31. مشروبات کا بیان

【1】

خمر ہر بائی کی کنجی ہے

ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ میرے خلیل (جگری دوست) رسول اللہ ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی : شراب مت پیو، اس لیے کہ یہ تمام برائیوں کی کنجی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٨٥، ومصباح الزجاجة : ١١٦٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: آدمی ہر ایک برائی سے عقل کی وجہ سے بچتا ہے جب عقل ہوتی ہے تو اللہ کا خوف ہوتا ہے، شراب پینے سے عقل ہی میں فتور آجاتا ہے، پھر خوف کہاں رہا شرابی سے سینکڑوں گناہ سرزد ہوتے ہیں، اس لئے اس کو ام الخبائث کہتے ہیں، یعنی سب برائیوں کی جڑ۔

【2】

خمر ہر بائی کی کنجی ہے

خباب بن ارت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب سے بچو، اس لیے کہ اس کے گناہ سے دوسرے بہت سے گناہ پھوٹتے ہیں جس طرح ایک درخت ہوتا ہے اور اس سے بہت سی شاخیں پھوٹتی ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٥١٥، ومصباح الزجاجة : ١١٦٩) (ضعیف) (منیر بن زبیر الشامی ضعیف ہے )

【3】

وہ جو دنیا میں شراب پئے گا وہ آخرت میں شراب سے محروم رہے گا۔

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص دنیا میں شراب پئے گا، وہ آخرت میں نہیں پی سکے گا مگر یہ کہ وہ توبہ کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٨ (٢٠٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٥١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ١ (٥٥٧٥) ، سنن الترمذی/الأشربة ١ (١٨٦١) ، موطا امام مالک/الأشربة ٤ (١١) ، مسند احمد (٢/١٩، ٢٢، ٢٨، ٥/٩٨، ١٠٦، ١٣٣، ١٤٢) ، سنن الدارمی/الأشربة ٣ (٢١٣٥) (صحیح )

【4】

وہ جو دنیا میں شراب پئے گا وہ آخرت میں شراب سے محروم رہے گا۔

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو دنیا میں شراب پئے گا، وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٠٠، ومصباح الزجاجة : ١١٧٠) (صحیح )

【5】

شراب کا رسیا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب کا عادی ایسے ہی ہے جیسے بتوں کا پجاری ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٧٤٨، ومصباح الزجاجة : ١١٧١) (حسن) (سند میں محمد بن سلیمان ضعیف ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٦٧٧ ) وضاحت : ١ ؎: حالانکہ بت پوجنا شرک ہے اور شرک گناہوں میں سب سے بڑا ہے، مگر شراب بھی ایسا گناہ ہے کہ ہمیشہ کرنے سے وہ شرک کے مثل ہوجاتا ہے جیسے صغیرہ گناہ ہمیشہ کرنے سے کبیرہ ہوجاتا ہے، اس میں ڈر ہے شرابیوں کے لئے ایسا نہ ہو ان کا خاتمہ برا ہو۔

【6】

شراب کا رسیا

ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عادی شرابی جنت میں داخل نہیں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٤٦، ومصباح الزجاجة : ١١٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٨٩، ٦/٤٤١) (صحیح) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٦٧٥ و ٦٧٨ )

【7】

شراب نوشی کرنے والے کی کوئی نماز قبول نہیں

عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شراب پی کر مست ہوجائے (نشہ ہوجائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مرجائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آجائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی، اگر وہ اس دوران مرگیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہوجائے تو پھر اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوگی، اور وہ اسی حالت میں مرگیا تو جہنم میں جائے گا، اور اگر اس نے پھر توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرلے گا، اب اگر وہ (اس کے بعد بھی) پئے تو اللہ تعالیٰ کے لیے حق ہوگا کہ اسے قیامت کے دن ردغ ۃ الخبال پلائے، لوگوں نے سوال کیا : اللہ کے رسول ! یہ ردغ ۃ الخبال کیا ہے ؟ فرمایا : جہنمیوں کا پیپ ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٤٣ (٥٦٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٤٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأشربة ١ (١٨٦٢) ، مسند احمد (٢/٣٥، ١٧٦، ١٨٩، ١٩٧، ٥/١٧١، ٦/٤٦٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: معاذ اللہ، شراب پینی، اور اتنی کہ آدمی مست ہوجائے، اور ہوش کھو دے، کتنا بڑا سخت گناہ ہے، توراۃ، اور انجیل میں بھی اس کی بہت برائی آئی ہے، اور حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تیسری بار اگر شراب پئے تو توبہ قبول نہ ہوگی، اور ضرور عذاب ہوگا۔

