3. وضو کا بیان

【1】

وضو کی فضیلت کے بیان میں

اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، ابان، یحیی، ابوسلام، حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا طہارت نصف ایمان کے برابر ہے اور اَلْحَمْدُ لِلَّهِ میزان (عدل) کو بھر دے گا اور سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ سے زمین و آسمان کی درمیانی فضا بھر جائے گی اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیرے لئے حجت ہوگا یا تیرے خلاف ہوگا ہر شخص صبح کو اٹھتا ہے اپنے نفس کو فروخت کرنے والا ہے یا اس کو آزاد کرنے والا ہے۔

【2】

نماز کے لئے طہارت کے ضروری ہونے کے بیان میں

سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، ابوکامل، سعید، ابوعوانہ، سماک بن حرب، مصعب بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) ابن عامر (جو کہ بیمار تھے) ان کی عیادت کے لئے آئے ابن عامر نے کہا اے ابن عمر کیا تم اللہ تعالیٰ سے میرے لئے دعا نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نماز بغیر طہارت کے قبول نہیں ہوتی اور صدقہ نہیں قبول کیا جاتا اس مال غنیمت میں سے جو تقسیم سے پہلے اڑا لیا جائے اور تم بصرہ کے حاکم ہوچکے ہو۔

【3】

نماز کے لئے طہارت کے ضروری ہونے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، ابوبکر، وکیع، حضرت سماک بن حرب نبی اکرم ﷺ سے اسی سند کے ساتھ نقل کرتے ہیں۔

【4】

نماز کے لئے طہارت کے ضروری ہونے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق بن ہمام، معمر بن راشد، ہمام بن منبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے چند وہ احادیث ذکر کیں جو ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیں ان میں سے بعض احادیث کو ذکر کیا ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کی نماز قبول نہیں کی جاتی جب وہ بےوضو ہوجائے یہاں تک کہ وہ وضو کرلے۔

【5】

طریقہ وضو اور اس کو پورا کرنے کا بیان

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن عبداللہ بن عمرو بن سرح، حرملہ بن یحییٰ تجیبی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عطاء، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عطاء بن یزید لیثی، حمران سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان (رض) نے وضو کا پانی طلب فرمایا اور وضو کیا پس اپنی دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھویا پھر کلی کی اور ناک صاف کیا پھر اپنے چہرہ کو تین بار دھویا پھر اپنے دائیں ہاتھ کو تین بار کہنی تک دھویا پھر بائیں ہاتھ کو کہنی تک تین بار دھویا پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دائیں پاؤں کو ٹخنوں تک تین بار دھویا پھر اسی طرح بائیں پاؤں کو دھویا پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے وضو فرمایا میرے اس وضو کی طرح، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر کھڑا ہوا اور دو رکعتیں پڑھیں اس طرح کہ ان میں اپنے دل کی باتیں نہ کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے کہا کہ ہمارے علما کہتے ہیں کہ یہ وضو نماز کے لئے سب سے کامل ترین وضو ہے۔

【6】

طریقہ وضو اور اس کو پورا کرنے کا بیان

زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، ابن شہاب، عطاء بن یزید لیثی، حمران، عثمان سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میرے سامنے حضرت عثمان نے ایک برتن پانی کا طلب فرمایا پس انہوں نے دونوں ہاتھوں پر تین بارپانی ڈال کر دھویا پھر اپنا دایاں ہاتھ برتن میں ڈال کر کلی کی اور ناک صاف کیا پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین بار دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پاؤں کو تین، تین بار دھویا۔ پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا۔ پھر دو رکعتیں ادا کیں اس طرح کہ ان میں اپنے دل کے ساتھ باتیں نہ کرے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔

【7】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

قتیبہ بن سعید، عثمان بن محمد بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، قتیبہ، اسحاق بن ابراہیم، عثمان (رض) کے خادم حمران سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے سنا حضرت عثمان (رض) سے اور وہ مسجد کے صحن میں تھے پس ان کے پاس عصر کے وقت مؤذن آیا آپ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا پھر آپ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر اللہ کی کتاب میں آیت نہ ہوتی (اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْتُمُوْنَ مَا اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنٰتِ ) 2 ۔ البقرۃ : 159) تو میں یہ حدیث بیان نہ کرتا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرما رہے تھے کوئی مسلمان آدمی وضو نہیں کرتا پس وہ اچھی طرح وضو کرے پھر نماز پڑھتا ہے مگر اللہ معاف کردیتا ہے اس کے وہ تمام گناہ (صغیرہ) جو اس نماز سے پیو ستہ دوسری نماز کے درمیان کئے تھے۔

【8】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

ابوکریب، ابواسامہ، زہیر بن حرب، ابوکریب، وکیع، ابوعمر، سفیان، ہشام بن عروہ، حمران، عثمان، عثمان بن عفان، امام مسلم سے روایت نقل ہے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر فرض نماز ادا کرے باقی حدیث مثل سابق ہے۔

【9】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

زہیر بن حرب، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عروہ، حمران سے روایت ہے کہ جب حضرت عثمان (رض) وضو کرچکے تو فرمایا اللہ کی قسم میں تم کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں اگر اللہ عزوجل کی کتاب میں یہ آیت نہ ہوتی تو میں یہ حدیث بیان نہ کرتا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر نماز ادا کرے تو اس کے گناہ متصل نماز تک معاف کر دئیے جاتے ہیں عروہ نے کہا کہ وہ یہ آیت ہے بیشک وہ لوگ جو ہمارے دلائل اور ہدایت کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم نے اس کو واضح کیا ہے لوگوں کے لئے کتاب اللہ میں یہی وہ لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔

【10】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

عبد بن حمید، حجاج بن شاعر، ابو ولید، اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص سے روایت ہے کہ میں حضرت عثمان (رض) کے پاس حاضر تھا آپ نے وضو کے لئے پانی منگوا کر فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ جو مسلمان فرض نماز کا وقت پائے اور اچھی طرح وضو کرے اور خشوع و خضوع سے نماز ادا کرے تو وہ نماز اس کے تمام پچھلے گناہوں کے لئے کفارہ ہوجائے گی بشرطیکہ اس سے کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ ہوا ہو اور یہ سلسلہ ہمیشہ قائم رہے گا۔

【11】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، قتیبہ، ابوبکر، وکیع، سفیان، ابی نضر، ابوانس، حضرت عثمان (رض) کے مولیٰ حمران سے روایت ہے کہ میں حضرت عثمان (رض) کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا پس آپ نے وضو فرمایا اور کہا کہ لوگ احادیث بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ سے، میں نہیں جانتا کہ وہ کیا ہیں مگر میں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کو کہ آپ ﷺ نے وضو فرمایا میرے اس وضو کی طرح پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو اس طرح وضو کرے گا اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے اس کی نماز اور اس کا مسجد کی طرف چل کر جانا نفل ہوجاتا ہے۔

【12】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، قتیبہ، ابوبکر، وکیع، سفیان، ابونضر، ابوانس سے روایت ہے کہ حضرت عثمان (رض) نے اپنے بیٹھنے کی جگہ وضو فرمایا پھر کہا کہ تم کو رسول اللہ ﷺ کا وضو نہ دکھلاؤں پھر آپ نے وضو کیا تین تین بار قتیبہ کی سند میں یہ زیادتی ہے کہ اس وقت حضرت عثمان کے پاس اور صحابہ بھی موجود تھے۔

【13】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

ابوکریب، محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہیم، وکیع، ابوکریب، وکیع، مسعر، جامع بن شداد، ابی صخرہ، حمران بن ابان کی روایت ہے کہ میں حضرت عثمان (رض) کے لئے طہارت کا پانی رکھا کرتا تھا اور آپ پر کوئی دن ایسا نہیں آیا کہ آپ نے کچھ پانی اپنے اوپر نہ بہا لیا ہو (غسل نہ کیا ہو) اور حضرت عثمان (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے حدیث بیان کی ہمارے اس نماز سے فارغ ہونے کے بعد، مسعر نے کہا کہ اس سے مراد نماز عصر ہے، پس آپ ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ تم کو ایک بات بتاؤں یا خاموش رہوں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر وہ بھلائی کی بات ہے تو ہم سے بیان فرمائیں اور اگر اس کے علاوہ ہے تو اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جو مسلمان پاکی حاصل کرے اور پوری طہارت حاصل کرے پھر پانچوں نمازیں ادا کرتا رہے تو یہ نمازیں اپنے درمیانی اوقات میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوجاتی ہیں۔

