21. لعان کا بیان

【1】

لعان کا بیان

یحییٰ بن یحیی، مالک، حضرت ابن شہاب (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سہل بن سعد ساعدی (رض) نے انہیں خبر دی ہے کہ حضرت عویمر عجلانی (رض) حضرت عاصم بن عدی انصاری (رض) کی طرف آئے اور ان سے کہا اے عاصم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ اسی طرح کرے تو کیا تم اسے قتل کر دوگے ؟ اے عاصم ! اس بارے میں تم میرے لئے رسول اللہ ﷺ سے پوچھو حضرت عاصم نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کے مسائل کے بارے میں پوچھنے کو ناپسند فرمایا اور اس کی مذمت فرمائی حضرت عاصم پر رسول اللہ ﷺ کی یہ بات سن کر گراں گزرا جب حضرت عاصم اپنے گھر والوں کی طرف آئے تو حضرت عویمر ان کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تجھے رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا ہے عاصم (رض) عویمر (رض) سے کہنے لگے کہ میں کوئی بھلائی کی خبر نہیں لایا رسول اللہ ﷺ نے اس مسئلہ کو جو میں نے آپ ﷺ سے پوچھا تھا اسے ناپسند فرمایا عویمر (رض) کہنے لگے اللہ کی قسم میں نہیں رکوں گا مگر یہاں تک کہ میں آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھ لوں عویمر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو اور لوگ بھی وہاں موجود تھے عویمر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے اگر وہ ایسا کرے تو کیا آپ ﷺ اسے قتل کردیں گے یا وہ کیا کرے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں آیت نازل ہوئی ہے جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ حضرت سہل کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا اور میں بھی لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا تو جب وہ دونوں لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر نے کہا اے اللہ کے رسول اگر میں اسے اپنے ساتھ رکھوں تو میں جھوٹا ہوں گا اور اس نے رسول اللہ ﷺ کے حکم فرمانے سے پہلے ہی اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں ابن شہاب کہتے ہیں کہ پھر لعان کرنے والوں کے بارے میں یہی طریقہ جاری ہوگیا۔

【2】

لعان کا بیان

حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد (رض) خبر دیتے ہیں کہ حضرت عویمر انصاری (رض) جو کہ قبیلہ عجلان سے تھے وہ حضرت عاصم بن عدی (رض) کے پاس آئے آگے حدیث میں یہ بھی زائد ہے کہ حضرت عویمر انصاری کا اپنی بیوی سے علیحدہ ہونا بعد میں لعان کرنے والوں کا معمول بن گیا اور اس حدیث میں یہ بھی زائد ہے کہ حضرت سہل فرماتے ہیں ان کی بیوی حاملہ تھی اور اس کے پیٹ کو اس کی ماں کی طرف منسوب کیا گیا پھر یہ طریقہ بھی جاری ہوگیا کہ ایسا بچہ اپنی ماں کا وارث ہوتا تھا اور ماں اس کی وارث ہوتی تھی جو اللہ نے ان کے لئے مقرر فرمایا۔

【3】

لعان کا بیان

محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد (رض) سے روایت ہے کہ انصار کا ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پاتا ہے پھر اس سے آگے وہی قصہ روایت کیا گیا ہے اور اس روایت میں یہ زائد ہے کہ دونوں میاں بیوی نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی وہاں موجود تھا اور اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ اس سے پہلے کہ رسول اللہ ﷺ ان کو حکم فرماتے اس آدمی نے اپنی اس عورت کو تین طلاقیں دے دیں اور نبی ﷺ کی موجودگی ہی میں اس سے جدا ہوگیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ہر لعان کرنے والوں کے درمیان اسی طرح جدائی ہوگی۔