【8】

شراب نوشی کرنے والے کی کوئی نماز قبول نہیں

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب ان دو درختوں : کھجور اور انگور سے بنتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٤ (١٩٨٥) ، سنن ابی داود/الأشربة ٤ (٣٦٧٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٥) ، سنن النسائی/الأشربة ١٩ (٥٥٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧٩، ٤٠٨، ٤٠٩، ٤٧٤، ٤٩٦، ٥١٨، ٥٢٦) ، سنن الدارمی/ الأشربة ٧ (٢١٤١) (صحیح )

【9】

شراب نوشی کرنے والے کی کوئی نماز قبول نہیں

نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب کئی چیزوں سے بنائی جاتی ہے، گیہوں سے، جو سے، منقیٰ سے، کھجور سے اور شہد سے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٤ (٣٦٧٦، ٣٦٧٧) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٢، ١٨٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٧، ٢٧٣) (صحیح )

【10】

شراب میں دس جہت سے لعنت ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب دس طرح سے ملعون ہے، یہ لعنت خود اس پر ہے، اس کے نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کو اٹھا کرلے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے پاس اٹھا کرلے جائی جائے، اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٩٦، ومصباح الزجاجة : ١١٧٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ٢ (٣٦٧٤) ، مسند احمد (٢/٢٥، ٧١) ، دون قولہ : أکل ثمنہا (صحیح )

【11】

شراب میں دس جہت سے لعنت ہے

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر شراب کی وجہ سے لعنت فرمائی : اس کے نچوڑنے والے پر، نچڑوانے والے پر، اور اس پر جس کے لیے نچوڑی جائے، اسے لے جانے والے پر، اس شخص پر جس کے لیے لے جائی جائے، بیچنے والے پر، اس پر جس کو بیچی جائے، پلانے والے پر اور اس پر جس کو پلائی جائے ، یہاں تک کہ دسوں کو آپ نے گن کر اس طرح بتایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٥٩ (١٢٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣١٦، ٢/٩٧) (صحیح )

【12】

شراب کی تجارت

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب سود کے سلسلے میں سورة البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے، اور شراب کی تجارت کو حرام قرار دے دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١٠٥ (٢٢٢٦) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٢ (١٥٨٠) ، سنن ابی داود/البیوع ٦٦ (٣٤٩٠) ، سنن النسائی/البیوع ٨٩ (٤٦٦٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٦) (صحیح )

【13】

شراب کی تجارت

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ عمر (رض) کو خبر ملی کہ سمرہ (رض) نے شراب بیچی ہے تو کہا : اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١٠٣ (٢٢٢٣) ، الأنبیاء ٥٠ (٣٤٥٧) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٣ (١٥٨٢) ، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ٨ (٤٢٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٥) ، سنن الدارمی/الأشرابة ٩ (٢١٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور بیچ کر اس کی قیمت کھالی، معلوم ہوا کہ جیسے شراب حرام ہے، ویسے ہی اس کی قیمت لینا اور تجارت کرنا بھی حرام ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان تاجر اپنی دکانوں میں شراب بھی رکھتے ہیں، اور خیال رکھتے ہیں کہ شراب کے بیچنے میں اتنا گناہ نہیں ہے جتنا اس کے پینے میں، حالانکہ حدیث کی رو سے یہ سب برابر ہیں اور سب پر لعنت آتی ہے، اور شراب کا پیشہ حرام ہے، اس کا پینا اور پیلانا دونوں جائز نہیں، اسی طرح سود کا پیشہ اور جو تاجر شراب اور سود کی تجارت کرتا ہو اس کی دعوت میں جاتا تقوی اور دین داری کے خلاف ہے۔

【14】

لوگ شراب کے نام بدلیں گے (اور پھر اس کو حلال سمجھ کر استعمال کریں گے)

ابوامامہ باہلی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رات اور دن یعنی زمانہ ختم نہیں ہوگا یہاں تک کہ میری امت کی ایک جماعت اس میں شراب پئے گی، وہ شراب کا نام بدل دے گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٨٥٨، ومصباح الزجاجة : ١١٧٤) (صحیح) (عبدالسلام ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١/١٣٧ و ١٣٨ ) وضاحت : ١ ؎: جیسے کوئی شربت مفرح کہے گا کوئی عرق النشاط کوئی شراب الصالحین نام بدلنے سے کیا ہوتا ہے، جو چیز حرام ہے، وہ ہر طرح حرام ہے۔

【15】

لوگ شراب کے نام بدلیں گے (اور پھر اس کو حلال سمجھ کر استعمال کریں گے)

عبادہ بن صامت (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت کے بعض لوگ شراب کا دوسرا نام رکھ کر پئیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٠٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣١٨) (صحیح )