【14】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

عبیداللہ بن معاذ، محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، جامع بن شداد، حمران بن ابان سے روایت ہے کہ وہ ابوبردہ سے اس مسجد میں بشر کے دور حکومت میں بیان کرتے تھے کہ حضرت عثمان بن عفان (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص وضو کو اللہ کے حکم کے مطابق پورا کرے تو فرض نمازیں اپنے درمیانی اوقات میں سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ بن جاتی ہیں غندر کی روایت میں حکومت بشر اور فرض نماز کی قید نہیں ہے۔

【15】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، مخرمہ بن بکیر، حمران مولیٰ عثمان روایت کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت عثمان (رض) نے وضو کیا اور بہت اچھی طرح وضو کیا پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ نے وضو کیا پھر فرمایا جس نے اس طرح وضو کیا پھر مسجد کی طرف نکلا محض نماز ادا کرنے کے ارادہ سے، معاف کئے جاتے ہیں اس کے گزشتہ گناہ۔

【16】

وضو اس کے بعد نماز کی فضیلت کا بیان

ابوطاہر، یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ قریشی، نافع بن جبیر، عبداللہ بن ابی سلمہ، معاذ بن عبدالرحمن، عثمان سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے سنا رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے جس نے نماز کے لئے پورا پورا وضو کیا پھر فرض نماز پڑھنے کے لئے چلا لوگوں کے ساتھ یا جماعت کے ساتھ یا مسجد میں نماز پڑھی اللہ اس کے گناہ معاف فرما دے گا۔

【17】

پانچوں نمازیں جمعہ سے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہیں جو کبائر سے بچتے رہیں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن ایوب، اسماعیل بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک اپنے درمیانی اوقات میں سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ ہیں جب تک کبائر کا ارتکاب نہ کرے۔

【18】

پانچوں نمازیں جمعہ سے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہیں جو کبائر سے بچتے رہیں

نصر بن علی جہضمی، عبدالاعلی، ہشام، محمد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پنچگانہ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک گناہوں کا کفارہ ہیں جو ان کے درمیان سرزد ہوجائیں۔

【19】

پانچوں نمازیں جمعہ سے جمعہ تک اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک کے گناہوں کا کفارہ ہیں جو کبائر سے بچتے رہیں

ابوطاہر، ہارون بن سعیدایلی، ابن وہب، ابوصخر، عمر بن اسحاق مولیٰ زائدہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک اپنے درمیان سرزد ہونے والے گناہوں کے لئے کفارہ بن جاتے ہیں جب تک کبیرہ کا ارتکاب نہ کرے۔

【20】

وضو کے بعد ذکر مستحب ہونے کے بیان میں

محمد بن حاتم بن میمون، ابوعبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، ربیعہ ابن یزید، ابی ادریس خولانی عقبہ بن عامر، ابوعثمان، جبیر بن نفیر، عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ ہمارے اوپر اونٹوں کا چرانا لازم تھا پس جب میری باری آئی تو میں اونٹوں کو شام کو واپس لے کر لوٹا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو کھڑے ہوئے لوگوں کے سامنے باتیں کرتے ہوئے پایا میں نے بھی آپ ﷺ کے قول میں سے یہ بات معلوم کی کہ جو مسلمان وضو کرے پس اچھی طرح ہو اس کا وضو اور پھر کھڑا ہو پس دو رکعتیں نماز ادا کرے اس طرح کہ اپنے دل اور چہرہ سے پوری توجہ کرنے والا ہو تو اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے میں نے کہا کہ یہ کلام کیسا عمدہ و اعلی ہے پس اچانک ایک کہنے والے نے کہا جو میرے آگے تھا کہ اس سے پہلی بات اور بھی اچھی و عمدہ تھی میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر (رض) تھے تو انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ تم ابھی ابھی آئے ہو اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص وضو کرے اور کامل وضو کرے پھر کہے (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ) تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں ان میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔

【21】

وضو کے بعد ذکر مستحب ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زید بن حباب، معاویہ بن صالح، ربیعہ بن یزید، ابوادریس خولانی، ابوعثمان، جبیربن نفیر، ابن مالک حضرمی، عقبہ بن عامر جہنی کی یہی روایت دوسری سند سے بھی منقول ہے لیکن اس میں کلمہ شہادت کے یہ الفاط ہیں (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ) باقی حدیث مثل سابق ہے۔

【22】

طریقہ وضو کے بیان میں دوسرا

محمد بن صباح، خالد بن عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری صحابی سے کسی نے عرض کیا کہ ہمارے لئے وضو کرو نبی ﷺ کے وضو کی طرح، انہوں نے پانی کا برتن منگوایا اور برتن کو جھکا کر اس سے پانی اپنے دونوں ہاتھوں پر ڈالا پس ان کو تین بار دھویا پھر ناک صاف کیا ایک ہاتھ سے اور اسی طرح تین بار کیا پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور اپنے چہرہ کو تین بار دھویا پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دو دو مرتبہ دھویا پھر برتن سے ہاتھ تر کر کے سر کا مسح کیا اس طرح کہ دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے کو لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کو لائے پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے پھر فرمایا نبی ﷺ کا وضو اسی طرح تھا۔

【23】

طریقہ وضو کے بیان میں دوسرا

قاسم بن زکریا، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، عمرو بن یحییٰ سے اسی طرح اس اسناد کے ساتھ روایت ہے لیکن اس میں ٹخنوں تک کا ذکر نہیں ہے۔

【24】

طریقہ وضو کے بیان میں دوسرا

اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک بن انس، حضرت عمرو بن یحییٰ سے ایک اور سند کے ساتھ یہی روایت اسی طرح مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) نے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین بار، اس میں کف واحد نہیں فرمایا اور اس میں مسح راس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ سر کا مسح آگے سے شروع کیا اور گدی تک لے گئے پھر لوٹا کر اسی جگہ لائے جہاں سے مسح شروع کیا تھا اور اپنے پاؤں کو دھویا۔

【25】

طریقہ وضو کے بیان میں دوسرا

عبدالرحمن بن بشر عبدی، بہز، وہیب، عمرو بن یحییٰ سے ایک روایت ان الفاظ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن زید (رض) نے کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور صاف کیا تین چلوؤں سے اور یہ بھی فرمایا کہ مسح راس آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے کو ایک مرتبہ کیا۔

【26】

طریقہ وضو کے بیان میں دوسرا

ہارون بن معروف، ہارون بن سعید ایلی، ابوطاہر، ابن وہب عمرو بن حارث، حباب بن واسع، عبداللہ بن زید، عاصم مازنی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو فرماتے ہوئے دیکھا آپ ﷺ نے کلی کی پھر ناک صاف کیا پھر اپنے چہرے کو تین بار دھویا اور دائیں ہاتھ کو تین بار اور بائیں کو تین مرتبہ اور اپنے سر کا مسح ایسے پانی سے کیا جو ہاتھوں سے بچا ہوا نہ تھا اور پاؤں کو دھویا یہاں تک کہ خوب صاف کیا۔

【27】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

قتبیہ بن سعید، عمرو ناقد، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن عیینہ، قتیبہ، سفیان، ابوزناد اعرج ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی استنجا کرے تو طاق (یعنی ایک تین پانچ مرتبہ) کرے اور جب تم میں سے کوئی وضو کرے پس چاہیے کہ اپنے ناک میں پانی ڈالے پھر اس کو جھاڑے یعنی صاف کرے۔

【28】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن ہمام، معمر، ہمام ابن منبہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے تو اپنے دونوں نتھنوں کو پانی ڈال کر صاف کرے پھر ناک جھاڑے۔

