کے ساتھ تذکرہ کیا اور اس سے حضرت ابن مسعود (رض) کے جمع کردہ مصحف کے مطابق مفصلات کی ابتدائی بیس سورتیں مراد ہیں جن کا اختتام سورت تکویر اور دخان ہوا۔

【406】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ کے میدان میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ تھا، انہوں نے دو نمازیں پڑھیں۔ ہر نماز تنہا ایک اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھی اور ان دونوں کے درمیان کھانا بھی کھایا اور فجر کی نماز اس وقت پڑھی جب طلوع فجر ہوگئی (یا راوی نے یہ کہا کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے کہ صبح صادق ہوگئی ہے اور بعض کہہ رہے تھے کہ ابھی نہیں ہوئی) پھر انہوں نے نبی ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ صرف اس جگہ پر ان دو نمازوں کا وقت بدل دیا گیا ہے، لوگ مزدلفہ میں رات کے وقت آتے ہیں اور فجر کی نماز اس وقت پڑھی جائے۔

【407】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ یہ آیت نبی ﷺ نے مجھے اس طرح پڑھائی تھی " انی انا الرزاق ذوالقوۃ المتین "

【408】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے اس ارشاد باری تعالیٰ " دل نے جھوٹ نہیں بولا جو دیکھا " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو باریک ریشمی حلے میں دیکھا کہ انہوں نے آسمان و زمین کے درمیان تمام ح سے کو پر کر رکھا تھا۔

【409】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) ہر مرتبہ جھکتے اٹھتے، کھڑے اور بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے اور دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【410】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک، اللہ کے راستے میں جہاد، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【411】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں نماز سکھاتے ہوئے تکبیر کہی اور رفع یدین کیا، پھر رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں کو جوڑ کر گھٹنوں کے درمیان کرلیا، حضرت سعد (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ میرے بھائی نے سچ کہا ہے، ہم پہلے اسی طرح کرتے تھے لیکن بعد میں ہمیں گھٹنے پکڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

【412】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کوئی نماز پڑھائی، مجھے یہ یاد نہیں کہ اس میں کچھ کمی ہوگئی یا بیشی ؟ بہرحال ! جب سلام پھیرا تو سہو کے دو سجدے کر لئے۔

【413】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) مزدلفہ سے واپسی پر تلبیہ پڑھتے رہے اور فرمایا جس ذات پر سورت بقرہ کا نزول ہوا میں نے اسی ذات کو اس مقام پر تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

【414】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو ماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص اپنا ایک بھتیجا حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ یہ میرا بھتیجا ہے اور اس نے شراب پی رکھی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے پہلے ایک آدمی ہاتھ کاٹا گیا تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگ اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے چوری کی ہے، جس پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہوا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کے متعلق شیطان کے مددگار ثابت ہوئے، جبکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند فرماتا ہے اور کسی حاکم کے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے پاس حد کا کوئی مقدمہ آئے اور وہ اسے نافذ نہ کرے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

【415】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ رفتار جو دوڑنے کے زمرے میں نہ آتی ہو، اگر وہ نیکوکار رہا ہوگا تو اس کے اچھے انجام کی طرف اسے جلد لے جایا جارہا ہوگا اور اگر وہ ایسا نہ ہو تو اہل جہنم کو دور ہی ہوجانا چاہئے اور جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)

【416】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے وہ وقت دیکھا ہے کہ جب تک ہماری صفیں مکمل نہیں ہوتی تھیں، نماز کھڑی نہیں ہوتی تھی اس لئے جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں اور اللہ نے تمہاے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے۔

【417】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت معدی کرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے سورت طسم جو دو سو آیات پر مشتمل ہے، سنانے کی فرمائش کی، وہ کہنے لگے کہ یہ سورت مجھے یاد نہیں ہے، البتہ تم ان صاحب کے پاس چلے جاؤ جنہوں نے اسے خود نبی ﷺ سے یاد اور حاصل کیا ہے یعنی حضرت خباب بن ارت (رض) چناچہ ہم حضرت خباب بن ارت (رض) کے پاس آئے تو انہوں نے ہمیں وہ سورت پڑھ کر سنائی۔

【418】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورت احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے قرأت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا اور میں اسے ایک تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ کو غصہ آیا، چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔ زر کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ نبی ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص قرآن کی تلاوت اسی طرح کیا کرے جیسے اسے پڑھایا گیا ہے، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو اختلاف ہی نے ہلاک کیا تھا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا مجھے معلوم نہیں کہ یہ چیز نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ ان ہی سے بیان فرمائی تھی یا انہیں نبی ﷺ کے دل کی بات معلوم ہوگئی ؟ اور راوی نے بتایا کہ وہ آدمی حضرت علی (رض) تھے۔

【419】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

طارق بن شہاب نے ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) سے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمن ! ایک آدمی نے آپ کو سلام کیا اور آپ نے اس کے جواب میں یہ کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب سلام مخصوص ہوجائے گا، تجارت اتنی پھیل جائے گی کہ بیوی شوہر کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹائے گی اور رشتہ داریاں ختم ہوجائیں گی۔

【420】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، نماز سے فارغ ہونے کے بعد کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا نماز کی رکعتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، لوگوں نے کہا کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا دی ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے سہو کے دو سجدے کر لئے اور فرمایا کہ میں بھی انسان ہوں، جیسے تم بات یاد رکھتے ہو میں بھی یاد رکھتا ہوں اور جیسے تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔

【421】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی سانپ کو مارے اسے سات نیکیاں ملیں گی، جو کسی مینڈک کو مارے اسے ایک نیکی ملے گی اور جو سانپ کو ڈر کی وجہ سے نہ مارے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔

【422】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرداران قریش کا نبی ﷺ کے پاس سے گذر ہوا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس حضرت خباب (رض) عنہ، حضرت صہیب، بلال اور عمار (رض) بیٹھے ہوئے تھے، سرداران قریش انہیں دیکھ کر کہنے لگے اے محمد ﷺ کیا آپ ان لوگوں پر ہی خوش ہو ؟ اس پر قرآن کریم کی یہ آیات نازل ہوئی " وانذربہ الذین یخافون ان یحشرو الی ربہم الی قولہ واللہ اعلم بالظالمین "

【423】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ تو نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، بعد میں نبی ﷺ نے ہمیں ایک مخصوص وقت کے لئے کپڑوں کے عوض بھی عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی تھی، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی،" اے اہل ایمان ! اللہ نے تمہارے لئے جو پاکیزہ چیزیں حلال کر رکھی ہیں تم انہیں حرام نہ کرو اور حد سے تجاوز نہ کرو کیونکہ اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا "

【424】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت ہم لوگ نبی ﷺ کے یہاں دیر تک باتیں کرتے رہے، جب صبح کو حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا آج رات میرے سامنے مختلف انبیاء کرام (علیہم السلام) کو ان کی امتوں کے ساتھ پیش کیا گیا، چناچہ ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ صرف تین آدمی تھے، ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی، ایک نبی گذرے تو ان کے ساتھ ایک گروہ تھا اور کسی نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا، حتی کہ میرے پاس سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا گذر ہوا جن کے ساتھ بنی اسرائیل کی بہت بڑی تعداد تھی، جسے دیکھ کر مجھے تعجب ہوا اور میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کے بھائی موسیٰ ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کے لوگ ہیں، میں نے پوچھا کہ پھر میری امت کہاں ہے ؟ مجھ سے کہا گیا کہ اپنی دائیں جانب دیکھئے، تو ایک ٹیلہ لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اپنی بائیں جانب دیکھئے، میں نے بائیں جانب دیکھا تو افق لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کیا آپ راضی ہیں ؟ میں نے کہا پروردگار ! میں راضی ہوں، میں خوش ہوں پھر مجھ سے کہا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ستر ہزار ایسے بھی ہوں گے جو بلاحساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑے ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! اسے بھی ان میں شامل فرما، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شال کر دے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【425】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں ایک سانپ کو دیکھ کر اسے مار ڈالنے کا حکم دیا۔

【426】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ پیلو کی مسواک چن رہے تھے، ان کی پنڈلیاں پتلی تھیں، جب ہوا چلتی تو وہ لڑ کھڑانے لگتے تھے، لوگ یہ دیکھ کر ہنسنے لگے، نبی ﷺ نے پوچھا کہ تم کیوں ہنس رہے ہو ؟ لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی ﷺ ! ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر، نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ دونوں پنڈلیاں میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہیں۔

【427】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورت احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے قرأت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا اور میں اسے ایک تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی ﷺ کو غصہ آیا، چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔ زر کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ نبی ﷺ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص قرآن کی تلاوت اسی طرح کیا کرے جیسے اسے پڑھایا گیا ہے، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو اختلاف ہی نے ہلاک کیا تھا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا مجھے معلوم نہیں کہ یہ چیز نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ ان ہی سے بیان فرمائی تھی یہ ان کی اپنی رائے ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【428】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، ان کی چادر میں دو دینار ملے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

【429】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے خواتین میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہوئے ہیں، اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا، ان میں سب سے بڑی عورت بولی یا رسول اللہ ! ﷺ کیا دو بچے بھیجنے والی بھی جنت میں جائے گی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا دو والی بھی جنت میں جائے گی۔

【430】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو الاحوص جشمی کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت ابن مسعود (رض) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اچانک ان کی نظر ایک سانپ پر پڑی جو دیوار پر چل رہا تھا، انہوں نے اپنی تقریر روکی اور اسے اپنی چھڑی سے مار دیا یہاں تک کہ وہ مرگیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی سانپ کو مارے، گویا اس نے کسی مباح الدم مشرک کو قتل کیا۔

【431】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ یہ بندر اور خنزیر کیا یہودیوں کی نسل میں سے ہیں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کو بھی ملعون قرار دے کر ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ہلاک کرنے کے بعد ان کی نسل کو باقی نہیں رکھا، لیکن یہ مخلوق پہلے سے موجود تھی، جب یہودیوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس نے ان کی شکلوں کو مسخ کیا تو انہیں ان جیسا بنادیا۔

【432】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اللہ کے راستے میں جہاد، نبی ﷺ نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【433】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں مفصلات کی اٹھارہ سورتیں اور حم کی دو سورتیں شامل ہیں۔ حدیث نمبر ٣٧٩٠ اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【434】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعہ کے دن شام کے وقت مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری کہنے لگا اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو تم اسے بدلے میں قتل کردیتے ہو، اگر وہ زبان ہلاتا ہے تو تم اسے کوڑے مارتے ہو اور اگر وہ سکوت اختیار کرتا ہے تو غصے کی حالت میں سکوت کرتا ہے، بخدا ! اگر میں صبح کے وقت صحیح ہوا تو نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا، چناچہ اس نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھتا ہے اور اسے قتل کردیتا ہے تو بدلے میں آپ اسے قتل کردیتے ہیں، اگر وہ بولتا ہے تو آپ اسے کوڑے لگاتے ہیں اور اگر وہ خاموش رہتا ہے تو غصے کی حالت میں خاموش رہتا ہے ؟ اے اللہ ! تو فیصلہ فرما، چناچہ آیت " لعان " نازل ہوئی اور اس میں سب سے پہلے وہی شخص مبتلا ہوا (اسی کے ساتھ یہ واقعہ پیش آگیا)

【435】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو بطن وادی سے جمرہ عقہ کی رمی کرتے ہوئے دیکھا ہے، جس کے بعد انہوں نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺ پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【436】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ بھی اور حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

【437】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے، وہاں نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوگئی، ہم نبی ﷺ سے سن کر اسے یاد کرنے لگے، اچانک ایک سانپ اپنے بل سے نکل آیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【438】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں کلمات تشہد سکھائے جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جب تم اس طرح کر چکو تو تمہاری نماز مکمل ہوگئی، اب کھڑے ہونا چاہو تو کھڑے ہوجاؤ اور بیٹھنا چاہو تو بیٹھے رہو۔

【439】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【440】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو جہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اس اللہ کا شکر جس نے اپنے بندے کی مدد کی اور اپنے دین کو عزت بخشی۔

【441】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے، اس طرح حضرت ابو لبابہ (رض) اور حضرت علی (رض) نبی ﷺ کے ساتھی تھے، جب نبی ﷺ کی باری پیدل چلنے کی آئی تو یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ ہم آپ کی جگہ پیدل چلتے ہیں (آپ سوار رہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں مجھ سے زیادہ طاقتور نہیں ہو اور نہ ہی میں تم سے ثواب کے معاملے میں مستغنی ہوں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【442】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جس رات نبی ﷺ کی معراج ہوئی، آپ ﷺ کو سدرۃ المنتہی بھی لے جایا گیا جو کہ چھٹے آسمان میں ہے اور زمین سے اوپر چڑھنے والی چیزوں کی آخری حد یہی ہے، یہاں سے ان چیزوں کو اٹھالیا جاتا ہے اور آسمان سے اترنے والی چیزیں بھی یہیں آکر رکتی ہیں اور یہاں سے انہیں اٹھالیا جاتا ہے اور فرمایا کہ جب سدرہ المنتہی کو ڈھانپ رہی تھی وہ چیز جو ڈھانپ رہی تھی اس سے مراد سونے کے پروانے ہیں، بہرحال ! اس موقع پر نبی ﷺ کو تین چیزیں عطاء ہوئیں، پانچ نمازیں، سورت بقرہ کی اختتامی آیات اور یہ خوشخبری کہ ان کی امت کے ہر اس شخص کی بخشش کردی جائے گی گو اللہ کے ساتھ کسی اور چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا۔

【443】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں میرے والد حاضر تھے انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے خود نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے۔

【444】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مشرکین نے نبی ﷺ کو چار نمازوں کے ان کے وقت پر ادا کرنے سے مشغول کردیا، میری طبیعت پر اس کا بہت بوجھ تھا کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ہیں، اللہ کے راستے میں ہیں (پھر ہماری نمازیں قضاء ہوگئیں) پھر نبی ﷺ نے حضرت بلال (رض) کو حکم دیا، انہوں اذان دی، اقامت کہی اور نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور ہمارے پاس تشریف لا کر فرمایا تمہارے علاوہ اس روئے زمین پر کوئی جماعت ایسی نہیں ہے جو اللہ کا ذکر کر رہی ہو۔

【445】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں میرے والد حاضر تھے انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے خود نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے۔

【446】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ " جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " اتنا کہتے ہی وہ کانپنے لگے اور ان کے کپڑے ہلنے لگے اور کہنے لگے اسی طرح فرمایا یا اس کے قریب قریب فرمایا (احتیاط کی دلیل) عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں میرے والد حاضر تھے انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے خود نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے۔

【447】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرئیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【448】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، ہمارا گذر ایک ایسی جگہ پر ہوا جہاں چینٹیاں بہت زیادہ تھیں، ایک شخص نے چیونٹیوں کے ایک بل کو آگ لگا دی، نبی ﷺ نے فرمایا کسی انسان کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ اللہ کے عذاب جیسا عذاب دے۔

【449】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ دیا کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے کیوں نہ دو ، کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو ایک عورت جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی، کھڑی ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی بہت کرتی ہو۔

【450】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا اور فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں کہے کہ وہ اسے بھلا دی گئی۔

【451】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی کو کچھ بیماری ہے کیا ہم داغ کر اس کا علاج کرسکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے کوئی جواب دینے سے تھوڑی دیر سکوت فرمایا : اور کچھ دیر بعد فرمایا چاہو تو اسے داغ دو اور چاہو تو پتھر گرم کر کے لگاؤ۔

【452】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور اسی طرح انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【453】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم نوجوان ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا، ہم سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے گروہ نوجواناں ! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔

【454】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دس محرم کے دن اشعث بن قیس حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آئے، وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے، کہنے لگے اے ابو محمد ! کھانے کے لئے آگے بڑھو، اشعث کہنے لگے کہ آج یوم عاشورہ نہیں ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا تمہیں معلوم بھی ہے کہ یوم عاشورہ کیا چیز ہے ؟ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی ﷺ اس دن کا روزہ رکھتے تھے جب رمضان میں روزوں کا حکم نازل ہوا تو یہ روزہ متروک ہوگیا۔

【455】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ہمارے ساتھ زید بن حدیر بھی تھے، تھوڑی دیر بعد حضرت خباب (رض) بھی تشریف لے آئے اور کہنے لگے اے ابو عبدالرحمن ! کیا یہ سب لوگ اسی طرح قرآن پڑھتے ہیں جیسے آپ پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا اگر آپ چاہیں تو ان میں سے کسی کو پڑھنے کا حکم دیں، وہ آپ کو پڑھ کر سنا دے گا، انہوں نے کہا اچھا، پھر مجھ سے فرمایا کہ تم پڑھ کر سناؤ، زید بن حدیر کہنے لگے کہ آپ ان سے پڑھنے کو کہہ رہے ہیں حالانکہ یہ ہم میں کوئی بڑے قاری نہیں ہیں ؟ انہوں نے فرمایا خبردار اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاسکتا ہوں کہ نبی ﷺ نے تمہاری قوم اور اس کی قوم کے متعلق کیا فرمایا ہے ؟ بہرحال ! میں نے سورت مریم کی پچاس آیات انہیں پڑھ کر سنائیں، حضرت خباب (رض) نے میری تحسین فرمائی، حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ میں جو کچھ پڑھ سکتا ہوں، وہی یہ بھی پڑھ سکتا ہے، پھر حضرت ابن مسعود (رض) نے حضرت خباب (رض) سے فرمایا کیا اب بھی اس انگوٹھی کو اتار پھینکنے کا وقت نہیں آیا ؟ حضرت خباب (رض) نے فرمایا آج کے بعد آپ اسے میرے ہاتھ میں نہیں دیکھیں گے، وہ انگوٹھی سونے کی تھی۔

【456】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا سود جتنا مرضی بڑھتا جائے اس کا انجام ہمیشہ قلت کی طرف ہوتا ہے۔

【457】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے جس چیز کو بھی حرام قرار دیا ہے وہ جانتا ہے کہ اسے تم میں سے جھانک کر دیکھنے والے دیکھیں گے، آگاہ رہو کہ میں تمہیں جہنم کی آگ میں گرنے سے بچانے کے لئے تمہاری کمر سے پکڑ کر کھینچ رہا ہوں اور تم اس میں ایسے گر رہے ہو جیسے پروانے گرتے ہیں یا مکھی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【458】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے، اس طرح حضرت ابو لبابہ (رض) اور حضت علی (رض) نبی ﷺ کے ساتھی تھے، جب نبی ﷺ کی باری پیدل چلنے کی آئی تو یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ ہم آپ کی جگہ پیدل چلتے ہیں (آپ سوار رہیں) نبی ﷺ نے فرمایا تم دونوں مجھ سے زیادہ طاقتور نہیں ہو اور نہ ہی میں تم سے ثواب کے معاملے میں مستغنی ہوں۔

【459】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ عنقریب حکومت کی باگ دوڑ کچھ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آجائے گی جو سنت کو مٹا دیں گے اور نماز کو اس کے وقت مقررہ سے ہٹا دیں گے لیکن تم نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا، پھر کھڑے ہو کر وہ درمیان میں نماز پڑھنے لگے اور فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【460】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ مخلوط نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ ،" تو لوگوں پر یہ بات بڑی شاق گذری اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ہم میں سے کون ہے جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا وہ مطلب نہیں ہے جو تم مراد لے رہے ہو، کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو عبد صالح (حضرت لقمان علیہ السلام) نے اپنے بیٹے سے فرمائی تھی کہ پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا کیونکہ شرک بہت بڑاظلم ہے، اس آیت میں بھی شرک ہی مراد ہے۔