【4】

لعان کا بیان

محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوبکر بن ابی شیبہ، حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب (رض) کے زمانہ میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت سعید (رض) فرماتے ہیں میں نہیں جانتا تھا کہ میں کیا کہوں چناچہ میں حضرت ابن عمر (رض) کے گھر مکہ گیا میں نے غلام سے کہا میرے لئے اجازت لو حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر (رض) نے میرے کہنے کی آواز سن لی اور فرمانے لگے کہ ابن جبیر ہو میں نے کہا جی ہاں فرمانے لگے اندر آجاؤ اللہ کی قسم تم بغیر کسی ضروری کام کے اس وقت نہیں آئے ہو گے حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں اندر داخل ہوا تو انہوں نے ایک کمبل بچھایا ہوا تھا اور تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے وہ تکیہ کہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی میں نے عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کیا لعان کرنے والے دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا سُبْحَانَ اللَّهِ ! ہاں کیونکہ سب سے پہلے جس نے اس بارے میں پوچھا وہ فلاں بن فلاں تھا اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کی کیا رائے ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو فحش کام زنا کرتا ہوا پائے تو وہ کیا کرے اگر وہ کسی سے بات کرے تو یہ بہت بڑی بات کہے گا اور اگر خاموش رہے تو اس جیسی بات پر کیسے خاموش رہا جاسکتا ہے راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺ خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا اس کے بعد وہ آدمی پھر آیا اور اس نے عرض کیا کہ جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ ﷺ سے پوچھا تھا اب میں خود مبتلا ہوگیا ہوں پھر اللہ تعالیٰ نے سورت النور میں (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ ) آیات نازل فرمائیں آپ ﷺ نے ان آیات کو اس پر تلاوت فرمایا اور اسے نصیحت فرمائی اور اسے سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے اس آدمی نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے میں نے اس عورت پر جھوٹ نہیں بولا، پھر آپ ﷺ نے اس عورت کو بلایا اور وعظ و نصیحت فرمائی اور اسے خبر دی کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ اس عورت نے کہا نہیں اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے یہ آدمی جھوٹا ہے پھر آپ ﷺ نے اس آدمی سے آغاز فرمایا اور اس نے چار مرتبہ گواہی دی اور کہا اللہ کی قسم میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ اس نے کہا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو پھر آپ ﷺ اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے تو اس عورت نے چار مرتبہ گواہی دی کہ یہ آدمی جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ اس عورت نے کہا کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر یہ آدمی سچا ہو پھر آپ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان مستقل جدائی ڈال دی۔

【5】

لعان کا بیان

علی بن حجر سعدی، عیسیٰ بن یونس، عبدالملک بن ابی سلیمان، حضرت سعید بن جبیر (رضی اللہ عنہم) فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب بن زبیر (رض) کے زمانہ (خلافت) میں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ میں حضرت ابن عمر (رض) کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا کہ لعان کرنے والوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کیا ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی ؟ پھر ابن نمیر (رضی اللہ عنہ) کی حدیث کی طرح ذکر فرمایا۔

【6】

لعان کا بیان

یحییٰ بن یحیی، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، سفیان بن عیینہ، عمر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعان کرنے والوں کے لئے فرمایا تمہارا حساب اللہ پر ہے تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے تیرے لئے اس عورت پر کوئی راستہ نہیں ہے اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا مال آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تیرے لئے مال بھی نہیں مال پر کوئی حق نہیں اگر تو سچا ہے تو وہ مال اس کی فرج کے بدلہ میں ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو یہ تیرے لئے اس عورت سے زیادہ بعید ہے کہ تو مال کا مطالبہ کرے۔

【7】

لعان کا بیان

ابوربیع زہرانی، حماد، ایوب، سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو عجلان کے میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی اور فرمایا اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم دونوں میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے ؟

【8】

لعان کا بیان

ابن ابی عمر، سفیان، حضرت ایوب (رض) سے روایت ہے انہوں نے سعید بن جبیر (رض) سے سنا فرمایا کہ میں نے ابن عمر (رض) سے لعان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے نبی ﷺ سے اسی طرح ذکر فرمایا۔

【9】

لعان کا بیان

ابوغسان مسمعی، محمد بن مثنی، ابن بشار، ابن مثنی، معاذ بن ہشام، قتادہ، عزرہ، حضرت سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت مصعب (رض) نے لعان کرنے والوں کے درمیان جدائی نہیں ڈالی حضرت سعید (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر (رض) سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے بنو عجلان کے دو میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالی تھی۔

【10】

لعان کا بیان

سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، مالک، یحییٰ بن یحیی، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ کے زمانہ مبارک میں لعان کیا چناچہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈلوا دی اور لڑکے کو اس کی ماں کے ساتھ ملا دیا (منسوب کیا) ۔

【11】

لعان کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، ابن نمیر، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے انصار کے ایک آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا اور ان دونوں کے درمیان جدائی ڈال دی۔

【12】

لعان کا بیان

محمد بن مثنی، عبیداللہ بن سعید، حضرت عبیداللہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے۔