【16】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضو ٧١ (٢٤٢) ، الأشربة ٤ (٥٥٨٥، ٥٥٨٦) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (٢٠٠١) ، سنن ابی داود/الأشربة ٥ (٣٦٨٢) ، سنن الترمذی/الأشربة ٢ (١٨٦٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الأشربة ٤ (٩) ، مسند احمد (٦/٣٦، ٩٧، ١٩٠، ٢٢٦) ، سنن الدارمی/الأشربة ٨ (٢١٤٢) (صحیح )

【17】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٠٣٥) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٧ (٢٠٠٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ٥ (٣٦٧٩) ، سنن الترمذی/الأشربة ١ (١٨٦١) ، ٢ (١٨٦٤) ، سنن النسائی/الأشربة ٤٦ (٥٦٧٦، ٥٦٧٧) ، مسند احمد (٢/١٦، ٢٩، ٣١، ٩١، ٩٨، ١٠٥، ١٥٨) (صحیح )

【18】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔ ابن ماجہ کہتے ہیں : یہ اہل مصر کی حدیث ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦٣، ومصباح الزجاجة : ١١٧٥) (صحیح) (سند میں ایوب بن ہانی ضعیف راوی ہیں، لیکن اگلی حدیثوں سے تقویت پاکر صحیح ہے )

【19】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

معاویہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ہر نشہ لانے والی چیز ہر مومن پر حرام ہے ۔ یہ اہل رقہ کی حدیث ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٤٥١، ومصباح الزجاجة : ١١٧٦) (ضعیف) (سند میں سلیمان بن عبد اللہ لین الحدیث ہے، لیکن حدیث كل مسکر حرام کا جملہ صحیح ہے، کما تقدم ) وضاحت : ١ ؎: رقہ : بغداد کے قریب ایک شہر ہے۔

【20】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ٢ (١٨٦٤) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٨٤) ، وقد أخرجہ : حم (٢/١٦، ٢٩، ٣١، ١٠٤) (صحیح )

【21】

ہر نشہ آور چیز حرام ہے

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٦٠ (٤٣٤٣، ٤٣٤٤) ، الأدب ٨٠ (٦١٢٤) ، الأحکام ٢٢ (٧١٧٢) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (١٧٣٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ٥ (٣٦٨٤) ، الحدود ١ (٤٣٥٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٣ (٥٥٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤١٠، ٤١٦، ٤١٧) (صحیح )

【22】

جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لانے والی ہو اس کا تھوڑا بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٠٨٩، ومصباح الزجاجة : ١١٧٧) (صحیح) (سند میں زکریا بن منظور ضعیف ہیں، لیکن دوسرے شواہد سے یہ صحیح ہے )

【23】

جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو، اس کا تھوڑا بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٥ (٣٦٨١) ، سنن الترمذی/الأشربة ٣ (١٨٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٣٠١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٤٣) (حسن صحیح )

【24】

جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے

عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کی زیادہ مقدار نشہ لانے والی ہو، اس کا تھوڑا بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٢٥ (٥٦١٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٧، ١٧٩) (حسن صحیح )

【25】

دو چیزیں (کھجور اور انگور) اکٹھے بھگوکر شربت بنانے کی ممانعت

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھجور اور انگور کو ملا کر، اور کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١١ (١٩٨٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٨ (٥٥٦٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٩١٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٨٩) (صحیح ) لیث بن سعد کہتے ہیں کہ مجھ سے عطاء بن ابی رباح مکی نے بیان کیا، وہ جابر بن عبداللہ (رض) سے اور وہ مرفوعاً نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٦) ، سنن ابی داود/الأشربة ٨ (٣٧٠٣) ، سنن الترمذی/الأشربة ٩ (١٨٧٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٩ (٥٥٥٨) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ١١ (٥٦٠١) ، مسند احمد (٣/٢٩٤، ٣٠٠، ٣٠٢، ٣١٧، ٣٦٣، ٣٦٩) ، (صحیح )

【26】

دو چیزیں (کھجور اور انگور) اکٹھے بھگوکر شربت بنانے کی ممانعت

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پکی اور کچی کھجوریں ملا کر نبیذ نہ بناؤ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کا الگ الگ نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٩) ، سنن النسائی/الأشربة ١٧ (٥٥٧٣) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥٢٦) (صحیح )

【27】

دو چیزیں (کھجور اور انگور) اکٹھے بھگوکر شربت بنانے کی ممانعت

ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : تر اور کچی کھجوروں کو نہ ملاؤ، اور نہ ہی انگور اور کھجور کو، بلکہ ان میں سے ہر ایک کا الگ الگ نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١١ (٥٦٠٢) ، صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٨) ، سنن ابی داود/الأشربة ٨ (٣٧٠٤) ، سنن النسائی/الأشربة ٦ (٥٥٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٠٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الأشربة ١ (٨) ، مسند احمد (٥/٢٩٥، ٣٠٧، ٣٠٩، ٣١٠) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٥ (٢١٥٦) (صحیح )

