29. قسموں کا بیان

【1】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، یونس، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ، حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت کہ رسول ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباؤ اجداد کی قسمیں اٹھانے سے منع کرتا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا اللہ کی قسم ! جب سے میں نے رسول ﷺ سے اس کی ممانعت سنی ہے۔ میں نے اس کی قسم نہیں اٹھائی۔ اپنی طرف سے ذکر کرتے ہوئے اور نہ کوئی حکایت نقل کرتے ہوئے۔

【2】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث، عقیل بن خالد، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری (رض) کی سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے حضرت عقیل (رض) کی حدیث میں ہے کہ میں نے جب سے نبی کریم ﷺ کو قسم سے منع کرتے ہوئے سنا ہے تو میں نے نہ تو اس کے ساتھ کوئی گفتگو کی اور نہ ذکر کے طور پر کہی اور نہ حکایت کے طور پر۔

【3】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت سالم (رض) کی اپنے باپ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر (رض) کو اپنے باپ کی قسم اٹھاتے ہوئے سنا۔ باقی حدیث یونس و معمر کی روایت کی طرح ہے۔

【4】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، نافع، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عمر بن خطاب (رض) کو ایک قافلہ میں اس حال میں پایا کہ عمر بن خطاب (رض) اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں پکار کر فرمایا آگاہ رہو کہ اللہ عزوجل تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے آباؤ اجداد کی قسمیں اٹھاؤ۔ جو قسم اٹھانے والا ہو تو وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔

【5】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن عبداللہ ابن نمیر، محمد بن مثنی، یحیی، عبیداللہ، بشر بن ہلال، عبدالوارث، ایوب، ابوکریب، ابواسامہ، ولید ابن کثیر، ابن ابی عمر، سفیان، اسماعیل بن امیہ، ابن رافع، ابن ابی فدیک، ضحاک، ابن ابی ذئب، اسحاق بن ابراہیم، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، عبدالکریم، نافع، ابن عمر اسی حدیث کی مختلف اسناد ذکر کی ہیں جن سب نے حضرت ابن عمر (رض) سے یہ قصہ اسی طرح روایت کیا ہے

【6】

غیر اللہ کی قسم کی ممانعت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، اسماعیل، ابن جعفر، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو قسم اٹھانے والا ہو تو وہ اللہ کے علاوہ کسی کی قسم نہ کھائے اور قریش اپنے آباؤ اجداد کی قسمیں اٹھاتے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا اپنے آباؤ اجداد کی قسمیں نہ اٹھاؤ۔

【7】

جس نے لات اور عزی کی قسم کھائی اس کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، یونس، حرملہ ابن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن بن عوف، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے جس نے قسم اٹھائی اور اپنی قسم میں لات کہا اسے چاہیے کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا آؤ میں تجھ سے جوا کھیلوں تو اسے چاہیے کہ وہ صدقہ کرے۔

【8】

جس نے لات اور عزی کی قسم کھائی اس کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بیان میں

سوید بن سعید، ولید بن مسلم، اوزاعی، اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری اسی حدیث کی دوسری اسناد ہیں حضرت معمر (رض) کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اسے چاہیے کہ وہ کسی چیز کا صدقہ کرے اور اوازعی کی حدیث میں ہے جس نے لاۃ اور عزی کی قسم اٹھائی ابوالحسین امام مسلم نے کہا کہ یہ حرف یعنی اس کا قول آؤ میں تجھ سے جوا کھیلوں تو اسے چاہئے کہ وہ صدقہ کرے اسے زہری کہ علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا اور امام زہری کہ بارے میں فرمایا کہ روایت کی ہیں جن میں ان کا کوئی شریک نہیں جید اسناد کے ساتھ۔

【9】

جس نے لات اور عزی کی قسم کھائی اس کے لا الہ الا اللہ پڑھنے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی، ہشام، حسن، حضرت عبدالرحمن بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بتوں کی قسم نہ اٹھاؤ اور نہ اپنے اجداد کی۔

【10】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

خلف بن ہشام، قتیبہ بن سعید، یحییٰ بن حبیب حارثی، حماد بن زید، غیلان ابن جریر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی اشعری (رض) لوگوں کے قافلہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا۔ آپ سے سواری مانگنے کے لئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم میں تمہیں سوار نہیں کروں گا اور نہ ہی میرے پاس وہ چیز ہے جس پر تمہیں سوار کروں۔ ہم ٹھہرے رہے جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر آپ ﷺ کے پاس اونٹ لائے گئے تو آپ ﷺ نے ہمارے لئے تین سفید کوہان والے اونٹ دینے کا حکم دیا۔ جب ہم چلنے لگے تو ہم نے کہا یا ہمارے بعض نے بعض سے کہا ہمیں اللہ برکت نہ دے گا۔ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے آ کر آپ ﷺ سے سواری طلب کی تو آپ ﷺ نے ہمیں سوار نہ کرنے کی قسم اٹھائی۔ پھر ہمیں سواری دے دی تو انہوں نے آپ ﷺ کے پاس آکر آپ کو اس کی خبر دی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں سوار نہیں کیا بلکہ اللہ نے تمہیں سوار کیا ہے اور اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے چاہا تو میں کسی بات پر قسم نہ اٹھاؤں گا پھر میں اسے بہتر دیکھوں تو میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کروں گا اور وہی کام بجا لاؤں گا جو بہتر ہے