【13】

لعان کا بیان

زہیر بن حرب، عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، زہیر، جریر، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کی رات مسجد میں تھا کہ انصار کا ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے تو وہ کیا کرے اگر تو وہ یہ بات کرے تو تم اسے کوڑے لگاؤ گے یا اگر اس نے قتل کردیا تو تم اسے (قصاصا) قتل کرو گے اور اگر وہ خاموش رہا تو سخت غصہ میں خاموش رہے گا۔ اللہ کی قسم میں اس مسئلہ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ ﷺ سے پوچھا اور کہا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پائے اگر وہ یہ بات کرے تو آپ ﷺ اسے کوڑے لگائیں گے یا وہ قتل کر دے تو آپ ﷺ اسے (قصاصا) قتل کریں گے اور اگر وہ خاموش رہے تو سخت غصہ کی حالت میں خاموش رہے گا آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس مسئلہ کو کھول دے اور آپ ﷺ دعا فرماتے رہے پھر لعان کی یہ آیت نازل ہوئی اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں سوائے ان کی اپنی ذات کے۔ وہ آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنی بیوی کو لایا اور ان دونوں نے لعان کیا مرد نے اللہ کو گواہ بنا کر چار مرتبہ گواہی دی کہ وہ سچوں میں سے ہے پھر پانچویں مرتبہ میں لعان کیا کہ اگر وہ جھوٹوں میں سے ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو اور اسی طرح عورت نے بھی لعان کیا تو نبی (رض) نے اس سے فرمایا ٹھہر جا اس عورت نے انکار کیا اور لعان کیا تو جب وہ دونوں چلے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا شاید کہ اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا پیدا ہو تو اس عورت کے ہاں سیاہ گھنگریالے بالوں والا لڑکا ہی پیدا ہوا یعنی جس شخص سے زنا کیا تھا اس کی مشابہت تھی۔

【14】

لعان کا بیان

اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدہ بن سلیمان، حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

【15】

لعان کا بیان

محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ہشام، حضرت محمد (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے پوچھا اور میرا یہ خیال تھا کہ ان کو زیادہ علم ہوگا میں نے یہ پوچھا کہ حضرت بلال بن امیہ (رض) نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی اور وہ حضرت برا بن مالک کے اخیافی بھائی تھے اور یہ پہلا آدمی تھا جس نے اسلام میں لعان کیا اور اس عورت سے لعان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اس عورت کو دیکھتے رہو اگر تو سفید رنگ سیدھے بال اور سرخ آنکھوں والا بچہ اس کے ہاں پیدا ہوا تو وہ حضرت بلال بن امیہ کا ہوگا اور اگر سرمگیں آنکھوں والا گھنگریالے بالوں والا اور باریک پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا راوی کہتے ہیں کہ اس عورت کے ہاں سرمگیں آنکھوں والا گھنگریالے بالوں والا اور باریک پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا

【16】

لعان کا بیان

محمد بن رمح ابن مہاجر، عیسیٰ بن حماد، لیث، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لعان کا ذکر کیا گیا حضرت عا صم بن عدی (رض) نے اس بارے میں کچھ کہا اور پھر وہ چلے گئے تو ان کی قوم کا ایک آدمی آیا اور ان سے شکایت کرنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے تو حضرت عاصم (رض) فرمانے لگے کہ میں اپنے قول کی وجہ سے اس میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ پھر حضرت عا صم (رض) اس آدمی کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں چلے گئے اور آپ کو اس آدمی نے اس کی خبر دی اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پایا ہے اور وہ ذرا پتلا دبلا اور سیدھے بالوں والے تھا اور جس آدمی پر دعویٰ کیا کہ وہ اس کی بیوی کے پاس تھا وہ آدمی موٹی پنڈلیوں والا گندمی رنگ والا اور بہت موٹے جسم والا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ (اس مسئلہ کو) واضح فرما۔ پھر اس عورت نے ایک بچے کو جنا جو کہ اس آدمی کے مشابہ تھا کہ جس کے بارے میں اس عورت کے خاوند نے ذکر کیا کہ اس نے اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا ہے۔ پھر انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے آپس میں لعان کیا مجلس میں موجود لوگوں میں سے ایک آدمی نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کیا یہ وہی عورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہوں کے رجم کرتا تو میں اس عورت کو رجم کرتا ؟ تو حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد بھی برسر عام بدکاری کرتی تھی۔

【17】

لعان کا بیان

احمد بن یوسف، اسماعیل بن ابی اویس، سلیمان یعنی ابن بلال، یحیی، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا گیا باقی حدیث اسی طرح ہے صرف اتنا زائد ہے کہ وہ غیر آدمی بہت گوشت والا یعنی موٹا اور سخت گھنگریالے بالوں والا تھا۔