【461】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کوئی نماز پڑھائی، مجھے یہ یاد نہیں کہ اس میں کچھ کمی ہوگئی یا بیشی ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ نے تو اس اس طرح نماز پڑھائی ہے، یہ سن کر نبی ﷺ نے اپنے پاؤں موڑے اور سہو کے دو سجدے کر لئے، پھر جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میں بھی انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول سکتا ہوں اور تم میں سے کسی کو جب کبھی اپنی نماز میں شک پیدا ہوجائے تو وہ خوب غور کر کے محتاط رائے کو اختیار کرلے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرلے۔

【462】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) شام کے وقت تشریف لائے اور اہل حمص کے کچھ لوگوں کی فرمائش پر ان کے سامنے سورت یوسف کی تلاوت فرمائی، ایک آدمی کہنے لگا کہ بخدا ! یہ سورت اس طرح نازل نہیں ہوئی ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا افسوس ! اللہ کی قسم میں نے یہ سورت نبی ﷺ کے سامنے اسی طرح پڑھی تھی اور نبی ﷺ نے میری تحسین فرمائی تھی، اسی دوران وہ اس کے قریب گئے تو اس کے منہ سے شراب کی بدبو آئی، انہوں نے فرمایا کہ تو حق کی تکذیب کرتا ہے اور شراب بھی پیتا ہے ؟ بخدا ! میں تجھ پر حد جاری کئے بغیر تجھے نہیں چھوڑوں گا، چناچہ انہوں نے اس پر حد جاری کی۔

【463】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) نے میدان منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ بھی اور حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، اے کاش ! مجھے چار رکعتوں کی بجائے دو مقبول رکعتوں کا ہی حصہ مل جائے۔

【464】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم نوجوان ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا، ہم سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے گروہ نوجواناں ! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔

【465】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص پر لعنت بھیجی گئی ہو، لعنت اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، اگر وہاں تک پہنچنے کا راستہ مل جائے تو وہ اس پر واقع ہوجاتی ہے ورنہ بارگاہ الٰہی میں عرض کرتی ہے کہ پروردگار ! مجھے فلاں شخص کی طرف متوجہ کیا گیا لیکن میں نے اس تک پہنچنے کا راستہ نہ پایا، اب کیا کروں ؟ اس سے کہا جاتا ہے کہ جہاں سے آئی ہے وہیں واپس چلی جا۔

【466】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ دیا کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے کیوں نہ دو ، کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو ایک عورت جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی، کھڑی ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی بہت کرتی ہو۔

【467】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں، کہ نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

【468】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

【469】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔

【470】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ باب عبداللہ پر حضرت ابن مسعود (رض) کی تشریف آوری کا انتظار کر رہے تھے، اتنی دیر میں یزید بن معاویہ نخعی آگئے، وہ اندر جانے لگے تو ہم نے ان سے کہا کہ انہیں ہمارا بتا دیجئے گا، چناچہ انہوں نے اندر جا کر حضرت ابن مسعود (رض) کو بتادیا، چناچہ وہ فورا ہی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【471】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【472】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【473】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیرت مند نہیں ہوسکتا، اسی لئے اس نے ظاہری اور باطنی فحش کاموں سے منع فرمایا ہے اور اللہ سے زیادہ تعریف کو پسند کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔

【474】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں پر بچھالے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ لے، گویا میں اب بھی نبی ﷺ کی منتشر انگلیاں دیکھ رہا ہوں، یہ کہہ کر انہوں نے دونوں ہتھیلیوں کو رکوع کی حالت میں جوڑ کر دکھایا (یہ حکم منسوخ ہوچکا ہے)

【475】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی بےوقت نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو اور اسی دن کی فجر کو اپنے وقت سے آگے پیچھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

【476】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک قریشی تھا اور دو قبیلہ ثقیف کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی سن سکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے "

【477】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جائیداد نہ بنایا کرو، ورنہ تم دنیا ہی میں منہمک ہوجاؤ گے۔

【478】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا، یہ سن کر حضرت اشعث (رض) فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ زمین مشترک تھی، یہودی میرے حصے کا منکر ہوگیا، میں اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لے آیا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی ﷺ نے یہودی سے فرمایا کہ تم قسم کھاؤ، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! ﷺ یہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا، اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی کہ " جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔

【479】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر ساز لوگوں کو ہوگا۔

【480】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ چت لیٹ کر سویا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ خر اٹے لینے لگتے، پھر آپ ﷺ بیدار ہو کر تازہ وضو کئے بغیر ہی نماز پڑھا دیتے۔ گذشتہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

【481】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے باہر نکلے تو مجھ سے فرمایا کوئی چیز لے کر آؤ جس سے میں استنجاء کرسکوں، لیکن دیکھو بدلی ہوئی رنگ والا پانی یا گوبر نہ لانا، پھر میں نبی ﷺ کے لئے وضو کا پانی بھی لایا نبی ﷺ نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کھڑے ہوگئے، اس نماز میں جب نبی ﷺ نے رکوع کے لئے اپنی کمر جھکائی تو دونوں ہاتھوں سے تطبیق کی اور اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں کے بیچ میں کرلیا۔

【482】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ایک ساتھی کو کچھ بیماری ہے، کیا ہم داغ کر اس کا علاج کرسکتے ہیں ؟ نبی ﷺ نے کوئی جواب دینے سے سکوت فرمایا : انہوں نے پھر پوچھا، نبی ﷺ نے پھر سکوت فرمایا اور کچھ دیر بعد فرمایا اسے پتھر گرم کر کے لگاؤ گویا نبی ﷺ ناراض ہوئے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【483】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ ہر مرتبہ جھکتے اٹھتے، کھڑے اور بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے اور دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی اور میں نے حضرات ابوبکر و عمر (رض) کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【484】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ، میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لاسکا، نبی ﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا یہ ناپاک ہے۔

【485】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جعرانہ میں غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے، لوگ نبی ﷺ کے پاس جمع ہوگئے حضور اقدس ﷺ ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ وہ منظر اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی ﷺ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے اپنی پیشانی کو صاف فرما رہے تھے۔

【486】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں سرگوشی سے کوئی حجاب محسوس نہیں کرتا تھا اور نہ فلاں فلاں چیز سے، راوی کہتے ہیں کہ ایک چیز میرے استاذ بھول گئے اور ایک میں بھول گیا، میں ایک مرتبہ استاذ صاحب کے پاس آیا تو وہاں مالک بن مرارہ رہاوی بھی موجود تھے، میں نے انہیں حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے پایا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ملاحظہ فرما ہی رہے ہیں کہ میرے حصے میں کتنے اونٹ آئے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ کوئی شخص اس تعداد میں مجھ سے دوچار تسمے بھی آگے بڑھے، کیا یہ تکبر نہیں ہے ؟ فرمایا یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات قبول کرنے سے انکار کر دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔

【487】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ فلاں شخص رات کو نماز سے غافل ہو کر سوتا رہا، نبی ﷺ نے فرمایا اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔

【488】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) ہر جمعرات کو وعظ فرمایا کرتے تھے، ان سے کسی نے کہا ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں روزانہ وعظ فرمایا کریں، انہوں نے فرمایا میں تمہیں اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【489】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر میں حضرت عبد ابن مسعود (رض) کے ساتھ تھا، جب وہ جمرہ عقبہ کے قریب پہنچے تو فرمایا کہ مجھے کچھ کنکریاں دو ، میں نے انہیں سات کنکریاں دیں، پھر انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ اونٹنی کی لگام پکڑ لو، پھر پیچھے ہٹ کر انہوں نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے اور یہ دعاء کرتے رہے کہ اے اللہ ! اسے حج مبرور بنا اور گناہوں کو معاف فرما، پھر فرمایا کہ وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【490】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابراہیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (بنو بجیلہ کا ایک آدمی) جس کا نام نہیک بن سنان تھا، حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا گھٹیا اشعار کی طرح ؟ یا ردی قسم کی نثر کی طرح ؟ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں۔

【491】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے، وہاں نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوگئی، ہم نبی ﷺ سے سن کر اسے یاد کرنے لگے، اچانک ایک سانپ اپنے بل سے نکل آیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔

【492】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرئیل (علیہ السلام) کو سلام ہو، میکائیل (علیہ السلام) کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【493】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہوجائے۔

【494】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب ناپسندیدہ امور اور فتنوں کا دور شروع ہوگا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【495】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے، وہاں نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوگئی، ہم نبی ﷺ سے سن کر اسے یاد کرنے لگے، اچانک ایک سانپ اپنے بل سے نکل آیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔

【496】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے، وہاں نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوگئی، ہم نبی ﷺ سے سن کر اسے یاد کرنے لگے، اچانک ایک سانپ اپنے بل سے نکل آیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔

【497】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت مقداد بن اسود (رض) کے پاس موجود تھا اور مجھے ان کا ہم نشین ہونا دوسری تمام چیزوں سے زیادہ محبوب تھا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مشرکین کو بددعائیں دے کر کہنے لگے یا رسول اللہ ! بخدا ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہہ دیا تھا کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے لڑیں گے، میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کا رخ انور خوشی سے تمتما رہا تھا۔

【498】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے آیت قرآنی " ومن یرد فیہ بالحاد بظلم نذقہ من عذاب الیم " کی تفسیر میں منقول ہے کہ جو شخص حرم مکہ میں الحاد کا ارادہ کرے خواہ وہ عدن ابین میں رہتا ہو اللہ اسے درد ناک عذاب ضرور چکھائے گا۔

【499】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر یا عصر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، پھر معلوم ہونے پر سہو کے دو سجدے کر لئے اور فرمایا کہ یہ دو سجدے اس شخص کے لئے ہیں جسے نماز میں کسی کمی بیشی کا اندیشہ ہو۔

【500】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابو موسیٰ (رض) اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو اور ہم نے حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس جا کر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھا اور مذکورہ حضرات کا جواب بھی نقل کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا، بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہوجائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا۔

【501】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں۔

【502】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہیں نماز پڑھتے ہوئے یہ شک ہوجائے کہ تم نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار ؟ لیکن تمہارا غالب گمان یہ ہو کہ تم نے چار رکعتیں پڑھی ہیں تو تم تشہد پڑھ لو اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلو، پھر دوبارہ تشہد پڑھ کر سلام پھیرو۔

【503】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تمہیں نماز پڑھتے ہوئے یہ شک ہوجائے کہ تم نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار ؟ تو اگر تمہارا غالب گمان یہ ہو کہ تم نے تین رکعتیں پڑھیں ہیں تو کھڑے ہو کر ایک رکعت پڑھ کر سلام پھیر دو اور سہو کے دو سجدے کرلو اور تشہد پڑھ کر سلام پھیر دو ، لیکن تمہارا غالب گمان یہ ہو کہ تم نے چار رکعتیں پڑھی ہیں تو تم تشہد پڑھ لو اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلو، پھر دوبارہ تشہد پڑھ کر سلام پھیرو۔

【504】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جن مسلمان میاں بیوی کے تین بچے بلوغت کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجائیں، وہ ان کے لئے جہنم سے حفاظت کا ایک مضبوط قلعہ بن جائیں گے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر کسی کے دو بچے فوت ہوئے ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے، (حضرت ابوذر غفاری (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے تو دو بچے آگے بھیجے ہیں ؟ فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے) حضرت ابی بن کعب (رض) جو سیدالقراء کے نام سے مشہور ہیں، عرض کرنے لگے کہ میرا صرف ایک بچہ فوت ہوا ہے ؟ لوگوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! اگر کسی کا ایک بچہ فوت ہوا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس چیز کا تعلق تو صدمہ کے ابتدائی لمحات سے ہے (کہ اس وقت کون صبر کرتا ہے اور کون جزع فزع ؟ کیونکہ بعد میں تو سب ہی صبر کرلیتے ہیں) گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【505】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت انس (رض) کسی انصاری کے جنازے میں شریک ہوئے، لوگوں نے وہاں بلند آواز سے استغفار کرنا شروع کردیا لیکن حضرت انس (رض) نے اس پر کوئی نکیر نہیں فرمائی، دوسرے راوی کے مطابق لوگوں نے اسے قبر کی پائنتی کی جانب سے داخل کیا۔

【506】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ ایک میں اور حضرت انس (رض) کسی انصاری کے جنازے میں شریک ہوئے، ان کے حکم پر میت کو لوگوں نے قبر کی پائنتی کی جانب سے داخل کیا۔

【507】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ سفر اور حضر میں سب سے بہترین نماز پڑھنے والے حضرت انس (رض) تھے۔

【508】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

انس بن سیرین (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کو دوران نماز کسی چیز کو جھانک کر دیکھتے ہوئے پایا ہے۔

【509】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں تم میں سے کوئی شخص شیطان کو اپنی ذات پر ایک حصہ کے برابر بھی قدرت نہ دے اور یہ نہ سمجھے کہ اس کے ذمے دائیں طرف سے ہی واپس جانا ضروری ہے، میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کی واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

【510】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے یہ بہت بری بات ہے کہ تم میں سے کوئی شخص یہ کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں کہے کہ وہ اسے بھلا دی گئی ہے۔

【511】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر میں اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلوں تو کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر میرا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہوگا۔

【512】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابو القاسم ﷺ ! کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور ساری نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اٹھالے گا ؟ نبی ﷺ اس کی بات سن کر اتنا ہنسے کہ آپ ﷺ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ " انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا "

【513】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کا دوسرے انبیاء میں سے کوئی نہ کوئی ولی ہوا ہے اور میرے ولی میرے والد (جد امجد) اور میرے رب کے خلیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، پھر نبی ﷺ نے یہ آیت مکمل تلاوت فرمائی " ان اولی الناس بابراہیم للذین اتبعوہ وہذا النبی والذین آمنوا "

【514】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر حضرت ابن مسعود (رض) نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے، اس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو دائیں جانب اور بیت اللہ کی طرف اپنا رخ کر رکھا تھا، پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【515】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی ﷺ کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔

【516】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ جو کہ صادق و مصدوق ہیں نے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ تمہاری خلقت کو شکم مادر میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے پھر اتنے ہی دن وہ جما ہوا خون ہوتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، پھر اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے، پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کے رزق کا، اس کی موت کا، اس کے اعمال کا اور یہ کہ یہ بدنصیب ہوگا یا خوش نصیب ؟ اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، تم میں سے ایک شخص اہل جنت کی طرح اعمال کرتا رہتا ہے، جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو تقدیر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جہنم والے اعمال کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے اور ایک شخص جہنمیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر تقدیر غالب آجاتی ہے اور اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہوجاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔

【517】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو بھی ناحق قتل ہوتا ہے، اس کا گناہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پہلے بیٹے (قابیل) کو بھی ہوتا ہے کیونکہ قتل کا رواج اسی نے ڈالا تھا۔

【518】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

【519】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کسی اجنبی عورت کو بوسہ دے دیا، پھر نادم ہو کر نبی ﷺ سے اس کا کفارہ دریافت کرنے کے لئے آیا، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں ہیں " اس نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم میرے ساتھ خاص ہے ؟ فرمایا نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہوجائے۔

【520】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان مسلسل سچ بولتا اور اس کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【521】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص بندھے ہوئے تھنوں والا کوئی جانور خریدے اسے چاہیے کہ وہ اسے واپس کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع گندم بھی دے (تاکہ استعمال شدہ دودھ کے برابر ہوجائے)

【522】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ نے شہر سے باہر نکل کر تاجروں سے پہلے ہی مل لینے سے منع فرمایا ہے۔

【523】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی ثالث جو لوگوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہو ایسا نہیں ہے جسے قیامت کے دن روکا نہ جائے، ایک فرشتہ اسے گدی سے پکڑے ہوئے ہوگا اور جہنم پر اسے لے جا کر کھڑا کر دے گا، پھر اپنا سر اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی طرف دیکھے گا، اگر وہاں سے ارشاد ہوا کہ یہ خطاکار ہے تو وہ فرشتہ اسے جہنم میں پھینک دے گا جہاں وہ چالیس سال تک لڑھکتا جائے گا۔

【524】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آجائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

【525】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس کسی نے آکر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوقت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فوری طور پر اس کا کوئی جواب نہ دیا، سائلین واپس چلے گئے، کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ آکر ان سے یہی مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی رائے سے اجتہاد کر کے جس نتیجے تک پہنچا ہوں، وہ آپ کے سامنے بیان کردیتا ہوں، اگر میرا جواب صحیح ہوا تو اللہ کی توفیق سے ہوگا اور اگر غلط ہوا تو وہ میری جانب سے ہوگا، فیصلہ یہ ہے کہ اس عورت کو اس جیسی عوتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے، وہ دیا جائے گا، اسے میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی واجب ہوگی۔ حضرت ابن مسعود (رض) کا یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی ﷺ نے اس مسئلہ میں یہی فیصلہ فرمایا ہے، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اس پر کوئی گواہ ہو تو پیش کرو ؟ چناچہ حضرت ابوا لجراح (رض) نے اس کی شہادت دی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی ﷺ نے بروع بنت واشق کے معاملے میں یہی فیصلہ دیا تھا اور اس پر گواہی حضرت ابو سنان اور جراح (رض) نے دی جو قبیلہ اشجع کے آدمی تھے۔

【526】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرئیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہوجائے گا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔

【527】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، سائل نے کہا اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردینا کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے لگے گا، سائل نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی تائید میں یہ آیت نازل فرمادی اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے اور کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہو، سوائے حق کے اور بدکاری نہیں کرتے، جو شخص یہ کام کرے گا وہ سزا سے دو چار ہوگا۔

【528】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر بھی ہمارا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہوگا۔

【529】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جامع مسجد میں ایک شخص کہہ رہا تھا کہ قیامت کے دن آسمان سے ایک دھواں اترے گا منافقین کی آنکھوں اور کانوں کو چھین لے گا اور مسلمانوں کے سانسوں میں داخل ہو کر زکام کی کیفیت پیدا کر دے گا، میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ بات بتائی، وہ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، یہ بات سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا لوگو ! جو شخص کسی بات کو اچھی طرح جانتا ہو، وہ اسے بیان کرسکتا ہے اور جسے اچھی طرح کسی بات کا علم نہ ہو، وہ کہہ دے کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے، کیونکہ یہ بھی انسان کی دانائی کی دلیل ہے کہ وہ جس چیز کے متعلق نہیں جانتا، کہہ دے کہ اللہ بہتر جانتا ہے۔ مذکورہ آیت کا نزول اس پس منطر میں ہوا تھا کہ جب قریش نبی ﷺ کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی ﷺ نے ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بددعاء فرمائی، چناچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آگھیرا، یہاں تک کہ وہ ہڈیاں کھانے پر مجبور ہوگئے اور یہ کیفیت ہوگئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا ہو تو بھوک کی وجہ سے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی، اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان پر ایک واضح دھواں آئے گا جو لوگوں پر چھا جائے گا یہ دردناک عذاب ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ ، بنو مضر کے لئے نزول باران کی دعاء کیجئے، وہ تو ہلاک ہو رہے ہیں، چناچہ نبی ﷺ نے ان کے لئے دعاء فرمائی اور یہ آیت نازل ہوئی کہ " ہم ان سے عذاب دور کر رہے ہیں " لیکن وہ خوش حالی ملنے کے بعدجب دوبارہ اپنی انہی حرکات میں لوٹ گئے تو یہ آیت نازل ہوئی کہ " جس دن ہم انہیں بڑی مضبوطی سے پکڑ لیں گے، ہم انتقام لینے والے ہیں " اور اس سے مراد غزوہ بدر ہے، اگر وہ قیامت کا دن ہوتا تو اللہ تعالیٰ ان سے اس عذاب کو دور نہ فرماتا۔

