51. کتاب الا شربة

【1】

شراب کی حرمت سے متعلق خداوندقدوس نے ارشاد فرمایا اے اہل ایمان! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (کے تیر) یہ تمام کے تمام ناپاک ہیں شیطان کے کام ہیں اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان میں دشمنی اور لڑائی پیدا کرا دے شراب پلا اور جوا کھلا کر اور روک دے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو تم لوگ چھوڑتے ہو یا نہیں۔

ابومیسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر (رض) نے (دعا میں) کہا : اے اللہ ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورة البقرہ کی آیت نازل ہوئی ١ ؎ عمر (رض) کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا : اے اللہ ! شراب کے بارے میں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورة نساء کی یہ آیت نازل ہوئی يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سکارى اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ (النساء : ٤٣ ) ، چناچہ رسول اللہ ﷺ کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا : نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر (رض) کو بلایا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا : اللہ ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف آگاہ فرما دے، اس پر سورة المائدہ کی آیت نازل ہوئی ٢ ؎، پھر عمر (رض) کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب فهل أنتم منتهون پر پہنچے تو عمر (رض) نے کہا : ہم باز آئے، ہم باز آئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الًٔشربة ١ (٣٦٧٠) ، سنن الترمذی/تفسیر سورة المائدة (٣٠٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦١٤) مسند احمد (١/٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ارشاد باری تعالیٰ قل فيهما إثم کبير و منافع للناس وإثمهمآ أكبر من نفعهما اے نبی ! کہہ دیجئیے کہ ان دونوں (شراب اور جوا) میں بہت بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فوائد بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فوائد سے بڑھ کر ہے (البقرة : 219) ٢ ؎: یعنی : ارشاد باری تعالیٰ إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضائ في الخمر والميسر ويصدکم عن ذکر الله وعن الصلاة فهل أنتم منتهون شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ شراب اور جوا کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض و عداوت پیدا کر دے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور نماز سے روک دے، تو کیا تم (اب بھی ان دونوں سے) باز آ جاؤ گے ؟ (المائدہ : ٩١ ) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5540

【2】

جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی تو کس قسم کی شراب بہائی گئی

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں اپنے قبیلے میں چچا لوگوں کے پاس کھڑا ہوا تھا، میں عمر میں ان سب سے چھوٹا تھا، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا : شراب حرام کردی گئی، میں (اس وقت) کھڑے ہو کر لوگوں کو فضیخ شراب ١ ؎ پلا رہا تھا، لوگوں نے کہا : اسے الٹ دو ، میں نے اسے الٹ دیا۔ (سلیمان کہتے ہیں) میں نے انس (رض) سے پوچھا : یہ شراب کس چیز کی تھی ؟ کہا : گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی، ابوبکر بن انس نے کہا : اس وقت یہی ان کی شراب ہوتی تھی، اس پر انس (رض) نے انکار نہیں کیا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ٢١ (٢٤٦٤) ، تفسیر سورة المائدة ١٠ (٤٦١٧) ، ١١ (٤٦٢٠) ، الأشربة ٢، ٣، ١١، ٢١ (٥٥٨٠، ٥٥٨٢، ٥٥٨٤) ، أخبار الآحاد ١ (٧٢٥٣) ، صحیح مسلم/الأشربة ١ (١٩٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ١ (٣٦٧٣) ، موطا امام مالک/الأشربة ٥ (١٣) ، مسند احمد (٣/٢٨٣، ١٨٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی بنی ہوئی شراب۔ ٢ ؎: گویا خمر کا اطلاق کھجور کی شراب پر بھی ہوتا ہے، اور چاہے جس چیز سے بھی بنی ہو اگر اس میں نشہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ خمر ہے کیونکہ عمر (رض) شراب کی تعریف یوں کرتے ہیں الخمر ما خامر العقل یعنی شراب ہر وہ مشروب ہے جو عقل کو ماؤوف کر دے، اور آپ ﷺ نے فرمایا ہے : كل مسکر حرام یعنی ہر نشہ پیدا کرنے والا مشروب حرام ہے ، یہ سب نصوص آگے آ رہے ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5541

【3】

جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی تو کس قسم کی شراب بہائی گئی

انس (رض) کہتے ہیں کہ میں انصار کے ایک قبیلے میں ابوطلحہ، ابی بن کعب اور ابودجانہ رضی اللہ عنہم کو شراب پلا رہا تھا، اتنے میں ہمارے پاس ایک شخص نے آ کر کہا : خبر ہے ! شراب کی حرمت نازل ہوئی ہے، یہ سن کر ہم لوگ باز آگئے۔ اور اس وقت شراب فضیخ ہوتی تھی جو گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا کو ملا کر بنتی تھی۔ اور انس (رض) نے کہا : جب شراب حرام ہوئی تو اس وقت وہ عام طور پر فضیخ کی ہوتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔئشربة ١ (١٨٠) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5542

【4】

جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی تو کس قسم کی شراب بہائی گئی

انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ جب شراب حرام کی گئی تو اس وقت لوگوں کی شراب گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کی ہوتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧١٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5543

【5】

گدری اور خشک کھجور کے آمیزہ کو شراب کہا جاتا ہے

جابر (رض) کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٢٥٨٣) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٥٤٧، ٥٥٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی : اگر اس میں نشہ ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5544

【6】

گدری اور خشک کھجور کے آمیزہ کو شراب کہا جاتا ہے

جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) اور سوکھی کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں :) اعمش نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5545

【7】

گدری اور خشک کھجور کے آمیزہ کو شراب کہا جاتا ہے

جابر (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : انگور اور کھجور کا مشروب خمر (شراب) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٤٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5546

【8】

خلیطین کی نبیذ پینے کی ممانعت سے متعلق حدیث مبارکہ کا بیان

ایک صحابی رسول (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بلح ادھ کچی اور سوکھی کھجور کی اور انگور اور سوکھی کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٨ (٣٧٠٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٦٢٣) ، مسند احمد (٤/٣١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5547

【9】

کچی اور پکی کھجور کو ملا کر بھگونا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، لاکھی، روغنی اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بھگو کر پینے سے منع فرمایا ١ ؎، اور اس بات سے کہ پکی اور کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔمشربة ٦ (١٩٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٤٨٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٦٩٠) ، مسند احمد (١/٢٧٦، ٢٣٣، -٢٣٤، ٣٤١) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٤(٢١٥٧) ، وفي ضمن قصة وفد عبد القیس أخرجہ کل من : صحیح البخاری/الإیمان ٤٠ (٥٣) ، العلم ٢٥ (١٨٧) ، المواقیت ٢ (٥٢٣) ، الزکاة ١ (١٣٩٨) ، الخمس ٢ (٣٠٩٥) ، المناقب ٥ (٣٥١٠) ، المغازي ٦٩ (٤٣٦٩) ، الأدب ٩٨ (٦١٧٦) ، الآحاد ٥ (٧٢٦٦) ، التوحید ٥٦ (٧٥٥٦) ، صحیح مسلم/الإیمان ٦ (١٧) ، سنن الترمذی/الإیمان ٥ (٢٦١١) ، مسند احمد (١/٢٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: شراب کی حرمت سے پہلے ان برتنوں میں شراب بنائی جاتی تھی، جب اس کی حرمت نازل ہوئی تو ان کے اندر نبیذ بنانے سے منع کردیا گیا کہ ایسا نہ ہو کہ سابقہ اثرات کی وجہ سے نبیذ میں نشہ آجائے، اور جب یہ برتن خوب سوکھ گئے اور شراب کے اثرات زائل ہوگئے اور لوگوں کی شراب پینے کی عادت بھی جاتی رہی تب ان برتنوں کے اندر نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی، (دیکھئیے حدیث نمبر ٥٥٦٥ ، اور اس کے بعد کی حدیثیں) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5548

【10】

کچی اور پکی کھجور کو ملا کر بھگونا

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی اور روغنی برتن دوسری بار اتنا زیادہ کیا، لکڑی کے برتن سے، اور کھجور کو انگور کے ساتھ اور کچی کھجور کو پکی کھجور کے ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5549

【11】

کچی اور پکی کھجور کو ملا کر بھگونا

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کچی کھجور اور پکی کھجور، انگور اور کھجور (کی نبیذ) سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٤٤١٠) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٧) ، سنن الترمذی/الأشربة ٩ (١٨٧٧) ، مسند احمد (٣/٣، ٩، ٣٤، ٤٩، ٥٩، ٦٢، ٧١، ٩٠) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٤ (١٢٥٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5550

【12】

کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر بھگونے سے ممانعت

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سوکھی کھجور اور انگور کو ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ ہی کچی اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بناؤ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الَٔشربة ١١ (٥٦٠٢) ، صحیح مسلم/الٔرشربة ٥ (١٩٨٨) ، سنن ابی داود/الأشربة ٨ (٣٧٠٤) (موقوفا ومرفوعا) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١(٣٣٩٧) ، موطا امام مالک/الأشربة ٣ (٨) ، مسند احمد (٢٩٥، ٣٠٧، ٣٠٩، ٣١٠) ، سنن الدارمی/الأشربة : ١٥ (٢١٥٩) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٥٦٣، ٥٥٦٩، ٥٥٧٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ ملانے سے ان دونوں میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5551

【13】

کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر بھگونے سے ممانعت

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کچی اور تازہ کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ انگور اور تازہ کھجور ملا کر نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٢١٣٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5552

【14】

کچی اور خشک کھجور کا آمیزہ

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ سوکھی کھجور اور انگور کو ملانے، کچی اور سوکھی کھجور کو اور کچی اور ادھ کچی کھجوروں کو ملانے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٥٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5553

【15】

گدری اور خشک کھجور ملا کر بھگونا

جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے سوکھی کھجور اور انگور، ادھ کچی اور تازہ کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١١ (٥٦٠١) ، صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٥١) ، مسند احمد (٣/٢٩٤، ٣٠٠، ٣٠٢، ٣١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ ان چیزوں سے بنائے گئے مشروب میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے، اسی طرح ان ہر دو تین چیزوں کو ملا کر مشروب بنانے کا معاملہ ہے جن کے آمیزے سے اگلی حدیثوں میں منع کیا گیا ہے، دیکھئیے باب نمبر ١٣ اور اس میں مذکور حدیثیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5554

【16】

گدری اور خشک کھجور ملا کر بھگونا

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : انگور اور سوکھی کھجور کو نہ ملاؤ اور نہ ہی ادھ کچی اور خشک کھجور کو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النساء (تحفة الٔاشراف : ٢٤٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ بطور حصر کے نہیں ہے کہ شراب صرف وہی مشروب ہے جو صرف انہی دونوں درختوں کے پھلوں سے بنے ، یہ صرف اس مشروب کا بیان ہے جو اہل مدینہ اس وقت بناتے تھے، کیونکہ ارشاد نبوی ہے کل مسکر حرام اور عمر (رض) اور دیگر صحابہ و تابعین کی یہ تصریحات موجود ہیں کہ الخمر ما خامر العقل (دیکھئیے ابواب رقم ٢٢ و ٢٣ ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5555

【17】

کچی اور تر کھجور کو ملا کر بھگونے سے ممانعت

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انگور اور سوکھی کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا نیز ادھ کچی اور سوکھی کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔمشربة ٥ (١٩٨٦) ، سنن ابی داود/الَٔشربة ٨ (٣٧٠٣) ، سنن الترمذی/الأشربة ٩ (١٨٧٦) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5556