【11】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

عبداللہ بن براد اشعری، محمد بن العلاء ہمدانی، ابواسامہ، برید، ابی بردہ، حضرت ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے میرے سا تھیوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ﷺ سے ان کے لئے سواری مانگوں۔ جس وقت وہ جیش العسرہ یعنی غزوہ تبوک میں آپ کے ساتھ تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! ﷺ میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ آپ ان کو سواری دے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم ! میں تمہیں کسی چیز پر سوار نہیں کروں گا اور میں نے آپ ﷺ کے غصہ کی حالت میں آپ سے موافقت (بات) کی اور مجھے علم نہ تھا تو میں رسول اللہ ﷺ کے انکار کی وجہ سے ڈر کی وجہ سے کہ رسول اللہ ﷺ کہیں مجھ پر اپنے دل میں کچھ بوجھ محسوس کریں غمگین لوٹا میں نے اپنے ساتھیوں کے پاس واپس آ کر انہیں اس بات کی خبر دی جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی میں تھوڑی دیر ہی ٹھہرا تھا کہا اچانک میں نے حضرت سعد (رض) کے پکارنے کی آواز اے عبداللہ بن قیس سنی۔ میں نے اسے جواب دیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ وہ تجھے بلا رہے ہیں جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا اور یہ ان دونوں کا جوڑا لے لو چھ اونٹوں کے لئے جو آپ ﷺ نے اسی وقت حضرت سعد (رض) سے خریدے تھے اور انہیں اپنے سا تھیوں کے پاس لے جا اور کہہ بیشک اللہ یا فرمایا رسول اللہ ﷺ تمہیں ان پر سوار کر رہے ہیں تو تم ان پر سوار ہوجاؤ ابومو سی (رض) نے کہا انہیں لے کر میں اپنے سا تھیوں کی طرف چلا تو میں نے کہا بیشک اللہ کے رسول تمہیں ان پر سوار کرتے ہیں لیکن اللہ کی قسم میں تمہیں نہ چھوڑوں گا جب تک کہ تم میں سے چند لوگ میرے ساتھ ان لوگوں کی طرف نہ چلیں جنہوں نے رسول اللہ کا قول اور آپ ﷺ کا منع کرنا اس وقت سنا جب میں نے آپ ﷺ سے تمہارے لئے سوال کیا تھا پہلی مرتبہ میں پھر اس کے بعد وہی اونٹ آپ ﷺ نے عطا کردئیے اور تم اس بات کا گمان بھی نہ کرنا کہ میں نے تم سے وہ حدیث بیان کی جسے آپ ﷺ نے فرمایا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ کی قسم تم ہمارے نزدیک البتہ تصدیق کئے ہوئے ہو اور ہم اسی طرح کریں گے جیسے تم نے پسند کیا ابوموسی (رض) ان میں سے بعض آدمیوں کو لے چلے یہاں تک کہ ان لوگوں کے پاس آئے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کا فرمان اور آپ ﷺ کا انکار سنا پھر انہیں اس کے بعد عطا کردیا تو تم بھی انہیں اس طرح حدیث بیان کرو جیسے ابوموسی نے انہیں برابر برابر بیان کردی۔

【12】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

ابوربیع عتکی، حماد یعنی ابن زید، ایوب، ابی قلابہ، قاسم بن عاصم، حضرت زہدم جرمی سے روایت ہے کہ ہم حضرت ابوموسی (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے دسترخوان منگوایا اور اس میں مرغ کا گوشت تھا بنی تیم اللہ میں سے ایک آدمی سرخ رنگ غلام کی مشابہت رکھنے والا آیا ابوموسی (رض) نے کہا : آؤ اس نے تکلف کیا تو ابوموسی (رض) نے کہا آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بھی اس سے کھاتے ہوئے دیکھا تو اس آدمی نے کہا میں نے اسے (مرغیوں کو) کوئی چیز (گندگی) کھاتے دیکھا تو مجھے اس سے گھن آئی میں نے اسے نہ کھانے کی قسم اٹھائی تو ابوموسی (رض) نے کہا آؤ میں تجھے اس بارے میں حدیث بیان کروں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اشعری قبیلہ میں آپ ﷺ سے سواری طلب کرنے کے لئے آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم میں تمہیں سوار نہ کروں گا نہ ہی میرے پاس ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں پس ہم ٹھہرے رہے جتنا اللہ نے چاہا۔ رسول اللہ ﷺ کے پاس مال غنیمت کے اونٹ لائے گئے تو آپ ﷺ نے ہمیں بلوایا اور ہمارے لئے سفید کوہان والے پانچ اونٹوں کا حکم دیا کہتے ہیں جب ہم چلے تو بعض نے ایک دوسرے سے کہا ہم نے رسول اللہ ﷺ کو آپ ﷺ کی قسم سے غافل کردیا ہمارے لئے برکت نہ ہوگی ہم نے آپ ﷺ کے پاس لوٹ کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ہم آپ سے سواری طلب کرنے کے لئے آئے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم اٹھائی پھر آپ بھول گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اگر اللہ نے چاہا تو میں قسم نہ اٹھاؤں گا کسی چیز کی پھر میں اس کے علاوہ میں خیر دیکھوں تو میں وہی کام کروں گا جو بہتر ہوگا اور قسم کا کفارہ دوں گا پس تم جاؤ بیشک اللہ نے تمہیں سواری دی ہے۔

【13】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

ابن ابی عمر، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابی قلابہ، قاسم تمیمی، حضرت زہدم جرمی سے روایت ہے کہ جرم کے اس قبیلہ اور شعروں کے درمیان دوستی اور بھائی چارہ تھا ہم حضرت ابوموسی اشعری (رض) کے پاس تھے تو کھانا ان کے قریب کیا گیا جس میں مرغی کا گوشت تھا باقی اسی طرح حدیث ذکر کی ہے۔

【14】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

علی بن حجر سعدی، اسحاق بن ابراہیم، ابن نمیر، اسماعیل بن علیہ، ایوب، قاسم تمیمی، زہدم الجرمی اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں ان سب نے حماد بن زید کی طرح حدیث بیان کی ہے۔

