40. آداب کا بیان

【1】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابراہیم بن زیاد عباد بن عبداللہ بن عمرو، عبداللہ، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے ناموں میں سے اللہ کے ہاں پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

【2】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، عثمان، اسحاق، جریر، منصور، سالم ابن ابی جعد، جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا تو اسے اس کی قوم نے کہا ہم تجھے رسول اللہ ﷺ کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے وہ آدمی اپنے بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر چلا اور نبی ﷺ کے پاس لایا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام محمد رکھا لیکن میری قوم نے مجھے کہا ہم تجھے رسول اللہ ﷺ کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو میں تقسیم کرنے والا ہوں اور تم میں تقسیم کرتا ہوں۔

【3】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ہناد بن سری، عبثر، حصین، سلام بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ ہم نے کہا تو رسول اللہ ﷺ کی کنیت نہیں رکھ سکتا جب تک تو آپ ﷺ سے اجازت نہ لے لے گا۔ وہ آپ کے پاس آیا اور عرض کیا میرے ہاں بچہ پیدا ہوا میں نے اس کا نام رسول اللہ کے نام پر رکھا لیکن قوم نے اس سے منع کیا کہ میں آپ کی کنیت آپ ﷺ کی اجازت کے بغیر اختیار کروں۔ آپ ﷺ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کینت پر کنیت نہ رکھو مجھے قاسم بنا کر بھیجا گیا ہے میں تم میں تقسیم کرتا ہوں۔

【4】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

رفاعہ بن ہیثم واسطی خالد طحان حصین اس سند کے ساتھ یہ بھی حدیث مروی ہے لیکن اس میں قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں میں تم میں تقسیم کرتا ہوں مذکور نہیں ہے۔

【5】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اعمش، ابوسیعد، اشح، وکیع، اعمش، سالم بن ابی جعد، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو کیونکہ میں ابوالقاسم ہوں اور تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں اور ابوبکر کی روایت میں وَلَا تَکَنَّوْا ہے۔

【6】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابوکریب ابومعاویہ اعمش، اس سند سے یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ مجھے قاسم بنایا گیا ہے میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔

【7】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

محمد بن مثنی محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، سلام، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ انصاری میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا اس کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا تو اس نے نبی ﷺ کے پاس حاضر ہو کر پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا انصار نے اچھا کیا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔

【8】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور محمد بن عمرو بن جبلہ محمد بن جعفر، ابن مثنی ابن ابی عدی، شعبہ، حصین بشر بن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیم سالم بن ابی جعد جابر بن عبداللہ، اسحاق بن ابراہیم حنظلی، اسحاق بن منصور نضر بن شمیل شعبہ، قتادہ، منصور سلیمان حصین بن عبدالرحمن سلام بن ابی فعد، جابر بن عبداللہ، ان پانچوں اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن حصین کی روایت میں ہے میں قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں میں تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں اور سلیمان نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تو تمہارے درمیان تقسیم کرنے والا ہوں۔

【9】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

عمرو ناقد محمد بن عبداللہ نمیر سفیان، عمرو سفیان بن عیینہ، ابن منکدر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا اس نے اس کا نام قاسم رکھا تو ہم نے اس سے کہا ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہیں رکھنے دیں گے اور نہ اس کنیت کے ساتھ تیری آنکھیں ٹھنڈی ہونے دیں گے اس نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لو۔

【10】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

امیہ بن بسطام یزید بن زریع علی بن حجر اسمعل ابن علیہ، روح بن قاسم محمد بن منکدر جابر، ابن عیینہ ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں ہم تیری آنکھیں اس کنیت کے ساتھ ٹھنڈی نہیں ہونے دیں گے مذکور نہیں۔

【11】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، ایوب محمد بن سیرین ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوالقاسم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔

【12】

ابو القاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور ناموں میں سے جو نام مستحب ہیں ان کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوسعید اشج محمد بن مثنی، عنزی ابن نمیر، ابن ادریس سماک بن حرب، علقمہ بن وائل، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ جب میں نجران آیا تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا تم نے (سورہ مریم میں) (يَا أُخْتَ هَارُونَ ) پڑھا ہے حالانکہ حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ علیہما السلام سے اتنی مدت پہلے گزرے ہیں۔ جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں نے آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ (بنی اسرائیل) انبیاء (علیہم السلام) اور گزرے ہوئے نیک آدمیوں کے ناموں پر اپنے نام رکھتے تھے۔

【13】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوبکر معتمر بن سلیمان سمرہ یحییٰ معتمر بن سلیمان حضرت سمرہ (رض) بن جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اپنے غلاموں کے چار نام افلح، رباح، یسار اور نافع رکھنے سے منع فرمایا۔

【14】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، جریر، ابن ربیع ابنہ سمرہ بن جندب حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے لڑکے کا نام رباح، یسار، افلح اور نافع نہ رکھو۔

【15】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن یونس زہیر منصور ہلال بن یساف ربیع بن عمیلہ حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کلمات چار ہیں (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور اللَّهُ أَکْبَرُ ) اور تجھے اس میں سے کسی بھی کلمہ کو شروع کرنا نقصان نہ دے گا اور تم اپنے بچے کا نام یسار، رباح، تجیح اور افلح نہ رکھنا کیونکہ تم کہو گے فلاں یعنی افلح اور وہ نہ ہوگا تو کہنے والا کہے گا افلح (کامیاب) نہیں ہے اور یاد رکھو یہ الفاظ چار ہی ہیں انہیں زیادہ کے ساتھ میری طرف منسوب نہ کرنا۔

【16】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

اسحاق بن ابرہیم جریر، امیہ بن بسطام یزید بن زریع روح ابن قاسم محمد بن مثنی ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، منصور زہیر جریر، روح زہیر شعبہ، ان تین اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے حضرت شعبہ کی حدیث میں بچے کا نام رکھنے کا ذکر ہے اور چار کلمات ذکر نہیں ہیں۔

【17】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

محمد بن احمد بن ابی خلف روح ابن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے یعلی، برکت، افلح، یسار اور نافع وغیرہ نام رکھنے سے منع فرمانے کا ارادہ فرمایا پھر میں نے دیکھا کہ اس کے بعد آپ ﷺ اس سے خاموش ہوگئے اور اس بارے میں کچھ نہ فرمایا پھر رسول اللہ ﷺ انتقال فرما گئے اور اس سے منع نہ فرمایا پھر حضرت عمر (رض) نے اس سے منع کرنے کا ارادہ کیا لیکن یونہی رہنے دیا۔

【18】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

احمد بن حنبل زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید عبیداللہ نافع ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عاصیہ کا نام تبدیل کردیا اور فرمایا تو جمیلہ ہے اور احمد نے أَخْبَرَنِي کی جگہ عَنْ کا لفظ ذکر کیا ہے۔

【19】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسب بن موسیٰ حماد بن سلمہ عبیداللہ نافع ابن عمر حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) کی ایک بیٹی کو عاصیہ کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام جمیلہ رکھا۔

【20】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

عمرو ناقد ابن ابی عمرو عمرو سفیان، محمد بن عبدالرحمن مولیٰ آل طلحہ کریب حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جویریہ کا نام برہ تھا رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام بدل کر جویریہ رکھا اور آپ ﷺ ناپسند کرتے تھے کہ یہ کہا جائے وہ برہ یعنی نیکی سے نکل گیا کریب سے سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ (رض) کے الفاظ ہیں۔

【21】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عطاء، بن ابی میمونہ ابورافع ابوہریرہ (رض) عبیداللہ بن معاذ عبیداللہ بن معاذ ابوشعبہ، عطاء بن ابومیمونہ رافع ابوہریرہ زینب برہ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ زینب کا نام برہ تھا تو اسے کہا گیا کہ وہ ازخود پاکیزہ بنتی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا نام زینب رکھ دیا۔

