57. قربانیوں کا بیان

【1】

قربانی کے سنت ہونے کا بیان، ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ وہ سنت ہے اور مشہور ہے

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے زبید ایامی نے، ان سے شعبی نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آج (عید الاضحی کے دن) کی ابتداء ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جو اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کے مطابق کرے گا لیکن جو شخص (نماز عید سے) پہلے ذبح کرے گا تو اس کی حیثیت صرف گوشت کی ہوگی جو اس نے اپنے گھر والوں کے لیے تیار کرلیا ہے قربانی وہ قطعاً بھی نہیں۔ اس پر ابوبردہ بن نیار (رض) کھڑے ہوئے انہوں نے (نماز عید سے پہلے ہی) ذبح کرلیا تھا اور عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بکرا ہے (کیا اس کی دوبارہ قربانی اب نماز کے بعد کرلوں ؟ ) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس کی قربانی کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے کافی نہیں ہوگا۔ مطرف نے عامر سے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہوگی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کے مطابق عمل کیا۔

【2】

قربانی کے سنت ہونے کا بیان، ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ وہ سنت ہے اور مشہور ہے

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی اس نے اپنی ذات کے لیے جانور ذبح کیا اور جس نے نماز عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی پوری ہوئی۔ اس نے مسلمانوں کی سنت کو پا لیا۔

【3】

امام کا قربانی کا گوشت لوگوں کے درمیان تقسیم کرنا

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے اور ان سے بعجہ الجہنی نے اور ان سے عقبہ بن عامر جہنی (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ میں قربانی کے جانور تقسیم کئے۔ عقبہ (رض) کے حصہ میں ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ آیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے حصہ میں تو ایک سال سے کم کا بچہ آیا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی کرلو۔

【4】

مسافر اور عورتوں کے قربانی کرنے کا بیان

ہم سے مسدد نے بیان کیا، ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ (حجۃ الوداع کے موقع پر) ان کے پاس آئے وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے مقام سرف میں حائضہ ہوگئی تھیں۔ اس وقت آپ رو رہی تھیں۔ نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے کیا تمہیں حیض کا خون آنے لگا ہے ؟ عائشہ (رض) نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی بیٹیوں کے مقدر میں لکھ دیا ہے۔ تم حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج ادا کرلو بس بیت اللہ کا طواف نہ کرو، پھر جب ہم منیٰ میں تھے تو ہمارے پاس گائے کا گوشت لایا گیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔

【5】

قربانی کے دن گوشت کھانے کی خواہش کرنے کا بیان

ہم سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے قربانی کے دن فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کرلی ہے وہ دوبارہ قربانی کرے اس پر ایک صاحب نے کھڑے ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کھانے کی خواہش ہوتی ہے پھر انہوں نے اپنے پڑوسیوں کا ذکر کیا اور (کہا کہ) میرے پاس ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ ہے جس کا گوشت دو بکریوں کے گوشت سے بہتر ہے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں۔ پھر نبی کریم ﷺ دو مینڈھوں کی طرف مڑے اور انہیں ذبح کیا پھر لوگ بکریوں کی طرف بڑھے اور انہیں تقسیم کر کے (ذبح کیا) ۔

【6】

ان لوگوں کی دلیل کا بیان، جو کہتے ہیں کہ قربانی بقر عید ہی کے دن ہے

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے ابن ابی بکرہ نے اور ان سے ابوبکر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ پھر کر اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین پیدا کئے تھے۔ سال بارہ مہینہ کا ہوتا ہے ان میں چار حرمت کے مہینے ہیں، تین پے در پے ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور ایک مضر کا رجب جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا) یہ کون سا مہینہ ہے، ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ ﷺ خاموش ہوگئے۔ ہم نے سمجھا کہ شاید نبی کریم ﷺ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ ہی ہے۔ پھر فرمایا یہ کون سا شہر ہے ؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا زیادہ علم ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ خاموش ہوگئے اور ہم نے سمجھا کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام رکھیں گے لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ مکرمہ) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے دریافت فرمایا یہ دن کون سا ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو اس کا بہتر علم ہے۔ نبی کریم ﷺ خاموش ہوگئے اور ہم نے سمجھا کہ آپ اس کا کوئی اور نام تجویز کریں گے لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن (یوم النحر) نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں ! پھر آپ ﷺ نے فرمایا پس تمہارا خون، تمہارے اموال۔ محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ (ابن ابی بکرہ نے) یہ بھی کہا کہ اور تمہاری عزت تم پر (ایک کی دوسرے پر) اس طرح باحرمت ہیں جس طرح اس دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں اور اس مہینہ میں ہے اور عنقریب اپنے رب سے ملو گے اس وقت وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا آ گاہ ہوجاؤ میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ تم میں سے بعض بعض دوسرے کی گردن مارنے لگے۔ ہاں جو یہاں موجود ہیں وہ (میرا یہ پیغام) غیر موجود لوگوں کو پہنچا دیں۔ ممکن ہے کہ بعض وہ جنہیں یہ پیغام پہنچایا جائے بعض ان سے زیادہ اسے محفوظ کرنے والے ہوں جو اسے سن رہے ہیں۔ اس پر محمد بن سیرین کہا کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے سچ فرمایا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آگاہ ہوجاؤ کیا میں نے (اس کا پیغام تم کو) پہنچا دیا ہے۔ آگاہ ہوجاؤ کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟

【7】

قربانی کا بیان اور قربانی کی جگہ عیدگاہ ہے

ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر (رض) قربان گاہ میں نحر کیا کرتے تھے اور عبیداللہ نے بیان کیا کہ مراد وہ جگہ ہے جہاں نبی کریم ﷺ قربانی کرتے تھے۔

【8】

قربانی کا بیان اور قربانی کی جگہ عیدگاہ ہے

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے کثیر بن فرقد نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ (قربانی) ذبح اور نحر عیدگاہ میں کیا کرتے تھے۔

【9】

نبی ﷺ کا دو سینگوں والے دنبے کرنے کا بیان اور سمینین کا لفظ منقول ہے اور یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں ابوامامہ بن سہل کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ قربانی کے جانور کو مدینہ میں موٹا کرتے اور تمام مسلمان اس کو موٹا کرتے تھے

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے اور میں بھی دو مینڈھوں کی قربانی کرتا تھا۔

【10】

نبی ﷺ کا دو سینگوں والے دنبے کرنے کا بیان اور سمینین کا لفظ منقول ہے اور یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں ابوامامہ بن سہل کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ قربانی کے جانور کو مدینہ میں موٹا کرتے اور تمام مسلمان اس کو موٹا کرتے تھے

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔ اس کی متابعت وہیب نے کی، ان سے ایوب نے اور اسماعیل اور حاکم بن وردان نے بیان کیا کہ ان سے ایوب نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا۔

【11】

نبی ﷺ کا دو سینگوں والے دنبے کرنے کا بیان اور سمینین کا لفظ منقول ہے اور یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں ابوامامہ بن سہل کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم لوگ قربانی کے جانور کو مدینہ میں موٹا کرتے اور تمام مسلمان اس کو موٹا کرتے تھے

ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید نے، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ میں تقسیم کرنے کے لیے آپ کو کچھ قربانی کی بکریاں دیں انہوں نے انہیں تقسیم کیا پھر ایک سال سے کم کا ایک بچہ بچ گیا تو انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس کی قربانی تم کرلو۔

【12】

آپ ﷺ کا ابوبردہ سے فرمانا کہ تو اس چھ ماہ کے بچے کو ذبح کرلے اور تیرے بعد کسی کے لئے جائز نہ ہوگا

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مطرف نے بیان کیا، ان سے عامر نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے، انہوں نے بیان کیا کہ میرے ماموں ابوبردہ (رض) نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کرلی تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اسے ہی ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد (اس کی قربانی) کسی اور کے لیے جائز نہیں ہوگی پھر فرمایا جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کرلیتا ہے وہ صرف اپنے کھانے کو جانور ذبح کرتا ہے اور جو عید کی نماز کے بعد قربانی کرے اس کی قربانی پوری ہوتی ہے اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیدہ نے شعبی اور ابراہیم نے کی اور اس کی متابعت وکیع نے کی، ان سے حریث نے اور ان سے شعبی نے (بیان کیا) اور عاصم اور داؤد نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک دودھ پیتی پٹھیا ہے۔ اور زبید اور فراس نے شعبی سے بیان کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے۔ اور ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم کی پٹھیا۔ اور ابن العون نے بیان کیا کہ ایک سال سے کم عمر کی دودھ پیتی پٹھیا ہے۔

【13】

آپ ﷺ کا ابوبردہ سے فرمانا کہ تو اس چھ ماہ کے بچے کو ذبح کرلے اور تیرے بعد کسی کے لئے جائز نہ ہوگا

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ نے، ان سے ابوجحیفہ نے اور ان سے براء (رض) نے بیان کیا کہ ابوبردہ (رض) نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کرلی تھی تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلے میں دوسری قربانی کرلو۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کے بچے کے سوا اور کوئی جانور نہیں۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوبردہ (رض) نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ایک سال کی بکری سے بھی عمدہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اسی کی اس کے بدلے میں قربانی کر دو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لیے کافی نہیں ہوگی۔ اور حاتم بن وردان نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ سے آخر حدیث تک (اس روایت میں یہ لفظ ہیں) کہ ایک سال سے کم عمر کی بچی ہے۔

