16. کتاب القرآن

【1】

قرآن چھونے کے واسطے با وضو ہونا ضروری ہے

عبداللہ بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ جو کتاب رسول اللہ ﷺ نے لکھی تھی عمرو بن حزم کے واسطے اس میں یہ بھی تھا کہ قرآن نہ چھوئے مگر جو شخص با وضو ہو۔

【2】

کلام اللہ بے وضو پڑھنے کی اجازت

محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب لوگوں میں بیٹھے اور لوگ قرآن پڑھ رہے تھے پس گئے حاجت کو اور پھر آکر قرآن پڑھنے لگے ایک شخص نے کہا آپ کلام اللہ پڑھتے ہیں بغیر وضو کے حضرت عمر نے کہا تجھ سے کس نے کہا کہ یہ منع ہے کیا مسیلمہ نے کہا

【3】

کلام اللہ کا دور مقرر کرنا

عبداللہ بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ جس کسی کے ورد کا رات کو ناغہ ہوجائے اور وہ دوسرے دن زوال تک ظہر کی نماز تک پڑھ لے تو گویا فوت نہیں ہوا بلکہ اس نے پا لیا۔

【4】

کلام اللہ کا دور مقرر کرنا

یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں اور محمد بن یحییٰ بن حبان بیٹھے ہوئے تھے سو محمد نے ایک شخص کو بلایا اور کہا تم نے جو اپنے باپ سے سنا ہے اس کو بیان کرو اس شخص نے کہا میرا باپ گیا زیدی بن ثابت کے پاس اور ان سے پوچھا کہ سات روز میں کلام اللہ تمام کرنا کیسا ہے بولے اچھا ہے میرے نزدیک پندرہ روز یا بیس روز میں تمام کرنا بہتر ہے پوچھو مجھ سے کیوں کہا انہوں نے میں نے پوچھا کیوں زید نے کہا تاکہ میں اس کو سمجھتا جاؤں یاد رکھتا جاؤں

【5】

قرآن کے بیان میں

عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ میں نے سنا عمر بن خطاب سے کہتے تھے میں نے ہشام بن حزام کو پڑھتے سنا سورت فرقان کو اور طرح سوائے اس طریقہ کے جس طرح میں پڑھتا تھا اور مجھے رسول اللہ ﷺ نے ہی پڑھایا تھا اس سورت کو، قریب ہوا کہ میں جلدی کر کے ان پر غصہ نکالوں لیکن میں چپ رہا یہاں تک کہ وہ فارغ ہوئے نماز سے تب میں انہی کی چادر ان کے گلے میں ڈال کرلے آیا ان کو رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہا میں نے یا رسول اللہ ﷺ میں نے ان کو سورت فرقان پڑھتے سنا اور طور پر خلاف اس طور کے جس طرح آپ ﷺ نے مجھے پڑھایا ہے تب فرمایا آپ ﷺ نے چھوڑ دو ان کو پھر فرمایا ان سے پڑھو تو پڑھا ہشام نے اسی طور سے جس طرح میں نے ان کو پڑھتے ہوئے سنا تھا تب فرمایا آپ ﷺ نے اسی طرح اتری ہے یہ سورت پھر ارشاد کیا آپ نے کہا تو پڑھ پھر میں نے پڑھی پھر فرمایا قرآن شریف اترا ہے سات حرف پر تو پڑھو جس طرح سے آسان ہو۔

【6】

قرآن کے بیان میں

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حافظ قرآن کی مثال ایسی ہے کہ جیسے اونٹ والے کی جب تک اونٹ کو بندھا رکھے گا وہ رہے گا جب چھوڑ دے گا چلا جائے گا۔