【22】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابوکریب، ابواسامہ، ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن عطاء، حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ میرا نام برہ تھا رسول اللہ ﷺ نے میرا نام زینب رکھ دیا۔ آپ ﷺ کے پاس (نکاح میں) زینب بنت جحش (رض) آئیں ان کا نام بھی برہ تھا تو آپ ﷺ نے اس کا نام زینب رکھ دیا۔

【23】

برے نام رکھنے کی کراہت کے بیان میں

عمرو ناقد ہاشم بن قاسم لیث، یزید بن ابی حبیب، محمد بن عمرو بن عطاء، حضرت محمد بن عمر بن عطا (رح) سے روایت ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کا نام برہ رکھا تو مجھے زینب بنت ابوسلمہ نے کہا رسول اللہ ﷺ نے یہ نام رکھنے سے منع فرمایا ہے اور میرا نام برہ رکھا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اپنے نام کو پاکیزہ نہ کہو اللہ ہی تم میں نیکی کرنے والوں کو جانتا ہے صحابہ (رض) نے عرض کیا ہم پھر اس کا کیا نام رکھیں آپ ﷺ نے فرمایا اس کا نام زینب رکھو۔

【24】

شہنشاہ نام رکھنے کی حرمت کے بیان میں

سعید بن عمرو اشعثی، احمد بن حنبل، ابوبکر بن ابی شیبہ، احمد اشعثی سفیان بن عیینہ، ابوزناد اعرج حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے برا نام یہ ہے کہ کسی آدمی کا نام شہنشاہ رکھا جائے ابن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں اللہ کے سوا کوئی شہنشاہ نہیں کا اضافہ کیا ہے حضرت سفیان نے کہا مَلِکَ الْأَمْلَاکِ کا مطلب بادشاہوں کے بادشاہ ہے اور احمد بن حنبل نے کہا میں نے ابوعمر (رض) سے اخنع کا معنی پوچھا تو انہوں نے کہا سب سے زیادہ ذلیل۔

【25】

شہنشاہ نام رکھنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن رافع عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کی رسول اللہ ﷺ سے مروی احادیث میں سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے مبغوض اور بد ترین آدمی وہ ہوگا جس کا نام شہنشاہ رکھا گیا ہوگا اللہ کے سوائے کوئی بادشاہ نہیں۔

【26】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

عبدالاعلی بن حماد حماد بن سلمہ ثابت بن انس بن مالک، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ میں عبداللہ بن ابوطلحہ انصاری (رض) کی ولادت کے بعد اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور رسول اللہ ﷺ اس وقت سخت کام میں مشغول تھے یعنی اپنے اونٹ کو روغن مل رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرے پاس کھجوریں ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں اور میں نے کچھ کھجوریں آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیں آپ ﷺ نے انہیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا پھر اس بچے کا منہ کھول کر آپ ﷺ نے انہیں بچے کے منہ میں ڈال دیا بچہ نے اسے چوسنا شروع کردیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار کو کھجوریں پسندیدہ ہیں اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔

【27】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابن عون ابن سیرین، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ابوطلحہ (رض) کا بیٹا بیمار تھا ابوطلحہ (رض) کہیں باہر تشریف لے گئے تو بچہ فوت ہوگیا جب ابوطلحہ (رض) واپس آئے تو پوچھا میرے بیٹے کیا کیا حال ہے ام سلیم نے کہا وہ پہلے سے افاقہ میں ہے پھر انہیں شام کا کھانا پیش کیا ابوطلحہ (رض) نے کھانا کھایا پھر اپنی بیوی سے صحبت کی جب فارغ ہوئے تو ام سلیم نے کہا بچے کو دفن کردو جب صبح ہوئی تو ابوطلحہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو صحبت بھی کی تو انہوں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان دونوں کے لئے برکت عطا فرمایا چناچہ ام سلیم کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو ابوطلحہ (رض) نے مجھے کہا کہ اسے اٹھا کر نبی ﷺ کی خدمت میں لے جاؤ انس اسے نبی ﷺ کی خدمت میں لائے اور ام سلیم نے کچھ کھجوریں بھی ساتھ بھیج دیں نبی ﷺ نے بچہ کے لے کو فرمایا کیا اس کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے صحابہ نے عرض کیا جی ہاں کھجوریں ہیں آپ ﷺ نے انہیں لے کر چبایا پھر اس کے تالو سے لگایا اور ان کھجوروں کو بچہ کے منہ میں ڈال دیا۔

