230. حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

【1】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل بن حنیف سے مروی ہے کہ مجھے کثرت سے خروج مذی کا مرض تھا جس کی بناء پر مجھے کثرت سے غسل بھی کرنا پڑتا تھا ایک دن میں نے نبی ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا تمہارے لئے وضو ہی کافی ہے میں نے پوچھا کہ اس کے جو قطرے کپڑوں کو لگ جائیں فرمایا اس کے لئے اتناہی کافی ہے کہ ہتھیلی میں پانی بھرو اور جہاں اس کے نشانات دیکھو اس پر چھڑک دو ۔

【2】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل بن حنیف سے مروی ہے کہ اپنی رائے کو ہمیشہ صحیح نہ سمجھا کرو میں نے ابوجندل والا دن دیکھا ہے اگر ہم میں نبی ﷺ کے کسی حکم کو ٹالنے کی ہمت ہوتی تو اس دن ٹال دیتے واللہ اسلام قبول کرنے کے بعد جب بھی ہم نے کسی پریشان کن معاملے میں اپنے کندھوں سے تلواریں اتاریں وہ ہمارے لئے آسان ہوگیا سوائے اس معاملے کے کہ جب بھی ہم ایک فریق کا راستہ بند کرتے ہیں تو دوسرے کا راستہ کھل جاتا ہے۔

【3】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ابو وائل کے پاس ان کے گھر کی مسجد میں آیا تاکہ ان سے ان لوگوں کے متعلق پوچھ سکوں جنہیں حضرت علی نے نہروان کے مقام پر قتل کیا تھا انہوں نے حضرت علی کی کون سی بات مانی کس میں اختلاف کیا۔ اور حضرت علی نے کس بناء پر ان سے قتال کو جائز سمجھا وہ کہنے لگے کہ ہم لوگ صفین میں تھے جب اہل شام کے مقتولین کی تعداد زیادہ بڑھنے لگی تو وہ ایک ٹیلے پر چڑھ گئے اور حضرت عمرو بن عاص نے حضرت امیر معاویہ سے کہا کہ آپ حضرت علی کے پاس قرآن کریم کا ایک نسخہ بھیجیے اور انہیں کتاب اللہ کی دعوت دیجیے وہ آپ کی بات سے کسی صورت انکار نہیں کریں گے۔ چناچہ حضرت علی کے پاس ایک آدمی یہ پیغام لے کر آیا اور کہنے لگا کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ ثالث ہے اور یہ آیت پڑھی کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا وہ انہیں کتاب اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرنے کا زیادہ حق دارہوں ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ ثالث ہے اس کے بعد خوارج جنہیں ہم اس وقت قراء کہتے تھے حضرت علی کے پاس اپنے کندھوں پر تلواریں لٹکائے ہوئے آئے اور کہنے لگے کہ اے امیر المومنین یہ لوگ جو ٹیلے پر ہیں ان کے متعلق ہم کس چیز کا انتظار کررہے ہیں کیا ہم ان پر اپنی تلواریں لے کر حملہ نہ کردے یہاں تک کہ اللہ ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ کردے۔ اس پر حضرت سہل بن حنیف بولے اور کہنے لگے اے لوگو اپنے آپ کو ہمیشہ صحیح مت سمجھا کرو ہم نے حدیبیہ کا وہ دن بھی دیکھا ہے جس میں نبی ﷺ اور مشرکین کے درمیان صلح ہوئی تھی اگر ہم جنگ کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے اسی دوران حضرت عمر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ کیا ہم حق پر ہیں اور وہ باطل پر نہیں ہیں کیا ہمارے مقتول جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں جائیں گے نبی ﷺ نے فرمایا کیوں نہیں وہ کہنے لگے کہ پھر ہم اپنے دین کے معاملے میں دب کر صلح کیوں کریں اور اسی طرح واپس لوٹ جائیں کہ اللہ نے ابھی تک ہمارے اور ان کے درمیان کوئی فیصلہ ہی نہیں کیا نبی ﷺ نے فرمایا اے ابن خطاب میں اللہ کا پیغمبر ہوں وہ مجھے کبھی بھی ضائع نہیں کرے گا۔ حضرت عمر اسی طرح غصے کی حالت میں واپس چلے گئے اور ان سے صبر نہ ہوسکا وہ حضرت ابوبکر کے پاس پہنچے اور ان سے بھی یہی سوال و جواب ہوئے حضرت صدیق اکبر نے فرمایا وہ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ انہیں کبھی بھی ضائع نہیں کرے گا اس کے بعد سورت فتح نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے مجھے حضرت عمر کے پاس بھیجا اور انہیں یہ سورت پڑھ کر سنائی حضرت عمر کہنے لگے یا رسول اللہ کیا یہ فتح ہے نبی ﷺ نے فرمایا ہاں۔

【4】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل بن حنیف سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا مشرق کی طرف سے ایک قوم آئے گی جو بھٹکتی پھرے گی اور ان کے سرمنڈے ہوئے ہوں گے کسی نے مدینہ منورہ کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ وہ حرم ہے اور امن وامان والا ہے۔