【28】

نبیذ بنانا اور پینا

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک مشک میں نبیذ تیار کرتے اس کے لیے ہم ایک مٹھی کھجور یا ایک مٹھی انگور لے لیتے، پھر اسے مشک میں ڈال دیتے، اس کے بعد اس میں پانی ڈال دیتے، اگر ہم اسے صبح میں بھگوتے تو آپ اسے شام میں پیتے، اور اگر ہم شام میں بھگوتے تو آپ اسے صبح میں پیتے۔ ابومعاویہ اپنی روایت میں یوں کہتے ہیں : دن میں بھگوتے تو رات میں پیتے اور رات میں بھگوتے تو دن میں پیتے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٢٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٥) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٠ (٣٧١١) ، سنن الترمذی/الأشربة ٧ (١٨٧١) ، مسند احمد (٦/٤٦، ١٢٤) (صحیح) (سند میں نبانة بنت یزید غیر معروف ہیں، لیکن یہ حدیث ابن عباس کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے )

【29】

نبیذ بنانا اور پینا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٤) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٠ (٣٧١٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٥٥ (٥٧٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٢، ٢٤٠، ٢٨٧، ٣٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نبیذ یعنی انگور، کھجور یا کسی پھل کا شربت پینا صحیح ہے، بشرطیکہ اس میں جوش پیدا نہ ہوا، ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں ہے جو آگے آئے گی کہ نبیذ میں جو ش آگیا تھا، تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : اس کو دیوار پر مار، یہ تو وہ پیئے گا جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھتا ہو (ابوداود، اور نسائی) ، اور مسند احمد میں ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبیذ کو پیو جب تک شیطان اس کو نہ لے لے، کہا گیا : کتنے دن میں اس کو شیطان لیتا ہے ؟ کہا : تین دن میں۔ (ملاحظہ ہو : الروضۃ الندیۃ )

【30】

نبیذ بنانا اور پینا

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے پتھر کے ایک پیالے میں نبیذ تیار بنائی جاتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٩) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٧ (٥٦١٦) ، ٣٨ (٥٦٥٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٩٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٧٠٢) ، مسند احمد (٣/٣٠٤، ٣٠٧، ٣٣٦، ٣٧٩، ٣٨٤) (صحیح )

【31】

شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ نقیر، مزفت، دباء اور حنتمہ میں نبیذ تیار کی جائے، اور آپ ﷺ کا ارشاد ہے : ہر نشہ آور چیز حرام ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٣، ومصباح الزجاجة : ١١٧٨) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٢) ، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٦٩٣) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٨ (٥٦٤٩) ، موطا امام مالک/الأشربة ٢ (٦) ، مسند احمد (٢/٤١٤، ٤٩١) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نقیر : لکڑی کا برتن، مزفت : روغنی برتن، دباء : کدو کے تون بےکا برتن، حنتمہ : سبز روغنی گھڑا، ان برتنوں میں شراب بنا کرتی ہے ان میں نبیذ بنانے کی ممانعت اس خیال سے ہوئی ایسا نہ ہو نبیذ تیز ہوجائے، اور کوئی اس کو پی لے، اور ان برتنوں کو دیکھ کر شراب پینے کی خواہش پیدا ہو۔

【32】

شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے مزفت (روغنی برتن) ، اور دباء (کدو کی تونبی) میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٩٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأشربة ٥ (١٨٦٤) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٧ (٥٦٤٨) ، موطا امام مالک/الأشربة ٢ (٥) ، مسند احمد (٢/٥٦) (صحیح )

【33】

شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حنتم، دباء اور نقیر میں پینے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٣٢ (٥٦٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٩٠) (صحیح )

【34】

شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت

عبدالرحمٰن بن یعمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دباء اور حنتم (کے استعمال) سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٣١ (٥٦٣١) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٣٦) (صحیح )

【35】

ان برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت کا بیان

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے روکا تھا، اب ان میں نبیذ تیار کرسکتے ہو لیکن ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٦ (٩٧٧) ، الأضاحي ٥ (١٩٧٧) ، الأشربة ٦ (١٩٩٩) ، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٦٩٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ٦ (١٨٦٩) ، الجنائز ٥٣ (١٠٤٥) ، الأضاحي ١٤ (١٥١٠) ، سنن النسائی/الجنائز ١٠٠ (٢٠٣٤) ، الأضاحي ٣٦ (٤٤٣٤) ، الأشربة ٤٠ (٥٦٥٤، ٥٦٥٥) ، (تحفة الأشراف : ١٩٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٥٠، ٣٥٦، ٣٥٧، ٣٦١) (صحیح )