【18】

کچی اور تر کھجور کو ملا کر بھگونے سے ممانعت

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، سبز رنگ کی ٹھلیا، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے، ادھ کچی اور سوکھی کھجور کو ملانے سے اور انگور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا اور اہل ہجر (احساد) کو لکھا : انگور اور سوکھی کھجور کو ایک ساتھ نہ ملاؤ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الَٔشربة ٥ (١٩٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٤٧٨) ، مسند احمد (١/٣٣٦٣٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5557

【19】

کچی اور تر کھجور کو ملا کر بھگونے سے ممانعت

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ادھ کچی کھجور تنہا بھی حرام اور سوکھی کھجور کے ساتھ ملا کر بھی حرام ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٦٠٤٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کا نبیذ بنانا جائز اور صحیح نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5558

【20】

کھجور اور انگور ملا کر بھگونے کی ممانعت

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سوکھی کھجور اور انگور سے اور سوکھی اور ادھ کچی کھجور سے بنے مشروب سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٤٩١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5559

【21】

کھجور اور انگور ملا کر بھگونے کی ممانعت

عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے سوکھی کھجور اور انگور سے منع فرمایا ہے اور سوکھی اور ادھ کچی کھجور سے منع فرمایا کہ ان کی ایک ساتھ نبیذ بنائی جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٢٥١٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5560

【22】

گدری کھجور اور انگور ملانا

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کچی اور پکی کھجور ملا کر نبیذ نہ بناؤ، اور نہ ہی تازہ کھجور اور کشمش ملا کر نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٥٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5561

【23】

گدری کھجور اور انگور ملانے کی ممانعت

جابر (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ کشمش اور ادھ کچی کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے، نیز منع فرمایا کہ ادھ کچی اور تازہ کھجور ملا کر نبیذ بنائی جائے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الْٔشربة ٥ (١٩٨٦) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٩١٦) ، مسند احمد (٣/٣٨٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5562

【24】

دو چیزیں ملا کر بھگونے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایک شے سے دوسری شے کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اس طرح نشہ جلدی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ ﷺ سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چناچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٨٣) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جتنا حصہ پک جاتا اس کو نکال کر پھینک دیتے اور باقی حصے کی نبیذ بنا لیتے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5563

【25】

دو چیزیں ملا کر بھگونے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایک شے سے دوسری شے کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اس طرح نشہ جلدی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

ابوادریس کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک (رض) کے پاس حاضر تھا ان کے پاس ایسی ادھ کچی کھجور لائی گئی جو ایک طرف سے پک رہی تھی، وہ اس میں سے اسے (پکے ہوئے حصے کو) کاٹ کر پھینکنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧١١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5564

【26】

دو چیزیں ملا کر بھگونے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایک شے سے دوسری شے کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اس طرح نشہ جلدی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

قتادہ کہتے ہیں کہ انس (رض) ہمیں ایک طرف سے پکی ہوئی کھجور کے بارے میں کاٹ کر پھینکنے کا حکم دیتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٢٢٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5564

【27】

دو چیزیں ملا کر بھگونے کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایک شے سے دوسری شے کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اس طرح نشہ جلدی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

حمید سے روایت ہے کہ انس (رض) جس قدر کھجور کا حصہ پک چکا ہوتا اسے فضیخ سے نکال پھینکتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧١٥) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: فضیخ ادھ کچی کھجور کے نبیذ کو بھی بولتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5565

【28】

صرف گدری کھجور کو بھگو کر نبیذ بنانے اور پینے کی اجازت جب تک کہ اس فضیخ میں تیزی اور جوش پیدا نہ ہو

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کچی کھجور اور پکی کھجور کی ایک ساتھ نبیذ نہ بناؤ اور نہ ہی ادھ کچی کھجور اور انگور کی ایک ساتھ، بلکہ ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگوؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٥٣ (صحیح الاسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5566

【29】

مشکوں میں نبیذ بنانا کہ آگے سے جس کے منہ بندھے ہوئے ہوں

ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کچی اور سوکھی کھجور سے اور ادھ کچی اور سوکھی کھجور سے نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور فرمایا : تم ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بھگویا کرو ان مشکوں میں جن کے منہ دھاگے سے بندھے ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٥٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5567

【30】

صرف کھجور بھگونے کی اجازت سے متعلق

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ادھ کچی کھجور کو سوکھی کھجور میں ملانے، یا کشمش (خشک انگور) کو سوکھی کھجور میں، یا کشمش کو ادھ کچی کھجور میں ملانے سے منع فرمایا، اور فرمایا : جو شخص تم میں سے پینا چاہے تو ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ پیے، سوکھی کھجور الگ یا ادھ کچی کھجور الگ یا کشمش (خشک انگور) الگ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٥٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5568

【31】

صرف کھجور بھگونے کی اجازت سے متعلق

ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ادھ کچی کو سوکھی کھجور میں ملانے یا کشمش (خشک انگور) کو سوکھی کھجور میں یا کشمش کو ادھ کچی کھجور میں ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا : تم میں سے جو کوئی پینا چاہے تو ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ کر کے پئے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : ابوالمتوکل کا نام علی بن داود ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5569

【32】

صرف انگور بھگونا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ادھ کچی کھجور اور کشمش، ادھ کچی کھجور اور سوکھی کھجور کو ملانے سے منع فرمایا، اور فرمایا : ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٥ (١٩٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١١ (٣٣٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤٢) ، مسند احمد (٢/ ٤٤٥، ٥٢٦) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5570

【33】

گدری کھجور کو علیحدہ پانی میں بھگونے کی اجازت سے متعلق

ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے سوکھی کھجور اور کشمش (سوکھے انگور) ملا کر اور سوکھی کھجور اور ادھ کچی کھجور ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا، اور فرمایا : کشمش کی الگ، سوکھی کھجور کی الگ اور ادھ کچی کھجور کی الگ نبیذ بناؤ ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : ابوکثیر کا نام یزید بن عبدالرحمٰن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٧١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5571

【34】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خمر (شراب) ان دو درختوں سے (بنتی) ہے، (اور سوید کی روایت میں ہے کہ شراب ان دو درختوں : کھجور اور انگور سے بنتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔوشربة ٤ (١٩٨٥) ، سنن ابی داود/الأشربة ٤ (٣٦٧٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٥ (٣٣٧٨) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٤١) ، مسند احمد (٢/٢٧٩، ٤٠٨، ٤٠٩، ٤٧٤، ٤٩٦، ٥١٧، ٥١٨، ٥٢٦) ، سنن الدارمی/الأشربة ٧ (٢١٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں (تمہیں غور کرنا چاہیئے) جن سے تم نشہ آور چیزیں اور بہترین روزی بناتے ہو (النحل : ٦٧ ) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5572

【35】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے : کھجور اور انگور ۔ تخریج دارالدعوہ : انظرما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5573

【36】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

ابراہیم نخعی اور عامر شعبی کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی شے خمر (شراب) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٣، ١٨٨٧٥) (ضعیف) (اس کے راوی ” شریک “ حافظہ کے کمزور ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5574

【37】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٦٨٦) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5575

【38】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز خمر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5576

【39】

آیت کریمہ|"وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ|" کی تفسیر

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ نشہ حرام ہے اور بہترین روزی حلال ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٧٨ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5577

【40】

جس وقت شراب کی حرمت ہوئی تو شراب کون کون سی اشیاء سے تیار کی جاتی تھی؟

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عمر (رض) کو مدینے کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا : لوگو ! دیکھو، جس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئی، اس وقت وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی : انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جو سے، اور خمر (شراب) وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة ١٠ (٤٦١٩) ، الٔاشربة ٢ (٥٥٨١) ، ٥ (٥٥٨٨، ٥٥٨٩) ، صحیح مسلم/التفسیر ٦ (٣٠٣٢) ، سنن ابی داود/الأشربة ١ (٣٦٦٩) ، سنن الترمذی/الأشربة ٨ (١٨٧٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اسے خراب کر دے ہوش و حواس جاتے رہیں، اب یہ بات خواہ کسی بھی چیز سے بنے مشروب سے حاصل ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5578

【41】

جس وقت شراب کی حرمت ہوئی تو شراب کون کون سی اشیاء سے تیار کی جاتی تھی؟

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو رسول اللہ ﷺ کے منبر پر کہتے سنا : امابعد ! جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو یہ اس وقت پانچ چیزوں سے بنتی تھی : انگور، گی ہوں، جو، کھجور اور شہد سے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5579

【42】

جس وقت شراب کی حرمت ہوئی تو شراب کون کون سی اشیاء سے تیار کی جاتی تھی؟

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ شراب پانچ چیزوں سے بنتی ہے : کھجور، گیہوں، جو، شہد، اور انگور سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٨١ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس کا یہ مطلب نہیں کہ شراب صرف نہیں پانچ چیزوں سے بنے مشروب کا نام ہے بلکہ اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہے جو عقل پر پردہ ڈال دے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5580

【43】

جو شراب غلہ یا پھلوں سے تیار ہو اگرچہ وہ کسی قسم کا ہو اگر اس میں نشہ ہو تو وہ حرام ہے

عبداللہ بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) کے پاس آ کر کہا : ہمارے گھر والے ہمارے لیے شام کو شراب بناتے ہیں، جب صبح ہوتی ہے تو ہم پیتے ہیں، وہ بولے : میں تمہیں ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، کم ہو یا زیادہ، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں تمہیں کم ہو یا زیادہ ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتا ہوں، اور میں تم پر اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ خیبر والے فلاں فلاں چیز سے شراب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، اور اہل فدک فلاں فلاں چیز سے شر اب بناتے ہیں اور اسے فلاں فلاں نام دیتے ہیں، حالانکہ وہ خمر (شراب) ہے، یہاں تک کہ انہوں نے چار طرح کی شرابیں گنائیں ان میں سے ایک شہد تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٤٣٦) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی نشہ لانے والی چیزوں کے نام کی تبدیلی سے اس کی حرمت پر کچھ بھی اثر نہیں پڑتا، اسی طرح اس کی حرمت پر قلت و کثرت کا کوئی بھی اثر نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5581

【44】

جس شراب میں نشہ ہو وہ خمر ہے اگرچہ وہ انگور سے تیار نہ کی گئی ہو

عبداللہ بن عمر (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔنشربة ٧ (٢٠٠٣) ، سنن ابی داود/الٔلشربة ٥ (٣٦٧٩) ، سنن الترمذی/الأشربة ١ (١٨٦١) ، ٢ (١٨٦٤) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩ (٣٣٨٧) ، مسند احمد (٢/٣٥، ٩٨، ١٢٣) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٦٧٦، ٥٦٧٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5582

【45】

جس شراب میں نشہ ہو وہ خمر ہے اگرچہ وہ انگور سے تیار نہ کی گئی ہو

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے ۔ حسین کہتے ہیں : امام احمد نے کہا : یہ صحیح حدیث ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5583

【46】

جس شراب میں نشہ ہو وہ خمر ہے اگرچہ وہ انگور سے تیار نہ کی گئی ہو

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5584

【47】

جس شراب میں نشہ ہو وہ خمر ہے اگرچہ وہ انگور سے تیار نہ کی گئی ہو

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5585

【48】

جس شراب میں نشہ ہو وہ خمر ہے اگرچہ وہ انگور سے تیار نہ کی گئی ہو

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٤٣٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5586

【49】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الٔهشربة ٢ (١٨٦٤) ، سنن ابن ماجہ/الًٔشربة ٩ (٣٣٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٨٤) ، مسند احمد (٢/١٦، ٢٩، ٢١، ١٠٤) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٧٠٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5587

【50】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥١١١) ، مسند احمد (٢/٤٢٩، ٥٠١) (حسن، صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5588