【15】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

شیبان بن فروخ، صعق یعنی ابن حزن، مطر الوراق، حضرت زہدم الجرمی سے روایت ہے کہ میں ابوموسی (رض) کے پاس حاضر ہوا وہ مرغی کا گوشت کھا رہے تھے۔ باقی حدیث ان کی طرح گزر چکی ہے اور اس میں اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم میں (اس قسم کو) نہیں بھولا۔

【16】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، سلیمان تیمی، ضریب بن نفیر قیسی، زہدم، حضرت ابوموسی اشعری (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ ﷺ سے سواریاں طلب کرنے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا میرے پاس سواری نہیں جس پر میں تمہیں سوار کروں اللہ کی قسم ! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا پھر رسول اللہ ﷺ نے ہماری طرف تین چتکبری کوہان والے اونٹ بھیجے تو ہم نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ ﷺ سے سواری مانگنے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے قسم اٹھائی کہ آپ ﷺ ہمیں سوار نہیں کریں گے ہم نے آپ ﷺ کے پاس حاضر ہو کر اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا میں کسی بات پر قسم نہیں اٹھاتا اور اس کے علاوہ میں اس سے بھلائی دیکھتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بھلائی والا ہو

【17】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

محمد بن عبدالاعلی تیمی، معتمر، ابوسلیل، زہدم، حضرت ابومو سی (رض) سے روایت ہے کہ ہم پیدل چل کر اللہ کے نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور ہم نے آپ ﷺ سے سواری طلب کی باقی حدیث جریر کی حدیث کی طرح کی ہے

【18】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

زہیر بن حرب، مروان بن معاویہ فزاری، یزید بن کیسان، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو رات کے وقت نبی کریم ﷺ کے پاس دیر ہوگئی پھر اپنے اہل و عیال کی طرف لوٹا تو بچوں کو سوتا ہوا پایا اس کے پاس اس کی بیوی کھانا لائی اس نے قسم اٹھائی کہ وہ اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھائے گا پھر اس کے لئے ظاہر ہوگیا تو اس نے کھالیا۔ پھر اس نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم اٹھائے پھر اس کے علاوہ میں بھلائی وخیر دیکھے تو چاہیے وہ بھلائی کو اختیار کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے

【19】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخض نے کس بات کی قسم اٹھائی پھر اس کے علاوہ میں اس سے بہتری دیکھی تو وہی عمل اختیار کرے جو بہتر ہو اور اپنے قسم کا کفارہ ادا کرے۔

【20】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

زہیر بن حرب، ابن ابی یونس، عبدالعزیز بن مطلب، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخض نے کسی بات کی قسم اٹھائی پھر اس کے غیر میں اس سے بہتری دیکھی تو وہی عمل اختیار کرے جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دے۔

【21】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

قاسم بن زکریا، خالد بن مخلد، سلیمان یعنی ابن بلال، سہیل اسی حدیث کی دوسری سند ہے اس میں ہے چاہیے کہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے اور وہی عمل سر انجام دے جو بہتر ہے۔

【22】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

قتیبہ بن سعید، جریر، عبدالعزیز یعنی ابن رفیع، حضرت تمیم بن طرفہ سے روایت ہے کہ ایک سائل عدی بن حاتم (رض) کے پاس آیا اور ان سے ایک غلام کی قیمت کا خرچ یا غلام کی قیمت کے بعض حصہ کا سوال کیا تو انہوں نے کہا میرے پاس تجھے عطا کرنے کے لئے سوائے زرہ اور میری خود کے کچھ نہیں ہے میں اپنے گھر والوں کو لکھتا ہوں کہ وہ تجھے کچھ عطا کردیں گے راوی کہتے ہیں وہ تو راضی ہوا لیکن عدی غصے میں آگئے اور کہا اللہ کی قسم میں کچھ بھی نہ عطا کروں گا پھر وہ آدمی راضی ہوگیا تو انہوں نے کہا اللہ کی قسم اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا تو تجھے کچھ بھی نہ دیتا آپ ﷺ فرماتے تھے جس نے کسی بات پر قسم اٹھائی پھر اس سے زیادہ پرہیزگاری کا عمل دیکھے تو وہی تقوی والا عمل اختیار کرلے تو میں اپنی قسم کو نہ توڑتا اور حانث نہ ہوتا۔

【23】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، عبدالعزیز بن رفیع، تمیم بن طرفہ، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کسی بات پر قسم اٹھائی پھر اس کے علاوہ میں اس سے بہتری دیکھی تو وہی کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کو چھوڑ دے۔

【24】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن طریف بجلی، محمد بن فضیل، اعمش، عبدالعزیز بن رفیع، تمیم طائی، حضرت عدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی کسی کام پر قسمیں اٹھائے پھر اس سے بہتر عمل کو دیکھے تو قسم کا کفارہ دے اور وہی عمل اختیار کرے جو بہتر ہے۔

【25】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

محمد بن طریف، محمد بن فضیل، شیبانی، عبدالعزیز بن رفیع، تمیم طائی، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔

【26】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت تمیم بن طرفہ سے روایت ہے کہ میں نے عدی بن حاتم (رض) سے سنا کہ ایک آدمی ایک سو درہم مانگنے آیا انہوں نے کہا تو مجھ سے سو درہم کا سوال کرتا ہے حالانکہ میں ابن حاتم ہوں اللہ کی قسم میں تمہیں کچھ نہ دوں گا پھر کہا اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا جو آدمی کسی امر پر قسم اٹھائے پھر اس سے زیادہ بہتری کسی دوسری چیز میں دیکھے تو چاہیے کہ وہی کام سر انجام دے جو بہتر ہو

