9. کتاب صلوة الجماعة

【1】

نماز جماعت کی فضلیت کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے نماز جماعت کی فضیلت رکھتی ہے اکیلی نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ۔

【2】

نماز جماعت کی فضلیت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے نماز جماعت کی افضل ہے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس حصہ۔

【3】

نماز جماعت کی فضلیت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے میں نے قصد کیا کہ حکم کروں لکڑیاں توڑ کر جلا نے کا پھر حکم کروں میں نماز اور اذان ہو پھر حکم کروں ایک شخص کو امامت کا اور وہ امامت کرے پھر جاؤں میں پیچھے سے ان لوگوں کے پاس جو نہیں آئے جماعت میں اور جلادوں ان کے گھروں کو قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کسی کو ان میں سے معلوم ہوجائے کہ ایک ہڈی عمدہ گوشت کی یا دو کھر بکری کے اچھے ملیں گے تو ضرور آئیں عشاء کی نماز میں۔

【4】

نماز جماعت کی فضلیت کا بیان

بسر بن سعید سے روایت ہے کہ زید بن ثابت نے کہا افضل نماز وہ ہے جو گھروں میں پڑھی جائے سوائے فرض نماز کے۔

【5】

عشاء اور صبح کی جماعت کی فضلیت

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہمارے اور منافقوں کے درمیاں میں یہ فرق ہے کہ وہ صبح اور عشاء کی جماعت میں نہیں آسکتے یا مثل اس کے کچھ کہا۔

【6】

عشاء اور صبح کی جماعت کی فضلیت

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص جا رہا تھا راہ میں اس نے ایک کانٹا پایا تو اس کو ہٹا دیا پس راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ اس سے تو بخش دیا اس کو اور فرمایا آپ ﷺ نے شہید پانچ قسم کے لوگ ہیں جو طاعون سے مرجائے یا دستوں کی راہ میں ڈوب جائے یا مکان سے گر کر مرجائے یا اللہ جل جلالہ کی راہ میں شہید ہوجائے۔

【7】

عشاء اور صبح کی جماعت کی فضلیت

ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے نہ پایا سلیمان بن ابی حثمہ کو صبح کی نماز میں اور عمر بن خطاب گئے بازار کو اور گھر سلیمان کا بازار اور مسجد کے بیچ میں سو ملی ان کو شفا ماں سلیمان کی تو پوچھا حضرت عمر نے شفا سے کہ میں نے نہیں دیکھا سلیمان کو صبح کی نماز میں تو کہا شفا نے کہ وہ رات کو نماز پڑھتے رہے اس لئے ان کی آنکھیں لگ گئیں تب فرمایا عمر نے البتہ مجھے صبح کی نماز میں حاضر ہونا رات کی عبادت سے بہتر معلوم ہوتا ہے۔

【8】

عشاء اور صبح کی جماعت کی فضلیت

عبدالر حمن بن ابی عمرہ انصاری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان آئے مسجد میں نماز عشاء کے لئے تو دیکھا کہ لوگ کم ہیں تو لیٹ رہے مسجد میں اخیر میں انتظار کرتے تھے لوگوں کے جمع ہونے کا پس آئے بن ابی عمرہ اور بیٹھے عثمان کے پاس پس پوچھا عثمان نے کہ کون ہو تم بیان کیا ان سے ابن ابی عمرہ نے نام اپنا پھر پوچھا عثمان نے کہ کتنا قرآن تم کو یاد ہے تو بیان کیا انہوں نے پھر فرمایا حضرت عثمان نے ان سے جو شخص حاضر ہو صبح کی جماعت میں تو گویا اس نے ساری رات عبادت کی۔

【9】

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

محجن بن ابی محجن سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے تھے رسول اللہ کے پاس اتنے میں اذان ہوئی نماز کی تو اٹھے رسول اللہ ﷺ اور نماز پڑھ کر آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھے ہیں تب فرمایا ان سے رسول اللہ ﷺ نے کیوں تم نے نماز نہیں پڑھی سب لوگوں کے ساتھ کیا تم مسلمان نہیں ہو کہا محجن نے کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ بلکہ میں پڑھ چکا تھا نماز اپنے گھر میں تب فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تو آئے مسجد میں تو نماز پڑھ لوگوں کے ساتھ اگرچہ تو پڑھ چکا ہو۔

【10】

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر پاتا ہوں جماعت کو ساتھ امام کے کیا پھر پڑھوں ساتھ امام کے کہا عبداللہ بن عمر نے ہاں کہا اس شخص نے پس دو نمازوں میں کو نسی نماز کو فرض سمجھوں اور کس کو نفل تو جواب دیا عبداللہ بن عمر نے کہ تجھ کو اس سے کیا مطلب یہ تو اللہ جل جلالہ کا اختیار ہے جس کو چاہے فرض کر دے جس کو چاہے نفل کر دے۔

【11】

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا سعید بن مسیب سے میں نماز پڑھ لیتا ہوں اپنے گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں سو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتا ہوا کیا پھر پڑھوں اس کے ساتھ نماز کہا سعید نے ہاں تو کہا اس شخص نے پھر کس نماز کو فرض سمجھوں کہا سعید نے تو فرض اور نفل کرسکتا ہے یہ کام اللہ جل جلالہ کا ہے۔