【51】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، روغنی برتن، لکڑی کے برتن اور ہرے رنگ کے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، اور فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٠٠٨) ، مسند احمد (٢/٥٠١) (حسن، صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5589

【52】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کدو کی تونبی، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ نہ بناؤ، اور (فرمایا :) ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٤٧٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5590

【53】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر مشروب جو نشہ لائے، حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٧١ (الطہارة ٥ ٧) (٢٤٢) ، الأشربة ٤ (٥٥٨٥) ، صحیح مسلم/الوضوء ٧ (٢٠١) ، سنن ابی داود/الأشربة ٥ (٣٦٨٢) ، سنن الترمذی/الأشربة ٢(١٨٦٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩(٣٣٨٦) ، موطا امام مالک/الأشربة ٤ (٩) ، مسند احمد (٦/٣٦، ٩، ١٩٠، ٢٢٥) ، سنن الدارمی/الأشربة ٨ (٢١٤٢) ، ویأتي بأرقام : ٥٥٩٦، ٥٥٩٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5591

【54】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے شہد کی شراب کے بارے میں سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا : ہر شراب جو نشہ لائے حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5592

【55】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے بتع یعنی شہد کی شراب کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ہر شراب جو نشہ لائے وہ حرام ہے، اور بتع شہد سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٩٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد لکن قوله والبتع من الغسل مدرج صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5593

【56】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے بتع (یعنی شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا : ہر وہ شراب جو نشہ لائے حرام ہے، اور بتع شہد کی نبیذ ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٩٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5594

【57】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٦٠ (٤٣٤٣) ، الٔ دب ٨٠ (٦١٢٤) ، الأحکام ٢٢ (٧١٧٢) ، صحیح مسلم/الأشربة ٧ (١٧٣٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٩ (٣٣٩١) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٨٦) ، مسند احمد (٤/٤١٠، ٤١٦، ٤١٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5595

【58】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ مجھے اور معاذ (رض) کو رسول اللہ ﷺ نے یمن بھیجا تو معاذ (رض) نے کہا : آپ ہمیں ایسی سر زمین میں بھیج رہے رہیں جہاں کے لوگ کثرت سے مشروبات پیتے ہیں، تو میں کیا پیوں ؟ آپ نے فرمایا : (جو چاہو) پیو لیکن کوئی نشہ لانے والی چیز مت پینا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩١١٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5596

【59】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٥٩٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5597

【60】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

اسود بن شیبان سدوسی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطا سے سنا ایک شخص نے ان سے پوچھا : ہم لوگ سفر پر نکلتے ہیں تو ہمیں بازاروں میں مشروب نظر آتے ہیں، ہمیں یہ نہیں معلوم ہوتا کہ وہ کن برتنوں میں تیار ہوئے ہیں ؟ انہوں نے کہا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، انہوں نے (اپنا سوال) دہرایا تو انہوں نے کہا : جو چیزیں نشہ لانے والی ہوں وہ سب حرام ہیں، انہوں نے پھر دہرایا تو انہوں نے کہا : جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اصل وہی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩١٥٢) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٧٣٠) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5598

【61】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابن سیرین کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٣٠٧) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5599

【62】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا : طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کے دو حصے (جل کر) ختم نہ ہوجائیں اور ایک حصہ باقی رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩١٥٢) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٧٣٠) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ” عبدالملک “ لین الحدیث ہیں ) وضاحت : ١ ؎: طلاء : وہ شراب ہے، جسے آگ پر رکھ کر جوش دیا جائے یہاں تک کہ وہ گاڑھی ہوجائے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5600

【63】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

عمر بن عبدالعزیز نے عدی بن ارطاۃ کو لکھا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (حسن الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5601

【64】

ہر ایک نشہ لانے والی شراب حرام ہے

ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٠٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5602

【65】

بتع اور مزر کو نسی شراب کو کہا جاتا ہے؟

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں ؟ آپ نے فرمایا : وہ کیا کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا : بتع اور مزر، آپ نے فرمایا : بتع اور مزر کیا ہوتا ہے ؟ میں نے عرض کیا : بتع تو شہد کا نبیذ ہے اور مزر مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ لانے والی چیز حرام کردی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩١٤٢) (حسن الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5603

【66】

بتع اور مزر کو نسی شراب کو کہا جاتا ہے؟

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے یمن روانہ کیا تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہاں مشروبات بہت ہوتے ہیں جنہیں بتع اور مزر کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا : بتع کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : وہ شہد کا مشروب ہوتا ہے اور مزر جَو کا مشروب ہوتا ہے، آپ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٦٠ (٤٣٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٩٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5604

【67】

بتع اور مزر کو نسی شراب کو کہا جاتا ہے؟

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا تو خمر (شراب) والی آیت کا ذکر کیا، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول !مزر نامی مشروب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ نے فرمایا : مزر کیا ہوتا ہے ؟ وہ بولا : جَو کی شراب جو یمن میں بنائی جاتی ہے ، آپ نے فرمایا : کیا اس سے نشہ ہوتا ہے ؟ جی ہاں، آپ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧١٠٧) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5605

【68】

بتع اور مزر کو نسی شراب کو کہا جاتا ہے؟

ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا : ہمیں بادہ ١ ؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا : محمد ﷺ کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔبشربة ١٠(٥٥٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٤١٠) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٦٩٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: باذق فارسی کے لفظ بادہ کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے : ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5606

【69】

جس شراب کے بہت پینے سے نشہ ہو اس کا کچھ حصہ بھی حرام ہے

عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آجائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الٔجشربة ١٠ (٣٣٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٦٠) ، مسند احمد (٢/١٦٧، ١٧٩) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5607

【70】

جس شراب کے بہت پینے سے نشہ ہو اس کا کچھ حصہ بھی حرام ہے

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں تم لوگوں کو اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکتا ہوں، جس کے زیادہ پی لینے سے نشہ آجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٣٨٧١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5608

【71】

جس شراب کے بہت پینے سے نشہ ہو اس کا کچھ حصہ بھی حرام ہے

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکا جسے زیادہ پینے سے نشہ آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5609

【72】

جس شراب کے بہت پینے سے نشہ ہو اس کا کچھ حصہ بھی حرام ہے

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ ﷺ روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تو نبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : میرے پاس لاؤ ، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا : اسے اس دیوار سے مار دو ، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کرچکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الٔيشربة ١٢ (٣٧١٦) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٥ (٣٤٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٧) ، ویأتي عند المؤلف : ٥٧٠٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ کہنا کہ نشہ کا اثر صرف اخیر گھونٹ سے ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس اثر میں تو اس سے پہلے کے گھونٹ کا بھی دخل ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5610

【73】

جو کی شراب کی ممانعت سے متعلق

علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم ﷺ نے سونے کے چھلے، ریشمی کپڑے، لال زین پوش اور جو کے مشروب سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥١٧١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5611

【74】

جو کی شراب کی ممانعت سے متعلق

مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا : امیر المؤمنین ! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کدو کی تو نبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥١٧١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5612

【75】

رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے واسطے کن برتنوں میں نبیذ تیار کی جاتی تھی؟

جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے لیے پتھر کے کو نڈے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٨) ، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٧٠٢) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٢ (٣٤٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٩٩٥) ، مسند احمد (٣/٣٠٤، ٣٠٧، ٣٣٦، ٣٧٩، ٣٨٤) ، سنن الدارمی/الأشربة ١٢ (٢١٥٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5613

【76】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) سے کہا : کیا رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے ؟ کہا : ہاں، طاؤس کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اسے میں نے ان سے (ابن عمر سے) سنا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔمشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن الترمذی/الٔلشربة ٤ (١٨٦٧) ، (تحفة الٔعشراف : ٧٠٩٨) ، مسند احمد (٢/٢٩، ٣٥، ٤٧، ٥٦، ١٠١، ١٠٦، ١١٥، ١٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ مٹی کے برتن میں نبیذ بنانے سے خطرہ رہتا ہے کہ فوراً نشہ پیدا ہوجائے اور آدمی کو پتہ نہ چلے اور نشہ لانے والی نبیذ پی بیٹھے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5614

【77】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

طاؤس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر (رض) کے پاس آ کر کہا : رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ؟ انہوں نے کہا : ہاں، ابراہیم بن میسرہ نے اپنی حدیث میں والدباء مزید کہا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کدو کی تو نبی سے بھی منع فرمایا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5615

【78】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مٹی کے برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٨١٤) ، مسند احمد (١/٢٢٨، ٢٢٩) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5616

【79】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سبز رنگ کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے عرض کیا : حنتم کیا ہوتا ہے ؟ کہا : مٹی کا برتن۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الِٔشربة ٦ (١٩٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٧٠) ، مسند احمد (٢/٢٧، ٤٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5617

【80】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

عبدالعزیز بن اسید طاحی بصریٰ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر (رض) سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا : ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٢٧٣) ، مسند احمد (٤/٣، ٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5618

【81】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر (رض) سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اسے حرام کیا ہے، میں ابن عباس (رض) کے پاس گیا۔ میں نے کہا : میں نے آج ایک ایسی بات سنی ہے، جس پر مجھے حیرت ہے۔ وہ بولے : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نے ابن عمر (رض) سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اسے حرام کیا ہے۔ ابن عباس (رض) نے کہا : ابن عمر (رض) نے سچ کہا، میں نے کہا : جر سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے کہا ـ: مٹی سے بنی تمام چیزیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الّٔشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن ابی داود/الٔنشربة ٧ (٣٦٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٤٩) ، مسند احمد (٢/١٠٤، ١١٢، ١٥٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5619

【82】

ان برتنوں سے متعلق کہ جن میں نبیذ تیار کرنا ممنوع ہے۔ مٹی کے برتن (اس میں تیزی جلدی آتی ہے) میں نبیذ تیار کرنے کے ممنوع ہونے سے متعلق حدیث کا بیان

سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس تھا، ان سے جر کی نبیذ کے بابت پوچھا گیا تو بولے : اسے رسول اللہ ﷺ نے حرام کیا ہے، جو کچھ میں نے سنا وہ مجھ پر گراں گزرا۔ چناچہ میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہا کہ ابن عمر (رض) سے ایک چیز کے بارے میں پوچھا گیا، وہ (ان کا جواب) مجھے بہت برا لگا۔ وہ بولے : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : ان سے جر کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو ابن عباس نے کہا : انہوں نے سچ کہا، اسے رسول اللہ ﷺ نے حرام کیا، میں نے کہا : جر کیا ہوتا ہے ؟ وہ بولے : ہر وہ چیز جو مٹی سے بنائی جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٦٥٧) (صحیح لغیرہ ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5620

【83】

ہرے رنگ کے لاکھی برتن

ابن ابی اوفی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سبز لاکھی برتن کی نبیذ سے منع فرمایا۔ (شیبانی کہتے ہیں) میں نے کہا : اور سفید ؟ (برتن سے) انہوں نے کہا : مجھے نہیں معلوم ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔں شربة ٨ (٥٥٩٦) ، (تحفة الأشراف : ٥١٦٦) ، مسند احمد (٤/٣٥٣، ٣٥٦، ٣٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس باب اور اگلے ابواب میں مذکور تمام برتنوں میں شروع میں (جب شراب حرام کی گئی تھی) حلال نبیذ بنانا بھی ممنوع قرار دیا تھا گیا کیونکہ ان برتنوں میں نشہ لانے والے شراب کے اثرات باقی تھے تو نبیذ بناتے وقت اس میں فوراً نشہ پیدا ہوجانے کا خطرہ تھا، اور جب بہت دن گزر گئے اور وہ سارے برتن خوب خوب سوکھ گئے تب ان میں نبیذ بنانے کی اجازت دے دی گئی، لیکن بعض علما ہمیشہ کے لیے ممانعت کے قائل ہیں، دیکھئیے باب نمبر ٣٦ اور اس کے بعد کے ابواب کی احادیث و آثار۔ قال الشيخ الألباني : صحيح خ بلفظ لا لم يذكر أدري وهو شاذ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5621