【530】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے " فہل من مدکر " ذال کے ساتھ پڑھا تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ لفظ " فہل من مدکر " دال کے ساتھ ہے۔

【531】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

【532】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ آج بھی وہ منظر میری نگاہوں میں محفوظ ہے کہ حضور اقدس ﷺ ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ (واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)

【533】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جھوٹ سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے اور سچائی کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے اور انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے " صدیق " لکھ دیا جاتا ہے۔

【534】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطاء فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کردیا ہو اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے دانائی عطاء فرمائی ہو اور وہ اس کے ذریعے لوگوں کے فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔

【535】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی ﷺ سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جو دوڑنے سے کم رفتار ہو اور جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)

【536】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔

【537】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے گروہ نوجواناں ! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔

【538】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ تو نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، بعد میں نبی ﷺ نے ہمیں ایک مخصوص وقت کے لئے کپڑوں کے عوض بھی عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی تھی، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی، اے اہل ایمان ! اللہ نے تمہارے لئے جو پاکیزہ چیزیں حلال کر رکھی ہیں تم انہیں حرام نہ کرو اور حد سے تجاوز نہ کرو کیونکہ اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

【539】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابوموسی ہلالی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی سفر میں تھا، اس کی بیوی کے یہاں بچہ پیدا ہوا، اس کی چھاتیوں میں دودھ اکٹھا ہوگیا، شوہر نے اسے چوسنا شروع کردیا اسی اثناء میں وہ دودھ اس کے حلق میں بھی چلا گیا، وہ شخص حضرت ابو موسیٰ (رض) کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا، انہوں نے فرمایا کہ تیری بیوی تجھ پر حرام ہوگئی، پھر اس نے حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو گوشت اگائے اور ہڈیوں کو جوڑ دے۔

【540】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا ہے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں اور ہم اپنے نفس کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر حسب ذیل تین آیات پڑھیں۔ " اے اہل ایمان ! اللہ سے اسی طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہونے کی حالت میں اور اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتہ داریوں کے بارے ڈرو، بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے، اے اہل ایمان ! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔۔۔۔۔۔۔ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【541】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر حضرت ابن مسعود (رض) نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے، اس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو دائیں جانب اور بیت اللہ کی طرف اپنا رخ کر رکھا تھا، پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【542】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا میں آپ کو پڑھ کر سناؤ حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے، فرمایا ایسا ہی ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں، چناچہ میں نے تلاوت شروع کردی اور جب میں اس آیت پر پہنچا " وہ کیسا وقت ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے " تو میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں۔

【543】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرمادے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔

【544】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【545】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میں ہر دوست کی دوستی سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【546】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ دیا کرو کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو ایک عورت کھڑی ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ ! ﷺ اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی بہت کرتی ہو۔

【547】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا میں جو بھی ناحق قتل ہوتا ہے، اس کا گناہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پہلے بیٹے (قابیل) کو بھی ہوتا ہے کیونکہ قتل کا رواج اسی نے ڈالا تھا۔

【548】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، میرے والد نے پوچھا کیا آپ نے خود نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے ؟ فرمایا ہاں !

【549】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم سے جناب رسول اللہ ﷺ جو صادق و مصدوق ہیں نے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جانور کے تھنوں کو باندھ کر انہیں بھرے ہوئے تھن والا ظاہر کر کے بیچنا دھوکہ ہے اور کسی مسلمان کے لئے دھوکہ حلال نہیں ہے۔

【550】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

【551】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب تم میرے بعد ترجیحات اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے، ہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے ؟ فرمایا اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔

【552】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص جہنم میں وارد ہوگا کا معنی ہے داخل ہوگا، بعد میں اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے نکل آئے گا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یہ روایت نبی ﷺ کے حوالے سے ہے ؟ استاذ صاحب نے بتایا جی ہاں ! یہ نبی ﷺ کی حدیث ہے، یا اس کے مشابہہ کوئی جملہ فرمایا۔

【553】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے تھے کہ موچنے سے بالوں کو نچنے والی اور نچوانے والی، جسم گودنے والی اور حسن کے لئے دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو، ام یعقوب نامی ایک کو یہ بات پتہ چلی تو وہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اس طرح کہتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ جن پر نبی ﷺ نے کتاب اللہ کی روشنی میں لعنت فرمائی ہے، میں ان پر لعنت کیوں نہ کروں ؟ وہ عورت کہنے لگی بخدا ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے پوچھا کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی کہ پیغمبر اللہ تمہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر میں نبی ﷺ نے ان چیزوں سے منع فرمایا ہے، وہ عورت کہنے لگے کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا اگر ایسا ہو تو میری بیوی میرے ساتھ نہیں رہ سکتی۔

【554】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ جوان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔

【555】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، سائل نے کہا اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردینا کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے لگے گا، سائل نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں آیت کا حوالہ بھی ہے۔

【556】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【557】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔

【558】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو کبھی بےوقت نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو اور اسی دن کی فجر کو اپنے وقت سے آگے پیچھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【559】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے کہ مجھے نو مرتبہ اس بات پر قسم کھانا زیادہ پسند ہے کہ نبی ﷺ شہید ہوئے، بہ نسبت اس کے کہ میں ایک مرتبہ قسم کھاؤں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے انہیں اپنا نبی بھی بنایا ہے اور انہیں شہید بھی قرار دیا ہے۔

【560】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ اگر اسے نماز میں پڑھتے تو اس کے رکوع میں تین مرتبہ یوں کہتے " سبحنک اللہم ربنا وبحمدک " اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【561】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص جہنم میں وارد ہوگا کی تفسیر میں نبی ﷺ نے فرمایا ہر انسان جہنم میں داخل ہوگا، بعد میں اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے نکل آئے گا۔

【562】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا کہ یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس کے دائیں بائیں کچھ اور لکیریں کھینچیں اور فرمایا کہ یہ مختلف راستے ہیں جن میں سے ہر راستے پر شیطان بیٹھا ہے اور ان راستوں پر چلنے کی دعوت دے رہا ہے، اس کے بعد نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " یہ میرا سیدھا راستہ ہے سو اس کی پیروی کرو، دوسرے راستوں کے پیچھے نہ پڑو، ورنہ تم اللہ کے راستے سے بھٹک جاؤ گے "

【563】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سب سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جو اپنی زندگی میں قیامت کا زمانہ پائیں گے یا وہ جو قبرستان کو سجدہ گاہ بنالیں۔

【564】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے قیامت کا قیام بدترین لوگوں پر ہی ہوگا۔

【565】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ابتداء میں ہم لوگ نماز کے دوران بات چیت اور سلام کرلیتے تھے اور ایک دوسرے کو ضرورت کے مطابق بتا دیتے تھے، ایک دن میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا تو انہوں نے جواب نہ دیا، مجھے نئے پرانے خیالات نے گھیر لیا، نبی ﷺ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جو نیا حکم دینا چاہتا ہے دے دیتا ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ نیا حکم نازل فرمایا ہے کہ دوران نماز بات چیت نہ کیا کرو۔

【566】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

یسیر بن جابر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کوفہ میں سرخ آندھی آئی، ایک آدمی حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا جس کی پکار صرف یہی تھی کہ اے عبداللہ بن مسعود ! قیامت قریب آگئی ؟ اس وقت حضرت ابن مسعود (رض) تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، یہ سن کر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میراث کی تقسیم رک نہ جائے اور مال غنیمت پر کوئی خوشی نہ ہو، ایک دشمن ہوگا جو اہل اسلام کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کرے گا اور اہل اسلام ان کے لئے اپنی جمعیت اکٹھی کریں گے، یہ کہہ کر انہوں نے اپنے ہاتھ سے شام کی طرف اشارہ کیا، میں نے پوچھا کہ آپ کی مراد رومی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ! اور اس وقت نہایت سخت جنگ ہوگی اور مسلمانوں کی ایک جماعت یہ عہد کر کے نکلے گی کہ ہم لوگ مرجائیں گے لیکن غالب آئے بغیر واپس نہ آئیں گے، چناچہ وہ جنگ کریں گے یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہوجائے گی اور دونوں لشکر واپس آجائیں گے، جبکہ مسلمانوں کی وہ جماعت کام آچکی ہوگی، تاہم کسی ایک لشکر کا غلبہ حاصل نہیں ہوگا۔ تین دن تک اسی طرح ہوتا رہے گا، چوتھے دن باقی ماندہ تمام مسلمان دشمن پر حملہ کردیں گے اور اللہ تعالیٰ دشمن پر شکست مسلط کردیں گے اور اتنے آدمی قتل ہوں گے کہ اس کی نظیر نہیں ملے گی، حتی کہ اگر کوئی پرندہ ان کی نعشوں پر گذرے گا تو انہیں عبور نہیں کرسکے گا اور گر کر مرجائے گا، اس وقت اگر ایک آدمی کے سو بیٹے ہوئے تو واپسی پر ان میں سے صرف ایک باقی بچا ہوگا، تو کون سی غنیمت پر خوشی ہوگی اور کون سی میراث تقسیم ہوگی ؟ اسی دوران وہ اس سے بھی ایک ہولناک خبر سنیں گے اور ایک چیخنے والا آئے گا اور کہے گا کہ ان کے پیچھے دجال ان کی اولاد میں گھس گیا، چناچہ وہ لوگ یہ سنتے ہی اپنے پاس موجود تمام چیزوں کو پھینک دیں گے اور دجال کی طرف متوجہ ہوں گے اور دس سواروں کو ہر اول دستہ کے طور پر بھیج دیں گے، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ میں ان کے اور ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتاہوں، وہ اس وقت زمین پر بہترین شہسوار ہوں گے۔

【567】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آجائیں اور سونے والے بیدار ہوجائیں ( اور سحری کھالیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی، راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا، بلکہ اس طرح ہوتی ہے، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔

【568】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک انصاری کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے اس سے کہا اے دشمن خدا ! تو نے جو بات کہی ہے، میں نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ضرور دوں گا، چناچہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے یہ بات ذکر کردی جس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، پھر فرمایا موسیٰ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔

【569】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن مسعود (رض) سے پوچھا کہ کیا لیلۃ الجن کے موقع پر آپ میں سے کوئی صاحب نبی ﷺ کے ساتھ بھی تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ہم میں سے ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا، بلکہ ایک مرتبہ رات کو ہم نے نبی ﷺ کو گم پایا، ہم فکر مند ہوگئے کہ کہیں کوئی شخص نبی ﷺ کو دھوکے سے کہیں لے تو نہیں گیا ؟ اور ہم پریشان تھے کہ یہ کیا ہوگیا ؟ ہم نے وہ ساری رات جو کسی بھی قوم کے لئے انتہائی پریشان کن ہوسکتی ہے، اسی طرح گذاری، جب صبح کا چہرہ دکھائی دیا تو نبی ﷺ بھی ہمیں غار حراء کی جانب سے آتے ہوئے نظر آئے، ہم نے نبی ﷺ سے اپنی فکرمندی اور پریشانی کا ذکر کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس جنات میں سے ایک جن دعوت لے کر آیا تھا، میں ان کے پاس چلا گیا اور انہیں قرآن کریم پڑھ کر سنایا، وہ مجھے لے گیا اور اس نے مجھے اپنے آثار اور اپنی آگ کے اثرات دکھائے، (امام شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺ سے توشہ کی درخواست کی تھی) وہ جزیرہ عرب کے جنات تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ہر وہ ہڈی جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور وہ تمہارے ہاتھوں میں آجائے، اس پر جنات کے لئے پہلے سے زیادہ گوشت آجاتا ہے اور ہر وہ مینگنی یا لید جو تمہارے جانور کریں، ان سے استنجاء نہ کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے جن بھائیوں کی خوراک ہے۔

【570】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ حج کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور بیت اللہ کو اپنے بائیں ہاتھ رکھا اور منیٰ کو دائیں ہاتھ اور فرمایا یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺ پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【571】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے گروہ نسواں ! صدقہ دیا کرو کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو ایک عورت جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی، کھڑی ہو کر کہنے لگی یا رسول اللہ ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی کرتی ہو۔

【572】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیرت مند نہیں ہوسکتا، اسی لئے اس نے ظاہری اور باطنی فحش کاموں سے منع فرمایا ہے اور اللہ سے زیادہ تعریف کو پسند کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے، اسی لئے اپنی تعریف خود کی ہے۔

【573】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ (بنو بجیلہ کا ایک آدمی) جس کا نام نہیک بن سنان تھا، حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں ایک رکعت میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اشعار کی طرح ؟ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں پھر انہوں نے مفصلات کی بیس رکعتیں ذکر کیں، ہر رکعت میں دو دو سورتیں۔

【574】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا کھڑے ہونے تک ؟ فرمایا ہاں !

【575】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمیں جمع فرمایا : اس وقت ہم لوگ چالیس افراد تھے میں ان میں سب سے آخر میں آیا تھا، پھر نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ فتح ونصرت حاصل کرنے والے ہو، تم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے، اسے چاہئے کہ اللہ سے ڈرے، اچھی باتوں کا حکم کرے اور بری باتوں سے روکے اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرے گا اسے جہنم میں اپنا ٹھکانابنالینا چاہئے، یزید کے بقول یہ اضافہ بھی ہے کہ اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔

【576】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو ہم سے حدیث سن کر اسے یاد کرے اور اسے آگے پہنچا دے، کیونکہ بہت سے سننے والوں سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے وہ لوگ ہوتے ہیں جن تک وہ حدیث پہنچائی جاتی ہے۔

【577】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

【578】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے اور ان میں سے ہر ایک درجہ اس کی نماز کی طرح ہوگا۔

【579】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو خیر کے جامع، افتتاحی اور اختتامی کلمات عطاء فرمائے گئے تھے، چناچہ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم دو رکعتوں پر بیٹھا کرو تو یوں کہا کرو کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور اس کے بعد جو دعاء اسے اچھی لگے وہ مانگے۔

【580】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اور ایک موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ عضہ " کیا چیز ہوتی ہے ؟ اس سے مراد وہ چغلی ہوتی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کر دے۔

【581】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور اسی طرح انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【582】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔

【583】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【584】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ اس آیت کو اس طرح پڑھتے تھے، " ولقدیسرناالقرآن للذکر فہل من مدکر "

【585】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورت نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کرلیا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں، میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【586】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کا گذر ہوا، نبی ﷺ نے دور ہی سے فرمایا اے ابن ام عبد ! مانگو تمہیں دیا جائے گا، یہ خوشخبری مجھ تک پہنچانے میں حضرات شیخین کے درمیان مسابقت ہوئی، حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ابوبکر نے مجھ سے جس معاملے میں بھی مسابقت کی وہ اس میں سبقت لے گئے، بہرحال ! انہوں نے بتایا کہ میں اس دعاء کو کبھی ترک نہیں کرتا اے اللہ ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فناء نہ ہو اور نبی اکرم ﷺ کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔

【587】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ ایک خیمے میں چالیس کے قریب افراد بیٹھے ہوئے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش اور راضی ہو کہ تم تمام اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! پھر پوچھا کیا ایک تہائی حصہ ہونے پر خوش ہو ؟ ہم نے پھر اثبات میں جواب دیا، فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم تمام اہل جنت کا نصف ہوگے، کیونکہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوسکے گا جو مسلمان ہو اور شرک کے ساتھ تمہاری نسبت ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کی کی کھال میں سفید بال یا سرخ بیل کی کھال میں سیاہ بادل ہوتے ہیں۔

【588】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے نبی ﷺ کو ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں سوائے پانچ چیزوں کے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے ؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا ؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس علاقے میں مرے گا ؟ بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

【589】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو ماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ مجھے یاد ہے اسلام میں سب سے پہلے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا گیا تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگ اسے لے کر نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس نے چوری کی ہے، جس پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہوا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کے متعلق شیطان کے مددگار ثابت ہوئے، جبکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند فرماتا ہے اور کسی حاکم کے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے پاس حد کا کوئی مقدمہ آئے اور وہ اسے نافذ نہ کرے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی (انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے نبی ﷺ کے روئے انور پر راکھ بکھری ہوئی ہو۔

【590】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابراہیم بن سوید، جو علقمہ کے بعد ان کی مسجد کے امام تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں حضرت علقمہ (رض) نے طہر کی نماز پڑھائی، مجھے یاد نہیں کہ انہوں نے تین رکعتیں پڑھائیں یا پانچ، لوگوں نے ان سے کہا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا اے اعور ! تمہاری کیا رائے ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں، اس پر انہوں نے سجدہ سہو کرلیا اور اس کے بعد حضرت ابن مسعود (رض) کے حوالے سے حدیث سنائی۔

【591】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بدشگونی شرک ہے، ہم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے، لیکن یہ اللہ اسے توکل کے ذریعے ختم کر دے گا۔

【592】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں جو باتیں بھول گیا، سو بھول گیا، لیکن یہ بات نہیں بھولا کہ نبی ﷺ اختتام نماز پر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہتے تھے یہاں تک کہ آپ ﷺ کے رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【593】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔

【594】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کوئی نماز پڑھائی، مجھے یہ یاد نہیں کہ اس میں کچھ کمی ہوگئی یا بیشی ؟ بہرحال ! جب سلام پھیرا تو ہم نے نبی ﷺ کو بتایا، یہ سن کر نبی ﷺ نے اپنے پاؤں موڑے اور سہو کے دو سجدے کر لئے، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا اگر نماز کے حوالے سے کوئی نیا حکم آیا ہوتا تو میں تمہیں ضرور متنبہ کرتا، بات یہ ہے کہ میں بھی انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول سکتا ہوں، اگر میں بھول جاؤں تو تم مجھے یاد کرا دیا کرو اور تم میں سے کسی کو جب کبھی اپنی نماز میں شک پیدا ہوجائے تو وہ خوب غور کر کے محتاط رائے کو اختیار کرلے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرلے۔

【595】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【596】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کسی آدمی کی یہ بات انتہائی بری ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے یوں کہنا چاہئے کہ اسے فلاں آیت بھلا دی گئی۔ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا۔

【597】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ یوں کہا کرو تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شال ہوجائے گا، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【598】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

【599】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دس چیزوں کو ناپسند کرتے تھے، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، تہبند زمین پر کھینچنے کو، زرد رنگ کی خوشبو کو، سفید بالوں کے اکھیڑنے کو، پانی (مادہ منویہ) کو اس کی جگہ سے ہٹانے کو، معوذات کے علاوہ دوسری چیزوں سے جھاڑ پھونک کرنے کو، رضاعت کے ایام میں بیوی سے قربت کر کے بچے کی صحت خراب کرنے کو، لیکن ان چیزوں کو آپ ﷺ نے حرام قرار نہیں دیا، نیز تعویذ لٹکانے کو اور اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے بناؤ سنگھار کرنے کو اور گوٹیوں سے کھیلنے کو بھی آپ ﷺ ناپسند فرماتے تھے۔