【28】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

محمد بن بشار، حامد بن مسعدہ ابن عون محمد بن انس، اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【29】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن براد، اشعری ابوکریب ابواسامہ برید ابوبردہ، حضرت ابوموسی (رض) سے روایت ہے کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں اسے نبی ﷺ کے پاس لایا آپ ﷺ نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور سے گھٹی دی۔

【30】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

حکم بن موسیٰ ابوصالح شعیب ابن اسحاق ہشام بن عروہ عروہ ابن زبیر فاطمہ بنت منذر بن زبیر اسما بنت ابوبکر حضرت عروہ (رض) بن زبیر اور فاطمہ بنت منذر بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت ابوبکر (رض) حالت حمل میں ہجرت کے لئے چلیں جب قباء آئیں تو عبداللہ پیدا ہوئے پھر وہ رسول اللہ کی خدمت میں گھٹی کے لئے حاضر ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ کو ان سے لے لیا اور اپنی گود میں بٹھا کر کھجور منگوائی حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں ہم تھوڑی دیر کھجوریں تلاش کرتے رہے پھر آپ ﷺ نے اسے چبا کر اس کا لعاب دہن بچہ کے منہ میں ڈالا پس سب سے پہلی چیز جو اس بچہ کے منہ میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب تھا اسما نے کہا پھر آپ ﷺ نے اس بچہ پر ہاتھ پھیرا اور آپ ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سات یا آٹھ سال کی عمر میں حضرت زبیر (رض) کے حکم پر آپ ﷺ سے بیعت کرنے کے لئے حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے جب اسے اپنی طرف آتے دیکھا تو مسکرائے پھر اسے بیعت کرلیا۔

【31】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوکریب محمد بن علاء ابواسامہ ہشام، اسماء (رض) سے روایت ہے کہ وہ مکہ میں عبداللہ بن زبیر (رض) سے حاملہ تھی جب میں مکہ سے نکلی تو میں نے اسے قباء میں جنم دیا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ ﷺ نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا پھر کھجوریں منگوائیں ان کو چبا کر بچہ کے منہ میں لعاب ڈالا اور سب سے پہلی چیز جو اس کے پیٹ میں گئی وہ رسول اللہ کا لعاب مبارک تھا پھر آپ ﷺ نے انہیں کھجور کی گھٹی دی پھر اس کے لئے برکت کی دعا کی اور یہ سب سے پہلے بچے تھے جو مسلمانوں کے ہاں پیدا ہوئے۔

【32】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شبیہ خالد بن مخلد علی بن مسہر، ہشام بن عروہ حضرت اسماء بنت ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف حضرت عبداللہ (رض) بن زبیر کے حمل سے ہجرت کی باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ہے۔

【33】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شبیہ عبداللہ بن نمیر ہشام ابن عروہ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بچے لائے جاتے تھے آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا فرماتے اور انہیں گھٹی دیتے۔

【34】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر ہشام حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم عبداللہ بن زبیر (رض) کو نبی ﷺ کی خدمت میں لائے آپ ﷺ نے انہیں گھٹی دی ہم نے کھجور تلاش کی تو ہمیں اس کا تلاش کرنا مشکل ہوا یعنی مشکل سے ملی۔

【35】

پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استح اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استح کے بیان میں۔