【84】

ہرے رنگ کے لاکھی برتن

ابواسحاق شیبانی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی (رض) کو کہتے ہوئے سنا : رسول اللہ ﷺ نے ہرے اور سفید لاکھی برتن کی نبیذ سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح دون قوله والأبيض فإنه مدرج صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5622

【85】

ہرے رنگ کے لاکھی برتن

ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں پوچھا : کیا وہ حرام ہے ؟ انہوں نے کہا : حرام ہے، ہم سے اس شخص نے بیان کیا جو جھوٹ نہیں بولتا (یعنی بعض صحابہ) کہ رسول اللہ ﷺ نے سبز روغنی گھڑا، کدو کی تونبی، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٥٤٩) (صحیح لغیرہ ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5623

【86】

کدو کے تونبے کی نبیذ کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧١٠٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5624

【87】

کدو کے تونبے کی نبیذ کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5625

【88】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔلشربة ٨ (٥٥٩٥) ، صحیح مسلم/الٔرشربة ٦ (١٩٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٨٩، ١٥٩٥٥، ١٥٩٣٦) ، مسند احمد ٦/١١٥١٥، ٢٧٨) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5626

【89】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

علی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کدو کی تو نبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔنشربة ٨ (٥٥٩٤) ، صحیح مسلم/الٔیشربة ٦ (١٩٩٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٣٢) ، مسند احمد (١/٨٣، ١٣٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5627

【90】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

عبدالرحمٰن بن یعمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کدو کی تو نبی اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الٔےشربة ١٣ (٣٤٠٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٣٦) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5628

【91】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی اور روغنی برتن میں نبیذ بنانے سے روکا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔنشربة ٦ (١٩٩٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٤) ، مسند احمد (٣/١١٠، ١٦٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5629

【92】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبی اور روغنی برتن میں نبیذ بنانے سے روکا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١٥١٥٠) ، مسند احمد (٢/٢٤، ٢٧٩، ٥٠١، ٥١٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5630

【93】

تو نبے اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے روغنی برتن اور کدو کی تو نبی سے روکا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٢٢١) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الٔاشربة ١٣ (٣٤٠٢) ، مسند احمد (٢/٣، ٥٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5631

【94】

کدو کے تونبے اور لاکھی اور چوبی برتن میں نبیذ پینے کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، لاکھ کے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الَٔشربة ٦ (١٩٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٨٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5632

【95】

کدو کے تونبے اور لاکھی اور چوبی برتن میں نبیذ پینے کی ممانعت

ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لاکھ کے برتن، کدو کی تو نبی اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٦) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٣ (٣٤٠٣) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٥٣) ، مسند احمد (٣/٩٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5633

【96】

تونبے لاکھی اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لاکھی برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔیشربة ٦ (١٩٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٤١٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5634

【97】

تونبے لاکھی اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لاکھی کے برتنوں، کدو کی تو نبی اور روغنی برتنوں سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الَٔشربة ١٥ (٣٤٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٩٢) ، مسند احمد (٢/٥٤٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5635

【98】

تونبے لاکھی اور روغنی برتن کی نبیذ کی ممانعت

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے مشروب سے منع فرماتے ہوئے سنا جو کدو کی تونبی، یا لاکھی برتن، یا روغنی برتن میں تیار کیا گیا ہو، سوائے زیتون کے تیل اور سر کے کے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٨٣٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٥ (٣٤٠٧) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ یہ نشہ لانے والی چیزیں نہیں ہوتیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5636

【99】

کدو کے تونبے اور چوبی برتن اور روغنی برتن اور لاکھی کے برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٤٣٦١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5637

【100】

کدو کے تونبے اور چوبی برتن اور روغنی برتن اور لاکھی کے برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے سے متعلق

ثمامہ بن حزن قشیری بیان کرتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا : عبدالقیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ سے ان چیزوں کے بارے میں سوال کیا جن میں وہ نبیذ بناتے ہیں تو نبی اکرم ﷺ نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔهشربة ٦ (١٩٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٤٦) ، مسند احمد (٦/١٣١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5638

【101】

کدو کے تونبے اور چوبی برتن اور روغنی برتن اور لاکھی کے برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اصل کدو کی تو نبی سے روکا گیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٩٦٨) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: خواہ اس میں نشہ ہو یا نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5639

【102】

کدو کے تونبے اور چوبی برتن اور روغنی برتن اور لاکھی کے برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے سے متعلق

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لکڑی کے برتن، روغنی برتن، کدو کی تو نبی اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔ ابراہیم بن علیہ کی روایت میں ہے کہ اسحاق کہتے ہیں : ہنیدہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے معاذہ کی حدیث کی طرح بیان کیا اور گھڑوں کا ذکر کیا، میں نے ہنیدہ سے کہا : تم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو گھڑوں کا نام لیتے سنا، وہ بولیں : ہاں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5640

【103】

کدو کے تونبے اور چوبی برتن اور روغنی برتن اور لاکھی کے برتن کی نبیذ کے ممنوع ہونے سے متعلق

ہنیدہ بنت شریک بن ابان کہتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (مقام) خریبہ میں ملاقات کی اور ان سے شراب کی تلچھٹ کے بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے مجھے اس سے منع فرمایا، یعنی انہوں نے کہا : شام کو بھگو کر صبح پی لو اور برتن کے منہ کو بند کر کے رکھو۔ اور انہوں نے مجھے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٩٧٣) (ضعیف) (اس کے رواة ” طود “ اور ان کے باپ ” عبدالملک “ دونوں لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5641

【104】

روغنی برتنوں کا بیان

انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے روغنی برتنوں سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٢) ، مسند احمد (٣/١١٠، ١١٢، ١١٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5642

【105】

مذکورہ برتنوں کے استعمال کی ممانعت ضروری تھی نہ کہ بطور ادب کے

عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : وما آتاکم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ (الحشر : ٧ ) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔاشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن ابی داود/الٔهشربة ٧ (٣٦٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٢٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح دون تلاوة الآية وكأنها مدرجة صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5643

【106】

مذکورہ برتنوں کے استعمال کی ممانعت ضروری تھی نہ کہ بطور ادب کے

انس (قیسی بصریٰ ) کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے کہا : کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا : ما آتاکم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا جو کچھ تمہیں رسول دے، اسے لے لو اور جس سے تمہیں روکے، اس سے رک جاؤ (الحشر : ٧ ) میں نے کہا : کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا : کیا یہ اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا : وما کان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى اللہ ورسوله أمرا أن يكون لهم الخيرة من أمرهم‏ کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کردیں اپنے معاملات میں کوئی حق نہیں رہتا (الاحزاب : ٣٦ ) میں نے کہا : کیوں نہیں، انہوں نے کہا : تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ نے لکڑی کے برتن، روغنی برتن، کدو کی تو نبی اور لاکھ برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٣٦٣) (ضعیف) (اس کے رواة انس قیسی اور اسماء قیسیہ لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5644

【107】

ان برتنوں کا بیان

زاذان کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے درخواست کی کہ مجھ سے کوئی ایسی بات بیان کیجئیے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے برتنوں کے سلسلے میں سنی ہو اور اس کی شرح و تفسیر بھی بیان کیجئے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے لاکھی برتن سے روکا اور یہ وہی ہے جسے تم جرہ (گھڑا) کہتے ہو۔ دباء سے روکا، جسے تم قرع (کدو کی تُو نبی) کہتے ہو، نقیر سے روکا اور یہ کھجور کے درخت کی جڑ ہے جسے تم کھودتے ہو (اور برتن بنا لیتے ہو) اور مزفت جو مقیر ١ ؎ ہے اس سے بھی روکا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الّٔشربة ٦ (١٩٩٧) ، سنن الترمذی/الْٔشربة ٥ (١٨٦٨) ، (تحفة الأشراف : ٦٧١٦) ، مسند احمد (٢/٥٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پینٹ کیا ہوا روغن چڑھایا ہوا برتن۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5645

【108】

کن برتنوں میں نبیذ بنانا درست ہے اس سے متعلق احادیث اور مشکوں میں نبیذ بنانے سے متعلق احادیث مبارکہ کا بیان

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبدالقیس کے وفد کو جب وہ آپ کے پاس آئے کدو کی تو نبی اور لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور منہ کھلے گہرے برتن سے روکا، اور فرمایا : مشک میں نبیذ تیار کرو اور اس کا منہ بند کر دو اور اسے میٹھا میٹھا پیو، ان میں سے کسی شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! مجھے اس جیسے برتن کی اجازت دیجئیے۔ آپ نے فرمایا : تو تمہیں اس جیسا چاہیئے اور آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس کی شدت اور تیزی بیان کرنے لگے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٤٥٤١) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٣) ، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٦٩٣) ، مسند احمد (٢/٤٩١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5646

【109】

کن برتنوں میں نبیذ بنانا درست ہے اس سے متعلق احادیث اور مشکوں میں نبیذ بنانے سے متعلق احادیث مبارکہ کا بیان

جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے روغنی گھڑے، کدو کی تو نبی اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، اور جب نبی اکرم ﷺ کے پاس مشکیزہ نہ ہوتا جس میں آپ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ کے لیے پتھر کے برتن میں نبیذ بنائی جاتی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٦ (١٩٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٢٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5647

【110】

کن برتنوں میں نبیذ بنانا درست ہے اس سے متعلق احادیث اور مشکوں میں نبیذ بنانے سے متعلق احادیث مبارکہ کا بیان

جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے مشکیزہ میں نبیذ تیار کی جاتی تھی، جب مشکیزہ نہ ہوتا تو پتھر کے برتن میں تیار کی جاتی، اور آپ نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے روکا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الٔهشربة ٦ (١٩٩٨) ، تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٢٧٩١) ، مسند احمد (٣/٣٢٦٢٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5648

【111】

کن برتنوں میں نبیذ بنانا درست ہے اس سے متعلق احادیث اور مشکوں میں نبیذ بنانے سے متعلق احادیث مبارکہ کا بیان

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، گھڑے اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5649

【112】

مٹی کے برتن کی اجازت

عبدا اللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایسے مٹی کے برتن (گھڑے) کی اجازت دی جس پر روغن نہ لگایا گیا ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔجشربة ٨ (٥٥٩٣) ، صحیح مسلم/الُٔشربة ٦ (٢٠٠٠) ، سنن ابی داود/الأشربة ٧ (٣٧٠١، ٣٧٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٩٥) ، مسند احمد (٢/١٦٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5650

【113】

ہر ایک برتن کی اجازت

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم اسے رکھ چھوڑو اور ذخیرہ کرو، اور جو قبروں کی زیارت کرنا چاہے کرے، اس لیے کہ اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور پیو (ہر چیز) البتہ نشہ لانے والی چیز سے بچو۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٤٣٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5651

【114】

ہر ایک برتن کی اجازت

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کرو، میں نے تین دن سے زیادہ تک قربانی کے گوشت (جمع کرنے) سے منع کیا تھا، لیکن اب جب تک تمہارا جی چاہے رکھ چھوڑو، میں نے تمہیں مشکیزے کے علاوہ (برتنوں) کی نبیذ سے منع کیا تھا، لیکن اب تم تمام قسم کے برتنوں میں پیو البتہ نشہ لانے والی چیز مت پیو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٤٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5652

