32. فیصلوں کا بیان

【1】

مدعی علیہ پر قسم لازم ہونے کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم لوگوں کو ان کے دعوی کے مطابق دے دیا جائے تو لوگ آدمیوں کے خون اور اموال کا دعوی کریں گے لیکن مدعی علیہ پر قسم ہے۔

【2】

مدعی علیہ پر قسم لازم ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، نافع بن عمر، ابی ملیکہ، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قسم کا فیصلہ مدعی علیہ پر کیا۔

【3】

ایک قسم اور گواہ کے ساتھ فیصلہ کرنے کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، زید، ابن حباب، سیف بن سلیمان، قیس بن سعد، عمرو بن دینار، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک قسم اور ایک گواہ کے ذریعے فیصلہ فرمایا

【4】

حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اپنا جھگڑا میرے پاس لاتے ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی دلیل کو دوسرے سے عمدہ طریقے سے بیان کرنے والا ہو اور میں اس کے لئے فیصلہ کردوں اس بات پر جو میں نے اس سے سنی پھر میں جس کے لئے اس کے بھائی کا حق دلا دوں تو اسے نہ لے کیونکہ میں اس کے لئے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں

【5】

حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ابوکریب، ابن نمیر، ہشام اسی طرح یہ حدیث ان اسناد سے بھی مروی ہے۔

【6】

حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، زینب بنت ابی سلمہ، حضرت ام سلمہ ام المومینن نبی کریم ﷺ کی زوجہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جھگڑے والے کا شور اپنے حجرہ کے دروازے پر سنا تو ان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا میں بشر ہوں اور بیشک میرے پاس ایک مقدمہ والا آتا ہے اور ہوسکتا ہے ان میں سے ایک دوسرے سے اپنی بات اچھے انداز سے پہنچانے والا ہو۔ تو میں یہ گمان کروں کہ وہ سچا ہے اور میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں پس میں جس کے حق میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کروں تو وہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے پس وہ اسے اٹھا لے یا چھوڑ دے۔

【7】

حاکم کے فیصلے کا حقیقت کو تبدیل نہ کرسکنے کے بیان میں

عمرو ناقد، یعقوب بن ابراہیم ابن سعد، صالح، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت ام سلمہ (رض) سے ہی روایت ہے اس میں الفاظ ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ام سلمہ (رض) کے دروازے کے پاس جھگڑنے والوں کا شور سنا۔

【8】

ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان

علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ زوجہ ابوسفیان ہند بنت عتبہ (رض) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابوسفیان بخیل آدمی ہیں وہ مجھے میری اور میری اولاد کے بقدر کفایت خرچہ نہیں دیتے ہاں یہ کہ جو میں اس کے مال میں سے اس کو بتائے بغیر لے لوں کیا اس میں مجھ پر کوئی گناہ ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کے مال میں اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے بقدر کفایت دستور کے مطابق حاصل کرلیں

【9】

ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوکریب، وکیع، یحییٰ بن یحیی، عبدالعزیز بن محمد، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک یعنی ابن عثمان ان مختلف اسناد سے بھی یہی حدیث مروی ہے۔

【10】

ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہند (رض) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اللہ کی قسم روئے زمین پر مجھے کسی گھر والے کی ذلت آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ پسند نہ تھی اور آپ روئے زمین پر کسی گھرانے کی عزت مجھے آپ کے گھرانے کی عزت سے زیادہ پسند و محبوب نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے پھر اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں اگر میں اس کے مال میں سے کچھ اس کی اجازت کے بغیر اس کے بچوں پر خرچ کروں تو کچھ گناہ ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تجھے گناہ نہیں ہے اگر تو ان پر دستور کے موافق خرچ کرے۔

【11】

ہند (زوجہ ابوسفیان) کے فیصلہ کا بیان

زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن اخی زہری، عروہ بن زبیر، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ ہند (رض) بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا اللہ کے رسول ﷺ اللہ کی قسم آپ کے گھر والوں کی ذلت مجھے روئے زمین پر سب سے زیادہ پسند تھی اور آج ایسا دن آگیا ہے کہ آپ کے گھر والوں کی عزت دنیا کے تمام گھروں کی عزت سے زیادہ عزیز و پسند ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابھی اور زیادتی ہوگی اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں تو کیا مجھے پر اس بات کا کوئی گناہ ہوگا کہ میں اپنی اولاد کو جو اسی سے ہے کچھ کھلاوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کوئی گناہ نہیں ہاں دستور کے موافق ہو