【12】

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

ایک شخص سے جو بن اسد کے قبیلہ سے تھا روایت ہے کہ اس نے پوچھا ابوایوب انصاری سے تو کہا کہ میں نماز پڑھ لیتا ہوں گھر میں پھر آتا ہوں مسجد میں تو پاتا ہوں امام کو نماز پڑھتے ہوئے کیا نماز پڑھ لوں دوبارہ ساتھ امام کے کہا ابوایوب نے ہاں جو ایسا کرے گا اس کو ثواب جماعت کو ملے گا یا مثل جماعت کے یا اس کو لشکر اسلام کے ثواب کا ایک حصہ ملے گا یعنی غازی کا ثواب پائے گا اس کو مزدلفہ میں رہنے کا ثواب ملے گا یا اس کو دوہرا ثواب ملے گا ایک اکیلے نماز پڑھنے کا دوسرا جماعت سے نماز پڑھنے کا۔

【13】

امام کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنے کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جو شخص نماز پڑھ لے مغرب یا صبح کی پھر پائے ان دونوں جماعتوں کو تو دوبارہ نہ پڑھے۔

【14】

جماعت سے نماز پڑھنے کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب نماز پڑھائے کوئی تم میں سے تو چاہیے کہ تخفیف کرے کیونکہ جماعت میں بیمار اور ضعیف اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب اکیلے پڑھے تو جتنا چاہے طول کرے۔

【15】

جماعت سے نماز پڑھنے کا بیان

نافع سے روایت ہے کہ میں کھڑا ہوا نماز میں ساتھ عبداللہ بن عمر کے اور کوئی نہ تھا سوائے میرے تو پیچھے سے پکڑ کے عبداللہ نے مجھے اپنی داہنی طرف برابر کھڑا کیا۔

【16】

جماعت سے نماز پڑھنے کا بیان

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص امامت کرتا تھا لوگوں کی عقیق میں تو منع کروا بھیجا امامت سے اس کو عمر بن عبدالعزیز نے۔

【17】

امام کا بیٹھ کر نماز پڑھنا

انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے ایک گھوڑے پر پس گرپڑے اس پر سے تو چھل گیا داہنی جانب آپ ﷺ کی پس نماز پڑھی آپ ﷺ نے بیٹھ کر اور نماز پڑھی ہم نے آپ ﷺ کے پیچھے بیٹھ کر پھر جب فارغ ہوئے آپ ﷺ نماز سے تو فرمایا کہ امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اور جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب امام سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو۔

【18】

امام کا بیٹھ کر نماز پڑھنا

حضرت ام المومنیں عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے بیماری سے بیٹھ کر اور لوگوں نے کھڑے ہو کر پڑھنا شروع کیا تب اشارہ کیا آپ ﷺ نے ان سے کہ بیٹھ جاؤ پھر جب فارغ ہوئے نماز سے اور فرمایا امام اس لئے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے جب امام رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب سر اٹھائے تم بھی سر اٹھاؤ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

【19】

امام کا بیٹھ کر نماز پڑھنا

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ باہر نکلے مرض موت میں سو آئے مسجد میں اور پایا ابوبکر کو نماز پڑھا رہے تھے کھڑے ہو کر تو پیچھے ہٹنا چاہا حضرت ابوبکر نے پس اشارہ کیا حضرت ﷺ نے اپنی جگہ پر رہو اور بیٹھ گئے آپ ﷺ برابر پہلو میں ابوبکر کے تو ابوبکر حضرت کی نماز کی پیروی کرتے تھے اور لوگ ابوبکر کی پیروی کرتے تھے۔

【20】

کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی فضلیت کا بیان بیٹھ کر پڑھنے سے

عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ہے بہ نسبت کھڑے ہو کر پڑھنے کے۔

【21】

کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی فضلیت کا بیان بیٹھ کر پڑھنے سے

عبداللہ بن عمر العاص سے روایت ہے کہ کہ جب آئے ہم مدینہ میں تو بخار وبائی بہت سخت ہوگیا ہم کو پس آئے رسول اللہ ﷺ لوگوں کے پاس اور وہ نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھ رہے تھے سو فرمایا آپ ﷺ نے جو بیٹھ کر پڑھے گا اس کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا

【22】

نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان

حضرت ام المومنین حفصہ سے روایت ہے کہ نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ ﷺ کو نفل بیٹھ کر پڑھتے ہوئے کبھی مگر وفات سے ایک سال پہلے آپ ﷺ نفل بیٹھ کر پڑھتے اور سورت کو اس قدر خوبی سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ بڑی سے بڑی ہوجاتی۔

【23】

نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان

حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں دیکھا رسول اللہ ﷺ کو تہجد کی نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے مگر جب سن آپ ﷺ کا زیادہ ہوگیا تو بیٹھ کر پڑھنے لگے پھر بھی تیس یا چالیس آیتیں رکوع سے پہلے کھڑے ہو کر پڑھ لیتے پھر رکوع کرتے۔