【115】

ہر ایک برتن کی اجازت

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں تین چیزوں سے روکا تھا : قبروں کی زیارت سے تو اب تم (قبروں کی زیارت) کرو، اس کی زیارت سے تمہاری بہتری ہوگی، میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کے گوشت (ذخیرہ کرنے) سے روکا تھا، لیکن اب تم جب تک چاہو اس میں سے کھاؤ، میں نے تمہیں کچھ برتنوں کے مشروب سے روکا تھا، لیکن اب تم جس برتن میں چاہو پیو اور کوئی نشہ لانے والی چیز نہ پیو ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٢٠٣٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5653

【116】

ہر ایک برتن کی اجازت

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں نے تمہیں (مخصوص) برتنوں کے استعمال سے منع کیا تھا، لیکن اب تمہیں جو بہتر لگے اس میں نبیذ تیار کرو، البتہ ہر نشہ لانے والی چیز سے بچو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٧٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5654

【117】

ہر ایک برتن کی اجازت

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ ﷺ سفر میں جا رہے تھے، اسی دوران اچانک کچھ لوگوں کے پاس ٹھہرے، تو ان میں کچھ گڑبڑ آواز سنی، فرمایا : یہ کیسی آواز ہے ؟ لوگوں نے کہا : اللہ کے نبی ! ان کا ایک قسم کا مشروب ہے جسے وہ پی رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو بلا بھیجا اور فرمایا : تم لوگ کس چیز میں نبیذ تیار کرتے ہو ؟ وہ بولے : ہم لوگ لکڑی کے برتن اور کدو کی تو نبی میں تیار کرتے ہیں۔ ہمارے پاس (ان کے علاوہ) دوسرے برتن نہیں ہوتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : تم صرف ڈاٹ لگے ہوئے برتنوں میں پیو ، پھر آپ وہاں کچھ دنوں تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، پھر جب ان کے پاس لوٹ کر گئے تو دیکھا کہ وہ استسقاء کے مرض میں مبتلا ہو کر پیلے پڑگئے ہیں، آپ نے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں تباہ و برباد دیکھ رہا ہوں ، وہ بولے : اللہ کے نبی ! ہمارا علاقہ وبائی ہے آپ نے ہم پر (تمام برتن) حرام کردیے سوائے ان برتنوں کے جن پر ہم نے ڈاٹ لگائی ہو، آپ نے فرمایا : پیو (جیسے چاہو) البتہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٩١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5655

【118】

ہر ایک برتن کی اجازت

جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب کچھ برتنوں سے روکا تو انصار کو شکایت ہوئی، چناچہ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کوئی اور برتن نہیں ہے تو آپ نے فرمایا : تب تو نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الٔ شربة ٨ (٥٥٩٢) ، سنن ابی داود/الٔاشربة ٧ (٣٦٩٩) ، سنن الترمذی/الٔعشربة ٦ (١٨٧١) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٤٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی پھر تو ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5656

【119】

شراب کیسی شے ہے؟

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ اسراء (معراج) کی رات رسول اللہ ﷺ کے پاس شراب اور دودھ کے دو پیالے لائے گئے، آپ نے انہیں دیکھا تو دودھ لے لیا، جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا : اللہ کا شکر ہے جس نے آپ کو فطری چیز کی ہدایت دی، اگر آپ شراب لے لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة الٕنسراء ٣ (٤٧٠٩) ، الأشربة ١ (٥٥٧٦) ، ١٢ (٥٦٠٣) ، صحیح مسلم/الإیمان ٧٤ (١٦٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٢٣) ، مسند احمد (٢/٥١٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5657

【120】

شراب کیسی شے ہے؟

ایک صحابی رسول (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور وہ اس کا نام کچھ اور رکھ دیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٥٦١٧) ، مسند احمد (٤/٢٣٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5658

【121】

شراب پینے کی مذمت سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، اور جب وہ کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے، جس کی طرف لوگ نظریں اٹھا کر دیکھتے ہوں تو وہ مومن باقی نہیں رہتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ٣٠ (٢٤٧٥) ، الحدود ٢ (٦٧٧٢) ، صحیح مسلم/الٕایمان ٢٤ (٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الفتن ٣ (٣٩٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٩١، ١٤٨٦٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: لیکن توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے، جب بھی توبہ کرتا ہے اس کا ایمان لوٹ آتا ہے، (دیکھئیے حدیث نمبر ٤٨٧٤ اور اس کا حاشیہ) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5659

【122】

شراب پینے کی مذمت سے متعلق

ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٨٧٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5660

【123】

شراب پینے کی مذمت سے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) اور صحابہ کرام کی ایک جماعت سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شراب پیئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے تو پھر کوڑے لگاؤ پھر پیئے تو اسے قتل کر دو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٣٠١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحدود ٣٦ (٤٤٨٣) ، مسند احمد (٢/١٣٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5661

【124】

شراب پینے کی مذمت سے متعلق

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی نشہ میں مست ہوجائے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر مست ہو تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر بھی مست ہو تو پھر اسے کوڑے لگاؤ ، پھر چوتھی مرتبہ کے بارے میں فرمایا : اس کی گردن اڑا دو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحدود ٣٧ (٤٤٨٤) ، سنن ابن ماجہ/الحدود ١٧ (٢٥٧٢) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٤٨) ، مسند احمد (٢/٢٨٠٨٠، ٢٩١، ٥٠٤، ٥١٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5662

【125】

شراب پینے کی مذمت سے متعلق

ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے تھے کہ میں پروا نہیں کرتا (یعنی اس میں کوئی فرق نہیں سمجھتا) کہ شراب پیوں یا اللہ جل جلالہ کے علاوہ اس ستون کو پوجوں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔلشراف : ٩١٣٢) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5663

【126】

شراب پینے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی

عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا : چناچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا : عبداللہ بن عمرو ! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی بات سنی ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا : میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الٔهشربة ٤ (٣٣٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٤٣) ، مسند احمد (٢/١٧٦، ١٨٩) ، ویأتي عند المؤلف برقم : ٥٦٧٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5664

【127】

شراب پینے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی

مسروق کہتے ہیں کہ قاضی نے جب ہدیہ لیا ١ ؎ تو اس نے حرام کھایا، اور جب اس نے رشوت قبول کرلی تو وہ کفر تک پہنچ گیا، مسروق نے کہا : جس نے شراب پی، اس نے کفر کیا اور اس کا کفر یہ ہے کہ اس کی نماز (قبول) نہیں ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٤٣٣) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ” خلف “ حافظہ کے کمزور ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کسی ایسے شخص سے جس سے قاضی بننے سے پہلے نہیں لیتا تھا۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5665

【128】

شراب نوشی سے کون کون سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے نماز چھوڑ دینا ناحق خون کرنا جس کو خداوندقدوس نے حرام فرمایا ہے

عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان (رض) عنہ کو کہتے ہوئے سنا : شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا، اسے ایک بدکار عورت نے پھانس لیا، اس نے اس کے پاس ایک لونڈی بھیجی اور اس سے کہلا بھیجا کہ ہم تمہیں گواہی دینے کے لیے بلا رہے ہیں، چناچہ وہ اس کی لونڈی کے ساتھ گیا، وہ جب ایک دروازے میں داخل ہوجاتا (لونڈی) اسے بند کرنا شروع کردیتی یہاں تک کہ وہ ایک حسین و جمیل عورت کے پاس پہنچا، اس کے پاس ایک لڑکا تھا اور شراب کا ایک برتن، وہ بولی : اللہ کی قسم ! میں نے تمہیں گواہی کے لیے نہیں بلایا ہے، بلکہ اس لیے بلایا ہے کہ تم مجھ سے صحبت کرو، یا پھر ایک گلاس یہ شراب پیو، یا اس لڑکے کو قتل کر دو ، وہ بولا : مجھے ایک گلاس شراب پلا دو ، چناچہ اس نے ایک گلاس پلائی، وہ بولا : اور دو ، اور وہ وہاں سے نہیں ہٹا یہاں تک کہ اس عورت سے صحبت کرلی اور اس بچے کا خون بھی کردیا، لہٰذا تم لوگ شراب سے بچو، اللہ کی قسم ! ایمان اور شراب کا ہمیشہ پینا، دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے، البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٨٢٢) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5666

【129】

شراب نوشی سے کون کون سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے نماز چھوڑ دینا ناحق خون کرنا جس کو خداوندقدوس نے حرام فرمایا ہے

عبدالرحمٰن بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے عثمان (رض) عنہ کو کہتے ہوئے سنا : شراب سے بچو، کیونکہ یہ برائیوں کی جڑ ہے، تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں ایک شخص تھا جو بہت عبادت گزار تھا اور لوگوں سے الگ رہتا تھا، پھر اسی طرح ذکر کیا۔ وہ کہتے ہیں : لہٰذا تم شراب سے بچو، اس لیے کہ اللہ کی قسم وہ (یعنی شراب نوشی) اور ایمان کبھی اکٹھا نہیں ہوسکتے۔ البتہ ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اگر بغیر توبہ کے مرگیا، اور اگر توبہ کرلے گا تو ایمان شراب کے اثر کو نکال دے گا ان شاء اللہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5667

【130】

شراب نوشی سے کون کون سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے نماز چھوڑ دینا ناحق خون کرنا جس کو خداوندقدوس نے حرام فرمایا ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ جس نے شراب پی اور اسے نشہ (گرچہ) نہیں ہوا، جب تک اس کا ایک قطرہ بھی اس کے پیٹ یا اس کی رگوں میں باقی رہے گا ١ ؎ اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ مرگیا تو کافر کی موت مرے گا ٢ ؎، اور اگر اسے نشہ ہوگیا تو اس کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوگی، اور اگر وہ اسی حالت میں مرگیا تو وہ کافر کی موت مرے گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٤٠١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی (جو نشہ پیدا نہیں کرتا) حرام ہے، ارشاد نبوی ہے جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ پیدا کرے اس کا تھوڑا سا حصہ بھی حرام ہے۔ ٢ ؎: جیسے کفر کے ساتھ نماز مقبول نہیں اسی طرح شراب کے پیٹ میں موجود ہونے سے نماز قبول نہیں ہوگی، تو اس حالت میں موت کافر کی موت ہوئی کیونکہ بےنماز نہ پڑھنے والا کافر ہے، جیسا کہ محققین علما کا فتوی ہے۔ خالفه يزيد بن أبي زياد سابقہ روایت میں يزيد بن أبي زياد نے فضیل سے اختلاف کیا قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5668

【131】

شراب نوشی سے کون کون سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے نماز چھوڑ دینا ناحق خون کرنا جس کو خداوندقدوس نے حرام فرمایا ہے

عبداللہ بن عمرو (رض) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے شراب پی اور پیٹ میں اسے اتار لی، اللہ اس کی سات دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ اس دوران میں مرگیا، تو وہ کفر کی حالت میں مرے گا، اور اگر اس کی عقل چلی گئی اور کوئی فرض چھوٹ گیا (ابن آدم نے کہا : قرآن چھوٹ گیا) ، تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوگی اور اگر وہ اس دوران میں مرگیا، تو کفر کی حالت میں مرے گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٩٢١) (ضعیف) (اس کے راوی ” یزید “ ضعیف ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یعنی یزید بن زیاد کی روایت فضیل کی حدیث سے متن اور سند دونوں اعتبار سے مختلف ہے، چناچہ فضیل کی حدیث ابن عمر (رض) پر موقوف ہے جب کہ یزید کی عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کی روایت سے مرفوع ہے، لیکن یزید ضعیف راوی ہیں اس لیے اس حدیث کا موقوف ہونا ہی صواب ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5669

