24. کھیتی باڑی کا بیان

【1】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

احمد بن حنبل، زہیر بن حرب، یحیی، قطان، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل خبیر سے زمین کی پیداوار پھل یا کھیتی سے نصف پر عمل کرایا۔

【2】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

علی بن حجر سعدی، علی ابن مسہر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین خیبر اس کی پیداوار پھل یا کھیتی سے نصف کے عوض دی اور آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات (رض) کو ہر سال سو وسق عطا کرتے تھے اسّی وسق کھجور اور بیس وسق جو جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنائے گئے اور اموال خیبر کو تقسیم کیا گیا تو ازواج نبی ﷺ کو اختیار دیا کہ وہ اپنی زمین اور پانی سے حصہ لے لیں یا ہر سال ان کے لئے اوساق مقرر کر دئیے جائیں ازواج مطہرات (رض) میں اختلاف ہوا بعض نے تو ہر سال اوساق کو اختیار کیا اور بعض نے زمین اور پانی کو پسند کیا سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) اور حفصہ (رض) ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو پسند کیا۔

【3】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل خبیر کو زمین کی پیداوار کھیتی یا پھل کے نصف پر عامل بنایا باقی حدیث گزر چکی لیکن اس میں انہوں نے یہ ذکر نہیں کیا سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) اور حفصہ (رض) ان میں سے تھیں جنہوں نے زمین اور پانی کو پسند کیا اور کہا کہ ازواج مطہرات کو اختیار دیا گیا کہ ان کے لئے زمین قطع کردی جائے اور پانی کا ذکر نہیں کیا۔

【4】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، اسامہ بن زیدلیثی، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب خبیر فتح کیا گیا تو یہود نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ انہیں خبیر میں ہی زمین کی پیداوار پھل اور کھیتی میں سے نصف کے عوض کا شتکاری کرنے کے لئے رہنے دیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں اس عمل پر اس وقت تک ٹھہرنے دوں گا جب تک ہم چاہیں گے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ خیبر کے نصف پھل کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا اور رسول اللہ ﷺ اس میں سے خمس حاصل کرتے۔

【5】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

ابن رمح، لیث، محمد بن عبدالرحمن، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خبیر کے درخت اور اس کی زمین کو یہود خیبر کے سپرد اس بات پر کیا کہ وہ اپنے اموال سے اس کی خدمت کریں گے اور اللہ کے رسول ﷺ کے لئے اس کے پھل کا نصف ہوگا۔

【6】

مساقات اور کھجور اور کھیتی کے حصہ پر معاملہ کرنے کے بیان میں

محمد بن رافع، اسحاق بن منصور، ابن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب (رض) نے یہود و نصاری کو سر زمین حجاز سے نکال دیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ جب خیبر پر غالب ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا اس لئے کہ جب آپ ﷺ اس زمین پر غالب ہوگئے تو وہ زمین اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے لئے ہوگئی آپ ﷺ نے یہود کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہود نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات پر رہنے دینے کی درخواست کی کہ وہ اس زمین کی محنت کریں گے اور ان کے لئے آدھا پھل ہوگا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا ہم تمہیں اس بات پر جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے وہ اس میں رہتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے انہیں تیماء یا اریحا کی طرف جلا وطن کردیا۔

【7】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

ابن نمیر، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان نے کوئی پودا لگایا تو اس درخت سے جو کھایا گیا وہ اس کے لئے صدقہ ہے جو اس سے چوری کیا گیا وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے اور جو درندوں نے کھایا وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے اور کوئی اسے کم نہیں کرے گا مگر وہ اس پودا لگانے والے کے لئے صدقہ کا ثواب ہوگا۔

【8】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ام مبشر انصاریہ (رض) کے پاس اس کے باغ میں تشریف لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا یہ باغ مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے ؟ تو اس نے کہا مسلمانوں نے تو آپ ﷺ نے فرمایا کوئی مسلمان ایسا نہیں جو کوئی پودا لگائے یا کھیتی کاشت کرے اور اس سے انسان یا جانور یا کوئی بھی کھائے تو اس کے لئے صدقہ کا ثواب ہوگا۔

【9】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

محمد بن حاتم، ابن ابی خلف، روح، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا پودا لگانے والا کوئی ایسا مسلمان نہیں اور کھیتی کرنے والا کہ اس سے درندے یا پرندے یا اور کوئی کھائے مگر یہ کہ اس میں اس لگانے والے کے لئے ثواب ہوگا۔

【10】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

احمد بن سعید بن ابراہیم، روح بن عبادہ، زکریا بن اسحاق، عمر بن دینار، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ام معبد (رض) کے پاس باغ میں تشریف لے گئے تو فرمایا اے ام معبد ! یہ کھجور کا درخت مسلمان نے لگایا ہے کافر نے۔ اس نے کہا مسلمان نے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی مسلمان بھی کوئی پودا لگائے اور اس سے انسان اور چوپائے اور پرندے جو بھی کھائیں تو اس لگانے والے کے لئے قیامت کے دن تک صدقہ کا ثواب ہوگا۔

【11】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، ابی معاویہ، عمرو ناقد، عمار بن محمد، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن فضیل، اعمش، ابی سفیان، جابر، عمار، ابوکریب، ابی معاویہ، ام مبشر، ابن فضیل، امراہ زید بن حارثہ، اسحاق، ابی معاویہ، ام مبشر اوپر والی حدیث کی چار اسناد ذکر کی ہیں۔

【12】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، محمد بن عبیدالغبری، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو مسلمان کوئی پودا لگائے یا کھیتی کاشت کرے اور اس سے پرندے یا انسان یا جانور کھائی تو یہ اس لگانے والے کے لئے صدقہ ہوگا۔

【13】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

عبد بن حمید، مسلم بن ابراہیم، ابن یزید، قتادہ، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ انصار میں سے ایک عورت ام مبشر (رض) کے باغ میں تشریف لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس باغ کو مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے تو انہوں نے کہا مسلمان نے باقی حدیث گزر چکی۔

【14】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تو نے اپنے بھائی کو پھل فروخت کردیا اور اس پھل کو کوئی آسمانی آفت لاحق ہوگئی تو تیرے لئے اس سے کوئی بدلہ و عوض لینا جائز نہیں تو اپنے بھائی کا مال بغیر کسی حق کے کس چیز کے بدلے حاصل کرے گا ؟

【15】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

حسن حلوانی، ابوعاصم، ابن جریج اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【16】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، علی بن حجر، اسماعیل بن جعفر، حمید، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کھجور کی بیع سے منع کیا یہاں تک کہ رنگ نہ پکڑے راوی کہتے ہیں میں نے حضرت انس (رض) سے کہا رنگ آنے کا کیا مطلب ہے انہوں نے کہا اس کا سرخ یا زرد ہوجانا آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر اللہ پھل کو روک لے تو تو اپنے بھائی کا مال کس چیز کے عوض حلال کرے گا۔

【17】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، مالک، حمید طویل، حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھلوں کی بیع سے منع کیا یہاں تک کہ رنگ نہ آجائے صحابہ (رض) نے عرض کیا تز ہی کیا ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کا سرخ ہوجانا اور فرمایا جب اللہ پھل کو روک لے تو پھر تو کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال حلال کرے گا ؟

【18】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

محمد بن عباد، عبدالعزیز بن محمد، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر اللہ اس درخت پر پھل نہ لگائے تو پھر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا مال کیسے حلال کرے گا۔

【19】

درخت لگانے اور کھیتی باڑی کرنے کی فضیلت کے بیان میں

بشربن حکم، ابراہیم بن دینار، عبدالجبار بن العلاء، سفیان بن عیینہ، حمید اعرج، سلیمان بن عتیق، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آفات کی وجہ سے نقصان ہونے کو وضع کرنے کا حکم دیا۔

【20】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، بکیر، عیاض بن عبداللہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک آدمی کو پھلوں میں نقصان ہوا جو اس نے خریدے تھے اور اس کا قرض زیادہ ہوگیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس پر صدقہ کرو لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن یہ رقم اس کے قرض کو پورا کرنے کے برابر نہ پہنچ سکی چناچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا جو تم کو مل جائے وہ حاصل کرو اور تمہارے لئے صرف یہی ہے جو اس کے پاس تھا۔

【21】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، عمر بن حارث، بکیر بن اشج اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【22】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

اسماعیل بن ابی اویس، سلیمان ابن بلال، یحییٰ بن سعید، محمد بن عبدالرحمن، ام عمرہ بنت عبدالرحمن، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دروازے میں جھگڑنے والوں کی آواز سنی اور دونوں کی آواز بلند تھی ان میں ایک دوسرے سے معافی اور کچھ نرمی کے لئے کہہ رہا تھا دوسرا کہہ رہا تھا کہ اللہ کی قسم ! میں ایسا نہیں کروں گا رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ پر قسم کھا کر کہنے والا کہاں ہے جو کہتا ہے کہ وہ نیکی نہیں کرے گا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں ہوں اور اسی کو اختیار ہے جو اس کو پسند ہو کرے۔

【23】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن کعب بن مالک، حضرت کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ اس نے ابوحدرد کے بیٹے سے اس قرض کا مطالبہ مسجد میں کیا جو اس پر رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں تھا اور ان کی آوازیں بلند ہوئیں یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے گھر میں ان کی آوازوں کو سنا آپ ﷺ ان کی طرف نکلے یہاں تک کہ اپنے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور کعب بن مالک کو آواز دی اور فرمایا اے کعب ! اس نے کہا حاضر ہوں اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنے قرض میں سے آدھا کم کردو کعب نے عرض کیا تحقیق میں نے ایسا کردیا اے اللہ کے رسول ﷺ ، رسول اللہ ﷺ نے مقروض سے فرمایا اٹھو اور ان کا قرض ادا کردو۔

【24】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن عمر، یونس، زہری، حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ کعب (رض) نے اپنے قرض کا مطالبہ کیا جواب حدرد کے بیٹے پر تھا باقی حدیث گزر چکی۔

【25】

قرض میں سے کچھ معاف کردینے کے استح کے بیان میں

مسلم، لیث ابن سعد، جعفر بن ربیعہ، عبدالرحمن بن ہرمز، عبداللہ بن کعب، حضرت کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابوحدرد اسلمی پر قرض تھا وہ اس سے ملے تو اسے پکڑ لیا اور دونوں میں گفتگو شروع ہوگئی یہاں تک کہ آوازیں بلند ہوگئیں رسول اللہ ﷺ ان کے پاس سے گزرے تو فرمایا اے کعب اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا گویا کہ آپ ﷺ نصف کا فرما رہے ہیں میں نے اپنے قرض میں سے آدھا وصول کرلیا اور آدھا چھوڑ دیا۔

【26】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، یحییٰ بن سعید، ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم، عمر بن عبدالعزیز، ابابکر بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس آدمی نے اپنا مال بعینہ اس آدمی کے پاس پایا جو غریب ہوگیا ہے یا اس انسان کے پاس جو غریب ہوگیا ہے تو وہ دوسروں سے زیادہ اس مال کا حقدار ہے۔

【27】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ہشیم، قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، ابوربیع، یحییٰ بن حبیب حارثی، حماد بن زید، ابوبکر بن ابی شیبہ، سفییان بن عیینہ، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، حفص بن غیاث، یحییٰ بن سعید اس حدیث کی مزید اسناد ذکر کی ہیں اس میں ہے جس آدمی کو غریب قرار دے دیا گیا۔

【28】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

ابن ابی عمر، ہشام بن سلیمان، ابن عکرمہ بن خالد مخزومی، ابن جریج، ابن ابی حسین، ابابکربن محمد بن عمرو بن حزم، عمر بن عبدالعزیز، ابی بکربن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جو نادار مفلس ہوگیا ہو اگر اس کے پاس بائع (بچنے والا) اپنی متاع و اسباب اسی طرح پاس پائے جس میں اس نے تصرف نہ کیا ہو تو وہ اسی کے لئے ہے جس نے اس کو بیچا تھا۔

【29】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، قتادہ، نضر بن انس، بشیر بن نہیک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی آدمی مفلس ونادار ہوجائے اور بائع (بچنے والا) اس کے پاس اپنا مال بعینہ پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔

【30】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، سعید، زہیر بن حرب، معاذ بن ہشام، حضرت قتادہ (رض) سے بھی ان اسناد کے ساتھ روایات ہے اس میں یہ ہے کہ وہی اور قرض خواہوں سے اس کا زیادہ حقدار ہے۔

【31】

جو آدمی اپنی فروخت شدہ چیز خریدار مفلس کے پاس پائے تو اس کے واپس لینے کے بیان میں

محمد بن احمد بن ابی خلف، حجاج، منصور بن سلمہ، سلیمان بن بلال، خثیم بن عراک، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی آدمی مفلس ونادار ہوجائے اور قرض خواہ آدمی اپنا مال و سامان اس کے پاس بعنیہ پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔

【32】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، منصور ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کی روح سے فرشتوں نے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کیا تو نے کوئی نیک عمل کیا ہے اس نے کہا نہیں انہوں نے کہا یاد کر اس نے کہا میں لوگوں کو قرض دیتا تو اپنے جوانوں کو حکم دیتا کہ تنگ دست کو مہلت دو اور مالدار سے درگزر کرو اللہ تبارک وتعالی نے فرشتوں سے فرمایا تم بھی اس سے درگزر کرو۔

【33】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

علی بن حجر، اسحاق بن ابراہیم، ابن حجر، جریر، مغیرہ، نعیم بن ابی ہند، حضرت ربعی بن حراش سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) اور ابومسعود (رض) جمع ہوئے تو حذیفہ (رض) نے کہا ایک آدمی کی اپنے رب سے ملاقات ہوئی تو اللہ نے فرمایا تو نے کیا عمل کیا اس نے کہا میں نے کوئی عمل نیکی سے نہیں کیا سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا اور میں لوگوں سے اپنے مال کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے وصول کرلیتا اور تنگ دست سے درگزر کرتا تو اللہ نے فرمایا تم میرے بندے سے درگزر کرو ابومسعود نے فرمایا میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ ﷺ سے سنا۔

【34】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، عبدالملک بن عمیر، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک آدمی مرگیا اور جنت میں داخل ہوا تو اسے کہا گیا تو کیا عمل کیا کرتا تھا اسے یاد آیا یا یاد کرایا گیا تو اس نے کہا میں لوگوں کو مال فروخت کرتا تھا اور میں تنگ دست کو مہلت دیتا اور سکوں کے پر کھنے یا نقد میں درگزر کرتا تھا تو اس کی مغفرت کردی گئی حضرت ابومسعود (رض) نے فرمایا میں نے بھی یہ رسول اللہ ﷺ سے سنا۔

【35】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

ابوسعید اشج، ابوخالد احمر، سعد بن طارق، ربعی بن حراش، حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس اللہ کے بندوں میں سے ایک آدمی لایا گیا جسے اللہ نے مال عطاء کیا تھا اللہ نے اس سے کہا تو نے دنیا میں کیا عمل کیا اور بندے اللہ سے کچھ بھی نہیں چھپا سکتے تو اس نے کہا اے میرے رب تو نے مجھے اپنا مال عطا کیا تو میں لوگوں کو بیچتا تھا اور درگزر کرنا میری عادت تھی اور میں مالدار پر آسانی کرتا اور تنگ دست کو مہلت دیتا تو اللہ عز وجل نے فرمایا میں اس کا تجھ سے زیادہ حقدار ہوں اور میرے بندے سے درگزر کرو عقبہ بن عامر جہنی (رض) اور ابومسعود انصاری (رض) نے کہا ہم نے بھی رسول اللہ ﷺ کے دہن مبارک سے اسی طرح سنا۔

【36】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، حضرت ابومسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے آدمیوں میں سے ایک آدمی کا حساب لیا گیا تو اس کے پاس لوگوں میں گھل مل کر رہنے کے سوا کوئی نیکی نہ پائی گئی اور وہ مالدار آدمی تھا اور اپنے غلاموں کو حکم دیتا تھا کہ وہ تنگ دست سے درگزر کریں اور اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا ہم اس بات کے اس سے زیادہ حقدار ہیں تم بھی اس سے درگزر کرو۔

【37】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

منصور بن بن ابی مزاحم، محمد بن جعفر بن زیاد، منصور، ابراہیم ابن سعد، زہری، ابن جعفر، ابراہیم ابن سعد، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک آدمی لوگوں کو قرض دیتا تھا اور اپنے ملازم سے کہتا کہ جب تو کسی تنگ دست کے پاس جائے تو اس سے درگزر کرنا شاید اللہ ہم سے درگزر کرے وہ اللہ سے ملا بعد از وفات تو اللہ نے اس سے درگزر فرمایا اور بخش دیا۔

【38】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی اسی طرح یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔

【39】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

ابوہثیم، خالد بن خداش بن عجلان، حماد بن زید، ایوب، یحییٰ بن ابی کثیر، حضرت عبداللہ بن ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوقتادہ (رض) نے اپنے ایک قرض دار سے قرض کا مطالبہ کیا تو وہ ان سے چھپ گیا پھر اسے ملے تو اس نے کہا میں تنگ دست ہوں اب قتادہ نے کہا اللہ کی قسم ! اس نے کہا اللہ کی قسم ! ابوقتادہ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس کو یہ پسند ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات دے تو چاہئے کہ وہ مفلس کو مہلت دے یا اسے معاف کر دے۔

【40】

تنگ دست کو مہلت دینے اور امیروغریب سے قرض کی وصولی میں درگزر کرنے کی فضلیت کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، جریر بن حازم، ایوب اس حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【41】

مالدار کا ٹال مٹول کرنے کی حرمت اور حوالہ کے جواز اور جب قرض مالدار پر اتارا جائے تو اس کے قبول کرنے کے استح کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تمہارا قرض کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے گا تو اسی کا پیچھا کرنا چاہیے۔

【42】

مالدار کا ٹال مٹول کرنے کی حرمت اور حوالہ کے جواز اور جب قرض مالدار پر اتارا جائے تو اس کے قبول کرنے کے استح کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے اسی طرح حدیث کی ہے۔

【43】

جنگلی زائد پانی کی بیع کی حرمت جبکہ لوگوں کو اس کی گھاس چرانے کے لئے ضرورت ہو اور اس سے روکنے کی حرمت اور جفتی کرانے کی بیع کی حرمت کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زائد پانی کے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔

【44】

جنگلی زائد پانی کی بیع کی حرمت جبکہ لوگوں کو اس کی گھاس چرانے کے لئے ضرورت ہو اور اس سے روکنے کی حرمت اور جفتی کرانے کی بیع کی حرمت کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبدا اللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اونٹ کی جفتی فروخت کرنے اور پانی اور کاشتکاری کے لئے زمین کی فروخت سے منع فرمایا۔

【45】

جنگلی زائد پانی کی بیع کی حرمت جبکہ لوگوں کو اس کی گھاس چرانے کے لئے ضرورت ہو اور اس سے روکنے کی حرمت اور جفتی کرانے کی بیع کی حرمت کے بیان میں۔

یحییٰ بن یحیی، مالک، قتیبہ بن سعید، لیث، ابی زناد، اعرج، ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا زائد پانی سے منع نہ کیا جائے تاکہ اس کی وجہ سے گھاس کو بھی روک دیا جائے۔

【46】

جنگلی زائد پانی کی بیع کی حرمت جبکہ لوگوں کو اس کی گھاس چرانے کے لئے ضرورت ہو اور اس سے روکنے کی حرمت اور جفتی کرانے کی بیع کی حرمت کے بیان میں۔

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زائد پانی سے منع نہ کرو تاکہ اس کے ذریعہ گھاس کو روکو۔

【47】

جنگلی زائد پانی کی بیع کی حرمت جبکہ لوگوں کو اس کی گھاس چرانے کے لئے ضرورت ہو اور اس سے روکنے کی حرمت اور جفتی کرانے کی بیع کی حرمت کے بیان میں۔

احمد بن عثمان نوفلی، ابوعاصم ضحاک بن مخلد، ابن جریج، زیاد ابن سعد، ہلال بن اسامہ، اباسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زائد پانی کی خریدو فروخت نہ کرو تاکہ اس کے ذریعہ گھاس کی بیع کی جائے۔

【48】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، ابی بکر بن عبدالرحمن، حضرت ابومسعود انصاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتے کی قیمت اور فاحشہ کی اجرت اور کاہن کی مٹھائی سے منع فرمایا

【49】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، زہری، لیث، ابا مسعود اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【50】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید قطان، محمد بن یوسف، سائب بن یزید، حضرت رافع خدیج (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے بری کمائی فاحشہ کی اجرت اور کتے کی قیمت اور پچھنے لگانے والے کی کمائی ہے۔

【51】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، ولید بن مسلم، اوزاعی، یحییٰ بن ابی کثیر، ابراہیم بن قارظ، سائب ابن یزید، حضرت رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کتے کی قیمت ناپاک ہے اور سرکش عورت کی اجرت ناپاک ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی ناپاک ہے۔

【52】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالرزاق، معمر، یحییٰ بن ابی کثیر اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر ہے۔

【53】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے رو کنے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، نضر بن شمیل، ہشام، یحییٰ بن ابی کثیر، ابراہیم بن عبداللہ، سائب بن یزید، رافع بن خدیج ایک اور سند سے بھی یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔

【54】

کتے کی قیمت اور کا ہن کی مٹھائی اور سر کش عورت کے مہر کی حرمت اور بلی کی بیع سے روکنے کے بیان میں

سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، حضرت ابوالز بیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر (رض) سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا نبی کریم ﷺ نے اس سے ڈانٹا ہے یعنی منع کیا ہے۔

【55】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا

【56】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت و غیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا اور کتوں کو قتل کرنے کے لئے اطراف مدینہ میں آدمی بھیجے۔

【57】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

حمید بن مسعدہ، بشر ابن مفضل، اسماعیل، ابن امیہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ کتوں کے مارنے کا حکم کرتے تھے پھر مدینہ اور اس کے گرد ونواح میں کتوں کا پیچھا کیا گیا تو ہم نے کوئی کتا مارے بغیر نہ چھوڑا یہاں تک کہ ہم نے دیہاتیوں کی اونٹنی کے ساتھ ساتھ رہنے والے کتے کو بھی مار ڈالا۔

【58】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، حماد بن زید، عمرو بن دینار، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا سوائے شکاری کتے یا بکریوں یا مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتوں کے تو ابن عمر (رض) سے کہا گیا کہ حضرت ابوہریرہ (رض) کھیت کے کتے کو مستثنی کرتے ہیں ابن عمر (رض) نے فرمایا بیشک حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس کھیت بھی ہیں اس لئے انہیں اس کا حکم بھی یاد ہے۔

【59】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن احمد بن ابی خلف، روح، اسحاق بن منصور، روح ابن عبادہ، ابن جریج، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا تو اگر کوئی عورت دیہات سے اپنا کتا لے کر آتی تو ہم اسے بھی مار ڈالتے پھر نبی کریم ﷺ نے اس کے مارنے سے منع کردیا اور ارشاد فرمایا تم پر سیاہ کتا دو نقطوں والا مارنا لازم ہے کیونکہ وہ شیطان ہے۔

【60】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، ابی التیاح، مطرف بن عبداللہ، حضرت ابن مغفل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کے مارنے کا حکم دیا پھر ارشاد فرمایا کتے ان کا کیا بگاڑتے اور تکلیف دیتے ہیں پھر شکاری کتے اور بکریوں کے حفاظتی کتے کی اجازت دے دی۔

【61】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب، خالد ابن حارث، محمد بن حاتم، یحییٰ بن سعید، محمد بن ولید، محمد بن جعفر، اسحاق بن ابراہیم، نضر، محمد بن مثنی، وہب بن جریر، شعبہ، ابن ابی حاتم، حضرت ابن مغفل ہی سے مختلف اسانید سے یہ حدیث روایت کی ہے اور آپ نے کھیتی اور بکریوں کے حفاظتی کتے اور شکاری کتے کی اجازت دی۔

【62】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کتا پالا سوائے حفاظتی یا شکاری کتے کے تو اس کے ثواب سے ہر دن دو قیراط کم کیا جاتا ہے۔

【63】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان، زہری، حضرت سالم (رض) اپنے باپ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے کتا پالا سوائے شکار یا حفاظتی کتے کے تو اس کے ثواب میں سے ہر دن دو قیراط ثواب کم ہوتا رہتا ہے۔

【64】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے حفاظتی یا شکاری کتے کے علاوہ کتا پالا تو اس کے عمل (ثواب) سے ہر دن دو قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔

【65】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، یحییٰ بن یحیی، حضرت سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے شکاری کتے یا حفاظتی کتے کے علاوہ کتا پالا تو اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہوتا ہے عبداللہ نے کہا ابوہریرہ (رض) نے کھیتی کے کتے کا بھی استثناء کیا۔

【66】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، وکیع، حنظلہ بن ابی سفیان، حضرت سالم (رض) اپنے باپ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے شکاری یا حفاظتی کتے کے علاوہ کتا پالا تو اس کے عمل سے ہر دن دو قیراط کم ہوتا ہے اور سالم نے کہا حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے تھے یا کھیتی کے کتے کے سوا اور وہ کھیتی والے تھے۔

【67】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

داود بن رشید، مروان بن معاویہ، عمر بن حمزہ بن عبداللہ بن عمر، سالم بن عبداللہ، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس گھر والوں نے حفاظتی یا شکاری کتے کے علاوہ کتا رکھا تو ان کے عمل سے ہر دن دو قیراط کم ہوتا ہے۔

【68】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، ابی الحکم، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کھیتی یا بکریوں کی حفاظت یا شکاری کتے کے علاوہ کتے کو رکھا تو اس کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔

【69】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کتا پالا جو شکار، حفاطت، کھیتی یا جانوروں کے لئے نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہر دن دو قیراط کم ہوتے رہتے ہیں اور ابوطاہر کی حدیث میں کھیتی کا ذکر نہیں۔

【70】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے حفاظتی شکاری یا کھیتی کے کتے کے علاوہ کتا رکھا تو اس کے ثواب سے ہر دن ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے زہری نے کہا کہ ابن عمر (رض) کو ابوہریرہ (رض) کا قول ذکر کیا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوہریرہ (رض) پر رحم کرے وہ کھیتی والے تھے۔

【71】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام دستوائی، یحییٰ بن ابی کثیر، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے کوئی کتا رکھا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہوتا رہے گا۔ سوائے کھیتی یا مویشی کے کتے کے۔

【72】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، شعیب بن اسحاق، اوزاعی، یحییٰ بن ابی کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) کی رسول اللہ ﷺ سے اس سند کے ساتھ بھی حدیث مروی ہے۔

【73】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

احمد بن منذر، عبدالصمد، حرب، یحییٰ بن ابی کثیر ان اسناد کے ساتھ بھی یہ حدیث مروی ہے۔

【74】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، ابن زیاد، اسماعیل بن سمیع، ابورزین، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے کتا رکھا جو شکاری یا بکریوں کی حفاظت کے لئے نہیں ہے تو اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم کیا جاتا ہے۔

【75】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، یزید بن خصیفہ، سائب بن یزید، سفیان بن ابی زہیر صحابی رسول ﷺ ، حضرت سفیان بن ابی زبیر (رض) سے روایت ہے جو شنوئۃ میں سے ہیں کہ جس نے کتا پالا جس سے اس کو نہ کھیتی کا فائدہ ہے اور نہ حفاظت کا تو اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہوتا ہے۔ راوی کہتے ہیں میں نے حضرت سفیان سے پوچھا کیا آپ ﷺ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ تو فرمایا ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم !۔

【76】

کتوں کے مار ڈالنے کے حکم اور اس کے منسوخ ہونے کے بیان میں شکار کھیتی یا جانوروں کی حفاظت وغیرہ کے علاوہ کتے پالنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل، یزید بن خصیفہ، حضرت سائب بن یزید (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس سفیان بن ابی زہیر شنائی نے آکر کہا تو رسول اللہ ﷺ نے اس جیسی حدیث بیان فرمائی۔

【77】

پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں۔

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، علی بن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، حضرت حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک (رض) سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے پچھنے لگوائے۔ ابوطیبہ نے آپ ﷺ کو پچھنے لگائے تو آپ نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکوں سے اس کا خراج کم کرنے کے لئے سفارش کی اور فرمایا تمہاری دواؤں میں سے بہترین دواء پچھنے لگوانا ہے جن سے تم دوا کرتے یا یہ تمہاری بہترین دواؤں جیسا ہے۔

【78】

پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں۔

ابن ابی عمر، مروان فزاری، حضرت حمید سے روایت ہے کہ انس (رض) سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے اسی طرح بیان کیا اس کے علاوہ یہ بھی فرمایا کہ تمہاری بہترین دواؤں میں سے بہترین دواء پچھنے لگوانا ہے اور عود ہندی ہے اور آپ نے بچوں کو حلق دبا کر تکلیف نہ دو ۔

【79】

پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں۔

احمد بن حسن بن خراش، شبابہ، شعبہ، حمید، حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پچھنے والے ہمارے ایک غلام کو بلوایا اس نے آپ ﷺ کو پچھنے لگائے تو آپ ﷺ نے اس کے لئے ایک صاع یا ایک مد یا دو مد دینے کا حکم دیا اور اس نے خراج کی کمی کی سفارش کی تو اس کے خراج میں کمی کردی گئی۔

【80】

پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں۔

ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان بن مسلم، اسحاق بن ابراہیم، وہیب، طاؤس، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اس کی مزدوری دی اور ناک مبارک میں دوا ڈالی۔

【81】

پچھنے لگانے کی اجرت کے حلال ہونے کے بیان میں۔

اسحاق بن ابراہیم، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، عاصم، شعبی، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ بنی بیاضہ کے ایک غلام نے نبی کریم ﷺ کو پچھنے لگائے نبی کریم ﷺ نے اسے اس کی مزدوری دی اور اس کے مالک سے سفارش کی تو اس نے اس کا خراج کم کردیا اگر پچھنے لگانے کی کمائی حرام ہوتی تو اسے نبی کریم ﷺ اجرت نہ دیتے۔

【82】

شراب کی بیع کی حرمت کے بیان میں

عبیداللہ بن عمر قواریری، عبدالاعلی بن عبدالاعلی، ابوہمام، سعید جریری، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے مدینہ میں ایک خطبہ میں سنا آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو اللہ تعالیٰ شراب کی حرمت کا اشارہ کرتا ہے شاید اس بارے میں عنقریب کوئی حکم نازل کریں گے جس کے پاس اس میں سے کچھ ہو تو چاہیے کہ وہ اسے بیچ لے اور اس سے نفع اٹھا لے ہم چند دن ٹھہرے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے شراب کو حرام کردیا ہے تو جس شخص کو یہ آیات پہنچ جائے اور اس کے پاس شراب میں سے کچھ موجود ہو تو نہ پیے اور نہ فروخت کرے۔ ابوسعید (رض) نے کہا تب جن لوگوں کے پاس شراب میں سے جو بھی موجود تھا انہوں نے اسے مدینہ کے راستہ (نالیوں) میں بہا دیا۔

【83】

شراب کی بیع کی حرمت کے بیان میں

سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، زید بن اسلم، حضرت عبدالرحمن بن وعلہ سبائی مصری سے روایت ہے کہ اس نے حضرت ابن عباس (رض) سے انگور کے شیرے کے بارے میں سوال کیا تو ابن عباس نے فرمایا ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کو شراب کی ایک مشک ہدیہ کی تو اسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تو جانتا ہے کہ اللہ نے اسے حرام کردیا ہے ؟ تو اس نے کہا نہیں اور اس نے کسی دوسرے آدمی سے سرگوشی کی رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا تو نے کس بارے میں سرگوشی کی تو اس نے کہا کہ میں نے اس سے شراب کے فروخت کرنے کے لئے کہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا جس ذات نے اس کا پینا حرام کیا اس نے اس کی بیع کو بھی حرام کیا ہے تو اس نے مشک کا منہ کھول دیا یہاں تک کہ جو کچھ اس میں تھا سارا بہہ گیا۔

【84】

شراب کی بیع کی حرمت کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، سلیمان بن بلال، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن وعلہ، عبداللہ عباس (رض) نے رسول اللہ ﷺ سے اسی طرح حدیث روایت کی ہے۔

【85】

شراب کی بیع کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، زہیر، اسحاق، جریر، منصور، ابی ضحیٰ ، مسروق، حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے اور یہ آیات لوگوں کے سامنے تلاوت کیں پھر شراب کی تجارت سے منع فرمایا۔

【86】

شراب کی بیع کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، اسحاق بن ابراہیم، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ جب سود کے بارے میں سورت بقرہ کی آخری آیات نازل کی گئیں تو رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لے گئے اور شراب کی تجارت کو حرام کیا۔

【87】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، یزید بن ابی حبیب، عطاء بن ابی رباح، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے فتح مکہ والے سال مکہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام کیا ہے آپ ﷺ کو کہا گیا اے اللہ کے رسول ﷺ مردار کی چربی کے بارے میں آپ ﷺ کا کیا حکم ہے ؟ کیونکہ اس سے کشتیوں کو (پیندے میں) ملا جاتا ہے اور چمڑوں کو اس سے رنگا جاتا ہے اور لوگ اس سے روشنی کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں وہ حرام ہے پھر اسی وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہود کو ہلاک کرے کہ اللہ نے جب ان پر اس مردار کی چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اسے فروخت کردیا اور اس کی قیمت کھائی۔

【88】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابواسامہ، عبدالحمید بن جعفر، یزید بن ابی حبیب، عطاء، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے فتح مکہ کے سال سنا باقی حدیث وہی ہے جو اوپر روایت کی گئی۔

【89】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابی بکر، سفیان بن عیینہ، عمرو طاو س، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) کو یہ بات پہنچی کہ سمرہ (رض) نے شراب فروخت کی ہے تو انہوں نے کہا سمرہ کو اللہ ہلاک کرے کیا وہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ یہود پر لعنت کرے ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے پگھلایا اور فروخت کردیا۔

【90】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

امیہ بن بسطام، یزید بن زریع، روح ابن قاسم، عمرو بن دینار یہ حدیث مبارکہ اس سند کے ساتھ بھی روایت کی گئی ہے۔

【91】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، روح بن عبادہ، ابن جریج، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ یہود کو ہلاک کرے اللہ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔

【92】

شراب مردار خنزیر اور بتوں کی بیع کی حرمت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ یہود کو ہلاک کرے ان پر چربی حرام کی گئی تو انہوں نے اسے فروخت کردیا اور اس کی قیمت کو کھایا۔

【93】

سود کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، نافع، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سونے کو سونے کے عوض برابر برابر ہی فروخت کرو اور کم زیادہ کر کے فروخت نہ کرو اور چاندی بھی چاندی کے عوض برابر برابر ہی فروخت کرو اور کم زیادہ کر کے فروخت نہ کرو اور ان میں سے کوئی موجود چیز غائب کے عوض فروخت نہ کرو۔

【94】

سود کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، حضرت نافع (رض) سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) کو بنی لیث میں سے ایک آدمی نے کہا کہ حضرت ابوسعید خدری رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ قتبیہ کی روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ گئے اور حضرت نافع آپ کے ساتھ تھے اور ابن رمح کی روایت میں ہے نافع نے کہا کہ حضرت عبداللہ گئے میں اور لیث ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ ابوسعید خدری (رض) کے پاس تشریف لے گئے تو کہا مجھے اس نے خبر دی ہے کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے یہ روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے چاندی کو چاندی کے عوض بیچنے سے منع کیا علاوہ ازیں اس کے کہ وہ برابر برابر ہو اور سونے کو سونے کے عوض بیچنے سے منع فرمایا سوائے اس کے کہ برابر برابر ہو تو ابوسعید (رض) نے اپنی انگلی سے اپنی آنکھوں اور کانوں کی طرف ارشاد کرتے ہوئے کہا میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ سونے کو سونے کے بدلے فروخت نہ کرو اور چاندی کو چاندی کے بدلے ہاں یہ کہ برابر برابر ہو اور کم زیادہ کر کے فروخت نہ کرو سوائے اس کے کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔

【95】

سود کے بیان میں

شیبان بن فروخ، جریر ابن حازم، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید، محمد بن مثنی، ابن ابی عدی، ابن عون، لیث، نافع، سعید خدری اسی حدیث کی دوسری اسناد ذکر کی ہیں۔

【96】

سود کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری، سہیل، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سونے کو سونے کے ساتھ چاندی کو چاندی کے ساتھ فروخت نہ کرو سوائے اس کے کہ وزن کر کے برابر برابر اور ٹھیک ٹھیک ہو۔

【97】

سود کے بیان میں

ابوطاہر، ہارون بن سعید، احمد، عیسی، ابن وہب، مخرمہ، سلیمان بن یسار، مالک بن ابی عامر، حضرت عثمان بن عفان (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دینار کو دو دینار کے ساتھ اور درہم کو دو درہم کے ساتھ مت فروخت کرو۔

【98】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، ابن رمح، لیث، ابن شہاب، حضرت مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے کہ میں یہ کہتا ہوا آیا کہ کون دراہم فروخت کرتا ہے تو طلحہ بن عبیداللہ نے کہا اور وہ حضرت عمر بن خطاب کے پاس تشریف فرما تھے کہ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ پھر تھوڑی دیر کے بعد آنا جب ہمارا خادم آجائے گا ہم تجھے تیری قیمت ادا کردیں گے تو عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا ہرگز نہیں اللہ کی قسم ! تم اس کو اس کی قیمت ادا کرو یا اس کا سونا اسے واپس کردو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چاندی سونے کے عوض سود ہے ہاں اگر نقد بہ نقد ہو اور گندم گندم کے عوض بیچنا سود ہے سوائے اس کے کہ دست بدست ہو اور جو جو کے بدلے فروخت کرنا سود ہے سوائے اس کے جو دست بدست ہو اور کھجور کو کھجور کے بدلے فروخت کرنا سود ہے سوائے اس کے کہ جو نقد بہ نقد ہو۔

【99】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوبکر بن شیبہ، زہیر بن حرب، اسحاق، ابن عیینہ، زہری اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔

【100】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

عبیداللہ بن عمر قواریری، حماد بن زید، ایوب، حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے کہ میں ملک شام میں ایک حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا اور مسلم بن یسار بھی اس میں موجود تھے ابواشعث آیا تو لوگوں نے کہا ابوالاشعث آگئے وہ بیٹھ گئے تو میں نے ان سے کہا ہمارے ان بھائیوں سے حضرت عباد بن صامت (رض) کی حدیث بیان کرو انہوں نے کہا، اچھا ! ہم نے معاویہ (رض) کے دور خلافت میں ایک جنگ لڑی تو ہمیں بہت زیادہ غنیمتیں حاصل ہوئیں اور ہماری غنیمتوں میں چاندی کے برتن بھی تھے معاویہ (رض) نے ایک آدمی کو اس کے بیچنے کا حکم دیا لوگوں کی تنخواہوں میں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی یہ بات عبادہ بن صامت (رض) کو پہنچی تو وہ کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ سونے کی سونے کے ساتھ چاندی کی چاندی کے ساتھ کھجور کی کھجور کے ساتھ اور نمک کی نمک کے ساتھ برابر برابر و نقد بہ نقد کے علاوہ بیع کرنے سے منع کرتے تھے جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو اس نے سود کا کام کیا تو لوگوں نے لیا ہوا مال واپس کردیا یہ بات حضرت معاویہ (رض) کو پہنچی تو وہ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ان لوگوں کا کیا حال ہے جو رسول اللہ ﷺ سے احادیث روایت کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی آپ ﷺ کے پاس حاضر رہے اور صحبت اختیار کی ہم نے اس بارے میں آپ ﷺ سے نہیں سنا عبادہ (رض) کھڑے ہوئے اور انہوں نے قصہ کو دوبارہ دہرایا اور کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اگرچہ معاویہ (رض) اس کو ناپسند کریں یا ان کی ناک خاک آلود ہو مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں اس کے لشکر میں تاریک رات میں اس کے ساتھ نہ رہوں حماد نے یہی کہا یا ایسا ہی کہا۔

【101】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، عبدالوہاب ثقفی، ایوب اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【102】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، خالد الحذاء، ابی قلابہ، ابی اشعث، حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سونا سونے کے عوض چاندی، چاندی کے بدلے گندم، گندم کے عوض جو، جو کے عوض کھجور، کھجور کے بدلے نمک، نمک کے بدلے برابر برابر، ٹھیک ٹھیک، ہاتھوں ہاتھ ہو پس جب یہ اقسام تبدیل ہوجائیں تو جب وہ ہاتھوں ہاتھ ہو تو تم جیسے چاہو فروخت کرو۔

【103】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اسماعیل بن مسلم عبدی، عبدالمتوکل، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سونا سونے کے ساتھ چاندی چاندی کے ساتھ گندم گندم کے ساتھ جو جو کے ساتھ کھجور کھجور کے ساتھ نمک نمک کے ساتھ برابر برابر، نقد بہ نقد فروخت کرو جس نے زیادتی طلب کی تو اس نے سودی کاروبار کیا لینے اور دینے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔

【104】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

عمرو ناقد، یزید بن ہارون، سلیمان ربعی، ابوالمتوکل ناجی، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے اس سند کے ساتھ بھی یہ حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے برابر برابر باقی اسی طرح ذکر کیا۔

【105】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوکریب، محمد بن العلاء، واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، ابی زرعہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کھجور کھجور کے ساتھ گندم گندم کے ساتھ جو جو کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ برابر برابر، نقد ونقد فروخت کرو جس نے زیادتی کی یا زیادتی کا طالب ہوا تو اس نے سودی لین دین کیا الاّ یہ کہ اس کی اجناس تبدیل ہوجائیں۔

【106】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوسعید اشج، محاربی، حضرت فضیل بن غزوان نے بھی اس سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی ہے لیکن یدا بید کا ذکر نہیں کیا۔

【107】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوکریب، واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، ابن ابی نعم، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سونا سونے کے عوض وزن وزن کے ساتھ برابر برابر ہو اور چاندی چاندی کے ساتھ وزن وزن کے ساتھ برابر برابر ہو جس نے زیادہ کیا یا زیادتی کو طلب کیا تو یہ سود ہے۔

【108】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ قعنبی، سلیمان ابن بلال، موسیٰ بن ابی تمیم، سعید بن یسار، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا دینار دینار کے بدلے اور زیادتی ان میں جائز نہیں اور درہم درہم کے بدلے اور ان میں زیادتی نہیں ہے۔

【109】

بیع صرف اور سونے کی چاند کے ساتھ نقد بیع کے بیان میں

ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، موسیٰ بن ابی تمیم اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【110】

چاندی کی سونے کے بدلے قرض کے طور پر بیع کی ممانعت کے بیان میں

محمد بن حاتم بن میمون، سفیان بن عیینہ، عمرو، حضرت ابومنہال سے روایت ہے کہ میرے شریک نے چاندی حج کے موسم یا حج تک کے ادھار میں فروخت کی۔ میرے پاس آکر اس نے مجھے اس کی خبر دی تو میں نے کہا یہ معاملہ تو درست نہیں اس نے کہا اسے میں نے بازار میں فروخت کیا اور کسی نے مجھے اس پر منع نہیں کیا تو میں نے براء بن عازب کے پاس جا کر ان سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے اور ہم یہ بیع کیا کرتے تھے آپ ﷺ نے فرمایا جو نقد بہ نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو ادھار ہو تو وہ سود ہے اور تو زید بن ارقم کے پاس جا کیونکہ وہ تجارت میں مجھ سے بڑے ہیں میں نے ان کے پاس جا کر اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا۔

【111】

چاندی کی سونے کے بدلے قرض کے طور پر بیع کی ممانعت کے بیان میں

عبیداللہ بن معاذ عنبری، شعبہ، حبیب، حضرت ابوالمنہال سے روایت ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب (رض) سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا زید بن ارقم (رض) سے پوچھو وہ زیادہ جاننے والے ہیں پھر دونوں نے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے چاندی کو سونے کے عوض ادھار بیع کرنے سے منع فرمایا۔

【112】

چاندی کی سونے کے بدلے قرض کے طور پر بیع کی ممانعت کے بیان میں

ابوربیع عتکی، عباد بن عوام، یحییٰ بن ابی اسحاق، عبدالرحمن بن ابی بکرہ، حضرت ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے فروخت کرنے سے منع فرمایا سوائے اس کے کہ برابر برابر ہوں اور ہمیں حکم دیا کہ ہم چاندی کو سونے کے ساتھ جیسے چاہیں خریدیں اور سونے کو چاندی کے عوض جیسے چاہیں خریدا کریں ایک آدمی نے سوال کیا کہ نقد بہ نقد تو فرمایا میں نے اسی طرح سنا۔

【113】

چاندی کی سونے کے بدلے قرض کے طور پر بیع کی ممانعت کے بیان میں

اسحاق بن منصور، یحییٰ بن صالح، معاویہ، یحیی، ابن ابی کثیر، یحییٰ بن ابی اسحاق، عبدالرحمن بن ابی بکرہ، حضرت ابوبکرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح منع فرمایا۔

【114】

سونے والی ہار کی بیع کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، ابوہانی، علی بن رباح، حضرت فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک ہار لایا گیا اور آپ ﷺ خبیر میں تھے اس میں پتھر کے نگ اور سونا تھا اور یہ مال غنیمت میں سے تھا جو بیچا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے ہار میں موجود سونے کے بارے میں حکم دیا کہ اسے علیحدہ کرلیا جائے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سونے کو سونے کے برابر وزن کر کے فروخت کرو۔

【115】

سونے والی ہار کی بیع کے بیان میں

قتیبہ بن سعید، لیث، ابی شجاع، سعید بن یزید، خالد بن ابی عمران، حنش صنعانی، حضرت فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے خبیر کے دن ایک ہار بارہ دینار میں خریدا اس میں سونا اور پتھر کے نگ تھے جب میں نے اس سے سونا جدا کیا تو میں نے اس میں سونا بارہ دینا سے زیادہ پایا تو میں نے اس بات کا نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا سونے کو فروخت نہ کیا جائے جب تک کہ اسے جدا نہ کیا جائے۔

【116】

سونے والی ہار کی بیع کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب، ابن المبارک، حضرت سعید (رض) بن زید (رض) سے بھی اسی طرح حدیث اس سند کے ساتھ مروی ہے۔

【117】

سونے والی ہار کی بیع کے بیان میں

قتیبہ، لیث، ابن ابی جعفر، جلاح، حنش صنعانی، حضرت فضالہ بن عبید (رض) سے روایت ہے کہ ہم خیبر کے دن رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ہم یہود سے ایک اوقیہ سونے کے بدلے دو یا تین دینار کے ساتھ بیع کر رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سونے کو سونے کے بدلے سوائے وزن کے مت فروخت کرو۔

【118】

سونے والی ہار کی بیع کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، قرہ بن عبدالرحمن معافری، عمر بن حارث، حضرت حنش سے روایت ہے کہ ہم حضرت فضالہ بن عبید (رض) کے ساتھ ایک جنگ میں تھے میرے اور میرے ساتھی کے حصہ میں ایک ایسا ہار آیا جس میں سونا اور چاندی اور جواہر تھے میں نے اس کے خریدنے کا ارادہ کیا تو میں نے حضرت فضالہ بن عبید (رض) سے پوچھا تو انہوں نے کہا اس کا سونا جدا کر کے ایک پلڑے میں رکھو اور اپنے سونے کو دوسرے پلڑے میں رکھ پھر برابر برابر کے سواء تم حاصل نہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ برابر برابر کے سوا حاصل نہ کرے۔

【119】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

ہارون بن معروف، عبداللہ بن وہب، عمرو، ابوطاہر، ابن وہب، عمر بن حارث، بسربن سعید، معمر بن عبداللہ، حضرت عمر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے غلام کو گندم کا ایک صاع دے کر بھیجا تو اسے کہا اس کو بیچ دینا پھر اس کی قیمت سے جو خرید لینا غلام گیا تو اس نے ایک صاع اور کچھ زیادہ لے لئے اور جب معمر کے پاس آیا تو انہیں اس کی خبر دی معمر (رض) نے اسے کہا تو نے ایسا کیوں کیا جاؤ اور اسے واپس کر کے آؤ اور برابر سے زیادہ نہ لو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے غلہ غلہ کے بدلے برابر برابر ہو اور ان دنوں میں ہمارا اناج جو تھا آپ ﷺ سے کہا گیا کہ یہ اس کی مثل تو نہیں ہے کہا میں ڈرتا ہوں کہ یہ اس کی مثل نہ ہوجائے۔

【120】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) اور حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی عدی انصاری میں سے ایک شخص کو خیبر کا عامل مقرر فرمایا وہ عمدہ کھجور لے کر حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ارشاد فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی طرح ہیں اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم ! اے اللہ کے رسول ﷺ ہم ایک صاع دو صاع کے بدلے خریدتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسا نہ کرو بلکہ برابر برابر بیچ دو یا اس کی قیمت سے دوسری خرید لو اور اسی طرح تول اور وزن میں بھی برابری کرو۔

【121】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، عبدالمجید بن سہیل بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو خیبر کا عامل مقرر فرمایا تو وہ عمدہ کھجور لے کر حاضر ہوا تو اسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہیں اس نے عرض کیا نہیں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ﷺ ہم اس کا ایک صاع دو صاع کے بدلے اور دو صاع تین صاع کے بدلے لیتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایسا مت کرو گھیٹا دراہم کے بدلے فروخت کر اور پھر عمدہ کھجور ان دراہم کے عوض خرید لے۔

【122】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

اسحاق بن منصور، یحییٰ بن صالح، معاویہ، ابن سلام، محمد بن سہیل تمیمی، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ بن حسان، ابن کثیر، عقبہ بن عبدالغافر، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ حضرت بلال (رض) کھجور لائے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو حضرت بلال (رض) نے عرض کیا ہمارے پاس ردی کھجوریں تھیں میں ان میں سے دو صاع کو ایک صاع کے بدلے نبی کریم ﷺ کے کھانے کے لئے فروخت کر کے لایا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا افسوس یہ تو عین سود ہے ایسا مت کرو البتہ جب تم کھجور خریدنے کا ارادہ کرو دوسری بیع کے ساتھ پھر اس قیمت کے بدلے یہ خرید لو ابن سہم نے اپنی حدیث میں عِنْدَ ذَلِکَ ذکر نہیں کیا۔

【123】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

سلمہ بن شبیب، حسن بن اعین، معقل، ابی قزعہ باہلی، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کھجوریں لائی گئیں تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ کھجوریں ہماری کھجوروں کی نسبت کتنی عمدہ ہیں تو اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم اپنی کھجور کے دو صاع اس کھجور کے ایک صاع کے بدلے فروخت کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ سود ہے ان کو واپس کردو تم ہماری کھجوروں کو فروخت کرو اور ان میں سے اس رقم سے ہمارے لئے خریدو۔

【124】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

اسحاق بن منصور، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی، ابی سلمہ، حضرت ابوسعید (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں تو ہم دو صاع ایک صاع کے بدلے فروخت کرتے یہ بات رسول اللہ ﷺ کو پہنچی تو فرمایا دو صاع کھجور کے بدلے ایک صاع کھجور اور دو صاع گندم کے بدلے ایک صاع گندم اور ایک درہم دو درہم کے برابر نہیں یعنی ایسی بیع نہ کرو۔

【125】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، سعید الجریری، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ میں نے کہا ہاں تو انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں میں نے ابوسعید (رض) کو اس کی خبر دی میں نے کہا میں نے ابن عباس (رض) سے بیع صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کیا ہاتھوں ہاتھ ؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں ابوسعید (رض) نے فرمایا کیا انہوں نے اسی طرح فرمایا ہے ؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تم کو ایسا فتوی نہ دیں گے اور کہا اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ کے پاس بعض جوان کھجور لے کر حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے اس پر تعجب کیا اور فرمایا ہماری زمینوں کی کھجوریں تو ایسی نہیں ہیں اس نے کہا ہماری زمین کی کھجوروں یا ہمارے اس سال کی کھجوروں کو کچھ عیب آگیا تھا میں نے یہ کھجوریں لیں اور اس کے عوض میں کچھ زیادہ کھجوریں دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا تو نے زیادہ دیا اور سود دیا اب ان کے قریب نہ جانا جب تجھے اپنی کھجوروں میں کچھ عیب معلوم ہو تو ان کو بیچ ڈال پھر کھجور میں سے جس کا تو ارادہ کرے خرید لے۔

【126】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، عبدالاعلی، داود، حضرت ابونضرہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے اور ابن عباس (رض) سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس میں کوئی حرج خیال نہ کیا میں حضرت ابوسعید خدری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان سے میں نے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا جو زیادتی کی وہ سود ہے میں نے ابن عمر اور ابن عباس (رض) کے قول کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو ابوسعید نے فرمایا میں تجھ سے سوائے اس کے جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کچھ بھی بیان نہیں کرتا ایک کھجور والا ایک صاع عمدہ کھجور لایا اور نبی کریم ﷺ کی کھجور بھی اس رنگ کی تھیں اسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تیرے پاس یہ کھجور کہاں سے آئی تو اس نے کہا میں دو صاع کھجور لے گیا اور اس کے عوض یہ ایک صاع کھجور خرید کر لایا کیونکہ اس کا نرخ بازار میں اسی طرح ہے اور اس کا بھاؤ اسی طرح ہوتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے لئے ہلاکت ہو تو نے سود دیا جب تو اس کا ارادہ کرے تو اپنی کھجور کو کسی چیز کے بدلے فروخت کر دے پھر تو اپنے سامان کے عوض جو کھجور چاہئے خرید لے ابوسعید (رض) نے کہا کھجور کھجور کے بدلے زیادہ حقدار ہے کہ وہ سود ہوجائے یا چاندی چاندی کے عوض ابونضرہ کہتے ہیں اس کے بعد میں ابن عمر کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے منع کردیا اور حضرت ابن عباس (رض) کے پاس میں نہ جاسکا ابوصہبا (رح) نے مجھ سے بیان کیا کہ اس نے ابن عباس (رض) سے مکہ میں اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اسے ناپسند فرمایا۔

【127】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

محمد بن عباد، محمد بن حاتم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابن عباد، سفیان، عمرو، ابی صالح، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ کہ دینار دینار کے ساتھ اور درہم درہم کے ساتھ برابر برابر فروخت ہو جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو یہ سود ہوا راوی کہتے ہیں میں نے ان سے عرض کیا ابن عباس (رض) تو اس کے خلاف کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا میں ابن عباس (رض) سے ملا تو میں نے کہا جو آپ کہتے ہیں اس کے بارے میں آپ ﷺ کا کیا خیال ہے کیا اس بارے میں آپ نے کوئی بات رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے یا اسے آپ ﷺ نے اللہ عزوجل کی کتاب میں پایا ہے تو انہوں نے کہا میں نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے سنا نہیں اور نہ اللہ کی کتاب میں پایا لیکن مجھے اسامہ بن زید (رض) نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سود ادھار میں ہے۔

【128】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبیداللہ بن ابی یزید، ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سود صرف ادھار میں ہے۔

【129】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

زہیر بن حرب، عفان، محمد بن حاتم، بہز، وہیب، ابن طاو س، ابن عباس، حضرت اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نقد بہ نقد میں سود نہیں ہے۔

【130】

کھانے کی برابر برابر بیع کے بیان میں

حکم بن موسی، ہقل، اوزاعی، حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری (رض) نے ابن عباس (رض) سے ملاقات کی تو ان سے عرض کیا آپ اپنے قول بیع صرف کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے یا اس بارے میں اللہ کی کتاب میں اس کی وضاحت پائی ہے ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا ہرگز نہیں، میں کچھ نہیں کہتا۔ رہا اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد تو آپ ﷺ اس کو زیادہ جاننے والے ہیں اور رہی اللہ کی کتاب تو میں اس کا علم نہیں رکھتا لیکن مجھے اسامہ بن زید (رض) نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سود صرف ادھار میں ہے۔

【131】

سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، مغیرہ، شباک، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے یا کھلانے والے پر لعنت فرمائی۔ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا اس کے لکھنے والا اور اس کے گواہ تو کہا ہم تو وہی بیان کرتے ہیں جو ہم نے سنا۔

【132】

سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت کے بیان میں

محمد بن صباح، زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، ہشیم، ابوزبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور ارشاد فرمایا یہ سب گناہ میں برابر شریک ہیں۔

【133】

حلال کو اختیار کرنے اور شبہات کو چھوڑ دینے کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، زکریا، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا اور حضرت نعمان (رض) نے اپنی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا آپ ﷺ فرماتے تھے حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے پس جو شبہ میں ڈالنے والی چیز سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کرلیا اور جو شبہ ڈالنے والی چیزوں میں پڑگیا تو وہ حرام میں پڑگیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو کسی دوسرے کی چراگاہ کے ارد گرد چراتا ہے، تو قریب ہے کہ جانور اس چراگاہ میں سے بھی چر لیں خبردار رہو ہر بادشاہ کے لئے چراگاہ کی حد ہوتی ہے اور اللہ کی چراگاہ کی حد اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں آگاہ رہو جسم میں ایک لوتھڑا ہے جب وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جب وہ بگڑ کیا تو سارا ہی بدن بگڑ کیا آگاہ رہو کہ وہ دل ہے۔

【134】

حلال کو اختیار کرنے اور شبہات کو چھوڑ دینے کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس اسی حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے۔

【135】

حلال کو اختیار کرنے اور شبہات کو چھوڑ دینے کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم، جریر، مطرف، ابی فروہ ہمدانی، قتیبہ، یعقوب ابن عبدالرحمن قاری، ابن عجلان، عبدالرحمن بن سعید، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر (رض) ہی سے یہ حدیث دوسرے راویوں سے بھی مروی ہے لیکن زکریا کی حدیث ان تمام روایات میں سے زیادہ مکمل اور پوری ہے۔

【136】

حلال کو اختیار کرنے اور شبہات کو چھوڑ دینے کے بیان میں

عبدالملک بن شعیب بن لیث بن سعد، خالد بن یزید، سعید بن ابی ہلال، عون بن عبداللہ بن عامر شعبی، حضرت نعمان بن بشیر بن سعد (رض) صحابی رسول ﷺ سے روایت ہے کہ وہ حمص میں لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے باقی حدیث مبارکہ زکریا شعبی کے واسطہ سے ان کے قول " قریب ہے کہ وہ اس حرام میں واقع ہوجانے تک " ذکر کی ہے۔

【137】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، زکریا، عامر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک اونٹ پر سفر کر رہے تھے وہ چلتے چلتے تھک گیا انہوں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا کہتے ہیں مجھے نبی کریم ﷺ ملے آپ ﷺ نے میرے لئے دعا کی اور اونٹ کو مارا تو وہ ایسے چلنے لگا کہ اس جیسا کبھی نہ چلا تھا آپ ﷺ نے فرمایا اسے مجھے ایک اوقیہ پر بیچ دو میں نے کہا نہیں پھر فرمایا اس کو مجھے فروخت کردو تو میں نے اسے آپ ﷺ کو ایک اوقیہ پر فروخت کردیا اور اس پر سوار ہو کر اپنے اہل و عیال تک جانے کا استثناء کیا جب میں پہنچا تو آپ ﷺ کے پاس وہ اونٹ لے کر حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے مجھے اس کی قیمت نقد ادا کردی پھر میں واپس آگیا تو آپ ﷺ نے میرے پیچھے ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا کیا تم نے یہ خیال کیا ہے کہ میں نے تم سے کم قیمت لگوائی ہے تاکہ تجھ سے تیرا اونٹ لے لوں اپنا اونٹ بھی لے جا اور دراہم بھی تیرے ہیں۔

【138】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

علی بن خشرم، عیسیٰ ابن یونس، زکریا، عامر، جابر بن عبداللہ اسی حدیث کی ایک اور سند ذکر کی ہے۔

【139】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، مغیرہ، شعبی، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ کیا آپ ﷺ مجھ سے ملے اور میری سواری پانی لانے والا ایک اونٹ تھا جو تھک گیا اور چلنے سے عاجز آگیا تھا آپ ﷺ نے مجھے فرمایا تیرے اونٹ کو کیا ہوگیا میں نے عرض کیا بیمار ہوگیا ہے تو رسول اللہ ﷺ پیچھے ہوئے اور اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لئے دعا کی پھر وہ ہمیشہ سب اونٹوں سے آگے ہی چلتا رہا آپ ﷺ نے مجھ سے کہا اب اپنے اونٹ کو تو کیسا خیال کرتا ہے میں نے عرض کیا بہت اچھا تحقیق اسے آپ ﷺ کی برکت پہنچی ہے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو اسے مجھے فروخت کرتا ہے میں نے شرم کی اور میرے پاس اس اونٹ کے علاوہ کوئی دوسرا پانی لانے والا نہ تھا میں نے عرض کیا جی ہاں پھر میں نے اس شرط پر آپ ﷺ کو وہ اونٹ بیچ دیا کہ میں مدینہ کے پہنچنے تک اس پر سواری کروں گا میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میری نئی نئی شادی ہوئی ہے میں نے آپ ﷺ سے اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے مجھے اجازت دے دی میں لوگوں سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گیا جب میں پہنچا میرے ماموں نے مجھ سے اونٹ کے بارے میں پوچھا تو میں نے انہیں اس کی خبر دی جو میں کرچکا تھا تو اس نے مجھے اس بارے میں ملامت کی حضرت جابر (رض) کہتے ہیں جب میں نے آپ ﷺ سے اجازت طلب کی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے کنورای سے شادی کی ہے یا بیوہ سے تو میں نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ میں نے بیوہ سے شادی کی ہے تو آپ ﷺ نے کہا تو نے کنواری سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے والد فوت یا شہید ہوچکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں میں نے ان کی ہم عمر لڑکی سے نکاح کرنا پسند نہ کیا جو انہیں ادب نہ سکھائے اور نہ ان کی نگرانی کرے بیوہ سے شادی میں نے اس لئے کی ہے تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور ان کو ادب سکھائے جب رسول اللہ ﷺ مدینہ آئے تو میں صبح صبح ہی آپ ﷺ کے پاس اونٹ لے کر حاضر ہوا آپ ﷺ نے اس کی قیمت ادا کردی اور وہ اونٹ بھی مجھے واپس کردیا۔

【140】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، سالم بن ابی جعد، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ہم مکہ سے مدینہ کی طرف رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آئے تو میرا اونٹ بیمار ہوگیا اور باقی حدیث کو اسی قصہ کے ساتھ بیان کیا اور اس حدیث میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا تو اپنا یہ اونٹ مجھے فروخت کر دے ؟ میں نے کہا : بلکہ وہ آپ ﷺ کے لئے (ہدیہ) ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ! بلکہ اسے مجھے فروخت کردے۔ میں نے کہا : بلکہ وہ تو آپ ﷺ ہی کے لئے ہے، اے اللہ کے رسول۔ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں ! بلکہ اسے مجھے فروخت کردے۔ تو میں نے عرض کیا میرے ذمہ ایک آدمی کا ایک اوقیہ سونا قرض ہے تو یہ اس کے عوض آپ ﷺ لے لیں آپ ﷺ نے فرمایا میں نے خرید لیا اور اسی اونٹ پر مدینہ چلے جانا جب میں مدینہ پہنچا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال (رض) سے فرمایا کہ اسے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دو تو انہوں نے مجھے ایک اوقیہ سونا اور کچھ زائد دے دیا میں نے کہا رسول اللہ ﷺ کی یہ زیادتی (ازراہ محبت کہا) کبھی مجھ سے جدا نہ ہوگی فرماتے ہیں کہ وہ سونا میرے پاس ایک تھیلی میں رہا حتی کہ حرہ کے دن اسے مجھ سے شام والوں نے لے لیا۔

【141】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

ابوکامل جحدری، عبدالواحد بن زیاد، جریری، ابی نضرہ، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے تو میرا اونٹ پیچھے رہ گیا اور باقی حدیث گزر چکی اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے ٹھونکا دیا پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا اللہ کا نام لے کے سوار ہوجاؤ اور مزید یہ اضافہ کیا کہ آپ ﷺ مجھے زیادہ دیتے جاتے تھے اور فرماتے تھے اللہ تجھے معاف کر دے۔

【142】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

ابوربیع عتکی، حماد، ایوب، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے جب نبی کریم ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میرا اونٹ تھک چکا تھا آپ ﷺ نے اسے ایک ٹھونکا دیا تو وہ کودنے لگا اور میں اس کے بعد آپ ﷺ کی بات سننے کے لئے اس کی لگام کھینچتا تھا لیکن میں اس پر قادر نہ ہوسکا آخر کار نبی کریم ﷺ مجھ سے آملے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کو مجھے فروخت کردو میں نے آپ ﷺ کو یہ اونٹ پانچ اوقیہ پر بیچ دیا اور عرض کی کہ مدینہ تک اس کی سواری میرے لئے ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا اس کی سواری مدینہ تک تیرے لئے ہے جب میں مدینہ آیا تو میں نے اس اونٹ کو آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ ﷺ نے ایک اوقیہ مجھے زیادہ دیا پھر وہ اونٹ بھی مجھے ہبہ کردیا۔

【143】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

عقبہ بن مکرم عمی، یعقوب بن اسحاق، بشیربن عقبہ، ابی المتوکل ناجی، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے اسفار میں سے کسی سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ سفر کیا راوی کہتے ہیں میرا گمان ہے کہ حضرت جابر (رض) نے کہا جہاد کا سفر کیا اور باقی قصہ بیان کیا اور اس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے آپ نے کہا اے جابر ! کیا تو نے قیمت پوری لے لی میں نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا قیمت بھی تیرے لئے اور اونٹ بھی تیرے ہی لئے ہے

【144】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

عبداللہ بن معاذعنبری، شعبہ، محارب، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کے مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے ایک اونٹ دو اوقیہ اور ایک یا دو درہم میں خریدا کہا جب ہم مقام صرار پر پہنچے تو آپ ﷺ نے ایک گائے کے ذبح کرنے کا حکم دیا وہ ذبح کی گئی تو سب نے اس کا گوشت کھایا جب آپ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے مجھے مسجد میں آنے اور دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا اور میرے لئے اونٹ کی قیمت وزن کردی اور زیادہ دی

【145】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

یحییٰ بن حبیب حارثی، خالد بن حارث، شعبہ، محارب، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے یہ قصہ سوائے اس کے بیان کیا کہ آپ نے مجھ سے ایک معین قیمت پر اونٹ خریدا اور دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم کا ذکر نہیں کیا اور فرمایا آپ ﷺ نے ایک گائے کے نحر کرنے کا حکم دیا وہ نحر کی گئی پھر اس کا گوشت تقسیم کیا گیا۔

【146】

اونٹ کی بیع اور سواری کے استثناء کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی زائدہ، ابن جریج، عطاء، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ اسے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے تیرا اونٹ چار دینار میں لے لیا اور تیرے لئے مدینہ تک اس کی سواری ہے

【147】

جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استح کے بیان میں

ابوطاہر، احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک بن انس، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابورافع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی سے جوان اونٹ بطور قرض لیا پھر آپ ﷺ کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ ﷺ نے ابورافع کو حکم دیا کہ اس آدمی کا قرض اس کو واپس کردیں ابورافع نے آپ ﷺ کے پاس آکر عرض کیا کہ میں ان اونٹوں جیسا اونٹ نہیں پاتا بلکہ اس سے بہتر ساتویں سال کے اونٹ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اسے یہی دے دو لوگوں میں سے بہترین وہ ہیں جو ان سے قرض کو اچھی طرح ادا کرنے والے ہوں۔

【148】

جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استح کے بیان میں

ابوکریب، خالد بن مخلد، محمد بن جعفر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابی رافع رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جوان اونٹ قرض لیا باقی حدیث ویسی ہے سوائے اس کے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے بندوں میں بہترین وہ ہیں جو ان میں سے قرض ادا کرنے میں اچھے ہوں۔

【149】

جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استح کے بیان میں

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی کا رسول اللہ ﷺ کے ذمہ حق تھا اس نے سختی سے آپ ﷺ سے تقاضا کیا اصحاب النبی ﷺ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا حق والے آدمی کو گفتگو کرنے کا حق ہوتا ہے آپ ﷺ نے صحابہ سے کہا اس کے لئے ایک اونٹ خریدو اور وہ اسے دے دو تو انہوں نے کہا ہمیں اس کے اونٹ سے بہتر اونٹ ہی ملا ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہی خرید کر اسے دے دو تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جو قرض کو اچھی طرح ادا کرنے والا ہو۔

【150】

جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استح کے بیان میں

ابوکریب، وکیع، علی بن صالح، سلمہ بن کہیل، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک اونٹ قرض لیا تو اسے اس سے بڑی عمر کا اونٹ عطا کیا اور فرمایا تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو تم میں سے قرض ادا کرنے میں اچھے ہوں۔

【151】

جا نور کو قرض کے طور پر لینے کا جواز اور بدلے میں اس سے بہتر دینے کے استح کے بیان میں

محمد بن عبداللہ بن نمیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ سے اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسے اس کے اونٹ سے بڑی عمر والا اونٹ دے دو اور فرمایا تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں اچھا ہو۔

【152】

حیوان کو اسی حیوان کی جنس کے بدلے کم یا زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابن رمح، لیث، قتیبہ بن سعید، لیث، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک غلام آیا اور اس نے نبی کریم ﷺ سے ہجرت کی بیعت کی آپ ﷺ کو معلوم نہ تھا کہ وہ غلام ہے پھر اس کا مالک اسے لینے آیا تو نبی کریم ﷺ نے اسے فرمایا اسے مجھے فروخت کردو تو آپ ﷺ نے اسے دو سیاہ حبشی غلام دے کر خرید لیا پھر آپ ﷺ نے اس وقت تک کسی کی بیعت نہ کی یہاں تک کہ اس سے پوچھ لیتے کہ کیا وہ غلام ہے ؟ (یا آزاد) ۔

【153】

گروی رکھنے اور سفر کی طرح حضر میں بھی اس کے جواز کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن العلاء، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے غلہ ادھار پر خریدا اور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔

【154】

گروی رکھنے اور سفر کی طرح حضر میں بھی اس کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے اناج خریدا اور لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھ دی۔

【155】

گروی رکھنے اور سفر کی طرح حضر میں بھی اس کے جواز کے بیان میں

اسحاق بن ابراہیم حنظلی، عبدالواحد بن زیاد، اعمش، ابراہیم نخعی، اسود بن یزید، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے مدت معینہ کے ادھار پر اناج خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی۔

【156】

گروی رکھنے اور سفر کی طرح حضر میں بھی اس کے جواز کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم، اسود، سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے اسی حدیث کی مثل نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے لیکن اس میں لوہے کی زرہ ہونے کا ذکر نہیں کیا۔

【157】

بیع سلم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، عمرو ناقد، سفیان بن عیینہ، ابن ابی نجیح، عبداللہ بن ابی کثیر، منہال، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو وہ لوگ ایک اور دو سال کے ادھار پر پھلوں کی بیع کرتے تھے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو کھجور میں بیع سلم کرے تو مقررہ وزن اور معلوم ناپ میں مقررہ مدت تک کے لئے بیع کرے۔

【158】

بیع سلم کے بیان میں

شیبان بن فروخ، عبدالوارث، ابن ابی نجیح، عبداللہ بن کثیر، ابی منہال، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور لوگ بیع سلم کرتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے ارشاد فرمایا جس شخص نے بیع سلم کی ہے وہ بیع سلم مقررہ ناپ اور معلوم وزن میں کرے۔

【159】

بیع سلم کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن سالم، ابن عیینہ، ابن ابی نجیح، عبدالوارث اس حدیث کی دوسری سند ذکر کی ہے لیکن اس میں مقررہ مدت کا ذکر نہیں ہے۔

【160】

بیع سلم کے بیان میں

ابوکریب، ابن ابی عمر، وکیع، محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، ابن نجیح، حضرت ابن عیینہ کی مثل ابن ابی نجیح سے بھی یہ حدیث مروی ہے لیکن اس میں مدت مقررہ کا ذکر کیا گیا ہے۔

【161】

انسان اور جانور کی خوراک کی ذخیرہ اندوزی کی حرمت کے بیان میں

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، سلیمان ابن بلال، یحیی، ابن سعید، سعید بن مسیب، حضرت معمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ذخیرہ اندوزی کی وہ گناہ گار ہے حضرت سعید سے کہا گیا کہ آپ تو خود ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں تو سعید نے کہا معمر جو اس حدیث کو بیان کرتے تھے وہ بھی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔

【162】

انسان اور جانور کی خوراک کی ذخیرہ اندوزی کی حرمت کے بیان میں

سعید بن عمرو اشعثی، حاتم بن اسماعیل، محمد بن عجلان، محمد بن عمرو بن عطاء، سعید بن مسیب، حضرت معمر (رض) بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گناہ گار کے علاوہ کوئی ذخیرہ اندوزنی نہیں کرتا۔

【163】

انسان اور جانور کی خوراک کی ذخیرہ اندوزی کی حرمت کے بیان میں

عمرو بن عون، خالد بن عبداللہ، عمرو بن یحیی، محمد بن عمر، سعید بن مسیب، حضرت معمر بن ابی معمر (رض) سے روایت ہے جو کہ قبیلہ عدی بن کعب میں سے ایک ہیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کی اور حدیث بعینہ پہلے بیان ہوچکی۔

【164】

بیع میں قسم کھانے کی ممانعت کے بیان میں

زہیر بن حرب، ابوصفوان اموی، ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ قسم مال کو نکالنے والی ہے اور نفع کو مٹانے والی ہے۔

【165】

بیع میں قسم کھانے کی ممانعت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی شیبہ، اسحاق، ابواسامہ، ولید بن کثیر، معبد بن کعب بن مالک، حضرت ابوقتادہ (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا بیع میں قسم بکثرت کھانے سے بچو کیونکہ وہ سودا تو نکلواتی ہے پھر اس کو مٹا دیتی ہے۔

【166】

شفعہ استحقاق کے بیان میں

احمد بن یونس، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کا زمین یا باغ میں کوئی شریک ہو تو اس کے لئے اپنے شریک سے اجازت لئے بغیر اس کو بیچنا جائز نہیں ہے اگر وہ راضی ہو تو لے اور اگر ناپسند کرے تو چھوڑ دے۔

【167】

شفعہ استحقاق کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر مشترک زمین یا باغ میں جس کی تقسیم نہ کی گئی ہو شفعہ کا فیصلہ کیا کہ اس کے لئے اس کا بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ اپنے شریک سے اجازت لے لے اگر وہ چاہے تو لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے اگر اس نے اپنے شریک کی اجازت کے بغیر اسے فروخت کردیا تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔

【168】

شفعہ استحقاق کے بیان میں

ابوطاہر، ابن وہب، ابن جریج، ابی زبیر، حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا شفعہ ہر قسم کے مشترکہ مال میں ہے زمین ہو یا گھر یا باغ اس کو بیچنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کو اپنے شریک پر پیش نہ کرے وہ لے لے یا چھوڑ دے پس اگر وہ انکار کر دے تو اس کا شریک زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ اسے خبر دی جائے۔

【169】

ہمسایہ کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کے بیان میں

یحییٰ بن یحیی، مالک، ابن شہاب، اعرج، حضرت ابوہریرہ (رض) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع نہ کرے پھر ابوہریرہ (رض) نے کہا مجھے کیا ہے کہ میں تم کو اس سے اعراض کرتے ہوئے دیکھتا ہوں اللہ کی قسم ! میں اس لکڑی کو تمہارے کندھوں کے درمیان رکھ دوں گا۔

【170】

ہمسایہ کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کے بیان میں

زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری سے بھی یہ حدیث اسی طرح روایت کی گئی ہے۔

【171】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسماعیل، ابن جعفر، العلاء بن عبدالرحمن، عباس بن سہیل، سعد بن سعید، حضرت سعید بن زید عمرو بن نفیل (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے زمین سے ایک بالشت بھی ظلما لے لی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق ڈالیں گے۔

【172】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

حرملہ بن یحیی، عبداللہ بن وہب، عمر بن محمد، حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل (رض) سے روایت ہے کہ ارویٰ نے ان سے گھر کے بعض حصہ کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا کہ اسے چھوڑ دو اور زمین اسے دے دو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے حق کے بغیر ایک بالشت بھی زمین لی تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق ڈالیں گے اے اللہ ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اسے اندھا کر دے اور اس کی قبر اس کے گھر میں بنا راوی کہتے ہیں کہ میں نے اسے اندھا اور دیواروں کو ٹٹولتے دیکھا اور کہتی تھی مجھے سعید بن زید کی بد دعا پہنچی ہے اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی گھر میں کنوئیں کے پاس سے گزری تو اس میں گر پڑی اور وہی اس کی قبر بن گئی۔

【173】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

ابوربیع عتکی، حماد بن زید، حضرت ہشام بن عروہ (رض) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اروی بنت اویس نے سعید بن زید (رض) پر دعوی کیا کہ اس نے اس کی زمین سے کچھ لے لیا ہے وہ یہ مقدمہ مروان بن حکم کے ہاں لے گئی تو سعید نے کہا کیا میں رسول اللہ ﷺ سے سننے کے بعد اس کی زمین میں سے کچھ حصہ لے سکتا ہوں مروان نے کہا تو نے رسول اللہ ﷺ سے کیا سنا کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلم سے لے لی تو اسے ساتوں زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا تو ان سے مروان نے کہا میں آپ سے اس کے بعد گواہ نہ مانگوں گا تو سعید (رض) نے کہا اے اللہ اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کی زمین میں ہی اسے مار تو وہ بینائی جانے سے پہلے نہ مری پھر اچانک وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے (پرانے کنوئیں) میں گر کر مرگئی۔

【174】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن زکریابن ابی زائدہ، ہشام، حضرت سعید بن زید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے جس نے ظلما کسی سے ایک بالشت زمین بھی لے لی تو اسے قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے طوق ڈالا جائے گا۔

【175】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

زہیر بن حرب، جریر، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی آدمی بغیر حق کے زمین میں سے ایک بالشت نہیں لیتا مگر یہ کہ اللہ عزوجل اسے قیامت کے دن ساتوں زمینوں کا طوق ڈالے گا۔

【176】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

احمد بن ابراہیم دورقی، عبدالصمد بن عبدالوارث، حرب ابن شداد، یحییٰ ابن کثیر، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کے اور ان کی قوم کے درمیان ایک زمین میں جھگڑا تھا اور وہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس حاضر ہوا اور آپ (رض) سے اس جھگڑے کا ذکر کیا تو سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) نے فرمایا اے ابوسلمہ ! زمین سے پرہیز کر کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو بالشت بھر زمین کے برابر بھی ظلم کرے تو اسے سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔

【177】

ظلم کرنے اور زمین وغیرہ کو غصب کرنے کی حرمت کے بیان میں

اسحاق بن منصور، حبان بن ہلال، یحیی، محمد بن ابراہیم، حضرت ابوسلمہ (رض) سے روایت ہے کہ وہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے پاس حاضر ہوئے باقی حدیث مبارکہ اسی طرح ذکر کی۔

【178】

جب راستہ میں اختلاف ہوجائے تو اس کی مقدار کے بیان میں

ابوکامل فضیل بن حسین جحدری، عبدالعزیز بن مختار، خالد حذاء، یوسف بن عبداللہ، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم راستہ میں اختلاف کرو تو اس کی چوڑائی سات ہاتھ رکھ لو۔