【7】

قرآن کے بیان میں

حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام نے پوچھا نبی ﷺ سے کس طرح وحی آتی ہے آپ ﷺ پر فرمایا آپ ﷺ نے کبھی آتی ہے جیسے گھنٹے کی آواز اور وہ نہایت سخت ہوتی ہے میرے اوپر پھر جب موقوف ہوجاتی ہے تو میں یاد کرلیتا ہوں جو کہتا ہے فرشتہ جو آدمی کی شکل بن کر مجھ سے باتیں کرتا ہے تو میں یاد کرلیتا ہوں جو کہتا ہے حضرت ام المومنین عائشہ کہتی ہیں کہ جب وحی اترتی تھی آپ ﷺ سخت جاڑے کے دنوں میں پھر جب موقوف ہوتی تھی تو پیشانی سے آپ کے پسینہ بہتا تھا۔

【8】

قرآن کے بیان میں

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہا انہوں نے عبس وتولی اتری ہے عبداللہ بن ام مکتوم میں وہ آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہنے لگے اے محمد بتاؤ مجھ کو کوئی جگہ قریب اپنے تاکہ بیٹھوں میں وہاں اور آنحضرت ﷺ کے پاس اس وقت ایک شخص بیٹھا تھا بڑے آدمیوں میں سے مشرکوں کے ابی بن خلف یا عتبہ بن ربیعہ تو آپ ﷺ توجہ نہ کرتے تھے اے باپ فلاں کے کیا میں جو کہتا ہوں اس میں کچھ حرج ہے وہ کہتا تھا نہیں قسم ہے بتوں کی تمہارے کہنے میں کچھ حرج نہیں ہے تب یہ آیتیں اتریں عبس وتولی

【9】

قرآن کے بیان میں

اسلم عدوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سفر میں سوار ہو کر چل رہے تھے اور عمر بن خطاب بھی ان کے ساتھ تھے پس حضرت عمر نے ایک بات پوچھی آپ ﷺ سے تو جواب نہ دیا آنحضرت ﷺ نے پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا اس وقت حضرت عمر نے دل میں کہا کاش تو مرگیا ہوتا اے عمر تین بار تو نے گڑگڑا کر پوچھا رسول اللہ ﷺ سے اور کسی بارے میں آپ ﷺ نے جواب نہ دیا عمر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اونٹ کو تیز کیا اور آگے بڑھ گیا لیکن میرے دل میں یہ خوف تھا کہ شاید میرے بارے میں کلام اللہ اترے گا تو تھوڑی دیر میں ٹھہرا تھا اتنے میں میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو مجھ کو پکارتا ہے اس وقت مجھے اور زیادہ خوف ہوا اس بات کا کہ کلام اللہ میرے بارے میں اترا ہوگا سو آیا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اور سلام کیا میں نے تب آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات کو میرے اوپر ایک سورت ایسی اتری ہے جو ساری دنیا کی چیزوں سے مجھ کو زیادہ محبوب ہے پھر پڑھا انا فتحنا لک فتحا مبینا

【10】

قرآن کے بیان میں

ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے نکلیں گے تم میں سے کچھ لوگ جو حقیر جانیں گے تمہاری نماز کو اپنی نماز کے مقابلے میں اور تمہارے روزوں کو اپنے روزوں کے مقابلہ میں اور تمہارے اعمال کو اپنے اعمال کے مقابلہ میں پڑھیں گے کلام اللہ کو اور نہ اترے گا ان کے حلقوں کے نیچے نکل جائیں گے دین سے جیسے نکل جاتا ہے تیر اس جانور میں سے جو شکار کیا جائے آر پار ہو کر صاف اگر پیکان کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہیں پائے اگر تیر کی لکڑی کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہ پائے اگر پر کو دیکھے اس میں بھی کچھ نہ پائے اور سو فار میں شک ہو کہ کچھ لگا ہے یا نہیں۔ امام مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر سورت بقرہ آٹھ برس تک سیکھتے رہے۔

【11】

سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے

ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ ابوہریرہ (رض) نے پڑھا سورت اذالسماء انشقت کو تو سجدہ کیا اور جب فارغ ہوئے سجدہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اس میں۔