محمد بن سہل تمیمی ابوبکر بن اسحاق ابن ابی مریم محمد بن مطرف ابوغسان ابوحازم، سہل بن سعد منذر بن ابی اسید حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ جب منذر بن ابواسید پیدا ہوئے تو انہیں رسول اللہ کی خدمت میں لایا گیا نبی ﷺ نے اسے اپنی ران پر بٹھا لیا ابو اسید بھی حاضر خدمت تھا رسول اللہ اپنے سامنے موجود کسی چیز میں مشغول ہوگئے اباسید نے اپنے بیٹے کو اٹھانے کا حکم دیا تو اسے رسول اللہ کی ران پر سے اٹھا لیا گیا وہ اسے لے گئے جب رسول اللہ ﷺ اپنے کام سے فارغ ہو کر متوجہ ہوئے تو فرمایا بچہ کہاں ہے ابواسید نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے اسے اٹھالیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کا نام کیا ہے عرض کیا اے اللہ کے رسول فلاں ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں ! بلکہ اس کا نام منذر ہے پھر آپ ﷺ نے اس کا نام اسی دن سے منذر رکھ دیا۔

【36】

لا ولد کے لئے اور بچہ کی کنیت رکھنے کے جواز کے بیان میں

ابوربیع سلیم ابن داؤد عتکی، عبدالوارث ابوتیاح انس بن مالک، شیبان بن فروخ عبدالوارث ابی تیاح، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھے تھے میرا ایک بھائی تھا جسے ابوعمیر کہا جاتا تھا راوی کہتا ہے کہ میں گمان کرتا ہوں کہ حضرت انس (رض) نے کہا کہ اس کا دودھ چھوٹ گیا جب رسول اللہ ﷺ تشریف لاتے تو اسے دیکھ کر فرماتے اے ابوعمیر ! نغیر (ایک پرندے کا نام) نے کیا کیا اور وہ اس پرندہ سے کھیلا کرتے تھے۔

【37】

غیر کے بیٹے کو محبت وپیار کی وجہ سے اے میرے بیٹے کہنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن عبیدالغیری ابوعوانہ، ابوعثمان، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اے میرے بیٹے فرمایا۔

【38】

غیر کے بیٹے کو محبت وپیار کی وجہ سے اے میرے بیٹے کہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی عمر ابن ابی عمر یزید بن ہارون، اسماعیل بن ابی خالد قیس بن ابی حازم، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ دجال کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے جتنے سوال میں نے کئے اور کسی نے نہیں کئے تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اے بیٹے تجھے اس کے بارے میں کیا فکر ہے وہ تجھے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے نزدیک یہ بات اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔

【39】

غیر کے بیٹے کو محبت وپیار کی وجہ سے اے میرے بیٹے کہنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، وکیع، سریج بن یونس ہیشم اسحاق بن ابراہیم، جریر، محمد بن رافع ابواسامہ اسماعیل ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے فرق یہ ہے کہ ان میں آپ ﷺ نے حضرت مغیرہ کو اے بیٹے نہیں کہا۔

【40】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

عمرو بن محمد بن بکیر ناقد سفیان بن عیینہ، یزید بن خصیفہ بسر بن سعید ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں مدینہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابوموسی گھبرائے یا سہمے ہوئے ہمارے پاس آئے ہم نے کہا تجھے کیا ہوا انہوں نے کہا حضرت عمر (رض) نے مجھے اپنے پاس بلایا میں ان کے دروازے پر حاضر ہوا تو میں نے تین مرتبہ سلام کیا لیکن مجھے کوئی جواب نہ ملا تو میں واپس آگیا حضرت عمر (رض) نے (بعد میں) کہا کہ تجھے ہمارے پاس آنے سے کس چیز نے روکا میں نے عرض کیا میں نے آپ کے دروازے پر حاضر ہو کر تین مرتبہ سلام کیا لیکن جواب نہ دیا گیا، تو کوئی اگر تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو چاہئے کہ وہ واپس لوٹ جائے۔ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اس پر گواہی پیش کرو رونہ میں تجھے سزا دوں گا حضرت ابی بن کعب (رض) نے کہا ان کے ساتھ وہی جائے گا جو قوم میں سب سے چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب سے چھوٹا ہوں فرمایا ان کو لے جاؤ۔