【600】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【601】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ بنو طئی کے ایک آدمی نے حضرت ابن مسعود (رض) کے حوالے سے لوگوں میں یہ حدیث بیان کی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اہل و عیال اور مال کی کثرت سے منع فرمایا ہے، تو ابو حمزہ جو اس وقت وہاں موجود اور بیٹھے ہوئے تھے نے اس کی تصدیق کی اور اپنی سند سے بھی یہ روایت سنائی اور آخر میں حضرت ابن مسعود (رض) کا یہ جملہ نقل کیا کہ اس شخص کا کیا ہوگا جس کے اہل خانہ " بریدان " میں رہتے ہیں، کچھ اہل خانہ مدینہ میں رہتے ہیں اور کچھ کہیں اور۔

【602】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【603】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ قیامت کے قریب ہرج کے ایام آئیں گے جن میں علم پر زوال آجائے گا اور جہالت غالب آجائی گی، حضرت ابوموسی اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ ہرج اہل حبشہ کی زبان میں قتل کو کہتے ہیں۔

【604】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ بنو طئی کے ایک آدمی نے حضرت ابن مسعود (رض) کے حوالے سے لوگوں میں یہ حدیث بیان کی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اہل و عیال اور مال کی کثرت سے منع فرمایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے، البتہ اس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ اس شخص کا کیا ہوگا جس کے اہل خانہ تین جگہوں میں رہتے ہیں، کچھ اہل خانہ مدینہ میں رہتے ہیں اور کچھ کہیں اور کچھ کہیں اور۔

【605】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابوعمرو شیبانی ہم سے اس گھر میں رہنے والے نے یہ حدیث بیان کی ہے، یہ کہہ کر انہوں نے حضرت ابن مسعود (رض) کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور ادب کی وجہ سے ان کا نام نہیں لیا کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اللہ کے راستے میں جہاد، نبی ﷺ نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【606】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا انسان مسلسل سچ بولتا اور سچ ہی کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔

【607】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک دن حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصحیت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【608】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے تشہد کے یہ کلمات سکھائے ہیں کہ تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【609】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【610】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ شام کے وقت نبی ﷺ یہ کہتے تھے کہ ہم نے شام کی اور شام کے وقت بھی حکومت اللہ ہی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اللہ کے لئے ہیں، اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔

【611】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے طاقت نہیں رکھتا۔

【612】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا بدشگونی شرک ہے، لیکن اللہ اسے توکل کے ذریعے ختم کر دے گا۔

【613】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابو موسیٰ (رض) اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو اور ہم نے حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس جا کر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھا اور مذکورہ حضرات کا جواب بھی نقل کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا، بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہوجائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا۔

【614】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے یہ کہناجائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

【615】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمارے درمیان کھڑے ہو کر تین مرتبہ ارشاد فرمایا بیماری متعدی ہونے کا نظریہ صحیح نہیں، ایک دیہاتی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ سو اونٹوں میں ایک خارش زدہ اونٹ شامل ہو کر ان سب کو خارش زدہ کردیتا ہے (اور آپ کہتے ہیں کہ بیماری متعدی نہیں ہوتی ؟ ) نبی ﷺ نے فرمایا یہ بتاؤ ! اس پہلے اونٹ کو خارش میں کس نے مبتلا کیا ؟ بیماری متعدی نہیں ہوتی، سر میں کیڑا نہیں ہوتا اور صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا، اللہ نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس نے اس کی زندگی میں پیش آنے والی چیزیں اور اس کا رزق لکھ دیا ہے۔

【616】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رات کے وقت نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، نبی ﷺ نے اتنا طویل قیام کیا کہ میں اپنے دل میں برا ارادہ کرنے لگا، ان کے شاگرد کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا آپ نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ فرمایا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی ﷺ کو کھڑاچھوڑ دوں۔

【617】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہوگا۔

【618】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اور بتایا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کی دھوکے بازی ہے۔

【619】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دھوکہ باز کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اور بتایا جائے گا کہ یہ فلاں آدمی کی دھوکے بازی ہے۔

【620】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ آج بھی وہ منطر میری نگاہوں میں محفوظ ہے کہ حضور اقدس ﷺ ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ (واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)

【621】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے کچھ چیزیں تقسیم فرمائیں، ایک آدمی کہنے لگا کہ یہ تقسیم ایسی ہے جس سے اللہ کی رضاء حاصل کرنا مقصود نہیں ہے، میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ بات ذکر کردی جس پر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، میں تمنا کرنے لگا کہ کاش ! میں نے نبی ﷺ کو یہ بات بتائی ہی نہ ہوتی، بہرحال ! نبی ﷺ نے پھر فرمایا موسیٰ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا۔

【622】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے ؟ فرمایا ہاں ! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہوگا ؟ فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے، خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور اللہ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔

【623】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب قریش نبی ﷺ کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی ﷺ نے ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بددعاء فرمائی، چناچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آگھیرا، یہاں تک کہ وہ کھالیں اور ہڈیاں کھانے پر مجبور ہوگئے اور یہ کیفیت ہوگئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا۔

【624】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ضرورت کے بقدر موجود ہوتے ہوئے بھی دست سوال دراز کرے، قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ نوچا گیا ہوا محسوس ہوگا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ضرورت سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

【625】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا، میری اور دنیا کی مثال تو اس سوار کی سی ہے جو گرمی کے دن میں تھوڑی دیر سایہ لینے کے لئے کسی درخت کے نیچے رکا پھر اسے چھوڑ کر چل پڑا۔

【626】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ ٢٩ کبھی نہیں رکھے۔

【627】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین میں اللہ کے کچھ فرشتے گھومتے پھرتے رہتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں۔

【628】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کیا میں تمہیں نبی ﷺ جیسی نماز نہ پڑھاؤں ؟ پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور اس میں صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کیا۔

【629】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا اور اسی پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی ہے کہ جو لوگ اللہ کے وعدے اور اپنی قسم کو معمولی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں۔

【630】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【631】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔

【632】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت تمہارے جوتوں کے تسموں سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، یہی حال جہنم کا ہے۔

【633】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔

【634】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں اور حضرت زید بن ثابت (رض) کاتبان وحی میں سے تھے جن کی مینڈھیاں تھیں۔

【635】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آئے اور وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا شروع کر دے، وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اس کا کام آسان نہ ہو اور جو شخص اسے اللہ کے سامنے بیان کرے تو اللہ اسے فوری رزق یا تاخیر کی موت عطاء فرما دے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【636】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک قریشی تھا اور دو قبیلہ ثقیف کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی ہوسکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیا خیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【637】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابوعمرو شیبانی کہتے ہیں کہ ہم سے اس گھر میں رہنے والے نے یہ حدیث بیان کی ہے، یعنی حضرت ابن مسعود (رض) نے، کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا۔

【638】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر مرتبہ جھکتے، اٹھتے، کھڑے اور بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

【639】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ہر مرتبہ جھکتے، اٹھتے، کھڑے اور بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے اور حضرات ابوبکر و عمر (رض) بھی اسی طرح کرتے تھے۔

【640】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر آکر لیٹتے تو یہ دعاء فرماتے کہ پروردگار ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔

【641】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی شخص کے لئے یہ کہنا جائز نہیں ہے کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

【642】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ وعظ و نصیحت میں بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سجھتے تھے۔

【643】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【644】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے تھے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی اور نچوانے والی، جسم گودنے والی اور حسن کے لئے دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو، ام یعقوب نامی بنو اسد کی ایک عورت کو یہ بات پتہ چلی تو وہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ بخدا ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے پوچھا کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی کہ پیغمبر اللہ تہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ ؟ اس نے کہا جی ہاں ! فرمایا پھر نبی ﷺ نے ان چیزوں سے منع فرمایا ہے، وہ عورت کہنے لگے کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا اگر ایسا ہو تو میری بیوی میرے ساتھ نہیں رہ سکتی۔

【645】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【646】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غناء (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔

【647】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جائیداد نہ بنایا کرو، ورنہ تم دنیا ہی میں منہمک ہوجاؤ گے۔

【648】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورت نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کرلیا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【649】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفاء بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔

【650】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور اس کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، کسی نے پوچھا کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، کیا ہوا ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں، یہ سن کر نبی ﷺ نے اپنے پاؤں موڑے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کر لئے۔

【651】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں غلاف کعبہ سے چمٹا ہوا تھا کہ تین آدمی آئے، ان میں سے ایک ثقفی تھا اور دو قبیلہ قریش کے جو اس کے داماد تھے، یا ایک ثقفی اور دو قریشی، ان کے پیٹ میں چربی زیادہ تھی لیکن دلوں میں سمجھ بوجھ بہت کم تھی، وہ چپکے چپکے باتیں کرنے لگے جنہیں میں نہ سن سکا، اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے کہا تمہارا کیا خیال ہے، کیا اللہ ہماری ان باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرا کہنے لگا میرا خیال ہے کہ جب ہم اونچی آواز سے باتیں کرتے ہیں تو وہ انہیں سنتا ہے اور جب ہم اپنی آوازیں بلند نہیں کرتے تو وہ انہیں نہیں سن پاتا، تیسرا کہنے لگا اگر وہ کچھ سن سکتا ہے تو سب کچھ بھی ہوسکتا ہے، میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی " اور تم جو چیزیں چھپاتے ہو کہ تمہارے کان، آنکھیں اور کھالیں تم پر گواہ نہ بن سکیں۔۔۔۔۔۔۔ یہ اپنے رب کے ساتھ تمہارا گھٹیاخیال ہے اور تم نقصان اٹھانے والے ہوگئے " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【652】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے کسی گورنر یا عام آدمی کو دو مرتبہ سلام پھیرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا تو نے اسے کہاں لٹکا دیا ؟

【653】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی " وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ مخلوط نہیں کیا۔۔۔۔۔۔ " تو لوگوں پر یہ بات بڑی شاق گذری اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہم میں سے کون شخص ہے جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس کا وہ مطلب نہیں ہے جو تم مراد لے رہے ہو، کیا تم نے وہ بات نہیں سنی جو عبد صالح (حضرت لقمان علیہ السلام) نے فرمائی تھی کہ " پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے " اس آیت میں بھی شرک ہی مراد ہے۔

【654】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【655】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے کہ مسجد کی طرف پیدل چل کر جایا کرو کیونکہ یہ نبی ﷺ کی سنت اور ان کا طریقہ ہے۔

【656】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ اللہ کے راستے میں جہاد، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【657】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کی اجازت کسی کو نہیں، سوائے دو آدمیوں کے، جو نماز پڑھ رہا ہو یا جو مسافر ہو۔

【658】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا پیغمبر ہوں، اس کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہوجائے۔

【659】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابو جہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی اور وہ لوگوں کو اپنی تلوار سے دور کر رہا تھا، میں نے اس سے کہا اللہ کا شکر ہے کہ اے دشمن اللہ اس نے تجھے رسوا کردیا، وہ کہنے لگا کہ کیا کسی شخص کو کبھی اس کی اپنی قوم نے بھی قتل کیا ہے ؟ میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا جو کند تھی، وہ اس کے ہاتھ پر لگی اور اس کی تلوار گر پڑی، میں نے اس کی تلوار پکڑ لی اور اس سے اس پر وار کیا یہاں تک کہ میں نے اسے قتل کردیا، پھر میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو جہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے قسم کھالی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر نبی ﷺ میرے ساتھ چلتے ہوئے اس کے پاس جا کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اے دشمن اللہ اس نے تجھے رسوا کردیا، یہ اس امت کا فرعون تھا اور دوسری سند سے یہ اضافہ بھی منقول ہے کہ پھر نبی ﷺ نے اس کی تلوار مجھے انعام میں دے دی۔

【660】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابوجہل مارا گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم کھا کر کہو جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، میں نے قسم کھالی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر نبی ﷺ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اپنے بندے کی مدد کی اور تن تنہا تمام لشکروں کو شکست دے دی، میرے ساتھ چلو تاکہ میں بھی دیکھوں، چناچہ نبی ﷺ اس کی لاش کے پاس تشریف لائے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ اس امت کا فرعون تھا۔

【661】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کے کسی کھیت میں چل رہا تھا، نبی ﷺ اپنی لاٹھی ٹیکتے جارہے تھے، چلتے چلتے یہودیوں کی ایک جماعت پر سے گذر ہوا، وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ان سے روح کے متعلق سوال کرو، لیکن کچھ لوگوں نے انہیں سوال کرنے سے منع کیا، الغرض ! انہوں نے نبی ﷺ سے روح کے متعلق دریافت کیا اور کہنے لگے اے محمد ﷺ ! روح کیا چیز ہے ؟ نبی ﷺ نے کھڑے کھڑے اپنی لاٹھی سے ٹیک لگالی، میں سمجھ گیا کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہے، چناچہ وہ کیفیت ختم ہونے کے بعد نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ فرما دیجئے کہ روح تو میرے رب کا حکم ہے اور تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے، یہ سن کر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم نے کہا تھا ناں کہ ان سے مت پوچھو۔

【662】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابن سمیہ کے سامنے جب بھی دو چیزیں پیش ہوئیں تو اس نے ان دونوں میں سے اس چیز کو اختیار کیا جو زیادہ رشد و ہدایت والی ہوتی۔

【663】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے باغ میں ایک عورت مل گئی، میں نے اسے اپنی طرف گھسیٹ کر اپنے سینے سے لگالیا اور اسے بوسہ دے دیا اور خلوت کے علاوہ سب ہی کچھ کیا ؟ نبی ﷺ کچھ دیر خاموش رہے، پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں " حضرت عمر (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے ؟ فرمایا نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہوجائے۔

【664】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ منیٰ کے میدان میں ہم لوگوں سے نبی ﷺ نے یہ حدیث بیان کی، اس وقت نبی ﷺ نے سرخ رنگ کے ایک خیمے کے ساتھ ٹیک لگا رکھی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش اور راضی ہو کہ تم تمام اہل جنت کا ایک چوتھائی حصہ ہو ؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں ! پھر پوچھا کیا ایک تہائی حصہ ہونے پر خوش ہو ؟ ہم نے پھر اثبات میں جواب دیا، فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم تمام اہل جنت کا نصف ہوگے اور میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اس دن مسلمانوں کی تعداد کم کیوں ہوگی ؟ دراصل مسلمان اس دن لوگوں میں ایسے ہوں گے جیسے سیاہ بیل کی کھال میں سفید بال یا سرخ بیل کی کھال میں سیاہ بادل ہوتے ہیں اور جنت میں صرف وہی شخص داخل ہو سکے گا جو مسلمان ہو۔

【665】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

فلفلہ جعفی کہتے ہیں کہ مصاحف قرآنی کے حوالے سے حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں گھبرا کر جو لوگ حاضر ہوئے تھے، ان میں میں بھی تھا، ہم ان کے گھر داخل ہوئے اور ہم میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ ہم اس وقت آپ کی زیارت کے لئے حاضر نہیں ہوئے، ہم تو یہ خبر سن کر (کہ حضرت عثمان غنی (رض) کے تیار کردہ نسخوں کے علاوہ قرآن کریم کے باقی تمام نسخے تلف کر دئیے جائیں) گھبرائے ہوئے آپ کے پاس آئے ہیں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ یہ قرآن تمہارے نبی ﷺ پر سات دروازوں سے سات حروف (قراءتوں) پر اترا ہے، جبکہ اس سے پہلے کی کتابیں ایک دروازے سے ایک حرف پر نازل ہوتی تھیں (اس لئے ہماری کتاب میں وہ گنجائش ہے جو دوسری کتابوں میں نہ تھی، لہٰذا ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں)

【666】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ تمہارے نبی ﷺ کو ہر چیز کی کنجیاں دے دی گئی ہیں، سوائے پانچ چیزوں کے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے۔۔۔۔۔۔۔ "

【667】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابو سفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔

【668】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آ رہے ہیں۔

【669】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کا گذر ہوا، نبی ﷺ کے ہمراہ حضرات ابوبکر و عمر (رض) بھی تھے، ابن مسعود (رض) نے سورت نساء کی تلاوت شروع کی اور مہارت کے ساتھ اسے پڑھتے رہے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص قرآن کو اس طرح مضبوطی کے ساتھ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا تو اسے ابن ام عبد کی طرح پڑھنا چاہیے جیسے وہ نازل ہوا پھر وہ بیٹھ کر دعاء کرنے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، انہوں نے یہ دعاء مانگی کہ اے اللہ ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فناء نہ ہو اور نبی اکرم ﷺ کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں، حضرت عمر (رض) انہیں خوشخبری دینے کے لئے پہنچے تو پتہ چلا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) ان پر سبقت لے گئے ہیں، جس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا اگر آپ نے یہ کام کیا ہے تو آپ ویسے بھی نیکی کے کاموں میں بہت زیادہ سبقت لے جانے والے ہیں۔

【670】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ابن آدم کی ایک نیکی کو دس گنا سے بڑھا کر سات سو گنا تک کر دے گا سوائے روزے کے کہ (اللہ فرماتا ہے) روزہ میرے لئے ہے اور میں اس کا بدلہ خود دوں گا اور روزہ دار کو دو وقتوں میں زیادہ خوشی ہوتی ہے، ایک روزہ افطار کرتے وقت ہوتی ہے اور ایک خوشی قیامت کے دن ہوگی اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔

【671】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ جب تم میں سے کسی کا خادم اور نوکر کھانا لے کر آئے تو اسے چاہئے کہ سب سے پہلے اسے کچھ کھلا دے یا اپنے ساتھ بٹھا لے کیونکہ اس نے اس کی گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔

【672】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جانوروں کو سب سے پہلے " سائبہ " بنا کر چھوڑنے والا اور بتوں کی پوجا کرنے والا شخص ابو خزاعہ عمرو بن عامر ہے اور میں نے اسے جہنم میں انتڑیاں کھینتے ہوئے دیکھا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【673】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا گلی گلی پھرنے والا، ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لے کر لوٹنے والا مسکین نہیں ہوتا، اصل مسکین وہ عفیف آدمی ہوتا ہے جو لوگوں سے کچھ مانگتا ہے اور نہ ہی لوگوں کو اپنے ضرورت مند ہونے کا احساس ہونے دیتا ہے کہ کوئی اسے خیرات دے۔

【674】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاتھ تین طرح کے ہوتے ہیں، اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر ہوتا ہے، دینے والے کا ہاتھ اس کے بعد ہوتا ہے اور لینے والے کا ہاتھ نیچے ہوتا ہے۔

【675】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے اور اس کے مال کی حرمت بھی ایسے ہی ہے جیسے جان کی حرمت ہے۔

【676】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ان گوٹھیوں کے کھیلنے سے اپنے آپ کو بچاؤ (جنہیں نردشیر، شطرنج یا بارہ ٹانی کہا جاتا ہے) جس میں علامات ہوتی ہیں اور انہیں زجر کیا جاتا ہے، کیونکہ اہل عجم کا جوا ہے۔

【677】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا گناہ سے توبہ یہ ہے کہ انسان توبہ کرنے کے بعد دوبارہ وہ گناہ نہ کرے۔

【678】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں اپنے چہرے کو جہنم کی آگ سے بچانا چاہئے خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔

【679】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ جب تم میں سے کسی کا خادم اور نوکر کھانا لے کر آئے تو اسے چاہئے کہ سب سے پہلے اسے کچھ کھلا دے یا اپنے ساتھ بٹھالے کیونکہ اس نے اس کی گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے۔

【680】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفاء بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔

【681】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں، آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر فرماتے ہیں ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی درخواست پوری کی جائے ؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہتا ہے۔

