17. عیدین سے متعلقہ احادیث کی کتاب

【1】

عیدین (کی نماز) کے لئے دوسرے دن نکلنا

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگوں کے لیے سال میں دو دن ایسے ہوتے تھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے، جب نبی اکرم ﷺ (مکہ سے ہجرت کر کے) مدینہ آئے تو آپ نے فرمایا : تمہارے لیے دو دن تھے جن میں تم کھیل کود کیا کرتے تھے (اب) اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلہ ان سے بہتر دو دن دے دیئے ہیں : ایک عید الفطر کا دن اور دوسرا عید الاضحی کا دن ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٥٩٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٥ (١١٣٤) ، مسند احمد ٣/١٠٣، ١٧٨، ٢٣٥، ٢٥٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1556

【2】

عیدین (کی نماز) کے لئے دوسرے دن نکلنا

ابو عمیر بن انس اپنے ایک چچا سے روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے عید کا چاند دیکھا تو وہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے (اور آپ سے اس کا ذکر کیا) آپ نے انہیں دن چڑھ آنے کے بعد حکم دیا کہ وہ روزہ توڑ دیں، اور عید کی نماز کی لیے کل نکلیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٥٥ (١١٥٧) ، سنن ابن ماجہ/الصیام ٦ (١٦٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١٥٦٠٣) ، مسند احمد ٥/٥٧، ٥٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1557

【3】

بالغ اور با پردہ خواتین کا نماز عید کے لئے جانا

حفصہ بنت سرین کہتی ہیں کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ ﷺ کا ذکر کرتیں تو کہتی تھیں : میرے باپ آپ پر فدا ہوں تو میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو ایسا ایسا ذکر کرتے سنا ہے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں، میرے باپ آپ پر فدا ہوں، آپ نے فرمایا : چاہیئے کہ دوشیزائیں، پردہ والیاں، اور جو حیض سے ہوں (عید گاہ کو) نکلیں اور سب عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، البتہ جو حائضہ ہوں وہ صلاۃ گاہ سے الگ رہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٩٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1558

【4】

حائضہ خواتین کا نماز کی جگہ سے علیحدہ رہنا

محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اور میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے نبی اکرم ﷺ سے (ایسا ایسا کہتے ہوئے) سنا ہے ؟ اور وہ جب بھی آپ کا ذکر کرتیں تو کہتیں : میرے باپ آپ پر فدا ہوں، (انہوں نے کہا : ہاں) آپ نے فرمایا : بالغ لڑکیوں کو اور پردہ والیوں کو بھی (عید کی نماز کے لیے) نکالو تاکہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہیں، اور حائضہ عورتیں مصلیٰ (عید گاہ) سے الگ تھلگ رہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ١٥ (٩٧٤) ، صحیح مسلم/العیدین ١ (٨٩٠) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٧ (١١٣٧) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٦٥ (١٣٠٨) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٩٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1559

【5】

عید کے دن آرائش کرنا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے بازار میں موٹے ریشمی کپڑے کا ایک جوڑا (بکتے ہوئے) پایا، تو اسے لیا، اور اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اسے خرید لیں، اور عید کے لیے اور وفود سے ملتے وقت اسے پہنیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہوگا، یا اسے تو وہی پہنے گا جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہوگا ، تو عمر (رض) ٹھہرے رہے جب تک اللہ نے چاہا، پھر رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس باریک ریشمی کپڑے کا ایک جبہ بھیجا، تو وہ اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا تھا کہ یہ اس شخص کا لباس ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں، پھر آپ نے اسے میرے پاس بھیج دیا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : اسے بیچ دو ، اور اس سے اپنی ضرورت پوری کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللباس ١ (٢٠٦٨) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢١٩ (١٠٧٧) ، اللباس ١٠ (٤٠٤٠) ، (تحفة الأشراف : ٦٨٩٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا ہے کہ تم خود اسے پہنو، بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ بیچ کر تم اس کی قیمت اپنی ضرورت میں صرف کرو۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1560