【41】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

قتیبہ بن سعید، ابن ابی عمر سفیان، یزید بن خصیفہ ابن ابی عمر اس سند سے یہ حدیث بھی روایت کی گئی ہے ابن ابی عمر (رض) نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ ابوسعید نے کہا میں ان کے ساتھ کھڑا ہوا اور حضرت عمر (رض) کے پاس جا کر گواہی دی۔

【42】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

ابوطاہر عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج بسر بن سعید، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں ابی بن کعب (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) غصہ میں آئے اور کھڑے ہو کر کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ اجازت تین مرتبہ ہے اگر تجھے اجازت دی جائے تو ٹھیک ورنہ تو لوٹ جا۔ ابی بن کعب (رض) نے کہا واقعہ کیا ہے ؟ ابو موسیٰ (رض) نے کہا میں نے کل حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس جانے کے لئے تین مرتبہ اجازت طلب کی لیکن مجھے اجازت نہ دی گئی تو میں واپس آگیا پھر آج میں ان کے پاس حاضر ہوا تو انہیں خبر دی کہ میں کل آیا تھا تین مرتبہ سلام کیا پھر میں واپس چلا گیا حضرت عمر (رض) نے کہا ہم نے تیری آواز سنی تھی لیکن ہم اس وقت کسی کام میں مشغول تھے کاش تم اجازت ملنے تک اجازت مانگتے رہتے۔ حضرت ابوموسی (رض) نے کہا میں نے اسی طرح اجازت طلب کی جیسا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا حضرت عمر (رض) نے کہا اللہ کی قسم میں تیری پیٹھ یا پیٹ پر سزا دوں گا یا تو کوئی ایسا آدمی پیش کر جو تیری اس حدیث پر گواہی دے ابی بن کعب (رض) نے کہا اللہ کی قسم تیرے ساتھ ہم سے نوعمر ہی جائے گا۔ اے ابوسعید کھڑے ہوجایئے۔ میں کھڑا ہوا یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ میں نے عرض کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

【43】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

نصر بن علی جہضمی بشر ابن مفصل سعید بن یزید ابونضرہ حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ابوموسی نے حضرت عمر (رض) کے دروازے پر جا کر اجازت مانگی تو عمرنے کہا ایک مرتبہ ہوئی پھر دوسری مرتبہ اجازت طلب کی تو حضرت عمر (رض) نے کہا دو ہوگئیں پھر تیسری مرتبہ اجازت مانگی تو حضرت عمر (رض) نے کہا تین مرتبہ ہوگئی پھر یہ واپس آگئے تو حضرت عمر نے کسی آدمی کو ان کے پیچھے بھیجا وہ انہیں واپس لے آیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا اگر اس معاملہ میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث یاد ہے تو پیش کرو ورنہ میں آپ کو عبرت ناک سزا دوں گا ابوسعید نے کہا کہ ابوموسی نے ہمارے پاس آکر کہا کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے حضرت ابوسعید نے کہا لوگوں نے ہنسنا شروع کردیا میں نے کہا تمہارے پاس تمہارا مسلمان بھائی گھبرایا ہوا آیا ہے اور تم ہنستے ہو تم چلو میں تمہارا ساتھی بنتا ہوں اس پریشانی میں۔ پھر وہ حضرت عمر (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا یہ ابوسعید یعنی بطور گواہ حاضر ہے۔

【44】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابومسلمہ ابونضرہ ابوسعید احمد بن حسن بن خراش شبابہ شعبہ، جریر، سعید بن یزید ابونضرہ ابوسعید خدری ان دونوں اسناد سے بھی یہ حدیث مبارکہ اسی طرح مروی ہے۔