【132】

شراب پینے والے کی توبہ

عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ وہط کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہوگی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کرلے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہوگی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٦٧ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5670

【133】

شراب پینے والے کی توبہ

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے دنیا میں شراب پی پھر توبہ نہیں کی تو وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأشربة ١ (٥٥٧٥) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١ (٣٣٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٥٩) ، مسند احمد (٢/١٩، ٢٢، ٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اگرچہ وہ جنت میں داخل ہوجائے، کیونکہ اس نے جنت کا اپنا حق لینے میں دنیا میں عجلت سے کام لیا، یہ ایسے ہی جیسے ریشم کے بارے میں مسند طیالسی میں ایک حدیث ہے (نمبر ٢٢١٧ ) کہ جو دینا میں ریشم پہنے گا وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا گرچہ اس میں داخل ہوجائے، دیگر اہل جنت تو پہنیں گے مگر وہ نہیں پہن سکے گا۔ (ابن حبان نے اس حدیث کی تصحیح کی ہے ٧ /٢٩٧) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5671

【134】

جو لوگ ہمیشہ شراب پیتے ہیں ان کے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : احسان جتانے والا، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی) : یہ سب جنت میں نہیں داخل ہوسکتے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٦١٢) ، مسند احمد (٢/٢٠١٠١، ٢٠٣) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5672

【135】

جو لوگ ہمیشہ شراب پیتے ہیں ان کے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اور اس سے توبہ نہیں کی تو اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5673

【136】

جو لوگ ہمیشہ شراب پیتے ہیں ان کے متعلق

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اسے ہمیشہ پیتا رہا، اسے آخرت کی (پاکیزہ) شراب نہ ملے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5674

【137】

جو لوگ ہمیشہ شراب پیتے ہیں ان کے متعلق

ضحاک کہتے ہیں کہ جو ہمیشہ شراب پئے ہوئے مرگیا، تو دنیا سے اس کے جدا ہونے کے وقت اس کے منہ پر گرم پانی کا چھینٹا دیا جائے گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٨٢٣) (حسن الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جہنم کے پانی کا۔ قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5675

【138】

شرابی کو جلا وطن کرنے کا بیان

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شراب کی وجہ سے عمر (رض) نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ١ ؎، پھر وہ ہرقل سے جا ملے اور عیسائی ہوگئے، تو عمر (رض) نے کہا : اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٤٥٣) (ضعیف الإسناد) (” سعید بن المسیب “ کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے ؟ ) وضاحت : ١ ؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر (رض) کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر (رض) مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5676

【139】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ابوبردہ بن نیار (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر برتن میں پیو، لیکن اتنا نہیں کہ مست ہوجاؤ ١ ؎۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : یہ حدیث منکر ہے، اس میں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ سماک کے تلامذہ میں سے کسی نے بھی ان کی متابعت کی ہو، اور سماک خود بھی قوی نہیں وہ تلقین کو قبول کرتے تھے ٢ ؎۔ امام احمد بن حنبل نے کہا : ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتے تھے، شریک نے ابوالاحوص کی اسناد اور الفاظ میں مخالفت کی ہے ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١١٧٢٣) (حسن، صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: احتمال ہے اس بات کا کہ ولاتسکروا سے مراد ولا تشربوا المسکر ہو، یعنی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس تاویل سے اس روایت اور حرام بتانے والی دیگر روایات کے اندر تطبیق ہوجاتی ہے۔ ٢ ؎: تلقین کا معنی ہوتا ہے : کسی سے اعادہ کرانے کے لیے کوئی بات کہنا، بالمشافہ سمجھنا، باربار سمجھا کر، سنا کر ذہن میں بٹھانا اور ذہن نشین کرانا۔ ٣ ؎: ابوالا حوص بخاری و مسلم کے رواۃ میں سے ہیں، اور ان کی اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں، جب کہ ان کے برخلاف شریک حافظہ کے ضعیف ہیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5677

【140】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، لکڑی کے برتن اور روغنی برتن سے منع فرمایا ہے۔ ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجنائز ٣٦ (٩٧٧) ، سنن الترمذی/الجنائز ٦٠ (١٠٥٤) ، الإضاحي ١٤ (١٥١٠) ، الأشربة ٦ (١٨٦٩) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٣٤٠٥) ، (تحفة الأشراف : ١٩٣٢) ، مسند احمد (٥/٣٥٦، ٣٥٩، ٣٦١) (صحیح) (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور تھے، اس لیے غلطی کر جاتے تھے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی : ابو عوانہ نے شریک کی مخالفت کی ہے، جو آگے کی روایت میں ہے۔ قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5678

【141】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ شراب پیو، لیکن (اس حد تک کہ) مست نہ ہوجاؤ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : یہ بھی ثابت نہیں ہے اور قرصافہ یہ کون ہے ؟ ہمیں نہیں معلوم اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول جو مشہور بات ہے وہ اس کے برعکس ہے جو قرصافہ نے ان سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٨٠ (ضعیف الإسناد) (قرصافہ مجہول ہیں، لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوع صحیح ہے جیسا کہ گزرا ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد موقوفا لکن صح مرفوعا صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5679

【142】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

جسرہ بنت دجاجہ عامر یہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو سنا : ان سے کچھ لوگوں نے سوال کیا اور وہ سب ان سے نبیذ کے بارے میں پوچھ رہے تھے کہہ رہے تھے کہ ہم لوگ صبح کو کھجور بھگوتے اور شام کو پیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں تو صبح میں پیتے ہیں، تو وہ بولیں : میں کسی نشہ لانے والی چیز کو حلال قرار نہیں دیتی خواہ وہ روٹی ہو خواہ پانی، انہوں نے ایسا تین بار کہا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٨٣١) (ضعیف الٕاسناد) (اس کے راوی ” قدامہ “ اور ” جسرہ “ دونوں لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5680

【143】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

کریمہ بنت ہمام بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا : تم لوگوں کو کدو کی تو نبی سے منع کیا گیا ہے، لاکھی برتن سے منع کیا گیا ہے اور روغنی برتن سے منع کیا گیا ہے، پھر وہ عورتوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور بولیں : سبز روغنی گھڑے سے بچو اور اگر تمہیں تمہارے مٹکوں کے پانی سے نشہ آجائے تو اسے نہ پیو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٧٩٦٠) (حسن الٕاسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5681

【144】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ہر نشہ لانے والی چیز سے روکتے تھے۔ واعتلوا بحديث عبداللہ بن شداد عن عبداللہ بن عباس لوگوں نے عبداللہ بن شداد کی (آگے آنے والی) اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جو عبداللہ بن عباس (رض) سے مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٩٧٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5682

【145】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے، اور دوسرے مشروبات اس وقت حرام ہیں جب نشہ آجائے۔ ابن شبرمہ نے اسے عبداللہ بن شداد سے نہیں سنا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٥٧٨٩) ، ویأتي عند المؤلف بأرقام : ٥٦٨٧-٥٦٨٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5683

【146】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ شراب تو بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ اور دوسرے مشروبات (اس وقت حرام ہیں) جب نشہ آجائے۔ ابو عون محمد عبیداللہ ثقفی نے ابن شبرمہ کی مخالفت کی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مخالفت یہ ہے کہ ابو عون نے السکر (سین کے ضم اور کاف کے سکون کے ساتھ) کی بجائے المسکر (میم کے ضمہ، سین کے کسرہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ) (ما أسكر جیسا کہ اگلی روایت میں ہے) روایت کی ہے، جو معنی میں بھی ابن شبرمہ کی روایت کے خلاف ہے، لفظ السکر سے کا مطلب یہ ہے کہ جس مقدار پر نشہ آجائے وہ حرام ہے اس سے پہلے نہیں، اور لفظ المسکر (یا اگلی روایت میں ما أسكر ) کا مطلب یہ ہے کہ جس مشروب سے بھی نشہ آتا ہو (خواہ اس کی کم مقدار پر نہ آئے) وہ حرام ہے، اور سنداً ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت زیادہ قریب صواب ہے، اس لیے امام طحاوی وغیرہ کا استدلال ابن شبرمہ کی روایت سے درست نہیں۔ (دیکھئیے : الحواشی الجدیدہ للفنجابی، نیز الفتح ١٠ /٦٥ ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5684

【147】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ شراب بذات خود حرام ہے خواہ کم ہو یا زیادہ، اور ہر مشروب جو نشہ لائے حرام ہے۔ (مقدار کم ہو یا زیادہ) ابن حکم نے قلیلھا و کثیر ھا (خواہ کم ہو یا زیادہ) کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٨٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5685

【148】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہو یا زیادہ) حرام ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ١ ؎، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جنہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٨٦ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی : اس حدیث کا بلفظ المسکر ہونا بمقابلہ السکر ہونے کا زیادہ صحیح ہے، (ابن شبرمہ کی روایت میں السکر ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں المسکر ہے) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ المسکر ہی کو ترجیح دیا ہے (دیکھئیے فتح الباری ج ١٠ /ص ٤٣ ) ۔ ٢ ؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس (رض) سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سنداً زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5686

【149】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے باذق (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چناچہ وہ بولے : محمد ﷺ باذق کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں : میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٠٩ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: باذق: بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد ﷺ کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہوسکتی ہے کہ معروف شراب کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے ؟۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5687

【150】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں : جسے بھلا معلوم ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی حرام کی ہوئی چیز کو حرام کہنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ نبیذ کو حرام کہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٣٢٣) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: مراد اس سے وہ نبیذ ہے، جس میں نشہ پیدا ہوچکا ہو خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5688

【151】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس (رض) سے کہا : میں اہل خراسان میں سے ایک فرد ہوں، ہمارا علاقہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے، ہم منقی اور انگور وغیرہ کا ایک مشروب بنا کر پیتے ہیں، مجھے اس کی بات سمجھنے میں کچھ دشواری ہوئی پھر اس نے ان سے مشروبات کی کئی قسی میں بیان کیں اور پھر بہت ساری مزید قسی میں۔ یہاں تک میں نے سمجھا کہ وہ (ابن عباس) اس کو نہیں سمجھ سکے۔ ابن عباس نے اس سے کہا : تم نے بہت ساری شکلیں بیان کیں۔ کھجور اور انگور وغیرہ کی جو چیز بھی نشہ لانے والی ہوجائے اس سے بچو (خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٨١٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5689

【152】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ گدر (ادھ کچی) کھجور کی نبیذ اگرچہ وہ خالص ہو پھر بھی حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٤٤٢) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5690

【153】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا : ابوعباس ! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا : اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٥٣٤) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: ابوعباس یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام عباس تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت ابوعباس تھی۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5691

【154】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے کہا : میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہوجائے، وہ بولے : عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے، نہ شرمندہ ، وہ بولے : اللہ کے رسول ! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار و مشرکین حائل ہیں، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ایسی بات بتا دیجئیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں، انہیں اس کی دعوت دیں۔ آپ نے فرمایا : میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں : میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں، کیا تم جانتے ہو ؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے ؟ وہ لوگ بولے : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا : اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور نماز قائم کرنا، زکاۃ دینی، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں : کدو کی تونبی، لکڑی کے برتن، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٠٣٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5692