【14】

اس شخص کا بیان جو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کرے

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ اپنے پاؤں جانور کے اوپر رکھے ہوئے ہیں اور بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ رہے ہیں۔ اس طرح آپ نے دونوں مینڈھوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔

【15】

اس شخص کا بیان، جو دوسرے کی قربانی کا جانور ذبح کرے اور ایک شخص نے قربانی کے جانور میں ابن عمر (رض) کی مدد کی اور ابوموسی (رض) نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کہ اپنے ہاتھوں سے قربانی کریں

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ مقام سرف میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے، کیا تمہیں حیض آگیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ اس لیے حاجیوں کی طرح تمام اعمال حج انجام دو صرف کعبہ کا طواب نہ کرو اور نبی کریم ﷺ نے اپنے بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔

【16】

نماز کے بعد ذبح کرنے کا بیان

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے زبید نے خبر دی، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ خطبہ دے رہے تھے۔ خطبہ میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ آج کے دن کی ابتداء ہم نماز (عید) سے کریں گے پھر واپس آ کر قربانی کریں گے جو شخص اس طرح کرے گا وہ ہماری سنت کو پالے گا لیکن جس نے (عید کی نماز سے پہلے) جانور ذبح کرلیا تو وہ ایسا گوشت ہے جسے اس نے اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے تیار کیا ہے وہ قربانی کسی درجہ میں بھی نہیں۔ ابوبردہ (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں نے تو عید کی نماز سے پہلے قربانی کرلی ہے البتہ میرے پاس ابھی ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے اور سال بھر کی بکری سے بہتر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی اس کے بدلہ میں کرو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لیے جائز نہ ہوگا۔

【17】

نماز سے پہلے اگر کوئی ذبح کرلے تو دوبارہ (قربانی) کرے

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ دوبارہ قربانی کرے۔ اس پر ایک صحابی اٹھے اور عرض کیا : (یا رسول اللہ ! ) اس دن گوشت کی لوگوں کو خواہش زیادہ ہوتی ہے پھر انہوں نے اپنے پڑوسیوں کی محتاجی کا ذکر کیا جیسے نبی کریم ﷺ نے ان کا عذر قبول کرلیا ہو (انہوں نے یہ بھی کہا کہ) میرے پاس ایک سال کا ایک بچہ ہے اور بکریوں سے بھی اچھا ہے۔ چناچہ نبی کریم ﷺ نے انہیں اس کے قربانی کی اجازت دے دی لیکن مجھے اس کا علم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی تھی یا نہیں پھر نبی کریم ﷺ دو مینڈھوں کی طرف متوجہ ہوئے۔ ان کی مراد یہ تھی کہ انہیں نبی کریم ﷺ نے ذبح کیا پھر لوگ بکریوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں ذبح کیا۔

【18】

نماز سے پہلے اگر کوئی ذبح کرلے تو دوبارہ (قربانی) کرے

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسود بن قیس نے بیان کیا، کہا میں نے جندب بن سفیان بجلی (رض) سے سنا کہ قربانی کے دن میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ کرے اور جس نے قربانی ابھی نہ کی ہو وہ کرے۔

【19】

نماز سے پہلے اگر کوئی ذبح کرلے تو دوبارہ (قربانی) کرے

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے فراس نے، ان سے عامر نے، ان سے براء (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن نماز عید پڑھی اور فرمایا کہ جو ہماری طرح نماز پڑھتا ہو اور ہمارے قبلہ کو قبلہ بناتا ہو وہ نماز عید سے فارغ ہونے سے پہلے قربانی نہ کرے۔ اس پر ابوبردہ بن نیار (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں نے تو قربانی کرلی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر وہ ایک ایسی چیز ہوئی جسے تم نے وقت سے پہلے ہی کرلیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بچہ ہے جو ایک سال کی دو بکریوں سے عمدہ ہے کیا میں اسے ذبح کرلوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی اور کے لیے جائز نہیں ہے۔ عامر نے بیان کیا کہ یہ ان کی بہترین قربانی تھی۔

【20】

ذبیحہ کے پہلو پر قدم رکھنے کا بیان

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ اپنا پاؤں ان کی گردنوں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔

【21】

ذبح کے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی۔ انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کیا۔ بسم اللہ اور اللہ اکبر پڑھا اور اپنا پاؤں ان کی گردن کے اوپر رکھ کر ذبح کیا۔