【12】

سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے

نافع سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مصر والوں میں سے خبر دی مجھ کو کہ عمر بن خطاب نے سورت حج کو پڑھا تو اس میں دو سجدے کئے پھر فرمایا کہ یہ سورت فضیلت دی گئی بسبب دو سجدوں کے۔

【13】

سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے

عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے دیکھا عبداللہ بن عمر کو سورت حج میں دو سجدے کرتے ہوئے۔

【14】

سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے

اعرج سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے والنجم اذا ہوا پڑھ کر سجدہ کیا پھر سجدہ سے کھڑے ہو کر ایک اور سورت پڑھی۔

【15】

سجدہ ہائے تلاوت کے بیان میں سجدہ تلاوت سنت ہے یا مستحب ہے اور حنفیہ کے نزدیک واجب ہے

عروہ بن الزبیر سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک آیت سجدہ کی منبر پر پڑھی جمعہ کے روز اور منبر پر سے اتر کو سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا پھر دوسرے جمعہ میں اس کو پڑھا اور لوگ مستعد ہوئے سجدہ کو تب کہا حضرت عمر نے اپنے حال پر رہو اللہ جل جلالہ نے سجدہ تلاوت کو ہمارے اوپر فرض نہیں کیا ہے مگر جب ہم چاہیں تو سجدہ کریں پس سجدہ نہ کیا حضرت عمر نے اور منع کیا ان کو سجدہ کرنے سے۔

【16】

قل ھو اللہ احد اور تبارک الذی کی فضیلت کا بیان

ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے سنا ایک شخص کو قل ھو اللہ احد بار بار پڑھتے ہوئے تو جب صبح ہوئی آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور بیان کیا ان سے یہ امر اور ابوسعید (رض) اپنی دانست میں کم جانتے تھے اس سورت کو پس فرمایا آنحضرت ﷺ نے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ یہ سورت برابر ہے تہائی قرآن کے۔

【17】

قل ھو اللہ احد اور تبارک الذی کی فضیلت کا بیان

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہتے تھے آیا میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سو سنا آپ ﷺ نے ایک شخص کو قل ھو اللہ احد پڑھتے ہوئے فرمایا واجب ہوئی پوچھا میں نے کیا چیز فرمایا جنت کہا ابوہریرہ (رض) نے میں نے چاہا کہ اس شخص کو جاکر خوشخبری دوں لیکن میں ڈرا کہ ایسا نہ ہو کہ میرا صبح کا کھانا جاتا رہے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تو میں نے پہلے کھانا کھایا۔ پھر گیا میں تو دیکھا کہ وہ شخص چلا گیا

【18】

قل ہو اللہ احد اور تبا رک الذی کی فضیلت کا بیان

حمید بن عبدالرحمن بن عوف نے کہا کہ قل ہو اللہ احد برابر ہے تہائی قرآن کے اور تبارک الذی بیدہ الملک لڑے گی اپنے پڑھنے والی کی طرف سے۔

【19】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جو شخص کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل چیز قدیر۔ ایک روز میں سو بار تو گویا اس نے دس غلام آزاد کئے اور سو نیکیاں اس کے لئے لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس کی مٹائی جائیں گی اور وہ اس دن پھر شیطان کے شر سے بچا رہے گا یہاں تک کہ شام ہو اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل نہ لائے گا مگر اس سے بھی زیادہ عمل کرے۔

【20】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے کہا سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو بار مٹائے جائیں گے گناہ اس کے اگرچہ ہوں مثل سمندر کے پھین کے۔

【21】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

ابوہریرہ نے کہا جو شخص ہر نماز کے بعد سبحان اللہ کہے تینتیس بار اور اللہ اکبر کہے تینتیس بار اور الحمد للہ کہے تینتیس بار اور ختم کرے سو کے عددلا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل چیز قدیر۔ پس بخش دیئے جائیں گے گناہ اس کے اگرچہ ہوں مثل سمندر کی جھاگ کے۔