【36】

ان برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت کا بیان

عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع کیا تھا، سنو ! برتن کی وجہ سے کوئی چیز حرام نہیں ہوتی، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٥٦٣، ومصباح الزجاجة : ١١٧٩) (صحیح )

【37】

مٹکے میں نبیذ بنانا

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ انہوں نے سوال کیا : کیا تم میں سے کوئی عورت اس بات سے عاجز ہے کہ وہ ہر سال اپنی قربانی کے جانور کی کھال سے ایک مشک تیار کرے ؟ پھر کہا : رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے روغنی گھڑے میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اور فلاں فلاں برتن میں بھی، البتہ ان میں سرکہ بنایا جاسکتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٤٠، ومصباح الزجاجة : ١١٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٨٠، ٩٨) (ضعیف الإسناد) (سند میں سوید بن سعید مختلف فیہ ہے )

【38】

مٹکے میں نبیذ بنانا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے روغنی برتنوں میں نبیذ تیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الأشربة ٣٣ (٥٦٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٩٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٣) ، مسند احمد (٢/٥٤٠) (صحیح )

【39】

مٹکے میں نبیذ بنانا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک ایسے گھڑے میں نبیذ لائی گئی جو جوش مار رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا : اسے دیوار پر مار دو ، اس لیے کہ یہ ایسے لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ١٢ (٣٧١٦) ، سنن النسائی/الأشربة ٢٥ (٥٦١٣) ، ٤٨ (٥٧٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ کا استعمال صرف اس وقت تک جائز ہے جب تک کہ اس میں تیزی سے جھاگ نہ اٹھنے لگے اگر اس میں تیزی کے ساتھ جھاگ اٹھنے لگے تو اس کا استعمال جائز نہیں۔

【40】

برتن کو ڈھانپ دینا چاہیے

جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : برتن کو ڈھانک کر رکھو، مشک کا منہ بند کر کے رکھو، چراغ بجھا دو ، اور دروازہ بند کرلو، اس لیے کہ شیطان نہ ایسی مشک کو کھولتا ہے، اور نہ ایسے دروازے کو اور نہ ہی ایسے برتن کو جو بند کردیا گیا ہو، اب اگر تم میں سے کسی کو ڈھانکنے کے لیے لکڑی کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو تو اسی کو بسم الله کہہ کر برتن پر آڑا رکھ دے، اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٢) ، سنن ابی داود/الأشربة ٢٢ (٣٧٣١) ، سنن الترمذی/الأدب ٧٤ (٢٨٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٢٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٢ (٥٦٢٣) ، مسند احمد (٣/٣٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: چوہیا چراغ کی بتی منہ میں پکڑ کرلے جاتی ہے، اور اس سے گھر میں آگ لگ جاتی ہے، تو سوتے وقت چراغ بجھا دینا ضروری ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ پانی کا برتن ڈھانپ کر رکھنے میں ایک تو شیطان سے حفاظت ہے، دوسرے وباء سے حفاظت ہے جو سال میں ایک رات میں آسمان سے اترتی ہے، اور کھلے برتن میں سما جاتی ہے، تیسرے نجاستوں سے حفاظت ہے، چوتھے کیڑے مکوڑوں سے حفاظت ہے، اور کبھی پانی میں کیڑا ہوتا ہے، اور آدمی غفلت میں پی جاتا ہے، اور نقصان اٹھاتا ہے اس لئے برتن ڈھانپنا بہت ضروری ہے، دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب رات کا ایک حصہ گزر جائے، تو اپنے بچوں کو باہر جانے سے روک رکھو، غرض اس حدیث میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے جمع ہیں۔

【41】

برتن کو ڈھانپ دینا چاہیے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں برتن ڈھانکنے، مشک کا منہ بند کردینے، اور برتن کو الٹ کر رکھنے کا حکم دیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٦٣٩، ومصباح الزجاجة : ١١٨١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٦ (٢١٧٨) (صحیح )

【42】

برتن کو ڈھانپ دینا چاہیے

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے لیے رات کو تین ڈھکے ہوئے پانی کے برتن رکھتی : ایک آپ کے استنجاء کے لیے، دوسرا آپ کے مسواک یعنی وضو کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٢٣٧، ومصباح الزجاجة : ١١٨٢) (ضعیف) (حریش بن خریت ضعیف راوی ہیں )

【43】

چاندی کے برتن میں پینا

ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٨ (٥٦٣٤) ، صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١٨١٨٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ ٧ (١١) ، مسند احمد (٦/٩٨، ٣٠١، ٣٠٢، ٣٠٤، ٣٠٦) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٥ (٢١٧٥) (صحیح )