【29】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، ابوادریس خولانی، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص وضو کرے تو ناک صاف کرے اور جو استنجاء کرے تو وہ طاق مرتبہ کرے۔

【30】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

سعید بن منصور، حسان بن ابراہیم، یونس بن یزید، حرملہ بن یحییم ابن وہب، یونس ابن شہاب، ابوادریس خولانی، حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) دونوں نبی کریم ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کرتے ہیں۔

【31】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

بشر بن حکم عبدی، عبدالعزیز، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، عیسیٰ بن طلحہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو وہ تین بار ناک جھاڑے کیونکہ شیطان اس کے نتھنوں میں رات گزارتا ہے۔

【32】

ناک میں پانی ڈالنا اور استنجاء میں ڈھیلوں کا طاق مرتبہ استعمال کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن ابراہیم، محمد بن رافع، ابن رافع، عبدالرزاق، بن جریج، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی استنجاء کرے تو طاق مرتبہ کرے۔

【33】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابوطاہر، احمد بن عیسی، عبداللہ بن وہب، مخرمہ بن بکیر، سالم مولیٰ شداد، حضرت عائشہ صدیقہ کے پاس ان کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر آئے اور ان کے ہاں وضو کیا تو سیدہ (رض) نے فرمایا اے عبدالرحمن وضو پورا اور مکمل طور پر کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے (خشک) ایڑیوں کے لئے آگ سے ویل یعنی عذاب ہے۔

【34】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، حیوہ، محمد بن عبدالرحمن، ابوعبداللہ شداد بن ہاد، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے اسی طرح کی حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

【35】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

محمد بن حاتم، ابی معن رقاشی، عمر بن یونس، عکرمہ ابن عمار، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن سالم مولیٰ مہری سے روایت ہے کہ میں اور عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) سعد بن ابی وقاص کے جنازے میں جا رہے تھے ہم حجرہ عائشہ (رض) کے دروازے کے پاس سے گزرے تو حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی کریم ﷺ کی اسی طرح کی حدیث روایت کی۔

【36】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

سلمہ بن شبیب، حسن بن محمد بن اعین، فلیح، نعیم بن عبداللہ، سالم مولیٰ شداد بن ہاد، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نبی کریم ﷺ سے ایسی حدیث دوسری سند سے بھی منقول ہے۔

【37】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، اسحاق، منصور، ہلال بن یساف، ابویحیی عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف لوٹے جب ہم راستہ میں موجود ایک پانی پر پہنچے تو لوگوں نے عصر کی نماز کے وقت جلدی وضو کیا اور وہ جلد باز تھے ہم جب پہنچے تو ان کی ایڑیاں چمک رہی تھیں ان کو پانی نے چھوا تک نہ تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایڑیوں کے لئے آگ سے خرابی اور عذاب ہے اچھی طرح پورا وضو کیا کرو۔

【38】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان ابن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور یہ حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ بھی مروی ہے لیکن اس میں وضو مکمل کرو جملہ منقول نہیں ہے۔

【39】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

شیبان بن فروخ، ابوکامل جحدری، ابوعوانہ، ابوکامل، ابوبشر، یوسف بن ماہک، عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ ہم سے پیچھے رہ گئے پس آپ ﷺ نے جب ہم کو پایا اور عصر کی نماز کا وقت آگیا تھا ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کرنے لگے تو آپ ﷺ نے با آواز بلند ارشاد فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لئے آگ سے ویل عذاب ہے۔

【40】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

عبدالرحمن بن سلام جمحی، ربیع ابن مسلم، محمد، ابن زیاد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ ایک آدمی نے اپنی ایڑی کو نہیں دھویا تو آپ ﷺ نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم سے عذاب ہے۔

【41】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

قتیبہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، وکیع، شعبہ، محمد بن زیاد، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ انہوں نے بعض لوگوں کو دیکھا جو برتن سے وضو کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ وضو پورا کرو کیونکہ میں نے ابوالقاسم سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے (خشک) ایڑیوں کے لئے جہنم سے عذاب ہے۔

【42】

وضو میں دونوں پاؤں کو کامل طور پر دھونے کے وجوب کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، سہیل، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم سے ویل یعنی عذاب ہے۔

【43】

اعضاء کے تمام اجزا کو پورا دھونے کے وجوب کے بیان میں

سلمہ بن شبیب، حسن بن محمد بن اعین، معقل، ابوزبیر، جابر، حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے وضو کیا اور اس کے پاؤں پر ایک ناخن کے برابر جگہ خشک رہ گئی نبی کریم ﷺ نے اس کو دیکھا تو ارشاد فرمایا کہ واپس جاؤ پس اپنا وضو اچھی طرح کرو پس وہ لوٹ گیا پھر نماز پڑھی۔

【44】

وضو کے پانی کے ساتھ گناہوں کے نکلنے کے بیان میں

سوید بن سعید، مالک بن انس، ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، سہیل بن ابی صالح، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ مسلمان یا مومن وضو کرتا ہے اور اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ، جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جو انہوں نے کسی چیز کو پکڑ کر کئے جھڑ جاتے ہیں پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ، جب وہ اپنے پاؤں کو دھوتا ہے تو پاؤں جن گناہوں کی طرف چل کر گئے وہ تمام گناہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک وصاف ہو کر نکلتا ہے۔

【45】

وضو کے پانی کے ساتھ گناہوں کے نکلنے کے بیان میں

محمد بن معمر بن ربعی قیسی، ابوہشام مخزومی، عبدالواحد، ابن زیاد، عثمان بن حکیم، محمد بن منکدر، حمران، عثمان بن عفان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اچھی طرح پورا پورا وضو کیا تو اس کے تمام بدن کے گناہ جھڑ جاتے ہیں یہاں تک کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں۔

【46】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن علاء، قاسم بن زکریا بن دینار، عبد بن حمید، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال عمارہ بن غزیہ انصاری نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو وضو فرماتے ہوئے دیکھا پس انہوں نے اپنا چہرہ دھویا تو اس کو پورا پورا دھویا پھر انہوں نے اپنا دایاں ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ دھو ڈالا پھر بایاں ہاتھ بھی بازو تک دھویا پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر دایاں پاؤں پنڈلی تک دھویا پھر بایاں پاؤں پنڈلی تک دھویا پھر فرمایا میں نے اسی طرح رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پورا اور کامل وضو کرنے کی وجہ سے تم لوگ قیامت کے دن روشن پیشانی اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر اٹھو گے پس تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے تو وہ اپنی پیشانی اور ہاتھ پاؤں کی نورانیت کو لمبا اور زیادہ کرے۔

【47】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ابی ہلال، نعیم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ (رض) کو وضو کرتے ہوئے دیکھا انہوں نے اپنے چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا یہاں تک قریب تھا کہ وہ اپنے کندھوں کو بھی دھو ڈالیں گے پھر انہوں نے اپنے پاؤں کو دھویا یہاں تک کہ پنڈلیوں تک پہنچ گئے پھر کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے لوگ قیامت کے دن چمکدار چہرہ اور روشن ہاتھ پاؤں والے ہو کر آئیں گے وضو کے اثر کی وجہ سے لہذا تم میں سے جو اس چمک اور روشنی کو لمبا کرسکتا ہو تو اس کو زیادہ لمبا کرے۔

【48】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

سوید بن سعید، ابن ابی عمر، مروان، ابن ابی عمر، ابومالک اشجعی، سعد بن طارق، ابوحازم، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرا حوض مقام عدن سے لے کر ایلہ تک کے فاصلہ سے بھی زیادہ بڑا ہوگا اور اس کا پانی برف سے زیادہ سفید، شہد ملے دودھ سے زیادہ میٹھا ہوگا اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں سے زیادہ ہوگی اور میں اس حوض سے دوسری امت کے لوگوں کو اس طرح روکوں گا جس طرح کوئی آدمی اپنے حوض سے دوسرے کے اونٹوں کو پانی پینے سے روکتا ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ ﷺ اس دن ہمیں پہچان لیں گے فرمایا ہاں تمہارے لئے ایسا نشان ہوگا جو باقی امتوں میں سے کسی کے لئے نہ ہوگا تم میرے سامنے آؤ گے اس حال میں کہ وضو کے اثر کی وجہ سے (تمہارے چہرے، ہاتھ اور پاؤں) روشن اور چمکدار ہوں گے۔