【682】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا میانہ روی سے چلنے والا کبھی محتاج اور تنگدست نہیں ہوتا۔ فائدہ : امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ نے حدیث ٤٢٥٥ سے ٤٢٦٩ تک کی احادیث کے بارے فرمایا ہے کہ میں نے والد صاحب کو یہ احادیث پڑھ کر سنائی ہیں اور اس سے آگے کی احادیث انہوں نے مجھے خود سنائی ہیں حضرت ابن مسعود (رض) سے آیت قرآنی " اقتربت الساعۃ وانشق القمر " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا، ایک ٹکڑا پہاڑ کے پیچھے چلا گیا اور ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر رہا، نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ! گواہ رہو۔

【683】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

【684】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ منیٰ کے میدان میں، میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ را سے میں حضرت عثمان غنی (رض) سے ملاقات ہوگئی، وہ ان کے ساتھ کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے، حضرت عثمان غنی (رض) فرمانے لگے کہ ابو عبدالرحمن ! کیا ہم آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے نہ کرا دیں ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے علقمہ کو بلا کر یہ حدیث بیان کی کہ ہم سے نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے گروہ نوجواناں ! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کرلینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔

【685】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابراہیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ ان کے گھر میں اسود اور علقمہ تھے، حضرت ابن مسعود (رض) نے انہیں بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی اور خود ان کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا جب تم تین آدمی ہوا کرو تو اسی طرح کیا کرو اور جب تم تین سے زیادہ ہو تو تم میں سے ایک آدمی کو امامت کرنی چاہئے اور رکوع کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں کے درمیان رکھ کر جھکنا چاہئے، کیونکہ وہ منطر میرے سامنے اب تک موجود ہے کہ میں نبی ﷺ کی انگلیاں منتشر دیکھ رہا ہوں۔

【686】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ سبیعہ بنت حارث کے یہاں ان کے شوہر کی وفات کے صرف پندرہ دن بعد بچے کی ولادت ہوگئی، اس دوران ابوالسنابل ان کے یہاں گئے تو کہنے لگے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے تم دوسری شادی کرنا چاہتی ہو ؟ جب تک تم لمبی مدت والی عدت نہیں گذار لیتیں، تمہارے لئے دوسری کرنا جائز نہیں، سبیعہ نبی ﷺ کے پاس آئیں اور انہیں ابوالسنابل کی بات بتائی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ ابوالسنابل سے غلطی ہوئی، اگر تمہارے پاس کوئی ایسا رشتہ آئے جو تمہیں پسند ہو تو مجھے آکر بتانا اور نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ ان کی عدت پوری ہوچکی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

【687】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس کچھ لوگوں نے آکر یہ مسئلہ پوچھا (کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟ ) حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس وہ لوگ تقریبا ایک مہینے تک آتے رہے، ان کا یہی کہنا تھا کہ آپ کو اس مسئلے کا جواب ضرور دینا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ میں اپنی رائے سے اجتہاد کر کے جس نتیجے تک پہنچا ہوں، وہ آپ کے سامنے بیان کردیتا ہوں، اگر میرا جواب صحیح ہوا تو اللہ کی توفیق سے ہوگا اور اگر غلط ہوا تو وہ میری جانب سے ہوگا، اللہ اس کے رسول اسے سے بری ہیں، فیصلہ یہ ہے کہ اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے، وہ دیا جائے گا، اسے میراث بھی ملے گی اور اس پر عدت بھی واجب ہوگی۔ حضرت ابن مسعود (رض) کا یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک گروہ کھڑا ہوا جن میں جراح اور ابوسنان (رض) بھی تھے اور کہنے لگا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسہلم نے ہماری ایک عورت کے متعلق یہی فیصلہ فرمایا ہے جس کا نام بروع بنت واشق تھا، اس پر حضرت ابن مسعود (رض) بہت خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ نبی ﷺ کے فیصلے کے موافق ہوگیا۔ عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس کچھ لوگوں نے آکر یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟۔۔۔۔ " پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور اس کے شوہر کا نام ہلال بتایا۔ عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود رضی الہ عنہ کے پاس کچھ لوگوں نے آکریہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے، مہر مقرر نہ کیا ہو اور خلوت صحیحہ ہونے سے پہلے وہ فوت ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور اس کے شوہر کا نام ہلال بتایا۔

【688】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آجائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا۔

【689】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ ﷺ کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

【690】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ جمعہ کے دن شام کے وقت مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انصاری کہنے لگا اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے اور اسے قتل کر دے تو تم اسے بدلے میں قتل کردیتے ہو، اگر وہ زبان ہلاتا ہے تو تم اسے کوڑے مارتے ہو اور اگر وہ سکوت اختیار کرتا ہے تو غصے کی حالت میں سکوت کرتا ہے، بخدا ! اگر میں صبح کے وقت صحیح ہوا تو نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا، چناچہ اس نے نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھتا ہے اور اسے قتل کردیتا ہے تو بدلے میں آپ اسے قتل کردیتے ہیں، اگر وہ بولتا ہے تو آپ اسے کوڑے لگاتے ہیں اور اگر وہ خاموش رہتا ہے تو غصے کی حالت میں خاموش رہتا ہے ؟ اے اللہ ! تو فیصلہ فرما، چناچہ آیت لعان نازل ہوئی۔

【691】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے صحابہ کرام (رض) کو پانچ رکعتیں پڑھا دیں اور فراغت کے بعد رخ پھیرلیا، لوگوں کو تشویش ہونے لگی چناچہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا کر منہ پھیر دیا ؟ نبی ﷺ نے یہ سن کر سہو کے دو سجدے کئے اور سلام پھیر دیا اور فرمایا میں بھی ایک انسان ہی ہوں اور جیسے تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔

【692】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【693】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【694】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک، اللہ کے راستے میں جہاد۔

【695】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

وابصہ اسدی (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ کوفہ میں اپنے گھر میں تھا کہ گھر کے دروازے پر آواز آئی السلام علیکم ! کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ میں نے کہا وعلیکم السلام ! آ جائیے، دیکھا تو وہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) تھے، میں نے عرض کیا اے ابو عبدالرحمن ! اس وقت ملاقات کے لئے تشریف آوری ؟ وہ دوپہر کا وقت تھا (اور گرمی خوب تھی) انہوں نے فرمایا کہ آج کا دن میرے لئے بڑا لمبا ہوگیا، میں سوچنے لگا کہ کس کے پاس جا کر باتیں کروں (تمہاے بارے خیال آیا اس لئے تمہاری طرف آگیا) پھر وہ مجھے نبی ﷺ کی احادیث سنانے لگے اور میں انہیں سنانے لگا، اس دوران انہوں نے یہ حدیث بھی سنائی کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب فتنہ کا زمانہ آنے والا ہے، اس زمانے میں سویا ہوا شخص لیٹے ہوئے سے بہتر ہوگا، لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا، بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا، کھڑا ہوا چلنے والے سے بہتر ہوگا، چلنے والا سوار سے بہتر ہوگا اور سوار دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، اس زمانے کے تمام مقتولین جہنم میں جائیں گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا وہ ہرج کے ایام ہوں گے، میں نے پوچھا کہ ہرج کے ایام سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا جب انسان کو اپنے ہم نشین سے اطمینان نہ ہو، میں نے عرض کیا کہ اگر میں ایسا زمانہ پاؤں تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا اپنے نفس اور اپنے ہاتھ کو روک لو اور اپنے گھر میں گھس جاؤ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص میرے گھر میں آجائے تو کیا کروں ؟ فرمایا اپنے کمرے میں چلے جاؤ، میں نے عرض کیا کہ اگر وہ میرے کمرے میں آجائے تو کیا کروں ؟ فرمایا کہ اپنی مسجد میں چلے جاؤ اور اس طرح کرو، یہ کہہ کر نبی ﷺ نے دائیں ہاتھ کی مٹھی بنا کر انگوٹھے پر رکھ دی اور فرمایا یہ کہتے رہو کہ میرا رب اللہ ہے یہاں تک کہ اسی ایمان و عقیدے پر تمہیں موت آجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【696】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے یہ بہت بری بات ہے کہ تم میں سے کوئی شخص یہ کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں کہے کہ وہ اسے بھلا دی گئی ہے۔

【697】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے آیت قرآنی " لقدرای من آیات ربہ الکبری " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جنت کا ایک سبز ریشمی لباس دیکھا (جو جبرئیل (علیہ السلام) نے پہن رکھا تھا) اور جس نے افق کو گھیر رکھا تھا۔

【698】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے باغ میں ایک عورت مل گئی، میں نے اسے اپنی طرف گھسیٹ کر اپنے سینے سے لگالیا اور اسے بوسہ دے دیا اور خلوت کے علاوہ سب ہی کچھ کیا ؟ نبی ﷺ کچھ دیر خاموش رہے، وہ آدمی چلا گیا، حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ اگر یہ اپنا پردہ رکھتا تو اللہ نے اس پر اپنا پردہ رکھا ہی تھا، نبی ﷺ نے نگاہیں دوڑا کر اسے دیکھا اور فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ چناچہ لوگ اسے بلا لائے، نبی ﷺ نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں " حضرت معاذ بن جبل (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے ؟ فرمایا نہیں، بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہوجائے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【699】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے قبیلے والوں کی کسی ایسی بات پر مدد اور حمایت کرتا ہے جو ناحق اور غلط ہو، اس کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جو کسی کنوئیں میں گرپڑے، پھر اپنی دم کے سہارے کنوئیں سے باہر نکلنا چاہے۔

【700】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے میدان عرفات سے حضرت ابن مسعود (رض) کے ساتھ کوچ کیا، جب وہ مزدلفہ پہنچے تو وہاں پہنچ کر حضرت ابن مسعود (رض) نے ہمیں مغرب اور عشاء کی نماز اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھائی اور درمیان میں کھانا منگوا کر کھایا اور سوگئے، جب طلوع فجر کا ابتدائی وقت ہوا تو آپ بیدار ہوئے اور منہ اندھیرے ہی فجر کی نماز پڑھ لی اور فرمایا کہ نبی ﷺ نے اس جگہ ان دو نمازوں کو ان کے وقت سے مؤخر کردیا تھا، مغرب کو تو اس لئے کہ لوگ یہاں رات ہی کو پہنچتے ہیں اور فجر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے، پھر انہوں نے وقوف کیا اور جب روشنی پھیل گئی تو فرمانے لگے اگر امیرالمومنین اب روانہ ہوجائیں تو وہ صحیح کریں گے، چناچہ حضرت ابن مسعود (رض) کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ حضرت عثمان غنی (رض) وہاں سے روانہ ہوگئے۔

【701】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ لیلۃ الجن کے ایک واقعے میں میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا، جب نبی ﷺ وہاں سے واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ کا سانس پھولا ہوا تھا، میں نے پوچھا خیر تو ہے ؟ فرمایا اے ابن مسعود ! میری تو موت قریب آگئی تھی۔

【702】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ جمعہ میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【703】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ لیلۃ الجن کے موقع پر دو آدمی ان میں سے پیچھے رہ گئے اور کہنے لگے کہ ہم فجر کی نماز نبی ﷺ کے ساتھ پڑھیں گے، نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا عبداللہ ! کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس پانی تو نہیں ہے، البتہ ایک برتن میں نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ پاکیزہ کھجور بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے چناچہ نبی ﷺ نے اس سے وضو کیا۔

【704】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ جمعہ کی نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【705】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

قاسم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ نے نماز میں تاخیر کردی، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) یہ دیکھ کر کھڑے ہوئے، اقامت کہی اور لوگوں کو نماز پڑھا دی، ولید نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ نے یہ کام کیوں کیا ؟ کیا آپ کے پاس اس سلسلے میں امیرالمومنین کی طرف سے کوئی حکم آیا ہے یا آپ نے کوئی نئی چیز ایجاد کرلی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہ تو میرے پاس امیر المومنین کا کوئی حکم آیا ہے اور نہ میں نے کوئی چیز ایجاد کی ہے، لیکن اللہ اور اس کے رسول یہ نہیں چاہتے کہ ہم اپنی نماز کے لئے آپ کا انتظار کریں اور آپ اپنے کاموں میں مصروف رہیں۔

【706】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ، میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لاسکا، نبی ﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا یہ ناپاک ہے۔

【707】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ماہ رمضان کے تیس روزے جس کثرت کے ساتھ رکھے ہیں، اتنی کثرت کے ساتھ ٢٩ کبھی نہیں رکھے۔

【708】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا عبداللہ ! کیا تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، نبی ﷺ نے پوچھا اس برتن میں کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ مجھے دکھاؤ، یہ پینے کی چیز بھی ہے اور طہارت بخش بھی ہے، پھر نبی ﷺ نے ہمیں اس سے وضو کر کے نماز پڑھائی۔

【709】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم خصی نہ ہوجائیں ؟ تو نبی ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی، " اے اہل ایمان ! ان پکیزہ چییزوں کو حرام نہ سمجھو جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کر رکھی ہیں "

【710】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے قتل خطاء کی دیت میں ٢٠ بنت مخاض ٢٠ ابن مخاض مذکر، ٢٠ بنت لبون ٢٠ حقے اور ٢٠ جذعے مقرر فرمائے ہیں۔ فائدہ : یہ فقہاء کی اصطلاحات ہیں جس کے مطابق بنت مخاض یا ابن مخاض اس اونٹ کو کہتے ہیں جو دوسرے سال میں لگ جائے، بنت لبون اس اونٹنی کو کہتے ہیں جو تیسرے سال میں لگ جائے، حقہ چوتھے سال والی کو اور جذعہ پانچویں سال والی اونٹنی کو کہتے ہیں۔

【711】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے طاقت نہیں رکھتا۔

【712】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کلمات تشہد سکھائے جن کا ترجمہ یہ ہے کہ تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【713】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

شقیق (رح) کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، یہ دونوں حضرات کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت کے قریب جو زمانہ ہوگا اس میں جہالت کا نزول ہوگا، علم اٹھا لیا جائے اور اس میں ہرج کی کثرت ہوگی، ہم نے ہرج کا معنی پوچھا تو فرمایا قتل۔

【714】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر پر تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو زمین پر پڑ کر سو جائیں اور ہماری سواریاں چر سکیں، نبی ﷺ نے اجازت دیتے ہوئے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو پہرہ داری کرنی چاہئے، میں نے اپنے آپ کو پیش کردیا لیکن مجھے بھی نیند آگئی اور اس وقت آنکھ کھلی جب سورج طلوع ہوچکا تھا، نبی ﷺ ہماری باتوں کی آواز سن کر بیدار ہوئے، حضرت بلال (رض) کو حکم دیا تو انہوں نے اذان کہی اور اقامت کہی اور نبی ﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی۔

【715】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حلالہ کرنے اور کروانے والا دونوں ملعون ہیں۔

【716】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ صحابہ کرام (رض) نبی ﷺ کے پیچھے قرأت کیا کرتے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا تم نے مجھ پر قرآن کو مشتبہ کردیا۔

【717】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔

【718】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں اپنے چچا کے ساتھ حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے چچا کو اور ہمیں آگے کھینچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہوگیا، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔

【719】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ گذشتہ امتوں میں تم سے پہلے ایک بادشاہ گذرا ہے جو اپنی مملکت میں رہا کرتا تھا، ایک دن وہ غور و فکر کر رہا تھا تو اسے یہ بات سمجھ آئی کہ اس کی حکومت ایک نہ ایک دن ختم ہوجائے گی اور وہ جن کاموں میں الجھا ہوا ہے ان کی وجہ سے وہ اپنے رب کی عبادت کرنے سے محروم ہے، یہ سوچ کر ایک دن رات کے وقت وہ چپکے سے اپنے محل سے نکلا اور دوسرے ملک چلا گیا، وہاں سمندر کے کنارے رہائش اختیار کرلی اور اپنا معمول یہ بنا لیا کہ اینٹیں ڈھوتا، جو مزدوری حاصل ہوتی، اس میں سے کچھ سے کھانے کا انتظام کرلیتا اور باقی سب اللہ کی راہ میں صدقہ کردیتا، وہ اپنے اس معمول پر ثابت قدمی سے عمل کرتا رہا، یہاں تک کہ ہوتے ہوتے یہ خبر اس ملک کے بادشاہ کو ہوئی، اس کی عبادت اور فضیلت کا حال بھی اسے معلوم ہوا تو اس ملک کے بادشاہ نے اسے اپنے پاس بلا بھیجا، لیکن اس نے جانے سے انکار کردیا، بادشاہ نے دوبارہ اس کو پیغام بھیجا لیکن اس نے پھر انکار کردیا اور کہنے لگا کہ بادشاہ کو مجھ سے کیا کام ؟ بادشاہ کو پتہ چلا تو وہ اپنی سواری پر سوار ہو کر اس کی طرف روانہ ہوا، جب اس شخص نے بادشاہ کو دیکھا تو بھاگنے لگا، بادشاہ نے یہ دیکھ کر اپنے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا لیکن اسے نہ پاسکا، ، بالآخر اس نے دور ہی سے اسے آواز دی کہ اے بندہ خدا ! آپ کو مجھ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں (میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا) چناچہ وہ اپنی جگہ کھڑا ہوگیا اور بادشاہ اس کے پاس پہنچ گیا، بادشاہ نے اس سے پوچھا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے، آپ کون ہیں ؟ اس نے کہا کہ میں فلاں بن فلاں ہوں، فلاں ملک کا بادشاہ تھا، میں نے اپنے متعلق ایک مرتبہ غور و فکر کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میری حکومت تو ایک نہ ایک دن ختم ہوجائے گی اور اس حکومت کی وجہ سے میں اپنے رب کی عبادت سے محروم ہوں، اس لئے میں اپنی حکومت چھوڑ چھاڑ کر یہاں آگیا ہوں تاکہ اپنے رب کی عبادت کرسکوں۔ وہ بادشاہ کہنے لگا کہ آپ نے جو کچھ کیا، مجھے تو اس سے بھی زیادہ ایسا کرنے کی ضرورت ہے، چناچہ وہ اپنی سواری سے اترا اسے جنگل میں چھوڑا اور اس کی اتباع اختیار کرلی اور وہ دونوں اکٹھے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے لگے، ان دونوں نے اللہ سے یہ دعاء کی تھی کہ ان دونوں کو موت اکٹھی آئے، چناچہ ایسے ہی ہوا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ اگر میں مصر کے اس چھوٹے سے ٹیلے پر ہوتا تو تمہیں ان دونوں کی قبریں دکھاتا جیسا کہ نبی ﷺ نے ہمارے سامنے اس کی علامات ذکر فرمائی تھیں۔

【720】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا اللہ کے راستے میں جہاد، نبی ﷺ نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ ﷺ مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

【721】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جن مسلمان، میاں بیوی کے تین بچے بلوغت کو پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہوجائیں، وہ ان کے لئے جہنم سے حفاظت کا ایک مضبوط قلعہ بن جائیں گے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر کسی کے دو بچے فوت ہوئے ہوں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے، (حضرت ابوذر غفاری (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ میں نے تو دو بچے آگے بھیجے ہیں ؟ فرمایا پھر بھی یہی حکم ہے) حضرت ابی بن کعب (رض) جو سیدالقراء کے نام سے مشہور ہیں، عرض کرنے لگے کہ میرا صرف ایک بچہ فوت ہوا ہے ؟ لوگوں نے نبی ﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ اگر کسی کا ایک بچہ فوت ہوا ہو ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس چیز کا تعلق تو صدمہ کے ابتدائی لمحات سے ہے (کہ اس وقت کون صبر کرتا ہے اور کون جزع فزع ؟ کیونکہ بعد میں تو سب ہی صبر کرلیتے ہیں )