【44】

چاندی کے برتن میں پینا

حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا ہے، آپ کا ارشاد ہے : یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٢٩ (٥٤٢٦) ، الأشربة ٢٧ (٥٦٣٢) ، ٢٨ (٥٦٣٣) ، اللباس ٢٥ (٥٨٣١) ، ٢٧ (٥٨٣٧) ، صحیح مسلم/اللباس ٢ (٢٠٦٧) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٧ (٣٧٢٣) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٠ (١٨٧٨) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٣٣ (٥٣٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٥، ٣٩، ٣٩٦، ٣٩٨، ٤٠٠، ٤٠٨) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٥ (٢١٧٥، ٢١٧٦) (صحیح )

【45】

چاندی کے برتن میں پینا

ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے گویا وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹ غٹ اتارتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٦٥، ومصباح الزجاجة : ١١٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٩٨) (صحیح )

【46】

تین سانس میں پینا

انس (رض) سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے : رسول اللہ ﷺ بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٦٦ (٥٦٣١) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٦ (٢٠٢٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٣ (١٨٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٩٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ١٩ (٣٧٢٨) ، مسند احمد (٣/١١٤، ١١٩، ١٢٨، ١٨٥) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٠ (٢١٦٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تین سانس میں پانی پینا مستحب ہے، مگر ضروری ہے کہ جب سانس لے تو برتن کو اپنے منہ سے علیحدہ کرلے، اور دوسری حدیث میں جو برتن میں سانس لینے سے منع کیا ہے اس کا یہی مطلب ہے کہ برتن منہ سے لگا ہو، اور سانس لے یہ مکروہ ہے، اس لئے کہ پانی ناک میں چڑھ جانے کا ڈر ہے۔

【47】

تین سانس میں پینا

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پانی پیا، تو آپ نے دو بار سانس لی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ١٤ (١٨٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٤٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٨٤، ٢٨٥) (ضعیف) (رشدین بن کریب ضعیف راوی ہے )

【48】

مشکیزوں کا منہ الٹ کر پینا

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ باہر نکال کر ان سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٣ (٥٦٢٥، ٥٦٢٦) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٣ (٢٠٢٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٥ (٣٧٢٠) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٧ (١٨٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٤١٣٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٦، ٦٧، ٦٩، ٩٣) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٩ (٢١٩٥) (صحیح )

【49】

مشکیزوں کا منہ الٹ کر پینا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ باہر کر کے پانی پینے سے منع فرمایا، رسول اللہ ﷺ کی اس ممانعت کے بعد ایک شخص نے رات کو اٹھ کر مشک کے منہ سے پانی پینا چاہا، تو اس میں سے ایک سانپ نکلا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٠٩٩، ومصباح الزجاجة : ١١٨٤) (ضعیف) (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف راوی ہیں، لیکن مرفوع حدیث صحیح ہے، کما تقدم، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١١٢٦ )

【50】

مشکیزہ کو منہ لگا کر پینا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مشک کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٤ (٥٦٢٧، ٥٦٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٤٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٠، ٢٤٧، ٣٢٧، ٣٥٣، ٤٨٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٩ (٢١٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ممانعت کی وجہ ظاہر ہے کہ پانی اس صورت میں نظر نہیں آتا، اور اندیشہ ہے کہ پانی میں کوڑا یا کیڑا ہو، اور وہ پی جائے، دوسرے یہ کہ مشک میں بدبو ہوجانے کا خیال ہے، تیسرے یہ کہ پانی گرنے کا اندیشہ ہے، اور اکثر علماء کے نزدیک یہ ممانعت تنزیہی ہے، یعنی خلاف اولیٰ ۔

【51】

مشکیزہ کو منہ لگا کر پینا

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ مشک کے منہ سے پانی پیا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٤ (٥٦٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٥٦) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ١٤ (٣٧١٩) ، الأطعمة ٢٥ (٣٧٨٦) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٢٤ (١٨٢٥) ، سنن النسائی/الضحایا ٤٣ (٤٤٥٣) ، مسند احمد (١/٢٢٦، ٢٤١، ٢٩٣، ٣٣٩) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٩ (٢١٦٣) (صحیح )