【18】

لعان کا بیان

عمروناقد، ابن ابی عمر، سفیان ابن عیینہ، ابی الزناد، قاسم بن محمد، حضرت عبداللہ بن شداد سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) کے پاس دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا گیا تو ابن شداد نے عرض کیا کیا یہ وہی دونوں ہیں کہ جن کے بارے میں نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اگر میں بغیر کسی گواہ کے کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا نہیں وہ عورت برسر عام بدکاری کرتی تھی۔

【19】

لعان کا بیان

قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز در اور دی، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ انصاری (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی کو پاتا ہے کیا وہ اسے قتل کر دے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا نہیں حضرت سعد نے عرض کیا کیوں نہیں یعنی میں تو قتل کر کے رہوں گا اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سنو تمہارا سردار کیا کہہ رہا ہے۔

【20】

لعان کا بیان

زہیر بن حرب، اسحاق بن عیسی، مالک، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پاؤں تو کیا میں اسے اتنی مہلت دوں کہ میں چار گواہ لے آؤں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں۔

【21】

لعان کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، سلیمان بن بلال، سہیل، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو پاؤں تو کیا میں اسے اس وقت ہاتھ نہ لگاؤں جب تک کہ میں چار گواہ نہ لے آؤں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں انہوں نے عرض کیا ہرگز نہیں قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں جلدی میں اس سے پہلے ہی اسے قتل کر دوں گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم اپنے سردار کی طرف دھیان کرو کہ وہ کیا فرما رہے ہیں کیونکہ وہ غیرت مند ہے اور میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔

【22】

لعان کا بیان

عبیداللہ بن عمر قواریری، ابوکامل، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے عرض کیا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر آدمی کو دیکھوں تو میں بغیر کسی پوچھ گچھ کے تلوار کے ساتھ اسے مار دوں گا یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو اللہ کی قسم میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی غیرت کی وجہ سے فحش کے تمام ظاہری اور باطنی کاموں کو حرام قرار دیا ہے اور کوئی نہیں کہ جو اللہ سے زیادہ کسی کے عذر کو پسند کرے اسی وجہ سے اللہ نے اپنے رسولوں کو بھیجا ہے جو خوشخبری سنانے والے ہیں اور ڈرانے والے ہیں اور کوئی آدمی نہیں جسے اللہ تعالیٰ سے زیادہ مدح وثناء پسند ہو اسی وجہ سے اللہ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔

【23】

لعان کا بیان

ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، حضرت عبدالملک بن عمیر (رض) سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے اور روایت میں غَيْرَ مُصْفِحٍ کہا اور عَنْهُ نہیں کہا۔

【24】

لعان کا بیان

قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ بنی فزارہ کا ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کرنے لگا کہ میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کا بچہ جنا ہے نبی ﷺ نے فرمایا تیرے پاس اونٹ ہیں اس نے عرض کیا جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا ان کے رنگ کیا ہیں اس نے عرض کیا کہ سرخ رنگ کے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا ان اونٹوں میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے اس نے عرض کیا کہ ہاں ان میں خاکی رنگ کا بھی اونٹ ہے آپ ﷺ نے فرمایا وہ ان میں کیسے آگیا اس نے عرض کیا کہ شاید کہ اس اونٹ کے بڑے آباؤ اجداد کی کسی رگ نے وہ رنگ کھینچ لیا ہو آپ ﷺ نے فرمایا یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ تیرے لڑکے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔

【25】

لعان کا بیان

اسحاق بن ابراہیم، محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، ابن رافع، ابن ابی فدیک، ابن ابی ذئب، حضرت زہری (رض) سے اس سند کے ساتھ معمر کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کا لڑکا جنا ہے وہ آدمی اس وقت اپنے نسب کی نفی کر رہا تھا اس حدیث کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے نسب کی نفی کرنے کی اجازت نہیں دی۔

【26】

لعان کا بیان

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کے لڑکے کو پیدا کیا ہے اور میں اس لڑکے کا انکار کرتا ہوں نبی ﷺ نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان اونٹوں کا رنگ کیا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ سرخ رنگ کے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا ان اونٹوں میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے اس نے عرض کیا ہاں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ ان میں کیسے آگیا اس دیہاتی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ شاید کہ کسی (رگ) نے اسے کھینچ لیا ہو تو نبی ﷺ نے اس دیہاتی سے فرمایا اس بچے کو بھی شاید کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔

【27】

لعان کا بیان

محمد بن رافع، لیث، عقیل، ابن شہاب، حضرت ابوہریرہ (رض) نبی ﷺ سے اسی حدیث کی طرح روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں۔