【45】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید قطان ابن جریج، عطاء، حضرت عبید بن عمیر (رض) سے روایت ہے کہ ابوموسی (رض) نے حضرت عمر (رض) کے پاس حاضری کے لئے تین مرتبہ اجازت مانگی انہیں گویا کہ (کسی کام میں) مشغول پایا تو واپس آگئے تو حضرت عمر (رض) نے کہا کیا تم نے عبداللہ بن قیس (رض) کی آواز نہیں سنی، اسے اجازت دے دو پھر پھر انہیں بلایا گیا پھر حضرت عمر (رض) نے کہا : تمہیں کس چیز نے اس بات پر ابھارا کہ تم واپس چلے گئے ؟ انہوں نے کہا ہمیں اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا تم اس بات پر گواہی پیش کرو ورنہ میں (مناسب اقدام) کروں گا۔ وہ نکلے اور انصار کی ایک مجلس کی طرف چلے، انہوں نے کہا : ہم میں سب سے چھوٹا ہی تیری اس بات کی گواہی دے گا۔ حضرت ابوسعید (رض) کھڑے ہوئے اور کہا ہمیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا یہ بات مجھ پر پوشیدہ تھی اور رسول اللہ ﷺ کے اس حکم سے مجھے بازار کی تجارت نے غافل رکھا۔

【46】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

محمد بن بشار، ابوعاص حسین بن حریث نضر ابن شمیل نضر ابن سمیل ابن جریج، اس سند بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن نضر کی حدیث میں اس سے مجھے بازار کی تجارت نے غافل رکھا کے الفاظ مذکور نہیں۔

【47】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

حسین بن حریث ابوعمار فصل بن موسیٰ طلحہ بن یحییٰ حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کے پاس حاضر ہو کر السَّلَامُ عَلَيْکُمْ ! عبداللہ بن قیس حاضر ہے کہا لیکن انہیں اجازت نہ ملی انہوں نے پھر کہا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ ابوموسی حاضر ہے السَّلَامُ عَلَيْکُمْ اشعری حاضر ہے پھر واپس لوٹ آئے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا انہیں میرے پاس لے آؤ، وہ آئے تو فرمایا : اے ابو موسیٰ ! تم واپس کیوں گئے ؟ ہم ایک کام میں مشغول تھے، انہوں نے عرض کیا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اجازت تین مرتبہ ہوتی ہے۔ اگر تجھے اجازت دے دی جائے تو ٹھیک ورنہ لوٹ جاؤ۔ حضرت عمر (رض) نے کہا تم اس بات پر میرے پاس گواہی لاؤ ورنہ میں کروں گا جو کچھ کروں گا۔ ابوموسی (رض) گئے، حضرت عمر (رض) نے کہا اگر انہیں گواہی مل گئی تو تم انہیں شام کے وقت منبر کے پاس پاؤ گے اور اگر انہیں گواہی نہ ملی تو تم انہیں نہ پاؤ گے۔ پس جب حضرت عمر (رض) شام کو آئے تو انہیں وہاں موجود پاکر کہا : اے ابو موسیٰ ! تو کیا کہتا ہے، کیا تم نے گواہ پالیا ہے ؟ انہوں نے کہا جی ہاں ! ابی بن کعب (رض) ۔ عمر (رض) نے کہا : وہ معتبر آدمی ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : اے ابوطفیل ! یہ کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اے ابن خطاب میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ آپ اصحاب رسول کے لئے عذاب جان نہ بنیں۔ حضرت عمر (رض) نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ میں نے ایک بات سنی اور میں نے اس بات پر پکے اور مضبوط ہوجانے کو پسند کیا۔

【48】

اجازت مانگنے کے بیان میں۔

ابن عمر بن محمد بن ابان علی بن ہاشم طلحہ بن یحییٰ اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ابی بن کعب (رض) سے کہا اے ابومنذر کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے انہوں نے کہا جی ہاں اے ابن خطاب آپ اصحاب رسول اللہ کے لئے باعث عذاب نہ بنو اس کے بعد عمر (رض) کے قول سُبْحَانَ اللَّهِ اور اس کے بعد کا قول مذکور نہیں۔

