105. حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

【1】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اللہ اسے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطاء کرے تو اسے چاہئے کہ تنگدست مقروض کو مہلت دے دے یا اسے قرض معاف کردے۔

【2】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص تنگدست مقروض کو مہلت دے دے یا اسے قرض معاف کردے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سائے میں جگہ عطاء فرمائے گا۔

【3】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو پوری نماز پڑھتے ہیں جو آدھی تہائی چوتھائی پانچ حصے یاحتی کہ دہائی پڑھتے ہیں۔

【4】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سات کلمات کو اپنی دعا میں شامل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ اے اللہ میں غموں سے پہاڑ کی چوٹی سے گرنے سے پریشانیوں سے سمندر میں ڈوبنے سے، آگ میں جلنے سے اور انتہائی بڑھاپے سے موت کے وقت شیطان کے مجھے مخبوط الحو اس بنانے سے آپ کے راستے میں پشت پھیر کر مرنے سے اور کسی جانور کے ڈسنے سے مرنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

【5】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابوالیسر سے مروی ہے کہ نبی ﷺ ان سات کلمات کو اپنی دعا میں شامل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ اے اللہ میں غموں سے پہاڑ کی چوٹی سے گرنے سے پریشانیوں سے سمندر میں ڈوبنے سے، آگ میں جلنے سے اور انتہائی بڑھاپے سے موت کے وقت شیطان کے مجھے مخبوط الحو اس بنانے سے آپ کے راستے میں پشت پھیر کر مرنے سے اور کسی جانور کے ڈسنے سے مرنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

【6】

حضرت ابویسر کعب بن عمرو انصاری کی حدیثیں۔

حضرت ابویسر سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم ہم لوگ اس شام کو خیبر میں تھے نبی ﷺ کے ساتھ جبکہ ایک یہودی کی بکریوں کا ریوڑ قلعہ میں داخل ہونا چاہتا تھا اور ہم نے اس کا محاصرہ کر رکھا تھا اسی اثناء میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ ان بکریوں میں سے ہمیں کون کھلائے گا میں نے اپنے آپ کو پیش کیا نبی ﷺ نے مجھے اجازت دیدی میں سائے کی تیزی سے نکلا نبی ﷺ نے مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اے اللہ ہمیں اس سے فائدہ پہنچا میں جب اس ریوڑ تک پہنچا تو اس کا اگلہ حصہ قلعے میں داخل ہوچکا تھا میں نے پچھے حصے سے دو بکریاں پکڑیں اور انہیں اپنے ہاتھوں تلے دبایا اور اس طرح انہیں دوڑتا ہوا لے آیا کہ گویا کہ میرے ہاتھ میں کچھ ہے ہی نہیں حتی کہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے انہیں لاڈالا صحابہ کرام نے انہیں ذبح کیا اور سب نے اسے کھایا یہ حضرت ابویسر نبی ﷺ کے صحابہ میں سب سے آخر میں فوت ہوئے تھے اور وہ جب بھی یہ حدیث سناتے تو روپڑتے اور فرماتے کہ مجھ سے فائدہ حاصل کرلو واللہ میں اس قافلے کا آخری فرد ہوں۔