【22】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

سعید بن مسیب نے کہا باقیات صالحات یہ کلمے ہیں اللہ اکبر سبحان اللہ والحمدللہ لا الہ الا اللہ ولاحول ولا قوہ الا باللہ۔

【23】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

ابو الدردا نے کہا کیا تم کو نہ بتاؤں وہ کام جو تمہارے سب کاموں سے بہتر ہے تمہارے لئے اور درجہ میں سب سے زیادہ بلند ہے اور تمہارے مالک کے نزدیک سب کاموں سے زیادہ عمدہ ہے اور بہتر ہے سونا اور چاندی خرچ کرنے سے اور بہتر ہے اس سے کہ تم اپنے دشمن سے لڑ کر اس کی گردن مارو اور وہ تمہاری گردن مارے کہا صحابہ نے ہاں بتاؤ کہا انہوں نے ذکر اللہ سبحانہ کا۔ معاذ بن جبل نے کہا آدمی نے کوئی عمل ایسا نہیں کیا جو زیادہ نجات دینے والا ہو اس کو اللہ کے عذاب سے سوا ذکر الٰہی کے۔

【24】

ذکر الہی کی فضیلت کا بیان

رفاعہ بن رافع سے روایت ہے کہ ہم ایک روز نماز پڑھ رہے تھے رسول اللہ ﷺ کے پیچھے تو جب سر اٹھایا آپ ﷺ نے رکوع سے اور کہا سمع اللہ لمن حمدہ ایک شخص بولا ربنا لک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ پس جب فارغ ہوئے رسول اللہ ﷺ نماز سے فرمایا کون شخص بولا تھا ابھی اس شخص نے کہا میں تھا یا رسول اللہ ﷺ تب فرمایا آپ ﷺ نے میں نے دیکھا کہ تیس سے زیادہ کچھ فرشتے جلدی کر رہے تھے کہ کون پہلے لکھے اس کو۔

【25】

دعا کے بیان میں

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ہر نبی کے لئے ایک دعا مقرر ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اس دعا کو اٹھا رکھوں اپنی امت کی شفاعت کے واسطے دن آخرت کے۔

【26】

دعا کے بیان میں

یحییٰ بن سعید کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ دعا مانگتے تھے پس فرماتے تھے اے اللہ پیدا کرنے والے صبح کو اور رات کو راحت بنانے والے اور سورج اور چاند کے حساب سے چلانے والے ادا کر تو قرض میرا اور غنی کر مجھ کو محتاجی سے اور فائدہ دے مجھ کو میرے کان اور آنکھ سے اور میری قوت سے اپنی راہ میں۔

【27】

دعا کے بیان میں

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی تم میں سے دعا کرے تو یوں نہ کہے یا اللہ بخش دے مجھ کو اگر چاہے تو اور رحم کر ہم پر اگر چاہے تو بلکہ یوں کہے بخش دے مجھ کو اس لئے کہ اللہ جل جلالہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں ہے۔

【28】

دعا کے بیان میں

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے دعا قبول ہوتی ہے جب تک دعا مانگنے والا جلدی نہ کرے اور یہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی سو دعا میری قبول نہ ہوئی۔

【29】

دعا کے بیان میں

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے اترتا ہے رب ہمارا ہر رات کو آسمان دنیا تک جب تہائی رات باقی رہتی ہے سو فرماتا ہے کون شخص ہے جو دعا کرے مجھ سے اور قبول کروں میں دعا اس کی، کون شخص ہے مانگے مجھ سے پس دوں میں اس کو، کون شخص ہے جو بخشش چاہے مجھ سے سو بخش دوں اس کو۔

