171. حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

【1】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پر دیدیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمادیا ہے اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا ہے۔

【2】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یوشگوفے چوری کرنے پر ہاتھ کاٹاجائے گا۔

【3】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

عبدالواحد بن نافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی کسی مسجد کے قریب گذرا تو دیکھا کہ نماز کے لئے اقامت کہی جاری ہے اور ایک بزرگ مؤذن کو ملامت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میرے والد نے مجھے یہ حدیث بتائی ہے کہ نبی ﷺ اس نماز کو موخر کرنے کا حکم دیتے تھے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہیں انہوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن رافع بن خدیج (رض) ہیں۔

【4】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کل ہمارا دشمن جانوروں سے آمنا سامنا ہوگیا جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے نبی ﷺ نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو تما سے کھاسکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اسی دوران نبی ﷺ کو مال غنیمت کے طوپر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اسے قابو میں کرلیا نبی ﷺ نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں جب تم کسی جانور کو مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔

【5】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ لوگ نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر پر تھے کھانے کے لئے جب نبی ﷺ نے پڑاؤ کیا تو ہر آدمی نے اپنے اونٹ کی مہار درخت سے باندھ دی اور انہیں درختوں میں چرنے کے لئے چھوڑ دیا پھر ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گئے ہمارے اونٹوں پر کجاوے کسے ہوئے تھے نبی ﷺ نے ایک مرتبہ سر اٹھایا تو دیکھا کہ ہمارے اونٹوں پر سرخ اون کی دھاری دار زین پوشیں پڑی ہوئی ہیں یہ دیکھ کر نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھ رہاہوں کہ یہ سرخ رنگ تمہاری کمزوری بن گیا ہے نبی ﷺ کی یہ بات سن کر ہم لوگ اس تیزی سے اٹھے کہ کچھ اونٹ بھاگنے لگے ہم نے ان کی زین پوش پکڑ کر ان پر سے اتار لی۔

【6】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہوسکی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے۔

【7】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں لوگ قابل کاشت زمین سبزیوں پانی کی نالیوں اور کچھ بھوسی کے عوض بھی کرایہ پر دیدیتے تھے نبی ﷺ نے ان چیزوں کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا اس لئے اس سے منع فرمادیا البتہ درہم یا دینار کے عوض اسے کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔

【8】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔

【9】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حقل سے منع فرمایا ہے راوی نے پوچھا کہ حقل سے کیا مراد ہے انہوں نے جواب دیا کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پر دینا یہ حدیث سن کر ابراہیم نے بھی اس کے مکروہ ہونے کا فتوی دیدیا اور دراہم کے عوض زمین لینے پر کوئی حرج نہیں سمجھا۔

【10】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے اور فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔

【11】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کل ہمارا دشمن جانوروں سے آمنا سامنا ہوگیا جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے نبی ﷺ نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔

【12】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

اسی دوران نبی ﷺ کو مال غنیمت کے طوپر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اسے قابو میں کرلیا نبی ﷺ نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو۔

【13】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

اور مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے نبی ﷺ دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مقابلے میں رکھتے تھے۔

【14】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ نعمان انصاری کے ایک غلام نے کسی باغ میں تھوڑی کھجوریں چوری کرلیں یہ مقدمہ مروان کے سامنے پیش ہوا تو اس نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا ارادہ کیا اس پر حضرت رافع بن خدیج (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹاجائے گا۔

【15】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کو دے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن حضرت رافع بن خدیج (رض) ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔

【16】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کودے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن حضرت رافع بن خدیج (رض) ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔

【17】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔

【18】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو اس کا ثواب زیادہ ہے۔

【19】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل یا کوئی اور فرشتہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ لوگ اپنے درمیان شرکاء بدر کو کیسا پاتے ہیں بتایا کہ سب سے بہترین افراد اس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں بھی وہ فرشتے سب سے بہترین سمجھے جاتے ہیں جو اس غزوے میں شریک ہوئے۔

【20】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین میں فصل اگائے اسے اس کا خرچ ملے گا فصل میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

【21】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے مزارعت سے منع کرتے ہوئے فرمایا جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے اگر خود نہیں کرسکتا اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے۔

【22】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی ﷺ کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی، چوتھائی یاطے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دیدیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک پھوپھا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کردیا ہے جو کہ ہمارے لئے نفع بخش تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے نبی ﷺ نے ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی یا چوتھائی یاطے شدہ غلے کے عوض کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا کہ خود کاشت کاری کرے یا دوسرے کو اجازت دیدے لیکن کرایہ پر اور اس کے علاوہ صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا۔

【23】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں حضرت رافع بن خدیج (رض) نے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔

【24】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت رافع بن خدیج (رض) سے پوچھا کہ اے ابن خدیج آپ زمین کو کرایہ پر دینے کے حوالے سے نبی ﷺ کی کون سی حدیث بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دو چچاؤں سے جو شرکاء بدر میں سے تھے اپنے اہل خانہ کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا ہے کہ نبی ﷺ نے زمین کو کرایہ پر لینے دینے سے منع فرمایا ہے۔

【25】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی رضا کے لئے حق کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوں تاآنکہ اپنے گھر واپس لوٹ آئے۔

【26】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قمت گندی ہے۔

【27】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

【28】

حضرت رافع بن خدیج کی مرویات۔

حضرت رافع بن خدیج (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے حقل سے منع فرمایا ہے راوی نے حقل کا معنی بتایا ہے کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پر دینا۔