【52】

کھڑے ہو کر پینا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو زمزم کا پانی پلایا، تو آپ نے کھڑے کھڑے پیا ١ ؎۔ شعبی کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث عکرمہ سے بیان کی تو انہوں نے قسم کھا کر کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٧٦ (١٦٣٧) ، الأشربة ١٦ (٥٦١٧) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٥ (٢٠٢٧) ، ولیس عندہ فذکرت ، سنن الترمذی/الأشربة ١٢ (١٨٨٢) ، الشمائل ٣١ (١٩٧، ١٩٩) ، سنن النسائی/الحج ١٦٥ (٢٩٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٤، ٢٢٠، ٢٤٢، ٢٤٣، ٢٤٩، ٢٨٧، ٣٤٢، ٣٦٩، ٣٧٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کھڑے ہو کر پانی نہیں پیا، یہ عکرمہ نے اپنے گمان کے مطابق قسم کھائی، ورنہ مشہور روایتوں سے یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے زمزم کا پانی کھڑے کھڑے ہی پیا، اور بعض علماء نے کہا کہ زمزم کا پانی اور وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے رہ کر پینا مستحب ہے، اور باقی کل پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، اور احتمال ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے جو زمزم کا پانی کھڑے رہ کر پیا یہ عذر کی وجہ سے ہو کہ وہاں بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے آپ ﷺ نے بیٹھنے کی جگہ نہ پائی ہو، اور بعضوں نے کہا کہ کھڑے رہ کر پانی پینا پہلے منع تھا، اس کی ممانعت منسوخ ہوگئی، اور بعضوں نے کہا : پہلے جائز تھا، پھر منع ہوا، جابر (رض) سے ایسا مروی ہے، غرض بہتر یہی ہے بیٹھ کر پانی پیئے، مجبوری کی بات اور ہے۔

【53】

کھڑے ہو کر پینا

کبشہ انصاریہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے، ان کے پاس ایک پانی کی مشک لٹکی ہوئی تھی، آپ ﷺ نے کھڑے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پیا، تو انہوں نے مشک کے منہ کو جہاں رسول اللہ ﷺ کے منہ کا لمس ہوا تھا برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ١٨ (١٨٩٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٣٤) (صحیح )

【54】

کھڑے ہو کر پینا

انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٤ (٢٠٢٤) ، سنن الترمذی/الأشربة ١١ (١٨٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٣١، ١٨٢، ٢٧٧) (صحیح )

【55】

جب مجلس میں کوئی چیز پئے تو اپنے بعد دائیں طرف والے کو دے اور وہ بھی بعد میں دائیں والے کو دے۔

انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ آیا جس میں پانی ملا ہوا تھا، اس وقت آپ کے دائیں جانب ایک اعرابی اور آپ کے بائیں جانب ابوبکر (رض) تھے، تو آپ ﷺ نے پیا، پھر اعرابی کو دیا اور فرمایا : دائیں طرف والے کو دینا چاہیئے، پھر وہ اپنے دائیں طرف والے کو دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١٤ (٥٦١٢) ، ١٨ (٥٦١٩) ، المساقاة ١ (٢٣٥٢) ، الھبة ٤ (٢٥٧١) ، صحیح مسلم/الأشربة ١٧ (٢٠٢٩) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٩ (٣٧٢٦) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٩ (١٨٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٨) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ ٩ (١٧) ، مسند احمد (٣/١١٠، ١١٣، ١٩٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٨ (٢١٦٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حالانکہ ابوبکر صدیق (رض) کا درجہ اس اعرابی سے بہت زیادہ تھا مگر آپ ﷺ نے داہنے کی رعایت مقام و مرتبت پر مقدم رکھی۔

【56】

جب مجلس میں کوئی چیز پئے تو اپنے بعد دائیں طرف والے کو دے اور وہ بھی بعد میں دائیں والے کو دے۔

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ آیا، اس وقت آپ کے دائیں جانب ابن عباس (رض) اور بائیں جانب خالد بن ولید (رض) تھے، رسول اللہ ﷺ نے ابن عباس (رض) سے پوچھا : کیا تم مجھے اس کی اجازت دیتے ہو کہ پہلے خالد کو پلاؤں ؟ ابن عباس (رض) نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے جو ٹھے کے لیے اپنے اوپر کسی کو ترجیح دینا پسند نہیں کرتا، چناچہ ابن عباس (رض) نے لیا، اور پیا، اور پھر خالد (رض) نے پیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٥٨، ومصباح الزجاجة : ١١٨٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ٢١ (٣٧٣٠) ، سنن الترمذی/الدعوات ٥٥ (٣٤٥٥) ، مسند احمد (١/٢٢٠، ٢٢٥) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: عبداللہ بن عباس (رض) کم عمر بچے تھے، اور خالد (رض) بڑی عمر والے، اس لئے آپ ﷺ نے ابن عباس (رض) سے پہلے ان کو دینے کی اجازت چاہی، لیکن جب انہوں نے اجازت نہ دی تو آپ ﷺ خاموش ہے کیونکہ اصولاً اور قاعدے سے پہلے ابن عباس (رض) کا حق تھا، ان پر زبردستی نہیں ہوسکتی تھی۔

【57】

برتن میں سانس لینا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کچھ پئے تو برتن میں سانس نہ لے، اور اگر سانس لینا چاہے تو برتن کو منہ سے علیحدہ کرلے، پھر اگر چاہے تو دوبارہ پئے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٩٠، ومصباح الزجاجة : ١١٨٦) (صحیح )