【30】

دعا کے بیان میں

محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ ام المومنین نے کہا میں سو رہی تھی رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں سو نہ پایا میں نے ان کو پس چھوا میں نے آپ کو تو رکھا میں نے ہاتھ آپ ﷺ کے قدموں پر اور آپ ﷺ سجدہ میں تھے فرماتے تھے پناہ مانگتا ہوں ہو تیری رضامندی کی تیرے غصے سے اور تیری عفو کی تیرے عتاب سے اور تجھ سے میں تیری تعریف نہیں کرسکتا تو ایسا ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔

【31】

دعا کے بیان میں

طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افضل دعاؤں میں دعا عرفہ کے دن کی ہے اور افضل ان سب کلمات میں جو میں نے کہے ہیں اور اگلے پیغمبروں نے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ہے۔

【32】

دعا کے بیان میں

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سکھاتے تھے ان کو یہ دعا جیسے سکھاتے تھے ان کو ایک سورت قرآن کی فرماتے تھے اے اللہ پناہ مانگتا ہوں میں تیری جہنم کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں تیری دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتا ہوں تیری زندگی اور موت کے فتنہ سے۔

【33】

دعا کے بیان میں

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کھڑے ہوتے نماز کو عین رات میں فرماتے یا اللہ سب تعریفیں تیرے لئے ہیں، تو نور ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اور تو ہی قائم رکھنے والا ہے آسمانوں اور زمینوں کو اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اور تو ہی پروردگار ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ان کا جو آسمان اور زمین کے بیچ میں ہیں تو حق ہے تیرا قول سچا ہے تیرا وعدہ برحق ہے تجھ سے ملنا حق ہے جنت و جہنم حق ہے قیامت حق ہے اے پروردگار تیرے حکم کا میں تابعدار ہوں اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ ہی پر بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف متوجہ ہوا اور تیری مدد سے میں لڑا کفار سے اور تجھ کو میں نے حاکم بنایا جب اختلاف ہوا سو بخش دے میرے اگلے اور پچھلے اور چھپے اور کھلے گناہ تو میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔

【34】

دعا کے بیان میں

عبداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر ہمارے پاس آئے بنی معاویہ میں اور وہ ایک گاؤں ہے انصار کے گاؤں میں سے تو پوچھا مجھ سے تم کو معلوم ہے کس جگہ پر نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ نے میں نے کہا ہاں عبداللہ بن عمر نے کہا بتاؤ مجھ کو میں نے کہا دعا کی آپ ﷺ نے اس امر کی، کہ مسلمانوں پر کوئی دشمن ان کی غیر قوم کا یعنی کافروں میں سے مسلط نہ کرنا اور ان کو قحط سے ہلاک نہ کرنا تو یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں تیسری دعا یہ ہے کہ مسلمانوں کی آپس میں خون اور جنگ نہ ہو تو یہ دعا قبول نہ ہوئی عبداللہ بن عمر نے کہا سچ کہا تو نے پھر کہا کہ اب قیامت تک فساد آپس میں چلتا جائے گا

【35】

دعا کے بیان میں

زید بن اسلم سے روایت ہے وہ کہتے تھے جو شخص دعا کرتا ہے تو اس کی دعا تین حال سے خالی نہیں ہوتی یا قبول ہوجاتی ہے یا رکھ لی جاتی ہے قیامت کے دن پر یا گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہے۔

【36】

دعا کی ترکیب

عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ دیکھا مجھ کو عبداللہ بن عمر نے دعا کرتے ہوئے اور میں دو انگلیوں سے اشارہ کرتا تھا ہر ایک ہاتھ کی ایک ایک انگلی تھی سو منع کیا مجھ کو۔

【37】

دعا کی ترکیب

سعید بن مسیب کہتے تھے بیشک آدمی کا درجہ بلند ہوجاتا ہے اس کے لڑکے کے دعا کرنے سے بعد اس کے مرجانے کے اور اشارہ کیا آپ ﷺ نے دونوں ہاتھوں سے آسمانوں کی طرف پھر اٹھایا ان کو۔