【6】

نماز عید سے پہلے نماز (نفل) ادا کرنا

ثعلبہ بن زہدم سے روایت ہے کہ علی (رض) نے ابومسعود (رض) کو لوگوں پر اپنا نائب مقرر کیا، تو (جب) وہ عید کے دن نکلے تو کہنے لگے : لوگو ! یہ سنت نہیں ہے کہ امام سے پہلے نماز پڑھی جائے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٩٧٨) (صحیح الإسناد ) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1561

【7】

عیدین کے لئے اذان نہ دینے کا بیان

جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بغیر اذان اور بغیر اقامت کے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/العیدین ٤ (٨٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٤٠) ، مسند احمد ٣/٣١٤، ٣١٨، ٣٨١، ٣٨٢، سنن الدارمی/الصلاة ١٨ (١٦٤٣) ، ویأتی عند المؤلف برقم : ١٥٧٦ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1562

【8】

عید کے روز خطبہ دینا

شعبی (عامر بن شراحیل) کہتے ہیں کہ ہم سے براء بن عازب رضی اللہ عنہم نے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے پاس بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے قربانی کے دن خطبہ دیا، تو آپ نے فرمایا : اپنے اس دن میں سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم نماز پڑھیں، پھر قربانی کریں، تو جس نے ایسا کیا تو اس نے ہماری سنت کو پا لیا، اور جس نے اس سے پہلے ذبح کرلیا تو وہ محض گوشت ہے جسے وہ اپنے گھر والوں کو پہلے پیش کر رہا ہے ، ابوبردہ ابن نیار (نماز سے پہلے ہی) ذبح کرچکے تھے، تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو دانت والے دنبہ سے بہتر ہے، تو آپ نے فرمایا : اسے ہی ذبح کرلو، لیکن تمہارے بعد اور کسی کے لیے یہ کافی نہیں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ٣ (٩٥١) مختصراً ، ٥ (٩٥٥) مطولاً ، ٨ (٩٥٧) ، ١٠ (٩٦٨) ، ١٧ (٩٧٦) ، ٢٣ (٩٨٣) مطولاً ، الأضاحي ١ (٥٥٥٦) ، ٨ (٥٥٥٧) ، ١١ (٥٥٦٠) ، ١٢ (٥٥٦٣) ، الأیمان والنذور ١٥ (٦٦٧٣) ، صحیح مسلم/الأضاحي ١ (١٩٦١) ، سنن ابی داود/الضحایا ٥ (٢٨٠٠، ٢٨٠١) مطولاً ، سنن الترمذی/الأضاحي ١٢ (١٥٠٨) مطولاً ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٩) ، مسند احمد ٤/٢٨، ٢٨٧، ٢٩٧، ٣٠٢، ٣٠٣، سنن الدارمی/الأضاحي ٧ (٢٠٠٥) ، ویأتی عند المؤلف بأرقام : ١٥٧١، ١٥٨٢، ٤٣٩٩، ٤٤٠٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1563

【9】

نماز عیدین خطبہ سے پہلے ادا کرنا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العیدین ٨ (٩٦٣) ، صحیح مسلم/العیدین (٨٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٠٤٥) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٦٦ (الجمعة ٣١) (٥٣١) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٥ (١٢٧٦) ، مسند احمد ٢/١٢، ٣٨ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1564

【10】

برچھی گاڑ کر (بطور سترہ) اس کے پیچھے نماز ادا کرنا

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی دونوں میں نیزہ لے جاتے اور اسے گاڑتے، پھر اس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العیدین ١٣ (٩٧٣) ، ١٤ (٩٧٧٢) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٦٤ (١٣٠٤) ، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٩٥٩٧) ، مسند احمد ٢/٩٨، ١٤٥، ١٥١، سنن الدارمی/الصلاة ١٢٤ (١٤٥٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1565

【11】

رکعات عیدین

عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ عید الاضحی کی نماز دو رکعت ہے، عید الفطر کی نماز دو رکعت ہے، مسافر کی نماز دو رکعت ہے، اور جمعہ کی نماز دو رکعت ہے۔ اور یہ سب (دو دو رکعت ہونے کے باوجود) بزبان نبی اکرم ﷺ مکمل ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٤٢١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1566