【58】

برتن میں سانس لینا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں سانس لینے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٢٠ (٣٧٢٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٥ (١٨٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٠ ھ ٣٠٩، ٣٥٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٧ (٢١٨٠) (صحیح )

【59】

مشروب میں پھونکنا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : (انظر حدیث رقم : ٣٢٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٦١٤٩) (صحیح )

【60】

مشروب میں پھونکنا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مشروب میں پھونک نہیں مارتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : (أنظر حدیث رقم : ٣٢٨٨) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی ضعیف الحفظ ہے )

【61】

چلو سے منہ لگا کر پینا

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اوندھے منہ پیٹ کے بل لیٹ کر پینے سے منع فرمایا ہے، اور یہی کرع ہے، اور ہمیں اس بات سے بھی منع فرمایا کہ ایک ہاتھ سے چلو لیں، اور ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی کتے کی طرح برتن میں منہ نہ ڈالے، اور نہ ایک ہاتھ سے پئے، جیسا کہ وہ لوگ پیا کرتے تھے جن سے اللہ ناراض ہوا، رات میں برتن کو ہلائے بغیر اس میں سے نہ پئے مگر یہ کہ وہ ڈھکا ہوا ہو، اور جو شخص محض عاجزی و انکساری کی وجہ سے اپنے ہاتھ سے پانی پیتا ہے حالانکہ وہ برتن سے پینے کی استطاعت رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی انگلیوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھتا ہے، یہی عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) کا برتن تھا جب انہوں نے یہ کہہ کر پیالہ پھینک دیا : اف ! یہ بھی دنیا کا سامان ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٤٣٣، ومصباح الزجاجة : ١١٨٧) (ضعیف) (سند میں بقیہ بن ولید مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مسلم بن عبد اللہ مجہول راوی ہیں )

【62】

چلو سے منہ لگا کر پینا

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ انصار کے ایک شخص کے پاس تشریف لے گئے، وہ اپنے باغ میں پانی دے رہا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : اگر تمہارے پاس مشک میں باسی پانی ہو تو ہمیں پلاؤ، ورنہ ہم بہتے پانی میں منہ لگا کر پئیں گے، اس نے جواب دیا : میرے پاس مشک میں باسی پانی ہے، چناچہ وہ اور اس کے ساتھ ساتھ ہم چھپر کی طرف گئے، تو اس نے نبی اکرم ﷺ کی خاطر بکری کا دودھ دوھ کر اس باسی پانی میں ملایا جو مشک میں رکھا ہوا تھا، چناچہ آپ ﷺ نے اسے پیا، پھر اس نے ایسا ہی آپ کے ساتھ موجود صحابی کے ساتھ کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ٢٠ (٥٦١٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٨ (٣٧٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٢٨، ٣٤٣، ٣٤٤، ٣٤٢) ، ٣٥٥، سنن الدارمی/الأشربة ٢٢ (٢١٦٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ ساتھ والے ابوبکر صدیق (رض) تھے۔

【63】

چلو سے منہ لگا کر پینا

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک حوض کے پاس سے ہمارا گزر ہوا تو ہم منہ لگا کے پانی پینے لگے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : منہ لگا کر پانی نہ پیو، بلکہ اپنے ہاتھوں کو دھو لو پھر ان سے پیو، اس لیے کہ ہاتھ سے زیادہ پاکیزہ کوئی برتن نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٠٧٤، ومصباح الزجاجة : ١١٨٨) (ضعیف) (سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف اور سعید بن عامر مجہول راوی ہے ) وضاحت : ١ ؎: کرع: منہ سے پینا، اس میں ایک عیب یہ بھی ہے کہ اکثر کوڑا کرکٹ یا کیڑا مکوڑا بھی پانی کے ساتھ منہ میں چلا جاتا ہے، اور ہاتھ سے پینے میں یہ بات نہیں ہوتی آدمی پانی کو ہاتھ میں لے کر دیکھ لیتا ہے، پھر اس کو پیتا ہے، حافظ ابن حجر فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ اگر یہ روایت محفوظ ہو تو نہی تنزیہی ہے۔

【64】

میزبان (ساقی) آخر میں پئے

ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قوم کا ساقی (پلانے والا) سب سے آخر میں پیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأشربة ٢٠ (١٨٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٨٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/المساجد ٥٥ (٦٨١) ، مسند احمد (٥/٣٠٣) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٨ (٢١٨١) (صحیح )

【65】

شیشہ کے برتن میں پینا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس شیشے کا ایک پیالہ تھا جس میں آپ پیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٥٧، ومصباح الزجاجة : ١١٨٩) (ضعیف) (سند میں مندل بن علی ضعیف اور ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )