32. ہبہ سے متعلق احادیث مبارکہ

【1】

مشترکہ چیز میں ہبہ کرنے کا بیان۔

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے۔ انہوں نے کہا : اے محمد ! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں، آپ ہم پر احسان کیجئے، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا۔ آپ نے فرمایا : اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو ، تو ان لوگوں نے کہا : آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کرلینا چاہتے ہیں، اس پر آپ نے فرمایا : میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہوجاؤں تو تم لوگ کھڑے ہوجاؤ اور کہو : ہم رسول اللہ ﷺ کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں ۔ چناچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تو یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے ، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا : جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے سپرد، اور انصار نے بھی کہا : جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ ﷺ کے سپرد، اس پر اقرع بن حابس (رض) نے کہا : میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کرسکتے۔ عیینہ بن حصن (رض) نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں۔ عباس بن مرداس (رض) نے کہا : میں اور بنو سلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے۔ (یہ سن کر) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا : تم غلط کہتے ہو، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ ﷺ کے حوالے ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لیے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن (غلام) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے ، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہوگئے، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا (اور کہنے لگے :) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجئیے، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کردیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہوگئی تو آپ نے فرمایا : لوگو ! میری چادر تو واپس لا دو ، قسم اللہ کی ! اگر تمہارے لیے تہامہ کے درختوں کے برابر اونٹ بھی ہوں تو میں انہیں تم میں تقسیم کر دوں گا، تم لوگ مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے، پھر ایک اونٹ کے پاس آئے اور اپنی انگلیوں کے درمیان اس کے کوہان سے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہنے لگے : سن لو ! فیٔ میں سے میرا کچھ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں ہے (اونٹ کے بالوں کی طرف اشارہ کر کے کہا) سوائے خمس ( ١/٥) کے اور خمس بھی (گھوم پھر کر) تمہیں لوگوں کو لوٹا دیا جاتا ہے ۔ یہ بات سن کر ایک آدمی بالوں کا ایک گچھا لے کر آپ کے پاس آکھڑا ہوا، اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے بالوں کا یہ گچھا لیا ہے تاکہ اس سے اپنے اونٹ کی (پھٹے ہوئے) پالان (گدے) کو درست کرلوں، آپ نے فرمایا : میرا اور بنی مطلب کا جو حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے اس شخص نے کہا : کیا یہ اس حد تک سنگین اور اہم معاملہ ہے ؟ تو مجھے اس سے کچھ نہیں لینا دینا، یہ کہہ کر اس نے بالوں کا گچھا مال فیٔ میں ڈال دیا، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! سوئی اور دھاگا بھی لا کر جمع کرو، کیونکہ مال غنیمت میں چوری اور خیانت قیامت کے دن چوری اور خیانت کرنے والے کے لیے شرم و ندامت کا باعث ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ١٣١ (٢٦٩٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٨٢) ، مسند احمد (٢/١٨٤، ٢١٨) (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3688

【2】

اگر والد اپنے لڑکے کو ہبہ کرنے کے بعد ہبہ واپس لے لے؟

عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص کسی کو کوئی چیز بطور ہبہ دے کر واپس نہیں لے سکتا، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر پھر واپس لے سکتا ہے، (سن لو) ہبہ کر کے واپس لینے والا ایسا ہی ہے جیسے کوئی قے کرے کے چاٹے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الہبات ٢ (٢٣٧٨ مختصراً ) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٢٢) ، سنن ابی داود/البیوع ٨٣ (٣٥٤٠) ، مسند احمد (٢/١٨٢) (حسن صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3689

【3】

اگر والد اپنے لڑکے کو ہبہ کرنے کے بعد ہبہ واپس لے لے؟

عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کسی شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ کسی کو کوئی تحفہ دے پھر اسے واپس لے ١ ؎ سوائے باپ کے جسے وہ اپنے بیٹے کو دیتا ہے، اس شخص کی مثال جو کوئی عطیہ دیے کر اسے واپس لے لے اس کتے جیسی ہے جس نے (خوب) کھالیا ہو یہاں تک کہ جب وہ آسودہ ہوجائے تو قے کرے پھر اسے چاٹے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/البیوع ٨٣ (٣٥٣٩) ، سنن الترمذی/البیوع ٦٢ (١٢٩٩) ، الولاء والبراء ٧ (٢١٣١، ٢١٣٢) ، سنن ابن ماجہ/الہبات ١ (٢٣٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٩٧) ، مسند احمد (٢/٢٧، ٧٨) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ٣٧٣٣ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث میں ہبہ کر کے واپس لینے والے کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے اور ہبہ کی ہوئی چیز کو قے سے، جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ہبہ کی ہوئی چیز کا واپس لینا حرام ہے، لیکن باپ کا اپنے بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کر کے پھر اس سے واپس لے لینا اس مذکورہ حکم سے مستثنیٰ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3690

【4】

اگر والد اپنے لڑکے کو ہبہ کرنے کے بعد ہبہ واپس لے لے؟

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہبہ کر کے اسے لینے والا کتے کی طرح ہے، جو قے کرتا ہے پھر اسی کو چاٹتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ١٤ (٢٥٨٩) ، صحیح مسلم/الہبات ٢ (١٦٢٢) ، (تحفة الأشراف : ٥٧١٢) ، مسند احمد (١/٢٥٠، ٢٩١، ٣٢٧، ویأتي عند المؤلف برقم : ٣٧٣١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3691

【5】

اگر والد اپنے لڑکے کو ہبہ کرنے کے بعد ہبہ واپس لے لے؟

تابعی طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی کوئی ہبہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے کہ وہ اپنے بیٹے کو دے کر اس سے واپس لے سکتا ہے ۔ طاؤس کہتے ہیں : قے کر کے اسے چاٹنے کی بات میں سنتا تھا اور (اس وقت) میں چھوٹا تھا۔ میں یہ نہیں جان سکا تھا کہ آپ نے اسے بطور مثال بیان کیا ہے، (تو اب سنو) جو شخص ایسا کرے اس کی مثال کتے کی ہے جو قے کرتا ہے، پھر اسے چاٹتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف : ٥٧٥٥، ١٥٥٩٧) (صحیح) (یہ مرسل ہے، مگر سابقہ سند میں مرفوع ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3692

【6】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صدقہ دے کر جو شخص واپس لے لیتا ہے اس کی مثال کتے کی طرح ہے، کتا قے کرتا ہے اور پھر دوبارہ اپنے قے کیے ہوئے کو کھا لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٣٠ (٢٦٢١) ، صحیح مسلم/الہبات ٢ (١٦٢٢) ، سنن ابی داود/البیوع ٨٣ (٣٥٣٨) ، سنن ابن ماجہ/الہبة ٥ (٢٣٨٥) ، الصدقات ١ (٢٣٩١) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٦٢) ، مسند احمد (١/٢٨٠، ٢٨٩، ٢٩١، ٣٣٩، ٣٤٢، ٣٤٥، ٣٤٩) ، ویأتي فیما یلي : ٣٧٢٤-٣٧٢٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3693

【7】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3694

【8】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : صدقہ دے کر واپس لینے والے کی مثال کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے اور دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے ۔ اوزاعی کہتے ہیں : میں نے محمد بن علی بن الحسین کو یہ حدیث عطاء بن ابی رباح سے بیان کرتے ہوئے سنا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3695

【9】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہبہ (کر کے واپس) لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3696

【10】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کرے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3697

【11】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الہبة ٣٠ (٢٦٢٢) ، الحیل ١٤ (٦٩٧٥) ، سنن الترمذی/البیوع ٦٢ (١٢٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٩٢) ، مسند احمد (١/٢١٧) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3698

【12】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسی کو چاٹ لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3699

【13】

حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں اختلاف

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہمارے لیے بری مثال (زیبا) نہیں، ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے کھا لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف : ٦٠٦٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3700

【14】

اس اختلاف کا تذکرہ جو راویوں نے طاس کی روایت میں بیان کیا

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہبہ کر کے واپس لے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کرتا اور اپنے قے کو چاٹتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٢ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3701

【15】

اس اختلاف کا تذکرہ جو راویوں نے طاس کی روایت میں بیان کیا

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3702

【16】

اس اختلاف کا تذکرہ جو راویوں نے طاس کی روایت میں بیان کیا

عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ (تحفہ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کردیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر رقم ٣٧٢٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3703

【17】

اس اختلاف کا تذکرہ جو راویوں نے طاس کی روایت میں بیان کیا

تابعی طاؤس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے پھر اسے واپس لے لے سوائے باپ کے ۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں بچوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا يا عائدا في قيئه ! اے اپنی قے کے چاٹنے والے، اور نہیں جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی مثال دی ہے یہاں تک کہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : اس شخص کی مثال جو ہبہ دے کر واپس لے لیتا ہے ، اور راوی نے کچھ ایسی بات ذکر کی جس کے معنی یہ تھے کہ اس کی مثال کتے کی ہے جو اپنے قے کو کھا لیتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٢ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث مرفوع ہے اور صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح لغيره صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3704

【18】

اس اختلاف کا تذکرہ جو راویوں نے طاؤس کی روایت میں بیان کیا

طاؤس کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کو پایا تھا ١ ؎ کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اس شخص کی مثال جو ہبہ کرتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے۔ کتا کھاتا ہے پھر قے کرتا ہے پھر دوبارہ اسی قے کو کھا لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٧٢٢ (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: مراد ابن عباس رضی الله عنہما ہیں، جیسا کہ حدیث رقم ٣٧٢١ میں صراحت ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 3705