【12】

عیدین میں سورت ق اور سورت قمر کی تلاوت کرنا

عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ (ایک دفعہ) عید کے دن عمر (رض) نکلے تو انہوں نے ابو واقد لیثی سے پوچھا کہ نبی اکرم ﷺ آج کے دن کون سی (سورتیں) پڑھا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : سورة قٓ اور سورة اقتربت ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/العیدین ٣ (٨٩١) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٥٢ (١١٥٤) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٦٨ (الجمعة ٣٣) (٥٣٤، ٥٣٥) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٧ (١٢٨٢) ، موطا امام مالک/العیدین ٤ (٨) ، مسند احمد ٥/٢١٧، ٢١٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1567

【13】

عیدین میں سورت اعلی اور سورت غاشیہ تلاوت کرنے کا بیان

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدین میں اور جمعہ کے دن سبح اسم ربک الأعلى اور هل أتاک حديث الغاشية‏ پڑھتے تھے، اور کبھی یہ دونوں ایک ساتھ ایک ہی دن میں جمع ہوجاتے، تو بھی انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٤٢٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1568

【14】

عیدین میں نماز کے بعد خطبہ دینا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید میں شریک رہا، تو آپ نے خطبہ سے پہلے نماز شروع کی، پھر آپ نے خطبہ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ١٦١ (٨٦٣) ، العیدین ١٦ (٩٧٥) ، ١٨ (٩٧٧) ، الزکاة ٣٣ (١٤٤٩) مطولاً ، النکاح ١٢٤ (٥٢٣٣) ، اللباس ٥٦ (٥٨٨٠) ، الاعتصام ١٦ (٧٣٢٣) ، صحیح مسلم/العیدین (٨٨٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٨ (١١٤٢، ١١٤٣، ١١٤٤) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٥ (١٢٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٨٣) ، مسند احمد ١/٢٢٠، سنن الدارمی/الصلاة ٢١٨ (١٦٤٤) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1569

【15】

عیدین میں نماز کے بعد خطبہ دینا

براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٦٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1570

【16】

عیدین (کے روز) خطبہ کیلئے بیٹھنے یا کھڑے ہونے دونوں کا اختیار ہے

عبداللہ بن سائب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عید کی نماز پڑھی، پھر فرمایا : جو (واپس) لوٹنا چاہے لوٹ جائے، اور جو خطبہ سننے کے لیے ٹھہرنا چاہے ٹھہرے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٥٣ (١١٥٥) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٩ (١٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٣١٥) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1571

【17】

خطبے کے لئے بہترین لباس زیب تن کرنا

ابورمثہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ خطبہ دے رہے تھے اور آپ پر ہرے رنگ کی دو چادریں تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد المؤلف بلفظ ” یخطب “ وأخرجہ کل من : سنن ابی داود/اللباس ١٩ (٤٠٦٥) ، الترجل ١٨ (٤٢٠٦، ٤٢٠٧) ، سنن الترمذی/الأدب ٤٨ (٢٨١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٣٦) ، مسند احمد ٢/٢٢٦، ٢٢٧، ٢٢٨ و ٤/١٦٣، سنن الدارمی/الدیات ٢٥ (٢٤٣٣، ٢٤٣٤) ، ولیس عندھم ذکرالخطبة، بل فی بعض روایات أحمد أنہ کان جالسا فی ظل الکعبة، وبدون ذکرالخطبة، یأتی عند المؤلف نفسہ فی الزینة ٩٦ (برقم : ٥٣٢١) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1572

【18】

اونٹ پر بیٹھ کر خطبہ دینا

ابو کاہل احمسی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ایک اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے اور ایک حبشی اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٨ (١٢٨٤، ١٢٨٥) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٤٢) ، مسند احمد ٤/٣٠٦ (حسن ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1573

【19】

کھڑے ہو کر خطبہ دینا

سماک کہتے ہیں کہ میں نے جابر (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے، پھر آپ کچھ دیر بیٹھتے تھے پھر کھڑے ہوجاتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الإقامة ٨٥ (١١٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٢١٨٤) ، مسند احمد ٥/٨٧، ١٠١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1574