【155】

ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

قیس بن وہبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : میرے پاس ایک گھڑا ہے، میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں، جب وہ جوش مارنے لگتی ہے اور ٹھہر جاتی ہے تو اسے پیتا ہوں، انہوں نے کہا : تم کتنے برس سے یہ پی رہے ہو ؟ میں نے کہا : بیس سال سے، یا کہا : چالیس سال سے، بولے : عرصہ دراز تک تیری رگیں گندگی سے تر ہوتی رہیں۔ ومما اعتلوا به حديث عبد الملک بن نافع عن عبداللہ بن عمر تھوڑی سی شراب کے جواز کی دلیل عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کی ہوئی عبدالملک بن نافع کی حدیث بھی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٣٣٤) (ضعیف) (اس کے راوی ” قیس “ لین الحدیث ہیں لیکن اس کا معنی صحیح احادیث سے ثابت ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5693

【156】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) نے کہا : میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک پیالہ لایا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھایا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! کیا وہ حرام ہے ؟ آپ نے فرمایا : بلاؤ اس شخص کو ، اس کو بلایا گیا، آپ نے اس سے پیالا لے لیا پھر پانی منگایا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگایا تو پھر منہ بنایا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا : جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہوجائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٣٠٣) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5694

【157】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

اس سند سے بھی ابن عمر (رض) نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : عبدالملک بن نافع مشہور نہیں ہیں، ان کی روایات لائق دلیل نہیں۔ ابن عمر (رض) سے ان کی اس حکایت کے خلاف مشہور ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5695

【158】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٧٤٢) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5696

【159】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

زید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے مشروبات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : ہر اس چیز سے بچو جو نشہ لائے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5697

【160】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نشہ لانے والی چیز خواہ کم ہو (جو نشہ نہ لائے) یا زیادہ حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٤٣٧) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5698

【161】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٣٩٧) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف وصح عنه مرفوعا صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5699

【162】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے شراب حرام کی ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٠١٩) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5700

【163】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اور ہر نشہ آور چیز خمر (شراب) ہے ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں : یہ لوگ ثقہ اور عادل ہیں اور روایت کی صحت میں مشہور ہیں۔ اور عبدالملک ان میں سے کسی ایک کے بھی برابر نہیں، گرچہ عبدالملک کی تائید اسی جیسے کچھ اور لوگ بھی کریں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٥٩٠ (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5701

【164】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

رقیہ بنت عمرو بن سعید کہتی ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کی پرورش میں تھی، ان کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، پھر وہ اسے صبح کو پیتے تھے، پھر کشمش لی جاتی اور اس میں کچھ اور کشمش ڈال دی جاتی اور اس میں پانی ملا دیا جاتا، پھر وہ اسے دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن وہ اسے پھینک دیتے۔ واحتجوا بحديث أبي مسعود عقبة بن عمرو ان لوگوں نے ابومسعود عقبہ بن عمرو کی حدیث سے بھی دلیل پکڑی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٨٦٠٢) (ضعیف الإسناد ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5702

【165】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

ابومسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کعبے کے پاس پیاسے ہوگئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا (ناپسندیدگی کا اظہار کیا) فرمایا : میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ ، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملایا پھر پیا، ایک شخص بولا : اللہ کے رسول ! کیا یہ حرام ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں ۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں :) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جاسکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٩٨٠) (ضعیف الإسناد) (مولف نے وجہ بیان کردی ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5703

【166】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو کہتے ہوئے سنا : مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تو نبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا : میرے قریب لاؤ ، چناچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا : اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر ۔ ومما احتجوا به فعل عمر بن الخطاب رضى اللہ عنه ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب (رض) کا عمل بھی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦١٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5704

【167】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

ابورافع سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : جب تمہیں نبیذ میں تیزی آجانے کا اندیشہ ہو، تو اسے پانی ملا کر ختم کر دو ، عبداللہ (راوی) کہتے ہیں : اس سے پہلے کہ اس میں تیزی آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٦٦٠) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ابو حفص مجہول ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5705

【168】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ثقیف کے لوگوں نے عمر (رض) کے پاس ایک مشروب رکھا، انہوں نے منگایا اور جب اسے اپنے منہ سے قریب کیا تو اسے ناپسند کیا اور اسے منگا کر پانی سے اس کی تیزی ختم کی، اور کہا اسی طرح تم بھی کیا کرو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٤٥٢) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی سعید بن المسیب نے عمر رضی الله عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5706

【169】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

عتبہ بن فرقد کہتے ہیں کہ نبیذ جسے عمر بن خطاب (رض) پیا کرتے تھے، وہ سرکہ ہوتا تھا ١ ؎۔ اس کی صحت پر سائب کی یہ حدیث دلیل ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٦٠٣) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی : پچھلی روایات میں عمر (رض) کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ آپ نے اس مشروب کے پینے پر منہ بنایا تھا، پھر پانی کے ذریعہ اس کے نشہ کو ختم کر کے پی گئے، کیونکہ آپ نے تو نشہ نہ آنے پر بھی اپنے بیٹے عبیداللہ پر شراب پینے کی حد لگائی تو خود کیسے نشہ آور مشروب کا نشہ پانی سے ختم کر کے اس کو پی لیا ؟ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5707

【170】

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

سائب بن یزید سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) ان کی طرف نکلے اور بولے : مجھے فلاں سے کسی شراب کی بو آرہی ہے، اور وہ یہ کہتا ہے کہ یہ طلاء کا شراب ہے اور میں پوچھ رہا ہوں کہ اس نے کیا پیا ہے۔ اگر وہ کوئی نشہ لانے والی چیز ہے تو اسے کوڑے لگاؤں گا، چناچہ عمر بن خطاب (رض) نے اسے پوری پوری حد لگائی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٠٤٤٣) (صحیح الٕاسناد ) وضاحت : ١ ؎: عمر (رض) کا مقصد یہ تھا کہ اگرچہ عبیداللہ کو نشہ نہیں آیا ہے، لیکن اگر اس نے کوئی نشہ لانے والی چیز پی ہوگی تو میں اس پر بھی اس کو حد کے کوڑے لگواؤں گا، اس لیے طحاوی وغیرہ کا یہ استدلال صحیح نہیں ہے کہ نشہ لانے والی مشروب کی وہ حد حرام ہے جو نشہ لائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5708

【171】

اس ذلیل کردینے والے عذاب کا بیان جو کہ اللہ عزوجل نے شرابی کے لئے تیار کر رکھا ہے

جابر (رض) سے روایت ہے کہ جیشان کا ایک شخص (جیشان یمن کا ایک قبیلہ ہے) آیا اور رسول اللہ ﷺ سے مکئی کے بنے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جسے وہ اپنے ملک میں پیتے تھے اور اسے مزر کہتے تھے۔ نبی اکرم ﷺ نے پوچھا : کیا وہ نشہ لاتا ہے ؟ وہ بولا : جی ہاں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ طے کردیا ہے کہ جو نشہ لانے والی چیز پیئے گا تو اللہ تعالیٰ اسے طین ۃ الخبال پلائے گا ، لوگوں نے عرض کیا : یہ طین ۃ الخبال کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جہنمیوں کا پسینہ، یا فرمایا : جہنمیوں کا مواد ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٧ (٢٠٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٩١) ، مسند احمد (٣/٣٦١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5709

【172】

جس شے میں شبہ ہو اس کو چھوڑ دینا

نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : حلال واضح ہے، اور حرام (بھی) واضح ہے، ان کے درمیان شبہ والی کچھ چیزیں ہیں ١ ؎، میں تم سے ایک مثال بیان کرتا ہوں : اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ کی باڑھ لگائی ہے (اور اللہ کی چراگاہ محرمات ہیں) جو بھی اس باڑھ کے اردگرد چرائے گا، عین ممکن ہے کہ وہ چراگاہ میں بھی چرا ڈالے۔ (کبھی يوشك أن يخالط الحمى کے بجائے يوشك أن يرتع کہا) (معنی ایک ہے الفاظ کا فرق ہے) ، اسی طرح جو شبہ کا کام کرے گا ممکن ہے وہ آگے (حرام کام کرنے کی) جرات کر بیٹھے۔ ١ ؎: کبھی إن بين ذلك أمور مشتبهات کے بجائے یوں کہا : إن بين ذلك أمورا مشتبهة مفہوم ایک ہی ہے بس لفظ کے واحد و جمع ہونے کا فرق ہے، گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں : حلال، حرام اور مشتبہ، پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب و سنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب و سنت میں واضح ہیں، جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ، اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو، جیسے رسول اللہ ﷺ نے راستہ میں ایک کھجور پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کا ہوسکتا ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے۔ کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جسارت کرسکتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٤٤٥٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5710

【173】

جس شے میں شبہ ہو اس کو چھوڑ دینا

ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی (رض) سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کون سی بات یاد ہے ؟ تو انہوں نے کہا : مجھے آپ کی یہ بات یاد ہے : جو شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور وہ کرو جس میں شک نہ ہو۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القیامة ٦٠ (٢٥١٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٠٥) ، مسند احمد (١/٢٠٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5711

【174】

جو شخص شراب تیار کرے اس کے ہاتھ انگور فروخت کرنا مکروہ ہے

طاؤس سے روایت ہے کہ وہ ناپسند کرتے تھے کہ انگور کسی ایسے کے ہاتھ بیچا جائے جو اس کی نبیذ بناتا ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٨٣٩) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: مراد نشے والی نبیذ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5712

【175】

انگور کا شیرہ فروخت کرنا مکروہ ہے

مصعب بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا : مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں ؟ ، تو سعد (رض) نے اسے لکھا : جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو ، اللہ کی قسم ! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چناچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٣٩٤٢) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد (رض) نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جاسکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جاسکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5713

【176】

انگور کا شیرہ فروخت کرنا مکروہ ہے

ابن سیرین کہتے ہیں کہ رس اس کے ہاتھ بیچو جو اس کا طلاء بنائے اور شراب نہ بنائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٣٠٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5714

【177】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا : مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٤٦١) (حسن، صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5715

【178】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب (رض) کا خط پڑھا : امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا : وہ اسے کتنا پکاتے ہیں ؟ انہوں نے مجھے بتایا : وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہوجاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٤٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں : پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5716

【179】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

عبداللہ بن یزید خطمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں لکھا : امابعد، اپنے مشروبات کو اس قدر پکاؤ کہ اس میں سے شیطانی حصہ نکل جائے ١ ؎، کیونکہ اس کے اس میں دو حصے ہیں اور تمہارا ایک۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠٥٨٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: شیطانی حصہ سے روایت نمبر ٥٧٢٩ میں مذکور واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5717

【180】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

عامر شعبی کہتے ہیں کہ علی (رض) لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گرجائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٠١٥١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5718

【181】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

داود کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا : وہ کون سا مشروب ہے جسے عمر (رض) نے حلال قرار دیا ؟ وہ بولے : جو اس قدر پکایا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہوجائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٧٠١) (صحیح لغیرہ ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5719

【182】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابو الدرداء (رض) ایسا مشروب پیتے جو دو تہائی جل کر ختم ہوگیا ہو اور ایک تہائی باقی رہ گیا ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٠٩٣٦) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5720

【183】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

ابوموسیٰ اشعری (رض) سے روایت ہے کہ وہ ایسا طلاء پیتے تھے جس کا دو تہائی جل کر ختم ہوگیا ہو اور ایک تہائی باقی ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٩٠٢٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5721

【184】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ان سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جو پکا کر آدھا رہ گیا ہو، انہوں نے کہا : نہیں، جب تک دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٥٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5722

【185】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ جب طلاء جل کر ایک تہائی رہ جائے تو اسے پینے میں کوئی حرج نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٧٥٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5723

【186】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے اس طلاء کے بارے میں پوچھا جو جل کر نصف رہ گیا ہو، تو انہوں نے کہا : اسے مت پیو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (صحیح الاسناد ) قال الشيخ الألباني : سكت عنه الشيخ صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5724

【187】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

بشیر بن مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے پوچھا : شیرہ (رس) کس قدر پکایا جائے۔ انہوں نے کہا : اس وقت تک پکاؤ کہ اس کا دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٥٠٣) (حسن الإسناد مقطوع ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5725

【188】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک (رض) کو کہتے ہوئے سنا : نوح (علیہ السلام) سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا : یہ میرا ہے، انہوں نے کہا : یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح (علیہ السلام) کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٢٣٧) (حسن الإسناد) (یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے ) وضاحت : ١ ؎: اسی طرف عمر (رض) کا اشارہ تھا۔ (دیکھئیے نمبر ٥٧٢٠ ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد موقوف وهو بالإسرائيليات أشبه صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5726

【189】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا : طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کا دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی نہ رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٦٠٣ (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں، لیکن اس معنی کی پچھلی اگلی روایات صحیح ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5727

【190】

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

مکحول کہتے ہیں : ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٩٤٦٠) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع غير أن المتن صحيح موصولا صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5728

【191】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

ابوثابت ثعلبی کہتے ہیں کہ میں ابن عباس (رض) کے پاس تھا اتنے میں ایک شخص آیا اور ان سے رس (شیرے) کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا : جب تک تازہ ہو پیو۔ اس نے کہا : میں نے ایک مشروب کو پکایا ہے پھر بھی وہ میرے دل میں کھٹک رہا ہے ؟ انہوں نے کہا : کیا تم اسے پکانے سے پہلے پیتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں، انہوں نے کہا : آگ سے کوئی حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٥٣٦٩) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5729

【192】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا : اللہ کی قسم ! آگ کسی (حرام) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی (حلال) چیز کو حرام کرتی ہے پھر آپ نے اپنے اس قول آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ١ ؎ کہ آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہوجاتا ہے ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٥٩٣٢) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: وہ قول یہ ہے آگ سے طلاء حلال ہوجاتا ہے یعنی : طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ٢ ؎: یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہوگئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ الوضوء مما مست النار کا جملہ حدیث نمبر ٥٧٣٣ کا تتمہ ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز : اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ٥٧٣٤ تا ٥٧٣٧ ) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5730

【193】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شیرہ (رس) پیو، جب تک کہ اس میں جھاگ نہ آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٧٤٤) (صحیح الٕاسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5731

【194】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

ہشام بن عائذ اسدی کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے شیرے (رس) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : اسے پیو، جب تک کہ ابل کر بدل جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٤٢٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5732

【195】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

عطا سے شیرے (رس) کے بارے میں کہتے ہیں : پیو، جب تک اس میں جھاگ نہ آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٩٠٥٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5733

【196】

کونسی طلاء پینا درست ہے اور کونسی نہیں؟

شعبی کہتے ہیں کہ اسے (رس) تین دن تک پیو سوائے اس کے کہ اس میں جھاگ آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ١٨٨٥٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5734

【197】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ دیلمی کے والد فیروز (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم انگور والے لوگ ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی ہے، اب ہم کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : اسے سکھا کر منقیٰ بنا لو ۔ میں نے کہا : تب ہم منقیٰ کا کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : اسے صبح کے وقت بھگوؤ دو اور شام کو پیو، اور شام کو بھگوؤ صبح کو پیو ۔ میں نے کہا : دیر تک نہ رہنے دیں یہاں تک کہ اس میں تیزی آجائے ؟ آپ نے فرمایا : اسے گھڑوں میں مت رکھو بلکہ چمڑے کی مشک میں رکھو اس لیے کہ اگر اس میں زیادہ دیر تک رہا تو وہ (مشروب) سرکہ بن جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الٔلشربة ١٠(٣٧١٠) ، (تحفة الٔاشراف : ١١٠٦٢) ، مسند احمد (٤/٢٣٢) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: اس باب میں (بشمول باب ٥٧ ) جو احادیث و آثار مذکور ہیں ان کا حاصل مطلب یہ ہے کہ کچھ مشروبات کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ کسی مرحلہ میں ان میں نشہ نہیں ہوتا اور کسی مرحلہ میں ہوجاتا ہے، تو جب مرحلہ میں نشہ نہیں ہوتا اس کا پینا حلال ہے، اور جب نشہ پیدا ہوجائے تو خواہ کم مقدار میں ہو یا زیادہ مقدار میں کم مقدار میں پینے سے خواہ نشہ آئے یا نہ آئے اس کا پینا حرام ہے۔ الحمدللہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5735

【198】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

فیروز دیلمی (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے انگور کے باغات ہیں ہم ان کا کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا : ان کا منقیٰ اور کشمش بنا لو ، ہم نے عرض کیا : پھر منقے اور کشمش کا کیا کریں، آپ نے فرمایا : صبح کو بھگاؤ اور شام کو پی لو، اور شام کو بھگاؤ صبح کو پی لو، اور اسے مشکیزوں میں بھگاؤ، گھڑوں میں نہ بھگانا، اس لیے کہ اگر اس میں وہ (مشروب) دیر تک رہ گیا تو سرکہ بن جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (حسن، صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5736

【199】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ١ ؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ٩ (٢٠٠٤) ، سنن ابی داود/الأشربة ١٠ (٣٧١٣) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ١٢ (٣٣٩٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٦٢) ، مسند احمد (١/٢٣٢، ٢٤٠، ٢٨٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے ہم نبیذ تیار کرتے جسے آپ ایک دن اور رات تک پیتے، تو یہ حدیث ابن عباس (رض) کی اس حدیث کے معارض نہیں ہے کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس سے زیادہ مدت تک پینے کی نفی نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5737

【200】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح لغیرہ ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5738

【201】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے لیے رات کو کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی، وہ مشکیزے میں رکھی جاتی پھر آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور اس کے بعد کے (تیسرے) دن پیتے، جب تیسرے دن کا آخری وقت ہوتا تو آپ اسے (کسی کو) پلاتے یا خود پی لیتے اور صبح تک کچھ باقی رہ جاتی تو اسے بہا دیتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٧٤٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5739

【202】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں : ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٧٩٣٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5740

【203】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

بسام کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے نبیذ کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا : علی بن حسین کے لیے رات کو نبیذ تیار کی جاتی تو وہ صبح کو پیتے، اور صبح کو تیار کی جاتی تو رات کو پیتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩١٣٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5741

【204】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

عبداللہ بن المبارک کہتے ہیں کہ میں نے سفیان سے سنا : ان سے نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا ؟ انہوں نے کہا : شام کو بھگو دو اور صبح کو پیو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٧٣) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5742

【205】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

ابوعثمان (جو ابوعثمان نہدی نہیں ہیں) سے روایت ہے کہ ام الفضل نے انس بن مالک (رض) سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھوایا۔ تو انہوں نے اپنے بیٹے نضر کے واسطہ سے ان کو بتایا کہ وہ گھڑے میں نبیذ تیار کرتے تھے، اور صبح کو نبیذ تیار کرتے اور شام کو پیتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٧٢٢) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ” ابو عثمان “ لین الحدیث ہیں ) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5743

【206】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ وہ مکروہ سمجھتے تھے کہ نبیذ کے تل چھٹ کو نبیذ میں ملایا جائے تاکہ تل چھٹ کی وجہ سے اس میں تیزی آجائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٢٤) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5744

【207】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیذ کے بارے میں کہا : نبیذ کی شراب اس کی تل چھٹ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٠٢) (صحیح الإسناد ) صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5745

【208】

حلال نبیذ اور حرام نبیذ کا بیان

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ خمر کا نام خمر اس لیے پڑا کہ وہ کچھ دیر رکھ چھوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نتھر کر بالکل صاف ہوجاتا ہے، اور نیچے تل چھٹ بیٹھ جاتی ہے، اور وہ ہر اس نبیذ کو مکروہ سمجھتے تھے جس میں تل چھٹ ملا دی گئی ہو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٧٢٣) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5746

【209】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ لوگوں کا خیال تھا کہ جو شخص کوئی مشروب پیے اور اس سے نشہ آجائے تو اس کے لیے درست نہیں کہ وہ دوبارہ اسے پیے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٥) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5747

【210】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ پختہ (پکا ہوا) شیرہ پینے میں کوئی حرج نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٦) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5748

【211】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

ابومسکین کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا : ہم لوگ خمر (شراب) یا طلاء کا تل چھٹ لیتے ہیں، پھر اسے صاف کر کے اس میں تین روز تک کشمش بھگوتے ہیں، پھر ہم اسے صاف کرتے ہیں، پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی حد کو پہنچ جائے، پھر ہم اسے پیتے ہیں، انہوں نے کہا : وہ مکروہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٧) (حسن الإسناد ) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5749

【212】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5750

【213】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

ابواسامہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مبارک کو کہتے ہوئے سنا : میں نے کسی سے نشہ لانے والی چیز کی رخصت صحیح روایت کے ساتھ نہیں سنی سوائے ابراہیم نخعی کے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٤٢٩) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5751

【214】

نبیذ سے متعلق ابراہیم پر رواة کا اختلاف

عبیداللہ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابواسامہ کو کہتے ہوئے سنا : میں نے کسی شخص کو عبداللہ بن مبارک سے زیادہ علم کا طالب شام، مصر، یمن اور حجاز میں نہیں دیکھا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٩٤١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5752

【215】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس لکڑی کا ایک پیالا تھا، جس کے بارے میں وہ کہتی ہیں کہ میں نے اس میں رسول اللہ ﷺ کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے : پانی، شہد، دودھ اور نبیذ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٣٢٧) صحیح مسلم/الٔشربة ٩(٢٠٠٨) ، سنن الترمذی/الشمائل ٢٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5753

【216】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب (رض) سے نبیذ کے بارے میں پوچھا ؟ انہوں نے کہا : پانی پیو، شہد پیو، ستو اور دودھ پیو جس سے تم پلے بڑھے ہو۔ میں نے پھر پوچھا تو کہا : کیا تم شراب چاہتے ہو ؟ ، کیا تم شراب چاہتے ہو ؟۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف : ٥٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5754

【217】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ لوگوں نے کئی مشروبات ایجاد کرلی ہیں، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں۔ لیکن میرا مشروب کوئی بیس سال (یا کہا : چالیس سال) سے سوائے پانی اور ستو کے کچھ نہیں اور نبیذ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٩٤٠٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد موقوف صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5755

【218】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

عبیدہ سلمانی کہتے ہیں کہ لوگوں نے بہت سارے مشروبات ایجاد کرلیے، مجھے نہیں معلوم وہ کیا کیا ہیں، لیکن میرا تو بیس سال سے سوائے پانی، دودھ اور شہد کے کوئی مشروب نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٩٠٠٠) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5756

【219】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ طلحہ (رض) نے کوفہ والوں سے کہا : نبیذ میں فتنہ ہے اس میں چھوٹا بڑا ہوجاتا ہے اور بڑا بوڑھا ہوجاتا ہے، وہ (ابن شبرمہ) کہتے ہیں : اور جب کسی شادی کا ولیمہ ہوتا تو طلحہ اور زبیر (رض) دودھ اور شہد پلاتے۔ طلحہ (رض) سے کہا گیا : آپ نبیذ کیوں نہیں پلاتے ؟ وہ بولے : مجھے ناپسند ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ آئے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٨٤٩) (حسن الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5757

【220】

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

جریر بیان کرتے ہیں کہ ابن شبرمہ صرف پانی اور دودھ پیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ١٨٩١) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 5758