【24】

نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان

عائشہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے تو پڑھا کرتے کلام اللہ کو بیٹھے بیٹھے جب تیس یا چالیس آیتیں باقی رہتیں تو کھڑے ہو کر ان کو پڑھتے پھر رکوع اور سجدہ کرتے اور دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے۔ امام مالک کو پہنچا عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب سے کہ وہ نفل نماز پڑھتے بیٹھ کر دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے اور سرین زمین سے لگا کر۔

【25】

نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان

ابو یونس سے روایت ہے کہ حکم کیا مجھ کو ام المومنین حضرت عائشہ نے کلام کے لکھنے کا اور کہا کہ جب تم اس آیت پر پہنچو (حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى) 2 ۔ البقرۃ : 238) تو مجھ کو خبر کردینا پس جب پہنچا میں اس آیت کو تو خبر دے دی میں نے ان کو، کہا انہوں نے یوں لکھو حافظو علی الصلوت والصلوہ الوسطی والصلوہ العصر یعنی محافظت کرو نمازوں پر اور وسطی نماز پر اور عصر کی نماز پر کہا عائشہ سے کہ میں نے سنا اس کو رسول اللہ ﷺ سے۔

【26】

نماز وسطی کا بیان

عمرو بن رافع سے روایت ہے کہ کلام اللہ لکھتا تھا حضرت ام المومنین حفصہ کے واسطے تو کہا انہوں نے جب تم اس آیت پر پہنچو (حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰی) 2 ۔ البقرۃ : 238) تو مجھے اطلاع کرنا پس جب پہنچا اس آیت پر خبر کی میں نے ان کو تو لکھوایا انہوں نے اس طرح حافظوا علی الصلوات والصلوہ الوسطی وصلوہ العصر وقومو اللہ قانتین یعنی محافظت کرو نمازوں پر اور بیچ والی نماز پر اور عصر کی نماز پر اور کھڑے رہو اللہ کے سامنے چپ اور خاموش۔

【27】

نماز وسطی کا بیان

عبدالرحمن بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا زید بن ثابت (رض) سے کہتے تھے صلوہ الوسطی ظہر کی نماز ہے۔ امام مالک کو پہنچا حضرت علی بن ابی طالب اور عبدا اللہ بن عباس سے وہ دونوں صاحب فرماتے تھے کہ صلوہ وسطی صبح کی نماز ہے۔

【28】

ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان

عمر بن ابی سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے ایک کپڑے میں لپیٹتے تھے آپ ﷺ اس کو اور دونوں کنارے اس کے دونوں کندھوں پر تھے حضرت ام سلمہ کے گھر میں

【29】

ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا رسول اللہ ﷺ سے کہ نماز درست ہے ایک کپڑے میں فرمایا آپ ﷺ نے کیا تم میں سے ہر کسی کو دو کپڑے ملتے ہیں۔

【30】

ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ پوچھے گئے ابوہریرہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنے سے کہا درست ہے پس کہا گیا ان سے کیا تم بھی ایسا کرتے ہو جواب دیا ہاں میں ایک کپڑے میں نماز پڑھتا ہوں باوجود اس بات کے کہ میرے کپڑے تپائی پر رکھے ہوتے ہیں۔ امام مالک کو پہنچا کہ جابر بن عبداللہ انصاری نماز پڑھتے تھے ایک کپڑے میں۔

【31】

ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان-r-nعورت کی نماز فقط کرتے اور سر بندھن میں ہوجانے کا بیان

ربیعہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ محمد بن عمرو بن حزم نماز پڑھتے تھے صرف کرتہ پہن کر۔ جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص نہ پائے تو نماز پڑھے ایک کپڑا لپیٹ کر اگر کپڑا چھوٹا ہو تو اس کی تہ بند کرلے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت ام المومنین عائشہ نماز پڑھتی تھیں کرتہ اور سر بندھن میں

【32】

عورت کی نماز فقط کرتے اور سر بندھن میں ہوجانے کا بیان

ام حرام سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا حضرت ام سلمہ (رض) سے کہ عورت کس قدر کپڑوں میں نماز پڑھ سکتی ہے تو جواب دیا کہ خمار اور کرتہ میں ایسا لمبا ہو کہ اس سے پاؤں ڈھپ جائیں۔ عبیداللہ خولانی جو لے پالک تھے حضرت میمونہ ام المومنین کے ان سے روایت ہے کہ حضرت میمونہ نماز پڑھتی تھیں کرتہ اور خمار یعنی سر بندھن میں اور ازار نہیں پہنے ہوتی تھیں۔

【33】

عورت کی نماز فقط کرتے اور سر بندھن میں ہوجانے کا بیان

عروہ بن زبیر سے ایک عورت نے پوچھا کہ ازار باندھنا دشوار ہوتا ہے مجھ کو کیا نماز پڑھ لوں کرتہ اور سر بندھن میں جواب دیا عروہ نے کہ ہاں جب کرتہ خوب بڑا ہو۔