【20】

خطبہ پڑھتے وقت امام کا کسی شخص سے ٹیک لگانا

جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں عید کے دن نماز میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھا، آپ نے خطبہ سے پہلے بغیر اذان اور بغیر اقامت کے نماز پڑھی، پھر جب نماز پوری کرلی، تو آپ بلال (رض) پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے، اور آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، لوگوں کو نصیحتیں کیں، اور انہیں (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر آپ مڑے اور عورتوں کی طرف چلے، بلال (رض) آپ کے ساتھ تھے، آپ نے انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا، اور انہیں نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی، پھر انہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھارا، پھر فرمایا : تم صدقہ کیا کرو کیونکہ عورتیں ہی زیادہ تر جہنم کا ایندھن ہوں گی، تو ایک عام درجہ کی ہلکے کالے رنگ کے گالوں والی عورت نے پوچھا : کس سبب سے اللہ کے رسول ؟ آپ نے فرمایا : (کیونکہ) وہ شکوے اور گلے بہت کرتی ہیں، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہیں ، عورتوں نے یہ سنا تو وہ اپنے ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتار اتار کر بلال (رض) کے کپڑے میں ڈالنے لگیں، وہ انہیں صدقہ میں دے رہی تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٦٣ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1575

【21】

خطبہ دیتے وقت امام کا منہ لوگوں کی طرف ہو

ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تو لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر جب دوسری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے، تو کھڑے ہوتے اور اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، پھر اگر آپ کو کوئی ضرورت ہوتی جیسے کہیں فوج بھیجنا ہو تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے، ورنہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے، تین بار کہتے : صدقہ کرو ، تو صدقہ دینے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحیض ٦ (٣٠٤) ، العیدین ٦ (٩٥٦) ، الزکاة ٤٤ (١٤٦٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٣٤ (٨٠) مطولاً ، العیدین (٨٨٩) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٥٨ (١٢٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٧١) ، مسند احمد ٣/٣٦، ٥٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1576

【22】

دوران خطبہ دوسرے کو کہنا خاموش رہو

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا : خاموش رہو، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٣٥ (١١١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٤٠) ، موطا امام مالک/الجمعة ٢ (٦) ، مسند احمد ٢/٤٧٤، ٤٨٥، ٥٣٢، سنن الدارمی/الصلاة ١٩٥ (١٥٩٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1577

【23】

خطبہ کیسے پڑھا جائے؟

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے : جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کرسکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے ، پھر آپ فرماتے : میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں ، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہوجاتے، اور آواز بلند ہوجاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں : (ہوشیار رہو ! دشمن) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے : جو (مرنے کے بعد) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجمعة ١٣ (٨٦٧) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٧ (٤٥) ، مسند احمد ٣/٣١٠، ٣١١، ٣١٩، ٣٣٧، ٣٧١، سنن الدارمی/المقدمة ٢٣ (٢١٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٥٩٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جن کا کفیل کوئی نہیں ان کا کفیل میں ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1578

【24】

امام کا دوران خطبہ صدقہ دینے کی تلقین کرنا

ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کو کوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٧٧ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1579

【25】

امام کا دوران خطبہ صدقہ دینے کی تلقین کرنا

حسن بصری سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیا تو کہا : تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو، تو (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا : یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الزکاة ٢٠ (١٦٢٢) مطولاً ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩٤) ، مسند احمد ١/٢٢٨، ٣٥١، ویأتی عند المؤلف برقم : ٢٥١٠، ٢٥١٧ (صحیح) (سند میں حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے، اس لیے صرف حدیث کا مرفوع حصہ دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے ) قال الشيخ الألباني : صحيح المرفوع منه صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1580

【26】

امام کا دوران خطبہ صدقہ دینے کی تلقین کرنا

براء (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا : جس نے ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کردی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ١ ؎ تو ابوبردہ بن نیار (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قسم اللہ کی ! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کردیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کردی، چناچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ تو گوشت کی بکری ہوئی (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا : میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٥٦٤ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1581

【27】

متوسط خطبہ دینا

جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتا تھا، تو آپ کی نماز درمیانی ہوتی تھی، اور آپ کا خطبہ (بھی) درمیانہ (اوسط درجہ کا) ہوتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجمعة ١٣ (٨٦٦) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٤٧ (٥٠٧) ، (تحفة الأشراف : ٢١٦٧) ، سنن الدارمی/الصلاة ١٩٩ (١٥٩٨) ، ٢٠٠ (١٦٠٠) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1582