【5】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

یسیر بن عمرو سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت سہل بن حنیف کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو فرقہ حروریہ کے متعلق آپ نے نبی ﷺ سے سنی ہو انہوں نے فرمایا کہ میں تم سے صرف اتنا ہی بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہتا میں نے نبی ﷺ کو ایک قوم کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے جو یہاں سے نکلے گی اور عراق کی طرف اشارہ کیا وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے ان کی کوئی علامت بھی ذکر فرمائی ہے انہوں نے جواب دیا میں نے جو سنا تھا وہ یہی ہے کہ میں اسے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔

【6】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل بن حنیف سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی علاقے میں پانی کی ندی پر سے ہمارا گذر ہوا میں اس میں غسل کرنے لگا جب نکلا تو بخار چڑھ چکا تھا نبی ﷺ کو پتہ چلا تو فرمایا ابوثابت سے کہو کہ اپنے اوپر تعوذ پڑھ کر پھونک لیں میں نے عرض کیا آقا جھاڑ پھونک بھی ہوسکتا ہے فرمایا جھاڑ پھونک صرف نظر بد سانپ کے ڈسنے یا بچھو کے ڈسنے کی صورت میں ہوسکتا ہے۔

【7】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوطلحہ انصاری کے پاس ان کی عیادت کے لئے گئے تو وہاں حضرت سہل بن حنیف بھی آئے ہوئے تھے اسی دوران حضرت ابوطلحہ نے ایک آدمی کو بلایا جس نے ان کے حکم پر ان کے نیچے بچھا ہوا نمطہ نکال لیا حضرت سہل نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ اس پر تصویریں ہیں اور نبی ﷺ نے اس کے متعلق جو فرمایا ہے وہ آپ بھی جانتے ہیں حضرت سہل نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے کپڑوں میں بنے ہوئے نقش کو مستثنی نہیں کیا انہوں نے فرمایا کیوں نہیں لیکن مجھے اسی میں اپنے لئے راحت محسوس ہوتی ہے۔

【8】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کو ساتھ لے کر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے جب حجفہ میں شعب خرار میں پہنچے تو حضرت سہل بن حنیف غسل کے ارادے سے نکلے وہ بڑے حسین و جمیل جسم کے مالک تھے دوران غسل عامر بن ربیعہ کی نظر ان کے جسم پر پڑی اور وہ کہنے لگے کہ میں نے آج تک ایسی حسین جلد نہیں دیکھی یہ کہنے کی دیر تھی کہ حضرت سہل گرپڑے ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ سہل کا کچھ کیجیے واللہ وہ تو سر اٹھارہا ہے اور نہ اسے ہوش ہے نبی ﷺ نے فرمایا تم کس پر اس کا الزام لگاتے ہو لوگوں نے بتایا کہ انہیں عامر بن ربیعہ نے دیکھا تھا نبی ﷺ نے عامر کو بلا کر انہیں سخت سست کہا اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے جب اسے کوئی تعجب خیز چیز نظر آتی ہے تو وہ اس کے لئے برکت کی دعا کیوں نہیں کرتا پھر ان سے اپنے اعضاء دھونے کے لئے فرمایا انہوں نے ایک پیالے میں اپنا چہرہ ہاتھ کہنیاں گھٹنے پاؤں کے حصے اور تہبند کے اندر سے دھویا پھر حکم دیا کہ یہ پانی سہل پر بہایا جائے وہ اس طرح کہ ایک آدمی اس کے سر پر پانی ڈالے اور پیچھے سے کمر پر ڈالے اس کے بعد پورا پیالہ اس پر انڈیل دے جب اس کے مطابق کیا گیا تو حضرت سہل لوگوں کے ساتھ اس طرح چلنے لگے جیسے انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔

【9】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مسجد قباء میں آکر دو رکعتیں پڑھ لے تو یہ ایک عمرہ کرنے کے برابر ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【10】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے انہیں روانہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اہل مکہ کی طرف میرے قاصد ہو انہیں جا کر یہ پیغام پہنچادو کہ نبی ﷺ نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ہے وہ تمہیں سلام کہتے ہیں اور تین چیزوں کا حکم دیتے ہیں اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم نہ کھاؤ قضاء حاجت کرو تو قبلہ کی طرف منہ یا پشت نہ کرو اور ہڈی یا مینگنی سے اسنتجاء نہ کرو۔

【11】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کی موجودگی میں کسی مومن کو ذلیل کیا جارہا ہو اور وہ قوت کے باوجود اس کی مدد نہ کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے ذلیل کریں گے۔

【12】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کسی مجاہد کے ساتھ یا کسی عبد مکاتب کو آزاد کرانے میں اس کی مدد کرتا ہے اللہ اسے اپنے عرش کے سائے میں اس دن جگہ عطا فرمائے گا جس دن کہیں سایہ نہ ہوگا۔

【13】

حضرت سہل بن حنیف کی مرویات۔

حضرت سہل سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کسی مجاہد کے ساتھ یا کسی عبد مکاتب کو آزاد کرانے میں اس کی مدد کرتا ہے اللہ اسے اپنے عرش کے سائے میں اس دن جگہ عطا فرمائے گا جس دن کہیں سایہ نہ ہوگا۔