【22】

اگر کوئی شخص اپنی ہدی ذبح کرنے لئے بھیج دے تو اس پر کوئی چیز حرام نہیں ہے

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں اسماعیل نے خبر دی، انہیں شعبی نے، انہیں مسروق نے کہ وہ عائشہ (رض) کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ ام المؤمنین ! اگر کوئی شخص قربانی کا جانور کعبہ میں بھیج دے اور خود اپنے شہر میں مقیم ہو اور جس کے ذریعے بھیجے اسے اس کی وصیت کر دے کہ اس کے جانور کے گلے میں (نشانی کے طور پر) ایک قلادہ پہنا دیا جائے تو کیا اس دن سے وہ اس وقت تک کے لیے محرم ہوجائے گا جب تک حاجی اپنا احرام نہ کھول لیں۔ بیان کیا کہ اس پر میں نے پردے کے پیچھے ام المؤمنین کے اپنے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر مارنے کی آواز سنی اور انہوں نے کہا میں خود نبی کریم ﷺ کے قربانی کے جانوروں کے قلادے باندھتی تھی، نبی کریم ﷺ اسے کعبہ بھیجتے تھے لیکن لوگوں کے واپس ہونے تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں ہوتی تھی جو ان کے گھر کے دوسرے لوگوں کے لیے حلال ہو۔

【23】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا کہ عمرو نے بیان کیا، انہیں عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ پہنچنے تک ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں قربانی کا گوشت جمع کرتے تھے اور کئی مرتبہ (بجائے لحوم الأضاحي کے) لحوم الهدى‏.‏ کا لفظ استعمال کیا۔

【24】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے، انہیں ابن خزیمہ نے خبر دی، انہوں نے ابوسعید (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ وہ سفر میں تھے جب واپس آئے تو ان کے سامنے گوشت لایا گیا۔ کہا گیا کہ یہ ہماری قربانی کا گوشت ہے۔ ابوسعید (رض) نے کہا کہ اسے ہٹاؤ میں اسے نہیں چکھوں گا۔ ابوسعید (رض) نے بیان کیا کہ پھر اٹھ گیا اور گھر سے باہر نکل کر اپنے بھائی ابوقتادہ (رض) کے پاس آیا وہ ماں کی طرف سے ان کے بھائی تھے اور بدر کی لڑائی میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ میں نے ان سے اس کا ذکر کیا اور انہوں نے کہا کہ تمہارے بعد حکم بدل گیا ہے۔

【25】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے تم میں سے قربانی کی تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا ہم اس سال بھی وہی کریں جو پچھلے سال کیا تھا۔ (کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت بھی نہ رکھیں) ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو۔ پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لیے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔

【26】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے اور ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ مدینہ میں ہم قربانی کے گوشت میں نمک لگا کر رکھ دیتے تھے اور پھر اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھی پیش کرتے تھے پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھایا کرو۔ یہ حکم ضروری نہیں تھا بلکہ آپ کا منشا یہ تھا کہ ہم قربانی کا گوشت (ان لوگوں کو بھی جن کے یہاں قربانی نہ ہوئی ہو) کھلائیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔

【27】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے، انہوں نے کہا کہ مجھے ابن ازہر کے غلام ابو عبید نے بیان کیا کہ وہ بقر عید کے دن عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ عیدگاہ میں موجود تھے۔ عمر (رض) نے خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کے سامنے خطبہ دیا اور خطبہ میں فرمایا اے لوگو ! رسول اللہ ﷺ نے تمہیں ان دو عیدوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک وہ دن ہے جس دن تم (رمضان کے) روزے پورے کر کے افطار کرتے ہو (عیدالفطر) اور دوسرا تمہاری قربانی کا دن ہے۔ ابو عبید نے بیان کیا کہ پھر میں عثمان بن عفان (رض) کے ساتھ (ان کی خلافت کے زمانہ میں عیدگاہ میں) حاضر تھا۔ اس دن جمعہ بھی تھا۔ آپ نے خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو ! آج کے دن تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہوگئیں ہیں۔ (عید اور جمعہ) پس اطراف کے رہنے والوں میں سے جو شخص پسند کرے جمعہ کا بھی انتظار کرے اور اگر کوئی واپس جانا چاہے (نماز عید کے بعد ہی) تو وہ واپس جاسکتا ہے، میں نے اسے اجازت دے دی ہے۔ ابوعبید نے بیان کیا کہ پھر میں عید کی نماز میں علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ آیا۔ انہوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کی ہے اور معمر نے زہری سے اور ان سے ابوعبیدہ نے اسی طرح بیان کیا۔

【28】

None

پھر میں عید کی نماز میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا۔ انہوں نے بھی نماز خطبہ سے پہلے پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کی ہے اور معمر نے زہری سے اور ان سے ابوعبیدہ نے اسی طرح بیان کیا۔

【29】

قربانی کا گوشت کس قدر کھایا جائے اور کس قدر جمع کیا جاسکتا ہے

ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن شہاب کے بھتیجے نے، انہیں ان کے چچا ابن شہاب (محمد بن مسلم) نے، انہیں سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن تک کھاؤ۔ عبداللہ بن عمر (رض) منیٰ سے کوچ کرتے وقت روٹی زیتون کے تیل سے کھاتے کیونکہ وہ قربانی کے گوشت سے (تین دن کے بعد) پرہیز کرتے تھے۔