【49】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

محمد بن عبداللہ بن نمیر عبداللہ بن ادریس شعبہ، محمد بن منکدر حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آواز دی نبی ﷺ نے فرمایا یہ کون ہے میں نے عرض کیا میں ہوں آپ ﷺ میں، میں کہتے ہوئے باہر تشریف لائے۔

【50】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوبکر یحییٰ ابوبکر وکیع، شعبہ، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے فرمایا کون ہو ؟ میں نے عرض کیا میں ہوں تو نبی نے فرمایا میں، میں۔

【51】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل ابوعامر محمد بن مثنی، وہب بن جریر، عبدالرحمن بن بشر بہز ان تینوں اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے ان میں ہے کہ آپ ﷺ نے میں ہوں کہنے کو ناپسند فرمایا۔

【52】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، یحییٰ قتیبہ بن سعید، لیث، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے حجرہ مبارک کی درز میں سے جھانکا اور رسول اللہ کے پاس ایک آلہ تھا جس سے آپ اپنے سر مبارک کو کھجلا رہے تھے جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا اگر میں جانتا ہوتا کہ تو مجھے دیکھ رہا ہے تو اسے میں تیری آنکھوں میں چبھو دیتا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اجازت لینے کا حکم دیکھنے کی وجہ سے تو مقرر کیا گیا ہے۔

【53】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

حرملہ بن یحییٰ ابن وہب، یونس ابن شہاب سہل بن سعد انصاری حضرت سہل بن سعد انصاری سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ کے دروازہ کی درز میں سے جھانکا اور رسول اللہ کے پاس ایک کنگھا تھا جس سے آپ ﷺ اپنے سر میں کنگھی کر رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تو دیکھ رہا ہے تو میں اس کنگھے کو تیری آنکھ میں چبھو دیتا، اللہ تبارک وتعالی نے اجازت لینے کا حکم دیکھنے ہی کی وجہ سے تو مقرر فرمایا ہے۔

【54】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد زہیر بن حرب، ابن ابی عمر سفیان بن عیینہ، ابوکامل جحدری عبدالواحد بن زیاد معمر، زہری، حضرت سہل بن سعد (رض) نے نبی ﷺ سے اسی طرح حدیث نقل کی ہے۔

【55】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، ابوکامل فضیل بن حسین قتیبہ بن سعید، یحییٰ ابوکامل یحییٰ حامد بن زید عبیداللہ بن ابی بکر، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کے حجروں میں سے کسی حجرے کے درز میں سے جھانکا تو آپ اس کی طرف تیر لے کر اٹھے گویا میں رسول اللہ کی طرف دیکھ رہا ہوں اور اس کی تاک میں لگے رہے تاکہ اسے چبھو دیں۔

【56】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

زہیر بن حرب، جریر، سہیل ابوہریرہ (رض) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس نے کسی قوم کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکا تو اس نے ان کے لئے اپنی آنکھ کو پھوڑ دینا حلال و جائز کردیا۔

【57】

اجازت مانگنے والے سے جب پوچھا جائے کون ہو تو اس کے لئے میں کہنے کی کراہت کے بیان میں۔

ابن ابی عمر سفیان، ابی زناد اعرج، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے تجھے تیری اجازت کے بغیر جھانکا اور تو نے کنکری مار کر اس کی آنکھ ضائع کردی تو تم پر کوئی جرم عائد نہ ہوگی۔

【58】

اچانک نظر پڑجانے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، یزید بن زریع ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ یونس زہیر بن حرب، ہشیم یونس عمرو بن سعید ابوزرعہ، حضرت جریر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اچانک نظر پڑجانے کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نظر کو پھیر لوں۔

【59】

اچانک نظر پڑجانے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی اسحاق سفیان، یونس اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