【27】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

محمد بن حاتم، بہز، شعبہ، سماک بن حرب، تمیم بن طرفہ، حضرت عدی بن حاتم (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اس سے پوچھا۔ باقی حدیث اسی طرح ذکر کی ہے اور اس میں اضافہ یہ ہے اور تیرے لئے میری عطاء سے چار سو (درہم) ہیں

【28】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، حسن، حضرت عبدالرحمن بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے عبدالرحمن بن سمرہ سرادری کا سوال نہ کرنا کیونکہ اگر تجھے سرادری مانگنے سے دی گئی تو اس کے سپرد کردیا جائے گا اور اگر تجھے تیرے مانگنے کے بغیر عطا کی گئی تو اس پر تیری مدد کی جائے گی اور جب تو کسی بات پر قسم اٹھائے پھر تو نے اس کے علاوہ میں اس سے بہتری دیکھی تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر اور وہی عمل سرانجام دے جو بہتر ہو۔

【29】

جس نے قسم اٹھائی پھر اس کہ غیر میں بھلائی ہو اس کہ لئے بھلائی کا کام کرنا مسحتب ہونے اور قسم کا کفارہ ادا کرنے کہ بیان میں

علی بن حجر سعدی، ہشیم، یونس، منصور، حمید، ابوکامل حجدری، حماد بن زید، سماک بن عطیہ، یونس بن عبید، ہشام بن حسان، عبیداللہ بن معاذ، معتمر، عقبہ بن مکرم، سعید بن عامر، سعید قتادہ، حسن، عبدالرحمن بن سمرہ مذکورہ بالا حدیث ہی کی مزید دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

【30】

قسم اٹھائے والے کی قسم کا مدار قسم دلا نے والے کی نیت پر ہونے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عمروناقد، یحیی، ہشیم بن بشیر، عبداللہ بن ابی صالح، عمرو، ہشیم بن بشیر، عبداللہ بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تیری قسم وہی معبتر ہوگی جس پر تیری تصدیق کرے اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا جس اعتقاد کے ساتھ تیری تصدیق کرے۔

【31】

قسم اٹھائے والے کی قسم کا مدار قسم دلا نے والے کی نیت پر ہونے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہشیم، عبادہ بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قسم کا دارومدار قسم اٹھانے والے کی نیت پر ہے۔

【32】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

ابوربیع عتکی، ابوکامل حجدری، فضیل بن حسین، حماد، ابن زید، ایوب، محمد، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی ساٹھ بیویاں تھیں انہوں نے کہا میں ان سب کے پاس ایک رات میں جاؤں گا۔ ان میں ہر ایک کو حمل ہوگا اور ان میں سے ہر ایک شہسوار لڑکے کو جنم دے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا لیکن ان میں سے ایک کے علاوہ کسی کو حمل نہ ہوا اور اس نے بھی آدھے بچے کو جنم دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو ان میں سے ہر ایک عورت شہسوار لڑکے کو جنم دیتی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا۔

【33】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

محمد بن عباد، ابن ابی عمر، سفیان، ہشام بن حجیر، طاؤس، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کے نبی حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا میں اس رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا ان میں سے ہر عورت ایک بچہ جنے گی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا ان سے ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا آپ انشاء اللہ کہہ لیں وہ بھول گئے اور انشاء اللہ نہ کہا ان کی بیویوں میں سے سوائے ایک عورت کے کسی کے ہاں بچہ کی ولادت نہ ہوئی اور اس کے ہاں بھی آدھے بچے کی ولادت ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی بات رد نہ کی جاتی اور اپنے مقصد کو بھی حاصل کرلیتے۔

【34】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

ابن ابی عمر، سفیان، ابی الزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے ہی یہ حدیث دوسری سند سے مروی ہے۔

【35】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

عبد بن حمید، عبدالرزاق بن ہمام، معمر، ابن طاو س، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا ان میں سے ہر عورت لڑکا جنم دے گی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا ان سے عرض کی گئی انشاء اللہ کہہ لیں لیکن انہوں نے نہ کہا وہ ان کے پاس گئے لیکن ان میں سے ایک عورت کے سوا کسی عورت نے کچھ بھی جنم نہ دیا اور اس نے بھی آدھا لڑکا جنا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو قسم توڑنے والے نہ ہوتے اور اپنے مقصد کو پہنچ جاتے۔

【36】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

زہیر بن حرب، شبابہ، ورقاء، ابی الزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا کہ آج کی رات میں نوے عورتوں کے پاس جاؤں گا ان میں سے ہر ایک شہسوار کو جنم دے گی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا ان سے ان کے ساتھی نے کہا آپ انشاء اللہ کہہ لیں لیکن انہوں نے انشاء اللہ نہ کہا اور وہ ان سب کے پاس گئے لیکن ان میں سے ایک عورت کے سواء کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی آدھے لڑکے کو جنم دیا اور قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو وہ سارے کے سارے اللہ کے راستہ میں سوار ہو کر جہاد کرتے۔

【37】

قسم و غیرہ میں شاء اللہ کہنے کا بیان

سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، موسیٰ بن عقبہ، حضرت ابوالزاناد کے واسطہ سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے اس میں یہ ہے کہ ان میں ایک لڑکے سے حاملہ ہوتی جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا۔

【38】

جس قسم سے قسم اٹھا نے والے کے اہل کا نقصان ہو اسے قسم اٹھا نے پر اصرار کرنے سے ممانعت کے بیان میں اس شرط پر کہ عمل حرام نہ ہو۔

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت کردہ احادیث میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم ! تم میں سے کسی کا اپنے گھر والوں کے بارے میں کسی قسم پر اصرار کرنا اس کے لئے زیادہ گناہ کی بات ہے کہ اللہ کے ہاں اس قسم کا کفارہ کرنے سے جو اللہ نے مقرر کیا ہے۔

【39】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

محمد بن ابی بکر مقدمی، محمد بن مثنی، زہیر بن حرب، یحیی، ابن سعید قطان، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ میں نے جاہلیت میں نذر مانی کہ میں ایک رات مسجد حرام میں اعتکاف کروں گا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تو اپنی نذر پوری کر۔

【40】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

ابوسعید اشج، ابواسامہ، محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن علاء، اسحاق بن ابراہیم، حفص بن غیاث، محمد بن عمرو بن جبلہ بن رواد، محمد بن جعفر، شعبہ، عبیداللہ بن نافع، ابن عمر، اسی حدیث کی مزید اسناد الفاظ کے تغیر و تبدل کے ساتھ ذکر کی ہیں۔ معنی و مفہوم وہی ہے۔

【41】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، جریر بن حازم، ایوب، نافع، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے جعرانہ میں سوال کیا۔ آپ ﷺ کے طائف سے لوٹنے کے بعد کہ اے اللہ کے رسول ! ﷺ میں نے جاہلیت میں نذر مانی کہ مسجد حرام میں ایک دن اعتکاف کروں گا آپ ﷺ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اور ایک دن کا اعتکاف کرو اور رسول اللہ ﷺ نے انہیں خمس سے ایک لونڈی عطا کی تھی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کردیا تو حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کی آوازیں سنیں۔ وہ کہتے تھے ہمیں رسول اللہ ﷺ نے آزاد کیا تو حضرت عمر (رض) نے کہا یہ کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کردیا ہے۔ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے عبداللہ اس لونڈی کے پاس جاؤ اور اسے بھی چھوڑ دو ۔

【42】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، ایوب، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب حنین سے لوٹے تو حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی ایک دن کے نذر اعتکاف کے بارے میں سوال کیا جو دور جاہلیت کی تھی۔ پھر حضرت جریربن حازم جیسی حدیث ذکر کی۔

【43】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

احمد بن عبدہ ضبی، حماد بن زید، ایوب، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) کے پاس رسول اللہ ﷺ جعرانہ سے عمرہ کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اس سے عمرہ نہیں کیا۔ فرمایا کہ عمر (رض) نے جاہلیت میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔

【44】

کافر کی نذر کے حکم کے بیان میں جب وہ مسلمان ہو جائے

عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، حجاج بن منہال، حماد، ایوب، یحییٰ بن خلف، عبدالاعلی، محمد بن اسحاق، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے اس حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں۔ ان سب کی احادیث میں ایک دن کے اعتکاف کا ذکر ہے۔

【45】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوکامل فضیل بن حسین حجدری، ابوعوانہ، فراس، ذکوان ابی صالح، حضرت زاذان ابی عمر (رض) سے روایت ہے کہ میں ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور آپ ﷺ نے غلام آزاد کیا تو انہوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز اٹھائی اور فرمایا کہ اس میں اس کے برابر بھی اجر وثواب نہیں ہے۔ ہاں ! یہ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس نے اپنے غلام کو تھپڑ مارا یا پیٹا تو اس کا کفارہ اسے آزاد کرنا ہے۔

【46】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، فراس، ذکوان، حضرت زاذان سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) نے اپنے غلام کو بلوایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھے تو اس سے کہا کہ میں نے تجھے تکلیف پہنچائی ہے ؟ اس نے کہا نہیں تو ابن عمر (رض) نے کہا تو آزاد ہے پھر ابن عمر (رض) نے زمین سے کوئی چیز اٹھائی اور فرمایا میرے لئے اس (غلام) کے آزاد کرنے اس کے وزن کے برابر بھی اجر ثواب نہیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس نے اپنے غلام کو بغیر قصور کے مارا یا اسے تھپڑ رسید کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے آزاد کر دے۔

【47】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، محمد بن مثنی، عبدالرحمن، سفیان، فراس، حضرت شعبہ اور ابوعوانہ کی اسناد سے یہ حدیث مروی ہے ابن مہدی کی حدیث میں حد کو ذکر کیا ہے اور وکیع کی حدیث میں ہے جس نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا اور حد ذکر نہیں کی۔

【48】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، حضرت معاویہ بن سوید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا پھر بھاگ گیا پھر ظہر کے قریب آیا اور ظہر کی نماز میں نے اپنے باپ کے پیچھے ادا کی تو انہوں نے غلام کو اور مجھے بلایا پھر فرمایا اس سے بدلہ لے لو اس نے معاف کردیا پھر فرمایا ہم بنی مقرن کے پاس زمانہ رسول اللہ ﷺ میں صرف ایک ہی خادم تھا ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا یہ بات جب نبی کریم ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے آزاد کردو انہوں نے عرض کیا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی خادم نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس سے خدمت حاصل کرو جب وہ اس سے مستغنی ہوجائیں تو چائیے کہ اسے آزاد کردو۔

【49】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابی بکر، ابن ادریس، حصین، حضرت ہلال بن یساف سے روایت ہے کہ ایک شیخ نے جلدی کی کہ اپنے خادم کو طمانچہ مار دیا تو اسے سو ید بن مقرن نے کہا تجھے اس کے چہرے کے علاوہ کوئی جگہ نہ ملی تھی تحقیق میں نے اپنے آپ کو بنی مقرن کا سا تو اں فرد پایا اور ہمارے لئے سوائے ایک خادم کے کوئی دوسرا نہ تھا کہ ہم میں سے سب سے چھوٹے نے اسے طمانچہ مار دیا تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کے آزاد کرنے کا حکم فرمایا۔

【50】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن ابی عدی، شعبہ، حصین، حضرت ہلال بن یساف سے روایت ہے کہ ہم نعمان بن مقرن کے بھائی سوید بن مقرن کے گھر میں کپڑا فروخت کیا کرتے تھے تو ایک لونڈی نکلی اور اس نے ہم سے کسی آدمی کو کوئی بات کہی تو اس آدمی نے اسے طمانچہ مار دیا تو سوید ناراض ہوئے پھر ابن ادریس کی طرح حدیث ذکر کی۔

【51】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

عبدالوارث بن عبدالصمد، شعبہ، محمد بن منکدر، شعبہ، محمد، ابوشعبہ عراقی، حضرت سوید بن مقران سے روایت ہے کہ اس کی باندی کو کسی انسان نے طمانچہ مارا تو اسے سوید نے کہا کیا تو جانتا کہ چہرہ حرام کیا گیا ہے کہا میں نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں میں سے سا تو اں پایا رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں اور ہمارے لئے ایک کے علاوہ کوئی خادم نہ تھا ہم میں سے کسی ایک نے اسے تھپڑ مار دیا تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے آزاد کردیں۔

【52】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، محمد بن منکدر، اسے حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【53】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوکامل جحدری، عبدالواحد یعنی ابن زیاد، اعمش، ابراہیم تیمی، حضرت ابومسعود بدری (رض) سے روایت ہے کہ میں اپنے غلام کو کوڑے کے ساتھ مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی اے ابومسعود جان لے اور میں غصہ کی وجہ سے آواز سمجھ نہ سکا جب وہ میرے قریب ہوئے تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے اور آپ ﷺ فرما رہے تھے جان لے ابومسعود ! جان لے ابومسعود ! کہتے ہیں میں نے اپنے ہاتھ سے کوڑا ڈال دیا تو آپ ﷺ نے فرمایا جان لے ابومسعود اللہ تجھ پر زیادہ قدرت رکھتا ہے تیری اس غلام پر قدرت سے کہتے ہیں میں نے عرض کیا میں اس کے بعد کبھی غلام کو نہ ماروں گا۔

【54】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، جریر، زہیر بن حرب، محمد بن حمید، معمری، سفیان، محمد بن رافع، عبدالرزاق، سفیان، ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، ابوعوانہ، اعمش، عبدالواحد اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں حضرت جریر (رض) کی حدیث میں ہے۔ آپ ﷺ کی ہیبت کی وجہ سے میرے ہاتھ سے کوڑا گرگیا۔

【55】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوکریب، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم تیمی، حضرت ابومسعود انصاری (رض) سے روایت ہے کہ میں اپنے غلام کو مار رہا تھا تو میں نے اپنے پیچھے سے آواز سنی ابومسعود جان لے کہ اللہ تجھ پر تیری اس پر قدرت سے زیادہ قادر ہے میں متوجہ ہوا تو وہ رسول اللہ ﷺ تھے میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ وہ اللہ کی رضا کے لئے آزاد ہے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تو ایسا نہ کرتا تو جہنم کی آگ تجھے جلا دیتی یا تجھے چھو لیتی۔

【56】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن عدی، شعبہ، سلیمان، ابراہیم تیمی، حضرت ابومسعود انصاری (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے کہ اس نے أَعُوذُ بِاللَّهِ کہنا شروع کردیا کہتے ہیں وہ اسے مارتے رہے پھر اس نے أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ کہا تو اسے چھوڑ دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ تجھ پر زیادہ قدرت رکھتا ہے حضرت ابومسعود (رض) فرماتے ہیں پھر میں نے اسے آزاد کردیا۔

【57】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

بشر بن خالد، محمد یعنی ابن جعفر، حضرت شعبہ سے بھی ان اسناد کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے لیکن أَعُوذُ ِباللَّهِ اور أَعُوذُ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ ذکر نہیں کیا۔

【58】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، محمد بن عبداللہ بن نمیر، فضیل بن غزوان، عبدالرحمن بن ابی نعم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوالقاسم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے اپنے مملوک پر زنا کی تہمت لگائی تو اس پر قیامت کے دن حد قائم کی جائے گی۔ ہاں یہ کہ وہ ایسا ہی ہو جیسا کہ اس نے کہا۔

【59】

غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں۔

ابوکریب، وکیع، زہیر بن حرب، اسحاق بن یوسف الازرق، فضیل بن غزوان اسی حدیث کی دوسری اسناد مذکور ہیں ان میں یہ ہے کہ میں نے ابولقاسم ﷺ نبی التوبہ سے سنا۔

【60】

ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اعمش، حضرت معرور بن سوید سے روایت ہے کہ ہم ابوذر (رض) کے پاس سے مقام زبدہ میں گزرے اور ان پر ایک چادر تھی اور ان کے غلام پر بھی ان جیسی۔ تو ہم نے عرض کیا اے ابوذر ! اگر آپ ان دونوں (چادروں) کو جمع کرلیتے تو یہ حلہ ہوتا۔ انہوں نے فرمایا کہ میرے اور میرے بھائیوں میں سے ایک آدمی کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوگئی اور اس کی والدہ عجمی تھی۔ میں نے اسے اس کی ماں کی عار دلائی تو اس نے نبی کریم ﷺ سے میری شکایت کی۔ میں نبی کریم ﷺ سے ملا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تو ایک ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! جو دوسرے لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے باپ اور ماں کو گالی دینگے آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوذر ! تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت (کا اثر) ہے وہ تمہارے بھائی ہیں اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کردیا ہے۔ تو تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم کھاتے ہو اور انہیں وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ایسے کام پر مجبور نہ کرو جو ان پر دشوار ہو اور اگر تم ان سے ایسا کام لو تو ان کی مدد کرو۔