【28】

دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا اور سکوت کرنا

جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا، پھر آپ تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے اس میں بولتے نہیں، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے، تو جو شخص تمہیں یہ خبر دے کہ نبی اکرم ﷺ نے بیٹھ کر خطبہ دیا تو اس کی تصدیق نہ کرنا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢٢٨ (١٠٩٥) ، (تحفة الأشراف : ٢١٩٧) ، مسند احمد ٥/٩٠، ٩٧ (حسن ) وضاحت : ١ ؎: یہ مؤلف کا محض استنباط ہے، جس کی بنیاد عیدین کے خطبہ کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس ہے، خاص طور پر عیدین کے خطبہ کے سلسلے میں نبی اکرم ﷺ سے کوئی صراحت مروی نہیں ہے، اس لیے بعض علماء جمعہ کے خطبہ پر قیاس کر کے عیدین میں بھی دو خطبے کے قائل ہیں، جب کہ بعض علماء صرف ایک خطبہ کے قائل ہیں، عیدین کے سلسلے میں ایک خطبہ ہی قرین قیاس ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1583

【29】

خطبہ دوم میں تلاوت قرآن و ذکر الہی کرنا

جابر بن سمرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، پھر بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے، اور بعض آیتیں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے، اور آپ کا خطبہ اور آپ کی نماز متوسط (درمیانی) ہوا کرتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٤١٩ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1584

【30】

اختتام خطبہ سے قبل امام کا نیچے آنا

بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران حسن اور حسین رضی اللہ عنہم سرخ قمیص پہنے گرتے پڑتے آتے دکھائی دیے، آپ منبر سے اتر پڑے، اور ان دونوں کو اٹھا لیا، اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے : إنما أموالکم وأولادکم فتنة تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں میں نے ان دونوں کو ان کی قمیصوں میں گرتے پڑتے آتے دیکھا تو میں صبر نہ کرسکا یہاں تک کہ میں منبر سے اتر گیا، اور میں نے ان کو اٹھا لیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٤١٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1585

【31】

خطبہ کے بعد خواتین کو نصیحت اور صدقے کی ترغیب

عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہم سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا : کیا آپ عیدین کے لیے جاتے وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھے ؟ تو انہوں نے کہا : جی ہاں، اور اگر میری آپ سے قرابت نہ ہوتی تو میں آپ کے ساتھ نہ ہوتا یعنی اپنی کم سنی کی وجہ سے، آپ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے، تو آپ نے (وہاں) نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں بھی آپ نے نصیحت کی اور (آخرت کی) یاد دلائی، اور صدقہ کرنے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنا ہاتھ اپنے گلے کی طرف بڑھانے (اور اپنا زیور اتار اتار کر) بلال (رض) کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٣٢ (٩٨) ، الأذان ١٦١ (٨٦٣) ، العیدین ٨ (٩٦٤) ، ١٩ (٩٧٧) ، الزکاة ٢١ (١٤٣١) ، ٣٣ (١٤٤٩) ، تفسیر الممتحنة ٣ (٤٨٩٥) ، النکاح ١٢٥ (٥٢٤٩) ، الإعتصام ١٦ (٧٣٢٥) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٥٠ (١١٤٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٨١٦) ، مسند احمد ١/٢٣٢، ٣٤٥، ٣٥٧، ٣٦٨، وانظر أیضاً حدیث رقم : ١٥٧٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1586

【32】

نماز عید سے قبل یا بعد نماز پڑھنا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ عید کے دن نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، نہ تو ان سے پہلے کوئی نماز پڑھی، اور نہ ہی ان کے بعد۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ٢٦ (٩٨٩) ، الزکاة ٢١ (١٤٣١) ، اللباس ٥٧ (٥٨٨١) ، ٥٩ (٥٨٨٣) ، صحیح مسلم/العیدین ٢ (٨٨٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٥٦ (١١٥٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٠ (الجمعة ٣٥) (٥٣٧) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٦٠ (١٢٩١) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٥٨) ، مسند احمد ١/٢٨٠، ٣٤٠، ٣٥٥، سنن الدارمی/الصلاة ٢١٩ (١٦٤٦) (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1587