【49】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، واصل، ابن فضیل، ابومالک اشجعی، ابوحازم، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے اور میں اس سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گے جس طرح کوئی آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو دور کرتا ہے صحابہ کرام (رض) نے عرض کی اے اللہ کے نبی آپ ﷺ ہم کو پہچان لیں گے فرمایا ہاں تمہارے لئے ایک ایسی علامت و نشانی ہوگی جو تمہارے علاوہ کسی کے لئے نہ ہوگی تم جس وقت میرے پاس آؤ گے تو وضو کے آثار کی وجہ سے تمہارے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور تم میں سے ایک جماعت کو میرے پاس آنے سے روکا جائے گا وہ میرے تک نہ پہنچ سکیں گے تو میں کہوں گا اے میرے رب یہ میری امت میں سے ہیں ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا کہ آپ ﷺ کو معلوم بھی ہے کہ آپ ﷺ کے بعد انہوں نے دین میں کیا کیا نئی باتیں (بدعات) نکال لی تھیں۔

【50】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، سعد بن طارق، ربعی بن خراش، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرا حوض مقام عدن سے لے کر ایلہ کے فاصلہ سے بھی زیادہ بڑا ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں اس حوض سے لوگوں کو اس طرح دور کروں گا جس طرح کوئی آدمی اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے دور کرتا ہے صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ ہم کو پہچان لیں گے فرمایا ہاں تم میرے پاس چمک دار روشن چہرے اور ہاتھ پاؤں والے ہو کر آؤ گے وضو کے آثار کی وجہ سے اور یہ علامت تمہارے علاوہ کسی میں نہ ہوگی۔

【51】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، سریج بن یونس، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، علاء، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان تشریف لائے اور فرمایا سلامتی ہو تم پر مومنوں کے گھر، ہم بھی انشاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں میں پسند کرتا ہوں کہ ہم اپنے دینی بھائیوں کو دیکھیں، صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا ہم آپ ﷺ کے بھائی نہیں ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے صحابہ (رض) نے عرض کیا آپ ﷺ اپنی امت کے ان لوگوں کو اے اللہ کے رسول ! کیسے پہچانیں گے جو ابھی تک نہیں آئے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا بھلا تم دیکھو اگر کسی شخص کی سفید پیشانی والے سفید پاؤں والے گھوڑے سیاہ گھوڑوں میں مل جائیں تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو ان میں سے پہچان نہ لے گا صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ لوگ جب آئیں گے تو وضو کے اثر کی وجہ سے ان کے چہرے ہاتھ اور پاؤں چمکدار اور روشن ہوں گے اور میں ان سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا اور سنو بعض لوگ میرے حوض سے اس طرح دور کئے جائیں گے جس طرح بھٹکا ہوا اونٹ دور کردیا جاتا ہے میں ان کو پکاروں گا ادھر آؤ تو حکم ہوگا کہ انہوں نے آپ ﷺ کے وصال کے بعد دین کو بدل دیا تھا تب میں کہوں گا دور ہوجاؤ دور ہوجاؤ۔

【52】

اعضاء وضو کے چمکانے کا لمبا کرنا اور وضو میں مقررہ حد سے زیادہ دھونے کے استح کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز درارودی، اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن مالک، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قبرستان کی طرف نکلے اور ارشاد فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ ) باقی حدیث مبارکہ پہلی حدیث کی طرح ہے اور آدمیوں کے روکے جانے کا اس میں ذکر نہیں۔

【53】

وضو میں پانی کے پہنچے کی جگہ تک زیور ڈالے جانے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، خلف بن خلیفہ، ابی مالک اشجعی، حضرت ابوحازم سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوہریرہ (رض) کے پیچھے کھڑا تھا اور وہ نماز کے لئے وضو کر رہے تھے وہ اپنے ہاتھ دھونے کو بڑھاتے تھے یہاں تک کہ بغل تک دھویا میں نے عرض کیا اے ابوہریرہ یہ کیسا وضو ہے حضرت ابوہریرہ (رض) نے فرمایا اے بنی فروخ یعنی اے عجمی تم یہاں ہو اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم یہاں ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا میں نے اپنے خلیل ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے قیامت کے دن مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا اثر پہنچے گا۔

【54】

حالت تکلیف میں پورا وضو کرنے کی فضیلت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، اسماعیل، علاء، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتلاؤں جس سے گناہ مٹ جاتے ہیں اور اس سے درجات بلند ہوتے ہیں صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ ! آپ ﷺ نے فرمایا سختی اور تکلیف میں وضو کامل طور پر کرنا اور مسجد کی طرف زیادہ قدم چل کر جانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا پس تمہارے لئے یہی رباط ہے۔

【55】

حالت تکلیف میں پورا وضو کرنے کی فضیلت کے بیان میں

اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ سے یہی روایت مروی ہے لیکن اس میں رباط کا لفظ نہیں ہے اور مالک کی روایت میں (فَذَلِکُمْ الرِّبَاطُ فَذَلِکُمْ الرِّبَاطُ ) دو مرتبہ ہے۔

【56】

مسواک کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید و عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر مومنین پر دشوار نہ ہوتا اور زہیر کی حدیث میں ہے اگر مجھے اپنی امت پر دشوار نہ معلوم ہوتا تو ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

【57】

مسواک کرنے کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن علاء، ابن بشر، مسعر، مقدام بن شریح، حضرت شریح سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے سوال کیا جب نبی کریم ﷺ گھر میں داخل ہوتے تو کون سے کام سے ابتداء فرماتے تو انہوں نے فرمایا مسواک سے۔

【58】

مسواک کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن نافع عبدی، عبدالرحمن، سفیان، مقدام بن شریح، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔

【59】

مسواک کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، حماد بن زید، غیلان، ابن جریر معولی، بردہ، حضرت ابوموسی اشعری سے روایت ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ کی زبان مبارک پر مسواک کا ایک سرا تھا۔

【60】

مسواک کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ہشیم، حصین، وائل، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تہجد کے لئے اٹھتے تو منہ مبارک کو مسواک سے صاف کرتے تھے۔

【61】

مسواک کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، ابن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو اٹھتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے اور اس میں تہجد کی نماز کا ذکر نہیں کیا۔

【62】

مسواک کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، عبدالرحمن، سفیان، منصور، حصین، اعمش، ابو وائل، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو اٹھتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے۔

【63】

مسواک کرنے کے بیان میں

عبد بن حمید، ابونعیم، اسماعیل بن مسلم، ابومتوکل، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک رات نبی کریم ﷺ کے پاس گزاری پس نبی کریم ﷺ رات کے آخری حصہ میں اٹھے باہر نکلے اور آسمان کی طرف دیکھا پھر سورت آل عمران کی یہ آیت (اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِي الْاَلْبَابِ ) 3 ۔ آل عمران : 190) سے (فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ) تک تلاوت فرمائی پھر گھر تشریف لائے پس مسواک کی اور وضو فرمایا پھر کھڑے ہوئے اور نماز ادا فرمائی پھر آپ ﷺ لیٹ گئے پھر اٹھے اور باہر نکلے آسمان کی طرف دیکھا اور یہی آیت تلاوت فرمائی پھر واپس آئے مسواک کی اور وضو فرمایا پھر کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔

【64】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ و عمرو ناقد و زہیر بن حرب، سفیان، ابوبکر، ابن عیینہ، زہری، سعید بن مسیب، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں ختنہ کرنا، زیر ناف بال صاف کرنا، ناخن کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا اور مونچھیں کتروانا۔

【65】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں ختنہ کرانا، زیر ناف بال صاف کرنا، مونچھیں کتروانا، ناخنوں کو کاٹنا اور بغلوں کے بالوں کو اکھیڑنا۔

