13. کتاب صلوة الخسوف

【1】

نماز کسوف کا بیان

حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ گہن لگا سورج کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تو نماز پڑھائی آپ ﷺ نے ساتھ لوگوں کے پس کھڑے ہوئے بہت دیر تک پھر رکوع کیا بڑی دیر تک پھر کھڑے ہوئے بڑی دیر تک لیکن اول سے کچھ کم پھر رکوع کیا بڑی دیر تک لیکن اول رکوع سے کچھ کم پھر سر اٹھایا یا رکوع کیا پھر سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا جب نماز سے فارغ ہوئے تو آفتاب روشن ہوگیا تھا پھر خطبہ پڑھا اور حمد وثناء کی اللہ جل جلالہ کی پھر فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں نشانیاں ہیں پروردگار کی نشانیوں سے کسی کی موت یا زیست کے واسطے ان میں گہن نہیں لگتا تو جب دیکھو تو گہن پس دعا کرو اللہ سے اور تکبیر کہو اور صدقہ دو پھر فرمایا آپ ﷺ نے امت محمد ﷺ قسم اللہ کی اللہ جل جلالہ سے کسی کو زیادہ غیرت نہیں ہے اس امر میں کہ اس کا بندہ یا اس کی لونڈی زنا کرے اے امت محمد اگر تم جانتے ہوتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے تم تھوڑا اور روتے بہت۔

【2】

نماز کسوف کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ گہن لگا سورج میں تو نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ اور لوگوں نے ساتھ آپ ﷺ کے پھر کھڑے ہوئے آپ ﷺ دیر تک جیسے سورت بقرہ پڑھنے میں دیر ہوتی ہے پھر رکوع کیا ایک لمبا رکوع پھر سر اٹھایا پھر کھڑے ہوئے آپ ﷺ بڑی دیر تک لیکن پہلے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا ایک رکوع لمبا لیکن اول رکوع سے کچھ کم پھر سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے آپ ﷺ بڑی دیر تک لیکن اول قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا لمبا رکوع لیکن اول رکوع سے کم پھر سر اٹھایا پھر کھڑے ہوئے بڑی دیر تک لیکن اول قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا ایک لمبا رکوع لیکن اول رکوع سے کچھ کم پھر سجدہ کیا تو فارغ ہوئے آپ ﷺ نماز سے اور آفتاب روشن ہوگیا تھا پس فرمایا آپ ﷺ نے سورج اور چاند دو نشانیاں ہیں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے، نہیں گہن لگتا ان میں سے کسی کی زندگی اور موت سے جب تم ایسا دیکھو تو ذکر کرو اللہ کا صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ہم نے آپ ﷺ کو دیکھا نماز میں آپ ﷺ آگے بڑھے کسی چیز کو لینے کے لئے پھر پیچھے ہٹ آئے آپ ﷺ نے فرمایا پس دیکھا میں نے جنت کو پس لینا چاہا میں نے اس میں سے ایک گچھا اگر میرے ہاتھ لگ جاتا تو تم اس میں سے کھایا کرتے جب تک دنیا باقی رہتی اور میں نے دیکھا جہنم کو ایسی ہو لناک اور ہیبت صورت کہ کبھی میں نے ایس صورت نہ دیکھی ہے نہ دیکھی تھی اور میں نے دیکھا کہ جہنم میں عورتیں زیادہ ہیں صحابہ نے کہا کیوں یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عورتوں کی نا شکری نے ان کو جہنم میں ڈالا کہا صحابہ نے کیا کفر کرتی تھیں ساتھ اللہ کے فرمایا آپ ﷺ نے کفر کرتی ہیں یعنی نا شکری کرتی ہیں خاوند کی اور بھول جاتی ہیں احسان کو اگر کسی عورت کے ساتھ ساری عمر احسان کرو پھر کوئی رنج اس کو پہنچے تو کہنے لگتی ہے خاوند سے مجھے کبھی تجھ سے بھلائی نہیں پہنچی۔

【3】

نماز کسوف کا بیان

حضرت ام المومنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت آئی ان کے پاس مانگنے کو تو کہا اس نے اللہ بچائے تجھ کو قبر کے عذاب سے پس پوچھا میں نے رسول اللہ ﷺ سے کیا لوگوں کو عذاب ہوگا قبروں میں فرمایا آپ ﷺ نے میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے اس عذاب سے پھر سوار ہوئے آپ ﷺ ایک دن سواری پر سو گہن لگا آفتاب کو اور لوٹے آپ ﷺ حجروں کے پیچھے سے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے پھر قیام کیا آپ ﷺ نے بڑی دیر تک پھر سر اٹھایا اور قیام کیا بڑی دیر تک لیکن پہلے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا بڑی دیر تک لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر سر اٹھا کر سجدہ کیا پھر قیام کیا آپ نے بڑی دیر تک لیکن اول رکعت کے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا لمبا رکوع لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر سر اٹھا کر سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہو کر جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا باتیں کیں پھر حکم کیا ان کو کہ پناہ مانگیں اللہ سے قبر کے عذاب سے۔

【4】

اس چیز کا بیان جو نماز کسوف کے میں آئی ہے۔

اسما بنت ابی بکر سے روایت ہے کہ میں آئی عائشہ کے پاس جس وقت گہن لگا آفتاب کو تو دیکھا میں نے لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے اور عائشہ بھی کھڑی ہوئی نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے کہا کیا ہوا لوگوں کو تو اشارہ کیا حضرت عائشہ نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اور سبحان اللہ کہا میں نے کہا کوئی نشانی ہے انہوں نے اشارہ سے کہا ہاں کہا اسما نے تو میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی اور رسول اللہ ﷺ نے تعریف کی اللہ کی اور ثنا کی اس کی پھر فرمایا جو چیز میں نے دیکھی تھی وہ آج میں نے سیکھ لی اس جگہ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھا اور مجھے وحی سے معلوم ہوا کہ قبر کے بارے میں تم فتنہ میں پڑجاؤ گے مثل فتنہ دجال کے یا اس کے قریب معلوم نہیں اسماء نے کیا کہا آئیں گے اس کے پاس فرشتے تو پوچھیں گے اس سے تو کیا سمجھتا ہے اس شخص کو جو ایمان رکھتا ہے یا یقین رکھتا ہے معلوم نہیں کیا کہا اسما نے وہ کہے گا یہ شخص محمد ﷺ ہیں اللہ جل جلالہ کے بھیجے ہوئے ہمارے پاس کھلی کھلی نشانیاں اور ہدایت یعنی کلام اللہ لے کر پس قبول کیا ہم نے اور ایمان لائے ہم اور پیروی کی ہم نے ان کی تب فرشتے اس سے کہیں گے سو رہ اچھی طرح ہم تو پہلے ہی جانتے تھے کہ تو مومن ہے اور منافق جس کو شک ہے حضرت کی رسالت میں معلوم نہیں کیا کہا اسما نے وہ کہے گا میں نہیں جانتا لوگوں سے میں نے جو سنا وہ کہا۔