【33】

امام کا قربانی کرنا تعداد قربانی

انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عید الاضحی کے دن ہمیں خطبہ دیا، اور (اس کے بعد) آپ دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف جھکے اور انہیں ذبح کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأضاحي ٤ (٥٥٤٩) ، ٩ (٥٥٥٨) ، ١٢ (٥٥٦١) ، ١٤ (٥٥٦٥) ، صحیح مسلم/الأضاحي ١ (١٩٦٢) ، سنن ابی داود/الضحایا ٤ (٢٧٩٣) ، سنن الترمذی/الأضاحي ٢ (١٤٩٤) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١٢ (٣١٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٥) ، مسند احمد ٣/١١٣، ١١٧، ویأتی عند المؤلف فی الأضاحي ٤٣٩٣، ٤٤٠١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1588

【34】

امام کا قربانی کرنا تعداد قربانی

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عید گاہ ہی میں ذبح یا نحر کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ٢٢ (٩٨٢) ، الأضاحي ٦ (٥٥٥٢) ، سنن ابن ماجہ/الأضاحي ١٧ (٣١٦١) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٦١) ، مسند احمد ٢/١٠٨، ویأتی عند المؤلف برقم : ٤٣٧١ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1589

【35】

جمعہ کے دن عید ہو تو کیا کرے؟

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ اور عید دونوں میں سبح اسم ربک الأعلى‏ اور هل أتاک حديث الغاشية‏ پڑھتے تھے، اور جب جمعہ اور عید ایک ہی دن میں جمع ہوجاتے تو بھی آپ انہیں دونوں سورتوں کو پڑھتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ١٤٢٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1590

【36】

اگر عید اور جمعہ ایک ہی روز ہوں تو جس شخص نے نماز عید پڑھی ہو اسے جمعہ پڑھنے یا نہ پڑھنے کا اختیار ہے

ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ (رض) کو سنا، انہوں نے زید بن ارقم (رض) سے پوچھا : کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عیدین میں رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں، آپ نے صبح میں عید کی نماز پڑھی، پھر آپ نے جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت دی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢١٧ (١٠٧٠) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٦٦ (١٣١٠) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٥٧) ، مسند احمد ٤/٣٧٢، سنن الدارمی/الصلاة ٢٢٥ (١٦٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عیدین سے مراد وہ دن ہے جس میں عید اور جمعہ دونوں ایک ساتھ آ پڑتے ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1591

【37】

اگر عید اور جمعہ ایک ہی روز ہوں تو جس شخص نے نماز عید پڑھی ہو اسے جمعہ پڑھنے یا نہ پڑھنے کا اختیار ہے

وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے دور میں دونوں عیدیں ایک ہی دن میں جمع ہوگئیں، تو ابن زبیر (رض) نے نکلنے میں تاخیر کی یہاں تک کہ دن چڑھ آیا، پھر وہ نکلے، اور انہوں نے خطبہ دیا، تو لمبا خطبہ دیا، پھر وہ اترے اور نماز پڑھی۔ اس دن انہوں نے لوگوں کو جمعہ نہیں پڑھایا یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا : انہوں نے سنت پر عمل کیا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصلاة ٢١٧ (١٠٧١) ، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ٦٥٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صحیح صورت حال یہ ہے کہ آپ ﷺ نے خود اہل مدینہ کے ساتھ جمعہ پڑھا بھی اور انہیں پڑھایا بھی، ہاں دور سے آنے والے لوگوں کو جمعہ میں آنے سے رخصت دے دی، آپ نے فرمایا تھا : نحن مجمعون یعنی ہم تو جمعہ پڑھیں گے، (ابوداؤد، ابن ماجہ من حدیث ابوہریرہ وابن عباس) نیز ابھی حدیث رقم ١٥٩٠ میں گزرا کہ جب عید اور جمعہ ایک ہی دن آ پڑتے تھے تو آپ سبح اسم ربک الأعلى‏ اور هل أتاک حديث الغاشية‏ دونوں میں پڑھا کرتے تھے ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1592

【38】

عید کے روز دف بجانا!