【66】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ ، قتیبہ بن سعید، جعفر، یحییٰ ، جعفر بن سلیمان، ابوعمران جونی، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ ہمارے لئے مونچھیں کتروانے، ناخن کاٹنے، بغلوں کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے میں مدت مقرر کی گئی ہے کہ ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں یعنی یہ زیادہ سے زیادہ مدت ہے وگر نہ بہتر اس عرصہ سے پہلے ہی ہے۔

【67】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

محمد بن مثنی، یحییٰ ابن سعید، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیں حکم دیا گیا ہے مونچھوں کو جڑ سے کانٹے اور داڑھی کو بڑھانے کا۔

【68】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، ابوبکر بن نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہمیں حکم دیا گیا ہے مونچھوں کو جڑ سے کاٹنے اور داڑھی کو بڑھانے کا۔

【69】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

سہل بن عثمان، یزید بن زریع، عمر بن محمد، نافع، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مشرکوں کی مخالفت کیا کرو مونچھیں کتروا کر اور داڑھی کو بڑھا کر۔

【70】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

ابوبکر بن اسحاق، ابن ابی مریم، محمد بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب مولیٰ حرقہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مونچھوں کو کتراؤ اور ڈاڑھیوں کو بڑھاؤ اور مجوس یعنی آتش پرستوں کی مخالفت کیا کرو۔

【71】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، وکیع، زکریا بن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، طلق بن حبیب، عبداللہ بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دس چیزیں سنت ہیں مونچھیں کتروانا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخنوں کا کاٹنا، جوڑ دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال صاف کرنا، پانی سے استنجا کرنا مصعب راوی بیان کرتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو۔

【72】

فطرتی خصلتوں کے بیان میں

ابوکریب، ابن ابی زائدہ، مصعب بن شیبہ، ایک دوسری سند سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں (نَسِيتُ الْعَاشِرَةَ ) کا لفظ نہیں۔

【73】

استنجاء کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، یحییٰ بن یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، عبدالرحمن بن یزید، حضرت سلمان سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ان سے کہا گیا کہ تمہارے نبی ﷺ تم کو ہر بات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں تک کہ رفع حاجت کے لئے بیٹھنے کا طریقہ بھی بتادیا ہے حضرت سلمان نے فرمایا ہاں ہم کو آپ ﷺ نے پیشاب و پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے یا ہم استنجا کریں تین سے کم پتھروں کے ساتھ یا گوبر یا ہڈی سے استنجاء کرنے کو منع فرمایا۔

【74】

استنجاء کے بیان میں

محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، اعمش، منصور، ابراہیم، عبدالرحمن بن یزید، سلمان سے روایت ہے کہ ہم کو بعض مشرکین نے کہا میں نے دیکھا کہ تمہارے صاحب یعنی نبی ﷺ تم کو ہر بات سکھاتے ہیں یہاں تک کہ رفع حاجت کا طریقہ بھی تو حضرت سلمان (رض) نے فرمایا بیشک آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے یا قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہم کو گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے کو منع فرمایا اور آپ نے فرمایا تم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم کے ساتھ استنجاء نہ کرے۔

【75】

استنجاء کے بیان میں

زہیر بن حرب، روح بن عبادہ، زکریا، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہڈی یا مینگنی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا۔

【76】

پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کا بیان

زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن یحیی، سفیان بن عیینہ، زہری، عطاء بن یزید لیثی، ابوایوب سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم رفع حاجت کے لئے جاؤ پیشاب یا پاخانہ کے لئے تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ البتہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو حضرت ابوایوب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم ملک شام گئے تو ہم نے وہاں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے پائے ہم قبلہ سے پھرجاتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگتے تھے۔

【77】

پاخانہ یا پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کا بیان

احمد بن حسن بن خراش، عمر بن عبدالوہاب، یزید ابن زریع، روح، سہیل، قعقاع، ابی صالح، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لئے بیٹھے تو قبلہ کی طرف نہ تو منہ کرے اور نہ پیٹھ۔

【78】

عمارات میں اس امر کی رخصت کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، یحییٰ بن سعید، محمد بن یحیی، حضرت واسع بن حبان سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا اور حضرت عبداللہ بن عمر قبلہ کی طرف اپنی پیٹھ کی ٹیک لگائے بیٹھے تھے جب میں نماز ادا کرچکا تو میں آپ کی طرف اپنی ایک جانب سے پھرا تو حضرت ابن عمر نے فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ جب تو قضائے حاجت کو بیٹھے تو قبلہ اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نہ بیٹھ حالانکہ میں گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دو اینٹوں پر قضائے حاجت کے لئے بیت المقدس کی طرف منہ کئے بیٹھے ہوئے دیکھا۔

【79】

عمارات میں اس امر کی رخصت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر عبدی، عبیداللہ بن عمر، محمد بن یحییٰ بن حبان، واسع بن حبان، ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں حضرت حفصہ (رض) کے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو قضائے حاجت کے لئے ملک شام کی طرف منہ کر کے بیٹھے ہوئے دیکھا۔

【80】

دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاء کرنے سے روکنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عبدالرحمن ابن مہدی، ہمام، یحییٰ بن ابی کثیر، عبداللہ بن ابی قتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی حالت پیشاب میں اپنے عضو خاص کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے اور برتن میں سانس نہ لے۔

【81】

دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاء کرنے سے روکنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، وکیع، ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، عبداللہ بن ابی قتادہ، ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی بیت الخلا میں داخل ہو تو اپنے ذکر کو اپنے دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے۔

【82】

دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاء کرنے سے روکنے کے بیان میں

ابن ابی عمر ثقفی، ایوب، یحییٰ بن ابی کثیر، عبداللہ بن ابی قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں سانس لینے اور آلہ تناسل کو دائیں ہاتھ سے چھونے اور دائیں ہاتھ کے ساتھ استنجاء کرنے سے منع فرمایا۔

【83】

طہارت وغیرہ میں دائیں طرف سے شروع کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابواحوص، اشعث، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب طہارت فرماتے تو صفائی میں داہنی طرف سے ابتداء کرتے اور کنگھی کرنے اور جوتا پہننے میں (بھی) دائیں ہی طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے۔

【84】

طہارت وغیرہ میں دائیں طرف سے شروع کرنے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، اشعث، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر کام میں دائیں جانب سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے مثلا جوتا پہننا اور کنگھی کرنا اور طہارت حاصل کرنا۔

【85】

راستہ اور سایہ میں پاخانہ وغیرہ کرنے کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل بن جعفر، ابن ایوب، اسماعیل، علاء ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لعنت کے دو کاموں سے بچو صحابہ کرام نے عرض کیا وہ لعنت کے کام کرنے والے کون ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جو لوگوں کے راستہ میں یا ان کے سایہ (کی جگہ) میں قضائے حاجت کرے یعنی اس کا یہ عمل موجب لعنت ہے۔

【86】

قضائے حاجت کے بعد پانی کے ساتھ استنجا کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، خالد، عطاء بن ابی میمونہ، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک باغ میں داخل ہوئے اور آپ ﷺ کے پیچھے ایک لڑکا تھا جو پانی کا ایک لوٹا اٹھائے ہوئے تھا اور وہ ہم میں سب سے چھوٹا تھا اس نے اس برتن کو ایک بیری کے درخت کے پاس رکھ دیا پھر رسول اللہ ﷺ نے قضائے حاجت کی اور آپ ﷺ پانی سے استنجا کرکے ہمارے پاس تشریف لائے۔

【87】

قضائے حاجت کے بعد پانی کے ساتھ استنجا کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، غندر، شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عطاء بن ابی میمونہ، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب قضائے حاجت کے لئے تشریف لے جاتے تو میں اور میرے جیسا ایک اور نوجوان پانی کا برتن اور نیزہ اٹھاتے پس آپ ﷺ پانی کے ساتھ استنجاء فرماتے۔