【61】

ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں

احمد بن یونس، زہیر، ابوکریب، ابومعاویہ، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، زہیر، ابی معاویہ اسی حدیث کی مزید دو اسناد ذکر کی ہیں۔ حضرت زہیر اور حضرت ابومعاویہ سے آپ ﷺ کے قول کہ تو ایک ایسا آدمی ہے کہ جس میں جاہلیت (کا اثر باقی) ہے کے بعد یہ اضافہ ہے کہ میں نے عرض کیا میرے اس بڑھاپے کے حال پر۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں اور ابومعاویہ کی حدیث میں ہے جی ہاں ! تیرے بڑ ھاپے کے حال میں بھی اور عیسیٰ کی حدیث میں ہے کہ اگر وہ اسے کام پر مجبور کرے جو اسے دشوار گزرے تو چاہیے کہ وہ اسے بیچ دے اور زہیر کی حدیث میں ہے چاہے کہ وہ اس پر اس کی مدد کرے اور ابومعاویہ کی حدیث میں بیچنے اور مدد کرنے کا ذکر نہیں ان کی حدیث اس پر دشواری نہ ڈالو کہ وہ مغلوب ہوجائے پر پوری ہوگئی۔

【62】

ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، واصل، احدب، حضرت معرور بن سوید سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوذر (رض) کو دیکھا کہ ان پر ایک حلہ تھا اور ان کے غلام پر بھی اس جیسا میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے ذکر کیا کہ اس نے رسول اللہ ﷺ کہ زمانہ میں ایک آدمی کو اس کی ماں کی عار دلا کر گالی دی وہ آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تو ایسا آدمی ہے اس میں جاہلیت (کا اثر باقی) ہے۔ یہ تمہارے بھائی تمہارے خادم ہیں اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت بنایا ہے۔ جس کا بھائی ماتحت ہو تو چاہیے کہ اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھائے اور اسے وہی پہنائے جو وہ خود زیب تن کرے اور ان کو ایسی مشقت میں نہ ڈالو جو انہیں عاجز کر دے اگر تم ان کو ایسی مشقت میں ڈالو تو اس پر ان کی مدد کرو (اور ٹائم دو ) ۔

【63】

ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، عجلان مولیٰ فاطمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خادم کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اس کو کھانا اور کپڑا دو اور اس کی طاقت سے زیادہ کسی عمل کا اسے مکلف نہ بناؤ۔

【64】

ملا زم و غلام کو جو خود کھائے پیے اور پہنے دینے اور اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ لینے کے بیان میں

قعنبی، داؤد بن قیس، موسیٰ بن یسار، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لئے اس کا کھانا تیار کرے پھر اسے لے کر حاضر ہو اس حال میں کہ اس نے اس گرمی اور دھوئیں کو برداشت کیا ہوا تو آقا کو چاہیے کہ وہ اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھلائے پس اگر کھانا بہت ہی کم ہو تو چاہیے کہ اس کھانے میں اسے ایک یا دو لقمے اس کے ہاتھ پر رکھ دے۔

【65】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

یحییٰ بن یحیی، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا غلام جب اپنے سردار و آقا کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریق پر کرے تو اس کے لئے دو ثواب ہے۔

【66】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

زہیر بن حرب، محمد بن مثنی، یحیی، قطان، ابن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، عبیداللہ، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، حضرت ابن عمر (رض) ہی سے اس حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں۔

【67】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

ابوطاہر، حرملہ ابن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نیک غلام کے لئے دوہرا اجر ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ابوہریرہ (رض) کی جان ہے اگر اللہ کے راستہ میں جہاد اور حج اور اپنی والدہ کے ساتھ نیکی کرنا نہ ہوتا تو میں غلام ہو کر مرنا پسند کرتا۔ حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے اپنی والدہ کی خدمت کی وجہ سے ان کی وفات سے پہلے حج نہیں کیا ابوالطاہر نے اپنی حدیث میں نیک غلام کہا ہے۔ صرف غلام کا ذکر نہیں کیا۔

【68】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

زہیر بن حرب، ابوصفوان اموی، یونس، ابن شہاب ان اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے۔

【69】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابی صالح، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب غلام اللہ کا حق اور اپنے مولیٰ کا حق ادا کرے تو اس کے لئے دو اجر ہوں گے راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث کعب سے بیان کی تو کعب نے فرمایا کہ اس غلام پر حساب ہے نہ اس مؤمن پر جو دنیا سے بےرغبتی رکھتا ہو۔

【70】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

زہیر بن حرب، جریر، اعمش ان اسناد سے بھی یہ حدیث مروی ہے

【71】

غلام کے لئے اجر و ثواب کے ثبوت کے بیان میں جب اپنے مالک کی خیر خواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھے طریقے سے کرے

محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، حضرت ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (رض) روایت ہے وہ فرماتے ہیں یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ (رض) نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہیں ان میں سے ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ غلام کتنا ہی اچھا ہے جو اس حال میں فوت ہو کہ وہ اچھے طریقے سے اللہ کی عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کی بھی اچھی طرح خدمت کرتا ہو وہ کیا ہی اچھا ہے۔

【72】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس غلام کی پوری پوری قیمت لگائی جائے گی پس وہ اپنے شرکاء کو ان کے حصہ کی قیمت دے دے اور وہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہوگا۔ ورنہ اس غلام میں سے اتنا ہی آزاد ہوگیا جو اس نے (اپنا حصہ) آزاد کیا۔

【73】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اس پر اس کو پوار پوار آزاد کرنا لازم ہے اگر اس کے پاس اس غلام کی قیمت کے برابر مال ہو اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو اس غلام میں سے آزاد ہوگا جتنا اس نے آزاد کیا۔