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے، تو ان دونوں کو ابوبکر (رض) نے ڈانٹا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : انہیں چھوڑو (بجانے دو ) کیونکہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے (جس میں لوگ کھیلتے کودتے اور خوشی مناتے ہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٦٦٦٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العیدین ٢ (٩٤٩) ، ٣ (٩٥٢) ، ٢٥ (٩٨٧) ، الجھاد ٨١ (٢٩٠٦) ، المناقب ١٥ (٣٥٢٩) ، مناقب الأنصار ٤٦ (٣٩٣١) ، صحیح مسلم/العیدین ٤ (٨٩٢) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ٢١ (١٨٩٨) ، مسند احمد ٦/٣٣، ٨٤، ٩٩، ١٢٧، ١٣٤ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1593

【39】

عید کے دن امام کے سامنے کھیلنا

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی لوگ آئے وہ نبی اکرم ﷺ کے سامنے کھیل کود رہے تھے، آپ نے مجھے بلایا، تو میں انہیں آپ کے کندھے کے اوپر سے دیکھ رہی تھی میں برابر دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں (خود) ہی لوٹ آئی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٧٠٩١) صحیح البخاری/الصلاة ٦٩ (٤٥٤) ، العیدین ٢ (٩٥٠) ، ٢٥ (٩٨٨) ، الجھاد ٨١ (٢٩٠٧) ، المناقب ١٥ (٢٥٣٠) النکاح ٨٢ (٥١٩٠) ، ١١٤ (٥٢٣٦) ، صحیح مسلم/العیدین ٤ (٨٩٢) ، مسند احمد ٦/٥٦، ٨٣، ٨٥، ١١٦، ١٨٦، ٢٣٣، ٢٤٢، ٢٤٧، ٢٧٠ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1594

【40】

عید کے دن مسجد میں کھیلنا اور خواتین کا کھیل دیکھنا

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ مجھے اپنی چادر سے آڑ کئے ہوئے تھے، اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ مسجد میں کھیل رہے تھے، یہاں تک کہ میں خود ہی اکتا گئی، تم خود ہی اندازہ لگا لو کہ ایک کم سن لڑکی کھیل کود (دیکھنے) کی کتنی حریص ہوتی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١١٤ (٥٢٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥١٣) ، مسند احمد ٦/٨٤، ٨٥ (صحیح ) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1595

【41】

عید کے دن مسجد میں کھیلنا اور خواتین کا کھیل دیکھنا

ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ عمر (رض) (مسجد میں) داخل ہوئے، حبشی لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے تو آپ انہیں ڈانٹنے لگے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عمر ! انہیں چھوڑو (کھیلنے دو ) یہ بنو ارفدہ ہی تو ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٣١٩٤) ، وقد أخرجہ : خ /الجھاد ٧٩ (٢٩٠١) ، صحیح مسلم/العیدین ٤ (٨٩٣) ، مسند احمد ٢/٣٦٨، ٥٤٠ (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بنی ارفدہ حبشیوں کا لقب ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1596

【42】

عید کے روز گانے اور دف بجانے کی اجازت کا بیان

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) ان کے (گھر میں) داخل ہوئے، ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، اور گانا گا رہی تھیں ١ ؎، رسول اللہ ﷺ اپنا چہرہ اپنے کپڑے سے ڈھانپے ہوئے تھے، تو آپ نے اپنا چہرہ کھولا، اور فرمایا : ابوبکر ! انہیں چھوڑو کھیلنے دو ، یہ عید کے دن ہیں، اور منیٰ کے دن تھے ٢ ؎ اور رسول اللہ ﷺ ان دنوں مدینہ میں تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف : ١٦٦٠٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ گانا کوئی فحش گانا نہیں تھا، بلکہ ان کے آباء و اجداد کی بہادری کے قصے تھے، فحش گانے کسی بھی صورت میں اور کسی بھی موقع پر جائز نہیں، نیز جائز گانوں میں بھی موسیقی کی آمیزش ہو تو جائز نہیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني : حديث نمبر 1597