【38】

دعا کی ترکیب

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ یہ آیت (وَلَا تَجْ هَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا) 17 ۔ الاسراء : 110) دعا میں اتری ہے۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ دعا مانگتے تھے یا اللہ میں مانگتا ہوں تجھ سے نیک کام کرنا اور برے کاموں کو چھوڑنا اور محبت غریبوں کی اور جب تو کسی مصیبت کو لوگوں میں اتارنا چاہے تو مجھے اپنے پاس بلا لے اس مصیبت سے بچا کر۔ امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اس کو مثل اس کے ثواب ملے گا جو اس کی پیروی کرے کچھ کم نہ ہوگا اس کے ثواب سے اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے اس پر اتنا گناہ ہوگا جتنا پیروی کرنے والے پر ہوگا کچھ کم نہ ہوگا پیروی کرنے والے کے گناہ سے۔ امام مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے یا اللہ مجھ کو متقیوں کا پیشوا بنانا۔ امام مالک کو پہنچا ہے ابودرداء سے جب اٹھتے تھے رات کو کہتے تھے سو گئیں آنکھیں اور غائب ہوگئے تارے اور تو اے پروردگار زندہ ہے بیدار ہے۔

【39】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

عبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب آفتاب نکلتا ہے تو شیطان اس کے نزدیک ہوتا ہے اور جب بلند ہوجاتا ہے تو اس سے الگ ہوجاتا ہے پھر جب سر پر آجاتا ہے نزدیک ہوجاتا ہے پھر جب ڈھل جاتا ہے تو الگ ہوجاتا ہے پھر جب ڈوبنے لگتا ہے تو نزدیک ہوجاتا ہے پھر جب ڈوب جاتا ہے الگ ہوجاتا ہے اور منع کیا رسول اللہ ﷺ نے ان ساعتوں میں نماز پڑھنے سے۔

【40】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب کنارہ آفتاب کا نکلے تو نماز میں تو قف کرو یہاں تک کہ پورا آفتاب نکل آئے اور جب کنارہ آفتاب کا ڈوب جائے تو توقف کرو یہاں تک کہ پورا آفتاب ڈوب جائے۔

【41】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

علاء بن عبدالرحمن (رض) روایت ہے کہ ہم گئے انس بن مالک کے پاس بعد ظہر کے تو کھڑے ہوئے وہ نماز عصر کے واسطے پس جب فارغ ہوئے نماز سے بیان کیا ہم نے یا انہوں نے نماز جلد پڑھنے کا حال تو کہا انس نے سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھے رہتا ہیں جب آفتاب زرد ہوجاتا ہے یا اس کے اوپر ہوتا ہے تو کھڑے ہو کر چار ٹھونگے لگا لیتا ہے اس میں، نہیں یاد کرتا اللہ کو مگر تھوڑا۔

【42】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی تم میں سے قصد کر کے نماز نہ پڑھے آفتاب کے طلوع اور غروب کے وقت۔

【43】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا نماز سے بعد عصر کے یہاں تک کہ ڈوب جائے آفتاب اور بعد صبح کے یہاں تک کہ نکل آئے آفتاب۔

【44】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب فرماتے تھے قصد نہ کرو نماز کا آفتاب کے طلوع اور غروب کے وقت کیونکہ شیطان کے دو جانب سر کے ساتھ نکلتے ہیں آفتاب کے اور ساتھ ہی ڈوبتے ہیں اور عمر مارتے تھے لوگوں کو اس وقت نماز پڑھنے پر۔

【45】

بعد صبح اور عصر کے نماز پڑھنے کی ممانعت

سائب بن یزید نے دیکھا حضرت عمر نے مارا منکدر کو اس لئے کہ انہوں نے نماز پڑھی تھی بعد عصر کے۔