【12】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے راضی ہوتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے جن باتوں سے راضی ہوتا ہے وہ یہ ہیں کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور اللہ کی رسی کو مل کر تھامے رہو اور متفرق نہ ہو اور تم سے جن باتوں کو ناپسند کرتا ہے وہ فضول اور بیہودہ گفتگو اور سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا ہیں

【13】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

شیبان بن فروخ، ابوعوانہ، سہیل اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں ہے اور تم پر تین باتوں میں ناراض ہوتا ہے اور اس میں اس کا ذکر نہیں کیا

【14】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، جریر، منصور، شعبی، وراد مولیٰ مغیرہ بن شعبہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا اور باوجود قدرت دوسرے کا حق ادا نہ کرنے اور بغیر حق سوال کرنے کو حرام کیا ہے اور تین باتوں کو تمہارے لئے ناپسند کیا ہے فضول گفتگو سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنا۔

【15】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

قاسم بن زکریا، عبیداللہ بن موسی، شیبان، منصور اسی حدیث کی دوسری سند ہے لیکن اس میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے تم پر حرام کیا ہے۔ یہ نہیں کہا کہ اللہ نے تم پر حرام کیا ہے

【16】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، خالد حذاء، ابن اشوع، حضرت شعبی (رض) سے روایت ہے کہ مجھے حضرت مغیرہ بن شعبہ نے بیان کیا کہ معاویہ (رض) نے مغیرہ کی طرف لکھا کہ میری طرف وہ چیز لکھ بھیجو جو تم نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہو۔ مغیرہ نے ان کی طرف لکھا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے اللہ تم سے تین باتوں کو ناپسند کرتا ہے فضول گفتگو اور مال کو ضائع کرنا اور سوال کی کثرت۔

【17】

بغیر ضرورت کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت اور باوجود دوسرے کا حق ادا نہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ابن ابی عمر، مروان بن معاویہ فزاری، محمد بن سوقہ، محمد بن عبیداللہ ثفقی، حضرت وراد سے روایت ہے کہ مغیرہ (رض) نے حضرت معاویہ (رض) کی طرف لکھا آپ (رضی اللہ عنہ) پر سلامتی ہو۔ اما بعد میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ اللہ نے والد کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ در گور کرنا حق کو روکنا اور ناحق کو طلب کرنا حرام کیا ہے اور تین باتوں فضول گفتگو، سوال کی کثرت اور مال کو ضائع کرنے سے منع فرمایا۔

【18】

حاکم جب اجہتاد کرے خواہ درست ہو یا خطا کرے اس کے لئے ثواب متحقق ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، عبدالعزیز بن محمد، یزید ابن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم، بشربن سعید، ابی قیس مولیٰ عمر بن عاص، حضرت عمرو بن عاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ جب حاکم فیصلہ کرے اجہتاد سے پھر وہ فیصلہ درست ہو تو اس کے لئے دوھرا اجر ہے اور جب اس نے اجتہاد سے فیصلہ کیا لیکن غلطی کی تو اس کے لئے ایک اجر ہے۔

【19】

حاکم جب اجہتاد کرے خواہ درست ہو یا خطا کرے اس کے لئے ثواب متحقق ہونے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن ابی عمر، عبدالعزیز بن محمد، ابابکر بن محمد عمرو بن حزم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی اسی طرح حدیث روایت کی ہے

【20】

حاکم جب اجہتاد کرے خواہ درست ہو یا خطا کرے اس کے لئے ثواب متحقق ہونے کے بیان میں

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، مروان یعنی ابن محمد دمشقی، لیث بن سعد، یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد، لیث، عبدالعزیز بن محمد اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【21】

غصہ کی حالت میں قاضی کے فیصلہ کرنے کی کر اہت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، حضرت عبدالر حمن بن ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ میرے والد نے لکھوایا اور میں نے لکھا قاضی سجستان عبیداللہ ابوبکرہ کی طرف کہ تو دو آدمیوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کوئی بھی دو آدمیوں کے درمیان حالت غصہ میں فیصلہ نہ کرے۔