【722】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا اسلام کی چکی ٣٥، ٣٦ یا ٣٧ سال تک گھومتی رہے گی، اس کے بعد اگر مسلمان ہلاک ہوئے تو ہلاک ہونے والوں کی راہ پر چلے جائیں گے اور اگر باقی بچ گئے تو ستر سال تک ان کا دین باقی رہے گا۔

【723】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے آیت قرآن " ومن یرد فیہ بالحاد بظلم نذقہ من عذاب الیم " کی تفسیر میں منقول ہے کہ جو شخص حرم مکہ میں الحاد کا ارادہ کرے خواہ وہ عدن ابین میں رہتا ہو اللہ اسے دردناک عذاب ضرور چکھائے گا۔

【724】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے اپنے جن امتیوں کو نہیں دیکھا، انہیں آپ کیسے پہچانیں گے ؟ فرمایا ان کی پیشانیاں وضو کے آثار کی وجہ سے انتہائی روشن اور چمکدار ہوں گی جیسے چتکبرا گھوڑا ہوتا ہے۔

【725】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کو جب کبھی کوئی مصیبت یا غم لاحق ہو اور وہ یہ کلمات کہہ لے تو اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت اور غم کو دور کر کے اس کی جگہ خوشی عطاء فرمائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں (اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي) اے اللہ ! میں آپ کا غلام ابن غلام ہوں، آپ کی باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میری ذات پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق آپ کا فیصلہ عدل و انصاف والا ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جو آپ نے اپنے لئے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا : یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ آپ قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غم میں روشنی اور پریشانی کی دوری کا ذریعہ بنادیں، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم اس دعاء کو سیکھ لیں، فرمایا کیوں نہیں، جو بھی اس دعاء کو سنے اس کے لئے مناسب ہے کہ اسے سیکھ لے۔

【726】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے تمہیں پہلے قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب اجازت دیتا ہوں لہذا تم قبرستان جایا کرو، میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع کیا تھا، اب رکھ سکتے ہو، نیز میں نے تمہیں مختلف برتنوں کے استعمال سے روکا تھا اب تم اسے نبیذ پینے کے لئے استعمال کرسکتے ہو البتہ ہر نشہ آور چیز سے بچتے رہو۔

【727】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زمین میں اللہ کے کچھ فرشتے گھومتے پھرتے رہتے ہیں اور میری امت کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں۔

【728】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ بہت کم ایسا ہوا کہ جمعرات کا دن آیا ہو اور میں حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر نہ ہوا ہوں، اس مجلس میں میں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو کبھی یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اس مجلس میں وہ حدیث بیان نہیں کرتے تھے) ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ اس مجلس میں ان کے منہ سے نکل گیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ کہہ کر انہوں نے سر جھکا لیا، میں نے دیکھا تو وہ کھڑے ہوگئے تھے، قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے، آنکھیں ڈبڈبا گئیں اور رگیں پھول گئیں اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے اس سے کم فرمایا یا زیادہ فرمایا یا اس کے قریب قریب فرمایا : یا اس کے مشابہہ کوئی جملہ فرمایا۔

【729】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے سورت احقاف پڑھائی اور ایک دوسرے آدمی کو بھی پڑھائی، اس نے ایک آیت میں مجھ سے اختلاف کیا، میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ سورت کس نے پڑھائی ہے ؟ اس نے کہا نبی ﷺ نے، میں نے کہا کہ مجھے تو نبی ﷺ نے یہ اس اس طرح پڑھائی ہے، پھر میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ نے مجھے اس اس طرح نہیں پڑھایا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں، اس دوسرے آدمی نے بھی یہی پوچھا نبی ﷺ نے اسے بھی یہی جواب دیا، اس وقت نبی ﷺ کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ تم میں سے ہر شخص اس طرح پڑھا کرے جیسے اس نے سنا ہو کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے، مجھے معلوم نہیں کہ اسے یہ بات نبی ﷺ نے کہی تھی یا اس نے اپنے پاس سے کہی تھی۔

【730】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے اور ہر درجہ اس کی نماز کے برابر ہوگا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【731】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ مدینہ منورہ کے ایک باغ میں ایک عورت سے میرا آمنا سامنا ہوگیا، میں نے مباشرت کے علاوہ اس کے ساتھ سب ہی کچھ کیا ہے، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کردیتی ہیں۔

【732】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ شب قدر کب ہوگی ؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے وہ رات کسے یاد ہے جو سرخ وسفید ہو رہی تھی ؟ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے یاد ہے، میرے ہاتھ میں اس وقت کچھ کھجوریں تھیں اور میں چھپ کر اپنے کجاوے کے پچھلے حصے میں سحری کر رہا تھا اور اس وقت چاند نکلا ہوا تھا۔

【733】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

【734】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہم سے پوچھا کہ اگر تم لوگ اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو اور باقی ساری امتیں تین چوتھائی تو کیسا رہے گا ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ فرمایا اگر تم اہل جنت کا ایک تہائی ہو تو ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم اہل جنت کا ایک تہائی ہو تو ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا پہلے کی نسبت یہ تعداد زیادہ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم اہل جنت کا نصف ہو تو ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یہ پہلے سے بھی زیادہ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی، جن میں سے صرف تمہاری اسی صفیں ہوں گی۔

【735】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے اپنے جن امتیوں کو نہیں دیکھا، انہیں آپ کیسے پہچانیں گے ؟ فرمایا ان کی پیشانیاں وضو کے آثار کی وجہ سے انتہائی روشن اور چمکدار ہوں گی جیسے چتکبرا گھوڑا ہوتا ہے۔

【736】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں ان میں کوئی شخص مجھ سے جھگڑا نہیں کرسکتا۔

【737】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری آدمی نے ایسی بات کہی جس سے نبی ﷺ پر غصہ کا اظہار ہوتا تھا، میرا دل نہیں مانا کہ میں نبی ﷺ کو اس کی اطلاع دوں، کاش ! میں اس بات کے بدلے اپنے اہل خانہ اور تمام مال و دولت کو فدیئے کے طور پر پیش کرسکتا، نبی ﷺ نے فرمایا موسیٰ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، انہیں اس سے بھی زیادہ ستایا گیا تھا لیکن انہوں نے صبر ہی کیا تھا، پھر فرمایا کہ ایک نبی کو ان کی قوم نے جھٹلایا اور انہیں زخمی کیا کیونکہ وہ اللہ کے احکامات لے کر آئے تھے، وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ (واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)

【738】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【739】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ " جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا " اتنا کہتے ہی ان کے چہرے کا رنگ اڑ گیا اور کہنے لگے اسی طرح فرمایا یا اس کے قریب قریب فرمایا۔ (احتیاط کی دلیل)

【740】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفاء بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔

【741】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی پہاڑ کے غار میں تھے، نبی ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ سو رہے تھے، کہ اچانک نبی ﷺ کے قریب سے ایک سانپ گذرا، ہم بیدار ہوگئے اور نبی ﷺ نے فرمایا جس ذات نے تمہیں اس سے محفوظ رکھا، اسی نے اسے تم سے محفوظ رکھا اور نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوئی، جسے میں نے نبی ﷺ کے منہ مبارک سے نکلتے ہی یاد کرلیا، ابھی وہ سورت نبی ﷺ کے دہن مبارک پر تازہ ہی تھی۔

【742】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا، لوگ ابتدائی طور پر پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے اور نبی ﷺ کے ساتھ مہاجرین و انصار میں سے صرف اسی آدمی ثابت قدم رہے، ہم لوگ تقریبا اسی قدم پھیچھے آگئے، ہم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی، یہ وہی لوگ تھے جن پر اللہ تعالیٰ نے سکینہ نازل فرمایا تھا، نبی ﷺ اس وقت اپنے خچر پر سوار تھے اور آگے بڑھ رہے تھے، خچر کی رفتار تیز ہوئی تو نبی ﷺ زمین کی طرف جھک گئے، میں نے عرض کیا سر اٹھائیے، اللہ آپ کو رفعتیں عطاء فرمائے، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے ایک مٹھی اٹھا کردو، پھر نبی ﷺ نے وہ مٹی ان کے چہروں پردے ماری اور مشرکین کی آنکھوں میں مٹی بھر گئی، پھر نبی ﷺ نے فرمایا مہاجرین و انصار کہاں ہیں ؟ میں نے عرض کیا وہ یہ رہے، نبی ﷺ نے فرمایا انہیں آواز دو ، میں نے آواز لگائی تو وہ ہاتھوں میں ستاروں کی طرح چمکتی تلواریں لئے حاضر ہوگئے اور مشرکین پشت پھیر کر بھاگ گئے۔

【743】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم میں ایک قوم ہوگی جو جہنم میں اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ کی مشیت ہوگی، پھر اللہ کو ان پر ترس آئے گا اور وہ انہیں جہنم سے نکال لے گا، تو یہ لوگ جنت کے قریبی حصے میں ہوں گے، پھر وہ حیوان نامی ایک نہر میں غسل کریں گے، اہل جنت انہیں جہنمی کہہ کر پکارا کریں گے، اگر ان میں سے کوئی ایک شخص ساری دنیا کے لوگوں کی دعوت کرنا چاہے تو ان کے لئے بستروں کا بھی انتطام کرلے گا، کھانے پینے کا بھی انتظام کرلے گا اور ان کے لئے رضائیوں کو بھی مہیا کرلے گا، غالبا راوی نے یہ بھی کہا کہ اگر ان سب کی شادی کرنا چاہے تو یہ بھی کرلے گا اور اسے کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوگی۔

【744】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے اسے چاہیے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے۔

【745】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کو مختلف امتیں دکھائی گئیں، آپ کی امت کے آنے میں تاخیر ہوئی، نبی ﷺ فرماتے ہیں کہ پھر مجھے میری امت دکھائی گئی، جس کی کثرت پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ انہوں نے ہر ٹیلے اور پہاڑ کو بھر رکھا تھا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے، ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں، یہ سن کر عکاشہ بن محصن اسدی کھڑے ہو کر پوچھنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کرلے ؟ نبی ﷺ نے ان کے لئے دعاء کردی، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! ﷺ اللہ سے دعاء کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کرلے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

【746】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی ﷺ کا گذر ہوا، نبی ﷺ کے ہمرا حضرات ابوبکر و عمر (رض) بھی تھے، ابن مسعود (رض) نے سورت نساء کی تلاوت شروع کی اور مہارت کے ساتھ اسے پڑھتے رہے، نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص قرآن کو اس طرح مضبوطی کے ساتھ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا تو اسے ابن ام عبد کی طرح پڑھنا چاہیے، پھر وہ بیٹھ کر دعاء کرنے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا مانگو تمہیں دیا جائے گا، انہوں نے یہ دعاء مانگی کہ اے اللہ ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فناء نہ ہو اور نبی اکرم ﷺ کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں، حضرت عمر (رض) انہیں خوشخبری دینے کے لئے پہنچتے تو پتہ چلا کہ حضرت صدیق اکبر (رض) ان پر سبقت لے گئے ہیں، جس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا اگر آپ نے یہ کام کیا ہے تو آپ ویسے بھی نیکی کے کاموں میں بہت زیادہ سبقت لے جانے والے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【747】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں اور سب سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جو اپنی زندگی میں قیامت کا زمانہ پائیں گے یا وہ جو قبرستان کو سجدہ گاہ بنالیں۔

【748】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی، دانتوں کو باریک کرنے والی، دوسرے کے بالوں کو اپنے ساتھ ملانے والی اور جسم گودنے والی اور اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو اور میں اس پر کیوں لعنت نہ کروں جس پر نبی ﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔ اس پر بنو اسد کی ایک عورت کہنے لگی کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، البتہ مجھے قرآن میں تو یہ حکم نہیں ملتا ؟ انہوں نے فرمایا کیوں نہیں، یہ بات نبی ﷺ نے فرمائی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【749】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے دو مرتبہ ابو وائل سے پوچھا کیا آپ نے یہ بات حضرت ابن مسعود (رض) سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں !

【750】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی ﷺ کو شدید بخار چڑھا ہوا تھا، میں نے ہاتھ لگا کر پوچھا یا رسول اللہ ﷺ ! کیا آپ کو بھی ایسا شدید بخار ہوتا ہے ؟ فرمایا ہاں ! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بخار ہوتا ہے، میں نے عرض کیا کہ پھر آپ کو اجر بھی دوہرا ملتا ہوگا ؟ فرمایا ہاں ! اس ذات کی قسم ! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، روئے زمین پر کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ جسے کوئی تکلیف پہنچے، خواہ وہ بیماری ہو یا کچھ اور اللہ اس کی برکت سے اس کے گناہ اسی طرح نہ جھاڑ دے جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔

【751】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں علقمہ کے ساتھ حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے ساتھی کو اور ہمیں آگے کھنیچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہوگیا اور وہ خود ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے، پھر ہمیں نماز پڑھا کر فرمایا عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے، تم ان کا انتظار مت کرنا اور ان کے ساتھ نوافل کی نیت سے شریک ہوجانا۔

【752】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں بھی انسان ہوں، جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول سکتا ہوں اور تم میں سے کسی کو جب کبھی اپنی نماز میں شک پیدا ہوجائے تو وہ خوب غور کر کے محتاط رائے کو اختیار کرلے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرلے۔

【753】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دس محرم کے دن اشعث بن قیس حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آئے، وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے، کہنے لگے اے ابو محمد ! کھانے کے لئے آگے بڑھو، اشعث کہنے لگے کہ آج یوم عاشورہ نہیں ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا تمہیں معلوم بھی ہے کہ یوم عاشورہ کیا چیز ہے ؟ رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہونے سے پہلے نبی ﷺ اس دن کا روزہ رکھتے تھے جب رمضان میں روزوں کا حکم نازل ہوا تو یہ روزہ متروک ہوگیا۔

【754】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں۔

【755】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا جائے گا اور میں مغلوب ہوجاؤں گا، میں عرض کروں گا پروردگار ! میرے ساتھی ؟ ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

【756】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ کثرت کے ساتھ یوں کہنے لگے تھے " سبحنک اللہم ربنا وبحمدک " اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【757】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے لیلۃ الجن کے موقع پر ان کے گرد ایک خط کھینچ دیا، جنات میں کا ایک آدمی کھجور کے کئی درختوں کی طرح آتا تھا، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اپنی جگہ سے نہ ہلنا، نبی ﷺ نے انہیں قرآن کریم پڑھایا، حضرت ابن مسعود (رض) نے جب جاٹوں کو دیکھا تو فرمایا کہ وہ اسی طرح کے لوگ تھے، نبی ﷺ نے اس موقع پر مجھ سے یہ بھی پوچھا تھا کہ تمہارے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں، فرمایا نبیذ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! چناچہ نبی ﷺ نے اسی سے وضو کرلیا۔

【758】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا۔

【759】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم میں سے ہر ایک کے گھر میں مسجد ہوتی ہے، اگر تم اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے ہیں تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہو گے اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑو گے تو گمراہ ہوجاؤ گے۔

【760】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ پر سورت نصر نازل ہوئی تو آپ ﷺ کثرت کے ساتھ یوں کہنے لگے تھے " سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرحیم " اے اللہ ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

【761】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھے، وہاں نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوگئی، ہم نبی ﷺ سے سن کر اسے یاد کرنے لگے، اچانک ایک سانپ اپنے بل سے نکل آیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔

【762】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کو نماز میں سہو لاحق ہوگیا، نبی ﷺ نے سہو کے دو سجدے کلام کرنے کے بعد کر لئے۔

【763】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر حضرت ابن مسعود (رض) نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے، کسی نے ان سے کہا کہ لوگ تو اسے اوپر سے کنکریاں مار رہے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【764】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا اور سب لوگوں نے اسے دیکھا، نبی ﷺ نے فرمایا گواہ رہو۔

【765】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔

【766】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) تمام لوگوں پر چار چیزوں میں فضیلت رکھتے ہیں۔ (١) غزوہ بدر کے قیدیوں کے بارے، حضرت عمر (رض) نے انہیں قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ نے ان کی موافقت میں یہ آیت نازل فرمائی " لولاکتاب من اللہ " (٢) حجاب کے بارے حضرت عمر (رض) نے ازواج مطہرات کو پردہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، حضرت زینب (رض) فرمانے لگیں اے ابن خطاب ! تم ہم پر حکم چلاتے ہو جب کہ ہمارے گھروں میں وحی نازل ہوتی ہے ؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو " (٣) نبی ﷺ کی ان کے حق میں دعا کے بارے کہ اے اللہ ! عمر کے ذریعے اسلام کو تقویت عطاء فرما۔ (٤) حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی رائے کے اعتبار سے کہ انہوں نے ہی سب سے پہلے حضرت صدیق اکبر (رض) کی بیعت کی تھی۔

【767】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عنقریب میرے بعد ایسے امراء بھی آئیں گے جو ایسی باتیں کہیں گے جو کریں گے نہیں اور کریں گے وہی کام جن کا انہیں حکم نہ دیا گیا ہوگا۔

【768】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، میں نے نبی ﷺ کو اس کی تلاوت دوسری طرح کرتے ہوئے سنا تھا اس لئے میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضرا ہو اور یہ بات عرض کی، جسے سن کر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا یا مجھے نبی ﷺ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار محسوس ہوئے اور انہوں نے فرمایا کہ تم دونوں ہی صحیح ہو، تم سے پہلے لوگ اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے اس لئے تم اختلاف نہ کیا کرو۔

【769】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن مشرکین نے نبی ﷺ کو نماز عصر پڑھنے کی مہلت نہ دی، حتی کہ سورج غروب ہوگیا، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔

【770】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ جعرانہ میں غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے، لوگ نبی ﷺ کے پاس جمع ہوگئے حضور اقدس ﷺ ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار ! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ وہ منظر اب بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ نبی ﷺ یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے اپنی پیشانی کو صاف فرما رہے تھے۔

【771】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، لوگوں کو ان کی چادر میں دو دینار ملے، انہوں نے اس کا تذکرہ نبی ﷺ سے کیا، تو نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

【772】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے ابو القاسم ﷺ ! کیا آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور ساری نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور فرمائے گا کہ میں ہی حقیقی بادشاہ ہوں، نبی ﷺ اس کی بات سن کر اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور اسی پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ " انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【773】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کی رمی کی، میں نے ان سے عرض کیا کہ لوگ تو یہاں سے رمی نہیں کرتے، انہوں نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورت بقرہ نازل ہوئی تھی۔

【774】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ چلے جا رہے تھے، نبی ﷺ کا کچھ بچوں پر گذر ہوا جو کھیل رہے تھے، ان میں ابن صیاد بھی تھا، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں ؟ اس نے پلٹ کر پوچھا کیا آپ اس بات کی گواہی دیتے ہیں، حضرت عمر (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن ماروں ؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اگر یہ وہی ہے جس کا تمہیں اندیشہ ہے تو تم اسے قتل کرنے پر قادر نہ ہوسکو گے۔

【775】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے مبارک منہ سے سن کر ستر سورتیں پڑھی ہیں ان میں کوئی شخص مجھ سے جھگڑا نہیں کرسکتا۔

【776】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو عقلمند اور معاملہ فہم لوگ ہیں انہیں نماز میں میرے قریب رہنا چاہیے، اس کے بعد ان سے ملے ہوئے لوگوں کو، اس کے بعد ان سے ملے ہوئے لوگوں کو (درجہ بدرجہ) اور صفوں میں اختلاف نہ کرو، ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور بازاروں کی طرح مسجد میں شوروغل کرنے سے بچو۔