【88】

قضائے حاجت کے بعد پانی کے ساتھ استنجا کرنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابوکریب، زہیر، اسماعیل، ابن علیہ، روح بن قاسم، عطاء بن ابی میمونہ، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رفع حاجت کے لئے دور تشریف لے جاتے تھے پھر میں آپ ﷺ کے پاس پانی لاتا اور آپ ﷺ اس پانی کے ساتھ استنجاء فرماتے۔

【89】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، اسحاق بن ابراہیم، ابوکریب، ابومعاویہ، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، ہمام سے روایت ہے کہ حضرت جریر (رض) نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا ان سے کہا گیا تم ایسا کرتے ہو ؟ آپ نے فرمایا جی ہاں میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ نے پیشاب کیا پھر وضو فرمایا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا ابراہیم کہتے ہیں کہ لوگوں کو یہ حدیث بھلی لگتی تھی کیونکہ حضرت جریر سورت مائدہ کے نزول کے بعد جس میں آیت وضو ہے مسلمان ہوئے یعنی آیت وضو میں پاؤں دھونے کا حکم ہے ان کی یہ حدیث آیت وضو سے منسوخ نہیں ہے۔

【90】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، محمد بن ابی عمر ایک دوسری سند سے بھی یہی روایت منقول ہے اس میں یہ بھی ہے کہ عبداللہ کے اصحاب کو یہ حدیث بھلی معلوم ہوتی تھی کیونکہ جریر نزول مائدہ کے بعد مسلمان ہوئے۔

【91】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابوخیثمہ، اعمش، شفیق، حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ ایک قوم کے کوڑے کی جگہ پر پہنچے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا میں علیحدہ ہوگیا آپ ﷺ نے مجھے قریب بلایا میں قریب ہوگیا یہاں تک کہ میں آپ ﷺ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہوگیا پھر آپ ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا۔

【92】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، جریر منصور، ابو وائل سے روایت ہے کہ حضرت ابوموسی اشعری (رض) پیشاب کے بارے میں بہت سختی کے ساتھ احتیاط فرماتے تھے اور ایک بو تل میں پیشاب کرتے اور فرماتے تھے بنی اسرائیل میں سے اگر کسی کی جلد کو پیشاب لگ جاتا تو وہ اس کھال کو حکما قینچیوں سے کاٹتا حذیفہ نے کہا کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ تمہارے ساتھی اس معاملہ میں اس قدر سختی نہ کرتے کیونکہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پیدل چل رہا تھا تو آپ ﷺ قوم کے کوڑے کی جگہ پر آئے جو ایک دیوار کے پیچھے تھا آپ ﷺ کھڑے ہوئے جیسا کہ تمہارا کوئی کھڑا ہوتا اور پیشاب کیا میں آپ ﷺ سے دور ہوگیا پس آپ ﷺ نے مجھے اپنی طرف اشارہ کیا میں آیا اور آپ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ آپ ﷺ پیشاب سے فارغ ہوئے۔

【93】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، یحییٰ بن سعید، سعد بن ابراہیم، نافع بن جبیر، عروہ بن زبیر، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رفع حاجت کے لئے باہر تشریف لے گئے آپ ﷺ کے پیچھے حضرت مغیرہ بن شعبہ ڈول لائے اور اس میں پانی تھا پس انہوں نے آپ ﷺ پر پانی ڈالا جب آپ ﷺ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے پس آپ ﷺ نے اس کے بعد وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔

【94】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

محمد بن مثنی عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید سے یہی حدیث دوسری اسناد کے ساتھ مروی ہے لیکن اس میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنا چہرہ اور ہاتھ دھوئے اور سر پر مسح کیا پھر موزوں پر مسح کیا۔

【95】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابواحوص، اشعث، اسود بن ہلال، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ میں ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ اچانک اترے اور اپنی حاجت سے فارغ ہوئے پھر واپس آئے تو میں نے اپنے پاس موجود برتن میں سے پانی ڈالا آپ ﷺ نے وضو فرمایا اور موزوں پر مسح کیا۔

【96】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابوبکر، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں ایک روز میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ نے فرمایا اے مغیرہ برتن لے آ میں لے کر آیا پھر میں آپ ﷺ کے ساتھ نکل پڑا رسول اللہ ﷺ چلے یہاں تک کہ مجھ سے غائب ہوگئے آپ اپنی حاجت سے فارغ ہو کر واپس آئے آپ ﷺ نے ایک تنگ آستینوں والا شامی جبہ پہنا ہوا تھا آپ نے اپنا ہاتھ اس کی آستین سے نکالنا چاہا لیکن وہ بہت تنگ تھی تو آپ ﷺ نے اس کے نیچے سے اپنا ہاتھ مبارک نکالا پھر میں نے آپ ﷺ پر پانی ڈالا اور آپ ﷺ نے وضو فرمایا جیسے آپ ﷺ نماز کے لئے وضو کرتے پھر اپنے موزوں پر مسح فرمایا پھر نماز ادا کی۔

【97】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

اسحاق بن ابرہیم، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اسحاق، عیسی، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی حاجت کو پورا کرنے کے لئے باہر نکلے پس جب آپ ﷺ واپس آئے تو میں پانی کے برتن کے ساتھ آپ ﷺ کو ملا میں نے پانی ڈالا آپ ﷺ نے ہاتھوں کو دھویا پھر اپنے چہرے کو دھویا پھر آپ ﷺ نے اپنی کلائیاں دھونی چاہیں، جبہ تنگ تھا تو آپ ﷺ نے اپنی کلائیوں کو جبہ کے نیچے سے نکالا اور ان کو دھویا اور سر کا مسح کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا پھر ہم کو نماز پڑھائی۔

【98】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، عروہ بن مغیرہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات سفر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا آپ ﷺ نے مجھے فرمایا کیا تیرے پاس پانی ہے میں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ اپنی سواری سے اترے آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ رات کی سیاہی میں چھپ گئے پھر واپس آئے میں نے آپ ﷺ پر برتن سے پانی ڈالا آپ ﷺ نے اپنے چہرے کو دھویا اور آپ ﷺ اونی جبہ پہنے ہوئے تھے آپ ﷺ اس سے اپنی کلائیوں کو نہ نکال سکے تو جبہ کے نیچے سے ان کو نکالا اور اپنی کلائیوں کو دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا پھر میں نے آپ ﷺ کے موزے اتارنے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ان کو چھوڑ دے میں نے ان دونوں کو پاکی کی حالت میں پہنا ہے اور ان دونوں پر مسح فرمایا۔

【99】

مو زوں پر مسح کرنے کے بیان میں

محمد بن حاتم، اسحاق بن منصور، عمر بن ابی زائدہ، شعبی، عروہ بن مغیرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو وضو کرایا آپ ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے موزوں پر مسح فرمایا پھر حضرت مغیرہ (رض) سے فرمایا میں نے ان دونوں کو پاک ہونے کی حالت پر داخل کیا ہے۔

【100】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

محمد بن عبداللہ بن بزیع، یزید بن زریع، حمید طویل، بکر بن عبداللہ مزنی، عروہ بن مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور میں ایک سفر میں پیچھے رہ گئے جب آپ ﷺ قضائے حاجت سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا تیرے پاس پانی ہے تو میں پانی کا برتن لایا پس آپ ﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیوں اور اپنے چہرہ مبارک کو دھویا پھر آپ ﷺ نے کلائیوں کو دھونے کا ارادہ فرمایا جبہ کی آستین تنگ ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کو جبہ کے نیچے سے نکالا اور جبہ کو اپنے کندھوں پر ڈال دیا اور دونوں کلائیوں کو دھویا اور اپنی پیشانی اور عمامہ اور موزوں پر مسح فرمایا پھر آپ ﷺ سوار ہوئے اور میں بھی سوار ہوا اور اپنے ساتھیوں تک پہنچ گئے اور وہ نماز میں کھڑے ہوچکے تھے اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) ان کو نماز کی ایک رکعت پڑھا چکے تھے پس جب انہوں نے نبی کریم ﷺ کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنا شروع ہوئے تو آپ ﷺ نے اشارہ فرمایا انہوں نے صحابہ (رض) کو نماز پڑھائی جب انہوں نے سلام پھیرا تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور میں بھی کھڑا ہوا اور ہم نے اپنی فوت شدہ رکعت ادا کی۔