【22】

غصہ کی حالت میں قاضی کے فیصلہ کرنے کی کر اہت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، ابوکریب، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، عبدالرحمن بن ابی بکرہ اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں۔

【23】

احکام باطلہ کو ختم کرنے اور رسومات و بدعات کو رد کرنے کے بیان میں

ابوجعفر محمد بن صباح، عبداللہ بن عون ہلالی، ابراہیم بن سعد، ابن صباح، ابراہیم بن سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف، قاسم بن محمد، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ہمارے احکام میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس سے نہ ہو تو وہ مردود و نامقبول ہے۔

【24】

احکام باطلہ کو ختم کرنے اور رسومات و بدعات کو رد کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، ابی عامر، عبدالملک بن عمرو، عبداللہ بن جعفر زہری، حضرت سعد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ میں نے قاسم بن محمد سے پوچھا اس آدمی کے بارے میں جس کے تین مکان ہوں اور وہ ہر مکان سے تہائی حصہ کی وصیت کر دے۔ انہوں نے کہا مجھے عائشہ صدیقہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ نامقبول ہے۔

【25】

بہترین گواہوں کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، عبداللہ بن عمرو بن عثمان، ابن ابی عمرہ انصاری، حضرت زید بن خالد الجہنی (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کی خبر نہ دوں۔ یہ وہ ہے جو گواہی کے طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دے دے۔

【26】

مجہتدین کے اختلاف کے میں

زہیر بن حرب، شبابہ، ورقاء، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دو عورتیں جارہی تھیں۔ ان کے ساتھ ان کے اپنے اپنے بیٹے تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک عورت کے بیٹے کو اٹھا کرلے گیا۔ تو اس دوسری نے کہا کہ وہ تیرے بیٹے کو اٹھا کرلے گیا ہے۔ پس ان دونوں نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس اپنا مقدمہ پیش کیا تو آپ نے بڑی کے لئے فیصلہ کردیا۔ وہ نکلیں اور سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ کو اس کی خبر دی آپ نے فرمایا میرے پاس چھری لے آؤ تاکہ میں اسے تمہارے درمیان کاٹ دوں تو چھوٹی نے کہا ایسا نہ کرو۔ اللہ آپ پر رحمت فرمائے وہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو آپ نے چھوٹی ہی کے لئے اس بچے کا فیصلہ کردیا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں اللہ کی قسم ! میں نے آج تک سکین سنا ہی نہیں ہم تو اسے مدیہ کہتے ہیں

【27】

مجہتدین کے اختلاف کے میں

سوید بن سعید، حفص یعنی ابن میسرہ صنعانی، موسیٰ بن عقبہ، امیہ بن بسطام، یزید بن زریع، روح ابن قاسم، محمد بن عجلان، ابی زناد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر ہیں۔

【28】

حاکم کا جھگڑ نے والوں کے درمیاں صلح کر انے کے استح بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کی مروی احادیث میں سے ایک حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے زمین خریدی۔ پس اس آدمی نے جس نے زمین خریدی تھی اس کی زمین میں سونے کے ایک گھڑے کو پایا۔ تو اس آدمی سے کہا جس سے زمین خریدی تھی۔ مجھ سے اپنا سونا لے لو میں نے تو تجھ سے صرف زمین ہی خریدی تھی میں نے تجھ سے سونا طلب نہیں کیا تھا۔ تو اس آدمی نے کہا جس نے زمین فروخت کی تھی کہ میں نے یہ زمین بمع جو کچھ اس میں ہو تجھے فروخت کردی ہے چناچہ انہوں نے اپنا یہ مقدمہ ایک آدمی کے سامنے پیش کیا۔ جس کے سامنے مقدمہ پیش کیا گیا اس نے کہا کیا تمہارے دونوں کی اولاد ہے ؟ ان میں سے ایک نے کہا میرا لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا میری لڑکی ہے۔ اس نے کہا کہ لڑکے کا نکاح اس لڑکی سے کردو اور یہ مال ان پر خرچ کردو اور انہیں دے دو ۔