【777】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابوعقرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے انہیں اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے ہوئے پایا، میں نے ان کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہے تھے، اللہ نے سچ کہا اور نبی ﷺ نے پہنچا دیا، ہم نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے پوچھا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اللہ نے سچ کہا اور نبی ﷺ نے پہنچا دیا، اس کا کیا مطلب ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں کے نصف میں ہوتی ہے اور اس رات کے بعد جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی، میں ابھی یہی دیکھ رہا تھا تو میں نے اسے بعینہ اسی طرح پایا جیسے نبی ﷺ نے فرمایا تھا اس لئے میں نے یہ کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔

【778】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ لیلۃ الجن کے موقع پر جب ان کے پاس واپس آئے تو آپ ﷺ کے ساتھ ہڈی، کالی مٹی، مینگنی اور کوئلہ بھی تھا، نبی ﷺ نے فرمایا جب تم بیت الخلاء جاؤ تو ان میں سے کسی چیز کے ساتھ استنجاء نہ کیا کرو۔

【779】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت مقداد بن اسود (رض) کے پاس موجود تھا اور مجھے ان کا ہم نشین ہونا دوسری تمام چیزوں سے زیادہ محبوب تھا، وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مشرکین کو بد دعائیں دے کر کہنے لگے یا رسول اللہ ! بخدا ! ہم اس طرح نہیں کہیں گے جیسے بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہہ دیا تھا کہ آپ اور آپ کا رب جا کر لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے لڑیں گے، یہاں تک کہ اللہ آپ کو فتح عطاء فرما دے۔

【780】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ پر سورت مرسلات کا نزول سانپ والی رات میں ہوا تھا ہم نے ان سے پوچھا کہ سانپ والی رات سے کیا مرا ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ غار حراء میں تھے، اچانک ایک سانپ پہاڑ سے نکل آیا، نبی ﷺ نے ہمیں اسے مار ڈالنے کا حکم دیا، ہم جلدی سے آگے بڑھے لیکن وہ ہم پر سبقت لے گیا اور اپنے بل میں گھس گیا، نبی ﷺ نے فرمایا اسے چھوڑ دو ، وہ تمہارے شر سے بچ گیا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے۔

【781】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن مسعود (رض) کے ہمراہ جمرہ عقبہ کے سامنے پہنچ کر کھڑا ہوگیا، انہوں نے وہاں کھڑے ہو کر فرمایا اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اسی جگہ وہ ذات کھڑی ہوئی تھی جس پر رمی کرتے ہوئے سورت بقرہ نازل ہوئی تھی، پھر حضرت ابن مسعود (رض) نے اسے سات کنکریاں ماریں اور ہر کنر کے ساتھ تکبیر کہتے رہے، پھر واپس لوٹ گئے۔

【782】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھ سے پہلے اللہ نے جس امت میں بھی کسی نبی کو مبعوث فرمایا ہے، اس کی امت میں سے ہی اس کے حواری اور اصحاب بھی بنائے جو اس نبی کی سنت پر عمل کرتے اور ان کے حکم کی اقتداء کرتے، لیکن ان کے بعد کچھ ایسے ناہل آجاتے جو وہ بات کہتے جس پر خود عمل نہ کرتے اور وہ کام کرتے جن کا انہیں حکم نہ دیا گیا ہوتا۔

【783】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم اسی کے قریب قریشی افراد جن میں قریش کے علاوہ کسی قبیلے کا کوئی فرد نہ تھا، نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، بخدا ! میں نے مردوں کے چہروں، روشن رخ اس دن ان لوگوں سے زیادہ حسین کبھی نہیں دیکھا، دوران گفتگو عورتوں کا تذکرہ آیا اور لوگ خواتین کے متعلق گفتگو کرنے لگے، نبی ﷺ بھی ان کے ساتھ گفتگو میں شریک رہے، پھر میں نے چاہا کہ نبی ﷺ سکوت اختیار فرمائیں، چناچہ میں ان کے سامنے آگیا، نبی ﷺ نے محسوس کیا اور تشہد (کلمہ شہادت پڑھنے) کے بعد فرمایا اما بعد ! اے گروہ قریش ! اس حکومت کے اہل تم لوگ ہی ہو بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی نہ کرو، جب تم اللہ کی نافرمانی میں مبتلا ہوجاؤ گے تو اللہ تم پر ایک ایسے شخص کو مسلط کر دے گا جو تمہیں اس طرح چھیل دے گا جیسے اس ٹہپنی کو چھیل دیا جاتا ہے، اس وقت نبی ﷺ کے دست مبارک میں ایک ٹہنی تھی، نبی ﷺ نے اسے چھیلا تو وہ اندر سے سفید، ٹھوس اور چکنی نکل آئی۔

【784】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مکی دور میں ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس چند صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اسی اثناء میں نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی میرے ساتھ چلے، لیکن وہ آدمی جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر بھی تکبر نہ ہو، یہ سن کر میں نبی ﷺ کے ساتھ چلنے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا اور اپنے ساتھ ایک برتن لے لیا جس میں میرے خیال کے مطابق پانی تھا، میں نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا، چلتے چلتے ہم لوگ جب مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر پہنچتے تو میں نے بہت سے سیاہ فام لوگوں کا ایک جم غفیر دیکھا، نبی ﷺ نے ایک خط کھینچ کر مجھ سے فرمایا کہ تم میرے آنے تک یہیں کھڑے رہنا۔ چناچہ میں اپنی جگہ کھڑا رہا اور نبی ﷺ ان کی طرف بڑے جوش و خروش کے ساتھ بڑھ رہے تھے، رات بھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ طویل گفتگو فرمائی اور فجر ہوتے ہی نبی ﷺ میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھ سے فرمانے لگے اے ابن مسعود ! کیا تم اس وقت سے کھڑے ہوئے ہو ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہی نے تو فرمایا تھا کہ میرے آنے تک یہیں کھڑے رہنا۔ پھر نبی ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارے پاس وضو کا پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اب جو میں نے برتن کھولا تو اس میں نبیذ تھی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ بخدا ! میں نے جب یہ برتن لیا تھا تو میں یہی سمجھ رہا تھا کہ اس میں پانی ہوگا لیکن اس میں تو نبیذ ہے، نبی ﷺ نے فرمایا عمدہ کھجور اور طہارت بخش پانی ہی تو ہے اور اسی سے وضو فرما لیا۔ جب نبی ﷺ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو دو آدمی آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ ہماری خواہش ہے کہ آپ ہماری بھی امامت فرمائیں، نبی ﷺ نے انہیں بھی اپنے پیچھے صف میں کھڑا کرلیا اور ہمیں نماز پڑھائی، جب نماز سے فراغت ہوئی تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ کون لوگ تھے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ نصیبین کے جن تھے، میرے پاس اپنے کچھ جھگڑوں کا فیصلہ کرانے کے لئے آئے تھے، انہوں نے مجھ سے زاد سفر بھی مانگا تھا جو میں نے انہیں دے دیا، میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے پاس کوئی ایسی چیز تھی جو آپ انہیں زاد راہ کے طور پردے سکتے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں لید دی ہے، انہیں جو بھی مینگنی ملتی ہے وہ جو بن جاتی ہے اور جو بھی ہڈی ملتی ہے اس پر گوشت آجاتا ہے، اسی وجہ سے نبی ﷺ نے مینگنی اور ہڈی سے استنجاء کرنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

【785】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے نماز کے درمیان اور اختتام کا تشہد سکھایا ہے اور جب درمیان نماز یا اختتام نماز پر اپنے بائیں سرین پر بیٹھتے تو یوں کہتے تھے کہ " تمام قولی، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں " پھر اگر نماز کا درمیان ہوتا تو نبی ﷺ تشہد پڑھ کر کھڑے ہوجاتے تھے اور اگر اختتام نماز ہوتا تو تشہد کے بعد نبی ﷺ جو چاہتے دعاء مانگتے، پھر سلام پھیر دیتے تھے۔

【786】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو حضرت ابن مسعود (رض) سے یہ سوال پوچھتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ نماز پڑھ کر دائیں جانب سے واپس جاتے تھے یا بائیں جانب سے ؟ انہوں نے فرمایا نبی ﷺ جہاں سے چاہتے تھے واپس چلے جاتے تھے اور آپ ﷺ کی واپسی اکثر بائیں جانب سے اپنے حجرات کی طرف ہوتی تھی۔

【787】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کی اپنے حجرات کی طرف واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

【788】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

مروی ہے کہ ایک مرتبہ کوفہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے دن لوگ اکٹھے تھے، اس وقت حضرت عمر (رض) کی طرف سے حضرت عماربن یاسر (رض) کوفہ کے گورنر تھے اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) وزیر خزانہ تھے، حضرت ابن مسعود (رض) نے سائے کو دیکھا تو وہ تسمہ کے برابر ہوچکا تھا، وہ فرمانے لگے کہ اگر تمہارے ساتھی (گورنر) نبی ﷺ کی سنت پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی نکل آئیں گے، بخدا ! حضرت ابن مسعود (رض) کی بات ابھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ حضرت عمار بن یاسر (رض) نماز، نماز کہتے ہوئے باہر نکل آئے۔

【789】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں علقمہ کے ساتھ حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت ابن مسعود (رض) نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے ساتھی کو اور ہمیں آگے کھنیچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہوگیا اور وہ خود ہمارے درمیان کھڑے ہوگئے، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے، پھر ہمیں نماز پڑھا کر فرمایا عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کردیا کریں گے، تم ان کا انتظار مت کرنا اور اس کے ساتھ نوافل کی نیت سے شریک ہوجایا کرنا۔

【790】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو شریح خزاعی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں سورج گرہن ہوا، مدینہ منورہ میں اس وقت حضرت ابن مسعود (رض) بھی تھے، حضرت عثمان (رض) نکلے اور لوگوں کو سورج گرہن کی نماز ہر رکعت میں دو رکوعوں اور دو سجدوں کے ساتھ پڑھائی اور نماز پڑھا کر اپنے گھر واپس تشریف لے گئے جبکہ حضرت ابن مسعود (رض) عنہ، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ، کے حجرے کے پاس ہی بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہمیں سورج اور چاند گرہن کے وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، اس لئے جب تم ان دونوں کو گرہن لگتے ہوئے دیکھو تو فورا نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرو، اس لئے کہ اگر یہ وہی بات ہوئی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے ( اور تم نماز پڑھ رہے ہو) تو تم غفلت میں نہ ہو گے اور اگر یہ وہی علامت قیامت نہ ہوئی تب بھی تم نے نیکی کا کام کیا اور بھلائی کمائی۔

【791】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا کھڑے ہونے تک ؟ فرمایا ہاں !

【792】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا کھڑے ہونے تک ؟ فرمایا ہاں !

【793】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا وہ شخص ہوگا جو جہنم میں سے سب سے آخر میں نکلے گا، وہ ایک شخص ہوگا جو اپنی سرین کے بل گھستا ہوا جہنم سے نکلے گا، اس سے کہا جائے گا کہ جا، جنت میں داخل ہوجا، وہ جنت میں داخل ہوگا تو اسے خیال آئے گا کہ سب لوگ اپنے اپنے ٹھکانوں میں پہنچ چکے اور جنت تو بھر چکی (میں کہاں جاؤں) اس سے کہا جائے گا کہ جا، جنت میں داخل ہوجا، تین مرتبہ اس طرح ہوگا، پھر اللہ اس سے فرمائے گا کہ جا، تجھے دنیا اور اس سے دس گنا زیادہ عطاء کیا جاتا ہے، وہ عرض کرے گا پروردگار ! تو بادشاہ ہو کر مجھ سے مذاق کرتا ہے ؟ کہا جاتا ہے کہ یہ شخص تمام اہل جنت میں سب سے کم تر درجہ کا آدمی ہوگا۔

【794】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص کے ساتھ جنات میں سے ایک ہم نشین مقرر کیا گیا ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ؟ فرمایا ہاں ! لیکن اللہ نے اس پر میری مدد فرمائی اس لئے اب وہ مجھے صرف حق بات کا ہی حکم دیتا ہے۔

【795】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے دور باسعادت میں معجزات کو برکات سمجھتے تھے اور تم ان سے خوف محسوس کرتے ہو، دراصل حضرت ابن مسعود (رض) دشمن کے زمین میں دھنسنے کی خبر سنی تھی، وہ مزید فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، پانی نہیں مل رہا تھا، نبی ﷺ کی خدمت میں پانی کا ایک برتن پیش کیا گیا، نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک اس میں ڈالا اور انگلیاں کشادہ کر کے کھول دیں، نبی ﷺ کی انگلیوں سے پانی کے چشمے بہہ پڑے اور نبی ﷺ فرماتے جا رہے تھے وضو کے لئے آؤ، یہ برکت اللہ کی طرف سے ہے، میں نے اس سے اپنا پیٹ بھرا اور لوگوں نے بھی اسے پیا، وہ مزید فرماتے ہیں کہ ہم لوگ کھانے کی تسبیح سنتے تھے حالانکہ لوگ اسے کھا رہے ہوتے تھے۔

【796】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔

【797】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔ جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا اور جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے، وہ اللہ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا اور اللہ اس سے ناراض ہوگا، یہ سن کر اشعث (رض) فرمانے لگے کہ یہ ارشاد میرے واقعے میں نازل ہوا تھا جس کی تفصیل یہ ہے کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک کنواں مشترک تھا، ہم اس کا مقدمہ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔

【798】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے " ولقد راہ نزلۃ اخری " کی تفسیر میں مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے سدرۃ المنتہی کے پاس جبرئیل (علیہ السلام) کو ان کی اصلی شکل میں دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے جن سے موتی اور یاقوت جھڑ رہے تھے۔

【799】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے پاس ان کے گھر تشریف لے گئے، نماز کا وقت آیا تو حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کہنے لگے اے ابو عبدالرحمن ! آگے بڑھیے کیونکہ آپ ہم سے علم میں بھی بڑے ہیں اور عمر میں بھی بڑے ہیں، انہوں نے فرمایا نہیں آپ آگے بڑھیے، ہم آپ کے گھر اور آپ کی مسجد میں آئے ہیں، اس لئے آپ ہی کا زیادہ حق بنتا ہے، چناچہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) آگے بڑھ گئے اور جوتے اتار دیئے، جب نماز ختم ہونے پر انہوں نے سلام پھیرا تو حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے جوتے اتارنے کی کیا ضرورت ہے، کیا وادی مقدس میں تھے، میں نے نبی ﷺ کو موزوں اور جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

【800】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے جمعہ میں شریک نہ ہونے والوں کے متعلق ارشاد فرمایا ایک مرتبہ میں نے یہ ارادہ کرلیا کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے اور جو لوگ نماز میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوتے، ان کے متعلق حکم دوں کہ ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

【801】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن مسعود (رض) حج پر روانہ ہوئے، علقمہ نے مجھے ان کے ساتھ رہنے کا حکم دیا، چناچہ میں ان کے ساتھ ہی رہا۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور کہا کہ جب طلوع صبح صادق ہوئی تو انہوں نے فرمایا اقامت کہو، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ تو فجر کی نماز اس وقت نہیں پڑھتے ؟ (حضرت ابن مسعود (رض) خوب روشن کر کے نماز فجر پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا نبی ﷺ بھی یہ نماز اس وقت نہیں پڑھتے تھے لیکن میں نے نبی ﷺ کو اس دن، اس جگہ میں یہ نماز اسی وقت پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، یہ دو نمازیں ہیں جو اپنے وقت سے تبدیل ہوگئیں ہیں، ایک تو مغرب کی نماز کہ یہ لوگوں کے مزدلفہ میں آنے کے بعد ہوتی ہے اور دوسرے فجر کی نماز جو طلوع صبح صادق کے وقت ہوتی ہے اور میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

【802】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہم تقریبا اسی آدمیوں کو جن میں عبداللہ بن مسعود، جعفر، عبداللہ بن عفطہ، عثمان بن مظعون اور ابو موسیٰ (رض) بھی شامل تھے، نجاشی کے یہاں بھیج دیا، یہ لوگ نجاشی کے پاس پہنچے تو قریش نے بھی عمرو بن عاص اور عمارہ بن ولید کو تحائف دے کر بھیج دیا، انہوں نے نجاشی کے دربار میں داخل ہو کر اسے سجدہ کیا اور دائیں بائیں جلدی سے کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ ہمارے بنو عم میں سے کچھ لوگ بھاگ کر آپ کے علاقے میں آگئے ہیں اور ہم سے اور ہماری ملت سے بےرغبتی ظاہر کرتے ہیں، نجاشی نے پوچھا وہ لوگ کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ آپ کے علاقے میں ہیں، آپ انہیں اپنے پاس بلائیے، چناچہ نجاشی نے انہیں بلاوا بھیجا، حضرت جعفر (رض) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا آج کے دن تمہارا خطیب میں بنوں گا، وہ سب راضی ہوگئے۔ انہوں نے نجاشی کے یہاں پہنچ کر اسے سلام کیا لیکن سجدہ نہیں کیا، لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ بادشاہ سلامت کو سجدہ کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے فرمایا ہم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہیں کرتے، نجاشی نے پوچھا کیا مطلب ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف اپنا پیغمبر مبعوث فرمایا ہے، انہوں نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے سجدہ نہ کریں، نیز انہوں نے ہمیں زکوٰۃ اور نماز کا حکم دیا ہے۔ عمرو بن عاص نے نجاشی سے کہا کہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بابت آپ کی مخالفت کرتے ہیں، نجاشی نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کے بارے کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم وہی کہتے ہیں جو اللہ فرماتا ہے کہ وہ روح اللہ اور کلمۃ اللہ ہیں جسے اللہ نے اس کنواری دوشیزہ کی طرف القاء فرمایا تھا جسے کسی انسان نے چھوا تھا اور نہ ہی ان کے یہاں اولاد ہوگی، اس پر نجاشی نے زمین سے ایک تنکا اٹھا کر کہا اے گروہ حبشہ ! پادریو ! اور راہبو ! واللہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق اس تنکے سے بھی کوئی بات زیادہ نہیں کہتے، میں تمہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور اس شخص کو بھی جس کی طرف سے تم آئے ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں اور انجیل میں ہم ان ہی کا ذکر پاتے ہیں اور یہ وہی پیغمبر ہیں جن کی بشارت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دی تھی، تم جہاں چاہو رہ سکتے ہو، اگر امور سلطنت کا معاملہ نہ ہوتا تو بخدا ! میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا، ان کے نعلین اٹھاتا اور انہیں وضو کراتا، پھر اس نے عمرو بن عاص اور عمارہ کا ہدیہ واپس لوٹا دینے کا حکم دیا جو انہیں لوٹا دیا گیا، اس کے بعد حضرت ابن مسعود (رض) وہاں سے جلدی واپس آگئے تھے اور انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی اور ان کا یہ کہنا تھا کہ جب نبی ﷺ کو نجاشی کی موت کی اطلاع ملی تو نبی ﷺ نے اس کے لئے استغفار کیا تھا۔

【803】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو اسحاق (رح) کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو اسود بن یزید سے جو کہ لوگوں کو مسجد میں قرآن پڑھا رہے تھے یہ پوچھتے ہوئے دیکھا کہ آپ اس حرف " فہل من مد کر " کو دال کے ساتھ پڑھتے ہیں یا ذال کے ساتھ ؟ انہوں نے فرمایا دال کے ساتھ، میں نے حضرت ابن مسعود (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ لفظ دال کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔

【804】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھ سے پہلے اللہ نے جس امت میں بھی کسی نبی کو مبعوث فرمایا ہے، اس کی امت میں سے ہی اس کے حواری اور اصحاب بھی بنائے جو اس نبی کی سنت پر عمل کرتے اور ان کے حکم کی اقتداء کرتے، لیکن ان کے بعد کچھ ایسے نااہل آجاتے جو وہ بات کہتے جس پر خود عمل نہ کرتے اور وہ کام کرتے جن کا انہیں حکم نہ دیا گیا ہوتا۔

【805】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتوں، بال ملانے اور ملوانے والی عورتوں، حلالہ کرنے والے اور کروانے والوں، سود کھانے اور کھلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔

【806】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ کسی غار میں تھا کہ نبی ﷺ پر سورت مرسلات نازل ہوئی، جسے میں نے نبی ﷺ کے منہ سے نکلتے ہی یاد کرلیا، البتہ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے کون سی آیت ختم کی " فبای حدیث بعدہ یؤمنون " یا " و اذا قیل لہم ارکعوا یا یرکعون "

【807】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے سورت نجم کے آخر میں سجدہ تلاوت کیا اور تمام مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا، سوائے قریش کے ایک آدمی کے جس نے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور اسے اپنی پیشانی کی طرف بڑھا کر اس پر سجدہ کرلیا، حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں میں نے اسے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں مارا گیا۔

【808】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【809】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【810】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر بھی ہمارا مؤاخذہ ہوگا ؟ نبی ﷺ نے فرمایا جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کرلو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہوگا۔

【811】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ایک دن حضرت ابن مسعود (رض) فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【812】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ فجر کی نماز کے بعد حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر انہیں سلام کیا، ہمیں اجازت مل گئی، ایک آدمی کہنے لگا کہ میں ایک رات میں مفصلات پڑھ لیتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اشعار کی طرح ؟ میں ایسی مثالیں بھی جانتا ہوں کہ نبی ﷺ نے ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں سے اٹھارہ سورتیں مفصلات میں ہیں اور دو سورتیں آل حم میں ہیں۔

【813】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، میں نے کہا اس کے بعد کونسا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ فرمایا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا۔

【814】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن نبی ﷺ ابوبکر (رض) کے ساتھ مشرکین سے بچ کر نکلتے ہوئے میرے پاس سے گذرے اور فرمایا اے لڑکے ! کیا تمہارے پاس دودھ ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں، لہذا میں آپ کو کچھ پلا نہیں سکوں گا نبی ﷺ نے فرمایا کیا کوئی ایسی بکری تمہارے پاس ہے جس پر نر جانور نہ کو دا ہو ؟ میں نبی ﷺ کے پاس ایسی بکری لے کر آیا، نبی ﷺ نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس میں دودھ اتر آیا، نبی ﷺ نے اسے ایک برتن میں دوہا، خود بھی پیا اور حضرت ابوبکر (رض) کو بھی پلایا، پھر تھن سے مخاطب ہو کر فرمایا سکڑ جاؤ، چناچہ وہ تھن دوبارہ سکڑ گئے، تھوڑی دیر بعد میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ مجھے بھی یہ بات سکھا دیجئے، نبی ﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کہ اللہ تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، تم سمجھدار بچے ہو میں نے نبی ﷺ مبارک منہ سے سستر سورتیں یاد کی ہیں جن میں مجھ سے کوئی جھگڑا نہیں کرسکتا۔

【815】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر (رض) کو بناتا اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

【816】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن خواتین مسلمانوں کے پیچھے تھیں اور مشرکین کے زخمیوں کی دیکھ بھال کر رہی تھیں، اگر میں قسم کھا کر کہوں تو میری قسم صحیح ہوگی (اور میں اس میں حانث نہیں ہوں گا) کہ اس دن ہم میں سے کوئی شخص دنیا کا خواہش مند نہ تھا، یہاں تک کہ اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی تم میں سے بعض لوگ دنیا چاہتے ہیں اور بعض لوگ آخرت، پھر اللہ نے تہیں ان سے پھیر دیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے۔ جب نبی ﷺ کے صحابہ نے حکم نبوی کی مخالفت نہ کرتے ہوئے اس کی تعمیل نہ کی تو نبی ﷺ صرف نو افراد کے درمیان تنہا رہ گئے جن میں سات انصاری اور دو قریشی تھے، دسویں خود نبی ﷺ تھے، جب مشرکین نے نبی ﷺ پر ہجوم کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اللہ اس شخص پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے جو انہیں ہم سے دور کرے، یہ سن کر ایک انصاری آگے بڑھا، کچھ دیر قتال کیا اور شہید ہوگیا، اسی طرح ایک ایک کر کے ساتوں انصاری صحابہ (رض) شہید ہوگئے، یہ دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا ہم نے اپنے ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا۔ تھوڑی دیر بعد ابو سفیان آیا (جنہوں نے اس وقت اسلام قبول نہیں کیا تھا) اور ہبل کی جے کاری کا نعرہ لگانے لگا نبی ﷺ نے فرمایا اسے جواب دو کہ اللہ ہمارا مولیٰ اور کافروں کا کوئی مولیٰ نہیں، پھر ابو سفیان نے کہا کہ آج کا دن جنگ بدر کا بدلہ ہے، ایک دن ہمارا اور ایک دن ہم پر، ایک دن ہمیں تکلیف ہوئی اور ایک ہم خوش ہوئے، حنظلہ حنظلہ کے بدلے، فلاں فلاں کے بدلے اور فلاں فلاں کے بدلے، نبی ﷺ نے فرمایا تم میں اور ہم میں پھر بھی کوئی برابری نہیں، ہمارے مقتولین زندہ ہیں اور رزق پاتے ہیں جبکہ تمہارے مقتولین جہنم کی آگ میں سزا پاتے ہیں۔ پھر ابو سفیان نے کہا کہ کچھ لوگوں کی لاشوں کا مثلہ کیا گیا ہے، یہ ہمارے سرداروں کا کام نہیں ہے، میں نے اس کا حکم دیا اور نہ ہی اس سے روکا، میں اسے پسند کرتا ہوں اور نہ ہی ناگواری ظاہر کرتا ہوں، مجھے یہ برا لگا اور نہ ہی خوشی ہوئی، صحابہ کرام (رض) نے جب دیکھا تو حضرت حمزہ (رض) کا پیٹ چاک کردیا گیا تھا اور ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے ان کا جگر نکال کر اسے چبایا تھا لیکن اسے کھا نہیں سکی تھی، نبی ﷺ نے ان کی لاش دیکھ کر پوچھا کیا اس نے اس میں سے کچھ کھایا بھی ہے ؟ صحابہ (رض) نے بتایا نہیں، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ حمزہ (رض) کے جسم کے کسی حصے کو آگ میں داخل نہیں کرنا چاہتا، پھر نبی ﷺ نے ان کی لاش کو سامنے رکھ کر ان کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا اور حضرت حمزہ (رض) کے پہلو میں رکھ دیا گیا نبی ﷺ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی، پھر اس کا جنازہ اٹھا لیا گیا اور حضرت حمزہ (رض) کا جنازہ یہیں رہنے دیا گیا، اس طرح اس دن حضرت حمزہ (رض) کی نماز جنازہ ستر مرتبہ ادا کی گئی۔

【817】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ (رض) سے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ کونسا صدقہ سب سے افضل ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا وہ ہدیہ جو تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو پیش کرے خواہ وہ روپیہ پیسہ ہو، خواہ جانور کی پشت (سواری) ہو خواہ بکری کا دودھ ہو یا گائے کا دودھ۔

【818】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تم میں سے کسی آدمی کی یہ بات انتہائی بری ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں فلاں آیت بھول گیا بلکہ اسے یوں کہنا چاہئے کہ اسے فلاں آیت بھلا دی گئی۔ اس قرآن کی حفاظت کیا کرو کیونکہ یہ لوگوں کے سینوں سے اتنی تیزی سے نکل جاتا ہے کہ جانور بھی اپنی رسی چھڑا کر اتنی تیزی سے نہیں بھاگتا۔

【819】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ابتداء میں ہم لوگ نماز کے دوران بات چیت اور سلام کرلیتے تھے اور ایک دوسرے کو ضرورت کے مطابق بتا دیتے تھے، ایک دن میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کو سلام کیا تو حضور اکرم ﷺ نے جواب نہ دیا، مجھے نئے پرانے خیالات نے گھیر لیا، نبی ﷺ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جو نیا حکم دینا چاہتا ہے دے دیتا ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ نیا حکم نازل فرمایا ہے کہ دوران نماز بات چیت نہ کیا کرو۔

【820】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، لوگوں نے پوچھا کہ کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے تو نبی ﷺ نے سہو کے دو سجدے کر لئے۔

【821】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا نماز عشاء کے بعد باتیں کرنے کی اجازت کسی کو نہیں، سوائے دو آدمیوں کے، جو نماز پڑھ رہا ہو یا جو مسافر ہو۔

【822】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت ابو موسیٰ (رض) اور سلمان بن ربیعہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہوگی ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو اور ہم نے حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس جا کر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھا اور مذکورہ حضرات کا جواب بھی نقل کیا، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہوجاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا، بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہوجائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا، لوگوں نے حضرت ابو موسیٰ (رض) کے پاس جا کر انہیں حضرت ابن مسعود (رض) کی رائے بتائی تو انہوں نے فرمایا جب تک اتنے بڑے عالم تمہارے درمیان موجود ہیں تم مجھ سے سوال نہ پوچھا کرو۔

【823】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ حدیبیہ سے رات کو واپس آ رہے تھے، ہم نے ایک نرم زمین پر پڑاؤ کیا، نبی ﷺ نے فرمایا ہماری خبر گیری کون کرے گا ؟ (فجر کے لئے کون جگائے گا ؟ ) حضرت بلال (رض) نے اپنے آپ کو پیش کیا، نبی ﷺ نے فرمایا اگر تم بھی سوگئے تو ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں سوؤں گا، اتفاق سے ان کی بھی آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ سورج نکل آیا اور فلاں فلاں صاحب بیدار ہوگئے ان میں حضرت عمر (رض) بھی تھے، انہوں نے سب کو اٹھایا، نبی ﷺ بھی بیدار ہوگئے اور فرمایا اسی طرح کرو جیسے کرتے تھے (نماز حسب معمول پڑھ لو) جب لوگ ایسا کرچکے تو فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص سوجائے یا بھول جائے تو ایسے ہی کیا کرو۔ اسی دوران نبی ﷺ کی اونٹنی گم ہوگئی، نبی ﷺ نے اسے تلاش کروایا تو وہ مجھے اس حال میں مل گئی کہ اس کی رسی ایک درخت سے الجھ گئی تھی، میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی ﷺ اس پر خوش وخرم سوار ہوگئے اور نبی ﷺ پر جب وحی نازل ہوتی تو اس کی کیفیت نبی ﷺ پر بڑی شدید ہوتی تھی اور ہم وہ کیفیت دیکھ کر پہچان لیتے تھے، چناچہ اس موقع پر نبی ﷺ ایک طرف کو ہوگئے اور اپنا سر مبارک کپڑے سے ڈھانپ لیا اور نبی ﷺ پر سختی کی کیفیت طاری ہوگئی جسے ہم پہچان گئے کہ ان پر وحی نازل ہو رہی ہے، تھوڑی دیر بعد نبی ﷺ ہمارے پاس آئے تو ہمیں بتایا کہ ان پر سورت فتح نازل ہوئی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ کی اونٹنی کے علاوہ تمام اونٹ مل گئے، نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا : یہاں جا کر تلاش کرو، میں متعلقہ جگہ پہنچا تو دیکھا کہ اس کی لگام ایک درخت سے الجھ گئی ہے، جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا، میں اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں نے اس کی لگام درخت سے الجھی ہوئی دیکھی تھی جسے ہاتھ سے ہی کھولنا ممکن تھا اور پھر نبی ﷺ پر سورت فتح نازل ہوئی۔

【824】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، نبی ﷺ نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو یوں کہنا چاہئے تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی ﷺ ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔

【825】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی ﷺ سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے، اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کردینا کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے لگے گا، میں نے کہا اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ فرمایا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا۔

【826】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

【827】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ جو شخص اس حال میں مرجائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہوگا اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

【828】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں تم میں سے کوئی شخص شیطان کو اپنی ذات پر ایک حصہ کے برابر بھی قدرت نہ دے اور یہ نہ سمجھے کہ اس کے ذمے دائیں طرف سے ہی واپس جانا ضروری ہے، میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ ﷺ کی واپسی اکثر بائیں جانب سے ہوتی تھی۔

【829】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان غنی (رض) نے میدان منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا میں نے نبی ﷺ کے ساتھ بھی اور حضرت ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ بھی منیٰ میں دو رکعتیں پڑھی ہیں، اے کاش ! مجھے چار رکعتوں کی بجائے دو مقبول رکعتوں کا ہی حصہ مل جائے۔

【830】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ سود کھانے والا اور کھلانے والا، اسے تحریر کرنے والا اور اس کے گواہ جب کہ وہ جانتے بھی ہوں اور حسن کے لئے جسم گودنے اور گدوانے والی عورتیں، زکوٰۃ چھپانے والا اور ہجرت کے بعد مرتد ہوجانے والے دیہاتی نبی ﷺ کی زبانی قیامت کے دن تک کے لئے ملعون قرار دئیے گئے ہیں۔

【831】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے، سوائے تین میں سے کسی ایک صورت کے، یا تو شادی شدہ ہو کر بدکاری کرے، یا قصاصا قتل کرنا پڑے یا وہ شخص جو اپنے دین کو ہی ترک کر دے اور جماعت سے جدا ہوجائے۔

【832】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔

【833】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اور اس کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا نماز میں اضافہ ہوگیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، کیا ہوا ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ نے تو پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں، یہ سن کر نبی ﷺ نے اپنے پاؤں موڑے اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کر لئے۔

【834】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے نبی ﷺ کے مبارک رخسار کی جو سفیدی دکھائی دیتی تھی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اب بھی میری نگاہوں کے سامنے موجود ہے۔

【835】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تنہا نماز پڑھنے پر جماعت کے نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے اور ہر درجہ اس کی نماز کے برابر ہوگا۔

【836】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جسم گدوانے والی، موچنے سے بالوں کو نچوانے والی اور دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو جو اللہ کی تخلیق کو بدل دیتی ہیں اور نبی ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔

【837】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ قضاء حاجت کے لئے نکلے تو مجھ سے فرمایا کہ میرے پاس تین پتھر تلاش کر کے لاؤ، میں دو پتھر اور لید کا ایک خشک ٹکڑا لاسکا، نبی ﷺ نے دونوں پتھر لے لئے اور لید کے ٹکڑے کو پھینک کر فرمایا یہ گندگی ہے۔

【838】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کردو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔

【839】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ہمارے سامنے ایک لکیر کھینچی اور فرمایا کہ یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر اس کے دائیں بائیں کچھ اور لکیریں کھینچیں اور فرمایا کہ یہ مختلف راستے ہیں جن میں سے ہر راستے پر شیطان بیٹھا ہے اور ان راستوں پر چلنے کی دعوت دے رہا ہے، اس کے بعد نبی ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ " یہ میرا سیدھا راستہ ہے سو اس کی پیروی کرو، دوسرے راستوں کے پیچھے نہ پڑو، ورنہ تم اللہ کے راستے سے بھٹک جاؤ گے "

【840】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس سے ایک یہودی گذرا، نبی ﷺ اپنے صحابہ (رض) سے گفتگو فرما رہے تھے، قریش کہنے لگے کہ اے یہودی ! یہ شخص اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے، وہ کہنے لگا کہ میں ان سے ایک ایسی بات پوچھوں گا جو کسی نبی کے علم میں ہی ہوسکتی ہے، چناچہ وہ آکر نبی ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا اے محمد ﷺ انسان کی تخلیق کن چیزوں سے ہوتی ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اے یہودی ! مرد کے نطفہ سے بھی ہوتی ہے اور عورت کے نطفہ سے بھی، مرد کا نطفہ تو گاڑھا ہوتا ہے جس سے ہڈیاں اور پٹھے بنتے ہیں اور عورت کا نطفہ پتلا ہوتا ہے جس سے گوشت اور خون بنتا ہے، یہ سن کر وہ یہودی کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا کہ آپ سے پہلے پیغمبر بھی یہی فرماتے تھے۔

【841】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

ابو وائل کہتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) ہر جمعرات کو وعظ فرمایا کرتے تھے، ان سے کسی نے کہا ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں روزانہ وعظ فرمایا کریں، انہوں نے فرمایا میں تمہیں اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا اور نبی ﷺ بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔

【842】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص ضرورت کے بقدر موجود ہوتے ہوئے بھی دست سوال دراز کرے، قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ نوچا گیا ہوا محسوس ہوگا، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ضرورت سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

【843】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ (رض) یہ دعاء کر رہی تھیں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے شوہر نامدار جناب رسول اللہ ﷺ اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی ﷺ نے ان کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہوسکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعاء کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرمادے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔

【844】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ سے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔

【845】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

عبدالملک بن عمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، ان کے پاس دو آدمی آئے جنہوں نے کسی چیز کی خریدوفروخت کی تھی، مشتری (خریدنے والا) کہنے لگا کہ یہ چیز میں نے اتنے میں خریدی ہے اور بائع (بچنے والا) کہنے لگا کہ یہ چیز میں نے اتنے میں فروخت کی ہے، ابوعبیدہ کہنے لگے کہ ایسا ہی ایک مقدمہ حضرت ابن مسعود (رض) کی خدمت میں بھی آیا تھا اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ ایسا ایک واقعہ نبی ﷺ کی موجودگی میں بھی پیش آیا تھا اور اس وقت میں وہاں موجود تھا، نبی ﷺ نے بائع (بچنے والا) کو حلف اٹھانے کا حکم دیا، پھر مشتری (خریدنے والا) کو اختیار دے دیا کہ چاہے تو اسے لے لے اور چاہے تو چھوڑ دے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【846】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کا اختلاف ہوجائے تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا اور مشتری (خریدنے والا) کو خریدنے یا نہ خریدنے کا اختیار ہوگا۔

【847】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کا اختلاف ہوجائے اور دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہ ہوں تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا ورنہ دونوں اپنی اپنی چیزیں واپس لے لیں۔

【848】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کا اختلاف ہوجائے اور دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہ ہوں تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا ورنہ دونوں اپنی اپنی چیزیں واپس لے لیں۔

【849】

حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی مرویات

قاسم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی چیز کی قیمت میں حضرت ابن مسعود (رض) اور حضرت اشعث (رض) کا جھگڑا ہوگیا، ایک صاحب دس بتاتے تھے اور دوسرے بیس، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا اپنے اور میرے درمیان کسی کو ثالث مقرر کرلو، انہوں نے کہا کہ میں آپ ہی کو ثالث مقرر کرتا ہوں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا پھر میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کے درمیان اختلاف ہوجائے، گواہ کسی کے پاس نہ ہوں تو بائع (بچنے والا) کی بات کا اعتبار ہوگا یا وہ دونوں نئے سرے سے بیع کرلیں۔ حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دنیا کی خواتین میں یہی عورتیں کافی ہیں، حضرت مریم بنت عمران (رض) ، حضرت آسیہ (رض) فرعون کی زوجہ، حضرت خدیجہ بنت خویلد (رض) اور حضرت فاطمہ (رض) ۔