【101】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

امیہ بن بسطام، محمد بن عبد الاعلی، معتمر، بکر بن عبدللہ، ابن مغیرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے موزوں پر اور سر کے اگلے حصہ پر اور عمامہ پر مسح فرمایا۔

【102】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

محمد بن عبدالاعلی، معتمر، بکر، حسن، ابن مغیرہ سے ایک اور سند کے ساتھ بھی یہی حدیث منقول ہے۔

【103】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

محمد بن بشار، محمد بن حاتم، یحییٰ قطان، ابن حاتم، یحییٰ بن سعید تیمی، بکر بن عبداللہ حسن ابن مغیرہ بن شعبہ (رض) سے ایک اور سند کے ساتھ بھی یہی حدیث منقول ہے۔

【104】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اسحاق، عیسیٰ بن یونس، اعمش، حکم، عبدالرحمن بن ابی لیلی کعب بن عجرہ، بلال سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے موزوں اور عمامہ پر مسح فرمایا۔

【105】

پیشانی اور عمامہ پر مسح کرنے کا بیان

سوید بن سعید، علی، ابن مسہر، اعمش سے بھی اسی طرح یہ حدیث مروی ہے اس میں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا۔

【106】

موزوں پر مسح کی مدت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، ثوری، عمرو بن قیس ملانی، حکم بن عتیبہ، قاسم بن مخیمرہ، شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس موزوں پر مسح کے بارے میں پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا اس کے بارے میں علی بن ابی طالب سے سوال کرو کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کرتے تھے ہم نے حضرت علی (رض) سے اس کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لئے ایک دن اور رات مدت مقرر فرمائی۔

【107】

موزوں پر مسح کی مدت کے بیان میں

اسحاق، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، حکم سے اسی طرح حدیث دوسری سند سے مروی ہے۔

【108】

موزوں پر مسح کی مدت کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابومعاویہ، اعمش، حکم، قاسم بن مغیرہ، شریح ابن ہانی سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا انہوں نے کہا علی (رض) کے پاس جاؤ وہ اس بارے میں میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں میں حضرت علی (رض) کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے پہلی حدیث کی طرح نبی کریم ﷺ سے حدیث بیان فرمائی۔

【109】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان علقمہ بن مرثد، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، سفیان، علقمہ ابن مرثد، سلیمان بن بریدہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے دن ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا فرمائیں اور موزوں پر مسح فرمایا حضرت عمر (رض) نے آپ ﷺ سے عرض کیا بلاشبہ آپ ﷺ نے آج وہ عمل فرمایا ہے جو اس سے قبل نہیں فرمایا تھا آپ ﷺ نے فرمایا اے عمر میں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔

【110】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

نصر بن علی جہضمی، حامد بن عمر بکراوی، بشر بن مفضل، خالد، عبداللہ بن شقیق ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو برتن میں نہ ڈالے یہاں تک کہ اس کو تین مرتبہ دھو لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔

【111】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

ابوکریب، ابوسعید اشج، وکیع، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابورزین، ابوصالح، ابوہریرہ (رض) سے یہی حدیث دوسری سند سے مروی ہے۔

【112】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری، ابی سلمہ، محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب، ابوہریرہ (رض) سے اسی طرح ایک اور سند سے بھی یہی حدیث منقول ہے۔

【113】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

سلمۃ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابوزبیر، جابر (رض) ، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی بیدار ہو تو چاہئے کہ ہاتھ پر تین بار پانی ڈالے اس کو برتن میں داخل کرنے سے پہلے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات کو کہاں رہا۔

【114】

ایک وضو کے ساتھ کئی نمازیں ادا کرنے کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مغیرہ، حزامی، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ (رض) ۔ نصر بن علی، عبدالاعلی، ہشام، محمد بن ابوہریرہ (رض) ۔ ابوکریب، خالد ابن مخلد، محمد بن جعفر وعلاء، ابوہریرہ (رض) ۔ محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) ۔ محمد بن حاتم، محمد بن بکر حلوانی، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، زیاد، عبدالرحمن ابن زید، ابوہریرہ (رض) مختلف اسانید سے یہ حدث مروی ہے لیکن اس میں ہاتھ دھونے کا ذکر ہے اور تین بار کی قید نہیں ہے۔

【115】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، علی بن مسہر، اعمش، ابی رزین، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کتا تمہارے کسی برتن میں منہ ڈال لے تو اس کو بہا دو پھر اس برتن کو سات مرتبہ دھوؤ۔

【116】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

محمد بن صباح، اسماعیل بن زکریا، اعمش سے اسی طرح یہ حدیث دوسری اسناد سے مروی ہے لیکن اس میں موجود چیز بہانے کا ذکر نہیں۔

【117】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابوزناد، اعرج، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کتا تمہارے کسی برتن میں پئے تو چاہئے کہ اس کو سات مرتبہ دھو ڈالو۔

【118】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتن کو پاک کرنے کا طریقہ جب اس میں کتا منہ ڈال جائے یہ ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ۔

【119】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) کی متعدد احادیث میں سے یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے محمد رسول اللہ ﷺ سے حدیث روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے برتن کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے جب اس میں کتا منہ ڈالے کہ اس کو سات مرتبہ دھو دو ۔

【120】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، ابوتیاح، مطرف بن عبداللہ، ابن مغفل سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا پھر فرمایا ان لوگوں کو کیا ضرورت ہے اور کیا حال ہے کتوں کا، پھر شکاری کتے اور بکریوں کی نگرانی کے لئے کتے کی اجازت دے دی اور فرمایا جب کتابرتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی کے ساتھ اس کو مانجھو۔

【121】

کتے کے منہ ڈالنے کے حکم کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد ابن حارث، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، محمد بن ولید، محمد بن جعفر، شعبہ سے بھی اسی طرح کی حدیث مروی ہے حضرت یحییٰ بن سعید کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے بکریوں اور شکار اور کھیتی کے کتے کی اجازت دی ان کے علاوہ کسی دوسری روایت میں کھیتی کا ذکر نہیں۔

【122】

ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے روکنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔

【123】

ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے روکنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، ہشام، ابن سیرین، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرے۔

【124】

ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے روکنے کے بیان میں

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو پانی جاری نہیں بلکہ ٹھہرا ہوا ہو اس میں پیشاب نہ کر کہ پھر غسل کرے اسی پانی سے۔

【125】

ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل کرنے کی ممانعت کے بیان میں

ہارون بن سعید ایلی، ابوطاہر، احمد بن عیسی، ابن وہب، ہارون، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، ابوسائب مولیٰ ہشام بن زہرہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں کوئی جنبی حالت میں ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے کسی نے پوچھا اے ابوہریرہ (رض) وہ آدمی کیسے غسل کرے تو آپ (رض) نے فرمایا اس سے پانی علیحدہ لے لے اور غسل کرے۔

【126】

پیشاب یا نجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہوجاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، حماد، ابن زید، ثابت، انس سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کردیا بعض لوگ اس کی طرف اٹھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو چھوڑ دو اور مت روکو جب وہ فارغ ہوگیا تو آپ ﷺ نے ایک ڈول پانی منگوایا اور اس پر انڈیل دیا۔

【127】

پیشاب یا نجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہوجاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں کے بیان میں

محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، قطان، یحییٰ بن سعید انصاری، یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز بن محمد مدنی، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد کے ایک کونے میں کھڑا ہوا اور اس نے پیشاب کیا صحابہ زور سے بولے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس کو چھوڑ دو جب وہ فارغ ہوا تو آپ ﷺ نے ایک برتن میں پانی لانے کا حکم دیا پس وہ اس کے پیشاب پر ڈال دیا گیا۔

【128】

پیشاب یا نجاست وغیرہ اگر مسجد میں پائی جائیں تو ان کے دھونے کے وجوب اور زمین پانی سے پاک ہوجاتی ہے اور اس کو کھودنے کی ضرورت نہیں کے بیان میں