【74】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

شیبان بن فروخ، جریر بن حازم، نافع مولیٰ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کیا اور اس کے پاس اس غلام کی قیمت کی مقدار مال ہو تو اس غلام کی قیمت پوری پوری قیمت لگائی جائے گی ورنہ اس سے اتنا ہی حصہ آزاد ہوگا جتنا اس نے آزاد کیا۔

【75】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، ابوربیع، ابوکامل، حماد ابن زید، زہیر بن حرب، اسماعیل یعنی ابن علیہ، ایوب، اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، ابن جریج، اسماعیل بن امیہ، محمد بن رافع، ابن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، ہارون بن سعید ایلی، ابن وہب، اسامہ یعنی ابن زید، نافع، ابن عمر اسی حدیث کی مزید سات اسناد ذکر کی ہیں۔ حضرت ابن عمر (رض) نبی کریم ﷺ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں ان کی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو اتنا ہی آزاد ہوگا جتنا اس نے آزاد کیا۔ ایوب اور یحییٰ بن سعید نے اپنی اپنی حدیث میں یہ حرف ذکر کیا ہے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ وہ حدیث میں سے ہے یا نافع نے اپنے پاس سے کہا ہے اور لیث بن سعد کے علاوہ کسی کی بھی روایت میں یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سنا۔

【76】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

عمرو ناقد، ابن ابی عمر، ابن عیینہ، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عمرو، حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ایسے غلام کو آزاد کیا جو اس کے اور دوسرے آدمی کے درمیان مشترک تھا تو اس غلام کی درمیانی قیمت لگائی جائے گی نہ کم اور نہ زیادہ پھر اس پر اپنے مال میں سے آزاد کرنا لازم ہوگا اگر وہ مالدار ہو۔

【77】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو باقی بھی اس کے مال میں سے ہی آزاد ہوگا جب اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے

【78】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس غلام کے بارے میں ارشاد فرمایا جو دو آدمیوں کے درمیان ہو اور ان میں سے ایک آزاد کر دے تو دوسرا اس کا ضامن ہوگا۔

【79】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، حضرت شعبہ سے روایت ہے کہ جس نے غلام میں سے اپنے حصے کو آزاد کیا تو باقی بھی اسی مال سے آزاد ہوگا۔

【80】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، ابن ابی عروبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیربن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے غلام میں اپنے حصے کو آزاد کیا تو اس کا پورا آزاد کرنا اسی کے مال میں سے ہوگا اگر اس کے پاس مال ہو اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو محنت طلب کی جائے گی مشقت ڈالے بغیر

【81】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، محمد بن بشر، اسحاق بن ابراہیم، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، ابی عروبہ یہی حدیث ان دو اسناد سے بھی مروی ہے اور حضرت عیسیٰ کی حدیث میں ہے بھر اس کے غلام سے اس کے حصے میں محنت کروائی جائے گی جس نے آزاد نہیں کیا مشقت ڈالے بغیر۔

【82】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسماعیل، ابن علیہ، ایوب، ابی قلابہ، ابی المہلب، حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کیا اور اس کا ان کے علاوہ کوئی مال نہ تھا تو انہیں رسول اللہ ﷺ نے بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسم کردیا پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور دو کو آزاد کردیا اور چار کو غلام رکھا اور آپ ﷺ نے اسے سخت الفاظ کہے۔

【83】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، حماد، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، ثقفی، ایوب، حماد اسی حدیث کی اور اسناد ذکر کی ہیں بہرحال حماد کی حدیث میں ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کی اور چھ غلاموں کو آزاد کیا۔

【84】

مشتر کہ غلام کو آزاد کرنے والے کے بیان میں

محمد بن منہال ضریر، احمد بن عبدہ، یزید بن زریع، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت عمران بن حصین (رض) نے نبی کریم ﷺ سے ابن علیۃ اور حماد کی حدیث روایت کی ہے۔

【85】

مدبر کی بیع کے جواز کے بیان میں

ابوربیع، سلیمان بن داود عتکی، حماد یعنی ابن زید، عمرو بن دینار، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے اپنے غلام کو مدبر بنا لیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ مال نہ تھا یہ بات نبی کریم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے مجھ سے کون خریدے گا تو نعیم بن عبداللہ نے یہ غلام آٹھ سو درہم میں خرید لیا اور آپ ﷺ نے وہ غلام اسے دے دیا عمرو نے کہا میں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ غلام قبطی تھا اور (حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کی خلافت کے) پہلے سال میں فوت ہوا۔

【86】

مدبر کی بیع کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن عیینہ، ابوبکر، سفیان بن عیینہ، عمرو، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے اپنے غلام کو مدبر بنا لیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی مال نہ تھا رسول اللہ ﷺ نے اسے فروخت کردیا حضرت جابر بن نحام نے خریدا اور وہ قبطی غلام تھا جو ابن زبیر (رض) کی امارت کے پہلے سال میں فوت ہوا۔

【87】

مدبر کی بیع کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، ابن رمح، لیث بن سعد، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے اسی روایت کی دوسری سند مذکور ہے۔

【88】

مدبر کی بیع کے جواز کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، مغیرہ یعنی حزامی، عبدالمجید بن سہیل، عطاء بن ابی رباح، جابر بن عبداللہ، عبداللہ بن ہاشم، یحییٰ یعنی ابن سعید، حسین بن ذکوان، عطاء، جابر، ابوغسان مسمعی، معاذ، مطر، عطاء بن ابی رباح، ابی زبیر، عمرو دینار، جابر بن عبداللہ تین مختلف اسناد کے ساتھ حدیث مدبر کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے مروی ہے۔