زہیر بن حرب، عمر بن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق بن ابی طلحہ، انس بن مالک (رض) روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور مسجد میں پیشاب کرنے کھڑا ہوگیا تو اصحاب رسول ﷺ نے فرمایا ٹھہر جا ٹھہر جا ! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کو مت روکو اور اس کو چھوڑ دو پس صحابہ نے اس کو چھوڑ دیا یہاں تک کہ اس نے پیشاب کرلیا پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کو بلوایا اور اس کو فرمایا کہ مساجد میں پیشاب اور کوئی گندگی وغیرہ کرنا مناسب نہیں یہ تو اللہ عزوجل کے ذکر اور قرآن کے لئے بنائی گئی ہیں یا اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے ارشا فرمایا پھر آپ ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا تو وہ ایک ڈول پانی کا لے آیا اور اس جگہ پر بہا دیا۔

【129】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، عبداللہ بن نمیر، ہشام، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ بچوں کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا جاتا تو آپ ﷺ ان کے لئے برکت کی دعا کرتے اور کوئی چیز چبا کر ان کے منہ میں دیتے آپ ﷺ کے پاس ایک بچہ لایا گیا تو اس نے آپ ﷺ پر پیشاب کردیا آپ ﷺ نے پانی منگوا کر اس کے پیشاب پر ڈالا اور اس کو مبالغہ کی حد تک دھویا نہیں۔

【130】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، ہشام، سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شیر خوار بچہ لایا گیا تو اس نے آپ ﷺ کی گود میں پیشاب کردیا آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور اس پر ڈال دیا۔ اسحاق بن ابراہیم، عیسی، ہشام سے بھی اسی طرح کی حدیث دوسری اسناد سے روایت کی ہے۔

【131】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

ہشام کے ایک او رشاگرد عیسیٰ نے ہشام کی اسی سند سے ابن نمیر کی روایت ( : 662 ) کے مطابق روایت بیان

【132】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، ام قیس بنت محصن سے روایت ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے کر آئیں جو کھانا نہیں کھاتا تھا اور اس نے اس کو آپ ﷺ کی گود میں بٹھا دیا تو اس نے پیشاب کردیا آپ ﷺ نے اس پر پانی چھڑکنے سے زیادہ نہیں کیا۔

【133】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، زہری سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے پانی منگوایا اور چھڑک دیا۔

【134】

شیر خوار بچے کے پیشاب کا حکم اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، ابن مسعود (رض) روایت ہے کہ ام قیس بنت محصن پہلی ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی اور یہ عکاشہ بن محصن کی بہن تھیں جو بنی اسد بن خزیمہ قبیلہ میں سے ایک تھے وہ فرماتی ہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا رسول اللہ ﷺ کے پاس لائیں عبیداللہ راوی کہتے ہیں کہ اس نے مجھے خبر دی کہ اس کے اس بیٹے نے رسول اللہ ﷺ کی گود میں پیشاب کردیا تو رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوایا اور اپنے کپڑے پر چھڑک دیا اور اس کو دھویا نہیں۔

【135】

منی کے حکم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، خالد بن عبداللہ، خالد، ابی معشر، ابراہیم، علقمہ، اسود سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور اپنا کپڑا دھونا شروع ہوگیا تو سیدہ عائشہ (رض) سے فرمایا تیرے لئے اس جگہ کا دھونا کافی ہے اگر تو اس کو دیکھے اور اگر نہ دیکھے تو اس کے ارد گرد پانی چھڑک دے کیونکہ میں تو رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اس (منی) کو کھرچ دیا کرتی تھی اور آپ ﷺ انہی کپڑوں میں نماز ادا کرلیتے۔

【136】

منی کے حکم کے بیان میں

عمر بن حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم، اسود، ہمام، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے وہ منی کے بارے میں ارشاد فرماتی ہیں کہ میں اس کو رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے کھرچ دیا کرتی تھی۔

【137】

منی کے حکم کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، حماد ابن زید، ہشام بن حسان، اسحاق بن ابراہیم، عبدہ بن سلیمان، حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے منی کھرچ دینے کے بارے میں مختلف اسناد سے حدیث روایت کی گئی ہے۔

【138】

منی کے حکم کے بیان میں

محمد بن حاتم، ابن عیینہ، منصور، ابراہیم، ہمام، حضرت عائشہ (رض) سے ان روایوں کی حدیث کی طرح ہمام سے بھی حدیث مروی ہے۔

【139】

منی کے حکم کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، عمرو بن میمون، سلیمان بن یسار، حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منی کو دھو ڈالتے پھر اس میں نماز کے لئے تشریف لے جاتے اور میں کپڑوں پر دھونے کے اثر کی طرف دیکھ رہی ہوتی۔

【140】

منی کے حکم کے بیان میں

ابوکامل جحدری، عبدالوحد، ابن زیاد، ابوکریب، ابن مبارک، ابن ابی زائدہ، عمرو بن میمون، حضرت ابن بشر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منی لگے کپڑے خود دھو لیا کرتے تھے اور حضرت عائشہ (رض) ارشاد فرماتی ہیں کہ اس کو رسول اللہ ﷺ کے کپڑوں سے میں خود دھوتی تھی۔

【141】

منی کے حکم کے بیان میں

احمد بن حو اس حنفی، ابوعاصم، ابواحوص، شبیب بن غرقدہ، عبداللہ بن شہاب خولانی سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس مہمان تھا مجھے کپڑوں میں احتلام ہوگیا تو میں نے ان کو پانی میں ڈبو دیا پس مجھے سیدہ عائشہ (رض) کی باندی نے دیکھا اور حضرت عائشہ (رض) کو اس کی خبر دی سیدہ عائشہ نے مجھے بلوایا اور فرمایا کہ تو نے اپنے کپڑوں کو ایسا کیوں کیا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے اپنے خواب میں وہ دیکھا جو سونے والا اپنے خواب میں دیکھتا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا کہ کیا تو نے ان میں کوئی چیز دیکھی میں نے کہاں ہاں فرمایا اگر تو کوئی چیز دیکھتا تو اس کو دھوتا اور میں تو رسول اللہ ﷺ کے کپڑوں سے اس کو اگر خشک ہوتی تو اپنے ناخنوں سے کھرچ دیا کرتی تھی۔

【142】

خون کی نجاست اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ہشام، بن عروہ، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض کیا ہم میں کسی عورت کے کپڑے حیض کے خون سے آلودہ ہوجائیں تو اس کو کس طرح پاک کیا کریں آپ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے اس کو کھرچ دو پھر پانی سے ملو پھر اس کے بعد دھو لو پھر اس میں نماز ادا کرلیا کرو۔

【143】

خون کی نجاست اور اس کو دھونے کے طریقہ کے بیان میں

ابوکریب ابن نمیر، ابوطاہر، ابن وہب، یحییٰ بن عبداللہ بن سالم، مالک بن انس، عمرو بن حارث، حضرت ہشام بن عروہ نے بھی یہ حدیث دوسری اسناد سے روایت کی ہے۔

【144】

بول کی نجاست پر دلیل اور اس سے بچنے کے وجوب کے بیان میں

ابوسعیداشج، ابوکریب، محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق، وکیع، اعمش، مجاہد، طاؤس، ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا دو قبروں پر گزر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور ان کو کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ان میں سے ایک شخص چغلی کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا پس آپ ﷺ نے سبز گیلی ٹہنی منگوائی اس کو دو ٹکڑوں میں توڑا پھر ایک اس قبر پر اور ایک اس قبر پر گاڑ دی پھر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا شاید کہ ان سے عذاب کم کیا جائے گا جب تک کہ یہ خشک نہیں ہوں گی۔

【145】

بول کی نجاست پر دلیل اور اس سے بچنے کے وجوب کے بیان میں

احمد بن یوسف، معلی بن اسد، عبدالوحد، سلیمان، اعمش سے یہ روایت کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ مرقوم ہے لیکن مفہوم ایک ہی ہے۔